ASalamoalekom
umeed hai sab bakhair honge. Aap ne poocha hai K aami par Taqleed wajib Q hai ?
Pahle is Q ka jawab ho jaye. Aur iska simple answer ye hai k Aami aalim nahi is liye Tahqeeq ka mukalif nahi. Agar kisi alim se rojo karta hai aur wo dalail bayan kr deta hai tu is aami main dalail ki chan phatak ki salahiat nahi mazeed baran wo in dalail se ahkaam mustanbit nahi kar sakta. Mukhtalif dalail main tatbeeq nahi desakta, dalail main se rajih o marjooh ka ilam nahi rakhta. Os k tu ye b pata nahi hota k jo masadar se arabi zuban main jo dalail oske samne bayan kiye ja rahe hain wo waqiatan dalail bhi hain ya arabi zuban main use galian dee ja rahi hain. Pas in baton k sabab wo majboor hai k kisi ilam wale par bharosa karke oske bataye huwe par amal kare. Allah humain samjh naseeb farmaye. Ameen
وعلیکم السلام
جی محترم بھائی اللہ کا شکر ہے۔ قوی امید ہے کہ آپ بھی خیریت سے ہونگے۔ ان شاءاللہ
میں نے سوال کیا تھا کہ عامی پر تقلید کو کیوں واجب کیا جاتا ہے؟
آپ کےجواب کا خلاصہ یہ ہے کہ عامی چونکہ جاہل ہوتا ہے۔ اس کو کچھ پتہ ہی نہیں ہوتا، اس لیے وہ کسی علم والے پر بھروسہ کرکے اس سے مسائل پوچھ کر عمل کرے۔
آپ نے اپنی باتوں میں تین پوائنٹ لکھے ہیں۔ وہ یہ ہیں کہ
1۔ عامی عالم نہیں، اس لیے تحقیق کا مکلف نہیں۔
2۔ عامی بیان کی ہوئی دلیل کی چھان پھٹک نہیں کرسکتا، دلیل سے احکام مستنبط نہیں کرسکتا، مختلف فیہ دلائل میں تطبیق نہیں دےسکتا، راجح ومرجوع کا علم نہیں، وہ عربی سے بالکل غیرواقف ہوتا ہے۔ اس لیے دلیل نہ تو دلیل دیکھ سکتا ہے۔ اور نہ دلیل کا مطالبہ کرسکتا ہے۔
3۔عامی پر ہر حال میں کسی نہ کسی عالم کی تقلید واجب ہی ہوگی۔
محترم بھائی جو بات آپ نے عامی کے حوالے سے کی مجھے اس سے کوئی اختلاف نہیں ہے۔ بلکہ اسی بات کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہے۔ نہ تو ہم اس کو تقلید کہتے ہیں۔ اور نہ آپ کے اکابرین نے اس کو تقلید میں شمار کیا ہے۔۔اگر آپ کو معلوم نہیں تو کتب کی طرف مراجعت کریں۔
یہاں پر ہم چونکہ بات عامی پر تقلید کے واجب ہونے کے حوالے سے کررہے ہیں۔ (اور لفظ تقلید چونکہ بعض علماء لغوی طور پر اہل حدیث کےلیے بھی بولتے ہیں، لیکن میں اس کا قائل نہیں۔ مگر ہماری یہاں بات عامی پر اصطلاحی تقلید کے وجوب پر ہے)
اب آپ مجھے یہ بتائیں کہ عامی کو کیسے پتہ چلے گا کہ
وہ کس عالم کی تقلید کرے؟ یعنی کس فقہ سے تعلق رکھنے والے عالم کی ؟ کیونکہ جب وہ کچھ کرہی نہیں سکتا، اور نہ کچھ سمجھ سکتا ہے تو پھر اس کو اس بات کا کیسے علم ہوگا کہ میں نے کس فقہ سے تعلق رکھنے والے عالم کی بات کو ماننا ہے؟ اور پھر ایک ہی عالم کی باتوں کو پوری زندگی ماننا ہے؟ یا عالم تبدیل بھی کیا جاسکتا ہے؟
آپ گھبرائیں نہیں، اس طرح میرے ذہن میں کچھ اشکالات ہیں، آپ سے بات کرکے اس کو دور کرنے کی کوشش کررہا ہوں۔۔شکریہ