• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا مختلف فیہ رفع الیدین منسوخ ہے۔؟

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
سہج بھائی آپ آفتاب بھائی کی یہ پوسٹ پڑھیں۔اور ان سے پوچھیں کہ آپ نے رفع کو منسوخ کیوں نہیں کہا۔جب کہ میں تو منسوخ کہتا ہوں۔آپ منسوخ کے قائل آفتاب بھائی متروک کے قائل۔ لگتا ہے منسوخ اور متروک سے آپ واقف ہی ہونگے۔ اس لیے اس مسئلہ پر آپ دونوں بھائی نئے تھریڈ بنا کر بات کرسکتے ہیں۔اگر کرنا چاہیں تو ( ایک ہی فورم، ایک ہی مسلک کے افراد کا ایک ہی مسئلہ پر الگ الگ موقف سبحان اللہ)
باقی ان شاء اللہ فرصت ملتے ہی آپ کی پوسٹ پر گزارشات کے ساتھ جو رفع ہم کرتے ہیں اس کے دلائل ہی ذکر کرونگا۔ ان شاء اللہ
میں نے شرو‏ع میں کہا تھا میں اس معاملہ کو حلال و حرام کا فرق نہیں بلکہ افضل اور غیر افضل کا فرق سمجھتا ہوں۔ میں نے کسی بھی موقع پر منسوخ نہیں کہا البتہ متروک ضرور کہا ہے ۔ منسوخ کا مطلب ہے جس کام سے منع کردیا گیا ہو۔ یہ میں نے کہیں بھی نہ کہا ۔ البتہ متروک ضرور کہا ۔ یعنی اس کو ترک کیا گیا ۔ اگر رفع الیدین کرنے کے مقابلے میں عدم رفع الیدین کی روایت زیادہ مضبوط ثابت ہوں تو کہا جائے گا کہ رفع الیدین کرنا افضل اور راجح ہے۔ اور اس حدیث سے ثابت ہے رفع الیدین کو ترک کیا گيا ۔ہاں اس بات سے میں اتفاق کرتا ہوں دائمی ترک کی دلیل اس میں نہیں اور نہ میں نے اس کا دعوی کیا۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
سہج بھائی کی خدمت میں ان کی پوسٹ نمبر10 پر بنا کچھ کہے (ٹائم کی قلت۔گزارشات ضرور پیش کرونگا) ابھی صرف ایک حدیث پیش کررہا ہوں۔ان کا مطالبہ ہے کہ دس بار کرنے کی اور اٹھارہ بار نہ کرنے کی دلیل دیں۔ اور یہ دو باتیں ہیں۔ ایک دس بار کرنے کی اور دوسری اٹھارہ بار نہ کرنے کی۔ اس لیے میں ابھی پہلی بات کو پیش کر رہا ہوں۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ
" كان إذا دخل في الصلاة كبر ورفع يديه ، وإذا ركع رفع يديه ، وإذا قال : سمع الله لمن حمده ، رفع يديه ، وإذا قام من الركعتين رفع يديه " (صحيح البخاری، كتاب الأذان، باب رفع اليدين إذا قام من الركعتين، حديث:‏739)
’’ جب نماز کا آغاز فرماتے تو تکبیر کہتے اور رفع الیدین فرماتے، اور جب رکوع کرتے تو رفع الیدین کرتے اور جب سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو رفع الیدین کرتے، اور جب دو رکعتوں سے اُٹھتے تو پھر بھی رفع الیدین کرتے۔‘‘
سہج بھائی اس حدیث کو غور سے پڑھیں اس میں ذیل باتیں بیان ہیں
1۔ نماز شروع کرتے ہوئے آپﷺ نے رفع الیدین کیا
2۔ رکوع جاتے ہوئے آپﷺ نے رفع الیدین کیا
3۔ رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے آپﷺ نے رفع الیدین کیا
4۔ تیسری رکعت کی ابتداء میں آپﷺ نے رفع الیدین کیا
محترم صاحب کیا یہ چار باتیں اس حدیث میں مذکور ہیں یا نہیں ؟ ذرا تصدیق ہو جائے
تصدیق کے بعد اب آپ غور کریں تو
1۔ رکوع میں جانا ہر رکعت میں ہوتا ہے
2۔ رکوع سے سر اٹھانا ہر رکعت میں ہوتا ہے
یعنی چار رکعتوں میں چار بار آپ رکوع میں جائیں گے اور چار بار رکوع سے سر اٹھائیں گے۔ کیا ایسے ہی ہوگا؟ آپ اس کو مانتے ہیں ؟ یا آپ کے ہاں کچھ مختلف ہے ؟ پلیز بتا دینا
اب چار+چار کریں تو میرے خیال میں آٹھ ہی بنے گا۔ آپ کے اختلاف کرنے پر ثابت بھی کردیا جائے گا کہ چار+چار آٹھ ہی بنتا ہے۔ اگر آپ اختلاف کریں گے تو.....

واضح ہوا کہ چار رکعتوں میں رکوع جاتے ہوئے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے آٹھ بار رفع کی جاتی ہے۔اور اس پر دلیل بھی پیش کردی ہے۔ گزارش ہے کہ دس کی گنتی میں سے اس آٹھ بار رفع کو قبول فرمائیں باقی دو رفع بھی ثابت کرتے ہیں۔ان شاء اللہ

ایک رفع پہلی رکعت کی ابتداء میں اور ایک رفع تیسری رکعت کی ابتداء میں۔
ایک + ایک = دو
8+2= 10

محترم سہج بھائی آپ نے جو پوچھا کہ آپ دس بار رفع کی دلیل اور اٹھارہ بار نفی کی دلیل لائیں۔ دس بار رفع کی دلیل تو پیش کردی ہے یعنی آپ کی دو باتوں میں سے ایک بات کو پورا کردیا ہے۔ اب آپ سے گزارش ہے کہ اس حدیث کی روشنی میں دس بار رفع کے ثبوت پر کچھ کہنا ہے تو کہیں۔ان شاء اللہ آپ کی باتوں کا جواب دیا جائے گا۔ اور ہاں اس کہنے کے ساتھ آپ نے جو دعویٰ کیا کہ رفع منسوخ ہے؟ اس کی دلیل بھی پیش فرمادیں۔ یعنی پہلے اس حدیث پر آپ کی گزارشات پھر اسی پوسٹ میں منسوخ پر ابھی صرف ایک دلیل میری اس دلیل کی طرح۔

کیونکہ ایسے نا ممکن ہوگا کہ ہم تو بادلائل بات کرتے جائیں آپ بس سوال کے اوپر سوال کیے جائیں۔ اس لیے اب جب تک آپ رفع کے منسوخ ہونے کی اس دلیل کی مثل واضح اور صریح دلیل پیش نہیں کریں گے۔ تب تک آپ سے یہی مطالبہ کیا جاتا رہے گا۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
سہج بھائی آپ آفتاب بھائی کی یہ پوسٹ پڑھیں۔اور ان سے پوچھیں کہ آپ نے رفع کو منسوخ کیوں نہیں کہا۔جب کہ میں تو منسوخ کہتا ہوں۔آپ منسوخ کے قائل آفتاب بھائی متروک کے قائل۔ لگتا ہے منسوخ اور متروک سے آپ واقف ہی ہونگے۔ اس لیے اس مسئلہ پر آپ دونوں بھائی نئے تھریڈ بنا کر بات کرسکتے ہیں۔اگر کرنا چاہیں تو ( ایک ہی فورم، ایک ہی مسلک کے افراد کا ایک ہی مسئلہ پر الگ الگ موقف سبحان اللہ)
باقی ان شاء اللہ فرصت ملتے ہی آپ کی پوسٹ پر گزارشات کے ساتھ جو رفع ہم کرتے ہیں اس کے دلائل ہی ذکر کرونگا۔ ان شاء اللہ
آفتاب صاحب نے جو کہا وہ اس کے ذمہ دار ہیں ، اور میں جو کہتا ہوں اسکا میں ۔ اگر میں متروک کہوں گا تو شافعی یا حنبلی سے بات کرتے ہوئے اور جب بات چل رہی ہو کسی غیر مقلد سے تو گڈ مسلم صاحب آپ تو رفع یدین کو سنت کہنے ماننے پر اپنی کوئی دلیل بھی پیش نہیں کرسکتے سوائے امتیوں کی طرف دیکھنے کے ، راجح یا مرجوح کی بحث آپ غیر مقلدین کے ساتھ نہیں بلکہ اہل سنت والجماعت حنبلی اور شافعی سے ہوسکتی ہے ۔
ویسے آپ جواب میں ادھر ادھر کی باتیں کرنے کی بجائے صرف میری اور اپنی بات کریں کیونکہ ایسا میں اگر کرنا شروع کردوں تو آپ کو بہت سوں کی مختلف فیہ باتو ں کا جواب دینا پڑ جائے گا جیسے ابھی میں نے دیاا ہے اسلئے ایسا نہ ہی کریں تو آپ کے لئے عافیت ہے۔
شکریہ
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
آفتاب صاحب نے جو کہا وہ اس کے ذمہ دار ہیں ، اور میں جو کہتا ہوں اسکا میں ۔
محترم بھائی میں نے تو صرف شیشہ دکھانے کی خاطر ایسا کیا ہے (وقت آنے پر بہت سوں کے حوالے اور بھی پیش کیے جائیں گے جو کہتے ہیں تقلید میں سکھ ہی سکھ ہے۔ بقول آپ کے ہم تو ٹھہرے غیر مقلد۔اس لیے ہمارے سامنے قرآن وحدیث کے علاوہ کسی کی بات نہ پیش کرنے کی ضرورت ہے اور نہ غیر مقلد کہتے ہوئے آپ پیش کرنے کی مجاز ہیں ) کہ دیکھیں جو کہتے ہیں عدم تقلید گمراہی کی جڑ ہے۔ وہ بھی تقلید کا پھندا گلے میں ڈالنے کے باوجود ایک راہ پر نہیں چل رہے۔ اور آفتاب صاحب اپنی جگہ مجتہد ہوکر فیصلہ سنا رہے ہیں اور سہج صاحب اپنی جگہ مجتہد ہوکر فیصلہ سنا رہا ہے۔
باقی آپ کی بات سے مجھے اتفاق ہے۔ كیونکہ قرآنی فیصلہ ہے ’’ وَلا تَزِرُ‌ وازِرَ‌ةٌ وِزرَ‌ أُخر‌ىٰ ‘‘
اگر میں متروک کہوں گا تو شافعی یا حنبلی سے بات کرتے ہوئے
مزاح ........
یعنی اگر بقول آپ کے کہ غیر مقلدین سے بات ہوگی تو منسوخ پر اور اگر شافعی وحنبلی سے بات ہوگی تو متروک پر۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ کے ہاں رفع منسوخ بھی ہے متروک بھی ہے۔ اور ظاہر ہے یہ کھیل تماشا ہی ہے کیونکہ ایک ہی مسئلہ میں آپ لوگوں نے قیل وقال کی بنیاد پر دو موقف اپنائے ہوئے ہیں۔
بقول سہج بھائی کے مقلدین نے یہ پیمانہ بنایا ہوا ہے کہ جب مقلدین ابی حنیفہ شافعی وحنبلی سے بات کرتے ہیں تو منسوخ وغیر منسوخ پر نہیں بلکہ متروک وغیر متروک پر ۔ کیونکہ ان دونوں مذہب والوں سے بات کرتے ہوئے مقلدین ابی حنیفہ کے ہاں منسوخیت کے دلائل چھپ جاتے ہیں۔
اور جب بات بقول ان کے غیر مقلدین سے کرتے ہیں تو متروک کے بجائے منسوخ وغیر منسوخ پر.....بہت خوب
اور جب بات چل رہی ہو کسی غیر مقلد سے تو گڈ مسلم صاحب آپ تو رفع یدین کو سنت کہنے ماننے پر اپنی کوئی دلیل بھی پیش نہیں کرسکتے سوائے امتیوں کی طرف دیکھنے کے،
آپ کے ہی مطالبہ کی پہلی شق پر دلیل پیش کردی ہے۔ اور ساتھ ایک مطالبہ بھی کردیا ہے۔ امید ہے فرسٹ پوسٹ میں کیے گئے مطالبے کی طرح اس کو بھی احسن انداز سے پورا کریں گے۔ ان شاء اللہ
راجح یا مرجوح کی بحث آپ غیر مقلدین کے ساتھ نہیں بلکہ اہل سنت والجماعت حنبلی اور شافعی سے ہوسکتی ہے ۔
دریا کے اِس پار اور حکم........... دریا کے اُس پار اور حکم
ویسے آپ جواب میں ادھر ادھر کی باتیں کرنے کی بجائے صرف میری اور اپنی بات کریں کیونکہ ایسا میں اگر کرنا شروع کردوں تو آپ کو بہت سوں کی مختلف فیہ باتو ں کا جواب دینا پڑ جائے گا جیسے ابھی میں نے دیاا ہے اسلئے ایسا نہ ہی کریں تو آپ کے لئے عافیت ہے۔
شکریہ
غیر مقلد کہتے ہوئے آپ اس تکلیف کو اٹھانے کے مجاز ہی نہیں ہیں۔ اس لیے برائےمہربانی آپ یہ کام نہ ہی کرنا تو بہتر ہے۔

آفتاب بھائی کی پوسٹ کو بیچ میں کیوں لایا وجہ ذکر کردی ہے۔ اس لیے اب ہم ماقبل بیان باتوں پر ہی لکھیں گے۔ ان شاء اللہ
پوسٹ نمبر12 پر لکھنے کی گزارش کی جاتی ہے۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
سہج بھائی کی خدمت میں ان کی پوسٹ نمبر10 پر بنا کچھ کہے (ٹائم کی قلت۔گزارشات ضرور پیش کرونگا) ابھی صرف ایک حدیث پیش کررہا ہوں۔ان کا مطالبہ ہے کہ دس بار کرنے کی اور اٹھارہ بار نہ کرنے کی دلیل دیں۔ اور یہ دو باتیں ہیں۔ ایک دس بار کرنے کی اور دوسری اٹھارہ بار نہ کرنے کی۔ اس لیے میں ابھی پہلی بات کو پیش کر رہا ہوں۔
مسٹر گڈ مسلم اگر آپ نے یہی پوسٹ اپنی دوسری باری میں کردی ہوتی تو بات ابھی تک کافی آگے تک جاچکی ہوتی یا انجام پزیر ہوچکی ہوتی لیکن یہ بھی اچھی بات ہے کہ آپ نے کچھ تو کوشش کی ۔
اب دیکھتے ہیں کہ آپ نے کون سی دلیل پیش کی ہے۔

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ
" كان إذا دخل في الصلاة كبر ورفع يديه ، وإذا ركع رفع يديه ، وإذا قال : سمع الله لمن حمده ، رفع يديه ، وإذا قام من الركعتين رفع يديه " (صحيح البخاری، كتاب الأذان، باب رفع اليدين إذا قام من الركعتين، حديث:‏739)
’’ جب نماز کا آغاز فرماتے تو تکبیر کہتے اور رفع الیدین فرماتے، اور جب رکوع کرتے تو رفع الیدین کرتے اور جب سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو رفع الیدین کرتے، اور جب دو رکعتوں سے اُٹھتے تو پھر بھی رفع الیدین کرتے۔‘‘
سہج بھائی اس حدیث کو غور سے پڑھیں اس میں ذیل باتیں بیان ہیں
1۔ نماز شروع کرتے ہوئے آپﷺ نے رفع الیدین کیا
2۔ رکوع جاتے ہوئے آپﷺ نے رفع الیدین کیا
3۔ رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے آپﷺ نے رفع الیدین کیا
4۔ تیسری رکعت کی ابتداء میں آپﷺ نے رفع الیدین کیا
محترم صاحب کیا یہ چار باتیں اس حدیث میں مذکور ہیں یا نہیں ؟ ذرا تصدیق ہو جائے
پہلی بات یہ کہ آپ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت پیش کی ہے جن کا خود رفع یدین نہ کرنا دوسری روایات میں وارد ہوا ہے ۔دیکھئیے

عن مجاھد قال صلیت خلف ابن عمر فلم یکن یرفع یدیہ الا فی التکبیر الاولٰی من الصلوٰۃ ۔

شرح معانی الآثار للطحاوی جلد،صفحہ ایک سو پچپن
ترجمہ :- حضرت مجاھد رحمۃ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی تو انہوں نے رفع یدین نہیں کیا مگر نماز کی پہلی تکبیر میں۔
عن مجاھد قال مارائیت ابن عمر یرفع یدیہ الافی اول مایفتتح
مصنف ابن ابی شیبۃ جلد ایک،صفحہ دوسوسینتیس
ترجمہ: حضرت مجاھد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو ابتداء نماز کے علاوہ رفع یدین کرتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا۔

عن عبدالعزیز بن حکیم قال رائیت ابن عمر یرفع یدیہ حزار اذنیہ فی اول تکبیرۃ افتتاح الصلوٰۃ ولم یرفعھا فیما سوٰی ذالک

موطاء امام محمد رحمۃ اللہ علیہ صفحہ نوے
ترجمہ : عبدالعزیز بن حکیم رحمۃ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ ابتداء نماز میں پہلی تکبیر کے وقت رفع یدین کرتے تھے کانوں کے برابر اسکے علاوہ رفع یدین نہیں کرتے تھے۔
عن مجاھد قال مارائیت ابن عمر یرفع یدیہ الا فی اول ما یفتتح الصلوٰۃ
معرفۃ السنن و الآثار، جلد دو، صفحہ چارسواٹھائیس
ترجمہ: حضرت مجاھد رحمۃ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کو ابتداء نماز کے علاوہ رفع یدین کرتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا۔
دوسری بات یہ کہ آپ نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت سے دکھایا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نماز کے شروع میں یعنی (ایک)تحریمہ کے وقت رفع یدین کرتے تھے(دو) رکوع جاتے (تین) رکوع سے اٹھتے وقت۔ اور (چار) تیسری رکعت کے شروع میں ۔۔۔۔ٹھیک ؟یہ میں نے تصدیق کردی ہے
لیکن پھر آپ نے آگے کچھ لکھا ہے لیکن اس کی دلیل یا یہ نہیں بتایا کہ کون سی دلیل سے لے کر لکھا ھے ۔۔۔دیکھئے
تصدیق کے بعد اب آپ غور کریں تو
1۔ رکوع میں جانا ہر رکعت میں ہوتا ہے
2۔ رکوع سے سر اٹھانا ہر رکعت میں ہوتا ہے
یعنی چار رکعتوں میں چار بار آپ رکوع میں جائیں گے اور چار بار رکوع سے سر اٹھائیں گے۔ کیا ایسے ہی ہوگا؟ آپ اس کو مانتے ہیں ؟ یا آپ کے ہاں کچھ مختلف ہے ؟ پلیز بتا دینا
اب چار+چار کریں تو میرے خیال میں آٹھ ہی بنے گا۔ آپ کے اختلاف کرنے پر ثابت بھی کردیا جائے گا کہ چار+چار آٹھ ہی بنتا ہے۔ اگر آپ اختلاف کریں گے تو.....

واضح ہوا کہ چار رکعتوں میں رکوع جاتے ہوئے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے آٹھ بار رفع کی جاتی ہے۔اور اس پر دلیل بھی پیش کردی ہے۔ گزارش ہے کہ دس کی گنتی میں سے اس آٹھ بار رفع کو قبول فرمائیں باقی دو رفع بھی ثابت کرتے ہیں۔ان شاء اللہ

ایک رفع پہلی رکعت کی ابتداء میں اور ایک رفع تیسری رکعت کی ابتداء میں۔
ایک + ایک = دو
8+2= 10
مہربانی ہوتی گر وضاحت بھی کردیتے کہ یہ اوپر اقتباس میں آپ کی باتیں جوہیں یہ قرآن ہیں؟حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں ہیں؟ اجماع میں ہیں؟ یا جناب کا قیاس غیر شرعی ہے؟؟؟؟
میری نظر میں یہ آپ نے قیاس کیا ہے وہ بھی بغیر کسی دلیل کے ۔ کیونکہ آپ نے جو روایت پیش کی ہے اس میں گنتی ناہی مکمل ہے اور ناہی وہ آپ کے اصولوں پر پوری اترتی ہے ۔ سمجھ گئے نا گڈ مسلم صاحب ؟ چلیں یہ بھی بتادیتا ہوں آپ کو کہ کیسے اصولوں کے خلاف ہے ؟
پہلی بات یہ کہ آپ کی پیش کردہ روایت صحابی کا عمل پیش کرتی ہے
دوسری بات میں نے ان ہی صحابی کا عمل دوسری روایات سے آپ کے پیش کردہ عمل کے برخلاف دکھایا ہے
تیسری بات روایات کا آپس میں ٹکراؤ پیدہ ہوا ہے
چوتھی بات اب آپ پر لازم ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ پیش کریں کہ انہوں نے فرمایا ہو کہ رفع یدین فلاں فلاں جگہ سنت ہے
پانچویں بات میں بحمدللہ اپنی دلیلوں میں سے ہی دکھا چکا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا عمل پہلی دفعہ کے بعد عدم رفع یدین کا تھا ۔
چھٹی بات یہ نہ سمجھئیے گا گڈ مسلم کہ میں آپ کی پیش کردہ روایت کا انکار کر رہا ہوں
ساتویں بات ہاں یہ سمجھ لیں کہ آپ کا پیش کردہ عمل پہلے زمانے کا تھا اور میں نے بعد کے زمانے کا عمل پیش کیا ہے
آٹھویں بات قبلہ اول اور خانہ کعبہ کی مثال سے سمجھیں گے تو آسانی ہوگی۔
محترم سہج بھائی آپ نے جو پوچھا کہ آپ دس بار رفع کی دلیل اور اٹھارہ بار نفی کی دلیل لائیں۔ دس بار رفع کی دلیل تو پیش کردی ہے یعنی آپ کی دو باتوں میں سے ایک بات کو پورا کردیا ہے۔
دلیل پیش کی ہے ؟ دس کا اثبات پیش کردیا ہے ؟ ایک بات کو پورا کردیا ہے ؟ کیوں مزاح فرمارہے ہیں آپ مسٹر گڈ مسلم ؟ بھئی ناہی آپ نے گنتی پوری دکھائی ہے حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور ناں ہی دوباتوں میں سے ایک مکمل ہوئی ہے ۔ اسلئے آپ سے گزارش ہے کہ دس کا مکمل اثبات بلا تاویل و قیاس پیش کریں ، اب یہ نہ کہنا کہ یہ نئی شرط ہے ، بھئی قیاس آپ کے ہاں دلیل شرعی نہیں ۔ اسلئے یہ بات کہی ہے ۔ ہاں یہ حق میرا ہے کہ میں کسی کا قیاس اس بارے میں پیش کروں کیونکہ قیاس شرعی میری دلیل ھے ۔
اب آپ سے گزارش ہے کہ اس حدیث کی روشنی میں دس بار رفع کے ثبوت پر کچھ کہنا ہے تو کہیں۔ان شاء اللہ آپ کی باتوں کا جواب دیا جائے گا۔
جی گڈ مسلم صاحب کچھ گزارشات پیش پوش کی ہیں میں نے اس بارے میں ان کا جواب دیجئے ۔
اور ہاں اس کہنے کے ساتھ آپ نے جو دعویٰ کیا کہ رفع منسوخ ہے؟ اس کی دلیل بھی پیش فرمادیں۔ یعنی پہلے اس حدیث پر آپ کی گزارشات پھر اسی پوسٹ میں منسوخ پر ابھی صرف ایک دلیل میری اس دلیل کی طرح۔
کچھ دلیلیں تو ابن عمر رضی اللہ عنہ کے صرف پہلی رکعت کی رفع یدین کی صورت میں پیش کرہی دی ہیں فلحال ان پر ہی گزارا کریں ۔ ایک خیال رکھنا بھائی کہ میں ہوں مقلد بندہ یعنی اہل سنت والجماعت حنفی دیوبندی ، اور میری دلیلیں صرف دو نہیں چار ہیں ۔اسلئے میری دلیلوں کو سامنے رکھتے ہوئے ہی سمجھنے کی کوشش کرنا ۔اک اور روایت پیش خدمت ہے۔۔۔دیکھئیے

عن جابر بن سمرة قال خرج علينا رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم فقال مالی اراکم رفعی يديکم کانها اذناب خيل شمس اسکنوا فی الصلوٰة ۔۔الخ
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ میں تمہیں اس طرح ہاتھ اٹھاتے دیکھ رہا ہوں گویا وہ شریر گھوڑوں کی دمیں ہیں تم لوگ نماز میں سکون سے رہا کرو۔
صحیح مسلم جلد ایک
کیونکہ ایسے نا ممکن ہوگا کہ ہم تو بادلائل بات کرتے جائیں آپ بس سوال کے اوپر سوال کیے جائیں۔ اس لیے اب جب تک آپ رفع کے منسوخ ہونے کی اس دلیل کی مثل واضح اور صریح دلیل پیش نہیں کریں گے۔ تب تک آپ سے یہی مطالبہ کیا جاتا رہے گا۔
گڈ مسلم صاحب دلیلیں پیش کردی ہیں ۔ لیکن یہ کیا بات کہی آپ نے کہ رفع کے منسوخ ہونے میں واضح اور صریح دلیل پیش کروں ؟ جناب والا میں اہل سنت والجماعت حنفی دیوبند ہوں مقلد ہوں صریح اور واضح دلیل دینے کے پابند آپ ہیں میں نہیں اسلئے یہ پابندی اپنے اوپر ہی لاگوں کیجئے ۔ اور صاف واضح اور صریح دلیل سے پیش کیجئے
میرے اٹھائے گئے سوالات کے جواب
دس کا اثبات مکمل اور اٹھارہ کی نفی مکمل
بغیر قیاس لگائے
بغیر تاویلات
امید ہے سمجھ گئے ہوں گے آپ ؟

شکریہ
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
محترم سہج بھائی میں نے کئی پوسٹ میں پوچھا کہ کیا میں آپ کو ایک، دو ، تین، چار، پانچ وغیرہ کی طرح شریعت سے دکھاؤں کہ آپ یہ چاہتے ہیں مثلاً
یعنی آپ کو ایسے دلائل دینے ہونگے کہ جس میں اللہ تعالیٰ نے یا نبی کریمﷺ نے فرمایا ہو کہ چار رکعتوں والی نماز میں یوں اور اتنی تعداد میں رفع کرنا ہے۔ تین رکعتوں والی رکعات میں اتنی تعداد میں رفع الیدین کرنا ہوگا اور دو اینڈ ایک رکعت نماز میں اتنی اتنی بار رفع الیدین کرنا ہوگا۔ رائٹ ؟ (پوسٹ نمبر5)
اور اسی طرح پاقی پوسٹ میں بھی میں نے اس طرف اشارہ کیا لیکن آپ نے رانگ رانگ کہا تھا ۔۔۔ رائٹ ؟
اور پھر آپ کے ہی مطالبہ کو پورا کرتے ہوئے ایک، دو، تین بچوں کی طرح گنوا کر بھی حدیث سے واضح کردیا اور وہ بھی حدیث پیش کرتے ہوئے۔ لیکن آپ نے پھر وہی کام کیا جس کو پہلے آپ رانگ رانگ کہہ رہے تھے؟ چلیں خیر

میں نے جو حدیث پیش کی اس پر آپ نے اعتراض کردیا کہ
٭ اس حدیث کے راوی ابن عمررض ہیں اور ابن عمررض کا عمل رفع الیدین نہ کرنے کا ہے۔
٭ راوی کے قول وعمل میں تضاد ہے۔ بقول آپ کے ’’ روایات کا آپس میں ٹکراؤ پیدہ ہوا ہے ‘‘
آپ کے اس بیان کی وضاحت میں اگر یہ کہہ دیا جائے تومضائقہ نہ ہوگا کہ آپ کے ہاں راوی کا قول وعمل اور رسولﷺ کا قول وعمل دونوں کا درجہ ایک جیسا ہے۔
راوی کا عمل کیا تھا ؟ اس پر بات کرنے سے پہلے آپ سے گزارش ہے کہ پہلے اپنے گھر کے اس اصول پر نظر کرلیں
’’ إذا تعارضا تساقطا ‘‘
قوی امید ہے کہ اس حنفی اصول پر پہلے نظر ہوگی لیکن اگر نہیں بھی ہے تو پلیز اس بارے جاننے کی کوشش کریں اور اگر جانتے ہیں تو صاف ظاہر ہے اس کی تشریح سے بھی واقف ہونگے ۔ واقف ہیں ناں ؟

میں نے بخاری سے حدیث پیش کی اور آپ نے راوی کاعمل پیش کیا ( حالانکہ آپ کو حدیث کے مقابلےمیں حدیث ہی پیش کرنی چاہیے تھی۔ چلیں خیر ہوتی تو پیش کرتے ناں) اور خود کہا کہ ’’ روایات کا آپس میں ٹکراؤ پیدہ ہوا ہے ‘‘ اور جب ٹکراؤ پیدا ہوجائے تو حنفی اصول کی روشنی میں دونوں روائیتیں قبول نہیں کی جاتی اس لیے نہ آپ بخاری کی حدیث پر عمل کرسکتے ہیں جس میں دس بار رفع الیدین پیش ہے اور نہ آپ راوی کے عمل پر عمل کرسکتے ہیں جس میں صرف شروع کی رفع ہے۔ کیونکہ راوی کا عمل حدیث کے خلاف ہے۔
پہلی رفع کے علاوہ باقی رفعوں سے تو پہلے ہاتھ دھویا ہوا تھا ٹکراؤ والی بات کرکے اب پہلی رفع سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ماشاء اللہ

میرا سوال صرف اتنا ہے کہ آپ حنفی اصول کو چھوڑیں یا پھر راوی کے قول وعمل میں تضاد کی صورت میں احادیث کو چھوڑتے ہوئے نہ شروع کی رفع کریں اور نہ بعد کسی مقام پر ۔۔ کیا خیال ہے آپ کس کو چھوڑیں گے ؟

نوٹ:
اگر آپ اس اصول کونہیں مانتے تب بھی بتا دیں کہ کس وجہ سے نہیں مانتے اور کیوں، اگر مانتے ہیں تو یہاں قول و عمل میں تضاد ہے باقی رفعوں کے ساتھ پہلی رفع کو بھی چھوڑنے کے بجائے کیوں لے رہے ہیں؟ باقی آپ کے ان الفاظ ’’ روایات کا آپس میں ٹکراؤ پیدہ ہوا ہے ‘‘ کی وجہ سے اس اصول کو پیش کیا ہے۔ باقی حضرت ابن عمر﷜ کا کیا عمل تھا ؟ کی حقیقت کے ساتھ آپ کی پوسٹ میں موجود ارشادات کو بھی زیر بحث لایا جائے گا۔۔ کچھ مصروف ہوتا ہوں اس لیے زیادہ وقت نہیں دے پاتا۔ پوسٹ کا جواب لیٹ ملنے پر معذرت قبول فرمائیں ۔
 

عبد الوکیل

مبتدی
شمولیت
نومبر 04، 2012
پیغامات
142
ری ایکشن اسکور
604
پوائنٹ
0
پہلی بات یہ کہ آپ کی پیش کردہ روایت صحابی کا عمل پیش کرتی ہے
دوسری بات میں نے ان ہی صحابی کا عمل دوسری روایات سے آپ کے پیش کردہ عمل کے برخلاف دکھایا ہے
بہت اچھے لگتا ہے اصول حدیث آپ کو پڑھانے پڑیں گے
ابن عمر﷜ کی جو روایت پیش کی گئی اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ انکا اپنا عمل ہے حالانکہ اس میں واضح طور پر نسبت نبی اکرمﷺ کی طرف کی گئی ہے مگر جناب نے بے دریغ اس نسبت کو جھٹلا دیا اور حضور اکرم ﷺ کے عمل کو صحابی کا فعل قرار دیا

دوسری بات جب ایک طرف مرفوع حدیث ہو اور دوسری جانب موقوف روایت تو کس کو ترجیح دی جائے گی
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
بہت اچھے لگتا ہے اصول حدیث آپ کو پڑھانے پڑیں گے
ابن عمر﷜ کی جو روایت پیش کی گئی اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ انکا اپنا عمل ہے حالانکہ اس میں واضح طور پر نسبت نبی اکرمﷺ کی طرف کی گئی ہے مگر جناب نے بے دریغ اس نسبت کو جھٹلا دیا اور حضور اکرم ﷺ کے عمل کو صحابی کا فعل قرار دیا

دوسری بات جب ایک طرف مرفوع حدیث ہو اور دوسری جانب موقوف روایت تو کس کو ترجیح دی جائے گی
وکیل بھائی ایک گزارش ہے جو اصولی طور پر نہیں کرنی چاہیے۔کیونکہ یہ اوپن فورم ہے اور کسی بھی موضوع پر اخلاقیات کے بیچ رہتے ہوئے ہر یوزر کو حق ہے کہ وہ اپنے ما فی الضمیر کا اظہار کرسکتا ہے۔ فورم انتظامیہ پابندی نہیں کرسکتی۔
لیکن میں چاہتا ہوں کہ اس جاری موضوع میں سہج بھائی اور میرے بیچ کوئی تشریف نہ لائے۔کیونکہ سہج بھائی کے اعتراضات ومطالبات کے جوابات میں انہیں کی زبانی دینے کاخیال رکھتا ہوں۔باقی اگر سہج بھائی کی مصروفیت کی وجہ سے یا میری کسی مصروفیت کی وجہ سے کچھ دن ہم میں سےکوئی ایک جواب نہ بھی دے پائے گا تب بھی گزارش یہی ہوگی کہ کوئی اور بھائی اس موضوع میں پوسٹ نہ کرے۔ ہاں جاری موضوع میں کسی شق پر کوئی بھائی اگر لکھنا چاہتا ہے تو الگ تھریڈ بنا کر اسی بات کا حوالہ و پوسٹ کالنک دیتے ہوئے کہنے والے بھائی کو اس تھریڈ میں بلا سکتا ہے۔
اور سہج بھائی بھی وکیل بھائی کی پوسٹ پر کچھ نہیں کہیں گے۔اگر کوئی بات لکھنا چاہتے بھی ہوں تو اس طرح کی باتیں میری پوسٹ میں آجائیں گی وہاں پر تفصیل سے لکھیں گے۔لیکن سہج بھائی کو مجبور بھی نہیں کرسکتے۔ وہ آزاد ہیں اگر لکھنا چاہیں تو لکھ سکتے ہیں۔ جزاکم اللہ خیرا
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
وعدہ کےمطابق پوسٹ نمبر10 پہ گزارشات​

اسے کہتے ہیں چٹ اور پٹ دونوں میری ): مسٹر گڈ مسلم اتنا زیادہ ٹائیم صرف کرتے ہو آپ صرف چٹ اور پٹ اپنی بنانے کے لئے ؟ بھئی آپ رفع یدین کو "سنت" کہتے ہو ، کہتے ہو کہ نہیں ؟ اگر سنت کہتے ہو ،مانتے اور کرتے بھی ہو تو پھر اپنی سنت کو ثابت بھی کردو۔ کیوں اپنا اور دوسروں کا وقت ضایع کروارہے ہو ؟
اچھا آپ جو رفع کرتے ہیں اٹھائیس میں سے ایک ، اس کو کیا کہتے ہیں ؟ فرض ؟ سنت ؟ مستحب ؟ مکروہ ؟ جائز ؟ ناجائزہ ؟ اغیرہ ؟ وغیرہ ؟
جی جی اسی جانب میرا اشارہ ہے رفع یدین کو "سنت" ثابت کردیجئے اپنی "دلیل " سے ۔
دلیل سے ثابت کردیا ہے۔ باقی اگر آپ سنت کی تعریف اپنے الفاظ سے بیان کردیں تو سنت کا لفظ سمجھنے کےلیے مجھے آسانی ہوجائے گی۔ کیونکہ ہوسکتا ہے جس سنت کے آپ طالب ہوں وہ میں نہ سمجھ پا رہا ہوں۔
چلیں موقف ہی آپ پہلے پیش کردیں گڈ مسلم صاحب میں تو پیش کرچکا کہ آپ چار رکعت نماز میں، دس جگہ کرتے ہیں اور اٹھارہ جگہ نہیں کرتے اور ہم اہل سنت والجماعت احناف شروع کے بعد ستائیس جگہہ نہیں کرتے۔اب آپ سے درخواست ھے کہ اپنی "سنت" کو ثابت فرمائیں ،گنتی کے ساتھ۔
ارے بھائی میرا موقف واضح اور صریح ہے کہ میں رفع الیدین کے منسوخیت کا قائل نہیں۔ لیکن دعویٰ آپ کا واضح نہیں ہے۔ اس لیے آنجناب سے کہا تھا کہ آپ واضح اور صریح الفاظ میں دعویٰ لکھیں۔ لیکن آنجناب نے ابھی تک یہ بات تسلیم نہیں کی۔
دعویٰ آپ کاواضح کیسے نہیں میں بتاتا ہوں۔ ( بشکریہ شاہد نذیر بھائی )
  • کبھی کہتے ہیں کہ رفع الیدین اور ترک رفع الیدین دونوں سنت ہیں۔
  • کبھی رفع الیدین کو متروک و منسوخ قرارد یتے ہیں۔
  • کبھی رفع الیدین کو ناپسندیدہ یعنی مکروہ اور خلاف اولیٰ کہتے ہیں۔
  • کبھی اس سنت کو بدعت بھی کہہ دیتے ہیں۔
  • کبھی رفع الیدین ایک اختلافی مسئلہ بن جاتا ہے۔
  • کبھی نماز میں رفع الیدین کرنا باعث فساد ہے۔
  • کبھی رفع الیدین کی سنت مبارکہ کو قابل نفرت قرار دیتے ہیں۔
  • کبھی کہتے ہیں کہ رفع الیدین شاذ ہے۔
  • کبھی جانوروں کا فعل کہتے ہیں۔
  • کبھی کبھی رفع الیدین کرنے والے کو کافر کہتے ہیں۔
ایسی صورت میں کیا آپ کا دعویٰ پیش کرنا فرض نہیں ؟ تاکہ ہمیں بھی تو پتہ چلے کہ ان دعووں میں سے آپ کا کونسا دعویٰ ہے یا پھر آپ اس مسئلہ پہ کوئی الگ موقف قائم کیے ہوئے ہیں؟
جی بھائی یہ مزاحیہ جملہ ہے آپ کے لئے کیونکہ آپ جو اور جہاں جہاں جتنی جتنی رفع یدین کرتے ہیں ان کے وجود کی بات کی تھی ۔ اب آپ بتا دیجئے دس کا اثبات اور اٹھارہ کی نفی۔
بھائی جان وجود کی نہیں مقام وجگہ کی بات ہے۔ آپ ایک جگہ یا مقام پر کرتے ہیں اور ہم چار مقام یا جگہوں پر کرتے ہیں۔ وجود کے نہ آپ انکاری ہیں اور نہ ہم۔ اس لیے کہا تھا ’’ کیا خوب مزاحیہ جملہ ہے ‘‘
جی بھائی جان آپ سے آپ کے عمل کے مطابق ہی دس کا اثبات اور اٹھارہ کی نفی مانگی ہے ۔اور میں مانتا ہوں ویسے ہی جیسے قبلہ اول کا معاملہ ہے ۔
میں نے بھی ثابت کردیا ہے۔ باقی قبلہ اول کو آپ دلائل کی روشنی میں مانتے ہیں میرا اس سے کوئی اختلاف نہیں لیکن رفع الیدین کو آپ قبلہ اول کے مثل قرار دے رہے ہیں یہ آپ کی غلطی ہے۔ اس غلطی کو سدھارنےکےلیے تو آپ سے گفتگو کررہا ہوں۔ہاں اگر آپ رفع الیدین کو قبلہ اول کی مثل قرار دیتے ہیں تو پھر قبل اول کی مثل اس مسئلہ پر دلیل بھی عنایت فرمادیں۔ تاکہ مسئلہ سب کے سامنے آجائے۔ کیا خیال ہے پھر دلیل پیش پوش کریں گے یا پھر باتوں باتوں میں ٹائم ضائع کرنے کا سوچیں گے ؟
نہیں نہیں گڈ مسلم صاحب ایسی باتیں نہ کریں ،آپ صرف درجہ بتائیے اور ہاں ڈرئیے بلکل نہیں کیونکہ آپ کے بڑے بڑے علماء کرام یہ ہمت کرتے رہے ہیں اور آپ میں بھی اتنی ہمت ہونی ہی چاھئیے کہ بتاسکیں کہ رفع یدین دس جگہ کرنا فجر یا عصر جیسی سنت ہے ۔
آپ شروع کی رفع الیدین کرتے ہیں یا نہیں ؟ کرتے ہیں ناں ؟ (کیونکہ ہوسکتا ہے تضاد، ٹکراؤ آجانے سے شاید اب آپ اس رفع کو بھی چھوڑ دیں۔) یہ رفع آپ کے نزدیک فجر کی سنتوں کی طرح ہے یا عصر کی سنتوں کی طرح۔؟ جو آپ کا جواب وہ ہمارا جواب.
باقی رہا رفع یدین ہوتی تھی یا نہیں تو بھئی میں پہلے بھی بتاچکا کہ ہمارا قبلہ پہلے کسی اور جانب تھا اور پھر بعد میں اللہ کے حکم سے تبدیل ہوکر کعبہ کی جانب ہوگیا رفع یدین بھی ہوتی تھی لیکن بچی صرف شروع والی ۔
آپ خود کہہ رہے ہیں کہ قبلہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے تبدیل ہوا ہے ۔ تو رفع الیدین بھی اللہ کے حکم سے منسوخ ہوئی ہوگی ناں ؟ میں آپ سے قبلہ کے تبدیل ہونے کی دلیل نہیں مانگتا پس آپ مجھے رفع کے منسوخ ہونے کی دلیل دے دیں۔ اور جو بچی ہے اس کی بھی دلیل دے دیں۔ بہت احسان ہوگا۔
رانگ۔ مسٹر گڈ مسلم ، آپ صرف اٹھارہ جگہ کی نفی اور صرف دس جگہ کا اثبات دکھائیے ۔
دکھا دیا ہے۔ اور غیر اخلاقی الفاظ کے استعمال پر آپ اتر آئے ہیں۔ لیکن آپ بے فکر نہیں ان شاء اللہ میں کوئی ایسا لفظ استعمال نہیں کرونگا جو فورم کے اصول وقواعد کے خلاف ہو۔ کیونکہ آپ لوگوں کی یہی روش ہوتی ہے کہ جب کوئی بات نہیں بن باتی تو اخلاقیات سے گر کر خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں چاہیے آمنے سامنے مناظرے ہوں یا اسی طرح فورمز پر ۔
ویسے بھی آپ کون سا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان پر یعنی اپنی دلیل پر رفع الیدین کرتے ہیں
الزام ہے ناں ؟
آپ تو راویوں کے قول پر عمل کرتے ہیں جوکہ آپ کی دلیل ہے ہی نہیں اور یاد رکھئیے بلکہ سمجھ لیں کہ آپ امتیوں کے اقوال کو حجت نہ مان کر بھی امتیوں کی روایات پر ہی ، اور امتیوں کے کہنے پر ہی یعنی صحیح اور ضعیف کہنے پر ہی عمل کرتے ہو ضعیف کہہ دیا جائے تو آپ نبی کی حدیث کو جھوٹ کہہ دیتے ہو اور صحیح کہہ دیا جائے تو آپ اسے "سنت" بتالیتے ہو ۔ جبکہ جس عمل کو آپ سنت مان کر کرتے ہو نہ اسے اللہ نے سنت کہا اور ناہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ۔ امید ہے سمجھ حاصل ضرور کریں گے ۔
ہم صحیح کو صحیح اور ضعیف کو ضعیف کہنے والے ہیں اور وہ بھی اصولز کی روشنی میں۔ آپ مقلدین کی طرح نہیں کہ مطلب کی بات ضعیف بھی ہو تو درست ہوجاتی ہے اور جس بات سے کوئی مطلب نہ ہو وہ صحیح بھی ہو تو حِیَل و قیل وقال سے کئی ایسے راستے نکال لیے جاتے ہیں۔ جس سے عمل کرنا ناممکن ہوجاتا ہے۔ اور یہ سب اپنے مذہب کی خوشنودی کےلیے کیا جاتا ہے۔
باقی سنت کی تعریف میں نے پوچھی ہے۔ وہ پیش کردیں، اس کے بعد دیکھیں گے کہ آپ جس کو سنت تسلیم کرتے ہیں کیا اس کو اللہ تعالیٰ نے سنت کہا ہے یا نبی کریمﷺ نے؟
رفع الیدین کا حکم قرآن کی کس آیت میں ہے ؟ کیا آپ سجدوں کی رفع الیدین کو منسوخ نہیں مانتے ؟ یہ وہی ہیں یعنی اٹھارہ کی نفی والی سولہ رو یہی بنتی ہیں ۔ کوئی آیت ہوتو پیش کیجئے اپنی اول دلیل یعنی قرآن سے سجدوں کی رفع یدین کی منسوخیت پر؟ اور اسکا کوئی نعم البدل بھی قرآن میں آیا ہے تو بتادیجئے ؟
آپ اپنی پہلی رفع پر دلیل پیش کیجیے ؟ قرآن سے ؟ دیکھتے ہیں کہ اس رفع پر آپ کے پاس قرآن سے کوئی دلیل ہے یا نہیں ؟
اور اور اور ، جب آپ نے ایسی بات کرہی دی ہے تو اک وضاحت اور بھی کردیجئے مسٹر گڈ مسلم کہ
ایک- رفع یدین کا مسئلہ قرآن کا ہے ؟
دو-رفع یدین کا مسئلہ حدیث کا ہے ؟
تین- رفع یدین میں فیصلہ کس کا ہے ؟ اللہ کا ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ؟ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ؟ یا کسی اور امتی کا ؟
تو اگر آپ نے بات کرہی دی ہے تو آپ ہی وضاحت کردیجیے کہ
٭ پہلی رفع کا مسئلہ قرآن کا ہے ؟
٭ پہلی رفع کامسئلہ حدیث کا ہے ؟
٭ پہلی رفع کا فیصلہ کس کا ہے اللہ کا ؟ رسولﷺ کا ؟ صحابی﷜ کا؟ یا کسی امتی کا ؟
چلیں آپ کی مراد پوری ہو گئی ! مبارک ہو آپ کو :( چلیں اب آپ جلدی سے دس کا اثبات اور اٹھاری کی نفی دکھادیں ۔
بیچ وبیچ مراد پوری نہیں کرنی سہج صاحب۔ انہیں الفاظ کو واضح طور بھی لکھنا ہوگا۔ اور پھر جو رفع آپ کرتے ہیں اس کا اثبات بھی پیش کرنا ہوگا۔ یعنی ایسی دلیل دینی ہوگی جس میں ہو کہ پہلی رفع کے علاوہ باقی تمام رفعیں منسوخ۔ اور یہ دلیل رفع الیدین کے اثبات کے دلائل کی طرح واضح اور صریح ہو۔
مسٹر گڈ مسلم ، اوپر جو ترتیب آپ نے بنائی ہے ، یہ خود آپ کے لئے فکرمندی کا مقام اور ناجانے کیا کیا ہے ۔ کیونکہ جناب کو معلوم ہی ہوگا کہ آپ جس ترتیب سے نماز ادا کرتے ہیں وہ کس حدیث میں ہے ؟ جو جو مسائل پیش آتے ہیں وہ کس حدیث میں ہیں ؟ کون سا رکن فرض ہے اور کون سا واجب،سنت موکدہ،سنت غیر موکدہ، نفل ، مکروہ ، جائز وغیرہ ،یہ سب تفصیل آپ کو کس حدیث سے معلوم ہوئی؟ یا پھر تقلید کی کسی امتی کی ؟
چلیں آپ بتا دیں کہ آپ جو نماز اداء کرتے ہیں وہ کس حدیث میں ہے ؟ جو جو مسائل آپ کو اپنی نماز میں پیش آتے ہیں وہ کس حدیث میں ہیں ؟ کون سا رکن فرض، کون سا واجب، کون سا سنت مؤکدہ وغیر مؤکدہ، کونسا نفل، مکروہ، جائزہ وغیرہ ...کیونکہ ظاہر ہے آپ کرتے ہیں تو دلیل سے ہی کرتے ہونگے ناں۔ کیونکہ یہ عبادت کے حصص ہیں اور عبادت میں اپنی مرضی کا کوئی کام تو رب العالمین کو پسند نہیں ہے ناں۔ کیونکہ حدیث میں بھی ہے کہ ’’ من عمل عملاً لیس علیہ امرنا فہو رد ‘‘ اگر آپ یہ سب کام بغیر دلیل کے کرتے ہیں تو ظاہر ہے تمام کام مردود ہی ہونگے۔ لیکن اگر آپ دلائل کی روشنی میں کرتے ہیں تو پھر وہ دلائل آپ کو یہاں پیش بھی کرنے ہونگے۔
چلیں پھر میں دلائل کا انتظار کرونگا۔ یا پھر آپ اگر اس طرح کے دلائل دینے کی حامی بھرلی تو نیا تھریڈ قائم کرکے شروع نماز سے دلائل سے آپ سے بات کرنا شروع کردونگا۔ کیا خیال ہے محترم محمد سہج صاحب ؟
اور اگر آپ اہل سنت والجماعت حنفیوں کے اصولوں پر آجائیں (اعلانیہ چوری چھپے نہیں ) جوکہ کتاب اللہ،سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،اجماع امت،اور قیاس شرعی یعنی امام کا قول یا امام کے شاگردوں کا انکے شاگردوں کا یا شاگردوں کے شاگردوں کا جو انہوں نے امام کے اصولوں کو سامنے رکھتے ہوئے کیا ، تو پھر سب جواب آپ کو دلیل کے مطابق ملیں گے بھی اور سمجھ بھی آئیں گے ۔
یعنی آپ نے یہ تسلیم کرلیا کہ اہل حدیث جو قرآن وحدیث کی تعلیمات کی روشنی میں عمل بھی کرتے ہیں اور دعوت بھی دیتے ہیں وہ نماز وغیرہ کے تمام احکامات دلائل سے ثابت نہیں کرسکتے لیکن احناف نے ایسے اصول بنا رکھے ہیں کہ ان اصول کی روشنی میں تمام مسائل ثابت ہوجاتے ہیں۔ یعنی جن مسائل کو قرآن اور حدیث سے ثابت نہیں کیا جاسکتا وہ احناف کے گھر سے ثابت ہوجاتے ہیں ؟ رائٹ ؟ اس کا مطلب ہے کہ حنفی مذہب کامل ہے اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ’’ الیوم اکملت لکم دینکم ‘‘ ناقص ہے ؟ نعوذبا للہ ثم نعوذ بااللہ
کیا آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں دبے الفاظ میں ؟ وضاحت ہوجائے ذرا۔ کیا خیال ہے وضاحت بہتر رہے گی ناں
ابھی تو آپ کو خود سمجھ نہیں آتی کہ رفع الیدین فجر کی سنتوں کی طرح ہے یا عصر کی سنتوں کی طرح ۔ غور و فکر شرط ہے۔
یہی سمجھ آپ کو بھی نہیں آتی کی جس رفع کے آپ قائل ہیں وہ فجر کی سنتوں کی طرح ہے یا عصر کی سنتوں کی طرح ہے ؟
جی ہاں ہے ،آسان الفاظ میں آپ کی جماعت اہلحدیث اور ہم اہل سنت والجماعت حنفی دیوبندی۔
تو ٹھیک ہے پھر اگر شوق ہے تو بنایئے نیا تھریڈ۔۔ اس پر بھی بات کرلیں گے۔
جی شکریہ میں تو کر رہا ہوں فکر ناٹ ، اور ساری فکریں آپ کی جانب لڑھکادی ہیں ۔۔۔۔ جی جی دس کا اثبات اور اٹھارہ کی نفی وغیرہ۔
ذرا ان فکروں کو لڑھکانے سے پہلے فکر پر فکر بھی کریں۔ اور پہلی رفع کا اثبات ستائیس کی نفی ۔۔۔ہاں ہاں پہلی کا اثبات ستائیس کی نفی دلیل۔ دلیل۔ دلیل
شکریہ
شکریہ
ماشاء اللہ ماشاء اللہ ، اللہ تعالٰی ہمت میں اضافہ فرمائے کہ آپ اطیعو اللہ و اطیعوالرسول کے دعوے پر رہتے ہوئے اپنا عمل ثابت کرسکیں ۔
اللہ تعالیٰ سب مسلمانوں کو اس بات کی توفیق دے کہ وہ دین محمدیﷺ کی انہیں تعلیمات پر آجائیں جو نبی کریمﷺ دے کر گئے تھے۔
ارے یہ کیا ؟ گنتی ہم سے کروانی ہے !!
اوہو سوری۔تعجب وحیرانگی والی بات نہیں مجھے معلوم ہی نہیں تھا کہ آپ کو گنتی بھی نہیں آتی۔۔چلیں خیر ایسا بھی ہوتا ہے۔ بہت سارے ایسے مسائل واحکام اور افعال ہوتے ہیں جس سے انسان ناواقف ہوتا ہے۔
گڈ مسلم صاحب کیا آپ کو گنتی نہیں آتی ؟
ارے ابھی تعجب سے پوچھ رہے تھے۔ کہ گنتی ہم سے کروانی ہے اور پھر متصل ہم سے پوچھ رہے ہیں کہ آپ کو گنتی نہیں آتی ؟ یہ کیا چکر ہے میں سمجھا نہیں ؟ اچھا اچھا اب میں سمجھا کہ دباؤ ڈالنے کی غرض سے آپ ایسا کہہ رہے ہیں تاکہ آپ کو گنتی نہ آنے کا جو مسئلہ ہے وہ انہیں الفاظ کے دباؤ میں دب جائے اور قارئین کو پتہ ہی نہ چلے۔ چلیں کوئی بات نہیں مزید ہم بھی نہیں اچھا لیں گے۔ ان شاء اللہ
بھئی ہم اہل سنت والجماعت حنفیوں کے تو پہلی جماعت کے بچوں کو بھی پوری سو تک گنتی یاد ہوجاتی ہے اور آپ ہیں کہ اٹھائیس تک کی گنتی مجھ سے کروانا چاھتے ہیں ۔
اگر آتی ہے توکریں۔ اوراگر نہیں بھی آتی توکوئی بات نہیں۔ ہم ہیں کس لیے ؟ محترم سہج صاحب
اور آگے ڈرایا بھی ہے آپ نے کہ نماز کے کئی افعال کو جو آپ کرتے ہیں آپ کےلیے ثابت کرنا مشکل ہو جائے گا۔ ذرا اس طرف بھی دھیان رہے سہج صاحب۔! واقعی گڈ مسلم صاحب آپ نے تو بہت بڑا چیلنج دے دیا ہے ۔ چلو کوشش کریں گے آپ بے شک کسی اور یا نئے تھریڈ میں پوچھ کردیکھ لینا ان شاء اللہ میں آپ کو جواب دے دوں گا کیونکہ میرے پاس بہشتی زیور بھی ہے اور تعلیم الاسلام بھی ۔
قرآن کی جگہ پہ بہشتی زیور اور حدیث کی جگہ پہ تعلیم االاسلام ؟ کیا میں صحیح سمجھا سہج صاحب۔ ذرا وضاحت فرمادینا۔ کیونکہ میں بھی دو کتابوں کا نام (قرآن اورحدیث ) کا لیتا ہوں آپ نے بھی دو کتابوں کا نام لیا ہے۔ اس لیے یہ وضاحت بھی کردیں کہ بہشتی زیور اور تعلیم الاسلام میں سے کس کو قرآن کی جگہ رکھا ہے اور کس کو حدیث کی جگہ؟ تاکہ آپ سے جو دلیل قرآن سے طلب کرنی ہو وہ بہشتی زیور سے کروں اور جو دلیل حدیث سے طلب کرنی ہو وہ تعلیم الاسلام سے کروں۔
اسی طرح ہم چار رکعت کے شروع والی رفع الیدین کے بعد والی تمام کی تمام ستائیس رفع الیدینوں کا انکار کرتے ہیں یعنی انہیں " سنت " نہیں مانتے ۔ امید ہے سمجھ گئے ہوں گے
کیوں نہیں سنت مانتے ( سنت کی تعریف پیش کرنا نہ بھولنا ) کس دلیل پر ۔وہ دلیل تو آپ سے پوچھ رہا ہوں کہ آپ وہ دلیل پیش فرمائیں کہ جس دلیل کی روشنی میں آپ ایک کو سنت اور باقیوں کو سنت ماننے سے انکار کرتے ہیں۔ اور آپ ہیں کہ لکھائی پہ لکھائی تو کیے جارہے ہیں لیکن اس پر دلیل پیش ہی نہیں کررہے۔ ہمارا بھی خیال رہے محترم سہج صاحب۔
یعنی تقلید کو فساد کی جڑ کہنا اور اسی تقلید کو کرتے بھی جانا ۔ثبوت یہاں ہی کئی جگہ دکھا چکا ہوں ۔
یہ بھی آپ کا الزام ہی سمجھ لوں ؟
نہیں بھئی ہم نے کچھ نہیں توڑا ناہی کسی مالکی ،شافعی، یا حنبلی نے توڑا ہے بلکہ توڑا تو جماعت اہلحدیث نے ہے ۔
یعنی اگر شافعی بھی کہے کہ رفع الیدین چار مقامات پہ منسوخ نہیں کرنی چاہیے اور اہل حدیث بھی کہیں کہ یہی رفع الیدین کرنی چاہیے۔ تو شافعی توڑنے والوں کی لسٹ میں نہ آئیں لیکن اہل حدیث آجائیں ؟ واہ کیا خوب منظر ہے۔ ایک ہی کام دو لوگ کررہے ہیں۔ لیکن الزام صرف ایک پہ آرہا ہے۔ کیا سہج صاحب فقہ حنفی میں یہ اصول ہے کہ چوری دو لوگ اکھٹے کریں اور حد ایک پہ نافذ ہو ؟
بے شک اللہ کا ہے اختیار ہے ہدایت والے راستے پر لانا۔
خوبصورت جملہ ..... انسان کی کوشش بھی اہم عنصر ہوا کرتی ہے۔
إِنَّ اللَّهَ لا يُغَيِّرُ‌ ما بِقَومٍ حَتّىٰ يُغَيِّر‌وا ما بِأَنفُسِهِم( الرعد:11)
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
پوسٹ نمبر15 میں آپ نے کچھ باتیں لکھیں۔ مثلا ً
1۔بقول آپ کے کہ میری پیش کردہ دلیل کے راوی کا عمل اس کے بیان کے خلاف ہے۔حالانکہ آپ اس پر صریح غلطی پر ہیں۔ راوی کا عمل کس بات پر ہے ؟ وہ میرے پیش کرنے سے پہلے آپ نے جو روائیتیں نقل کی ہیں سب سے پہلے ان کی سند آپ کو پیش کرنا ہوگی۔

2۔ دوسرے نمبر پہ حضرت مجاہد سے آپ نے روایت پیش کی ہے۔ حضرت مجاہد کا اس مسئلہ پر کیا عمل ہے؟ وہ آپ کو بتانا ہوگا۔

3۔ چار رکعات میں چار بار رکوع میں جانا اور چار بار رکوع سے اٹھنا ہوتا ہے یا نہیں ؟ ہاں یا ناں میں اس کا بھی جواب دینا ہوگا۔

4۔ مسلم شریف کی پیش کردہ حدیث سے پہلی رفع کا استثناء پیش کرنا ہوگا۔ ورنہ دلیل نامکمل سمجھی جائے گی۔ کیونکہ اس پیش کردہ حدیث میں یہ صراحت نہیں کہ کونسی رفع کے بارے میں نبی کریمﷺ نے کہا ہے؟
ان باتوں کا جواب طلب کیا جائے گا۔ اور ساتھ پوری پوسٹ پر بھی لکھنے کی کوشش کرونگا۔لیکن پہلے جو آپ نے ٹکراؤ والی بات کی ۔ اس کا جواب ہوجائے۔ مجھے جلدی نہیں ہے۔ اللہ کے فضل سے
 
Top