• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا غیر محرم کو دیکھنا اور اس کی تعریف کرنا حرام ہے؟ (علماء کی رہنمائی چاہئے)

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
اگر ہم زیر بحث موضوع میں اسلامی تعلیمات کی ”روح“ پر عمل کرنے کی بجائے ”الفاظ“ پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے تو بہت سے ایسے مسائل کھڑے ہوجائیں گے، جن کا کوئی مستقل ”حل“ تو ہمیں نہیں ملے گا البتہ ہم صرف اپنے اپنے لئے ”استثنیٰ“ ڈھونڈتے رہیں گے۔
  1. کوئی مسلم عورت باحجاب ہوکر بھی گھر سے باہر نہیں نکل سکے گی کہ اسے باہر تو قدم قدم پر مرد ”نظر “ آئیں گے۔ نہ وہ مرد نیوز ریڈرز کی خبریں ”دیکھ “ سکے گی اور نہ ہی مرد سیاستدان، مرد استاد اور مرد عالم دین وغیرہ کو (خود پردے میں رہتے ہوئے بھی) تقریر کرتے ہوئے (لائیو یا ریکارڈڈ) دیکھ اور سن سکے گی۔
  2. اسی طرح کوئی مسلم مرد بھی گھر سے باہر نہیں نکل سکے گا کہ باہر صرف مسلم مستورات (با حجاب) ہی نہیں بلکہ بے حجاب مسلم و غیر مسلم خواتین بھی چلتی پھرتی ”نظر“ آئیں گی۔ وہ کسی ایسے دفتر میں کام بھی نہیں کرسکے گا یا وہاں سے اپنا کوئی کام کرواسکے گا، جہاں خواتین اہلکار فرائض انجام دے رہی ہوں گی کہ انہیں ”دیکھے“ اور ان سے بات کئے بغیر ہم اپنا کام کیسے کریں گے اور کروائیں گے۔
  3. کسی بھی قسم کا کوئی بھی ویڈیو (خواہ کتنا ہی صاف ستھرا، ضروری اور معلوماتی ہی کیوں نہ ہو) نہ کوئی مسلم مرد ”دیکھ“ سکے گا اور نہ ہی کوئی مسلم عورت ”دیکھ“ سکے گی۔ کہ ہر ویڈیو میں مرد اور عورت کی جھلک کہیں نہ کہیں تو ”نظر“ آہی جاتی ہے۔
اور دشمنان دین اسلام کو یہ کہنے کا موقع مل جائے گا کہ دیکھو دین اسلام کتنا نان پریکٹیکل ہے۔
 

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
اگر ہم زیر بحث موضوع میں اسلامی تعلیمات کی ”روح“ پر عمل کرنے کی بجائے ”الفاظ“ پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے تو بہت سے ایسے مسائل کھڑے ہوجائیں گے، جن کا کوئی مستقل ”حل“ تو ہمیں نہیں ملے گا البتہ ہم صرف اپنے اپنے لئے ”استثنیٰ“ ڈھونڈتے رہیں گے۔
  1. کوئی مسلم عورت باحجاب ہوکر بھی گھر سے باہر نہیں نکل سکے گی کہ اسے باہر تو قدم قدم پر مرد ”نظر “ آئیں گے۔ نہ وہ مرد نیوز ریڈرز کی خبریں ”دیکھ “ سکے گی اور نہ ہی مرد سیاستدان، مرد استاد اور مرد عالم دین وغیرہ کو (خود پردے میں رہتے ہوئے بھی) تقریر کرتے ہوئے (لائیو یا ریکارڈڈ) دیکھ اور سن سکے گی۔
  2. اسی طرح کوئی مسلم مرد بھی گھر سے باہر نہیں نکل سکے گا کہ باہر صرف مسلم مستورات (با حجاب) ہی نہیں بلکہ بے حجاب مسلم و غیر مسلم خواتین بھی چلتی پھرتی ”نظر“ آئیں گی۔ وہ کسی ایسے دفتر میں کام بھی نہیں کرسکے گا یا وہاں سے اپنا کوئی کام کرواسکے گا، جہاں خواتین اہلکار فرائض انجام دے رہی ہوں گی کہ انہیں ”دیکھے“ اور ان سے بات کئے بغیر ہم اپنا کام کیسے کریں گے اور کروائیں گے۔
  3. کسی بھی قسم کا کوئی بھی ویڈیو (خواہ کتنا ہی صاف ستھرا، ضروری اور معلوماتی ہی کیوں نہ ہو) نہ کوئی مسلم مرد ”دیکھ“ سکے گا اور نہ ہی کوئی مسلم عورت ”دیکھ“ سکے گی۔ کہ ہر ویڈیو میں مرد اور عورت کی جھلک کہیں نہ کہیں تو ”نظر“ آہی جاتی ہے۔
اور دشمنان دین اسلام کو یہ کہنے کا موقع مل جائے گا کہ دیکھو دین اسلام کتنا نان پریکٹیکل ہے۔
یوسف ثانی بھائی یہ بتائیں کہ کیا معاشرے کی مجبوریوں کی وجہ سے شریعت میں ردوبدل ممکن ہے؟؟؟
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
یوسف ثانی بھائی یہ بتائیں کہ کیا معاشرے کی مجبوریوں کی وجہ سے شریعت میں ردوبدل ممکن ہے؟؟؟
جی نہیں بالکل بھی نہیں
لیکن شریعت کےحرام و حلال کو قرآن و حدیث سے ہی جانچا جانا چاہئے۔ اور میری ناقص معلومات کے مطابق قرآن و حدیث میں مرد کا عورت کو اور عورت کا مرد کو مطلقاً دیکھنا حرام قرار نہیں دیا گیا ہے۔ البتہ نامحرم کے ضمن میں شہوت وغیرہ کے حوالہ سے ”نظروں کی حفاظت“ کا حکم ہے۔
کیا آپ اس بات کے قائل ہیں کہ کوئی مومن عورت کسی نامحرم مرد کو اور کوئی مسلمان مرد کسی غیر محرم عورت کو مطلقاً نہیں دیکھ سکتا؟
اگر ایسا ہے تو کیا آج تک آپ نے کسی بھی نامحرم کو لائیو یا تصویر یا ویڈیو میں کبھی نہیں دیکھا؟ یا اگر اس ”گناہ“ سے توبہ کرچکے ہیں تو آج کے بعد کبھی بھی ایسا نہ کرنے کا عہد کرچکے ہیں؟ ذاتی سوال پر پیشگی معذرت۔ لیکن اس کی ضرورت یوں پیش آئی کہ نظری باتیں تو سب ہی کرتے ہیں، کوئی تو عمل کرکے بھی دکھلا دے (مسکراہٹ)
 

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
ایک حدیث جس کی صحت نہیں جانتے۔ نہ ہی ڈھونڈنے پر مل رہی ہے۔ نبی کی زوجہ محترمہ نبی کے پاس بیٹھی تھیں، اتنے میں حضرت ابن ام مکتوم (جو نابینا تھے) آگئے۔ نبی نے ام المومنین سے کہا کہ پردہ کریں ، انہوں نے کہا کہ وہ تو مجھے نہیں دیکھ سکتے ، نبی نے فرمایا : وہ تمہیں نہیں دیکھ سکتے لیکن تم تو انہیں دیکھ سکتی ہو۔
واللہ اعلم

اگر کسی کے علم میں اس حدیث کا حوالہ ہو تو دیجئے۔ جزاک اللہ خیرا۔
سسٹر ۔نبی کریم کے نام کے ساتھ صلی اللہ علیہ وسلم لازمی لکھا کریں۔
 

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
ایک حدیث جس کی صحت نہیں جانتے۔ نہ ہی ڈھونڈنے پر مل رہی ہے۔ نبی کی زوجہ محترمہ نبی کے پاس بیٹھی تھیں، اتنے میں حضرت ابن ام مکتوم (جو نابینا تھے) آگئے۔ نبی نے ام المومنین سے کہا کہ پردہ کریں ، انہوں نے کہا کہ وہ تو مجھے نہیں دیکھ سکتے ، نبی نے فرمایا : وہ تمہیں نہیں دیکھ سکتے لیکن تم تو انہیں دیکھ سکتی ہو۔
واللہ اعلم

اگر کسی کے علم میں اس حدیث کا حوالہ ہو تو دیجئے۔ جزاک اللہ خیرا۔
سسٹر ۔نبی کریم کے نام کے ساتھ صلی اللہ علیہ وسلم لازمی لکھا کریں۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
پردہ کی دو قسمیں ہیں جنہیں قرآن وحدیث نے بیان کیا ہے، ایک نظر کو نیچے رکھنا جس میں مرد اور عورت دونوں شامل ہیں جیسا کہ قرآن مجید میں ہے: قل للمومنین یغضوا من ابصارہم (نور) ’’کہہ دے ایمان والوں کو نیچی رکھیں آنکھیں اپنی۔‘‘ وقل للمومنت یغضضن من ابصارہن (نور) ’’اور کہہ دے ایمان والیوں کو نیچے رکھیں اپنی آنکھیں۔‘‘ نظر نیچی رکھنے سے مراد یہ ہے کہ مرد و عورت گلی کوچوں میں چلتے پھرتے وقت ہر تکلیف دہ چیز سے بچیں۔ بد نیتی سے بغور ایک دوسرے کی طرف نہ دیکھیں، ہاں اچانک نظر کو اللہ تعالیٰ نے معاف فرمایا ہے۔ حدیث مشکوٰۃ میں ہے فانک لک الاولی ولیس لک الاخری، پردہ کی دوسری قسم صرف عورتوں کے ساتھ خاص ہے، جیسا کہ قرآن مجید میں ہے: یذنین علیہن من جلابیبہن (احزاب) ’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہہ دے اپنی عورتوں کو اور اپنی بیٹیوں کو اور مسلمانوں کی عورتوں کو ٹھوڑی سے نیچے لٹکا لیں اوپر اپنے بڑی چادریں اپنی۔‘‘ مگر یہ بھی طاقت و وسعت انسانی کے مطابق ہے اور الا ما ظہر منہا، اس سے بھی مستثنیٰ ہے، جیسے چادر یا برقع کی بالائی سطح اور چلتے پھرتے وقت ہاتھ پاؤں یا بوقت سوار ہونے کے بلا ارادہ زینت کا ظاہر ہونا وغیرہ یہ سب الا ما ظہر منہا میں شامل ہے اور معاف ہے، احکام حج کی ادائیگی کے وقت چونکہ ازدہام ہوتا ہے اور اس فریضہ کی ادائیگی بھی ضروری ہے، جس طرح ہاتھ اور پاؤں بوقت ضرورت ننگے کرنا جائز ہے اسی طرح بوقت ضرورت منہ کا انکشاف بھی جائز ہے تاکہ مرد اور عورت کا تصادم نہ ہو جائے اسی لیے عورت کو چہرے پر نقاب ڈالنے کی ممانعت ہے، ہاں جو عورت انکشافی حالت کو برداشت نہ کرے وہ نقاب ڈال سکتی ہے مگر اس طریقہ سے کہ کپڑا چہرے سے دور رہے اور چہرہ کو عریانی سے محفوظ کرے جیسا کہ ام المومنین سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے ہاں پردہ کی پہلی صورت مرد اور عورت پر بہرحال قائم رہے گی، غض البصر اس وقت بھی فرض ہے، حدیث مبارکہ میں ہے: انما الاعمال بالنیات کہ اعمال کادارومدار نیتوں پر ہے۔ جو مجبوراً عریانی حالت اختیار کر لے وہ معاف ہے اور جو زینت و زیب کی نمائش کی غرض سے کرے وہ اللہ کا خوف کرے اس کا حج نہیں ہے۔ فافہم


جلد 08 ص 94-97

محدث فتویٰ
 

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
جی نہیں بالکل بھی نہیں
لیکن شریعت کےحرام و حلال کو قرآن و حدیث سے ہی جانچا جانا چاہئے۔ اور میری ناقص معلومات کے مطابق قرآن و حدیث میں مرد کا عورت کو اور عورت کا مرد کو مطلقاً دیکھنا حرام قرار نہیں دیا گیا ہے۔ البتہ نامحرم کے ضمن میں شہوت وغیرہ کے حوالہ سے ”نظروں کی حفاظت“ کا حکم ہے۔
کیا آپ اس بات کے قائل ہیں کہ کوئی مومن عورت کسی نامحرم مرد کو اور کوئی مسلمان مرد کسی غیر محرم عورت کو مطلقاً نہیں دیکھ سکتا؟
اگر ایسا ہے تو کیا آج تک آپ نے کسی بھی نامحرم کو لائیو یا تصویر یا ویڈیو میں کبھی نہیں دیکھا؟ یا اگر اس ”گناہ“ سے توبہ کرچکے ہیں تو آج کے بعد کبھی بھی ایسا نہ کرنے کا عہد کرچکے ہیں؟ ذاتی سوال پر پیشگی معذرت۔ لیکن اس کی ضرورت یوں پیش آئی کہ نظری باتیں تو سب ہی کرتے ہیں، کوئی تو عمل کرکے بھی دکھلا دے (مسکراہٹ)
لگتا ہے میری بات آپ مکمل طور پر سمجھے نہیں۔میرے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر یہ کام یعنی موجودہ دور میں کسی غیر محرم عورت کو دیکھ لینا۔یا تصویر دیکھ لینا۔یا ویڈیو دیکھ لینا۔یہ سب معاشرے کی مجبوریاں ہیں ۔لیکن ان مجبوریوں کی وجہ سے شریعت میں حلال وحرام کے اصولوں کو نہیں بدلا جاسکتا۔جس طرح حج پر جانے یا عمرہ پر جانے کے لئے پاسپورٹ پر عورت کی تصویر لازمی ہے۔تو یہ معاشرے کی مجبوری ہے بجائے اس کے کہ ہم ان بُرائیوں سے بچنے کے لئے کوئی حل تلاش کریں۔ الٹا شریعت کے اصولوں میں لمبی لمبی تاویلیں کرکے ان بُرائیوں کو بُرائی تسلیم نہ کرنا میرے ذاتی خیال میں یہ بہت بڑا جرم ہے۔ہم اگر ان بُرائیوں سے بچ نہیں سکتے تو کم از کم دل میں ان کو بُرا خیال کرکے اللہ سے توبہ تو کرسکتے ہیں ۔ہماری ملکی قانونی مجبوریاں اپنی جگہ لیکن قرآن وسنت کے حلال وحرام کے اصولوں کو نہیں بدلا جاسکتا۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
لگتا ہے میری بات آپ مکمل طور پر سمجھے نہیں۔میرے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر یہ کام یعنی موجودہ دور میں کسی غیر محرم عورت کو دیکھ لینا۔یا تصویر دیکھ لینا۔یا ویڈیو دیکھ لینا۔یہ سب معاشرے کی مجبوریاں ہیں ۔لیکن ان مجبوریوں کی وجہ سے شریعت میں حلال وحرام کے اصولوں کو نہیں بدلا جاسکتا۔جس طرح حج پر جانے یا عمرہ پر جانے کے لئے پاسپورٹ پر عورت کی تصویر لازمی ہے۔تو یہ معاشرے کی مجبوری ہے بجائے اس کے کہ ہم ان بُرائیوں سے بچنے کے لئے کوئی حل تلاش کریں۔ الٹا شریعت کے اصولوں میں لمبی لمبی تاویلیں کرکے ان بُرائیوں کو بُرائی تسلیم نہ کرنا میرے ذاتی خیال میں یہ بہت بڑا جرم ہے۔ہم اگر ان بُرائیوں سے بچ نہیں سکتے تو کم از کم دل میں ان کو بُرا خیال کرکے اللہ سے توبہ تو کرسکتے ہیں ۔ہماری ملکی قانونی مجبوریاں اپنی جگہ لیکن قرآن وسنت کے حلال وحرام کے اصولوں کو نہیں بدلا جاسکتا۔
برادرم! آپ کی ساری باتیں اپنی جگہ درست ہیں۔ معاشرتی مجبوریاں یا استثنیٰ کو فی الحال ایک طرف رکھ کر آپ دو ٹوک انداز میں ذیل کے سوال کا جواب دے دیجئے تاکہ اس دھاگہ کو فالو کرنے والوں کی الجھن دور ہوسکے۔ بعض اوقات ہم تشریحات میں اتنے آگے چلے جاتے ہیں کہ اصل سوال کا جواب ہی گول کرجاتے ہیں ۔ مسکراہٹ
سوال :قرآن اور حدیث کی مجموعی تعلیمات کی رو سے کسی مومن عورت کا کسی نامحرم مرد کو اور کسی مومن مرد کا کسی نا محرم عورت کو دیکھنا حرام ہے، مکروہ ہے یا جائز ہے۔
 

عمران اسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
ہماری کلاس میں دفعہ گرما گرم بحث چل رہی تھی کہ خبریں سنتے ہوئے خواتین نیوز کاسٹرز کو دیکھنا حرام ہے یا حلال۔۔۔؟؟
تو ایک صاحب پورے جلال سے گویا ہوئے:
’’ہم نیوز کاسٹر خواتین کو دیکھتے تو ہیں لیکن۔۔۔۔ نفرت کی نظر سے۔‘‘
 
Top