• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا لفظ اہل الحدیث سے عوام خارج ہے؟

شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
56
پوسٹ نمبر82

پوسٹ نمبر82 بھی اسی جھوٹے مفروضے پر قائم، اس لیے گزارش ہے کہ جھوٹے مفروضے کی حقیقت جاننے کےلیے پوسٹ نمبر84 پرتشریف لے جائیں، جانے کی جو تکلیف ہو، اس پر دل کی اتھاہ گہرائیوں سے معذرت قبول فرمائیں میرے جانی۔شکریہ
 
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
56
آصف بھائی بات نہیں کرنی تو نہ کریں، لیکن یہ بچوں کی طرح دوسری تیسری جگہوں پر جا کر واویلا اور شور شرابا تو نہ کریں۔ باقی یہ سب پر واضح ہو ہی رہا ہے، کہ اپنے دعویٰ پر کون بات کرنے سے عاجز آچکا ہے۔
ScreenHunter_01 Aug. 06 09.13.jpg

ScreenHunter_09 Aug. 06 12.42.jpg


مجھے تو آپ کے اس فیس بکی نعرے پر خوب ہنسی آرہی ہے

الحمد للہ ابوعبد الرافع محدث فورم پر کسی دلیل کا جواب دینے سے عاجز آگیا اور بلآخر گفتگو کے ماحول کو خراب کرنے کے لئے الٹے سیدھے کمنٹس کرکے اپنے لئے موقع کی تلاش میں ہے کہ فتح کا اعلان کر سکے


یہ تو وہی حرکت ہے جیسے آپ پہلے بھی کرتے آتے ہیں کہ فریقین کےدرمیان مناظرہ ابھی شروع ہوتا ہے، تو آپ کے لوگ باہر کامیابی پر اشتہار بازی کر رہے ہوتے ہیں، اور یہاں پر بھی آپ نے وہی کام شروع کردیا، کہ اپنے دعویٰ سے فرار وانکار خود کرگئے، ابھی تک ایک بھی دلیل اپنے دعویٰ پر پیش نہیں کرسکے، لیکن فیس بک پر نعرہ بازی شروع کردی۔ واہ او شیرا بلے بلے او تیرے


http://forum.mohaddis.com/threads/%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D9%84%D9%81%D8%B8-%D8%A7%DB%81%D9%84-%D8%A7%D9%84%D8%AD%D8%AF%DB%8C%D8%AB-%D8%B3%DB%92-%D8%B9%D9%88%D8%A7%D9%85-%D8%AE%D8%A7%D8%B1%D8%AC-%DB%81%DB%92%D8%9F.29393/page-8
 

asifchinioty

رکن
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
37
جناب کی تمام باتوں کا جواب دونگا ان شاء اللہ تعالی، انتظار کرو، مزید بے ڈھنگی باتیں میرے جواب کے بعد کر لینا

خلاصہ جواب یہ ہے کہ موصوف ابو عبد الرافع صاحب! موضوع پر گفتگو کو آگے چلانا بالکل نہیں چاہتے کیونکہ اب ایک ایسی جگہ پر پھنس چکے ہیں جس میں آگے اور پیچھے جانے کے دونوں راستے مسدود ہوچکے ہیں،

فیس بک پر میں جو بھی کر رہا ہوں اس پر جناب کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے، میں لوگوں کو صحیح صورت حال دکھانا چاہتا ہوں اور لوگ دیکھ رہے ہیں، سب کچھ منظر عام پر آ رہا ہے
 
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
56
جناب کی تمام باتوں کا جواب دونگا ان شاء اللہ تعالی، انتظار کرو، مزید بے ڈھنگی باتیں میرے جواب کے بعد کر لینا

خلاصہ جواب یہ ہے کہ موصوف ابو عبد الرافع صاحب! موضوع پر گفتگو کو آگے چلانا بالکل نہیں چاہتے کیونکہ اب ایک ایسی جگہ پر پھنس چکے ہیں جس میں آگے اور پیچھے جانے کے دونوں راستے مسدود ہوچکے ہیں،

فیس بک پر میں جو بھی کر رہا ہوں اس پر جناب کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے، میں لوگوں کو صحیح صورت حال دکھانا چاہتا ہوں اور لوگ دیکھ رہے ہیں، سب کچھ منظر عام پر آ رہا ہے
٭ جواب لینے کےلیے ہی تو لکھا ہے، اور میں نے یہاں فورم پر آپ کو نہیں کہا کہ آپ جلد جواب دیں، میرے بھائی مجھے کوئی جلدی نہیں، اور نہ جواب کےلیے کبھی فورم پر لکھونگا۔ باقی فیس بک پر بھی آپ کو یہ نہیں کہا کہ ابھی آئیں اور جواب دیں، وہاں بھی جواب دینے کیطرف توجہ دلائی ہے، جواب تب دینا جب فری ہوجائیں۔ شکریہ

٭ بے ڈھنگی باتیں۔۔ ابتسامہ

٭فیس بک پر آپ یہ بتائیں کہ اس موضوع کو پڑھنے کےلیے تشریف لائیں، لیکن جیت کےلیے نعرہ بازی یہ کس ذمرے میں؟

خیر آپ کی ٹرم ہے، اس لیے آپ اپنی بات رکھ لیں، اس کے بعد پھر جواب دونگا۔
 

asifchinioty

رکن
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
37
ابھی تک کی گفتگو کا خلاصہ

اس گفتگو کے یک طرفہ عنوان کی وجہ:
پوسٹ نمبر 1میں

گفتگو کا عنوان ’’ کیا لفظ اہل الحدیث سے عوام خارج ہیں‘‘ کا انتخاب جناب ابوعبد الرافع صاحب نے خود ہی طے کیا اور سارا کچھ لکھنے کے بعد مجھے بتایا کہ میں گفتگو کے لئے آجاؤں،
عنوان ’’ کیا لفظ اہل حدیث سے عوام خارج ہے‘‘ موصوف نے ایک خوش فہمی میں رکھا تھا کہ شاید آصف چنیوٹی آتے ہیں یہ دعوی کر دیں کے کہ عوام لفظ اہل حدیث سے خارج ہیں اور اس کو ثابت ہی نہیں کر سکیں گے۔
لیکن موصوف کی خوش فہمی اس وقت ختم ہوگئی جب میں نے دعوی کیا کہ’’ لفط اہل حدیث کا اطلاق محدثین پر ہوتا ہے اور اس کے علاوہ جھلاء پر لفظ اہل حدیث کا اطلاق نہیں ہوتا‘‘
اگرچہ اس کے بعد موصوف نے خود تسلیم بھی کر لیا کہ جہلاء پر لفظ اہل حدیث کے اطلاق نہ ہو نے اور جہلاء کے اہل حدیث سے خارج ہونے میں کوئی فرق نہیں ہے۔
یہی بات میں نے بھی کہی کہ میری اور تمہاری بات میں کوئی فرق نہیں ہے اس لئے میرے دعوی پر بات کریں کیونکہ جب میرے اور تمہاری بات میں کوئی فرق نہیں ہے تو پھر میرے دعوی کی وضاحت کی ضرورت ہی باقی نہیں رہتی۔ لیکن سب کچھ تسلیم کرنے کے باوجود شروع سے لے کر آخر تک موصوف کا اصرار یہی رہا کہ عوام پر اطلاق ہونے یا نہ ہونے کی دلیل نہیں چاہیے بلکہ عوام کے لفظ اہل حدیث سے خارج ہونے کی دلیل چاہیے، حالانکہ خود تسلیم کر چکے ہیں کہ یہ دونوں ایک ہی چیز ہیں جب ایک ہی چیز ہیں تو پھر اصرار کی کوئی وجہ سوائے خوش فہمی کے کچھ نظر نہیں آتی۔

ابوعبد الرافع کا جواب دعوی

پوسٹ نمبر 4: میں موصوف نے اپنا جواب دعوی بیان کیا جو کہ درحقیقت دعوی ہے۔
’’میرا جواب دعویٰ ہے کہ اہلحدیث لفظ عام ہے جو ہر اس بندے کو شامل ہے جو قرآن وحدیث پر عمل کرنے والا ہو‘‘
جبکہ میرا دعوی یہ تھا کہ’’ لفظ اہل الحدیث کا اطلاق صرف محدثین پر ہوتا ہے اس کے علاہ جھلاء پر لفظ اہل حدیث کا اطلاق نہیں ہوتا‘‘
میرے دعوی اور موصوف کے جواب دعوی میں بہت زیادہ مطابقت ہے کیونکہ میرے دعوی میں تخصیص ہے اور ان کے دعوی میں تعمیم ہے۔ لہذا ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ میں اپنے دعوی کے مطابق تخصیص ثابت کروں جیسا کہ میں کر بھی چکا ہوں اور موصوف کو چاہیے تھا کہ وہ تعمیم ثابت کرتے لیکن موصوف ایک بے جا مطالبہ پرآخر تک اٹکے رہا یہاں تک کہ تسلیم کرلیا کے میرے دعوی اور ان کی مطالبہ میں کوئی فرق نہیں ہے۔
میرے دلائل:
اس کے بعد میں نے اپنے دعوی پر دلائل دیئے جن میں دو چیزیں ثابت کیں (ابھی تک موصوف میں ان دلائل کے جواب کی ہمت نہیں ہوسکی اور امید ہے کہ ہوبھی نہیں سکے گی)
  1. لفظ اہل الحدیث کا اطلاق محدثین پر ہوتا ہے کیونکہ یہ ایک صفاتی نام ہے اہل الحدیث کی شرائط بھی بعد میں بتا دیں)
  2. جو اہل الحدیث کی شرائط پوری نہیں کرتا اس پر لفظ اہل الحدیث کا اطلاق نہیں ہوتا(جسے موصوف درست تسلیم کر چکے ہیں)
اس کے علاوہ غیرمقلدین کی اپنی کتاب (الفرقۃ الجدیدۃ ) کا اسکین بھی پیش کیا جس میں صاف طور پر اہل الحدیث کو محدثین اور محدثین اہل الحدیث کو قوسین میں لکھ بتایا گیا کہ اہل الحدیث سے مراد اہل الحدیث ہوتے ہیں نہ کہ جہلاء
پوسٹ نمبر10:میں موصوف نے میرے دلائل کا جواب دینے کی کاپی پیسٹ کا رونا رونا شروع کر دیا حالانکہ غرض دلیل سے ہوتی ہے کاپی پیسٹ سے نہیں لیکن جب جواب نہ ہو تو پھر کوئی بہانہ تو چاہیے ہی ہوتا ہے۔
اسی پوسٹ میں موصوف نے فرمایا کہ ’’ اہل حدیث صفاتی نام ہے‘‘ لیکن موصوف نے وہ صفات ذکر نہیں کیں جن کی وجہ سے یہ صفاتی نام ہے۔
لیکن موصف نے وہاں پر ایک بات لکھ کر اپنے جاہل ہونے کا ثبوت دے دیا کہ اہل حدیث کے صفاتی نام ہونے کا مطلب ہےکہ جہلاء بھی اہل حدیث میں شامل ہیں حالانکہ صفاتی ہونے کا مطلب ہی یہ ہے کہ جن میں یہ صفات نہ ہوں وہ اہل حدیث نہیں ہوسکتا

پوسٹ نمبر 12: میں موصوف نے صرف یک چیز پر ہی زور دیا کہ میں اس بات کی دلیل دوں کہ ’’ لفظ اہل حدیث سے عوام خارج ہیں‘‘ حالانکہ موصوف نے بعد میں خود تسلیم بھی کر لیا کہ لفط اہل حدیث سے جہلاء کے خارج ہونے اور لفظ اہل حدیث سے عوام کے خارج ہونے میں کوئی فرق نہیں، لیکن نامعلوم یہ سب کچھ جاننے کے باوجود میرے دعوی میں ’’ لفط اہل حدیث کے جہلا ء پر اطلاق نہ ہونے‘‘ کے الفاظ موصوت کیوں برداشت نہیں کر سکتے تھے ۔
اسی پوسٹ میں: جناب نے فرمایا کہ نام نہاد اہل حدیث کہہ کر تم نے اہل حدیث کا وجود تسلیم کر لیا ہے، ھاھاھاھا حالانکہ نام نہاد اہل حدیث کا مطلب کیا ہے ہر کوئی جانتا ہے۔

پوسٹ نمبر 13: میں میں نے اپنا دعوی ایک دفعہ پھر واضح کیا(اگرچہ موصوف اپنے اصرار پر قائم رہے لیکن بعد میں تسلیم کر لیا کہ میری اور ان کی بات میں کوئی فرق نہیں)

اسی پوسٹ میں:میں نے جہلاء کے اہل حدیث سے خارج ہونے کی دو صورتیں بیان کیں (اگرچہ موصوف نے شاید پڑھی ہی نہیں اور برابر اپنے اصرار کو دہراتے رہے)
پہلی صورت تصریح: ھشیم رحمہ اللہ کے حوالے سے کہ جو حافظ الحدیث نہیں ہو اصحاب الحدیث یعنی اہل الحدیث میں سے نہیں، پھر الانتصار کے حوالے سے اہل الحدیث کے اوصاف بیان کرکے کہ جن میں یہ اوصاف نہیں وہ اہل الحدیث سے خارج ہیں۔
دوسری صورت: کہ اہل الحدیث یعنی محدثین کے علاوہ کسی کے لئے اہل الحدیث کا استعمال نہ ہونا بھی ایک ایسی دلیل ہے جس کا انکار ممکن ہی نہیں
اسی پوسٹ میں: میں نے اہل حدیث کے صفاتی نام ہونے کی وضاحت کی کہ اہل حدیث ہر کسی کے لئے نہیں بلکہ خاص اوصاف کے حاملین کے لئے استعمال ہوتا ہےاور نام نہاد اہل حدیث میں سے کسی فرد میں یہ اوصاف نہیں۔
پوسٹ نمبر14: موصوف اپنی اصرار پر قائم رہے کہ ’’ لفظ اہل حدیث سے عوام کے خارج ہونے کی دلیل دوں‘‘ اگرچہ موصوف جانتے بھی تھے کہ میرے دعوی اور اس جملہ میں کوئی فرق نہیں۔
اسی پوسٹ میں: مجھ سے مطالبہ کیا گیا کہ میں اہل الحدیث کے اوصاف لکھوں اور یہ بھی دکھاؤں کہ جن میں یہ اوصاف نہیں وہ اہل حدیث سے خارج ہیں (حالانکہ ایک بچہ بھی جانتا ہے کہ اوصاف و شرائط کا مطلب ہی یہ ہوتا ہے کہ جس میں یہ اوصاف نہ ہوں وہ اس کا مصداق نہیں ہوسکتا)

پوسٹ نمبر16 میں: میں نے یہ موصوف کو یہ بتایا کہ ہر فن کے لوگوں کی شرائط ہوتی ہیں اور جو ان شرائط پر پورا اترے وہ اہل الفن ہوگا اور جو شرائط پر پورا نہ اتر وہ اہل الفن نہیں ہوگا۔
لغت کے ماہر کو اہل اللغہ کہتے ہیں اس میں عوام اور علم لغت سے جاہل شامل نہیں بلکہ خارج ہیں
فقہ کے ماہر کو اہل الفقہ کہتے ہیں فقہ کے فن سے جاہل شخص اس میں شامل نہیں بلکہ خارج ہیں
تفسیر کے ماہر کو اہل التفسیر کہتے ہیں ، تفسیر کے فن سے جاہل شخص اس میں شامل نہیں بلکہ خارج ہے
اسی طرح حدیث کے فن کے ماہر کو اہل الحدیث کہتے ہیں اور اس فن کے جاہل شخص اس مین شامل نہیں ہوتے بلکہ اس سے خارج ہیں۔ اہل الحدیث ہونے کے لئے احادیث کے بڑے مجموعہ کا حفظ ضروری ہے، تمام محدثین احادیث کے مجموعہ کے حافظ ہوتے تھے اگر کسی کے حافظہ میں تھوڑا سا بھی فرق آتا تھا توا س سے حدیث لینے میں بھی احتیاط کیا جاتی تھی، لہذا اصول الحدیث کی روشنی میں معلوم ہوا کہ جو حافظ الحدیث نہیں ہوگا وہ اہل الحدیث نہیں کہلا سکتا،
پوسٹ نمبر 22میں:بھی موصوف اپنے روایتی اصرار پر قائم رہے باوجود اس کے کہ ان کو خود معلوم ہے کہ میرے دعوی اور جہلاء کے اہل حدیث سے خارج ہونے میں کوئی فرق نہیں۔

اسی پوسٹ میں: میں موصوف نے ایک مضحکہ خیز بات کہ کہ ھشیم رحمہ اللہ کے قول میں یہ کہاں لکھا ہے کہ عامی اپنے آپ کو اہل حدیث نہیں کہہ سکتا حالانکہ ھشیم رحمہ اللہ نے بہت واضح فرمایا ہے کہ جو حافظ الحدیث نہیں وہ اہل ا لحدیث نہیں ہوسکتا ہےاگر عامی خارج نہیں تو اس جملہ کا مطلب ہی واضح کر دیتے جو کہ نہ کر سکے۔
اسی پوسٹ میں: میں موصوف نے دوسرا مضحکہ خیز جملہ لکھا کہ وہ عبارات پیش نہ کی جائیں جن میں اہل حدیث اور اصحاب الحدیث کے ساتھ محدثین لکھا ہو کیونکہ یہ ہمارا موضوع نہیں
حالانکہ اہل الحدیث اور اصحاب الحدیث کا لفظ محدثین کے علاوہ کسی جہلاء کی جماعت کے ساتھ استعمال ہوا ہی نہیں

جاری ہے
 
Last edited:
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
56
اب میں کہہ دووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووووں کہ
کھودا پہاڑ نکلا چوہا وہ بھی مرا ہوا

پوسٹ نمبر95 میں ایک ہی بات کام کی کردیتے، تو شاید محنت سجایا جاتی، مگر ٹائم ہی برباد کیا، خیر جاری رکھیں۔
 
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
56
آصف بھائی عین الیقین ہوگیا ہے، کہ اب آپ کے پاس سوائے ضد بازی کے کچھ باقی نہیں بچا، آپ اتنے حواس باختہ ہوچکے ہیں، کہ اخلاقیات کے دائرہ سے کہیں دور نکل چکے ہیں کیونکہ دعوے کے دونوں حصوں کو ثابت کرنے سے بھی انکار کردیا، پھر ایک جھوٹا مفروضہ گھڑا، اور پہلے بھی چھ سات پوسٹ اسی جھوٹے مفروضے پر قائم کیں، اب پھر اسی جھوٹے مفروضے پر باقی پوسٹ رکھی جا رہی ہیں۔
خیر دیکھتے ہیں کہ کشکول سے کیا باہر آتا ہے؟ اگر کوئی ایسی بات ہوئی جس کا جواب دینا ضروری ہوا، تو ٹھیک، ورنہ آصف بھائی کی مجبوری کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے جواب دعویٰ پر دلائل شروع کردونگا، اور آصف بھائی سےگزارش کرونگا کہ وہ میرے دلائل پر محاکمہ کرتے چلے جائیں۔
 

asifchinioty

رکن
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
37
ابھی تک کی گفتگو کا خلاصہ
پوسٹ نمبر24: میں میں نے موصوف کے مطالبہ کے بعد اہل الحدیث کی شرائط و اوصاف ذکر کئے
جناب ابوعبد الرافع صاحب! آپ نے فرمایا کہ وہ اوصاف گنوا دوں جو اہل الحدیث یعنی صاحب الحدیث اور اصحاب الحدیث میں پائی جانا ضروری ہے ، لہذا آپ کے مطالبہ کے مطابق میں نے ضروری سمجھا کہ ایک دفعہ ان شرائط کو بیان کر دیا جائے ملاحظہ فرمائیں
پہلی شرط:اہل الحدیث کے لئے حافظ الحدیث ہونا ضروری ہے
دوسری شرط:
اہل الحدیث ہونے کے لئے عربی لغت کا جاننا ضروری ہے،
تیسری شرط:صحابہ کی سیرت اور فضائل کو جاننا ضروری ہے جو رسول اللہ ﷺ کی طرف سے احادیث نقل کرتے ہیں
چوتھی شرط:صحابہ کرام سے احادیث نقل کرنے والے رواۃ کی احوال جاننا ضروری ہے۔
پانچویںشرط:رواۃ کی مکمل تاریخ معلوم ہونا ضروری ہے۔
چھٹی شرط:رواۃ سے متعلق تمام خبروں کا جاننا ضروری ہے۔
ساتویں شرط:کون سے راوی عادل ہیں ان کا جاننا ضرور ی ہے۔
آٹھویں شرط:کون سے راوی غیرعادل ہیں ان کا جاننا ضروری ہے
نویں شرط:امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے نزدیک صرف کتابت حدیث کافی نہیں بلکہ حدیث پر عمل بھی ضروری ہے۔
نوٹ: امام حاکم رحمہ اللہ کی بیان کردہ اہل الحدیث کی شرائط بھی مل چکی ہیں وہ مناسب موقع پر ذکر کی جائیں گی اگر موصوف نے بات کو اگے چلنے دیا تو کیونکہ موصوف کی نیت بات کو آگے بڑھنے سے روکنا ہے۔
پوسٹ نمبر 26:
میں میری بیان کردہ شرائط اپنے نام نہاد اہل حدیث میں ثابت کرنے کی بجائے ایک دفعہ پھر موصوف کا یہ اصرار شروع ہوگیا کہ میں اہل حدیث سے عوام کے خارج ہونے کی دلیل دوں حالانکہ اہل حدیث کی شرائط بیان کرکے میں ثابت کر چکا تھا کہ جس میں یہ شرائط نہ ہوں وہ اہل حدیث نہیں، ھشیم رحمہ اللہ کی عبارت میں تو بالکل واضح تھا کہ جو حافظ الحدیث نہیں وہ اہل الحدیث نہیں۔
پوسٹ نمبر32: میں موصوف نے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی بات سے ایک مطلب تراشہ کہ’’ کہ اہل حدیث صرف وہ ہے جو قرآن و حدیث پر عمل کرے۔
اسی پوست میں: موصوف نے ایک نیا پلٹہ لیا اور فرمایا کہ عامل بالحدیث بھی اہل حدیث ہے، حالانکہ اہل حدیث کی شرائط میں عامل بالحدیث ہونا بھی ایک شرط ہے، موصوف کو یہ لکھنا چاہیے تھا کہ ایسا عامل بالحدیث جو اہل حدیث کی باقی شرائط پر پورا نہ اترتا ہوں وہ بھی اہل الحدیث ہے، لیکن جناب یہ ہمت نہیں کر سکتے تھے کیونکہ پھر اسے ثابت بھی کرنا پڑتا جو کہ ناممکن تھا۔
اسی پوسٹ میں: موصوف نے اپنے نئے تیر کو آزمانے کی کوشش کی کہ میرے پاس اب صرف دو راستے رہ گئے ہیں
یا تو میں عامل بالحدیث کو اہل حدیث شما ر کروں (حالانکہ میں نے یہ کہیں بھی نہیں کہا کہ عامل بالحدیث اہل حدیث سے خارج ہے کیونکہ یہ اہل الحدیث کی شرائط میں سے بنیاد شرط ہے، میں تو صرف اس عامل بالحدیث کو خارج کہتا ہوں جو اہل حدیث کی شرائط کو پورا نہ کرے
دوسرے راستہ میں موصوف نے اہل حدیث کی محنت پر چند جملوں میں پانی پھیر دیا کہ جو اہل حدیث کی شرائط پر پورا نہ بھی اترے وہ اہل حدیث ہی ہوگا
پوسٹ نمبر33: میں موصوف نے وقت ضائع کیا اور آخر میں مجھ پر الزام لگایا کہ میں عامل بالحدیث کو اہل حدیث سےخارج کیا ہے۔
نوٹ: میں نے صرف عامل بالحدیث کو ہل الحدیث سے خارج نہیں کیا کیونکہ یہ اہل الحدیث کی بنیادی شرط ہے، میں نے ایسے عامل بالحدیث کو خارج کیا ہے جو اہل حدیث کی دیگر شرائط کو پورا نہ کرتا ہو۔
پوسٹ نمبر34: موصوف نے اپنے جھوٹے الزام کو ایک بار پھر دہرایا
پوسٹ نمبر35: میں موصوف نے ایک نرالی بات کر دی کہ محدثین ہماری گفتگو کا موضوع ہی نہیں،
حالانکہ میں نے تو اہل حدیث کا اطلاق ثابت ہی محدثین پر کرنا ہے کیونکہ میرا تو دعوی ہی یہی ہے کہ اہل حدیث کا لفظ صرف محدثین کے لئے استعمال ہوتا ہے جو کہ شرائط کے ساتھ ثابت کر چکا ہوں۔
پوسٹ نمبر36: میں موصوف نے ایک بار پھر خروج کی صریح دلیل کا مطالبہ کر ڈالا حالانکہ موصوف بھی مانتے ہیں کہ خروج یا عدم اطلاق میں کوئی فرق نہیں، ھاھاھاھاھا ھاھا
پوسٹ نمبر32: میں امام احمد بن حنبلی رحمہ اللہ کے فرمان سے تراشے ہوئے من گھڑت مطلب کو ثابت کرنے کے لئے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا قول دیا کہ ترجمہ کرکے ذرا وہ مطلب ثابت کردیں ، ابھی تک تو ثابت نہیں ہوا ہوسکتا ہے مستقبل میں کبھی کردیں۔
اسی پوسٹ میں: ان کی اپنی کتاب کا حوالہ پیش کیا جس میں امام احمد رحمہ اللہ کے قول کے نزدیک بھی اہل الحدیث یا اصحاب الحدیث سے مراد محدثین لکھا ہوا ہے
پوسٹ نمبر41: میں جناب نے چند سوالات کئے اور جواب کا مطالبہ ہاں یاناں میں کیا تاکہ میرے جواب کو اپنی مرضی کا رنگ دے کا پراپیگنڈ مہم شروع کیا جائے، لیکن ساتھ موصوف نے کہا کہ جب جواب دو گے پھر میں باقی باتوں کا جواب دونگا۔
پوسٹ نمبر42: میں موصوف کے سوالات کا تفصیلی جواب دے کر موصوف کی پراپیگنڈا مہم کی خواہش پر پانی پھر دیا لیکن کوئی جواب نہیں آیا
اسی پوسٹ میں: نام نہاد اہل حدیث کے لئے اور جہلاء کے لئے سب سے پہلے اہل حدیث کا لفظ کب اور کس کے دور میں استعمال ہوا انہی کی کتابوں سے پانچ حوالے پیش کئے جن کا جواب ابھی تک نہیں آیا
پوسٹ نمبر46 اور 47: میں موصوف نے اپنے لئے جرات و بہادری کے نعرے اور دیوبند و احناف کے لئے اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے عورتوں کی طرح طعنے کا سلسلہ شروع کیا
پوسٹ نمبر49: میں موصوف نے وقت ضائع کیا بلآخر وہی پرانا مطالبہ سامنے رکھ دیا کہ خارج ہونا ثابت کرو حالانکہ موصوف کے نزدیک خارج ہونے یا عدم اطلاق میں کوئی فرق نہیں ہے۔
پوسٹ نمبر52: میں موصوف نے اچھا خاصہ زور لگایا، کافی خیانت کا مظاہرہ بھی کیا اور میرا دعوی لکھنے کے بعد فرمایا کہ آپ کے دعوی میں صراحت کے ساتھ لکھا ہے کہ عامل بالحدیث پر اہل حدیث نہیں بولا جاسکتا
یہ دیکھ کر مجھے بہت حیرت ہوئی کہ معلوم نہیں موصوف کے نزدیک صراحت کا کیا مطلب ہے، ویسے عام طور پر صراحت کا جو مطلب ہوتا ہے اس کے مطابق میرے دعوی میں ایسی کوئی صراحت نہیں ہے۔
پوسٹ نمبر53: میں موصوف نے مجھ پر دعوی سے فرار ہونے کا الزام لگایا حالانکہ میں اپنے دعوی پر دلائل مکمل کرکے جناب کے منہ پر مار چکا تھا اور موصوف کی طرف سے جواب نہ بن پڑنے کی صورت میں خارج کی بات ایسا مضبوطی سے پکڑا کہ چھوڑنے کا نام ہی نہیں لیتے حالانکہ موصوف کے نزدیک بھی خارج ہونا اور عدم اطلاق ایک ہی چیز ہیں۔
پوسٹ نمبر54 تا 58: میں نے موصوف کے کچھ سوالات کے جوابات دیئے، اور موصوف سے کچھ سوالات کے جوابات کا مطالبہ کیا لیکن کیا مجال کی میرے سوالات کا جواب دیتے۔
پوسٹ نمبر59 تا 65: میں موصوف نے میرے اقتباسات کا نام تو لیا لیکن وہ اقتباسات لگائے نہیں اور ان اقتباسات کی بات کرکے خوب زور لگایا اور بالآخر نتیجہ کیا نکلا کہ’’ اہل حدیث سے عوام کے خارج ہونے کی صریح دلیل دو‘‘
اسی پوسٹ میں موصوف نےجواد بھائی کی مبشر حسن بنگش سے گفتگو کا حوالہ دیا اور عقائد پر مولانا گھمن صاحب کے عمر صدیق صاحب سے مناظرے کا حوالہ دیا حالانکہ وہاں کہانی ہی مختلف تھی، مبشر حسن بنگش تنقیحات پر ہی بھاگ گیا اور عمر صدیق جو دعوی کر رہا تھا اسے لکھ کر دینے لئے لئے ہی تیار نہیں تھا اور مولانا گھمن صاحب کا اصرار تھا کہ جو دعوی کرتے ہو اسے لکھتے کیوں نہیں اسے لکھو، جبکہ ہماری گفتگو میں ، میں نے اپنا دعوی صراحتا لکھ دیا ہے جس میں کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں ہے،

پوسٹ نمبر68: میں موصوف نے دعوی کی تعریف کی جس کے مطابق میرا دعوی بالکل درست ہے، لیکن تعریف کی رو سے بھی میرے دعوی کو ماننے کے لئے تیار نہیں
اسی پوسٹ میں: جناب نے فرمایا کہ آپ نے کتنی دفعہ اتفاق کیا ہے اور پھر جہلاء اہل حدیث سے خارج ہیں اپنے دعوی میں بھی لکھا ہے، لعنۃ اللہ علی الکاذبین، میں نے دعوی میں ایسے الفاظ نہیں لکھے البتہ جو الفاظ لکھے ہیں ان کا مطلب وہی ہے جو خارج ہونے کا اور جناب میرے ساتھ اتفاق کر چکے ہیں ان میں کوئی فرق نہیں، جب فرق نہیں ہے تو پھر عدم اطلاق کے دلائل کو برداشت کرو اور جواب دو۔
پوسٹ نمبر69: میں موصوف نے جو لکھا ہے بعینہ نقل کر دیتا ہوں لیکن اسے ثابت کرنے کی ہمت نہیں کرسکیں گے جناب
٭ارے ہمارا تو برملا اعلان ہے، اور گج وج کے ہم کہتے ہیں کہہر وہ بندہ جو عامل بالحدیث ہو، وہ اہلحدیث کہلوا سکتا ہے، اہلحدیث لکھ سکتا ہے۔ ایسی جماعت کو اہلحدیث لکھا ، بولا جاسکتا ہے۔
٭ابتسامہ ...عمل کی سستی اخراج پر دال نہیں ہوتی۔اگر ایسی بات ہے تو پھر نہ کوئی حنفی رہے گا، نہ کوئی بریلوی رہے گا ، نہ کوئی شیعہ رہے گا، نہ کوئی قادیانی رہے گا، نہ کوئی عیسائی رہے گا، نہ یہودی رہیں گے وغیرہ وغیرہ، نام آپ لیں، خارج میں کرتا جاؤنگا۔ اس لیے بچگانہ سوالات سے سہارا لینے کے بجائے ٹھوس باتیں کریں، اور اپنے دعویٰ کو ثابت کریں۔شکریہ
٭بالکل ایک حنفی بھی اہلحدیث ہوسکتا ہے، ایک شافعی بھی اور ایک حنبلی بھی اور ایک مالکی بھی۔ کیونکہ بات نام کی نہیں عمل کی ہے، جس جس کا بھی عمل قرآن وحدیث پر ہوگا وہ اہلحدیث ہے، اورچاہے وہ اپنی نسبت کس گروہ کی طرف مرضی کرے۔ یا چاہے وہ اپنے آپ کو اہلحدیث لکھے یا نہ لکھے۔ بس عمل اس کا اہل حدیث والا ہونا ضروری ہے۔ کیونکہ عمل سے زندگی بنتی ہے۔
٭حدیث پر سنت کا لفظ اور سنت پر حدیث کا لفظ بولا گیا ہے۔آپ کے ہی علماء سے ثابت کرسکتا ہوں(لیکن سنت اور حدیث میں فرق کونہیں مانیں گے جناب)۔ الحمدللہ۔لیکن تھوڑا فرق کرنا ضروری ہے اہل السنۃ والجماعت میں شمولیت کا ہر فرقہ دعوے دار ہے۔جبکہ اظہر من الشمس ہے کہ ان کا اہل السنۃ والجماعت سے کوئی رشتہ ناطہ ہے ہی نہیں۔ جب یہ صورت ہے تو پھر اہل بدعت جو اپنے آپ کو اہل سنت والجماعت میں شامل کرتے ہیں سے فرق کرنے کےلیے لفظ اہلحدیث جو خالص کتاب وسنت پر عاملین کےلیے ہے، بولا جاتا ہے۔لکھنا، بولنا اور اس لفظ کی طرف جماعت کو منسوب کرنا اور ایسی جماعت کا یہ صفاتی نام رکھنا ثابت بھی ہے، اور رکھا بھی گیا ہے۔ اور رکھنا ضروری بھی ہے۔ تاکہ اہل بدعت سے تفریق ہوسکے۔
پوسٹ نمبر71اور 72: میں موصوف فرماتے ہیں کہ آپ نے لفظ اہل حدیث کو خاص کیا ہے تو اس کی دلیل بھی دیں، لیکن موصوف کو معلوم ہونا چاہیے کہ میں نے صرف خاص ہی نہیں کیا بلکہ اہل حدیث کے اوصاف و شرائط بھی ذکر کردیئے ہیں، اگر شرائط اور اوصاف تخصیص کی دلیل نہیں ہے تو معلوم نہیں جناب کے ہاں تخصیص کس چیز کا نام ہے۔
لیکن موصوف خود عموم کے دعویدار ہے لیکن یہ نہیں بتاتے کہ اگر اہل الحدیث عام ہے توپھر اہل الحدیث کی شرائط کو کیا کریں گے؟؟؟ اپنے دعوی کو ثابت کرنے سے کیوں فرار ہیں عموم ثابت کریں پھر۔
پوسٹ نمبر۷۳: میں موصوف نے پہلے کی طرح کاپی پیسٹ کا طعنہ دیا لیکن یہ نہیں دیکھا کہ کاپی پیسٹ میں جو دلائل دیئے ہیں ان جواب بھی دینا ہے۔
پوست نمبر74: میں موصوف کو اطلاق کے لفظ پر بھی اعتراض ہوگیا کیونکہ یہ ان کی راہ میں رکاوٹ ہے، حالانکہ جب اصطلاح اہل حدیث کے بارے میں بات ہورہی ہے تو پھر اس اصطلاح کے اطلاق کی ہی بات ہوگی کہ کہاں اطلاق ہوگا اور کہاں نہیں۔
گزشتہ گفتگو کا خلاصہ توبیان ہوگیا

دیگر پوسٹوں کا جواب باقی ہے
جاری ہے
 

asifchinioty

رکن
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
37
آصف بھائی عین الیقین ہوگیا ہے، کہ اب آپ کے پاس سوائے ضد بازی کے کچھ باقی نہیں بچا، آپ اتنے حواس باختہ ہوچکے ہیں، کہ اخلاقیات کے دائرہ سے کہیں دور نکل چکے ہیں کیونکہ دعوے کے دونوں حصوں کو ثابت کرنے سے بھی انکار کردیا، پھر ایک جھوٹا مفروضہ گھڑا، اور پہلے بھی چھ سات پوسٹ اسی جھوٹے مفروضے پر قائم کیں، اب پھر اسی جھوٹے مفروضے پر باقی پوسٹ رکھی جا رہی ہیں۔
خیر دیکھتے ہیں کہ کشکول سے کیا باہر آتا ہے؟ اگر کوئی ایسی بات ہوئی جس کا جواب دینا ضروری ہوا، تو ٹھیک، ورنہ آصف بھائی کی مجبوری کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے جواب دعویٰ پر دلائل شروع کردونگا، اور آصف بھائی سےگزارش کرونگا کہ وہ میرے دلائل پر محاکمہ کرتے چلے جائیں۔
اچھا جی جناب میں نے ضد کس چیز پر کی ہے ذرا بتا دیں،
کیا اپنے دعوی پر اصرار کرنا ضد کہلاتا ہے؟؟؟
میرے دعوی’’ لفظ اہل حدیث کا اطلاق صرف محدثین پر ہوتا ہے اس کے علاوہ جہلاء پر لفظ اہل حدیث کا اطلاق نہیں ہوتا‘‘ اور جناب کے بیان کردہ مطلب ’’ جہلاء اہل حدیث سے خارج ہیں ‘‘ ان دونوں میں جناب کے نزدیک کیا فرق ہے؟؟
جناب آپ اپنے جواب دعوی پر دلائل دینے کی ہمت نہیں رکھتے یہ خالی بڑھکیں ہیں اور کچھ نہیں
اس کے بعد جو بھی بات کرنا ہوکو شش کریں ایک پوسٹ میں ہو جان بچاتے ہو چور کی طرح ہوائی فائرنگ نہ کریں
 

asifchinioty

رکن
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
37
پوسٹ نمبر81

میرے عزیز نہ تو ان شرائط سے کسی نے انکار کیا؟ اور نہ ان شرائط کے حاملین مطلب محدثین ہماری بحث میں شریک ہیں۔ بلکہ ہماری بحث عامل بالحدیث پر ہے۔ کہ عاملین بالحدیث کو اہلحدیث کہا جاسکتا ہے یا نہیں؟ آپ کہتے ہیں نہیں کہا جاسکتا، جب کہ ہم کہتے ہیں کہ کہا جاسکتا ہے۔ دعویٰ آپ کا ہے، اس لیے آپ ثابت کرنے کی کوشش میں اب تک ناکام ہوچکے ہیں۔ میں نے تو صراحت کے ساتھ کہا تھا کہ صرف ایک صریح دلیل دے دیں، آپ کی بات ختم، پھر میں اپنے جوابی دعویٰ کو ثابت کرونگا۔ لیکن پتہ نہیں کیوں نہیں دے رہے؟
اس لیے گزارش ہے کہ اگر آپ کے پاس دلیل ہے تو دیں، ورنہ اپنے دعویٰ کے دونوں حصوں کے ثابت نہ کرنے کا آپ کہہ چکے ہیں، اب آپ یہ لکھ دیں کہ میرے پاس اپنے دعویٰ پر بس یہی دلائل تھے۔ تاکہ پھر میں اپنے دلائل پیش کروں۔
پیچھے جا کر دیکھ لیکن اللہ کے فضل سے میں اپنے دعوی کے دونوں حصوں کو ثابت کر چکا ہوں، جہاں پر میں نے دلائل دیئے ہیں اور آپ برداشت نہ کرتے ہو ایک فضول قسم کے مطالبہ پر قائم ہیں
 
Top