• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ امام اور علیہ السلام لکھنا شیعیت ہے ؟

شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جناب خضر حیات اور جناب اسحاق، دونوں صاحبان کے دلائل قوی هیں ۔ اهلسنت والجماعت کا اجماع بالکل واضح هے تمام خلفاء راشدین اور صحابہ الکرام اجمعین پر ۔ ان سب سے محبت بهی اسی طریقے سے کی جاتی هے اور انکا احترام بهی ۔
اهلسنت کے اصرار کی وجوهات بهی هیں ، امت مسلمہ کی صحیح رہ نمائی انکی ذمہ داری هے ۔ یہ تمام باتیں اس جماعت سے وابستہ بهی جانتے اور وه بهی جانتے هیں جو اس جماعت سے اختلاف رکہتے هیں ۔
اهلسنت مخالف کا احترام بهی کرتے هیں اور انکی آراء کا بهی ۔ اهلسنت والجماعت اصلاح کی کوشش کرتی هے ، برائیوں سے لڑتی هے اور گمراهیوں سے روکتی هے ۔
یہ دیکهکر مسرت هوتی هے آج بهی مخلصین اس کام کو جاری رکهے هوئے هیں اور انکا اسلوب بهی عالمانہ هے ، انکے پیش نظر اصلاح هے۔ انکی نرم کلامی اور سخت کلامی ؛ ذاتی مفادات میں نهیں ۔
اللہ آپ سب کا علم وسیع کرے ۔ آپکی کوششوں کو قبول فرمائے اور بیشک اللہ بهترین اجر دینے والا هے ۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
میرا سوال یہ ہے کہ حضرت ابوبکرؓ کے ساتھ صدیق،حضرت عمر ؓکے نام کے ساتھ فاروق اور حضرت علیؓ کے نام کے ساتھ کرم اللہ وجہہ کیوں کاص ہیں؟؟کیا ایک دوسرے صحابہؓ صدیق نہیں ہیں؟اولٰئک ھم الصدیقون۔۔
دوسری بات یہ ہے کہ اسلامی تاریخ میں علی ،فاطمہ،حسن اورحسین علیھم السلام کے ساتھ علیہ السلام کا استعمال علماے اہل سنت کے یہاں رائج رہا ہے؛آپ اپنا مطالعۂ تاریخ ذرا وسیع فرمائیں یا پھر میں ہی ان شاءاللہ ثبوت پیش کر دوں گا۔
سلام علی المرسلین سے خصوصیت کیسے ثابت ہو گئی؟؟میرا سوال باقی ہے۔
اور جو البینۃ کی آیت نقل کی ہے اس میں بھی صحابہ کا اختصاص نہیں ہے؛رضی اللہ عنہ غیر صحابہ کے لیے بھی جائز ہے اور یہ قرآن سے ثابت ہے۔
آپ کا مسئلہ یہ ہے کہ شیعہ دشمنی نے آپ کو جذباتی کر رکھا ہے اور اصول استدلال سے آپ واقف نہیں ہیں؛خواہ مخواہ کی بحث کا فائدہ نہیں ہے؛آپ تو صحیح احادیث کو ماننے پر تیار نہیں ہیں جیسا کہ عذاب قبر کی بحث میں واضح ہے؛اسی طرھ کاندھلوی اور محمود عباسی ایسے منکرین حدیث اور ناصبیوں کو آپ اہل سنت اور ان پر تنقید کرنے والوں کو رافضی نما قرار دیتے ہیں ؛اب ایسے میں آپ سے کسی علمی بحث کی توقع بھی کیوں کر کی جا سکتی ہے!!والسلام
السلام علیکم ورحمت الله -

محترم - پہلی بات تو یہ ہے کہ حضرت ابوبکرؓ کے ساتھ صدیق، حضرت عمر ؓکے نام کے ساتھ فاروق اور حضرت علیؓ کے نام کے ساتھ کرم اللہ وجہہ وغیرہ ان ہستیوں کے انفرادی وصف کی بنیاد پر پکارا گیا- درجہ بندی کی بنیاد پر نہیں - ان معتبر صحابہ کرام رضوان الله اجمعین کے یہ وصفی نام ان کے اپنے دور اور اس کے بعد کے ادوار میں بھی پکارے جاتے رہے ہیں-

جب کہ "علیہ سلام اور رضی الله عنہ" کا صیغہ اہل سنّت کے ہاں انبیاء کرام اور صحابہ کرام کے مابین ہمیشہ درجہ بندی کے طور پر استمعال کیا گیا ہے- تا کہ انبیاء اور ان کے اصحاب کے درمیان فضیلت میں امتیاز کیا جاسکے - یہ الگ بات ہے کہ رافضیت کی تحریک نے ہمیشہ سے اہل بیت کے ناموں کے ساتھ "علیہ سلام" کے صیغے کو عام کرنے کی اور اس درجہ بندی کو ختم کرنے کی ہی مذموم کوشش کی- یہ کوشش اس حد تک کامیاب رہی کہ کچھ اہل سنّت کے جید علماء و مشائخ بھی اس مذموم تحریک سے متاثر ہوے بغیر نہیں رہ سکے-

جہاں تک معامله اس بات کا ہے کہ "اسلامی تاریخ میں علی، فاطمہ، حسن اورحسین علیھم السلام کے ساتھ علیہ السلام کا استعمال علماے اہل سنت کے یہاں رائج رہا ہے" - تو پہلے تو آپ اس کی دلیل فراہم کریں - کہ اجماعی طور پر اہل سنّت ہمیشہ سے اہل بیت کے لئے "علیہ سلام" کا صیغہ استمعال میں لاتے رہے ہیں؟؟ - یعنی یہ اہل سنّت و الجماعت کا ہمیشہ سے اجماعی موقف تھا ؟؟- میرے خیال میں تو اگر بلفرض کسی محدث یا محقق نے اپنی کتب میں علی، فاطمہ، حسن اورحسین کے لئے "علیہ سلام" کا صیغہ استمعال کیا بھی ہے تو یہ اس کا انفردی فعل تھا - اسلامی تاریخ کے مطابق عباسی اور فاطمی خلافت میں حجاز، شام ، مصر کے علاقوں میں اس وقت رافضی تحریک زوروں پر تھی - ظاہر ہے اس دور کے اہل سنّت کے اکثر محقق و محدث بھی اس تحریک کے زیر اثر ہونے کی بنا پر اگر کبھی غیر اردی طور پر اہل بیت و اطہار کے ساتھ "علیہ سلام " لکھتے تھے تو یہ کوئی اچھنبے والی بات نہیں - آجکل بھی اہل سنّت کی اکثریت (جن میں اہل حدیث علماء کی بھی اکثریت ہے) غیر ارادی طور پر حضرت حسین رضی الله عنہ کے نام کے ساتھ "امام" کا صیغہ استمعال کرتے ہیں- جب کہ اگر حقیقت کی نگاہ سے دیکھا جائے تو نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کے بعد آپ کے اصحاب میں اگر امام کہلانے کے لائق کوئی ہستی ہے تو وہ خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں- جن کے متعلق نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کا فرمان مبارک ہے کہ "الله نے مجھے اپنا خلیل بنایا ہے اگر دنیا میں میں کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابو بکر رضی الله عنہ کو بناتا" (متفق علیہ) -

کیا ابھی بھی آپ کو لگتا ہے کہ یہ شیعہ دشمنی ہے ؟؟-

رہا محمود احمد عباسی یا کاندھلوی وغیرہ سے متعلق میرا موقف - تو میں اب بھی برملا یہی کہتا ہوں کہ کسی کی حق پر مبنی بات کو قبول کرنا (چاہے کسی بدعتی ہی کی کیوں نہ ہو) ضروری ہے اور کوئی جرم نہیں - محمود احمد عباسی کے بیان کردہ تاریخی حقائق کی خود کئی اہل حدیث علماء نے تائید کی ہے- باقی رہا ان کا صحیحین پر اعتراض تو اس پر میں نے بھی ان کی تائید نہیں کی- یہ الگ بات ہے کہ اس کام میں عباسی اور کاندھلوی اکیلے نہیں ہیں - بلکہ مودودی اس معاملے میں عباسی اور کاندھلوی سے بھی دو ہاتھ آگے نکلے- لیکن شاید رافضیت زدہ اہل سنّت کو مودودی صاحب کا نام لینا پسند نہ آے- کیوں کہ ان کی کتاب "خلافت و ملوکیت" ان رافضیت زدہ اہل سنّت کے احباب کے باطل خیالات کی ترجمانی جو کرتی ہے-

عذاب قبر کی بحث میں میں نے کسی صحیح حدیث کا انکار نہیں کیا صرف ابن حزم رحمہ الله اور ام المومنین حضرت عائشہ رضی الله عنہ کے موقف کی تائید کی تھی- یہ معامله غیب کا ہے اور میرا یہ اصرار نہیں کہ میرا اجتہاد سو فیصد درست ہے - میرے نزدیک عذاب قبر سے متعلق سب سے بہتر اور میانہ رو موقف اس معاملے میں دور حاضر کے ایک اہل حدیث محقق مولانا عبد الرحمان کیلانی صاحب کا ہے جو انہوں نے اپنی کتاب "روح' عذاب قبر اور سماع موتی'"میں پیش کیا ہے - (واللہ اعلم)-
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
کتابت حدیث کے آداب ذکر کرتے ہوئے علامہ نووی فرماتے ہیں :
وَيَنْبَغِي أَنْ يُحَافِظَ عَلَى كِتَابَةِ الصَّلَاةِ وَالتَّسْلِيمِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَمَ، وَلَا يَسْأَمَ مِنْ تِكْرَارِهِ وَمَنْ أَغْفَلَهُ حُرِمَ حَظًّا عَظِيمًا.
وَلَا يَتَقَيَّدُ فِيهِ بِمَا فِي الْأَصْلِ إِنْ كَانَ نَاقِصًا، وَكَذَا الثَّنَاءُ عَلَى اللَّهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى كَعَزَّ وَجَلَّ وَشِبْهِهِ، وَكَذَا التَّرَضِّي وَالتَّرَحُّمِ عَلَى الصَحَابَةِ وَالْعُلَمَاءِ وَسَائِرِ الْأَخْيَارِ، وَإِذَا جَاءَتِ الرِّوَايَةُ بِشَيْءٍ مِنْهُ كَانَتِ الْعِنَايَةُ بِهِ أَشَدَّ، وَيُكْرَهُ الِاقْتِصَارُ عَلَى الصَّلَاةِ أَوِ التَّسْلِيمِ وَالرَّمْزِ إِلَيْهِمَا فِي الْكِتَابَةِ، بَلْ يَكْتُبُهُمَا بِكَمَالِهِمَا.

علامہ سیوطی اس پر تعلیق لگاتے ہیں :
يَنْبَغِي أَنْ يَجْمَعَ عِنْدَ ذِكْرِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الصَّلَاةِ عَلَيْهِ بِلِسَانِهِ وَبَنَانِهِ، ذَكَرَهُ التُّجِيبِيُّ (وَلَا يَتَقَيَّدُ فِيهِ) أَيْ: مَا ذَكَرَ مِنْ كِتَابَةِ الصَّلَاةِ عَلَيْهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (بِمَا فِي الْأَصْلِ إِنْ كَانَ نَاقِصًا) بَلْ يَكْتُبُهُ وَيَتَلَفَّظُ بِهِ عِنْدَ الْقِرَاءَةِ مُطْلَقًا ; لِأَنَّهُ دُعَاءٌ لَا كَلَامٌ يَرْوِيهِ، وَإِنْ وَقَعَ فِي ذَلِكَ الْإِمَامُ أَحْمَدُ، مَعَ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي نُطْقًا لَا خَطًّا، فَقَدْ خَالَفَهُ غَيْرُهُ مِنَ الْأَئِمَّةِ الْمُتَقَدِّمِينَ، وَمَالَ إِلَى صَنِيعِ أَحْمَدَ، ابْنُ دَقِيقِ الْعِيدِ ۔۔۔ (وَكَذَا) يَنْبَغِي الْمُحَافَظَةُ عَلَى (الثَّنَاءِ عَلَى اللَّهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى، كَعَزَّ وَجَلَّ) ، وَسُبْحَانَهُ وَتَعَالَى، (وَشِبْهِهِ) وَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِي الْأَصْلِ.
قَالَ الْمُصَنِّفُ زِيَادَةً عَلَى ابْنِ الصَّلَاحِ: (وَكَذَا التَّرَضِّي وَالتَّرَحُّمُ عَلَى الصَحَابَةِ وَالْعُلَمَاءِ وَسَائِرِ الْأَخْيَارِ) .
قَالَ الْمُصَنِّفُ فِي شَرْحِ مُسْلِمٍ وَغَيْرِهِ، وَلَا يُسْتَعْمَلُ عَزَّ وَجَلَّ وَنَحْوُهُ فِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنْ كَانَ عَزِيزًا جَلِيلًا، وَلَا الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ فِي الصَحَابَةِ اسْتِقْلَالًا وَيَجُوزُ تَبَعًا

(تدريب الراوي ج1ص506 ط الفاريابي )
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
آپ نے کہیں لکھا ہے کہ جناب حنفی ہیں ؛اگرجناب علماے دیوبند سے انتساب رکھتے ہیں تو عرض ہے کہ بانی دارالعلوم دیوبند مولانا محمد قاسم صاحب نانوتویؒ نے سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ اگرچہ علیہ السلام تو شایدنہیں لکھا لیکن انھیں امام کے لقب سے ضرور پکارا ہے!ملاحظہ ہو ان کا رسالہ جس کا عنوان ہے:در تحقیق شہادت امام حسین رضی اللہ عنہ و کردار یزید
(یہ ان کے ایک فارسی مکتوب کا ترجمہ ہے جو مولانا انوار الحسن شیرکوٹی نے کیا ہے اور اس پر مولانا قاضی مظہر حسین صاحب مرحوم نے تقریظ لکھی ہے؛شایع کردہ:تحریک خدام اہل سنت والجماعت،لاہور)
علیہ السلام کے بارے میں دیوبند کا موقف
3.jpg
4.jpg
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
چلیے جواز ثابت ہو گیا؛رہا یہ کہ دوام اور ہمیشگی تو فی الحال میں اس پر دلائل کی ضرورت محسوس نہیں کرتا کہ میں خود بھی دائماً یہ الفاظ استعمال نہیں کرتا؛لیکن تھریڈ کے سوالیہ عنوان کا جواب بہ ہر حال نفی ہی میں ہے کہ امام حسین علیہ السلام کہنا شیعیت نہیں ہے!الحمدللہ
والسلام علیکم و رحمۃ اللہ
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کوئی ایسا معاملہ جسپر علماء اهل السنة والجماعة کا اجماع هو ، اس معاملہ پر میری تشویش اگر لا علمی میں هو تو اللہ مجهے معاف فرمائے ۔ لیکن جب دلائل مع وضاحتوں کے میرے سامنے پیش کر دئیے جائیں اور میں تشویش کروں یا مزید اپنی عقل کا استعمال کروں تو یہ میری خود سری هوئی اور اس پر میری پکڑ هو گی ۔
میرا اعتراف هی میرے ایمان کی دلیل هے اور میرا اعتراف نا کرنا مجهے سرکشی اور گمراهی میں ڈال سکتا هے ۔
علماء اہل سنت کا انتباہ کسی امر پر سخت هو سکتا هے لیکن اسکے لازمی اسباب هونگے ، انکے وقت میں کوئی فتنہ زور پکڑ رها هوگا ۔ آج کے علماء بهی اسی خوف کی وجہ سے سخت کهتے هیں تو میری طرح کم علم رکهنے والوں کو بهٹکنے سے روکنے کیلئیے ۔ اللہ انکے اجتہاد کی جزاء دے اور انپر رحم وکرم فرمائے ۔ اللہ جب مصیبت لاتا هے تو سب سے پهلے عالموں کو اٹها لیتا هے اس جگہ سے ۔ عالموں کا وجود نعمت هے ۔ وه هم سبکی اصلاح کرتے هیں وہ بهی فی سبیل اللہ ۔
بات صرف کسی فتنہ کے مضبوط هو جانے کی هے ۔ جڑ پکڑ لینے کی هے بهائی ۔ نام دیں نہ دیں ، شیعیت کهیں یا کوئی اور نام دے لیں ۔ میری طرح کم علم اس کو فتنہ سمجهتے هیں اور فتنوں سے نقصان هی هونا هے ۔ اللہ هم سب کو نیک هدایت دے اور هماری اخطاء کو معاف فرمائے ۔

والسلام
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
، لیکن جب تک کوئی فیصلہ نہیں ہوجاتا ہے ، مختلف رائے رکھنے والے پر جملہ کسنا قبل از وقت شمار کیا جائے گا ۔
انا للہ و انا للہ و انا الیہ راجعون!
مقصود جملے کسنا نہیں تھا بل کہ جو لوگ بے دھڑک اسے شیعیت سے متاثر ہونے کی دلیل بتلا رہے تھے ان کی خدمت میں گزارش تھی
اور زیادہ سے زیادہ اس کی حیثیت شوخیِ تحریر کی تھی اور بس!
آپ ذرا دیگر احباب کے الفاظ کا بھی تو جائزہ لیجیے نا!(ابتسامہ)
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
اس ضمن میں ایک بار پھر شیخ صلاح الدین یوسف کی رائے کے مطالعہ کی دعوت دینا چاہوں گا، امید ہے کہ اہل علم حضرات کی نظر سے ضرور گذری ہو گی،

rasoomat e muharam.PNG
alehi salam1.PNG
 
Top