گویا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ اجماعی مسائل (مثلاً نماز وروزے وحج کی فرضیت، سود ورشوت کی ممانعت وغیرہ وغیرہ) میں تقلید کی ضرورت نہیں۔
میرے بھائی! اجماعی مسائل میں تقلید کون کرے گا؟! جب اس میں کسی کا اختلاف ہی نہیں ہے۔ پھر اجماع بذات خود ایک دلیل ہے۔ دلیل کی پیروی کو تو تقلید کہتے ہی نہیں۔ مسلم الثبوت میں ہے:
التقليد: العمل بقول الغير من غير حجة كأخذ العامي والمجتهد من مثله، فالرجوع إلى النبي عليه الصلاة والسلام أو إلى الإجماع ليس منه
گویا آپ کے نزدیک صحیح وصریح نص کے خلاف قول کی تقلید ہو سکتی ہے۔ إنا لله وإنا إليه راجعون! اسی بات کا عملی مظاہرہ آپ کے علماء اور پچھلی پوسٹس میں آپ نے کیا ہے۔ احناف کی اسی تقلید جامد کی روِش سے ہمیں اختلاف ہے۔
میرے بھائی! میں تو جواب میں صرف یہی کہوں گا کہ اللہ سے ڈریں اور درج ذیل آیات کریمہ پر غور کریں! (اللہ تعالیٰ ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائیں!)
﴿ أَلا يَظُنُّ أُولـٰئِكَ أَنَّهُم مَبعوثونَ ٤ لِيَومٍ عَظيمٍ ٥ يَومَ يَقومُ النّاسُ لِرَبِّ العـٰلَمينَ ٦ ﴾ سورة المطففين
﴿ المص ١ كِتـٰبٌ أُنزِلَ إِلَيكَ فَلا يَكُن فى صَدرِكَ حَرَجٌ مِنهُ لِتُنذِرَ بِهِ وَذِكرىٰ لِلمُؤمِنينَ ٢ اتَّبِعوا ما أُنزِلَ إِلَيكُم مِن رَبِّكُم وَلا تَتَّبِعوا مِن دونِهِ أَولِياءَ ۗ قَليلًا ما تَذَكَّرونَ ٣ وَكَم مِن قَريَةٍ أَهلَكنـٰها فَجاءَها بَأسُنا بَيـٰتًا أَو هُم قائِلونَ ٤ فَما كانَ دَعوىٰهُم إِذ جاءَهُم بَأسُنا إِلّا أَن قالوا إِنّا كُنّا ظـٰلِمينَ ٥ فَلَنَسـَٔلَنَّ الَّذينَ أُرسِلَ إِلَيهِم وَلَنَسـَٔلَنَّ المُرسَلينَ ٦ فَلَنَقُصَّنَّ عَلَيهِم بِعِلمٍ ۖ وَما كُنّا غائِبينَ ٧ وَالوَزنُ يَومَئِذٍ الحَقُّ ۚ فَمَن ثَقُلَت مَوٰزينُهُ فَأُولـٰئِكَ هُمُ المُفلِحونَ ٨ وَمَن خَفَّت مَوٰزينُهُ فَأُولـٰئِكَ الَّذينَ خَسِروا أَنفُسَهُم بِما كانوا بِـٔايـٰتِنا يَظلِمونَ ٩ ﴾ سورة الأعراف
اللهم أرنا الحق حقا وارزقنا اتباعه وأرنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابه ولا تجعله ملتبسا علينا فنضل واجعلنا للمتقين إماما