پوسٹ نمبر23
گڈ مسلم صاحب یہ سوال آپ سے کیا جاچکا پوسٹ نمبر دو میں
اسلئے اغیرہ وغیرہ باتیں بند کردیجئے اور سیرئیز ہوکر بتادیجئے۔
سوال دوبارہ پیش ہے۔
کیونکہ میں اس بارے جاننے کی خواہش ہی نہیں رکھتا کہ یہ سنت ہے یا کچھ اور بس مجھے تو اتنا معلوم ہے کہ آپﷺ نے کیا مجھے کرنا ہے۔ یہ خواہش تو آپ رکھتے ہیں۔ اس لیے جو رفع آپ کرتے ہیں۔ بادلیل اس کو
’’ فرض ؟ سنت ؟ مستحب ؟ مکروہ ؟ جائز ؟ ناجائزہ ؟ اغیرہ ؟ وغیرہ ؟ ثابت کردیں۔ جو جواب آپ کا ایک رفع کے بارے میں ہوگا یہی جواب میرا دس رفعوں کے بارے میں سمجھ لیجیے گا۔
سمجھ لیں گے یا سمجھانا پڑے گا ؟
فما کان جوابکم فہو جوابنا
جس بات کے جواب میں آپ نے یہ سوال کیا ہے اسی میں لکھا ھواھے
دلیل سے تو ثابت کیا ہے۔ تبھی تو آپ نے اس دلیل کا جواب ہی نہیں دیا۔ بلکہ اپنے الفاظ میں لکھ بھی دیا کہ میں اس کا انکار نہیں کرتا۔ دلیل دوبارہ پیش کیے دیتا ہوں
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ
" كان إذا دخل في الصلاة كبر ورفع يديه ، وإذا ركع رفع يديه ، وإذا قال : سمع الله لمن حمده ، رفع يديه ، وإذا قام من الركعتين رفع يديه " (صحيح البخاری، كتاب الأذان، باب رفع اليدين إذا قام من الركعتين، حديث:739)
’’ جب نماز کا آغاز فرماتے تو تکبیر کہتے اور رفع الیدین فرماتے، اور جب رکوع کرتے تو رفع الیدین کرتے اور جب سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو رفع الیدین کرتے، اور جب دو رکعتوں سے اُٹھتے تو پھر بھی رفع الیدین کرتے۔‘‘
غور سے پڑھ لینا محترم سہج صاحب۔
مسٹر شاہد نذیر کی مدد حاصل کی ہے آپ نے یا انہوں نے آپ پر مہربانی فرمائی ہے ؟ میری نظر میں آپ کو ڈبویا ہے انہوں نے ۔
پوسٹ پڑھتے ہوئے ایک تو آپ کن خیالوں میں گم ہوتے ہیں۔؟ یہ آپ جانتے ہیں۔ اگر توجہ سے پوسٹ پڑھی ہوتی تو ضرور پتہ چل جاتا کہ شاہد بھائی نے میری مدد کی ہے یا میں نے ان کی پوسٹ سے اقتباس لیا ہے بشکریہ کہہ کر۔؟ چلیں خیر ہم تو تاکید ہی کرسکتے ہیں کہ سہج صاحب جب پوسٹ پڑھا کریں تو ہر طرح کےخیالات سے دور ہو کر پوری توجہ سے پڑھا کریں اور پوری توجہ سے جواب بھی دیا کریں۔کیونکہ تضاد ہوتا ہے آپ کی پوسٹ میں۔
ایسے کہ آپ سجدوں کی رفع الیدین کو چھوڑتے ہیں کہ نہیں ؟ کیا سمجھ کر منسوخ یا سنت سمجھ کر ؟
چھوڑتے تو آپ بھی ہیں ؟ یا نہیں چھوڑتے ؟ جب آپ سجدوں کی رفع کو چھوڑتے ہیں تو کیا سمجھ کر ؟
منسوخ سمجھ کر یا سنت سمجھ کر ؟ .... یہ بات میں نے اس وجہ سے کی
کیونکہ سجدوں کی رفع نہ میں کرتا ہوں اور نہ شاید آپ۔ اس لیے یہاں ہم اس رفع پر بات کریں گے جس رفع پر ہمارا اختلاف ہے۔ اگر ہم سجدوں کی رفع کرتے ہوتے اور آپ نہ کرتے ہوئے یا آپ کرتے ہوتے اور ہم نہ کرتے ہوتے تب اس پر بات کرنے کا کوئی مقصد بھی ہوسکتا تھا۔ لیکن اب جب فریقین کے بیچ اختلاف ہی نہیں ہے۔ پھر اس پر رولا ڈالنے کا کیا فائدہ ؟
آگئی سمجھ محترم المقام میاں صاحب ؟
افسوس کی بات ہے کہ آپ بات کو طول دیتے جارہے ہیں ،جبکہ میری درخواست شروع سے یہی ہے کہ اپنی دلیل پیش کیجئے
دیکھیں سہج صاحب آپ نے تین باتیں پوچھی ہیں۔
1۔رفع الیدین آپ کے ہاں سنت ہے یا حدیث؟
پہلی رفع جو آپ کرتے ہیں وہ آپ کے نزدیک سنت ہے یا حدیث ؟ جو آپ جواب دیں میرا بھی وہی جواب ہوگا ۔ لیکن ہاں دلیل دینا مت بھولیئے گا۔
2۔فجر کی سنتوں کے جیسی یا پھر عصر کی سنتوں جیسی؟ اور اگر حدیث ہے تو بھی دلیل فراہم کردیں ۔
جو رفع آپ کرتے ہیں وہ فجر کی سنتوں کی طرح ہے یا عصر کی سنتوں کی طرح۔ جو آپ کا جواب میرا وہی جواب۔ ہاں دلیل دینا متب بھولیئے محترم المقام میاں صاحب۔
3۔ رفع الیدین کس کس رکن نماز کے ساتھ کرنا ہے اور کہاں کہاں نہیں کرنا یہ بھی گنتی کے ساتھ ۔
٭ کس کس رکن کے ساتھ کرنا ہے۔ دلیل سے ثابت کردیا۔ اور آپ نے انکار تک نہیں کیا ۔
٭ گنتی رکنوں کی تعداد جان کر آپ خود کرلیں۔ اگر گنتی نہیں آتی تو کوئی بات نہیں۔
٭ جہاں جہاں کرنا ہے وہ بتا دیا ہے۔ جہاں جہاں نہیں کرنا تھا اس کا ذکر ہی نہیں کیا ہے۔
آپ کی پہلی دو باتوں پر میرا جو سوال ہے۔ آپ اس کا جو دلیل کے ساتھ جواب دیں گے۔ وہی میرا جواب ہوگا۔باقی آپ کی تیسری بات
’’ کس کس رکن میں کرتے ہیں‘‘ تک درست ہے (اس کا جواب دے دیا ہے) اور آگے کی باتیں یا تو جہالت ہیں یا بچگانہ حرکتیں۔
کبھی جانوروں کا فعل کہتے ہیں۔
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ میں تمہیں اس طرح ہاتھ اٹھاتے دیکھ رہا ہوں گویا وہ شریر گھوڑوں کی دمیں ہیں تم لوگ نماز میں سکون سے رہا کرو۔
صحیح مسلم جلد ایک
اب بتائیے کہ کس نے کہا جانوروں والا فعل؟[/QUOTE]
1۔ پھر تو جناب جو رفع آپ کرتے ہیں وہ بھی اس قسم میں آتا ہے۔ تو آپ نبی کریمﷺ کی بات کو کیوں نہ مانتے ؟ اگر مقلد کرے تو شریعت اور اگر اہل حدیث کریں تو جانوروں والا فعل؟ آپ کی وہی پرانی بات یاد آگئی کہ شافعی، حنبلی اور مالکیوں سے جب اس مسئلہ پر بات کریں گے تو متروک پر اور جب اہل حدیثوں سے بات کریں گے تو منسوخ اور غیر منسوخ پر۔ کیا خوب جملے تھے۔ میں سوچ رہا تھا کہ آپ کا یہ مبارک فرمان کاغذ پہ لکھ کر اپنے دروازے کی چوکھٹ لٹکا دوں۔؟ اور پھر مزے کی بات شافعی بھی یہی رفع کرتے ہیں جو ہم کرتے ہیں۔ لیکن شافعی حق پہ اورہم حق سے دوووووور؟ .... ہا ہا ہا ہا .....
2۔دوسری بات اس حدیث سے جس رفع کے بارے میں آپ سمجھ رہے ہیں۔ یہ آپ کی علمی کمزوری ہے یا پھر تعصب۔ تعصب تو خیر گمان پہ نہیں کہتا لیکن علمی کمزوری ضرور کہوں گا۔ کیا یہ حدیث جس رفع کے بارے میں آپ پیش کررہے ہیں۔ اسی رفع بارے آپﷺ نے یہ فرمان جاری کیا تھا؟ اس بارے تحقیق پیش کرونگا۔ ان شاء اللہ
اس لیے جناب کوئی ایسی حدیث پیش کریں جس میں پہلی رفع کے استثناء کے ساتھ یہ فرمان جاری ہوئے ہوں۔ لائیے کوئی حدیث
ایسی صورت میں آپ دلیل پیش کردیجئے کہ دعوٰی دینا فرض ہے؟ اگر فرض ہے تو پھر کیا صرف مجھ پر ؟ اگر مجھ پر آپ پر کیوں نہیں ؟
٭ ہا ہا ہا ہا .......... کیوں یار بچوں والی باتیں اب شروع کردی ہیں ؟ دعویٰ پیش نہیں کروگے تو مجھے کھیہ پتہ چلے گا کہ آپ کا اس مسئلہ میں کیا موقف ہے ؟
٭ حضور سہج صاحب میرا دعویٰ جاننے کی کوئی ضرورت ہی نہیں۔ کیونکہ ہر حنفی کو پتہ ہے کہ اہل حدیث کا رفع الیدین بارے کیا موقف ہے۔ میرا دو لفظی دعویٰ ہے کہ
میں اختلافی رفع الیدین کی منسوخیت کا قائل نہیں
٭ جی جی آپ پر نہیں بلکہ مجھ پر بھی ہے۔لیکن اگر آپ سے پہلی پوسٹ میں غلطی سے پوچھا گیا تھا تو آپ کو چاہیے تھا کہ آپ پیش کردیتے اور ساتھ مجھ سے دعویٰ پیش کرنے کا مطالبہ بھی کردیتے۔ لیکن ابھی تک آپ کا صاف اور واضح الفاظ میں دعویٰ پیش نہ کرنا یہ ثابت کرتا ہے کہ آپ کو بھی نہیں معلوم کہ اس بارے میں میرا کیا مؤقف ہے ۔
جی جناب جہاں آپ کرتے ہیں اسی کے وجود کی بات کی تھی یعنی دس جگہ کرنے کی ، اور افسوس کہ آپ ابھی تک اپنی صاف صریح دلیل پیش نہیں کرسکے جس میں آپ گنتی کرسکیں ایک سے دس تک ، اور اٹھارہ کی نفی تو آپ پر ابھی پورا پورا قرض ہے۔
کیوں مغالطہ اور چکر دینے کے ماہر ہیں سہج صاحب۔؟ کیا فائدہ ملے گا آپ کو ؟
محترم المقام میاں صاحب جہاں ہم کرتے ہیں اس کا وجود تو حدیث پیش کرکے ثابت کردیا ہے۔ اور پھر آپ خود بھی کہہ رہے ہیں کہ
جہاں آپ کرتے ہیں اسی کے وجود کی بات کی تھی یہ یعنی یوعنی لگا کر کیوں مجھے سابقہ پوسٹ کی طرف اشارہ کرنے پر مجبور کررہے ہو کہ میں نے شروع میں مقام وجگہ کی بات کی تھی۔ اور وہ چار مقامات ہیں جہاں ہم رفع کرتے ہیں۔ اور وہ الحمدللہ بادلیل ثابت بھی کردیا ہے۔
یہ آپ کا کتنا کھلا تضاد ہے کہ ایک طرف کہہ رہے ہیں کہ جہاں آپ کرتے ہیں اسی کے وجود کی اور دوسری طرف یعنی یوعنی لگا کر دس جگہ کو بھی بیچ میں لے آئے ...
کیا وجود اور جگہ ایک چیز کے دو نام ہیں ؟
گنتی کو تو یاد کرنے کے چکر میں آپ ہیں۔ اور پھر گنتی کرکے بتا بھی دیا ہے۔ لیکن کیا آپ اس طرح کی دلیل چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپﷺ نے فرمایا ہو کہ
1۔ نماز شروع کرتےہوئے ایک رفع کرنی ہے۔
2۔ پہلی رکعت کے رکوع جاتے ہوئے ایک رفع کرنی ہے۔
3۔ اسی رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے ایک رفع کرنی ہے۔
4۔ پھر دوسری رکعت کے رکوع جاتے ہوئے ایک رفع کرنی ہے۔
5۔ اسی رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے ایک رفع کرنی ہے۔
6۔ دو رکعتوں سے کھڑے ہوتے ہوئے ایک رفع کرنی ہے۔
7۔ تیسری رکعت کے رکوع جاتے ہوئے ایک رفع کرنی ہے۔
8۔ اسی رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے ایک رفع کرنی ہے۔
9۔ چوتھی رکعت کے رکوع جاتے ہوئے ایک رفع کرنی ہے۔
10۔ اسی رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے ایک رفع کرنی ہے۔
آخر میں اللہ تعالیٰ نے یا آپﷺ نے فرمایا ہو کہ چار رکعتوں میں یہ کل دس بار رفع الیدین کرنا ہوگی.......آپ ذرا تصدیق فرمادیں کہ آپ کو اس قبیل کی حدیث مطلوب ہے۔ جس میں اس طرح بیان ہو؟ یا پھر آپ ہی تفصیل سے وضاحت فرمادیں کہ آپ کو کس طرح کی دلیل چاہیے۔ ؟
سہج صاحب چار مقام پہ رفع ثابت کردیا ہے۔ اور آپ نے کوئی انکار نہیں کیا تو آپ انہیں مقامات پہ رفع شروع کردیں۔باقی رہی گنتی کی دلیل تو ان شاء اللہ یہ دلیل بھی ہم مل کر تلاش کرلیں گے۔ کیا خیال ہے محترم سہج صاحب؟ کیونکہ یہی دلیل میری پیش کردہ حدیث میں ہی موجود ہے۔ لیکن ابھی آپ کو سمجھ نہیں آرہی یا سمجھنا ہی نہیں چاہ رہے۔ اس لیے فی الحال آپ پیش مقامات پہ رفع کریں۔ گنتی بعد میں کرلیں گے۔
اور رہی بات میرے انکاری نہ ہونے کی تو وہ ایسے ہے کہ جہاں آپ رفع یدین کرتے ہیں وہاں وہاں کی رفع یدین پہلے جاری تھے اور بعد میں چھوڑ دی گئی اور حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کرچکا ۔
ہا ہا ہا ہا ....... کیا خوب ہیں آپ کے افسانے....محترم ہم تو پہلی رفع بھی کرتے ہیں ؟ اور آپ نے جو دلیل پیش کی اس میں پہلی رفع کا استثناء بھی نہیں تو پھر کیسے آپ اس پیش کردہ دلیل کی روشنی میں کہہ سکتے ہیں کہ
بعد میں چھوڑ دی گئی ؟
باقی آپ کے پیش کردہ تمام دلائل پر الگ پوسٹ میں وضاحت کرونگا۔ اور ان شاء اللہ یہ سب باتیں وہاں پیش ہوجائیں گی۔
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ ثُمَّ لَمْ يُعِدْ
سنن النسائي
ترجمہ:ابن مسعود رضی اللہ عنہ جلیل القدر صحابی اور تمام صحابہ سے فقہی ہیں، وہ فرماتے ہیں کہ لوگوں کیا میں تمہیں وہ نماز پڑھاؤں جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز ہے؟ تو نماز پڑھائی اور رفع یدین نہیں کیا سوائے پہلی مرتبہ کے۔
گڈ مسلم صاحب ایک اور دلیل پیش کردی ہے پہلی مرتبہ کے علاوہ رفع یدین نہ کرنے کی ۔ اب اسے آپ کیا کہیں گے یہ آپ کی مرضی ۔
1۔ پھر آپ نے صحابی کا عمل پیش کردیا ؟ کیا آپ کے پاس نبی کریمﷺ کا عمل نہیں ہے ؟
2۔ حدیث کی وضاحت پر بات بعد میں پہلے میری اس بات کا جواب دے دینا کہ دوسری بار آپ صحابی کا ہی عمل پیش کررہے ہیں۔ حالانکہ میں نبی کریمﷺ کا عمل پیش کرچکا ہوں۔ کیا نبی کریمﷺ کے عمل کے مقابلے میں صحابی کا عمل پیش کرنا کس کی توہین کرتا ہے نعوذبا للہ ثم نعوذ با اللہ نبی کریمﷺ کی یا صحابی کی ؟ کس کا نام لیں گے آپ ؟
اور پھر یہ حدیث آپ نے میرےاس بیان پر پیش کی
’’ میں نے بھی ثابت کردیا ہے۔ باقی قبلہ اول کو آپ دلائل کی روشنی میں مانتے ہیں میرا اس سے کوئی اختلاف نہیں لیکن رفع الیدین کو آپ قبلہ اول کے مثل قرار دے رہے ہیں یہ آپ کی غلطی ہے۔ اس غلطی کو سدھارنےکےلیے تو آپ سے گفتگو کررہا ہوں۔ہاں اگر آپ رفع الیدین کو قبلہ اول کی مثل قرار دیتے ہیں تو پھر قبل اول کی مثل اس مسئلہ پر دلیل بھی عنایت فرمادیں۔ تاکہ مسئلہ سب کے سامنے آجائے۔ کیا خیال ہے پھر دلیل پیش پوش کریں گے یا پھر باتوں باتوں میں ٹائم ضائع کرنے کا سوچیں گے ؟ ‘‘
اس میں جو میں نے لکھا آپ کو سمجھ آیا تھا ؟ یا بغیر سوچے سمجھے تکلیف کردی ؟ محترم المقام میاں صاحب میرے ان پیش الفاظ کو ذرا غور سے پڑھنے پر اپنے آپ کو تکلیف دیں اور پھر جو پوچھا گیا ہے۔ جواب بھی وہی دیں۔ مغالطہ دینے کی کوشش ناٹ ٹ ٹ ٹ ؟
سمجھ آ گئی ناں محترم صاحب ؟
تضاد آنا فرقہ جماعت اہل حدیث کے لئے فکر مندی کی بات ہے جناب ، ہم الحمدللہ تضاد کی صورت میں اگلی دلیلیں پکڑ لیتے ہیں ۔ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ نہ ملے ۔ اور ہمارے لئے تو دلیل معلوم کرنا بھی ضروری نہیں بس کسی عالم سے فقہ حنفی کے مطابق مسئلہ معلوم کرلو اور اس پر اعتماد کرلو کہ عالم نے دلیل جانتے ہوئے ہی بتایا ہوگا ۔
٭ اگلی دلیلیں یعنی بہشتی زیور اور تعلیم لاسلام ؟ .......... ویسے جوک بہت کرلیتے ہیں آپ
٭ جی جی مقلد کو راستہ تلاش کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔ کیونکہ اس کے گلے میں راستہ دکھانے والا پہلے ہی پڑ چکا ہوتا ہے۔ اور یہ بے چارہ مجبور ہوتا ہے۔ چاہے وہ منعمین کے پہ چلائے یا منعمین کی ضد کے راستے پہ .... یہ بے چارہ مقلد کچھ نہیں کرسکتا ہوتا ...
٭ مزے کی بات یہ ہے کہ یہ بے چارہ مقلد اتنا معصوم ہوتا ہے کہ اتنا بھی نہیں پوچھ سکتا کہ آپ مجھ سے یہ کام کیوں کروا رہے ہیں
٭ ہا ہا ہا ... آپ عالم سے کیوں پوچھیں گے ؟ کیونکہ اگر آپ عالم سے پوچھیں گے تو عالم کے مقلد ہوجائیں گے ؟ مقلد ابی حنیفہ سے مقلد قریشی وغیرہ اپنے نام کے ساتھ لگانا پسند کرلیں گے ؟ اس لیے میرا تو مشورہ ہے کہ اگر آپ تقلید ابی حنیفہ کا صحیح حق اداء کرنا چاہتے ہیں تو پھر ڈائریکٹ انہیں سے ہی پوچھ کر آیا کریں۔ ویسے آپ قبروں سے فیوض کے بھی قائل ہونگے۔ اس لیے آپ کے لیے ایسا کرنا کوئی مشکل بھی نہیں ہے۔
٭ دلیل کی یہ حالت ہوتی ہے کہ جب پوچھا جائے کہ اس فرمان عالی کی کیا دلیل ہے آپ کے پاس یا آپ کے بڑوں کے پاس تو کہا جاتا ہے
’’ دلیل ہوگی ‘‘ ہم پوچھتے ہیں ارے دلیل لاؤ تو جواب ملتا ہے
’’ کوئی اور دلیل ہوگی ‘‘ کیا خوب کہاوتیں ہیں میرے یاروں کے باغیچوں میں ... اس ہوگی ہوگی کے چکر نے بہت کام خراب کیا ہے۔
یاد رہے ہماری دلیلیں کون کون سی ہیں؟قرآن سنت اجماع اور قیاس ۔
مقلدین کا الزام اور اس کا جواب تھریڈ کا مطالعہ کرنے سے آپ کومعلوم ہوجائے گا کہ آپ سچ بول رہے ہیں یا پھر ..............؟؟؟؟؟
اب آپ خود اپنے سوال کا جواب دیجئے گڈ مسلم صاحب کیونکہ ہمارا جواب الگ ھے اور آپ کا الگ کیونکہ آپ پہلی دوہی دلیلیں ماننے کا دعوٰی کرتے ہیں اور ہم دو مزید ۔
اس صاف جھوٹ کا جواب بتائے گئے تھریڈ سے مل جائے گا۔
اوپر اک دلیل اور دی ہے اسے دیکھ لیجئے
دلیل نہیں دی ۔۔ چکر دیا ہے سہج صاحب۔۔دلیل دیں دلیل
غیر اخلاقی الفاظ ؟ کہاں ہیں بھئی؟ گڈ مسلم صاحب کون سے الفاظ غیر اخلاقی ہیں ؟ رانگ ؟ یا دس کا اثبات اور اٹھارہ کی نفی؟
آپ کے مسٹر مسٹر کے الفاظ سے تعصب ، ذاتی دشمنی، بغض، غیر اخلاقیت کی بو آرہی تھی۔ اس لیے کہہ دیا۔ اگر میں غلط سمجھا تو معذرت.. باقی رہی آپ کی یہ بات
’’ دس کا اثبات اور اٹھارہ کی نفی ‘‘ فکر نہ کریں آپ اپنی اسی بات ہی میں پھنسیں گے۔ ان شاء اللہ بلکہ بری طرح پھنس چکے ہیں۔
الزام نہیں ہے بھئی حقیقت ہے ، کیونکہ آپ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ پیش نہیں کرتے۔ سنت کو سنت اپنی مرضی سے کہتے ہیں، اور فرض کو بھی ۔
آپ مجھے بتائیں کہ جن چیزوں کو آپ فرض، سنت، مستحب وغیرہ وغیرہ کہتے پھرتے ہو
ان کو کس نے یہ درجہ ومقام دیا ہے ؟ نبی کریمﷺ نے یا کسی اور نے ؟ اگر نبی کریمﷺ نے دیا ہے تو پھر آپ بھی ثابت کریں گے۔ لیکن اگر کسی اور نے دیا ہے تو کیا نبی کریمﷺ ان بارے تعلیم نہیں دےسکتے تھے جو کسی اور کو دینا پڑ گئی ؟ کیا آپ کو ان کا علم نہیں تھا یا اللہ تعالیٰ نے آپ کو روک دیا تھا؟ کیا بعد میں جس نے بھی یہ تعلیم دی اس صاحب کا علم نبی کریمﷺ کے علم سے زیادہ ہوگیا تھا۔نعوذباللہ؟
آپ ذرا پہلے ان باتوں کی وضاحت فرمادیں۔
آپ صحیح کو صحیح کیسے کہتے ہیں ؟ دلیل سے ؟ یا امتی کے فہم سے ؟
اصول حدیث سے آپ اگر واقف نہیں تو پڑھ لیجیے۔ اشارہ کررہا ہوں
يأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا إِن جاءَكُم فاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنوا أَن تُصيبوا قَومًا بِجَهلَةٍ فَتُصبِحوا عَلىٰ ما فَعَلتُم ندِمينَ (الحجرات:6)
ہم مقلدین کے ہاں ضعیف حدیث بھی زاتی فہم سے بلند ہے اسی لئے اسے ترجیع دیتے ہیں ، اور حیل و قیل کو رد کرتے ہیں تو صریح دلیل پیش پوش کیجئے جناب اور اپنی رفع یدین کو ثابت فرمادیجئے ۔
جن مقامات پر میں نے رفع کو ثابت کیا ہے وہ حدیث صریح صحیح ہے یا نہیں ؟ اگر نہیں تو جرح کریں اور اگر ہے تو پھر آپ انہی مقامات پہ رفع شروع فرمائیں۔ کیا خیال ہے حدیث پر عمل شروع کررہےہو یا نہیں ؟
قَدْاَفْلَحَ الْمُؤمِنُوْنَ الَّذِیْنَ ھُمْ فِیْ صَلٰوتِھِمْ خَاشِعُوْنَ
(سورۃ مومنون:1،2)
ترجمہ: پکی بات ہے کہ وہ مومن کامیاب ہوگئے جو نماز میں خشوع اختیار کرنے والے ہیں۔
تفسیر: قَالَ اِبْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا مُخْبِتُوْنَ مُتَوَاضِعُوْنَ لَایَلْتَفِتُوْنَ یَمِیْناً وَّلَا شِمَالاً وَّ لَا یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ فِی الصَّلٰوۃِ…الخ
(تفسیر ابن عباس رضی اللہ عنہما :ص212)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ’’خشوع کرنے والے سے مراد وہ لوگ ہیں جونماز میں تواضع اورعاجزی اختیار کرتے ہیں اوروہ دائیں بائیں توجہ نہیں کرتے ہیں اورنہ ہی نماز میں رفع یدین کرتے ہیں۔‘‘
کلام اللہ کی تفسیر صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔
ولا یرفعون ایدیہم کا معنی آپ نے کیا ہے کہ
’’ اور نہ ہی نماز میں رفع یدین کرتے ہیں‘‘ پہلی تو بات یہ ہے کہ آپ نے ترجمہ میں گڑ بڑ کی ہے۔ دوسری بات اگر آپ کا ہی ترجمہ درست لے لیا جائے تو پھر ابن عباس کی اس تفسیر کی روشنی میں آپ کو پہلی رفع سے بھی ہاتھ دھونا ہوگا۔
پہلے آپ تضاد والی بات کرکے ایک بار جو رفع آپ کرتے ہیں اس سے ہاتھ دھو چکے ہیں اور اب ابن عباس کی مطلق رفع کے بارے میں تفسیر پیش کرکے بھی اسی رفع سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ ماشاء اللہ.. آگے آگے دیکھیئے ہوتا ہے کیا.....
جناب میری طرح صریح، صحیح رسولﷺ کاعمل کیوں نہیں پیش کردیتے۔ کیاہوا ہے آپ کو کیوں آپ اپنے نبی کریمﷺ کا پیچھا چھوڑے جارہے ہو ؟
آپ کا سوال غلط ہے جناب ، پہلی رفع یدین کا ثبوت ہے احادیث میں اور امت کا تواتر ہے اس پر ، اور اس کے سنت ہونے کا فیصلہ آپ دکھانے کے پابند ہیں اپنی دلیل سے ۔ہمارے لئے تو بس تقلید ہے ۔
جس طرح آپ پہلی رفع کا تواتر ہونا احادیث سے تسلیم کررہے ہیں اسی طرح باقی رفعیں بھی ہیں محترم سہج صاحب۔ اگر آپ پہلے کےعلاوہ باقی کسی کونہیں مانتے تو کم از کم جو مانتے ہیں اس کا ہی بتا دیں کہ وہ سنت ہے یاحدیث ہے یا فرض ہے یا مستحب ہے یا مکروہ ہے اغیرہ وغیرہ
الحمدللہ اہل سنت والجماعت حنفی دیوبندی پورے دین پر عمل کرتے ہیں اور یہ اور ’’ الیوم اکملت لکم دینکم ‘‘ کی بات کی ہے آپ نے تو جناب اسے آپ کن معنوں میں لیتے ہیں یہ بھی بتادیتے ؟
کیا اس آیت کے آنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی اعمال نہیں کئے ؟ اگر کئے تو ان کو آپ کیا کہیں گے ؟ کیا مقام دیں گے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کو جو اس آیت کے بعد کیا گیا ۔ ؟ کیا وہ دین نہیں ؟ اہل سنت والجماعت اس آیت کے بعد بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول فعل کو دین مانتے ہیں آپ اپنی فکر کیجئے ۔
ہمیں اس مسئلہ پر بات کرنی چاہیے جس مسئلہ پر ہماری بحث ہے۔ تو کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ اس آیت کے نزول کے بعد رفع الیدین آپﷺ کرنا شروع کیا اور پھر بعد میں شریر گھوڑوں کی دموں سے تشبیہ بھی دے دی ؟
یہی سمجھ آپ کو بھی نہیں آتی کی جس رفع کے آپ قائل ہیں وہ فجر کی سنتوں کی طرح ہے یا عصر کی سنتوں کی طرح ہے ؟
اسکا جواب آپ کی طرف سے آنے کا منتظر ہوں ۔
اور یہی سمجھ آپ کو بھی نہیں آتی کہ جس رفع کو آپ کرتے ہیں وہ فجر کی سنتوں کی طرح ہے یا عصر کی سنتوں کی طرح۔ اور میں نے دریا دلی سے کہہ بھی دیا کہ جو آپ کا جواب وہی میرا جواب۔
گڈ مسلم صاحب، آپ کسی کے دباؤ میں آسکتے ہو ؟؟؟؟
کیا مطلب ہے میرے محترم المقام میاں صاحب کا ؟
یہ تعلیم الاسلام اور بہشتی زیور اہل سنت کی کتابیں ہیں انہیں ہمارے لئے ہی رہنے دیں کیونکہ آپ کے ہاں قرآن اور حدیث سے ہی دلیل لی جاتی ہے ،
ہمیں خوشی ہے کہ اپنے تو اپنے غیر بھی جانتے ہیں کہ اہل حدیث صرف قرآن وحدیث کی مانتے ہیں۔ اور پھر ساتھ ساتھ اس بات کو بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ہم لوگ تعلیم الاسلام اور بہشتی زیور جیسی کتابوں کو سینے سے لگائے ہوئے ہیں۔ قرآن وحدیث کے بجائے۔
بات موضوع سے باہر نکل جائے گی۔ ورنہ آپ سے پوچھتا کہ جس کتاب کو آپ قرآن یا حدیث کے مقابلے میں پیش کررہےہیں اس میں کیا کیا خرافات ہیں۔ کیا یہ سب قرآن وحدیث ہے آپ کا ؟
دو افراد اک ہی کام کرتے ہیں لیکن ان کی دلیلیں جدا جدا ہیں ، شافعی چار دلیلیں مانتے ہیں اور ان کے پاس دلیل ہے رفع الیدین کرنے کی اور چھوڑنے کی بھی اسلئے وہ حق پر ہیں،
یعنی شافعی حق پر ہیں ۔۔ کیونکہ ان کے پاس رفع الیدین کرنے کے دلائل ہیں۔۔ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ شافعیوں کے پاس ہمارے پیش کردہ دلائل کے علاوہ کوئی اور دلائل ہیں یا یہی ہیں جو ہم پیش کرتے ہیں ؟ اگر یہی ہیں تو پھر وہ کیسے حق پہ ہم کیسے گمراہ ؟ اور اگر کوئی اور ہیں تو پھر آپ ان کو حق پہ سمجھتے ہوئے بھی ان کے دلائل کیوں نہیں قبول کرلیتے۔؟
آپ نے کہا کہ شافعی چار دلیلیں مانتے ہیں۔ ہم باقی مسائل کے بارے میں نہیں پس آپ مجھے رفع کے بارے میں بتا دیں کہ شافعی رفع الیدین کے اثبات کےلیے اجماع سے دلیل پیش کرتے ہیں یا قیاس سے ؟ یا دونوں سے ؟ قرآن وحدیث کی بات نہیں کرنی۔ کیونکہ قرآن وحدیث سے تو دلائل ہم بھی پیش کرتے ہیں۔
مسٹر گڈ مسلم کیا آپ اہل سنت والجماعت شافعی کو حق پر مانتے ہو جیسا کہ اپنے آپ کو مانتے ہو؟ جواب ؟ مگر ساتھ ساتھ دس کا اثبات اور اٹھارہ کی نفی ۔
محترم میں کسی مذہب کو نہیں بلکہ ہر اس آدمی کو حق پہ سمجھتا ہوں جو انہی تعلیمات کی روشنی میں زندگی گزار رہا ہے جو تعلیم نبی کریمﷺ نےصحابہ کو دی تھی۔چاہے وہ اپنے آپ کو جس بھی نام سے پکارے۔ ناموں سےمجھے کوئی واسطہ نہیں .... آگئی ناں سمجھ سہج صاحب میرے موقف کی ؟
گد مسلم صاحب آپ سے درخواست ہے کہ ٹکڑوں میں پوسٹ کرنے کی بجائے ایک ہی پوسٹ میں پیش پوش کیجئے ۔
جناب میں نے اشارہ ان باتوں کی طرف جن باتوں کے جوابات آپ سے لینے ہیں تاکہ آپ پہلے سے تیار کرلیں۔
آپ کو جس حدیث پر اعتراض ہے اس پر اعتراض کیجئے ، اور جناب کو سند کیسے یاد آگئی ؟ آپ نے جو روایت پیش کی اس میں سند پیش کی ؟ تو آپ مجھے سے سند کا تقاضہ کیسے کررہے ہیں ؟ یاد رکھئے مجھے آپ کی پیش کردہ روایت پر کوئی اعتراض نہیں ، بلکہ اس پر آپ نے جو قیاس فرمایا ہے یعنی دو + دو=4اور 4+4=8 اس کی دلیل مانگی ہے ،
1۔ مجھے ابن عمر کے عمل پر اعتراض ہے اور پھر جس راوی کے تھرو آپ نے ابن عمر کا عمل پیش کیا ہے اس کے اپنے عمل پر بھی اعتراض ہے۔
2۔ مجھے آپ کی پیش کردہ روایت کی سند پر بھی اعتراض ہے۔ اس لیے سند یاد دلادی۔
3۔ آپ میری پیش کردہ روایت پر اعتراض کریں میں سند پیش کرونگا۔جب آپ نے اعتراض ہی نہیں کیا تو پھر آپ یہ بات کہنے کے بھی حق دار نہیں۔ لیکن مجھے اعتراض ہے اس لیے میں نے پیش کردیا۔
صحابی کے عمل کی بھی وضاحت کردی ہے کہ آپ کا پیش کردہ “پہلے“ کا ہے اور میرا پیش کردہ گواہی سمیت “بعد“ کا ہے ۔
اگر یہی بات ہے تو پھر آپ کی اسی ہی بات سے نعوذ باللہ رسولﷺ کی یا صحابی کی توہین ثابت ہورہی ہے ؟
1۔ میں نے نبی کریمﷺ کا عمل پیش کیا آپ نے اس کے مقابلے میں صحابی کا
2۔ میں نے اسی ہی صحابی سے آپﷺ کا عمل ثابت کیا آپ نے اسی ہی صحابی کا عمل نبی کریمﷺ کے خلاف ثابت کردیا۔ یعنی صحابی نے آپﷺ کا عمل دیکھ کر اور پھر اس کو آگے بیان کرکے بھی مخالفت کرتے رہے؟ نعوذ باللہ
3۔ صحابی کے پاس یہ اختیار کہاں سے آگیا تھا کہ وہ نبی کریمﷺ کے عمل کےخلاف عمل کرکے نبی کریمﷺ کے عمل کو منسوخ قرار دے دیں۔
محترم کیوں بے تکی اور بچگانہ حرکتیں وباتیں کرتے جارہے ہیں آپ ؟ یہ توالگ بات ہے کہ آپ نے جو صحابی کا عمل پیش کیا وہ صحیح اسناد سے ثابت ہی نہیں۔ لیکن عقلی طور پر بھی اس میں اتنی باتیں ہیں کہ زندہ دل مسلمان کبھی یہ تسلیم ہی نہیں کرے گا۔ چاہے صحیح سند سے ثابت بھی ہوجائے۔
گڈ مسلم صاحب اگر آپ کو شک ہے تو بتائیے ۔جیسے میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ کا “بعد“ کا عمل پیش کردیا ہے۔
محترم میں نے آپ سے ہی مجاہد اور ابن عمر کا عمل پوچھنا ہے۔ کیونکہ پیش آپ نے کیا ہے۔ اس لیے آپ کو پیش پوش کرنا ہوگا۔ گھبرانے کی ضرورت نہیں۔
مسٹر گڈ مسلم صاحب ہوتا ہے یا نہیں اس بارے میں آپ کو صرف دلیل پیش کرنا چاھئیے ، صاف صریح دلیل۔ اوکے
بھاگنے کی کوشش نہیں کریں جناب سہج صاحب۔ سوال دوبارہ پیش ہے
چار رکعات میں چار بار رکوع میں جانا اور چار بار رکوع سے اٹھنا ہوتا ہے یا نہیں ؟ ہاں یا ناں میں اس کا بھی جواب دینا ہوگا۔
مسٹر گڈ مسلم اگر نامکمل سمجھتے ہیں تو ابن عمر رضی اللہ عنہ کا عمل جو آپ نے پیش کیا اس پر بھی یہی قانون لاگوں کیجئے کیونکہ اس میں بھی آپ نے ناہی گنتی پوری فرمائی یعنی دس کا اثبات اور ناہی اٹھارہ کی نفی دکھائی ، تو کیا کہتے ہیں آپ اس بارے میں ؟کہ آپ کی رفع یدین آپ کی ہی دلیل کی رو سے ثابت نہیں ہوتی۔کیونکہ اس میں آپ مہتاج ہیں 4+4=8 کرنے کے ۔
ہا ہا ہا ہا ... بہت بھولے ہیں آپ لگتا توایسے ہے...... پر......... ہیں نہیں
1۔ ابن عمر کی حدیث پر میں یہ قانون کیوں لاگوں کروں سہج صاحب۔ وہ صریح اور صحیح ہے۔ چار مقامات پہ رفع کرنا ثابت ہے۔ اس حدیث سے۔ اورالحمد للہ میں اس پر عامل بھی ہوں
2۔ گنتی کے پیچھے تو آپ پڑے ہیں۔ آپ کو گنتی کے پیچھے پڑ جانا چاہیے یا نہیں اس بارے میری گزارشات ماقبل پوسٹ میں دیکھ لیں۔
3۔ میں جس کامحتاج تھا وہ ثابت کردیا اور پھر بچوں کی طرح آپ کو سمجھایا بھی۔ لیکن اب اگر آپ مجھ سے اپنے الٹے خواہشات پر مبنی سوالات کے جوابات قرآن وحدیث سے طلب کرنے بیٹھ جائیں تو پھر شریعت کا اللہ ہی حافظ ہوگا۔
اچھا جب آپ کو صحیح صریح حدیث سے وہ مقامات دکھلا دیئے گئے ہیں جن مقامات پہ ہم لوگ رفع کرتے ہیں تو اس صریح صحیح حدیث کو آپ کیوں نہیں تسلیم کررہے ؟ اور پھر جن الفاظ کو آپ نے پکڑا ہوا ہے وہ میرے دعویٰ میں ہیں ہی نہیں ؟ اس لیے گزارش ہے کہ آپ فی الحال انہیں مقامات پہ رفع شروع کریں۔ باقی رہی دس رفعوں کی دلیل یا ساتھ اٹھارہ کی نفی کی دلیل وہ بھ اس وقت آپ کو سمجھ آجائے گی جب آپ ان مقامات پہ رفع شروع کردیں گے۔ ان شاء اللہ
نوٹ:
ٹائم بہت تھوڑا ہوتا ہے۔ اس لیے اب آپ کی بے تکی باتوں کے جوابات نہیں دیے جائیں گے۔ اب تک اس وجہ سے دیتا آیا تھا تاکہ آپ کی ان بے تکی باتوں کی حقیقت واضح ہوجائے۔ قوی امید ہے کہ اب تک جو اس پر میں نے لکھا قارئین آپ کی بے تکی باتوں اینڈ بے تکے سوالوں کی حقیقت جان چکے ہونگے۔ ان شاء اللہ
اب بات صرف اور صرف آپ جو دلیل پیش کریں گے۔ اس پر کرونگا۔ اور آپ سے بھی گزارش ہے کہ آپ بھی میری دلیل تک ہی بات کریں۔
اگلی پوسٹ آپ کے ابھی تک دیئے جانے والے دلائل کی حقیقت پر ہوگی۔ان شاء اللہ