• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا دیوبندیوں کے نزدیک یہ صحیح ہے؟

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
ابن جوزی صاحب کی اس پرتعصب سوچ پر آپ کی رائے جاننی ہے کہ آپ بھی اسی فکر کو پروموٹ کرتے ہیں یا کچھ مختلف خیالات ہیں؟
اس سے زیادہ پرتعصب تحریریں محدث فورم پر موجود ہیں اورجن پر یہاں کے منتظمین کے شکریہ کے بٹن بھی دبے ہوئے ہیں۔ باوجود اس کے کہ اس تحریر پرنہ راقم الحروف نے شکریہ کا بٹن دبایاہے پوچھاجارہاہے کہ آپ کاکیاخیال ہے۔

جواباہمیں بھی بہت کچھ پوچھناچاہئے لیکن کیاپوچھیں اورکیانہ پوچھیں۔ کیونکہ یہاں ہرتیسراتھریڈ ایساہوتاہےجس میں امام ابوحنیفہ یاکسی حنفی عالم کے تعلق سے بدزبانی ہوتی ہے۔

خط غلط املاغلط انشاء غلط
ہست ایں مضمون زسرتاپاغلط
اگراجازت ہوتو فورم کی کچھ تحریروں کے لنک جمع کرکے خدمت میں پیش کروں اورآپ کی رائے جاننے کی کوشش کروں۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
اس سے زیادہ پرتعصب تحریریں محدث فورم پر موجود ہیں اورجن پر یہاں کے منتظمین کے شکریہ کے بٹن بھی دبے ہوئے ہیں۔ باوجود اس کے کہ اس تحریر پرنہ راقم الحروف نے شکریہ کا بٹن دبایاہے پوچھاجارہاہے کہ آپ کاکیاخیال ہے۔
اگر ان ملون الفاظ سے ہم یہ نتیجہ نکال لیں کہ آپ بواسطہ ابن جوزی صاحب کی تحریر کو پرتعصب مان رہے ہیں تو امید ہے آپ برا نہیں منائیں گے۔
محترم، ہم شاہد نذیر صاحب کو ان کی پرتشدد سوچ کی بنا پر غلط سمجھتے ہیں تو اپنا ہم مسلک ہونے کے باوجود ان کی تردید کرتے ہیں۔
آپ سے گزارش کرنے کا مقصد یہ تھا کہ اگر آپ متفق نہیں تو ابن جوزی صاحب کی اصلاح کرنا، شاید غیر مقلدین کے لتے لینے سے زیادہ اہم ہوگا۔ اس جانب بھی توجہ کیجئے۔

ہمہ وقت ہمیں تعصب کا طعنہ اور اعتدال کا درس دینے والے حضرات کو اپنی صفوں میں بھی نظر کرنی چاہئے، کیا حرج ہے۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
میں کسی کے کفراورعدم کفر کا فیصلہ نہیں کرناچاہتااس لئے نمبر١اور٢ کے بارے میں لکھاکہ وہ اہل سنت والجماعت سے خارج ہیں۔ نمبر٣ کا معاملہ میرے نزدیک مشتبہ ہے کہ اسے اہل سنت والجماعت میں شامل کیاجائے یانہ کیاجائے۔اس کے ساتھ نمبر٤اور٥ کے بارے میں لکھ دیاکہ وہ مسلمان اوراہل سنت والجماعت میں شامل ہیں۔
اس واضح تحریر کو گول مول کہنا بڑے تعجب کی بات ہے۔
محترم، ہم تو بے ادب بے ذوق لوگ ہیں۔ لیکن آپ جیسے "ادیب" سے ایسی توقع نہیں تھی۔
ایک جانب آپ کہتے ہیں کہ آپ کسی کے کفر اور عدم کفر کا فیصلہ نہیں کرنا چاہتے۔ جبکہ پوچھا جانے والا سوال ہی یہ تھا کہ کیا آپ کے نزدیک اہل حدیث حضرات کافر ہیں؟
اور معاً بعد آپ فرماتے ہیں کہ آپ کی تحریر گول مول بھی نہیں۔

ایک عرصے سے فورمز پر اہل حدیثوں سے مباحثہ میں مشغول ہیں۔ اور اب تک ان کے کفر و عدم کفر کا فیصلہ نہیں کر پائے، تعجب ہے۔ اگر برا نہ منائیں تو اس فیصلے کو آپ کے لئے آسان کرنے کی خاطر وہی سوالات پوچھ لوں جو تلمیذ صاحب سے الزاماً پوچھے تھے تو شاید کوئی فیصلہ کرنے میں آسانی ہو۔ کیونکہ عین ممکن ہے کہ کئی لوگ آپ کے فیصلے کو نظیر مان کر خود بھی اسی نتیجے تک جا پہنچیں۔ یاد رہے کہ یہ سوالات آپ کے نظریہ کے مطابق ایک ، دو اور تین نمبر اہلحدیثوں کے متعلق ہیں:

1۔ کیا آپ کے نزدیک ان اہلحدیثوں کا ذبیحہ حلال نہیں؟
2۔ کیا آپ ان کے ساتھ رشتہ داری کرنے والوں کے حق میں زنا اور ان کی اولاد کے حرامی ہونے کے قائل ہیں؟
3۔ کیا آپ ایسے اہلحدیثوں کی جان، مال اور عزت و آبرو کے دیگر دیوبندی مسلمانوں پر حلال ہونے کے قائل ہیں؟
آخر میں یہ بھی بتا دیجئے کہ آپ کی حقیقی زندگی اور فورمز پر طویل عرصے کے تجربات کی روشنی میں یہ ایک اور دو نمبر کے اہلحدیث کا تناسب آپ کے خیال میں کتنے فیصدی ہوگا؟ کیا دور حاضر کے اہلحدیث علمائے کرام، طلبا یا عوام الناس واقعی اللہ کے لئے قعود و جلوس جیسی تصریحات کرتے ہیں اور حضرت علی اور اہل بیت سے بغض رکھتے ہیں؟ دیانت سے فقط اتنا بتا دیجئے کہ آپ کا کسی ایسے اہلحدیث سے پالا پڑا ہے جو آپ کی کیٹگری کے حساب سے ایک اور دو نمبر اہلحدیث قرار دیا جا سکتا ہو؟ کم سے کم میں تو آج تک ایسے اہلحدیث حضرات سے نہیں مل پایا، جو ان کیٹگریز میں آتے ہوں۔ اگر حکیم فیض عالم صدیقی اہلحدیث تھے اور دو نمبر کیٹگری میں آتے تھے، تو ان کے معتقدین، مریدین، مقلدین یا ان کی فکر کے حاملین آج بھی کہیں نہ کہیں تو ہونے چاہئیں اور خود کو اہلحدیث بھی کہلاتے ہوں گے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
میں سمجھتا ہوں دیوبند بلکہ تمام اہل سنت و الجماعت اور غیر مقلدین کا اختلاف فروعی نہیں بلکہ اصولی ہے۔ اہل سنت والجماعت دیوبند کے ہاں انتقال دین کا اصلاور یقینی ذریعہ تواتر ہے قرآن اور سنت ہمیں تواتر سے ملا ہے(١) جبکہ غیر مقلدین تواتر کے منکر ہیں(٢) انکا دین ظنی ذریعے خبر واحد سے منتقل ہوا ہے۔(٣) قرآن کو تو بظاہر یہ مانتے ہیں لیکن سنت کا یہ کھل کر انکار کرتے ہیں۔ (٤)اور اسکی جگہ صرف چند لوگوں سے ہوتی ہوئی خبر جب صدیوں بعد کتب میں رقم ہوئی تو یہ خبر انکے ہاں سنت مان لی گئ ۔(٥) یہ بنیادی فرق ہے اہل سنت والجماعت دیوبند اور غیر مقلدین کا۔ اب تواتر سے ملنے والی سنت کو جو لوگ حبر واحدسے ملنی والی حبر سے بدلنا چاہتے ہیں انکو کیا کہا جائے۔(٦) آئیے حدیث کی روشنی (٧) میں اسے دیکھتے ہیں

قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ، يَأْتُونَكُمْ مِنَ الْأَحَادِيثِ بِمَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ، وَلَا آبَاؤُكُمْ، فَإِيَّاكُمْ وَإِيَّاهُمْ، لَا يُضِلُّونَكُمْ، وَلَا يَفْتِنُونَكُمْ»
[صحيح مسلم 1/ 12 رقم 7]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا آخر زمانہ میں جھوٹے دجال لوگ ہوں گے تمہارے پاس ایسی احادیث لائیں گے جن کو نہ تم نے نہ تمہارے آباؤ اجداد نے سنا ہوگا تم ایسے لوگوں سے بچے رہنا مبادا وہ تمہیں گمراہ اور فتنہ میں مبتلا نہ کر دیں ۔
ابن جوزی صاحب کی باتوں کا کسی بھی طرف سے جواب نہ آنا ان کابے تکا اور علم سے بالکل خالی ہونا تھا۔ لیکن ان کو شاید کچھ اور زعم ہو رہا ہے اس لیے مناسب ہے کہ کچھ گزارشات رکھ دی جائیں تاکہ سادہ لوح عوام کہیں کسی دھوکے میں مبتلا نہ ہوں ۔
(١) جب آپ کا سارے کا سارا دین متواتر ہے تو کیا اس کا مطلب یہ ہےکہ آپ خبر واحد کا انکار کرتے ہیں ؟ کیونکہ بقول آپ کے قرآن کے ساتھ ساتھ سنت بھی متواتر ہے ۔ اس کا بالکل واضح مفہوم ہےجو خبر واحد ہے وہ دین نہیں کیا آپ یہی کہنا چاہتے ہیں ؟
(٢) یہ کس نے کہا کہ اہل حدیث تواتر کے منکر ہیں ؟ کوئی حوالہ دیں یا پھر اپنی بات سے رجوع کریں ۔
(٣) اس بہتان کا بھی حوالہ دیں ۔ ہمارے نزدیک دین خبر واحد اورمتواتر دونوں طریقوں سے پہنچا ہے ۔ نہ تو تواتر میں محصور ہےاور نہ ہی آحاد کے ساتھ مقید ہے ۔
(٤) یہ فریہ عظیمہ بھی دلیل محتاج ہے ۔
(٥) اس سے مراد بھی یقینا آپ خبر واحد ہی لے رہے ہوں گے ۔ جسکو الحمد للہ ہم مانتےہیں البتہ یاد رہے کہ صحت و ضعف کے قواعد کے مطابق اس کے بغیر نہیں ۔ آپ کو اس پر کیا اعتراض ہے ؟ احادیث کی دیگر کتب سے قطع نظر صرف صحیحین بخاری و مسلم میں بیسیوں احادیث خبر واحد ہیں جن میں سے بخاری شریف کی پہلی حدیث إنما الأعمال بالنیات اور آخری حدیث کلمتان خفیفتان علی اللسان ۔۔۔ بھی ہے ۔ اور یہ بات اہل علم تو جانتے ہی ہیں کہ صححین کی صحت مسلمہ ہے لیکن آپ کے لیے شاہ ولی اللہ کا قول نقل کر رہا ہوں :
شاہ صاحب حجۃ اللہ البالغۃ میں فرماتے ہیں :
أما الصحيحان فقد اتفق المسلمون على أن كل ما فيهمامن المتصل المرفوع صحيح بالقطع وأنهما متواتران إلى مصنفيهما وأنه كل من يهون أمرهما فهو مبتدع متبع غير سبيل المؤمنين -
(٦) اس بدلنےسے اگر آپ کی مراد یہی ہے کہ ہم خبر واحد کو قبول کرتے اور متواتر کو رد کرتےہیں تو یہ کذب بیانی ہے ۔ بلکہ الحمد للہ ہم قرآن اور حدیث صحیح متواتر ہویا غیر متواتر سب کو حجت مانتے ہیں ۔ اس طرح کے ادل بدل کرنے کی عادت آپ کی ہے ۔ جیساکہ تقلید کو اتباع قرآن و سنت کا نعم البدل سمجھے بیٹھے ہیں جیساکہ امام صنعانی نے اس کی خوب وضاحت کی ہے ۔ ارشاد النقاد اور سبل السلام ملاحظہ کی جا سکتی ہے ۔
(٧) حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کا ی من مانا مفہوم اس بات کی دلالت ہے کہ یہ آپ کی جہالت کا اندہیرا ہے نہ کہ حدیث کی روشنی ۔
اس حدیث سے کہاں ثابت ہوتا ہے کہ خبر واحد حجت نہیں ؟ جب حدیث کی حجیت کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لے کر راویوں کےایک سلسلہ سند کی شرط ہے لیکن اس کے باوجود یہ حدیث منطبق کرنا کہ یأتونکم من الأحادیث بما لم تسمعوا أنتم و لا آباؤکم ۔۔۔۔۔ اصول حدیث کی مباحث سے جہالت کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔
البتہ یہ ہو سکتا ہے کہ یہاں آباؤ اجداد کے الفاظ دیکھ کر آپ اپنے سلسلہ نسب میں الجھ گئے ہوں ۔
دوسری بات اسی حدیث کے حوالے سے جس سے آپ نے دلیل پکڑنے کی سعی لا حاصل کی ہے کہ اس کےبارے میں آپ جانتے ہیں کہ یہ متواتر ہے یا خبر واحد ؟
اور شاید آپ کو یہ بھی معلوم نہیں کہ اس حدیث کے راوی حضرت أبو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہیں جو ہمارےنزدیک تو الحمد للہ فقیہ و محدث صحابی ہیں لیکن آپ کے آباؤ و اجداد نے ان کے بارے میں بھی باتیں بنانے کی کوشش کی ہے ۔
=ابن جوزی;60618]
غیر مقلد عوام اور خواص نے محمد ارسلان صاحب کے سوال پر ہمارے مندرجہ بالا جواب پر کچھ ارشاد نہیں فرمایا بلکہ ایک ضمنی بات کے حوالے سے فواد بھتوی صاحب نے گذارشات سامنے رکھی ہیں ان سب باتوں سے یہ احذ کرنا غالبآ غلط نہیں ہوگا کہ انہوں نے ہمارے مندرجہ بالا جواب سے اتفاق فرمالیا ہے
یقینا آپ کا یہ زعم باطل اب دور ہو گیا ہو گا ۔
=ابن جوزی;60618]
فواد صاحب کی بات کا آسان مطلب یہ ہے کہ کوئی حدیث اس وقت تک حدیث نہہیں مانی جا سکتی جب تک کہ وہ انکے فرض کئے ہوئے کتب حدیث میں سے نہ ہو۔(٨) اس پر سر دست ہمارا ان سے مطالبہ ہے کہ اپنے مفروضہ نرالے اصول کی تائید میں سلف و خلف کے اقوال نقل کریں۔ یا آئمہ حدیث کے ایسے اقوال نقل کریں جو کتب احادیث کی تحدید کریں جس کی بنا پر غنیۃ الطالبین میں رقم احادیث کے حدیث نہ ہونے کا فیصلہ کیا جا سکے۔(٩) کمال تو دیکھئے اعتراض نمبر٣ میں اس کے حدیث ہونے کو تسلیم بھی فرما رہے ہیں۔(١٠)
(٨) صرف کتب حدیث کہا گیا تھا اگلی قید آپ کا اپنا اضافہ ہے ۔
(٩) یقینا کوئی صاحب علم ہوتا تو اس طرح کی بے تکی بات نہ کرتا لیکن آپ جیسے متعالم سے اس طرح کی بات سن کر واقعتا کوئی تعجب نہیں کرنا چأہیے ۔
کتب حدیث سے مراد وہ کتب ہیں جن میں مصنفین نے احادیث اپنی اسانید کے ساتھ نقل فرمائی ہیں ۔ اور جن کا اصل مقصد احادیث کو جمع کرنا ہے ۔
ان کتابوں میں احادیث کا حوالہ دینے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ سند کے ذریعے حدیث کی صحت و ضعف کا پتہ چلایا جا سکتا ہے۔ان کتب کو سب اہل علم جانتے ہیں ۔ اور غنیۃ الطالبین ان کتب میں سے نہیں ہے ۔ بہر صورت آپ خفا نہ ہوں آپ اس حدیث کی سند پیش کریں چاہے غنیۃ الطالبین سے یا کسی اور کتاب سے ۔ اور یا یہ کہیں کہ ہمارے نزدیک غنیۃ الطالبین میں حدیث کا ہونا اس کی صحت کی دلیل ہے ۔ باقی باتیں بعد میں ۔
(١٠) یہ بات بھی آپ کے تضلع فی العلم کا ہی شاخسانہ ہے ۔ بہر صورت آپ کے لیے مشورہ ہے کہ آپ موضوعات اور ضعاف پر لکھی گئی کسی بھی ایک کتاب کا مطالعہ کر لیں بلکہ بعض کتابوں کے تو ناموں سےہی آپ کی جہالت کا مداوا ہو جائے گا مثلا ایک کتاب کا نام ہے المصنوع فی الحدیث الموضوع ۔ کتاب ک مؤلف بتانے کی ضرورت نہیں بس اتنی گزارش ہے کہ یہ وہی ہیں جن کی موضوعات پر کتاب ( ہو سکتا ہے یہی ہو ) کے ساتھ ’’ شریف ‘‘ لگا کر خوب فضائل اعمال بیان کیے جاتے ہیں ۔ ( کیا ستم ظریفی ہے کہ جب قبول کرنے پہ آئیں تو موضوع کے ساتھ شریف لگا کر حجت بنا لی جاتی ہے اور جب رد کرنا ہو تو صحیح حدیث کو بھی خبر واحد کہہ کر رد کر دیا جاتا ہے ۔۔ یہاں خاص طور پر ان حضرات کو غور کرنا چاہیے جو لینے اور دینے کے پیمانوں میں فرق تلاش کرنے میں بڑے ماہر ہیں ۔)
اور تو اور حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ کی جس حدیث سے آپ نے استدلال کیا ہے اپنے فہم کے مطابق اس پر ہی غور کر لیں تو آپ کو محسوس ہوگا کہ جناب کس طرح کی تضاد بیانی کاشکار ہوئے ہیں ۔
=ابن جوزی;60618]
میری گذارشات تصویر کو مد نظر رکھ کر غیر مقلدین کی تاریخی اور فطری پس منظر کے حوالے سے تھیں۔ جو ان کا خاصہ ہے ورنہ آمین بالجہر اور رفع الیدین تو شوافع بھائی بھی کرتے ہیں امن و سکون کی فضا بھی قائم و دائم رہتی ہے
جناب ہمیں بھی کچھ بتائیں کے اہل حدیث حضرات آپ کی مساجد میں آ کر آمین بالجہر اور رفع الیدین کے سوا اور کون سا ظلم ڈھاجاتے ہیں جس سے خشوع و خضوع میں خلل آتا ہے ۔ تاکہ اصلاح کی جا سکے ۔
=ابن جوزی;60618]
سلف و خلف پر اللہ تبارک و تعالٰی نے یہ احسان کیا تھا کہ ان کا دور اس فتنے سے پاک تھا۔ اس گمراہی کا ظہور سلف و حلف کے بعد ہندوستان میں تاج برطانیہ کے تسلط کے ساتھ ہوا
سبحان اللہ ! حضرت عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ برصغیر پر تسلط برطانیہ کے کتنے سال بعد آکر آپ کو کشف کے ذریعے غنیۃ الطالبین کے نسخے میں یہ حدیث درج کروا گئے تھے ۔ کہ یہ حدیث میں نے اس فتنے کے لیے سنبھال کر رکھی تھی جو ان اہل حدیثوں نے مساجد میں اب برپا کرنا شروع کر دیا ہے ۔
=ابن جوزی;60618]
اہل الحدیث وہ پاک علمی طائفہ گذرا ہے جن کی زندگیوں کا مقصد حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت، اسکی تدریس و تدوین تھا۔ اس علمی طائفے میں ہر فکر کے لوگ گذرے ہیں جیسے احناف میں سے سعید ابن القطان،(١١) یحیٰ ابن معین اور امام طحاوی وغیرہم رحمہم اللہ، امام مالک، امام شافعی، امام احمد اور ان کے مسالک کے محدثین رحمہم اللہ، اما حاکم اہل تشیع میں اور کچھ معتزلی و خارجی اہل الحدیث وغیرہ۔ الغرض اہل الحدیث اس طائفہ علمی کا نام ہے جسے عرف عام میں محدثین کہتے ہیں (١٢) اور جہاں تک آپ نے دریافت فرمایا ہے میرا نیک گمان امام احمد رحمہ اللہ کیساتھ ہے۔ ہاں موجودہ دور میں منکرین فقہ غیر مقلدین فرقہ نے اس نام پر شب خون مارا ہے جو درحقیقت غنیۃ الطالبین میں مذکور شیطان کے تسلط کا نتیجہ ہو سکتا ہے
(١١) اگر کتابت میں سہو نہیں ہوا تو گزارش ہے کہ یہ نیا حنفی آپ کہاں سے نکال لائے ہیں شاید ہو سکتا ہے آپ نے لجنہ حنفیہ کے ان ارکان کے نام تلاش کرنے شروع کردیے ہیں جنہوں نے امام صاحب کی فقہ تو مرتب کی لیکن ان میں سے چند ایک کے سوا کسی کے نام معلوم نہیں ہو سکے ۔
(١٢) الحمد للہ موجودہ دور میں جماعت اہل حدیث بھی انہیں آئمہ عظام کے نقش قدم پر چل کر خدمت حدیث کا جذبہ رکھتی ہے اور عمل بالحدیث کر کے دکھاتی ہے ۔ احادیث صحیحہ پر عدم تواتر ، صحابیوں کے عدم فقاہت وغیرہ کے بہانے بنا کر حملے نہیں کرتی ۔ والحمد للہ علی ذلک ۔

( ایک بات کی وضاحت کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ فواد بھٹوی بھائی میرے ہم جماعت ہیں میری گزارش پر ہی وہ فورم پر تشریف لائے تھے ۔ ان کو کمپیوٹر زیادہ استعمال نہیں کرنا آتا ۔ ان کی یہاں تسجیل وغیرہ ان کے کہنے پر میں نے ہی کی ہے ۔ اور ان کی مذکورہ مشارکت بھی میں نے ہی لکھی تھی ۔ لیکن جو انہوں نے لکھوایا تھا وہی بات لکھی تھی ۔ گفتگو کے انداز وغیرہ سے ہٹ کر ان کی مذکورہ مشارکت میں جو کچھ لکھا گیا اس سے ہم دونوں متفق ہیں ۔ چونکہ آج کل مصروفیات کی وجہ سے وہ شاید جلد فورم پر نہیں آ سکیں گے اس لیے ان کی طرف سے بھی میں نے جواب لکھ دیا ہے ۔ یہ وضاحت اس وجہ سے ضروری سمجھتا تھا کہ گفتگو کے انداز وغیرہ سے کوئی بھائی یہ نہ سمجھے کہ یہ دونوں نام ایک ہی بندے کے ہیں ۔ جیساکہ بعض بھائی یہاں کبھی اصل ناموں سے اور کبھی اداروں کی طرف اور کبھی اماموں کی طرف نسبتوں سے آتے ہیں اور پھر اپنے آپ کو ہی مخاطب کرتے نظر آتے ہیں تاکہ کوئی یہ نہ سمجھے کہ یہ ایک ہی صاحب ہیں ۔)
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
آپ سے گزارش کرنے کا مقصد یہ تھا کہ اگر آپ متفق نہیں تو ابن جوزی صاحب کی اصلاح کرنا، شاید غیر مقلدین کے لتے لینے سے زیادہ اہم ہوگا۔ اس جانب بھی توجہ کیجئے۔
سبحان اللہ یہاں تحریریں شائع ہوتی رہتی ہیں کہ امام ابوحنیفہ ایسے تھے۔ اشرف علی تھانوی ایسے ہیں مولانا محمود الحسن ایسے ویسے ہیں۔ کبھی میں نے کوئی تھریڈ اس نام کا شروع کیاہے کہ ابن تیمیہ ایسے تھے،نواب صدیق حسن خان ویسے تھے ،مولانا اسماعیل سلفی کی حرکات یہ ہیں۔ میری بیشتر تحریرازقبیل جواب اور دفاع کےطور پر ہیں۔ اس کو اہل حدیث کے لتے لینے سے تعبیر کرنا یاتواردو محاورہ سے ناواقفیت ہے یاپھراپنی سوچ کو زبردستی پروموٹ کاہی کہاجاسکتاہے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,012
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
کیا دور حاضر کے اہلحدیث علمائے کرام، طلبا یا عوام الناس واقعی اللہ کے لئے قعود و جلوس جیسی تصریحات کرتے ہیں اور حضرت علی اور اہل بیت سے بغض رکھتے ہیں؟ دیانت سے فقط اتنا بتا دیجئے کہ آپ کا کسی ایسے اہلحدیث سے پالا پڑا ہے جو آپ کی کیٹگری کے حساب سے ایک اور دو نمبر اہلحدیث قرار دیا جا سکتا ہو؟ کم سے کم میں تو آج تک ایسے اہلحدیث حضرات سے نہیں مل پایا، جو ان کیٹگریز میں آتے ہوں۔ اگر حکیم فیض عالم صدیقی اہلحدیث تھے اور دو نمبر کیٹگری میں آتے تھے، تو ان کے معتقدین، مریدین، مقلدین یا ان کی فکر کے حاملین آج بھی کہیں نہ کہیں تو ہونے چاہئیں اور خود کو اہلحدیث بھی کہلاتے ہوں گے۔
السلام علیکم!
جزاک اللہ شاکر بھائی۔
میں نے اس نقطہ کو اٹھانے کا ارادہ کیا تو دیکھا آپ نے پہلے ہی وضاحت کردی ہے۔ اصل میں جمشید صاحب نے ایک اور دو نمبر پر جس قسم کے اہل حدیث گنوائے ہیں حقیقت یہ ہے کہ ایسے اہل حدیث حقیقی دنیا میں‌ پائے ہی نہیں‌ جاتے۔ ناصبیت اور مذہب اہل حدیث دو مختلف مسالک ہیں جنھیں اہل حدیث مذہب کے تحت ایک کردینا جمشید صاحب کا دروغ بے فروغ ہے۔ فیض عالم صدیقی سے ہمارے علماء نے براءت کا اظہار کیا ہے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ فیض عالم صاحب اہل حدیث مسلک سے خارج ہیں۔ دیکھئے:

http://www.kitabosunnat.com/forum/علماء-185/فیض-عالم-کون-تھا؟؟-1712/index2.html
اور
http://www.kitabosunnat.com/forum/علماء-185/فیض-عالم-کون-تھا؟؟-1712/

جمشید صاحب کی لسٹ سے اگر ایک اور دو نمبر نکال دیا جائے تو ان کی گزارشات کا خلاصہ یہ ہے کہ کچھ اہل حدیث کا معاملہ انکے نزدیک مشتبہ ہے کہ وہ اہل سنت ہو بھی سکتے ہیں اور نہیں بھی اور باقی اہل حدیث مسلمان اور اہل سنت والجماعت میں داخل ہیں ۔

اگر جمشید صاحب کی تحریر کا ہم یہ نتیجہ نکالیں کہ انکے نزدیک کوئی بھی اہل حدیث کافر نہیں تو بے جا نہ ہوگا۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
سبحان اللہ یہاں تحریریں شائع ہوتی رہتی ہیں کہ امام ابوحنیفہ ایسے تھے۔ اشرف علی تھانوی ایسے ہیں مولانا محمود الحسن ایسے ویسے ہیں۔ کبھی میں نے کوئی تھریڈ اس نام کا شروع کیاہے کہ ابن تیمیہ ایسے تھے،نواب صدیق حسن خان ویسے تھے ،مولانا اسماعیل سلفی کی حرکات یہ ہیں۔ میری بیشتر تحریرازقبیل جواب اور دفاع کےطور پر ہیں۔ اس کو اہل حدیث کے لتے لینے سے تعبیر کرنا یاتواردو محاورہ سے ناواقفیت ہے یاپھراپنی سوچ کو زبردستی پروموٹ کاہی کہاجاسکتاہے۔
محترم، ایسی تحریریں ہم نے بھی نہیں لکھی ہیں۔ باقی فورم پر دیگر اراکین کی تحریریں ہیں، تو اس سے سینکڑوں گنا پرتعصب ، جہالت اور نفرت انگیز تحریریں آپ کے الغزالی فورم پر شائع ہوتی رہتی ہیں۔
خیر، آپ محاورے کا گریبان تھامنے کے بجائے اصل موضوع پر خیالات کا اظہار فرما دیتے تو بہتر تھا۔ اسے آپ پھر سے چھوئے بغیر گزر گئے۔
کوشش کریں کہ اپنا کوئی واضح موقف بنا لیں کہ اہلحدیث کافر ہیں یا نہیں۔ آپ کی آسانی کے لئے کچھ سوالات گزشتہ پوسٹ میں کئے تھے، اگر آپ کی طبع نازک پر گراں نہ ہو تو ان سے تعرض کر لیں۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
جمشید صاحب کی لسٹ سے اگر ایک اور دو نمبر نکال دیا جائے تو ان کی گزارشات کا خلاصہ یہ ہے کہ کچھ اہل حدیث کا معاملہ انکے نزدیک مشتبہ ہے کہ وہ اہل سنت ہو بھی سکتے ہیں اور نہیں بھی اور باقی اہل حدیث مسلمان اور اہل سنت والجماعت میں داخل ہیں ۔

اگر جمشید صاحب کی تحریر کا ہم یہ نتیجہ نکالیں کہ انکے نزدیک کوئی بھی اہل حدیث کافر نہیں تو بے جا نہ ہوگا۔
ویسے نمبر١اورنمبر٢کے کفر کابھی میں فیصلہ نہیں کرسکتایہی کہہ سکتاہوں نمبر١والے کا عقیدہ کفریہ ہے۔ نمبر ٢کا فعل وعقیدہ اگرچہ انتہائی خراب ہے مگراس کو کفر تک پہنچانے کی ہمت مجھ میں نہیں ہے۔ صحیح بات یہ ہے کہ
سبھی مسلمان ہیں جیساکہ علماءے اسلام نے اگرچہ جہمیہ ،معطلہ مشبہ قدریہ اورمعتزلہکتنے ہی گمراہ فرقوں کا ذکرکیا ان کو گمراہ سمجھتے رہے لیکن باوجود اس کے ان کو مسلمان بھی سمجھاگیا۔
غیرمقلدین حضرات کافر قطعآنہیں ہیں۔
امید ہے کہ یہ میری اس سلسلے کی آخری تحریر ہوگی اورمیراموقف جاننے کیلئے مزید کسی نئے سوال کی ضرورت نہیں ہوگی۔ والسلام
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
غیرمقلدین حضرات کافر قطعآنہیں ہیں۔
جزاک اللہ خیرا۔
تلمیذ صاحب کے شروع کردہ اس کفر و اسلام والے موضوع میں میری ذاتی دلچسپی اسی وجہ سے تھی کہ ہمارے آپسی اختلافات چاہے وہ اصولی ہوں یا فرعی، اپنی جگہ رہیں۔ لیکن ایک اہم اور بنیادی بات ہم سب کے دلوں میں راسخ ہو جائے کہ مقابل چاہے گمراہ ہے، فاسق ہے یا کفریہ شرکیہ عقیدہ کا حامل ہے۔ وہ بہرحال کافر نہیں ہے۔ وہ کلمہ گو مسلمان ہے اور اس کے ساتھ ہمارے تمام معاملات مسلمانوں والے ہی ہونے چاہئیں۔ ہاں ہمارے نزدیک وہ جس بدعت اور کفر یا شرک میں مبتلا ہے اس کی نکیر اور اس پر کتاب و سنت کے دلائل سے اتمام حجت ہم پر ضروری ہے۔
مومن کی تکفیر ایک ایسا نازک اور سنگین معاملہ ہے، کہ جاہل خطباء یا متعصب مناظرین کی اس معاملے میں پیروی ازحد خطرناک ہے۔

امید ہے کہ جمشید صاحب کی درج بالا پوسٹ سے ابن جوزی اور تلمیذ برادران بھی متفق ہوں گے۔ اور اگر وہ متفق نہیں ہیں تو انہیں دعوت ہے کہ وہ اس معاملے میں کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کریں۔ کیا معلوم کہ ہم کسی پر اس کے دوسروں کو کافر سمجھنے والے نظریہ کی غلطی واضح کر کے اس کو رجوع کا موقع دے سکیں۔ شاید کہ ان کے ساتھ ہماری نجات کو بھی ایسی ہی کوئی بات کافی ہو جائے۔
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
جزاک اللہ خیرا۔
تلمیذ صاحب کے شروع کردہ اس کفر و اسلام والے موضوع میں میری ذاتی دلچسپی اسی وجہ سے تھی کہ ہمارے آپسی اختلافات چاہے وہ اصولی ہوں یا فرعی، اپنی جگہ رہیں۔ لیکن ایک اہم اور بنیادی بات ہم سب کے دلوں میں راسخ ہو جائے کہ مقابل چاہے گمراہ ہے، فاسق ہے یا کفریہ شرکیہ عقیدہ کا حامل ہے۔ وہ بہرحال کافر نہیں ہے۔ وہ کلمہ گو مسلمان ہے اور اس کے ساتھ ہمارے تمام معاملات مسلمانوں والے ہی ہونے چاہئیں۔ ہاں ہمارے نزدیک وہ جس بدعت اور کفر یا شرک میں مبتلا ہے اس کی نکیر اور اس پر کتاب و سنت کے دلائل سے اتمام حجت ہم پر ضروری ہے۔
مومن کی تکفیر ایک ایسا نازک اور سنگین معاملہ ہے، کہ جاہل خطباء یا متعصب مناظرین کی اس معاملے میں پیروی ازحد خطرناک ہے۔

امید ہے کہ جمشید صاحب کی درج بالا پوسٹ سے ابن جوزی اور تلمیذ برادران بھی متفق ہوں گے۔
شاکر صاحب ارسلان بھائی نے فروعی اختلافات کی بنیاد پر اہل دیوبند کا حضرات غیر مقلدین کو برا بھلا کہنا اور برے سلوک کے حوالے سے دریافت فرمایا تھا کہ آیا دیوبندی حضرات کے نزدیک ایسا صحیح ہے۔ اور کفائت اللہ بھائی نے استفسار فرمایا کہ کیا اہل حدیث فرقہ کو مسلمان اور اہل سنت والجماعت میں شامل مانتے ہیں
اگر آپ نے غور فرمایا ہو تو میرا جواب یہ تھا کہ اختلاف فروعی ہو یا اصولی کسی کو غلط کہنا درست نہیں۔ اور ساتھ وضاحت کردی کہ اختلاف اصولی ہے اور غیر مقلد فرقہ اہل سنت میں شامل نہیں۔
آپ نے جس نکتے کی جانب توجہ مبذول کرائی ہے اس پر سیدھا جواب یہی ہے کہ میں غیر مقلدین کو اہل اسلام کا ایک فرقہ سمجھتا ہوں اور مجھے انکے مسلمان یا اہل ایمان ہونے میں ذرا بھی شک نہیں۔ یہ لوگ توحید کے متوالے اور شیدائی اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح احادیث پر جان نچھاور کرنے میں لاثانی شمار کئے جاسکتے ہیں۔ توحید اور صحیح احادیث کی محبت میں غلو تک یہ لوگ پہنچے ہوئے ہیں۔
 
Top