asifchinioty
رکن
- شمولیت
- جولائی 27، 2015
- پیغامات
- 138
- ری ایکشن اسکور
- 11
- پوائنٹ
- 37
آپ کے دعویٰ میں دو باتیں ہیں ایک اہلحدیث صرف محدثین ہیں، دوسرا لفظ اہلحدیث سے عامل بالحدیث خارج ہیں۔کتنی بار لکھ چکا ہوں، کہ اگر اپنے دعویٰ کو ثابت کرچکے ہو، توذرا اس پوسٹ کا نمبر ہی بتا دو، نمبر بتانے کی ہمت نہیں کرپارے، بس یہ کہتے آرہے ہیں کہ دعویٰ ثابت ہوچکا ہے، میرے بھائی پتہ نہیں کہاں ثابت کرچکے ہیں، اگر یہاں کیا ہے؟ تو ذرا پوسٹ نمبر ہی بتا دو، تاکہ ہمیں تو علم ہو کہ آپ اپنے دعویٰ پر دلیل دے چکے ہیں۔ باقی جو دلائل آپ نے دیئے، کیا وہ آپ کے دعویٰ پر ہیں؟ آپ تو اسے اپنے دعویٰ کے دلائل کہہ سکتے ہیں، لیکن عقل مند لوگ اس پر آپ کا مذاق ہی اڑائیں گے۔
میرے دعوی میں لکھی ہوئی دو باتیں جناب نے پیش کی ہیں برائے مہربانی اس پوسٹ کا نمبر کا پتہ بتا دیں کہ یہ دو باتیں میرے دعوی میں کہاں لکھی ہیں؟
اگر موجودہ گفتگو کے حوالے سے دیکھا جائے تو عامل بالحدیث کی دو قسمیں ہونگی۔
- وہ عامل بالحدیث جو محدثین کی شرائط پر پورا اترتا ہو اس پر لفظ اہل حدیث کا اطلاق ہوگا اور تمام کتابیں بھری پڑی ہیں جن میں اہل الحدیث، اصحاب الحدیث اور صاحب الحدیث یہ یہی عاملین بالحدیث مراد ہیں
- وہ عامل بالحدیث جو محدثین کی شرائط پر پورا نہیں اترتا بلکہ علوم حدیث اور فن حدیث سے مکمل طور پر یا جزوی طور پر جاہل ہے لفظ اہل حدیث کا اطلاق اس پر نہیں ہوتا اور نہ ہی محدثین نے کبھی ایسے لوگوں کے لئے اہل الحدیث کی اصطلاح استعمال کی ہے۔
میں نے وہاں پر اہل الحدیث کی شرائط لکھی ہیں اور ثابت کیا ہے کہ جو اہل الحدیث کی شرائط پر پورا نہیں اترتا وہ اہل الحدیث نہیں ہوسکتا
پوسٹ نمبر101
جس بات پر اختلاف کر رہے تھے، اسی کو تسلیم بھی کرچکے، یہی تو ہمارا اختلاف ہے آپ کہتے ہیں عامل بالحدیث اہلحدیث نہیں، جبکہ میں کہہ رہا تھا کہ نہیں ہر بندہ جو قرآن وحدیث پر عمل کرتا ہے، وہ اہلحدیث ہے۔اب آپ نے بھی تسلیم کرلیا، ویسے پہلے بھی تسلیم کرچکے تھے۔ یہ لو سکرین شارٹ
ھاھاھاھاھا موصوف نے جس چیز کو میرا دعوی نہیں بلکہ جناب کی خیانت کا اظہار تھا، اور جناب نے جلد بازی میں میرا دعوی بنا دیا
آنکھیں کھول کر اور ضد و تعصب کو ایک سائیڈ پر رکھ کر پڑھتے تو شاید اس خوش فہمی میں مبتلا نہ ہوتے جو رسوائی کا سبب بن گئی، لیکن کوئی بات نہیں یہ تو معمول کا کام ہے
الفاظ کا رد و بدل کہاں اور کس جگہ کیا ہے اس کی نشاندہی کر دیں ، دعوی میں لفظ ’’صرف‘‘ اگر کبھی لکھنے سے رہ گیا تو اس کا مطلب یہ نہیں کی دعوی میں رد و بدل کیونکہ اس کے بعد ’’اس کے علاوہ جھلاء پر اہل حدیث کا اطلاق نہیں ہوتا‘‘ کے الفاظ اس لفظ ’’صرف‘‘ کی خالی جگہ پر کر رہے ہیں لیکن کریں ناسمجھ کی سمجھ جتنا کام کرتی ہے اس سے زیادہ کام لیا نہیں جاسکتاپوسٹ نمبر104
٭ عجیب بات ہے اپنے دعویٰ کے الفاظ میں بار بار رد وبدل کیوں؟کبھی صرف کے الفاظ، تو کبھی صرف کے بغیر، کبھی عامل بالحدیث خارج، تو کبھی کہتے ہیں کہ کس نے عامل بالحدیث کو اہلحدیث لفظ کے اطلاق سے خارج کیا؟
٭ باقی ہم نے کہا کب تھا کہ اہلحدیث میں محدثین شامل نہیں؟ جب کہا ہی نہیں تو تسلیم کی بات ہی مضاحقہ خیز ہے۔
٭ جی الحمدللہ نہ دعویٰ سے انکار کرونگا، نہ دعویٰ میں تبدیلی کرونگا، اور نہ یہ کہونگا کہ میں اپنے دعویٰ کو اب ثابت نہیں کرونگا، کیونکہ آپ مان چکے ہیں کہ عامل بالحدیث بھی اہلحدیث ہیں۔ جیسا کہ آپ اپنے دعویٰ کے دونوں حصوں کو ثابت کرنے سے انکار کرچکے ہیں۔
٭ذرا ان پوسٹس کے نمبر ہی بتا دیں میری جان، چکر لگانے کی زحمت ہم خود کرلیں گے۔ بس آپ نمبر بتا دیں، جس میں آپ نے اپنے دعویٰ کے عین مطابق دلائل دیئے ہیں۔
جناب عالی جب آپ بھی کہتے ہو کہ لفط اہل حدیث کا اطلاق محدثین پر ہوتا ہے اور میں بھی یہی کہتا ہوں تو گویا کہ میرے دعوی کے پہلے حصہ پر اتفاق ہوگیا، اب رہ گیا دعوی کا دوسرا حصہ کہ ’’ اس کے علاہ جہلاء پر لفظ اہل حدیث کا اطلاق نہیں ہوتا‘‘ جس کا مطلب جنا یہ بیان کر رہے ہیں کہ جہلاء اہل حدیث سے خارج ہیں اور جناب یہ بھی تسلیم کر چکے ہیں کہ ان دونوں جملوں میں کوئی فرق نہیں ہے، جناب کے ہاں لفظ اہل حدیث کا اطلاق جہلاء پر بھی ہوتا ہے لیکن اسے ثابت کرنے سے ابھی تک عاری ہیں، اس کے لئے بھی احسن الفتاوی کی عبارت کا سہارا لینے کی ناکام کوشش ہورہی ہے، اس کا جواب آئندہ آ رہا ہے، جبکہ میں نے اللہ کے فضل سے اہل الحدیث کی شرائط بیان کرکےیہ ثابت کر دیا ہے کہ جو شخص بھی اہل الحدیث کی شرائط پوری نہیں کرتا اس پر لفظ اہل الحدیث کا اطلاق نہیں ہوتا
جناب جب اپنا دعوی کی صریح دلیل پیش کرو گے تو پھر معلوم ہوجائے گا کہ اپنے دعوی سے بھاگتے ہو یا قائم رہتے ہو
پوسٹ نمبر 24،25 کو غور سے دیکھ لیا جائے تو معلوم ہوجائے گا کہ میں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ہر وہ شخص جو اہل الحدیث کی شرائط پوری نہیں کرتا اہل الحدیث سے خارج ہے۔
مفتی رشید احمد لدھیانوی رحمہ اللہ کے فتوی کی وضاحت ذرا غور سے پڑھ لینا تاکہ بار بار اس وضاحت کی ضرورت ہی باقی نہ رہےمفتی رشید احمد نے صرف محدثین کی بات کی؟
میرے دوست نے اپنی پوسٹ نمبر76 مجھ سے ایسا مطالبہ کیا، جس طرح موصوف کی ہی جماعت کے عالم نے قرآن کی سند دکھانے کا مطالبہ کیا تھا، جس پر اس جواب دیتے ہوئے پوسٹ نمبر85 میں عزیز کی اس بات پر اچھی طرح محاسبہ ومحاکمہ کیا، اور اس پوسٹ میں مولانا مفتی رشید احمد لدھیانوی کی بات پیش کی کہ
مفتی رشید احمد لدھیانوی دیوبندی نے لکھا تقریباً دوسری تیسری صدی ہجری میں اہل حق میں فروعی اور جزئی مسائل کے حل کرنے میں اختلاف انظار کے پیش نظر پانچ مکاتب فکر قائم ہوگئے یعنی مذاہب اربعہ اور اہلحدیث۔اس زمانے سےلےکر آج تک انہی پانچ طریقوں میں حق کو منحصر سمجھا جاتا رہا۔ (احسن الفتاویٰ ج1 ص316، مودودی صاحب اور تخریب اسلام صفحہ20)
یہ قول نقل کرنے کے بعد میں نے پیشین گوئی کی تھی، کہ آصف بھائی یہاں محدثین مراد لیں گے، اللہ اللہ کرکے وہی ہوا، جس کی فقیر نے نشاندہی کی ۔ میرے قابل دوست آصف چنیوٹی کا کہنا ہے، کہ مفتی صاحب نے یہاں پرمحدثین کی بات کی ہے، اہلحدیث عوام کو اہلحدیث نہیں کہا۔اس لیے تو بڑے شد ومد کے ساتھ کہا کہ ’’جناب یہاں پر بھی اہل حدیث سے محدثین کی بات ہورہی ہے، کسی خوش فہمی میں نہ رہیں‘‘۔
جبکہ بڑے ادب اواحترام اور عزت کے ساتھ مشورہ دیا تھا، کہ یہاں محدثین مراد لینے سے پہلے صفحہ نمبر315 کا ضرور مطالعہ کرلینا، خیر مطالعہ ضرور کیا ہوگا، مگر میں ناں مانوں کا کوئی علاج نہیں۔ قارئین کے سامنے ہم صفحہ نمبر315 کا بھی سکرین شارٹ پیش کرنے لگے ہیں۔
آپ اس عبارت کو دیکھیں
حنفی، سنی، دیوبندی، اہلحدیث، بریلوی، شیعہ وغیرہ جہالت کی پیداوار ہیں۔ یہ عبارت ہے، جس کا مفتی صاحب نے جواب دیا ہے۔اب یہاں کیا حنفی سے مرادصرف امام ابوحنیفہ ہیں عوام نہیں؟ سنی سے مراد صرف کون سے امام ہیں عوام نہیں؟ دیوبندی سے مراد صرف کس امام کیطرف اشارہ ہے عوام نہیں؟ اہلحدیث سے مراد آپ کہتے ہیں کہ صرف محدثین ہیں عوام نہیں؟۔ بریلوی، شیعہ سے کون سےان کے صرف امام مراد ہیں؟ عوام مراد نہیں؟
ارے میرے دوست کچھ تو آدمی عقل کرلیتا ہے۔اور اس بات کا خیال کرلیتا ہے کہ چلو خود تو مذاق بن ہی گئے، کم سے کم اپنے مذہب کے علماء کو تو اس مسخرے میں شامل نہ کریں۔اب اگر میں کہہ دوں کہ مفتی صاحب کی مراد محدثین ہی ہیں، تو یہ تو سوال گندم جواب چنا ہے تو پھر کیا کہیں گے آپ؟ کیونکہ اگر آپ کی بات مان لیتے ہیں تو پھر یہ سوال پر جواب نہیں ہوگا، بلکہ سوال کچھ اور جواب کچھ ہوجائے گا۔
وہ بچہ جو بس اردو پڑھنا جانتا ہو، جب سیاق وسباق سے پوری بات پڑھ لے گا، تو وہ بھی بتا دے گا کہ یہاں وہ تمام لوگ بھی مراد ہیں، جو ان پانچ مذاہب پر چل رہے ہیں۔
دوسری بات جب اس فتوے کی روشنی میں مذاہب اربعہ میں عوام اور علماء سب شامل ہیں تو اہل حدیث میں عوام کیوں شامل نہیں؟ یا تو آپ لکھیں کہ مذاہب اربعہ کی عوام خارج ہے، تاکہ پھر کوئی بات سمجھ بھی آئے، لیکن جب آپ یہ نہیں کہہ سکتے، تو پھر اہلحدیث مذہب سے اس کی عوام کو کیوں خارج کررہے ہیں؟
سب سے پہلے تو یہ بات نوٹ کر لو کہ مفتی صاحب نور اللہ مرقدہ مودودی کے کس قول کا جواب دے رہے ہیں
مودودی نے کہا کہ: ’’میں نے مسلک اہل حدیث کو اس کی تمام تفاصیل کے ساتھ صحیح سمجھتا ہوں اور نہ حنفیت یا شافعیت کا پابند ہوں‘‘
اس جملہ کا جواب دے رہیں ہیں کیونکہ حضرت نے شروع میں ہی فرمایا ہے کہ اب قابل دریافت امر یہ ہے کہ پھر آپ کیا ہیں؟
حضرت نے فرمایا کہ تیسری صدی کے ہجری میں اہل حق میں فروعی اور جزئ مسائل کے حل کرنے میں اختلاف انظار کے پیش نظر پانچ مکاتب فکر قائم ہوگئے یعنی مذاھب اربعہ اور اہل حدیث، اس زمانہ سے لیکر آج تک انہی پانچ میں حق کو منحصر سمجھا جاتا ہے۔
میرے بھائی! یہاں پر فروع اختلاف کی وجہ سے پانچ مکتبہ فکر کی بات ہورہی ہے، مذھب حنفی کا مکتبہ فکر، مذھب شافعی کا مکتبہ فکر، مذھب مالکی کا مکتبہ فکر اور مذھب حنبلی کا مکتبہ فکر اور پانچواں مکتبہ فکر اہل الحدیث کا ہے
مفتی صاحب نے فروعی ، جزئی اختلافات کی بات کی ہے اور یہ اختلافات جہلاء کے درمیان پیدا نہیں ہوتے بلکہ مذاھب اربعہ کے فقھاء اور محدثین میں پیدا ہوئے ہیں جو کہ ہر مکتبہ فکر کے اہل علم ہیں۔
آج تک ان پانچ مکاتب فکر کا نقطہ نظر ہی کتابوں میں ملتا ہے ، اور حق کو نہی میں منحصر سمجھا جاتا ہے۔ فقہ حنفی کی کتابوں میں فقہ حنفی کے فقھاء کی آراء ملتی ہیں، فقہ شافعی کی کتابوں میں شافعی فقھاء کی آراء ملتی ہیں، فقہ مالکی کی کتب میں مالکی فقھاء کی آراء ملتی ہیں اور فقہ حنبلی کی کتب میں حنبلی فقھاء کی آراء ملتی ہیں، لیکن اہل حدیث کی آراء پر مشتمل باقاعدہ کوئی کتاب نہیں ہے، بلکہ مختلف کتابوں میں فردا فردا محدثین کی آراء ملتی ہیں، جیسے، ترمذی پڑھنے والوں کو سفیان ثوری، ابراہیم نخعی، اسحاق بن راھویہ وغیر ذالک کی آراء ملتی ہیں،
مفتی صاحب رحمہ اللہ کا یہ کہنا نہیں ہے کہ اہل حدیث باقاعدہ ایک گروہ کے طور پر آج تک موجود ہیں، اگر جناب یہ مطلب لیتے ہیں تو پھر چیلنج قبول کریں۔
چیلنج
اگر مفتی رشید احمد رحمہ اللہ کے فتوی سے غیرمقلدین یہ استدلال کرتے ہیں کہ تیسری صدی سے آج تک اہل حدیث جہلاء پر مشتمل کوئی جماعت چلی آرہی ہے تو
ابوعبد الرافع صاحب! اپنا علمی نسب نامہ تحریر کر دو حقیقت ابھی کھل کر سامنے آجائے گی
اہل حدیث نامی جماعت جو کہ جہلاء پر مشتمل ہو سند کے ساتھ محدثین تک ثابت کر دیں تو میں ابھی اور اسی وقت شکست لکھ کر دینے کو تیار ہوں
اگر اہل حدیث نامی جماعت جو کہ جہلاء پر مشتمل ہو آج تک ہے تو اس مذھب کی فروعات پر مشتمل کتب کے نام گنوا دیں
جناب یہ سب کچھ آپ ثابت نہیں کر سکیں گے اس لئے مان جاؤ کہ احسن الفتاوی میں مذھب اہل حدیث سے محدثین کا مذھب مراد ہے نہ کہ جہلاء پر مشتمل کوئی اہل حدیث نامی جماعت، اگر ہے تو ہمت کرو چیلنج قبول کرو