- شمولیت
- ستمبر 26، 2011
- پیغامات
- 2,767
- ری ایکشن اسکور
- 5,410
- پوائنٹ
- 562
اگر ہم زیر بحث موضوع میں اسلامی تعلیمات کی ”روح“ پر عمل کرنے کی بجائے ”الفاظ“ پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے تو بہت سے ایسے مسائل کھڑے ہوجائیں گے، جن کا کوئی مستقل ”حل“ تو ہمیں نہیں ملے گا البتہ ہم صرف اپنے اپنے لئے ”استثنیٰ“ ڈھونڈتے رہیں گے۔
- کوئی مسلم عورت باحجاب ہوکر بھی گھر سے باہر نہیں نکل سکے گی کہ اسے باہر تو قدم قدم پر مرد ”نظر “ آئیں گے۔ نہ وہ مرد نیوز ریڈرز کی خبریں ”دیکھ “ سکے گی اور نہ ہی مرد سیاستدان، مرد استاد اور مرد عالم دین وغیرہ کو (خود پردے میں رہتے ہوئے بھی) تقریر کرتے ہوئے (لائیو یا ریکارڈڈ) دیکھ اور سن سکے گی۔
- اسی طرح کوئی مسلم مرد بھی گھر سے باہر نہیں نکل سکے گا کہ باہر صرف مسلم مستورات (با حجاب) ہی نہیں بلکہ بے حجاب مسلم و غیر مسلم خواتین بھی چلتی پھرتی ”نظر“ آئیں گی۔ وہ کسی ایسے دفتر میں کام بھی نہیں کرسکے گا یا وہاں سے اپنا کوئی کام کرواسکے گا، جہاں خواتین اہلکار فرائض انجام دے رہی ہوں گی کہ انہیں ”دیکھے“ اور ان سے بات کئے بغیر ہم اپنا کام کیسے کریں گے اور کروائیں گے۔
- کسی بھی قسم کا کوئی بھی ویڈیو (خواہ کتنا ہی صاف ستھرا، ضروری اور معلوماتی ہی کیوں نہ ہو) نہ کوئی مسلم مرد ”دیکھ“ سکے گا اور نہ ہی کوئی مسلم عورت ”دیکھ“ سکے گی۔ کہ ہر ویڈیو میں مرد اور عورت کی جھلک کہیں نہ کہیں تو ”نظر“ آہی جاتی ہے۔