• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا مختلف فیہ رفع الیدین منسوخ ہے۔؟

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
محترم سہج بھائی میں نے کئی پوسٹ میں پوچھا کہ کیا میں آپ کو ایک، دو ، تین، چار، پانچ وغیرہ کی طرح شریعت سے دکھاؤں کہ آپ یہ چاہتے ہیں مثلاً
یعنی آپ کو ایسے دلائل دینے ہونگے کہ جس میں اللہ تعالیٰ نے یا نبی کریمﷺ نے فرمایا ہو کہ چار رکعتوں والی نماز میں یوں اور اتنی تعداد میں رفع کرنا ہے۔ تین رکعتوں والی رکعات میں اتنی تعداد میں رفع الیدین کرنا ہوگا اور دو اینڈ ایک رکعت نماز میں اتنی اتنی بار رفع الیدین کرنا ہوگا۔ رائٹ ؟ (پوسٹ نمبر5)
اور اسی طرح پاقی پوسٹ میں بھی میں نے اس طرف اشارہ کیا لیکن آپ نے رانگ رانگ کہا تھا ۔۔۔ رائٹ ؟
اور پھر آپ کے ہی مطالبہ کو پورا کرتے ہوئے ایک، دو، تین بچوں کی طرح گنوا کر بھی حدیث سے واضح کردیا اور وہ بھی حدیث پیش کرتے ہوئے۔ لیکن آپ نے پھر وہی کام کیا جس کو پہلے آپ رانگ رانگ کہہ رہے تھے؟ چلیں خیر
رانگ مسٹر گڈ مسلم رانگ ، آپکو غلط فہمی ہوئی ہے۔ کیونکہ میں نے آپ کی بات کے جواب میں صرف "رانگ " ہی نہیں کہا تھا رانگ سے آگے بھی کچھ کہا تھا ۔۔دیکھئے
رانگ۔ مسٹر گڈ مسلم ، آپ صرف اٹھارہ جگہ کی نفی اور صرف دس جگہ کا اثبات دکھائیے ۔ویسے بھی آپ کون سا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان پر یعنی اپنی دلیل پر رفع الیدین کرتے ہیں آپ تو راویوں کے قول پر عمل کرتے ہیں جوکہ آپ کی دلیل ہے ہی نہیں اور یاد رکھئیے بلکہ سمجھ لیں کہ آپ امتیوں کے اقوال کو حجت نہ مان کر بھی امتیوں کی روایات پر ہی ، اور امتیوں کے کہنے پر ہی یعنی صحیح اور ضعیف کہنے پر ہی عمل کرتے ہو ضعیف کہہ دیا جائے تو آپ نبی کی حدیث کو جھوٹ کہہ دیتے ہو اور صحیح کہہ دیا جائے تو آپ اسے "سنت" بتالیتے ہو ۔ جبکہ جس عمل کو آپ سنت مان کر کرتے ہو نہ اسے اللہ نے سنت کہا اور ناہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ۔ امید ہے سمجھ حاصل ضرور کریں گے ۔
اب اگر آپ صرف "رانگ "کو ہی دیکھ کر آگے بڑھ جائیں اور بعد میں لکھی عبارت کو سمجھیں ہی ناں تو اس میں میری کوئی غلطی نہیں ۔
مزید آپ نے کہا کہ آپ نے بچوں کی طرح گنتی کرکے دکھایا ہے اپنی رفع الیدین کا ثبوت ؟ گڈ مسلم صاحب ، آپ نے صرف چار جگہ رفع یدین کی روایت پیش کی ہے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے ، جس کے جواب میں ،میں نے آپ کو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے "بعد" والے عمل کا ثبوت دکھایا ۔ اور وضاحت میں لکھا تھا کہ ،
ساتویں بات ہاں یہ سمجھ لیں کہ آپ کا پیش کردہ عمل پہلے زمانے کا تھا اور میں نے بعد کے زمانے کا عمل پیش کیا ہے


میں نے جو حدیث پیش کی اس پر آپ نے اعتراض کردیا کہ
٭ اس حدیث کے راوی ابن عمررض ہیں اور ابن عمررض کا عمل رفع الیدین نہ کرنے کا ہے۔
٭ راوی کے قول وعمل میں تضاد ہے۔ بقول آپ کے ’’ روایات کا آپس میں ٹکراؤ پیدہ ہوا ہے ‘‘
آپ کے اس بیان کی وضاحت میں اگر یہ کہہ دیا جائے تومضائقہ نہ ہوگا کہ آپ کے ہاں راوی کا قول وعمل اور رسولﷺ کا قول وعمل دونوں کا درجہ ایک جیسا ہے۔
راوی کا عمل کیا تھا ؟ اس پر بات کرنے سے پہلے آپ سے گزارش ہے کہ پہلے اپنے گھر کے اس اصول پر نظر کرلیں
’’ إذا تعارضا تساقطا ‘‘
قوی امید ہے کہ اس حنفی اصول پر پہلے نظر ہوگی لیکن اگر نہیں بھی ہے تو پلیز اس بارے جاننے کی کوشش کریں اور اگر جانتے ہیں تو صاف ظاہر ہے اس کی تشریح سے بھی واقف ہونگے ۔ واقف ہیں ناں ؟
سب سے پہلے تو یہ دیکھ لیں کہ میں نے آپ کی پیش کردہ روایت کے جواب میں کیا الفاظ لکھے تھے ۔
پہلی بات یہ کہ آپ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت پیش کی ہے جن کا خود رفع یدین نہ کرنا دوسری روایات میں وارد ہوا ہے ۔دیکھئیے
اور پھر دوسری بات کے ذیل میں لکھا تھا ،
پہلی بات یہ کہ آپ کی پیش کردہ روایت صحابی کا عمل پیش کرتی ہے
دوسری بات میں نے ان ہی صحابی کا عمل دوسری روایات سے آپ کے پیش کردہ عمل کے برخلاف دکھایا ہے
آپ سے گزارش ہے کہ دوبارہ سے میرے مراسلہ نمبر پندرہ کو پڑھیں اور جلد بازی میں بات کا کچھ سے کچھ مطلب نہ لیں ۔کیونکہ آپ نے بھی صحابی کا " عمل" پیش کیا تھا اور راوی کے قول کے مطابق "ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اس فعل کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا۔"یہ عبارت آپ نے پیش نہیں کی اسے میں پیش کر رہا ہوں ۔ صرف یہ بتانے کو کہ آپ نے صحابی کا عمل ہی پیش کیا ہے جسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا گیا ۔ اور اس کا میں نے انکار کیا ہی نہیں ، تو پھر ایسی بات کیوں کی گئی کہ
پہلی رفع کے علاوہ باقی رفعوں سے تو پہلے ہاتھ دھویا ہوا تھا ٹکراؤ والی بات کرکے اب پہلی رفع سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ماشاء اللہ
مسٹر گڈ مسلم ٹکراؤ کی بات کے آگے کچھ اور بھی تو لکھا ہوا ہے اس سے آپ نے چشم پوشی کیوں کی؟
چوتھی بات اب آپ پر لازم ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ پیش کریں کہ انہوں نے فرمایا ہو کہ رفع یدین فلاں فلاں جگہ سنت ہے
اور فیصلہ دکھانا آپ کی ذمہ داری ہے کیونکہ آپ ناہی اجماع کو دلیل مانتے ہیں اور ناں ہی قیاس کو ۔ٹھیک؟ اسلئے آپ فیصلہ دکھائیے تاکہ پھر اگلی بات کی جائے یعنی "سنت" کا۔
باقی رہا پہلی تکبیر سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ؟ تو جناب ٹکراؤ سے نقصان آپ کا ہے میرا نہیں ، کیونکہ میں تو کہتا ہوں کہ آپ کی پیش کردہ روایت پہلے زمانے کی ہے اور میری پیش کردہ روایات بعد کے زمانے کی ہے پہلے رفع یدین تھی اور پھر صرف پہلی رہ گئی اور باقی چھوڑ دی گئیں ، اور آپ پہلے اور بعد کے زمانے کو مانتے ہی نہیں ؟ اگر مانتے ہیں تو دلیل فراہم کیجئے ۔اور ہاں اگر حدیث میں ٹکراؤ ہو تو ہم مقلد امام کا قول مان لیتے ہیں اسی لئے آپ کو بتایا کہ "پہلے زمانے کا عمل اور بعد کے زمانے کا عمل " ۔


میں نے بخاری سے حدیث پیش کی اور آپ نے راوی کاعمل پیش کیا ( حالانکہ آپ کو حدیث کے مقابلےمیں حدیث ہی پیش کرنی چاہیے تھی۔ چلیں خیر ہوتی تو پیش کرتے ناں) اور خود کہا کہ ’’ روایات کا آپس میں ٹکراؤ پیدہ ہوا ہے ‘‘ اور جب ٹکراؤ پیدا ہوجائے تو حنفی اصول کی روشنی میں دونوں روائیتیں قبول نہیں کی جاتی اس لیے نہ آپ بخاری کی حدیث پر عمل کرسکتے ہیں جس میں دس بار رفع الیدین پیش ہے اور نہ آپ راوی کے عمل پر عمل کرسکتے ہیں جس میں صرف شروع کی رفع ہے۔ کیونکہ راوی کا عمل حدیث کے خلاف ہے۔
پہلی رفع کے علاوہ باقی رفعوں سے تو پہلے ہاتھ دھویا ہوا تھا ٹکراؤ والی بات کرکے اب پہلی رفع سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ماشاء اللہ

میرا سوال صرف اتنا ہے کہ آپ حنفی اصول کو چھوڑیں یا پھر راوی کے قول وعمل میں تضاد کی صورت میں احادیث کو چھوڑتے ہوئے نہ شروع کی رفع کریں اور نہ بعد کسی مقام پر ۔۔ کیا خیال ہے آپ کس کو چھوڑیں گے ؟

نوٹ:
اگر آپ اس اصول کونہیں مانتے تب بھی بتا دیں کہ کس وجہ سے نہیں مانتے اور کیوں، اگر مانتے ہیں تو یہاں قول و عمل میں تضاد ہے باقی رفعوں کے ساتھ پہلی رفع کو بھی چھوڑنے کے بجائے کیوں لے رہے ہیں؟ باقی آپ کے ان الفاظ ’’ روایات کا آپس میں ٹکراؤ پیدہ ہوا ہے ‘‘ کی وجہ سے اس اصول کو پیش کیا ہے۔ باقی حضرت ابن عمر﷜ کا کیا عمل تھا ؟ کی حقیقت کے ساتھ آپ کی پوسٹ میں موجود ارشادات کو بھی زیر بحث لایا جائے گا۔۔ کچھ مصروف ہوتا ہوں اس لیے زیادہ وقت نہیں دے پاتا۔ پوسٹ کا جواب لیٹ ملنے پر معذرت قبول فرمائیں ۔
میں نے بخاری سے حدیث پیش کی اور آپ نے راوی کاعمل پیش کیا ( حالانکہ آپ کو حدیث کے مقابلےمیں حدیث ہی پیش کرنی چاہیے تھی۔ چلیں خیر ہوتی تو پیش کرتے ناں)
گڈ مسلم صاحب آپ نے حدیث رسول اللہ پیش کی تھی ؟ جناب میں تو سمجھا تھا کہ میں نے بھی حدیث پیش کی ، اب معلوم ہوا کہ میں نے حدیث نہیں بلکہ راوی کا عمل پیش کیا ۔ چلیں اگر مان لیں تو؟ ، اب آپ ایسا کیجئے گا کہ صحابی ابن عمر رضی اللہ عنہ کا عمل جو میں نے پیش کیا اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ثابت کردیں ۔کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ خلاف سنت نماز پڑھا کرتے تھے ؟(معاذ اللہ) اور پھر پیش کریں فیصلہ، یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ ۔ امید ہے سمجھ گئے ہوں گے ؟
اور اور گڈ مسلم صاحب اگر آپ بخاری کو ہی حدیث کی کتاب مانتے ہیں تو بتادیں ؟ باقی کتابیں کیا ہیں ؟ مسلم کی روایت جو میں نے پیش کی تھی اس بارے میں بھی کوئی ارشاد ہوجائے ۔
شکریہ
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
وعدہ کےمطابق پوسٹ نمبر10 پہ گزارشات​
اچھا آپ جو رفع کرتے ہیں اٹھائیس میں سے ایک ، اس کو کیا کہتے ہیں ؟ فرض ؟ سنت ؟ مستحب ؟ مکروہ ؟ جائز ؟ ناجائزہ ؟ اغیرہ ؟ وغیرہ ؟
گڈ مسلم صاحب یہ سوال آپ سے کیا جاچکا پوسٹ نمبر دو میں
١-رفع الیدین آپ کے ہاں سنت ہے یا حدیث؟
اگر سنت ہے تو دلیل پیش کردیں اور اگر حدیث ہے تو بھی دلیل پیش کریں اور ہماری جانب سے آپ کو یہ بتانے کی ضرورت تو ہے نہیں کہ آپ کی دو دلیلیں ہیں یعنی قرآن اور حدیث۔ اسلئے امتیوں کے اقوال بلکل پیش نہیں کرنے۔
اسلئے اغیرہ وغیرہ باتیں بند کردیجئے اور سیرئیز ہوکر بتادیجئے۔
دلیل سے ثابت کردیا ہے۔ باقی اگر آپ سنت کی تعریف اپنے الفاظ سے بیان کردیں تو سنت کا لفظ سمجھنے کےلیے مجھے آسانی ہوجائے گی۔ کیونکہ ہوسکتا ہے جس سنت کے آپ طالب ہوں وہ میں نہ سمجھ پا رہا ہوں۔
جس بات کے جواب میں آپ نے یہ سوال کیا ہے اسی میں لکھا ھواھے
رفع یدین کو "سنت" ثابت کردیجئے اپنی "دلیل " سے
ارے بھائی میرا موقف واضح اور صریح ہے کہ میں رفع الیدین کے منسوخیت کا قائل نہیں۔ لیکن دعویٰ آپ کا واضح نہیں ہے۔ اس لیے آنجناب سے کہا تھا کہ آپ واضح اور صریح الفاظ میں دعویٰ لکھیں۔ لیکن آنجناب نے ابھی تک یہ بات تسلیم نہیں کی۔
دعویٰ آپ کاواضح کیسے نہیں میں بتاتا ہوں۔ ( بشکریہ شاہد نذیر بھائی )
مسٹر شاہد نذیر کی مدد حاصل کی ہے آپ نے یا انہوں نے آپ پر مہربانی فرمائی ہے ؟ میری نظر میں آپ کو ڈبویا ہے انہوں نے ۔ ایسے کہ آپ سجدوں کی رفع الیدین کو چھوڑتے ہیں کہ نہیں ؟ کیا سمجھ کر منسوخ یا سنت سمجھ کر ؟ افسوس کی بات ہے کہ آپ بات کو طول دیتے جارہے ہیں ،جبکہ میری درخواست شروع سے یہی ہے کہ اپنی دلیل پیش کیجئے
١-رفع الیدین آپ کے ہاں سنت ہے یا حدیث؟
اگر سنت ہے تو دلیل پیش کردیں اور اگر حدیث ہے تو بھی دلیل پیش کریں اور ہماری جانب سے آپ کو یہ بتانے کی ضرورت تو ہے نہیں کہ آپ کی دو دلیلیں ہیں یعنی قرآن اور حدیث۔ اسلئے امتیوں کے اقوال بلکل پیش نہیں کرنے۔

جب آپ یہ ثابت کرچکیں "دلیل" سے ،کہ رفع الیدین سنت ہے یا حدیث تو پھر یہ بھی بتادیجئے گا کہ کون سی سنت ہے یعنی
٢-فجر کی سنتوں کے جیسی یا پھر عصر کی سنتوں جیسی؟ اور اگر حدیث ہے تو بھی دلیل فراہم کردیں ۔

اور آخر میں جناب رفع الیدین کی گنتی کرکے ثابت فرمادیں کہ
٣-رفع الیدین کس کس رکن نماز کے ساتھ کرنا ہے اور کہاں کہاں نہیں کرنا یہ بھی گنتی کے ساتھ ۔
مزید یہ کہ آپ نے شاہد نذیر صاحب کی طرف سے بتائے گئے سوالات یا الزامات پیش کئے ہیں۔
کبھی کہتے ہیں کہ رفع الیدین اور ترک رفع الیدین دونوں سنت ہیں۔
کبھی رفع الیدین کو متروک و منسوخ قرارد یتے ہیں۔
کبھی رفع الیدین کو ناپسندیدہ یعنی مکروہ اور خلاف اولیٰ کہتے ہیں۔
کبھی اس سنت کو بدعت بھی کہہ دیتے ہیں۔
کبھی رفع الیدین ایک اختلافی مسئلہ بن جاتا ہے۔
کبھی نماز میں رفع الیدین کرنا باعث فساد ہے۔
کبھی رفع الیدین کی سنت مبارکہ کو قابل نفرت قرار دیتے ہیں۔
کبھی کہتے ہیں کہ رفع الیدین شاذ ہے۔
کبھی جانوروں کا فعل کہتے ہیں۔
کبھی کبھی رفع الیدین کرنے والے کو کافر کہتے ہیں۔
ان سب کا جواب دے کر میں اپنا وقت برباد نہیں کروں گا ، اگر تو یہ سب باتیں میں نے کی ہیں تو پھر آپ اور شاہد نذیر کو مبارک ہو اور اگر میں نے یہ سب نہیں کہا تو پھر بھی آپ دونوں کو مبارک۔ یہاں میں صرف ایک بات پر کچھ کہنا چاھوں گا ۔
کبھی جانوروں کا فعل کہتے ہیں۔
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ میں تمہیں اس طرح ہاتھ اٹھاتے دیکھ رہا ہوں گویا وہ شریر گھوڑوں کی دمیں ہیں تم لوگ نماز میں سکون سے رہا کرو۔
صحیح مسلم جلد ایک
اب بتائیے کہ کس نے کہا جانوروں والا فعل؟
ایسی صورت میں کیا آپ کا دعویٰ پیش کرنا فرض نہیں ؟ تاکہ ہمیں بھی تو پتہ چلے کہ ان دعووں میں سے آپ کا کونسا دعویٰ ہے یا پھر آپ اس مسئلہ پہ کوئی الگ موقف قائم کیے ہوئے ہیں؟
ایسی صورت میں آپ دلیل پیش کردیجئے کہ دعوٰی دینا فرض ہے؟ اگر فرض ہے تو پھر کیا صرف مجھ پر ؟ اگر مجھ پر آپ پر کیوں نہیں ؟
بھائی جان وجود کی نہیں مقام وجگہ کی بات ہے۔ آپ ایک جگہ یا مقام پر کرتے ہیں اور ہم چار مقام یا جگہوں پر کرتے ہیں۔ وجود کے نہ آپ انکاری ہیں اور نہ ہم۔ اس لیے کہا تھا ’’ کیا خوب مزاحیہ جملہ ہے ‘‘
جی جناب جہاں آپ کرتے ہیں اسی کے وجود کی بات کی تھی یعنی دس جگہ کرنے کی ، اور افسوس کہ آپ ابھی تک اپنی صاف صریح دلیل پیش نہیں کرسکے جس میں آپ گنتی کرسکیں ایک سے دس تک ، اور اٹھارہ کی نفی تو آپ پر ابھی پورا پورا قرض ہے۔ اور رہی بات میرے انکاری نہ ہونے کی تو وہ ایسے ہے کہ جہاں آپ رفع یدین کرتے ہیں وہاں وہاں کی رفع یدین پہلے جاری تھے اور بعد میں چھوڑ دی گئی اور حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کرچکا ۔
میں نے بھی ثابت کردیا ہے۔ باقی قبلہ اول کو آپ دلائل کی روشنی میں مانتے ہیں میرا اس سے کوئی اختلاف نہیں لیکن رفع الیدین کو آپ قبلہ اول کے مثل قرار دے رہے ہیں یہ آپ کی غلطی ہے۔ اس غلطی کو سدھارنےکےلیے تو آپ سے گفتگو کررہا ہوں۔ہاں اگر آپ رفع الیدین کو قبلہ اول کی مثل قرار دیتے ہیں تو پھر قبل اول کی مثل اس مسئلہ پر دلیل بھی عنایت فرمادیں۔ تاکہ مسئلہ سب کے سامنے آجائے۔ کیا خیال ہے پھر دلیل پیش پوش کریں گے یا پھر باتوں باتوں میں ٹائم ضائع کرنے کا سوچیں گے ؟
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ ثُمَّ لَمْ يُعِدْ
سنن النسائي
ترجمہ:ابن مسعود رضی اللہ عنہ جلیل القدر صحابی اور تمام صحابہ سے فقہی ہیں، وہ فرماتے ہیں کہ لوگوں کیا میں تمہیں وہ نماز پڑھاؤں جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز ہے؟ تو نماز پڑھائی اور رفع یدین نہیں کیا سوائے پہلی مرتبہ کے۔
گڈ مسلم صاحب ایک اور دلیل پیش کردی ہے پہلی مرتبہ کے علاوہ رفع یدین نہ کرنے کی ۔ اب اسے آپ کیا کہیں گے یہ آپ کی مرضی ۔
آپ شروع کی رفع الیدین کرتے ہیں یا نہیں ؟ کرتے ہیں ناں ؟ (کیونکہ ہوسکتا ہے تضاد، ٹکراؤ آجانے سے شاید اب آپ اس رفع کو بھی چھوڑ دیں۔) یہ رفع آپ کے نزدیک فجر کی سنتوں کی طرح ہے یا عصر کی سنتوں کی طرح۔؟ جو آپ کا جواب وہ ہمارا جواب.
تضاد آنا فرقہ جماعت اہل حدیث کے لئے فکر مندی کی بات ہے جناب ، ہم الحمدللہ تضاد کی صورت میں اگلی دلیلیں پکڑ لیتے ہیں ۔ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ نہ ملے ۔ اور ہمارے لئے تو دلیل معلوم کرنا بھی ضروری نہیں بس کسی عالم سے فقہ حنفی کے مطابق مسئلہ معلوم کرلو اور اس پر اعتماد کرلو کہ عالم نے دلیل جانتے ہوئے ہی بتایا ہوگا ۔ یاد رہے ہماری دلیلیں کون کون سی ہیں؟قرآن سنت اجماع اور قیاس ۔ اب آپ خود اپنے سوال کا جواب دیجئے گڈ مسلم صاحب کیونکہ ہمارا جواب الگ ھے اور آپ کا الگ کیونکہ آپ پہلی دوہی دلیلیں ماننے کا دعوٰی کرتے ہیں اور ہم دو مزید ۔ اسلئے اگر ہم قیاس سے مانیں تو آپ نہیں مانتے اور اجماع بھی آپ کے ہاں دلیل نہیں ۔ ہاں اگر آپ دلیل دکھادیں صراحت کے ساتھ تو پھر کچھ کہیں گے۔
آپ خود کہہ رہے ہیں کہ قبلہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے تبدیل ہوا ہے ۔ تو رفع الیدین بھی اللہ کے حکم سے منسوخ ہوئی ہوگی ناں ؟ میں آپ سے قبلہ کے تبدیل ہونے کی دلیل نہیں مانگتا پس آپ مجھے رفع کے منسوخ ہونے کی دلیل دے دیں۔ اور جو بچی ہے اس کی بھی دلیل دے دیں۔ بہت احسان ہوگا۔
اوپر اک دلیل اور دی ہے اسے دیکھ لیجئے
رانگ۔ مسٹر گڈ مسلم ، آپ صرف اٹھارہ جگہ کی نفی اور صرف دس جگہ کا اثبات دکھائیے ۔
دکھا دیا ہے۔ اور غیر اخلاقی الفاظ کے استعمال پر آپ اتر آئے ہیں۔ لیکن آپ بے فکر نہیں ان شاء اللہ میں کوئی ایسا لفظ استعمال نہیں کرونگا جو فورم کے اصول وقواعد کے خلاف ہو۔ کیونکہ آپ لوگوں کی یہی روش ہوتی ہے کہ جب کوئی بات نہیں بن باتی تو اخلاقیات سے گر کر خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں چاہیے آمنے سامنے مناظرے ہوں یا اسی طرح فورمز پر ۔
غیر اخلاقی الفاظ ؟ کہاں ہیں بھئی؟ گڈ مسلم صاحب کون سے الفاظ غیر اخلاقی ہیں ؟ رانگ ؟ یا دس کا اثبات اور اٹھارہ کی نفی؟
الزام ہے ناں ؟
الزام نہیں ہے بھئی حقیقت ہے ، کیونکہ آپ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ پیش نہیں کرتے۔ سنت کو سنت اپنی مرضی سے کہتے ہیں، اور فرض کو بھی ۔
ہم صحیح کو صحیح اور ضعیف کو ضعیف کہنے والے ہیں اور وہ بھی اصولز کی روشنی میں۔ آپ مقلدین کی طرح نہیں کہ مطلب کی بات ضعیف بھی ہو تو درست ہوجاتی ہے اور جس بات سے کوئی مطلب نہ ہو وہ صحیح بھی ہو تو حِیَل و قیل وقال سے کئی ایسے راستے نکال لیے جاتے ہیں۔ جس سے عمل کرنا ناممکن ہوجاتا ہے۔ اور یہ سب اپنے مذہب کی خوشنودی کےلیے کیا جاتا ہے۔
آپ صحیح کو صحیح کیسے کہتے ہیں ؟ دلیل سے ؟ یا امتی کے فہم سے ؟ اصولز کی روشنی میں بتادیں۔ ہم مقلدین کے ہاں ضعیف حدیث بھی زاتی فہم سے بلند ہے اسی لئے اسے ترجیع دیتے ہیں ، اور حیل و قیل کو رد کرتے ہیں تو صریح دلیل پیش پوش کیجئے جناب اور اپنی رفع یدین کو ثابت فرمادیجئے ۔
باقی سنت کی تعریف میں نے پوچھی ہے۔ وہ پیش کردیں، اس کے بعد دیکھیں گے کہ آپ جس کو سنت تسلیم کرتے ہیں کیا اس کو اللہ تعالیٰ نے سنت کہا ہے یا نبی کریمﷺ نے؟
جناب گڈ مسلم صاحب ،اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ کہیں کہ یہ یہ سنت ہے ، اسکی ضرورت آپ کو ہے اور یہی میں آپ سے کہا کرتا ہوں کہ بتائیے آپ جس عمل کو سنت کہتے ہیں اسے کس نے سنت قرار دیا؟
ٹائم ضایع کرنے کی بجائے آپ بتاتے کیوں نہیں ، رفع یدین سنت ہے یا حدیث ؟دلیل؟
آپ اپنی پہلی رفع پر دلیل پیش کیجیے ؟ قرآن سے ؟ دیکھتے ہیں کہ اس رفع پر آپ کے پاس قرآن سے کوئی دلیل ہے یا نہیں ؟
قَدْاَفْلَحَ الْمُؤمِنُوْنَ الَّذِیْنَ ھُمْ فِیْ صَلٰوتِھِمْ خَاشِعُوْنَ
(سورۃ مومنون:1،2)
ترجمہ: پکی بات ہے کہ وہ مومن کامیاب ہوگئے جو نماز میں خشوع اختیار کرنے والے ہیں۔
تفسیر: قَالَ اِبْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا مُخْبِتُوْنَ مُتَوَاضِعُوْنَ لَایَلْتَفِتُوْنَ یَمِیْناً وَّلَا شِمَالاً وَّ لَا یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ فِی الصَّلٰوۃِ…الخ
(تفسیر ابن عباس رضی اللہ عنہما :ص212)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ’’خشوع کرنے والے سے مراد وہ لوگ ہیں جونماز میں تواضع اورعاجزی اختیار کرتے ہیں اوروہ دائیں بائیں توجہ نہیں کرتے ہیں اورنہ ہی نماز میں رفع یدین کرتے ہیں۔‘‘
کلام اللہ کی تفسیر صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔
تو اگر آپ نے بات کرہی دی ہے تو آپ ہی وضاحت کردیجیے کہ
٭ پہلی رفع کا مسئلہ قرآن کا ہے ؟
٭ پہلی رفع کامسئلہ حدیث کا ہے ؟
٭ پہلی رفع کا فیصلہ کس کا ہے اللہ کا ؟ رسولﷺ کا ؟ صحابی کا؟ یا کسی امتی کا ؟
آپ کا سوال غلط ہے جناب ، پہلی رفع یدین کا ثبوت ہے احادیث میں اور امت کا تواتر ہے اس پر ، اور اس کے سنت ہونے کا فیصلہ آپ دکھانے کے پابند ہیں اپنی دلیل سے ۔ہمارے لئے تو بس تقلید ہے ۔
بیچ وبیچ مراد پوری نہیں کرنی سہج صاحب۔ انہیں الفاظ کو واضح طور بھی لکھنا ہوگا۔ اور پھر جو رفع آپ کرتے ہیں اس کا اثبات بھی پیش کرنا ہوگا۔ یعنی ایسی دلیل دینی ہوگی جس میں ہو کہ پہلی رفع کے علاوہ باقی تمام رفعیں منسوخ۔ اور یہ دلیل رفع الیدین کے اثبات کے دلائل کی طرح واضح اور صریح ہو۔
گڈ مسلم صاحب واضح اور صریح دلیل دکھابھی دیجئے جس میں آپ آسانی سے گنتی کرسکیں دس کے اثبات کی اور اٹھارہ کے نفی کی ۔ اور میں نے اپنی چار میں سے پہلی دو دلیلیں اوپر پیش کی ہیں انہیں دیکھ لیجئے ۔
چلیں آپ بتا دیں کہ آپ جو نماز اداء کرتے ہیں وہ کس حدیث میں ہے ؟ جو جو مسائل آپ کو اپنی نماز میں پیش آتے ہیں وہ کس حدیث میں ہیں ؟ کون سا رکن فرض، کون سا واجب، کون سا سنت مؤکدہ وغیر مؤکدہ، کونسا نفل، مکروہ، جائزہ وغیرہ ...کیونکہ ظاہر ہے آپ کرتے ہیں تو دلیل سے ہی کرتے ہونگے ناں۔ کیونکہ یہ عبادت کے حصص ہیں اور عبادت میں اپنی مرضی کا کوئی کام تو رب العالمین کو پسند نہیں ہے ناں۔ کیونکہ حدیث میں بھی ہے کہ ’’ من عمل عملاً لیس علیہ امرنا فہو رد ‘‘ اگر آپ یہ سب کام بغیر دلیل کے کرتے ہیں تو ظاہر ہے تمام کام مردود ہی ہونگے۔ لیکن اگر آپ دلائل کی روشنی میں کرتے ہیں تو پھر وہ دلائل آپ کو یہاں پیش بھی کرنے ہونگے۔
چلیں پھر میں دلائل کا انتظار کرونگا۔ یا پھر آپ اگر اس طرح کے دلائل دینے کی حامی بھرلی تو نیا تھریڈ قائم کرکے شروع نماز سے دلائل سے آپ سے بات کرنا شروع کردونگا۔ کیا خیال ہے محترم محمد سہج صاحب ؟
گڈ مسلم صاحب سوچ لیجئے پہلے کم از کم ھزار بار ، کیونکہ آپ ابھی تک اپنے چار رکعت نماز کے دس جگہ کے اثبات اور اٹھارہ جگہ رفع یدین کی نفی نہیں دکھا پارہے ۔ پوری نماز کو کیا ثابت کریں گے؟ ہمت کیجئے یہاں سے فارغ ہوں جلدی سے پھر ضرور پوری نماز اپنے تمام ارکان ، شرائط ، اور مسائل کے ساتھ ڈسکس کرلیں گے ۔ ان شاء اللہ
یعنی آپ نے یہ تسلیم کرلیا کہ اہل حدیث جو قرآن وحدیث کی تعلیمات کی روشنی میں عمل بھی کرتے ہیں اور دعوت بھی دیتے ہیں وہ نماز وغیرہ کے تمام احکامات دلائل سے ثابت نہیں کرسکتے لیکن احناف نے ایسے اصول بنا رکھے ہیں کہ ان اصول کی روشنی میں تمام مسائل ثابت ہوجاتے ہیں۔ یعنی جن مسائل کو قرآن اور حدیث سے ثابت نہیں کیا جاسکتا وہ احناف کے گھر سے ثابت ہوجاتے ہیں ؟ رائٹ ؟ اس کا مطلب ہے کہ حنفی مذہب کامل ہے اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ’’ الیوم اکملت لکم دینکم ‘‘ ناقص ہے ؟ نعوذبا للہ ثم نعوذ بااللہ
کیا آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں دبے الفاظ میں ؟ وضاحت ہوجائے ذرا۔ کیا خیال ہے وضاحت بہتر رہے گی ناں
الحمدللہ اہل سنت والجماعت حنفی دیوبندی پورے دین پر عمل کرتے ہیں اور یہ اور ’’ الیوم اکملت لکم دینکم ‘‘ کی بات کی ہے آپ نے تو جناب اسے آپ کن معنوں میں لیتے ہیں یہ بھی بتادیتے ؟ کیا اس آیت کے آنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی اعمال نہیں کئے ؟ اگر کئے تو ان کو آپ کیا کہیں گے ؟ کیا مقام دیں گے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کو جو اس آیت کے بعد کیا گیا ۔ ؟ کیا وہ دین نہیں ؟ اہل سنت والجماعت اس آیت کے بعد بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول فعل کو دین مانتے ہیں آپ اپنی فکر کیجئے ۔
یہی سمجھ آپ کو بھی نہیں آتی کی جس رفع کے آپ قائل ہیں وہ فجر کی سنتوں کی طرح ہے یا عصر کی سنتوں کی طرح ہے ؟
اسکا جواب آپ کی طرف سے آنے کا منتظر ہوں ۔
تو ٹھیک ہے پھر اگر شوق ہے تو بنایئے نیا تھریڈ۔۔ اس پر بھی بات کرلیں گے۔
ان شاء اللہ
ذرا ان فکروں کو لڑھکانے سے پہلے فکر پر فکر بھی کریں۔ اور پہلی رفع کا اثبات ستائیس کی نفی ۔۔۔ہاں ہاں پہلی کا اثبات ستائیس کی نفی دلیل۔ دلیل۔ دلیل
اک اور دلیل ہوچکی گڈ مسلم صاحب
فَقَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ ثُمَّ لَمْ يُعِدْ
گنتی کے ساتھ آپ نے بتانا ہے ، میں نے نہیں۔
اللہ تعالیٰ سب مسلمانوں کو اس بات کی توفیق دے کہ وہ دین محمدیﷺ کی انہیں تعلیمات پر آجائیں جو نبی کریمﷺ دے کر گئے تھے۔
دعا ضرور کیجئے ، لیکن پہلے دس کا اثبات اور اٹھارہ کی نفی دکھائیے ، کیونکہ آپ اپنے آپ کو "انہیں" تعلیمات پر سمجھتے ہیں۔
اوہو سوری۔تعجب وحیرانگی والی بات نہیں مجھے معلوم ہی نہیں تھا کہ آپ کو گنتی بھی نہیں آتی۔۔چلیں خیر ایسا بھی ہوتا ہے۔ بہت سارے ایسے مسائل واحکام اور افعال ہوتے ہیں جس سے انسان ناواقف ہوتا ہے۔
پھر پیش کیجئے اور ناواقفوں کو بتائیے کہ یہ ہے گنتی دس کے اثبات کی اور اٹھارہ کے نفی کی ۔
ارے ابھی تعجب سے پوچھ رہے تھے۔ کہ گنتی ہم سے کروانی ہے اور پھر متصل ہم سے پوچھ رہے ہیں کہ آپ کو گنتی نہیں آتی ؟ یہ کیا چکر ہے میں سمجھا نہیں ؟ اچھا اچھا اب میں سمجھا کہ دباؤ ڈالنے کی غرض سے آپ ایسا کہہ رہے ہیں تاکہ آپ کو گنتی نہ آنے کا جو مسئلہ ہے وہ انہیں الفاظ کے دباؤ میں دب جائے اور قارئین کو پتہ ہی نہ چلے۔ چلیں کوئی بات نہیں مزید ہم بھی نہیں اچھا لیں گے۔ ان شاء اللہ
گڈ مسلم صاحب، آپ کسی کے دباؤ میں آسکتے ہو ؟؟؟؟
اگر آتی ہے توکریں۔ اوراگر نہیں بھی آتی توکوئی بات نہیں۔ ہم ہیں کس لیے ؟ محترم سہج صاحب
تو کیجئے نا شروع گنتی جناب ، دس کا اثبات اور اٹھارہ کی نفی۔
قرآن کی جگہ پہ بہشتی زیور اور حدیث کی جگہ پہ تعلیم االاسلام ؟ کیا میں صحیح سمجھا سہج صاحب۔ ذرا وضاحت فرمادینا۔ کیونکہ میں بھی دو کتابوں کا نام (قرآن اورحدیث ) کا لیتا ہوں آپ نے بھی دو کتابوں کا نام لیا ہے۔ اس لیے یہ وضاحت بھی کردیں کہ بہشتی زیور اور تعلیم الاسلام میں سے کس کو قرآن کی جگہ رکھا ہے اور کس کو حدیث کی جگہ؟ تاکہ آپ سے جو دلیل قرآن سے طلب کرنی ہو وہ بہشتی زیور سے کروں اور جو دلیل حدیث سے طلب کرنی ہو وہ تعلیم الاسلام سے کروں۔
گڈ مسلم صاحب آپ صرف اپنی دلیلوں پر توجہ کیجئے ، اور دس کا اثبات اور اٹھارہ کی نفی پیش کیجئے ، تاکہ پھر ہم آگے بڑھتے ہوئے ، اس سوال کی جانب توجہ کریں کہ آیا رفع الیدین حدیث ہے یا سنت ؟ یہ تعلیم الاسلام اور بہشتی زیور اہل سنت کی کتابیں ہیں انہیں ہمارے لئے ہی رہنے دیں کیونکہ آپ کے ہاں قرآن اور حدیث سے ہی دلیل لی جاتی ہے ، اب جب مکمل نماز پر بات شروع ہوگی اگر آپ کرسکے تو ، پھر دیکھیں گے کہ کون سی بات کس کتاب میں آسانی سے ملتی ہے ، عام فہم انداز میں۔
کیوں نہیں سنت مانتے ( سنت کی تعریف پیش کرنا نہ بھولنا ) کس دلیل پر ۔وہ دلیل تو آپ سے پوچھ رہا ہوں کہ آپ وہ دلیل پیش فرمائیں کہ جس دلیل کی روشنی میں آپ ایک کو سنت اور باقیوں کو سنت ماننے سے انکار کرتے ہیں۔ اور آپ ہیں کہ لکھائی پہ لکھائی تو کیے جارہے ہیں لیکن اس پر دلیل پیش ہی نہیں کررہے۔ ہمارا بھی خیال رہے محترم سہج صاحب۔
گڈ مسلم صاحب ، کنسنٹریٹ کیجئے اس وقت صرف دس کا اثبات اور اٹھارہ کی نفی دکھانے پر ۔ یہ کیا بات ہے کبھی کسی کتاب کے بارے میں سوال اور کبھی سنت کی تعریف ؟ بھئی سنت کی تعریف آپ کے لئے مسئلہ ہے میرے لئے نہیں ، ب ے فکر رہیں ۔
یعنی اگر شافعی بھی کہے کہ رفع الیدین چار مقامات پہ منسوخ نہیں کرنی چاہیے اور اہل حدیث بھی کہیں کہ یہی رفع الیدین کرنی چاہیے۔ تو شافعی توڑنے والوں کی لسٹ میں نہ آئیں لیکن اہل حدیث آجائیں ؟ واہ کیا خوب منظر ہے۔ ایک ہی کام دو لوگ کررہے ہیں۔ لیکن الزام صرف ایک پہ آرہا ہے۔ کیا سہج صاحب فقہ حنفی میں یہ اصول ہے کہ چوری دو لوگ اکھٹے کریں اور حد ایک پہ نافذ ہو ؟
دو افراد اک ہی کام کرتے ہیں لیکن ان کی دلیلیں جدا جدا ہیں ، شافعی چار دلیلیں مانتے ہیں اور ان کے پاس دلیل ہے رفع الیدین کرنے کی اور چھوڑنے کی بھی اسلئے وہ حق پر ہیں ، اور فرقہ اہل حدیث کے پاس ان کے دعوے کے مطابق کوئی دلیل نہیں ، اسلئے آپ کہہ سکتے ہیں کہ ایک چور ہے جو دوسرے کی دلیل سے مسئلہ چراتا ہے اور اس پر جھوٹ بولتا ہے کہ یہ ہمارا اعزاز ہے ۔ مسٹر گڈ مسلم کیا آپ اہل سنت والجماعت شافعی کو حق پر مانتے ہو جیسا کہ اپنے آپ کو مانتے ہو؟ جواب ؟ مگر ساتھ ساتھ دس کا اثبات اور اٹھارہ کی نفی ۔
شکریہ
شکریہ




پوسٹ نمبر15 میں آپ نے کچھ باتیں لکھیں۔ مثلا ً
1۔بقول آپ کے کہ میری پیش کردہ دلیل کے راوی کا عمل اس کے بیان کے خلاف ہے۔حالانکہ آپ اس پر صریح غلطی پر ہیں۔ راوی کا عمل کس بات پر ہے ؟ وہ میرے پیش کرنے سے پہلے آپ نے جو روائیتیں نقل کی ہیں سب سے پہلے ان کی سند آپ کو پیش کرنا ہوگی۔

2۔ دوسرے نمبر پہ حضرت مجاہد سے آپ نے روایت پیش کی ہے۔ حضرت مجاہد کا اس مسئلہ پر کیا عمل ہے؟ وہ آپ کو بتانا ہوگا۔

3۔ چار رکعات میں چار بار رکوع میں جانا اور چار بار رکوع سے اٹھنا ہوتا ہے یا نہیں ؟ ہاں یا ناں میں اس کا بھی جواب دینا ہوگا۔

4۔ مسلم شریف کی پیش کردہ حدیث سے پہلی رفع کا استثناء پیش کرنا ہوگا۔ ورنہ دلیل نامکمل سمجھی جائے گی۔ کیونکہ اس پیش کردہ حدیث میں یہ صراحت نہیں کہ کونسی رفع کے بارے میں نبی کریمﷺ نے کہا ہے؟
ان باتوں کا جواب طلب کیا جائے گا۔ اور ساتھ پوری پوسٹ پر بھی لکھنے کی کوشش کرونگا۔لیکن پہلے جو آپ نے ٹکراؤ والی بات کی ۔ اس کا جواب ہوجائے۔ مجھے جلدی نہیں ہے۔ اللہ کے فضل سے
گد مسلم صاحب آپ سے درخواست ہے کہ ٹکڑوں میں پوسٹ کرنے کی بجائے ایک ہی پوسٹ میں پیش پوش کیجئے ۔
1۔بقول آپ کے کہ میری پیش کردہ دلیل کے راوی کا عمل اس کے بیان کے خلاف ہے۔حالانکہ آپ اس پر صریح غلطی پر ہیں۔ راوی کا عمل کس بات پر ہے ؟ وہ میرے پیش کرنے سے پہلے آپ نے جو روائیتیں نقل کی ہیں سب سے پہلے ان کی سند آپ کو پیش کرنا ہوگی۔
آپ کو جس حدیث پر اعتراض ہے اس پر اعتراض کیجئے ، اور جناب کو سند کیسے یاد آگئی ؟ آپ نے جو روایت پیش کی اس میں سند پیش کی ؟ تو آپ مجھے سے سند کا تقاضہ کیسے کررہے ہیں ؟ یاد رکھئے مجھے آپ کی پیش کردہ روایت پر کوئی اعتراض نہیں ، بلکہ اس پر آپ نے جو قیاس فرمایا ہے یعنی دو + دو=4اور 4+4=8 اس کی دلیل مانگی ہے ، صحابی کے عمل کی بھی وضاحت کردی ہے کہ آپ کا پیش کردہ “پہلے“ کا ہے اور میرا پیش کردہ گواہی سمیت “بعد“ کا ہے ۔
2۔ دوسرے نمبر پہ حضرت مجاہد سے آپ نے روایت پیش کی ہے۔ حضرت مجاہد کا اس مسئلہ پر کیا عمل ہے؟ وہ آپ کو بتانا ہوگا۔
گڈ مسلم صاحب اگر آپ کو شک ہے تو بتائیے ۔جیسے میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ کا “بعد“ کا عمل پیش کردیا ہے۔
3۔ چار رکعات میں چار بار رکوع میں جانا اور چار بار رکوع سے اٹھنا ہوتا ہے یا نہیں ؟ ہاں یا ناں میں اس کا بھی جواب دینا ہوگا۔
مسٹر گڈ مسلم صاحب ہوتا ہے یا نہیں اس بارے میں آپ کو صرف دلیل پیش کرنا چاھئیے ، صاف صریح دلیل۔ اوکے
4۔ مسلم شریف کی پیش کردہ حدیث سے پہلی رفع کا استثناء پیش کرنا ہوگا۔ ورنہ دلیل نامکمل سمجھی جائے گی۔ کیونکہ اس پیش کردہ حدیث میں یہ صراحت نہیں کہ کونسی رفع کے بارے میں نبی کریمﷺ نے کہا ہے؟
مسٹر گڈ مسلم اگر نامکمل سمجھتے ہیں تو ابن عمر رضی اللہ عنہ کا عمل جو آپ نے پیش کیا اس پر بھی یہی قانون لاگوں کیجئے کیونکہ اس میں بھی آپ نے ناہی گنتی پوری فرمائی یعنی دس کا اثبات اور ناہی اٹھارہ کی نفی دکھائی ، تو کیا کہتے ہیں آپ اس بارے میں ؟کہ آپ کی رفع یدین آپ کی ہی دلیل کی رو سے ثابت نہیں ہوتی۔کیونکہ اس میں آپ مہتاج ہیں 4+4=8 کرنے کے ۔
شکریہ
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
پوسٹ نمبر15​
اب دیکھتے ہیں کہ آپ نے کون سی دلیل پیش کی ہے۔
محترم سہج صاحب دیکھنا دوکھنا نہیں ( کیونکہ دیکھنا لفظ مفہوم میں مشتابہ ہے بعض اوقات دھکمی پر بھی بولا جاتا ہے۔ کہیں آپ احادیث کی کتر بتر کرنے کی صورت میں دھکمی سے تو نہیں نواز رہے؟) بلکہ ماننے کی غرض سے دیکھنا ہے۔ اور غور وفکر کرنا ہے۔ اللہ توفیق بھی دے گا تب جب نیت میں فطور نہیں ہوگا۔ ان شاء اللہ
میں نے بخاری کی حدیث پیش کی۔ الحمد اللہ۔ جس میں صحابی﷜ نبی کریمﷺ کا عمل بتلا رہا ہے۔ (اور آپ اگر اصول حدیث کے ابجد سے بھی واقف ہیں تو آپ کو معلوم ہوگیا ہوگا کہ یہ حدیث حدیث کی کس قسم سے تعلق رکھتی ہے۔ اگر معلوم نہ ہو تو پوچھ لینا۔ بتانے میں کوئی بوجھ محسوس نہیں کرونگا ہاں آپ پوچھنے میں پلیز شرم مت کرنا۔ ) اور اس حدیث میں صحابی﷜ فرماتے ہیں کہ آپﷺ
’’ جب نماز کا آغاز فرماتے تو تکبیر کہتے اور رفع الیدین فرماتے، اور جب رکوع کرتے تو رفع الیدین کرتے اور جب سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو رفع الیدین کرتے، اور جب دو رکعتوں سے اُٹھتے تو پھر بھی رفع الیدین کرتے۔‘‘
چار رکعات نماز میں بقول صحابی﷜ آپﷺ چار مقام پر رفع کرتے تھے۔ کیا آپ بھی میاں سہج صاحب اس حدیث سے یہی سمجھے ناں ؟ جو میں نے سمجھا یا ہے۔ یا کچھ اور ؟
اور پھر میں نے مقام والی بات پہلی کئی پوسٹ میں کی کہ سہج صاحب جب مقام واضح ہوجائیں گے کہ ان ان مقامات پر رفع کرنا سنت ہے تو پھر گنتی کرنا کوئی مشکل نہیں رہ جائے گا۔ اور میں نے الحمد للہ حدیث سے وہ تمام مقامات پیش کردیئے ہیں۔ جن پر رفع کرتے ہوئے اگر گنتی کی جائے تو آپ کے مطالبہ کا پہلا حصہ پورا ہوتا ہے۔ یعنی دس کا اثبات۔
اگر آپ کے ہاں یہ حدیث صحیح نہیں ؟ یا جو میں نے ترجمہ کیا ہے وہ درست نہیں ؟ یا کوئی اور بات ہے تو پیش کریں۔ آپ کا حدیث پر کچھ نہ کہنا اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ ان چار مقامات کو تسلیم کرچکے ہیں۔ تسلیم کرلیے ہیں یا نہیں ؟ ذرا تصدیق ہوجائے تو مزہ آجائے گا۔ ان شاء اللہ
اگر تصدیق نہیں کرسکتے تو پھر حدیث کی صحت پر بات کریں یا حدیث کے ترجمہ ومفہوم پر بات کریں یا کوئی تاویل وغیرہ کے ذریعے ان چار مقامات میں رفع کی نفی پیش کریں۔ کچھ تو کریں محترم سہج صاحب۔ اگر کچھ بھی نہیں کرسکتے تو پھر دو راستے ہیں ایک ماننے کا اور دوسرا سینہ تان کر اینڈ ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہوئے نا ماننے کا ۔ مان کر عمل شروع کردیں گے تو آپ کا عمل عمل رسولﷺ کے موافق ہوجائے گا لیکن اگر نہیں مانیں گے تب بھی میرے پاس اس کا کوئی علاج نہیں۔ کیونکہ گھول کر تو میں آپ کو پلا نہیں سکتا۔
خلاصتاً دو باتیں ہیں
1۔ حدیث میں وہ مقامات جن پر ہم رفع کرتے ہیں وہ میں نے بادلیل پیش کیے یا نہیں ؟ اگر نہیں پیش کیے تو بتلایئے حدیث دوبارہ پیش کردونگا۔ اور اگر کردیئے ہیں تو
2۔آپ نے حدیث پر کوئی اعتراض کیا یا نہیں ؟ اگر کیا ہے تو میں نے آپ کی پوسٹ میں نہیں پڑھا دوبارہ پیش کردیں اور اگر نہیں کیا بلکہ کرنے کا ارادہ ہے تب بھی پیش کریں۔ مجھے آپ کے فرمان کا انتظار رہے گا لیکن اگر نہیں کرنا تب ماننے میں کیا حرج پیدا ہورہا ہے محترم سہج صاحب آپ کو ؟

پہلی بات یہ کہ آپ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت پیش کی ہے جن کا خود رفع یدین نہ کرنا دوسری روایات میں وارد ہوا ہے ۔دیکھئیے
میاں سہج صاحب میں نے راوی کا وہ قول پیش کیا جو اس﷜ نے نبی کریمﷺ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ اور آپ نے اس کے مقابلے میں شرح معانی الآثار، مصنف ابن ابی شیبۃ اور موطاء امام محمد سے ابن مجاہد﷫کے ذریعے ابن عمر﷜ کا عمل پیش کیا۔ میری پیش کردہ بخاری کی حدیث میں ابن عمر﷜ خود نبی کریمﷺ کا عمل بتلارہے ہیں۔ اور یہاں پر مجاہد﷫ ابن عمر﷜ کاعمل بتلار ہے ہیں۔ میں نے درست کہا ناں مسٹر سہج صاحب ؟ ایک صحابی﷜ ہیں جو نبی کریمﷺ کا عمل بتلارہے ہیں اور وہ عمل ہے بھی ایسی کتاب میں جو اصح الکتب بعد کتاب اللہ ہے۔ اور دوسرے مجاہد﷫ ہیں جو صحابی نہیں وہ ایک صحابی﷜ کا عمل بتلارہے ہیں۔اور وہ بھی ایسی کتب میں جن کو یہ لقب ’’ اصح الکتب بعد کتاب اللہ ‘‘ نہیں ملا۔ تو محترم سہج صاحب کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ ’’ ان دونوں اعمال کی حیثیت ماننے اور یقین کرنے کے اعتبار سے ایک جیسی ہے ؟ اگر ایک جیسی ہے تب بتائیں اور اگر ایک جیسی نہیں تو پھر کیا چیز مانع ہے کہ اصح ترین کتاب کی بات لینے کے بجائے باقی کتب پر یقین کررہے ہیں آپ ؟ ( میرا اس سے مقصود یہ نہیں کہ باقی کتب احادیث میں صحیح احادیث نہیں لیکن کتب کے درجات ہیں۔ اور افضل درجہ پر بخاری ومسلم ہیں۔ اور ان دو کتب کے بارے میں تمام فرقوں کے علماء کا اتفاق ہے کہ اس میں بیان سب باتیں حضورﷺ کی ہیں۔) تو بجائے اس کے آپ میری پیش کردہ حدیث کو مانتے یا اس کی مثل اسی کتاب سے میری پیش کردہ حدیث کے خلاف حدیث پیش کرتے۔ آپ نے دوسری کتب میں بیان ابن عمر﷜ کے عمل پر یقین کرلیا ۔ ( ابن عمر﷜ کا عمل اور حضرت مجاہد﷫ کاعمل رفع الیدین کرنے کا تھا یا یہ دونوں مسنوخیت کے قائل تھے۔ یہ بھی آپ سے پوچھا جائے گا۔) ناں ناں سہج صاحب یہ ظلم نہ کریں۔ بلکہ آپ یوں کریں کہ
میری پیش کردہ حدیث میں جن جن مقامات پر رفع کرنے کا ثبوت ہے۔ آپ اس کے معارض اسی درجہ کی کوئی ایسی حدیث پیش کریں جس میں اول مقام کا اثبات اور باقی تین مقامات کی نفی ہو۔میں آپ سے یہ نہیں کہتا کہ آپ ایک رفع کا اثبات اور باقی ستائیس رفعوں کی نفی پیش کریں۔ نہیں نہیں سہج صاحب۔ آپ بس میری پیش کردہ حدیث کے مقابلے میں اسی درجہ کی ایک مقام پہ رفع کرنے والی حدیث اور تین مقامات پر رفع نہ کرنے والی حدیث پیش کریں۔
دوسری بات یہ کہ آپ نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت سے دکھایا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نماز کے شروع میں یعنی (ایک)تحریمہ کے وقت رفع یدین کرتے تھے(دو) رکوع جاتے (تین) رکوع سے اٹھتے وقت۔ اور (چار) تیسری رکعت کے شروع میں ۔۔۔۔ٹھیک ؟یہ میں نے تصدیق کردی ہے
لیکن پھر آپ نے آگے کچھ لکھا ہے لیکن اس کی دلیل یا یہ نہیں بتایا کہ کون سی دلیل سے لے کر لکھا ھے ۔۔۔دیکھئے
اگر میں نے دلیل نہیں دی تو آپ نے انکار بھی نہیں کیا ۔ کیا آپ اس بات سے انکار کرتے ہیں کہ چار رکعات نماز میں چار بار رکوع میں جانا نہیں ہوتا اور چار بار رکوع سے اٹھنا نہیں ہوتا۔ آپ اپنے انکار کو ثابت کردیں میں ان شاء اللہ اثبات کو ثابت کروونگا۔ کیا خیال ہے محترم سہج صاحب اینڈ حسین صاحب ؟
یہ تو اتنی سیمپل سی بات ہے کہ ہر آدمی کو پتہ ہوتا ہے ( جو مسلمان ہو) کہ چار رکعات نماز میں کتنے قیام ہوتے ہیں؟، کتنے رکوع ہوتے ہیں؟ چار رکعتوں میں کتنی بار رکوع میں جایا جاتا ہے؟، کتنی بار رکوع سے اٹھا جاتا ہے؟، کتنے سجود اور کتنے تشہد ہوتے ہیں۔ وغیرہ۔ پتا ہوتا ہے یا نہیں ؟ یا یہ اتنی مشکل لاجک ہے کہ کوئی آدمی نہ یاد کرسکتا ہے اور نہ یاد کرنے کی کوشش کرسکتا ہے اور نہ یہ لاجک کبھی اس کی سمجھ میں آسکتی ہے ؟
مہربانی ہوتی گر وضاحت بھی کردیتے کہ یہ اوپر اقتباس میں آپ کی باتیں جوہیں یہ قرآن ہیں؟حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں ہیں؟ اجماع میں ہیں؟ یا جناب کا قیاس غیر شرعی ہے؟؟؟؟
میری نظر میں یہ آپ نے قیاس کیا ہے وہ بھی بغیر کسی دلیل کے ۔ کیونکہ آپ نے جو روایت پیش کی ہے اس میں گنتی ناہی مکمل ہے اور ناہی وہ آپ کے اصولوں پر پوری اترتی ہے ۔ سمجھ گئے نا گڈ مسلم صاحب ؟ چلیں یہ بھی بتادیتا ہوں آپ کو کہ کیسے اصولوں کے خلاف ہے ؟
آپ کو جب قیاس کا ہی نہیں پتہ تو آپ نے یہ ہی کہنا تھا کہ ’’ میری نظر میں یہ آپ نے قیاس کیا ہے ‘‘ بجائے اس کے کہ ایک نیا موضوع کھول کر آپ کو قیاس سمجھانے بیٹھ جاؤں اس سے بہتر ہے آسان طریقے سے آپ کو ذیل میں بات سمجھانا۔
دیکھیں محترم المقام سہج صاحب۔ میں نے دلیل سے یہ بات ثابت کردی ہے (اور آپ نے انکار بھی نہیں کیا) کہ آپﷺ رکوع جاتے ہوئے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے رفع الیدین کرتے تھے۔ اور نماز میں رکوع کس کو کہتے ہیں ؟ مجھے قوی امید ہے آپ کو معلوم ہی ہوگا۔( اگر نہیں معلوم ہوگا تو تفصیل سے بتا دیا جائے گا فکر کرنے کی ضرورت نہیں۔) اور حدیث میں لفظ رکوع کا اطلاق چار رکعتوں میں کسی خاص رکعت کے رکوع پر نہیں۔ بلکہ مطلق بولا گیا ہے۔(اگر کسی خاص رکعت کے رکوع پر ہے تو بتائیں؟) جس کا صاف مطلب ہے کہ جو بھی رکوع ہوگا چاہے فرض نماز میں ہو یا نوافل میں۔ چاہے پہلی رکعت کا رکوع ہو یا دوسری وآخری رکعت کا۔ تمام رکوعوں میں رکوع کو جاتے ہوئے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے رفع الیدین کی جائے گی۔ یہاں تک بات سمجھ آگئی ناں مسٹر سہج صاحب ؟ چلیں گڈ ....پھر آگے چلتے ہیں۔ سنیں
قیاس تب ہوتا مسٹر سہج صاحب جب پہلی رکعت کے رکوع کا حکم حدیث میں ہوتا کہ پہلی رکعت کے قیام میں یہ کرنا ہے، اور رکوع میں رکوع جاتے ہوئے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے آپ نے رفع کرنا ہے۔ اور پھر میں کہتا کہ آپﷺ نے پہلی رکعت کے رکوع کے بارے میں یہ فرمایا ہے۔ اور دوسری رکعت کا بھی رکوع پہلی رکعت کے رکوع کی مثل ہے۔لیکن آپﷺ نے دوسری رکعت کے رکوع کے بارے میں کچھ نہیں فرمایا اس لیے آپﷺ کا پہلی رکعت کے رکوع پر بولا جانےوالا حکم دوسری رکعت کے رکوع پر بھی لاگو ہوگا۔ لیکن مسٹر سہج صاحب میں نے یہاں یہ بات نہیں کی۔بلکہ میں نے رکوع جاتے ہوئے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے رفع کو ثابت کیا ہے۔اس لیے جس عمل پر رکوع کا لفظ بولا جائے گا چاہے وہ جس بھی نماز کا جس میں رکعت کا ہوگا آپ کو رفع کرنا ہوگا رکوع جاتے ہوئے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے۔آئی سمجھ سہج صاحب ؟؟؟؟؟؟
اگر آپ کی باتوں پر آیا جائے تو پھر ایک رکعت، دو رکعات، تین رکعات، چار رکعات، پانچ رکعات، سات رکعات، نو رکعات، گیارہ رکعات، تیرہ رکعات وغیرہ ان سب میں رفع الیدین کی تعداد اٹھائیس سے بڑھتی اور کم ہوتی رہے گی۔
اس لیے میں نے شروع میں بھی کہا اور اب بھی کہتا ہوں کہ دس کا اثبات اور وہ بھی گنتی کے ساتھ اسی طرح اٹھارہ کی نفی وہ بھی گنتی کے ساتھ یہ تمام آپ کی بچگانہ باتوں کے ساتھ بے تکے سوالات اور شریعت کا مذاق ہے۔ رکعت چاہے ایک ہو یا تیرہ ہم وہ مقامات ثابت کردیتے ہیں جن پر ہم رفع کرتے ہیں۔ باقی گنتی کے پیچھے آپ لگے ہوئے ہیں۔ آپ جانیں آپ کی گنتی۔
اور پھر آپ کے اس گنتی والے مطالبے کو پورا بھی کردیا ہے۔ جو کہ غور وفکر کرنے سے سمجھ آے گا۔
پہلی بات یہ کہ آپ کی پیش کردہ روایت صحابی کا عمل پیش کرتی ہے
دوسری بات میں نے ان ہی صحابی کا عمل دوسری روایات سے آپ کے پیش کردہ عمل کے برخلاف دکھایا ہے
تیسری بات روایات کا آپس میں ٹکراؤ پیدہ ہوا ہے
چوتھی بات اب آپ پر لازم ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ پیش کریں کہ انہوں نے فرمایا ہو کہ رفع یدین فلاں فلاں جگہ سنت ہے
پانچویں بات میں بحمدللہ اپنی دلیلوں میں سے ہی دکھا چکا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا عمل پہلی دفعہ کے بعد عدم رفع یدین کا تھا ۔
چھٹی بات یہ نہ سمجھئیے گا گڈ مسلم کہ میں آپ کی پیش کردہ روایت کا انکار کر رہا ہوں
ساتویں بات ہاں یہ سمجھ لیں کہ آپ کا پیش کردہ عمل پہلے زمانے کا تھا اور میں نے بعد کے زمانے کا عمل پیش کیا ہے
آٹھویں بات قبلہ اول اور خانہ کعبہ کی مثال سے سمجھیں گے تو آسانی ہوگی۔
پہلی بات:
کیوں مذاق کے موڈ میں ہیں آپ سہج صاحب ....صحابی کا عمل نہیں بلکہ نبی کریمﷺ کاعمل اور صحابی کا بیان۔
دوسری بات:
اس عمل کو بسند صحیح آپ سے ثابت بھی کروانا ہے۔ پہلی آپ کی فضول باتوں پر اچھی طرح گرفت کرلوں۔
تیسری بات:
بقول آپ کے اگر روایات کا آپس میں ٹکراؤ ہے۔(حنفی اصول ٹکراؤ آجانے میں کیاکہتا ہے۔ اس بارے ایک مستقل پوسٹ کردی تھی) تو روایات کے درجہ ومقام میں بھی فرق ہے۔فرق ہے ناں ؟ ایک بات مولوی کرے اور دوسرا عام آدمی تو آپ کس کی بات کو تسلیم کریں گے؟ ایک بات قرآن میں ہو اور دوسری بات حدیث میں اور دونوں متضاد ہوں آپ کس کی بات کو تسلیم کریں گے ؟ ایک بات بخاری ومسلم کی کتب میں ہو اور دوسری باقی کتب احادیث میں اور دونوں متضاد ہوں آپ کس کی بات کو تسلیم کریں گے ؟ میں نے صحابی کے بیان میں آپﷺ کا عمل پیش کیا اور آپ نے تابعی کے بیان میں صحابی﷜ کاعمل پیش کیا ترجیح کس کو ہوگی ؟ ( فی الحال آپ کے بیان کی حقیقت کیا ہے اس پر بات نہیں ) غور کریں محترم المقام صاحب ۔
چوتھی بات:
آپ سے بھی گزارش ہے کہ آپ بھی پہلی رفع کے بارے میں نبی کریمﷺ کا فیصلہ سنائیں کہ آپ نے فرمایا ہو کہ پہلی رفع سنت ہے۔
پانچویں بات:
آپ کے دلائل کی وقعت پیش کرنے سے پہلے آپ سے کچھ پوچھا ہے۔
چھٹی بات:
کبھی انکار کربھی نہیں سکتے ۔ ہاں ایک صورت میں جب اللہ تعالیٰ کسی آدمی سے ہدایت چھین لے۔تب وہ احادیث کا انکار کرنا شروع کردیتا ہے۔
ساتویں بات:
یہ بات تب کرنا جب آپ سے ابن عمر﷜ کے رفع الیدین کے بارے میں پوچھا جائے کہ ان کا اپنا عمل کیا تھا ؟ اور آپ بادلائل صحیحہ اس بات کو ثابت بھی کردیں۔ اور دوسری بات کیا صحابی﷜ کو اختیار ہے کہ آپﷺ کے عمل کے خلاف کوئی عمل جاری کریں ؟ اگر اختیار نہیں تو پھر دو باتیں ہیں۔ پہلی بات آپﷺ نے خود رفع الیدین کومنسوخ قرار دیا ہوگا تب ہی صحابی﷜ نے رفع الیدین نہیں کیا۔ دوسری بات صحابی کی طرف منسوب وہ بات جو آپ نے پیش کی ضعیف ہو۔ اگر منسوخ ہوجانے سے صحابی نے رفع نہیں کیا تب آپ کو مسنوخیت کی دلیل پیش کرنا ہوگی اور اگر دوسری بات تسلیم کرلیں گے تب ہم بھی آپ کو دلیل کی تکلیف نہیں دیں گے۔ کیونکہ آپ خود ہی تسلیم کرلیں گے کہ میری پیش کردہ بات ہی اس قابل نہیں کہ حدیث کے مقابلے میں اس کو پیش کیا جائے۔
آٹھویں بات:
آپ قبلہ اول کی طرح اس مسئلہ پر غور وفکر سے دلیل پیش کرنے پر جب بیٹھیں گے تو آپ کے سامنے بھی حقیقت کھلے گی کہ میں کہاں گھوم رہا ہوں۔
دلیل پیش کی ہے ؟ دس کا اثبات پیش کردیا ہے ؟ ایک بات کو پورا کردیا ہے ؟ کیوں مزاح فرمارہے ہیں آپ مسٹر گڈ مسلم ؟
مزاح نہیں محترم... پتہ نہیں آپ کو ابھی سے کیا ہوگیا ہے حقیقت کو بھی مزاح کہہ دیتے ہیں۔؟ دلیل پیش کی ہے۔ آپ خود دیکھ لیں۔ دس کا اثبات پیش کیا ہے۔ آپ خود دیکھ لیں۔ ایک بات کو پورا کردیا ہے۔ یہ بھی آپ خود دیکھ لیں محترم سہج صاحب۔
بھئی ناہی آپ نے گنتی پوری دکھائی ہے حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور ناں ہی دوباتوں میں سے ایک مکمل ہوئی ہے ۔ اسلئے آپ سے گزارش ہے کہ دس کا مکمل اثبات بلا تاویل و قیاس پیش کریں ،
کردیا ہے۔ آپ جب سمجھیں گے۔سمجھ آجائے گی۔ لیکن اگر نہ بھی سمجھ آئے تو آسان ترین انداز میں آپ کو سمجھا بھی دیا جائے گا۔ پریشان نہ ہوں۔
اب یہ نہ کہنا کہ یہ نئی شرط ہے ، بھئی قیاس آپ کے ہاں دلیل شرعی نہیں ۔ اسلئے یہ بات کہی ہے ۔ ہاں یہ حق میرا ہے کہ میں کسی کا قیاس اس بارے میں پیش کروں کیونکہ قیاس شرعی میری دلیل ھے ۔
واہ خوب سہج صاحب کیا اب آپ الزام لگانے پہ آگئے ہیں؟ اس کے علاوہ اب باقی کچھ نہیں بچا کہنے کو ؟ ’’بھئی قیاس آپ کے ہاں دلیل شرعی نہیں ۔‘‘ میں نے کہاں اور کس جگہ کہا ہے کہ میں قیاس کو نہیں مانتا۔ ثبوت ۔ثبوت۔ثبوت۔ ورنہ الزام قبول فرمائیں۔
دوسرا ہم اجماع اور قیاس کو مانتے ہیں یا نہیں اور آپ لوگ قیاس واجماع کو کتنا مانتے ہیں کتنا نہیں۔ اس کی حقیقت جاننے کےلیے آپ اس تھریڈ کا مطالعہ کریں۔ سب واضح ہوجائے گا۔ ان شاء اللہ

کچھ دلیلیں تو ابن عمر رضی اللہ عنہ کے صرف پہلی رکعت کی رفع یدین کی صورت میں پیش کرہی دی ہیں فلحال ان پر ہی گزارا کریں ۔
ابن عمر﷜ کی پیش دلیل کی حقیقت سامنے آنے سے پہلے تک آپ کو اس پر گزارہ کرنے کی اجازت بھی ہے اور آپ سے تب تک کوئی نہیں پوچھے گا۔کم از کم میں نہیں۔ لیکن جب اس پیش کردہ روایت کی حقیقت سامنے آجائے گی تب اس دلیل کے پاس بھی آپ کو پھٹکنے نہیں دیا جائے گا۔۔ سن لیا محترم سہج صاحب۔ فلحال آپ اسی عارضی گزارہ پر ہی گزارہ کریں۔
ایک خیال رکھنا بھائی کہ میں ہوں مقلد بندہ یعنی اہل سنت والجماعت حنفی دیوبندی ، اور میری دلیلیں صرف دو نہیں چار ہیں ۔اسلئے میری دلیلوں کو سامنے رکھتے ہوئے ہی سمجھنے کی کوشش کرنا ۔اک اور روایت پیش خدمت ہے۔۔۔دیکھئیے
کوئی بات نہیں آپ سے ان چار سے ہی دلائل طلب کیے جائیں گے۔ بار بار یہ بتانے کی زحمت نہ کریں کہ میرے دلائل چار ہیں۔
آپ نے صحیح مسلم کی حدیث پیش کی... پہلی بات کیا آپ بتا سکتے ہیں اس میں کس رفع کے بارے میں کہا جارہا ہے؟ پہلی رفع کے بارے میں؟ یا باقی رفعوں کےبارے میں ؟ یا سب کے بارے میں ؟ دوسری بات آپ نے کن الفاظ سے پہلی رفع کا استثناء ثابت کرکے باقی رفعوں کو شریر گھوڑوں کی دموں کی مثل قرار دیا ہے ؟ تیسری بات کیا آپ کے علاقے میں گھوڑے اوپر نیچے دم ہلاتے ہیں یا دائیں بائیں ؟ یا ایک بار اوپر ایک بار دائیں ایک بار نیچے ایک بار بائیں ؟
گڈ مسلم صاحب دلیلیں پیش کردی ہیں ۔ لیکن یہ کیا بات کہی آپ نے کہ رفع کے منسوخ ہونے میں واضح اور صریح دلیل پیش کروں؟
جی جی بھائی جان جی......یہ تو آپ سے مطالبہ ہے اور رہے گا۔
جناب والا میں اہل سنت والجماعت حنفی دیوبند ہوں مقلد ہوں صریح اور واضح دلیل دینے کے پابند آپ ہیں میں نہیں
یعنی جو مقلد ہو وہ کھل کھیلے۔۔ وہ کسی چیز کا پابند نہیں ؟ چلیں کم از کم آپ جو اعمال کرتے ہیں ہم انہیں کی دلائل تو صریح صحیح مانگ سکتے ہیں یا یہ بھی حق آپ کے مقلد ہونے سے ہم سے چھین لیا جاتا ہے۔ کیا مقلد جو مرضی کرے جس طرح شریعت میں من مانی کرے کوئی اس بات کے قابل نہیں کہ وہ مقلد سے صریح صحیح دلیل کامطالبہ کرسکے۔ ..... بھائی جان آخر قلد ہوکر آدمی ایسی کس خصوصیت کو پا لیتا ہے کہ اس کو شریعت کے اندر من مانی کرنے کی سرٹیفکیٹ مل جاتی ہے۔۔۔ ذرا ہمیں بتانا پسند فرمائیں گے ؟
اسلئے یہ پابندی اپنے اوپر ہی لاگوں کیجئے ۔ اور صاف واضح اور صریح دلیل سے پیش کیجئے
اگر یہ پابندی ہم پر ہے تو بالاولیٰ آپ پر بھی ہے۔
میرے اٹھائے گئے سوالات کے جواب
دس کا اثبات مکمل اور اٹھارہ کی نفی مکمل
بغیر قیاس لگائے
بغیر تاویلات
امید ہے سمجھ گئے ہوں گے آپ ؟
شکریہ
سمجھ تو پہلے گیا تھا۔ اور سمجھ کر ثابت بھی کردیا تھا لیکن آپ کی سمجھ کو پتا نہیں کس کی سمجھ لگ گئی ہے۔ جو آپ کو آسان انداز میں لکھی اردو بھی سمجھ نہیں آرہی۔۔چلیں خیر کوئی بات نہیں۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
پوسٹ نمبر21​
رانگ مسٹر گڈ مسلم رانگ ، آپکو غلط فہمی ہوئی ہے۔ کیونکہ میں نے آپ کی بات کے جواب میں صرف "رانگ " ہی نہیں کہا تھا رانگ سے آگے بھی کچھ کہا تھا۔
محترم سہج صاحب رانگ کو جو میں نے سمجھا آپ کےالفاظ بھی اسی کوواضح کررہے تھے۔ آپ کے الفاظ کی مراد کیا تھی ؟ وہ تو آپ ہی جانتے تھے۔ مراد پیش کردی تو جزاک اللہ۔ لیکن جو پوسٹ کا مطالعہ کریں گے وہ خود سمجھ جائیں گے۔کہ محترم سہج صاحب کیسے بیان جاری کررہے ہیں۔ ماقبل پوسٹ میں کچھ اور بعد کی پوسٹ میں کچھ۔
اچھا جو مطالبہ آپ نے کیا اس پر مزید وضاحت میں نے پیش کی کہ آپ کو اس انداز میں دلیل چاہیے؟ آپ نے کہا رانگ۔ تو پھر آپ کا بار بار یوں مطالبہ کرنا دس کا اثبات اٹھارہ کی نفی کیا ثابت کرتا ہے؟۔ سہج صاحب میں سمجھنے سے قاصر ہوں۔ واضح تضاد نظر آنے پر بھی آپ کے اس پوسٹ میں بیان سے متفق ہوتا ہوں۔ کیا یاد کریں گے۔
اب اگر آپ صرف "رانگ "کو ہی دیکھ کر آگے بڑھ جائیں اور بعد میں لکھی عبارت کو سمجھیں ہی ناں تو اس میں میری کوئی غلطی نہیں ۔
غلطی نہ آپ کی ہے اور نہ میری۔ غلطی تو آپ کے الفاظ کی اور آپ کے الفاظ سے جو میں نے سمجھ کر لکھا میرے ان الفاظ کی ہے۔ چلیں خیر
مزید آپ نے کہا کہ آپ نے بچوں کی طرح گنتی کرکے دکھایا ہے اپنی رفع الیدین کا ثبوت ؟ گڈ مسلم صاحب ، آپ نے صرف چار جگہ رفع یدین کی روایت پیش کی ہے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے ،
ماشاء اللہ ....ماشاء اللہ.......ماشاء اللہ
آپ نے یہ تو تسلیم کرلیا کہ آپ نے چار جگہ رفع الیدین کی روایت پیش کی ہے۔ اور میں نے بھی یہی کہا تھا کہ سہج صاحب گنتی کی طرف نہ جائیں بلکہ مقام وجگہ کےاثبات کی طرف آئیں گنتی خود واضح ہوجائے گی۔ اور اب آپ نے تسلیم کرہی لیا۔چلیں شکر ہے۔ کچھ تو سمجھ آیا.....اب یہ نہ کہنا کہ گڈمسلم صاحب میں نے پیش کرنے کا اقرار کیا ہے۔اس کا ثبوت بھی حاضر ہے۔
٭ چھٹی بات یہ نہ سمجھئیے گا گڈ مسلم کہ میں آپ کی پیش کردہ روایت کا انکار کر رہا ہوں ....پوسٹ نمبر15
٭ صرف یہ بتانے کو کہ آپ نے صحابی کا عمل ہی پیش کیا ہے جسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا گیا ۔ اور اس کا میں نے انکار کیا ہی نہیں ، ...پوسٹ نمبر21
آپ کے یہ ثابت کررہے ہیں کہ آپ نے میری پیش حدیث کا انکار بھی نہیں کیا۔
دیکھیں سہج صاحب ایک تو آپ نے یہ تسلیم کرلیا کہ آپ نے چار جگہ رفع کی روایت پیش کی اور دوسرا آپ نے یہ بھی تسلیم کرلیا کہ میں نے آپ کی روایت کا انکار نہیں کیا۔۔دیکھیں بھائی دو باتی ہوتی ہیں ہمیشہ انکار یا اثبات..... اگر انکار نہیں کیا تو پھر ماننے سے کیوں ڈر رہے ہیں ؟ جبکہ اپنے الفاظ میں چار جگہ رفع کے اثبات اور پھر ان چار جگہ کے انکار کی نفی کی صورت میں اثبات کی طرف مائل بھی ہوچکے ہیں۔

اشارہ کردیا ہے۔ خود سمجھ جائیے گا۔
جناب اب دیکھ لیں خود تسلیم بھی کرلیا ۔۔اور تسلیم کرکے بھی نہیں مان رہے۔۔ یعنی میں نہ مانوں والی بات کو بھی آپ کراس کرچکے ہیں۔ چلو ہم تو کوشش کررہے ہیں۔ باقی ہدایت وتوفیق اللہ تعالیٰ ہی دےسکتا ہے۔
جس کے جواب میں ،میں نے آپ کو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے "بعد" والے عمل کا ثبوت دکھایا ۔ اور وضاحت میں لکھا تھا
ساتویں بات ہاں یہ سمجھ لیں کہ آپ کا پیش کردہ عمل پہلے زمانے کا تھا اور میں نے بعد کے زمانے کا عمل پیش کیا ہے
یہ پہلے زمانہ اور بعد کا زمانہ ؟ میں کچھ سمجھا نہیں مسٹر سہج صاحب؟
پہلا زمانہ نبی کریمﷺ کا ہے اور صحابی﷜ نبی کریمﷺ کاعمل بتلا رہا ہے۔ اور دوسرا زمانہ صحابی﷜ کا ہے اور تابعی صحابی﷜ کا عمل بتلا رہا ہے۔ کیا نبی کریمﷺ کے عمل کو صحابی﷜ کے عمل سے مقابلہ کرکے صحابی﷜ کے عمل کو نبی کریمﷺ کے عمل پر فوقیت دے رہے ہیں.........؟؟؟؟؟؟
عجیب بات ہے۔ ایک شرعی حکم اور وہ حکم جس پر خود نبی کریمﷺ عمل بھی کرتے رہے کو صحابی﷜ کے عمل کے مقابلہ میں لا کر عمل رسولﷺ کو عمل صحابی﷜ کی وجہ سے چھوڑا جارہا ہے۔ یہ کیسا صحابی﷜ تھا جس نے نبی کریمﷺ کے عمل کے خلاف عمل جاری کرلیا تھا ؟
آپ دو باتیں پیش کریں گے ؟
1۔ اگر آپ صحابی﷜ کے عمل کو تسلیم کررہے ہیں تو آپ کو پہلے نبی کریمﷺ سے منسوخیت ثابت کرنا ہوگی۔
2۔ اگر منسوخیت ثابت نہیں کرسکتے تو پھر آپ کا صحابی پر بہتان ہوگا۔ اور آپ صحابی﷜ پر یہ الزام لگا رہے ہونگے کہ نعوذ باللہ وفات کے بعد صحابیوں نے اعمال میں اپنی اپنی مرضی کے مطابق تبدیلیاں کرلی تھیں ؟

جواب آپ پر قرض ہے۔
سب سے پہلے تو یہ دیکھ لیں کہ میں نے آپ کی پیش کردہ روایت کے جواب میں کیا الفاظ لکھے تھے ۔
پہلی بات یہ کہ آپ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت پیش کی ہے جن کا خود رفع یدین نہ کرنا دوسری روایات میں وارد ہوا ہے
اس بارے میں آپ کو کہہ چکا ہوں اور یہ بات الگ پوسٹ میں بھی لکھتا ہوں۔ کہ ابن عمر﷜ کا جو عمل آپ نے پیش کیا کیا وہ اسنادی اعتبار سے درست بھی ہے کہ نہیں ؟
اور پھر دوسری بات کے ذیل میں لکھا تھا۔
پہلی بات یہ کہ آپ کی پیش کردہ روایت صحابی کا عمل پیش کرتی ہے
دوسری بات میں نے ان ہی صحابی کا عمل دوسری روایات سے آپ کے پیش کردہ عمل کے برخلاف دکھایا ہے
مذاق بہت کرتے ہیں آپ ؟ ارے بابا صحابی کا عمل نہیں نبی کریمﷺ کاعمل صحابی بتا رہا ہے۔ اور آپ کی پیش کردہ روایت میں تابعی صحابی کا عمل بتلا رہا ہے۔ دونوں روایتوں میں فرق ہے یا نہیں ؟
آپ سے گزارش ہے کہ دوبارہ سے میرے مراسلہ نمبر پندرہ کو پڑھیں اور جلد بازی میں بات کا کچھ سے کچھ مطلب نہ لیں ۔کیونکہ آپ نے بھی صحابی کا " عمل" پیش کیا تھا اور راوی کے قول کے مطابق "ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اس فعل کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا۔"یہ عبارت آپ نے پیش نہیں کی اسے میں پیش کر رہا ہوں ۔ صرف یہ بتانے کو کہ آپ نے صحابی کا عمل ہی پیش کیا ہے جسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا گیا ۔ اور اس کا میں نے انکار کیا ہی نہیں ، تو پھر ایسی بات کیوں کی گئی کہ
پہلی رفع کے علاوہ باقی رفعوں سے تو پہلے ہاتھ دھویا ہوا تھا ٹکراؤ والی بات کرکے اب پہلی رفع سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ماشاء اللہ
1۔ جلد بازی میں مَیں نہیں آپ ہیں سہج صاحب۔
2۔میں نے صحابی کا عمل نہیں آپ نے صحابی کا عمل پیش کیا ہے۔
3۔آپ واضح انکار کرہی نہیں سکتے تھے۔ لیکن انکار کر بھی رہے ۔اور وہ بھی بے تکے مطالبات کرکے
4۔ آپ نے خود ہی کہا تھا کہ
تیسری بات روایات کا آپس میں ٹکراؤ پیدہ ہوا ہے .....پوسٹ نمبر15
اور آپ ہی کے اصول کی روشنی میں آپ کو بتایا ہے کہ اگر آپ ٹکراؤ کی بات کرتے ہیں تو آپ کو پہلی رفع سے بھی ہاتھ دھونا پڑے گا۔ اور اصول پر وضاحت ووضوحوت نہ کرکے آپ نے تسلیم بھی کرلیا اور مان بھی نہیں رہے۔ ۔۔کتنی باتیں ہیں آپ ایک طرف مانتے بھی جارہے ہیں اور الفاظ میں صاف انکار بھی کرتے جارہے ہیں۔ اور پھر آگے وہی بات مان بھی لیتے ہیں۔
مسٹر گڈ مسلم ٹکراؤ کی بات کے آگے کچھ اور بھی تو لکھا ہوا ہے اس سے آپ نے چشم پوشی کیوں کی؟
چوتھی بات اب آپ پر لازم ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ پیش کریں کہ انہوں نے فرمایا ہو کہ رفع یدین فلاں فلاں جگہ سنت ہے
یعنی اگر آپﷺ کا عمل ثابت کردیا جائے تو آپ تسلیم نہیں کریں گے۔ بلکہ نبی کریمﷺ کا فرمان آپ کو دکھانا پڑے گا۔؟ کیا میں صحیح سمجھا ہوں محترم المقام صاحب ؟
اور فیصلہ دکھانا آپ کی ذمہ داری ہے کیونکہ آپ ناہی اجماع کو دلیل مانتے ہیں اور ناں ہی قیاس کو ۔ٹھیک؟
الزام ہے ؟ یا مذاق ؟
باقی رہا پہلی تکبیر سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ؟ تو جناب ٹکراؤ سے نقصان آپ کا ہے میرا نہیں ، کیونکہ میں تو کہتا ہوں کہ آپ کی پیش کردہ روایت پہلے زمانے کی ہے اور میری پیش کردہ روایات بعد کے زمانے کی ہے
تو پھر آپ ٹکراؤ والی بات ہی نہ کرتے۔۔۔ کہیں میں نے غلطی سے لکھ دیا ہے؟
پہلے رفع یدین تھی اور پھر صرف پہلی رہ گئی اور باقی چھوڑ دی گئیں،
آپ کے کہنے سے ایسا ہوجائے گا ؟ یا دلیل بھی دینے کے ذمہ دار ہیں آپ ؟
اور آپ پہلے اور بعد کے زمانے کو مانتے ہی نہیں ؟ اگر مانتے ہیں تو دلیل فراہم کیجئے۔
ہا ہا ہا ہا ........... پہلے اور آخری زمانہ کی بات آپ کررہے ہیں میں نے اس کی کوئی بات ہی نہیں کی۔ میں مانتا ہوں یا نہیں برائے مہربانی اس بارے آپ کو کوئی بات نہیں کرنی چاہیے۔
اور ہاں اگر حدیث میں ٹکراؤ ہو تو ہم مقلد امام کا قول مان لیتے ہیں اسی لئے آپ کو بتایا کہ "پہلے زمانے کا عمل اور بعد کے زمانے کا عمل " ۔
واہ کیا خوب....تضاد بیانی۔ دونوں روائیتوں کے بارے میں خود کہا کہ دونوں میں ٹکراؤ ہے۔کہاں یا نہیں ؟ میں نے پوچھا کہ اگر آپ ٹکراؤ کا کہتے ہیں تو حنفی اصول کی روشنی میں پہلی رفع سے بھی ہاتھ دھونا پڑے گا۔؟ آپ نے کہا کہ میں آپ کی پیش کردہ حدیث سے انکار بھی نہیں کررہا۔ اور اب خود کہہ رہے ہیں کہ جب حدیث میں ٹکراؤ ہوتو ہم مقلد امام کا قول مان لیتے ہیں۔
تو جناب نہ آپ میری روایت کا انکار کررہے ہیں؟ نہ آپ اپنی پیش کردہ روایت کا انکار کررہے ہیں؟ نہ اپنے حنفی اصول کا انکار کررہے ہیں؟ اور ساتھ دونوں روائیتوں میں ٹکراؤ والی بات بھی کررہے ہیں اور یہ سب کرنے کے بعد یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ’’ اگر حدیث میں ٹکراؤ ہو تو ہم مقلد امام کا قول مان لیتے ہیں‘‘ تو ٹکراؤ کی صورت میں امام کا قول ماننے کا مطلب حدیث کا انکار ہوتا ہے یا کچھ اور؟ کیا جو حنفی اصول میں نے پیش کیا یہ اصول امام سے ثابت نہیں ؟ اگر ثابت ہے تو پھر اس کی روشنی میں آپ پہلی رفع کرسکتے ہیں یا نہیں ؟ حالانکہ آپ نہ پہلی رفع کرسکتے ہیں اور نہ بعد کی۔ چلیں آئینہ دکھا دیا ہے۔ سمجھنے والے خود سمجھ جائیں گے۔
ویسے مزے کی باتیں کرلیتے ہیں آپ ؟
گڈ مسلم صاحب آپ نے حدیث رسول اللہ پیش کی تھی ؟ جناب میں تو سمجھا تھا کہ میں نے بھی حدیث پیش کی ، اب معلوم ہوا کہ میں نے حدیث نہیں بلکہ راوی کا عمل پیش کیا ۔ چلیں اگر مان لیں تو؟ ،
یہ معلومات آپ کو پیش پوش کرنے سے پہلے لے لینی چاہییں تھیں۔ چلیں اب اگر پتہ چل بھی گیا ہے تب بھی کوئی بات نہیں۔ قبول کرلیتے ہیں۔ مزید آپ کو شرمندہ نہیں کرتے۔
اب آپ ایسا کیجئے گا کہ صحابی ابن عمر رضی اللہ عنہ کا عمل جو میں نے پیش کیا اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ثابت کردیں ۔کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ خلاف سنت نماز پڑھا کرتے تھے ؟(معاذ اللہ) اور پھر پیش کریں فیصلہ، یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ ۔ امید ہے سمجھ گئے ہوں گے ؟
دیکھیں محترم پہلے رسولﷺ کا عمل تھا کیونکہ آپﷺ کا زمانہ پہلے تھا۔ بعد میں صحابی﷜ کا زمانہ آیا۔ یہ ثابت کرنا تو آپ پہ ہے سہج صاحب کہ کیا کوئی صحابی آپﷺ کے عمل کے خلاف عمل کرسکتا ہے ؟ کیونکہ میں نے آپ کو رسولﷺ کا عمل دکھایا۔ آپ نے صحابی کا۔ ظاہر ہے اگر آپ میں مسلمانیت زندہ ہے تو رسولﷺ کے عمل کو صحابی﷜ کے عمل پر فوقیت دیں گے۔دیں گے یا نہیں ؟ جب آپ فوقیت کو تسلیم کرلیں گے تو پھر یہ آپ کو ہی ثابت کرنا پڑے گا۔کیونکہ صحابی کا عمل آپ نے ہی آپﷺ کے خلاف پیش کیا ہے اور ساتھ یہ بھی بتانا پڑے گا کہ نعوذ باللہ رسولﷺ کے جانے کے بعد اصحاب رسولﷺ نے اعمال میں تبدیلیاں کرلیں تھیں ؟ یہ تو ثابت کرنا آپ پر ہے محترم سہج صاحب ۔ اور آپ ہیں جو مجھ سے پوچھے جارہے ہیں۔ ناں سہج صاحب ناں۔
ابن عمر﷜ کا جو آپ نے عمل پیش کیا اس عمل کو درست ثابت کرنا ہوگا۔
اور اور گڈ مسلم صاحب اگر آپ بخاری کو ہی حدیث کی کتاب مانتے ہیں تو بتادیں ؟ باقی کتابیں کیا ہیں ؟ مسلم کی روایت جو میں نے پیش کی تھی اس بارے میں بھی کوئی ارشاد ہوجائے ۔
شکریہ
1۔میں ہر صحیح حدیث کو صحیح مانتا ہوں چاہے وہ جس بھی کتاب میں ہو۔
2۔ مسلم کی حدیث کے بارے میں کچھ تو آپ سے پوچھا ہے۔ باقی اس پر مزید بھی باتیں ہوجائیں گی۔ جلد بازی کی کوئی ضرورت نہیں۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
گڈصاحب نے حدیث سے 4 بار اور قیاس سے 6 بار رفع یدین دکھاکر 10کی گنتی پوری کی هے
جس کا مطلب هے انکی نماز سنت والی نهیں هے بلکه قیاسی هے
صوووووفی صاحب
٭ گڈ نہیں گڈ مسلم مسٹر صوفی صاحب۔ اچھی طرح یاد کرلو کیونکہ آپ مجھے حافظہ ونظر کی کمزوری میں مبتلا شخص لگتے ہیں۔اللہ رحم کرے گا۔
٭ مکھی پہ مکھی مارنا بھی کوئی بہادری نہیں صوفی صاحب۔قیاس تھا یا کچھ اور اس کی وضاحت کردی ہے۔
٭ اچھی نصحیت کہ آپ کو بیچ میں آنے کی ضرورت نہیں۔ اور یہی آپ کےلیے بہتر رہے گا۔
باتیں سمجھ آہی گئی ہوں گی۔ ان شاء اللہ
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
پوسٹ نمبر23​
گڈ مسلم صاحب یہ سوال آپ سے کیا جاچکا پوسٹ نمبر دو میں
اسلئے اغیرہ وغیرہ باتیں بند کردیجئے اور سیرئیز ہوکر بتادیجئے۔
سوال دوبارہ پیش ہے۔ کیونکہ میں اس بارے جاننے کی خواہش ہی نہیں رکھتا کہ یہ سنت ہے یا کچھ اور بس مجھے تو اتنا معلوم ہے کہ آپﷺ نے کیا مجھے کرنا ہے۔ یہ خواہش تو آپ رکھتے ہیں۔ اس لیے جو رفع آپ کرتے ہیں۔ بادلیل اس کو ’’ فرض ؟ سنت ؟ مستحب ؟ مکروہ ؟ جائز ؟ ناجائزہ ؟ اغیرہ ؟ وغیرہ ؟ ثابت کردیں۔ جو جواب آپ کا ایک رفع کے بارے میں ہوگا یہی جواب میرا دس رفعوں کے بارے میں سمجھ لیجیے گا۔ سمجھ لیں گے یا سمجھانا پڑے گا ؟
فما کان جوابکم فہو جوابنا
جس بات کے جواب میں آپ نے یہ سوال کیا ہے اسی میں لکھا ھواھے
دلیل سے تو ثابت کیا ہے۔ تبھی تو آپ نے اس دلیل کا جواب ہی نہیں دیا۔ بلکہ اپنے الفاظ میں لکھ بھی دیا کہ میں اس کا انکار نہیں کرتا۔ دلیل دوبارہ پیش کیے دیتا ہوں
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ
" كان إذا دخل في الصلاة كبر ورفع يديه ، وإذا ركع رفع يديه ، وإذا قال : سمع الله لمن حمده ، رفع يديه ، وإذا قام من الركعتين رفع يديه " (صحيح البخاری، كتاب الأذان، باب رفع اليدين إذا قام من الركعتين، حديث:‏739)
’’ جب نماز کا آغاز فرماتے تو تکبیر کہتے اور رفع الیدین فرماتے، اور جب رکوع کرتے تو رفع الیدین کرتے اور جب سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو رفع الیدین کرتے، اور جب دو رکعتوں سے اُٹھتے تو پھر بھی رفع الیدین کرتے۔‘‘
غور سے پڑھ لینا محترم سہج صاحب۔
مسٹر شاہد نذیر کی مدد حاصل کی ہے آپ نے یا انہوں نے آپ پر مہربانی فرمائی ہے ؟ میری نظر میں آپ کو ڈبویا ہے انہوں نے ۔
پوسٹ پڑھتے ہوئے ایک تو آپ کن خیالوں میں گم ہوتے ہیں۔؟ یہ آپ جانتے ہیں۔ اگر توجہ سے پوسٹ پڑھی ہوتی تو ضرور پتہ چل جاتا کہ شاہد بھائی نے میری مدد کی ہے یا میں نے ان کی پوسٹ سے اقتباس لیا ہے بشکریہ کہہ کر۔؟ چلیں خیر ہم تو تاکید ہی کرسکتے ہیں کہ سہج صاحب جب پوسٹ پڑھا کریں تو ہر طرح کےخیالات سے دور ہو کر پوری توجہ سے پڑھا کریں اور پوری توجہ سے جواب بھی دیا کریں۔کیونکہ تضاد ہوتا ہے آپ کی پوسٹ میں۔
ایسے کہ آپ سجدوں کی رفع الیدین کو چھوڑتے ہیں کہ نہیں ؟ کیا سمجھ کر منسوخ یا سنت سمجھ کر ؟
چھوڑتے تو آپ بھی ہیں ؟ یا نہیں چھوڑتے ؟ جب آپ سجدوں کی رفع کو چھوڑتے ہیں تو کیا سمجھ کر ؟ منسوخ سمجھ کر یا سنت سمجھ کر ؟ .... یہ بات میں نے اس وجہ سے کی کیونکہ سجدوں کی رفع نہ میں کرتا ہوں اور نہ شاید آپ۔ اس لیے یہاں ہم اس رفع پر بات کریں گے جس رفع پر ہمارا اختلاف ہے۔ اگر ہم سجدوں کی رفع کرتے ہوتے اور آپ نہ کرتے ہوئے یا آپ کرتے ہوتے اور ہم نہ کرتے ہوتے تب اس پر بات کرنے کا کوئی مقصد بھی ہوسکتا تھا۔ لیکن اب جب فریقین کے بیچ اختلاف ہی نہیں ہے۔ پھر اس پر رولا ڈالنے کا کیا فائدہ ؟ آگئی سمجھ محترم المقام میاں صاحب ؟
افسوس کی بات ہے کہ آپ بات کو طول دیتے جارہے ہیں ،جبکہ میری درخواست شروع سے یہی ہے کہ اپنی دلیل پیش کیجئے
دیکھیں سہج صاحب آپ نے تین باتیں پوچھی ہیں۔
1۔رفع الیدین آپ کے ہاں سنت ہے یا حدیث؟
پہلی رفع جو آپ کرتے ہیں وہ آپ کے نزدیک سنت ہے یا حدیث ؟ جو آپ جواب دیں میرا بھی وہی جواب ہوگا ۔ لیکن ہاں دلیل دینا مت بھولیئے گا۔
2۔فجر کی سنتوں کے جیسی یا پھر عصر کی سنتوں جیسی؟ اور اگر حدیث ہے تو بھی دلیل فراہم کردیں ۔
جو رفع آپ کرتے ہیں وہ فجر کی سنتوں کی طرح ہے یا عصر کی سنتوں کی طرح۔ جو آپ کا جواب میرا وہی جواب۔ ہاں دلیل دینا متب بھولیئے محترم المقام میاں صاحب۔
3۔ رفع الیدین کس کس رکن نماز کے ساتھ کرنا ہے اور کہاں کہاں نہیں کرنا یہ بھی گنتی کے ساتھ ۔
٭ کس کس رکن کے ساتھ کرنا ہے۔ دلیل سے ثابت کردیا۔ اور آپ نے انکار تک نہیں کیا ۔
٭ گنتی رکنوں کی تعداد جان کر آپ خود کرلیں۔ اگر گنتی نہیں آتی تو کوئی بات نہیں۔
٭ جہاں جہاں کرنا ہے وہ بتا دیا ہے۔ جہاں جہاں نہیں کرنا تھا اس کا ذکر ہی نہیں کیا ہے۔
آپ کی پہلی دو باتوں پر میرا جو سوال ہے۔ آپ اس کا جو دلیل کے ساتھ جواب دیں گے۔ وہی میرا جواب ہوگا۔باقی آپ کی تیسری بات ’’ کس کس رکن میں کرتے ہیں‘‘ تک درست ہے (اس کا جواب دے دیا ہے) اور آگے کی باتیں یا تو جہالت ہیں یا بچگانہ حرکتیں۔
کبھی جانوروں کا فعل کہتے ہیں۔
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ میں تمہیں اس طرح ہاتھ اٹھاتے دیکھ رہا ہوں گویا وہ شریر گھوڑوں کی دمیں ہیں تم لوگ نماز میں سکون سے رہا کرو۔
صحیح مسلم جلد ایک
اب بتائیے کہ کس نے کہا جانوروں والا فعل؟[/QUOTE]
1۔ پھر تو جناب جو رفع آپ کرتے ہیں وہ بھی اس قسم میں آتا ہے۔ تو آپ نبی کریمﷺ کی بات کو کیوں نہ مانتے ؟ اگر مقلد کرے تو شریعت اور اگر اہل حدیث کریں تو جانوروں والا فعل؟ آپ کی وہی پرانی بات یاد آگئی کہ شافعی، حنبلی اور مالکیوں سے جب اس مسئلہ پر بات کریں گے تو متروک پر اور جب اہل حدیثوں سے بات کریں گے تو منسوخ اور غیر منسوخ پر۔ کیا خوب جملے تھے۔ میں سوچ رہا تھا کہ آپ کا یہ مبارک فرمان کاغذ پہ لکھ کر اپنے دروازے کی چوکھٹ لٹکا دوں۔؟ اور پھر مزے کی بات شافعی بھی یہی رفع کرتے ہیں جو ہم کرتے ہیں۔ لیکن شافعی حق پہ اورہم حق سے دوووووور؟ .... ہا ہا ہا ہا .....
2۔دوسری بات اس حدیث سے جس رفع کے بارے میں آپ سمجھ رہے ہیں۔ یہ آپ کی علمی کمزوری ہے یا پھر تعصب۔ تعصب تو خیر گمان پہ نہیں کہتا لیکن علمی کمزوری ضرور کہوں گا۔ کیا یہ حدیث جس رفع کے بارے میں آپ پیش کررہے ہیں۔ اسی رفع بارے آپﷺ نے یہ فرمان جاری کیا تھا؟ اس بارے تحقیق پیش کرونگا۔ ان شاء اللہ
اس لیے جناب کوئی ایسی حدیث پیش کریں جس میں پہلی رفع کے استثناء کے ساتھ یہ فرمان جاری ہوئے ہوں۔ لائیے کوئی حدیث
ایسی صورت میں آپ دلیل پیش کردیجئے کہ دعوٰی دینا فرض ہے؟ اگر فرض ہے تو پھر کیا صرف مجھ پر ؟ اگر مجھ پر آپ پر کیوں نہیں ؟
٭ ہا ہا ہا ہا .......... کیوں یار بچوں والی باتیں اب شروع کردی ہیں ؟ دعویٰ پیش نہیں کروگے تو مجھے کھیہ پتہ چلے گا کہ آپ کا اس مسئلہ میں کیا موقف ہے ؟
٭ حضور سہج صاحب میرا دعویٰ جاننے کی کوئی ضرورت ہی نہیں۔ کیونکہ ہر حنفی کو پتہ ہے کہ اہل حدیث کا رفع الیدین بارے کیا موقف ہے۔ میرا دو لفظی دعویٰ ہے کہ میں اختلافی رفع الیدین کی منسوخیت کا قائل نہیں
٭ جی جی آپ پر نہیں بلکہ مجھ پر بھی ہے۔لیکن اگر آپ سے پہلی پوسٹ میں غلطی سے پوچھا گیا تھا تو آپ کو چاہیے تھا کہ آپ پیش کردیتے اور ساتھ مجھ سے دعویٰ پیش کرنے کا مطالبہ بھی کردیتے۔ لیکن ابھی تک آپ کا صاف اور واضح الفاظ میں دعویٰ پیش نہ کرنا یہ ثابت کرتا ہے کہ آپ کو بھی نہیں معلوم کہ اس بارے میں میرا کیا مؤقف ہے ۔
جی جناب جہاں آپ کرتے ہیں اسی کے وجود کی بات کی تھی یعنی دس جگہ کرنے کی ، اور افسوس کہ آپ ابھی تک اپنی صاف صریح دلیل پیش نہیں کرسکے جس میں آپ گنتی کرسکیں ایک سے دس تک ، اور اٹھارہ کی نفی تو آپ پر ابھی پورا پورا قرض ہے۔
کیوں مغالطہ اور چکر دینے کے ماہر ہیں سہج صاحب۔؟ کیا فائدہ ملے گا آپ کو ؟
محترم المقام میاں صاحب جہاں ہم کرتے ہیں اس کا وجود تو حدیث پیش کرکے ثابت کردیا ہے۔ اور پھر آپ خود بھی کہہ رہے ہیں کہ جہاں آپ کرتے ہیں اسی کے وجود کی بات کی تھی یہ یعنی یوعنی لگا کر کیوں مجھے سابقہ پوسٹ کی طرف اشارہ کرنے پر مجبور کررہے ہو کہ میں نے شروع میں مقام وجگہ کی بات کی تھی۔ اور وہ چار مقامات ہیں جہاں ہم رفع کرتے ہیں۔ اور وہ الحمدللہ بادلیل ثابت بھی کردیا ہے۔
یہ آپ کا کتنا کھلا تضاد ہے کہ ایک طرف کہہ رہے ہیں کہ جہاں آپ کرتے ہیں اسی کے وجود کی اور دوسری طرف یعنی یوعنی لگا کر دس جگہ کو بھی بیچ میں لے آئے ... کیا وجود اور جگہ ایک چیز کے دو نام ہیں ؟
گنتی کو تو یاد کرنے کے چکر میں آپ ہیں۔ اور پھر گنتی کرکے بتا بھی دیا ہے۔ لیکن کیا آپ اس طرح کی دلیل چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپﷺ نے فرمایا ہو کہ
1۔ نماز شروع کرتےہوئے ایک رفع کرنی ہے۔
2۔ پہلی رکعت کے رکوع جاتے ہوئے ایک رفع کرنی ہے۔
3۔ اسی رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے ایک رفع کرنی ہے۔
4۔ پھر دوسری رکعت کے رکوع جاتے ہوئے ایک رفع کرنی ہے۔
5۔ اسی رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے ایک رفع کرنی ہے۔
6۔ دو رکعتوں سے کھڑے ہوتے ہوئے ایک رفع کرنی ہے۔
7۔ تیسری رکعت کے رکوع جاتے ہوئے ایک رفع کرنی ہے۔
8۔ اسی رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے ایک رفع کرنی ہے۔
9۔ چوتھی رکعت کے رکوع جاتے ہوئے ایک رفع کرنی ہے۔
10۔ اسی رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے ایک رفع کرنی ہے۔
آخر میں اللہ تعالیٰ نے یا آپﷺ نے فرمایا ہو کہ چار رکعتوں میں یہ کل دس بار رفع الیدین کرنا ہوگی.......آپ ذرا تصدیق فرمادیں کہ آپ کو اس قبیل کی حدیث مطلوب ہے۔ جس میں اس طرح بیان ہو؟ یا پھر آپ ہی تفصیل سے وضاحت فرمادیں کہ آپ کو کس طرح کی دلیل چاہیے۔ ؟
سہج صاحب چار مقام پہ رفع ثابت کردیا ہے۔ اور آپ نے کوئی انکار نہیں کیا تو آپ انہیں مقامات پہ رفع شروع کردیں۔باقی رہی گنتی کی دلیل تو ان شاء اللہ یہ دلیل بھی ہم مل کر تلاش کرلیں گے۔ کیا خیال ہے محترم سہج صاحب؟ کیونکہ یہی دلیل میری پیش کردہ حدیث میں ہی موجود ہے۔ لیکن ابھی آپ کو سمجھ نہیں آرہی یا سمجھنا ہی نہیں چاہ رہے۔ اس لیے فی الحال آپ پیش مقامات پہ رفع کریں۔ گنتی بعد میں کرلیں گے۔
اور رہی بات میرے انکاری نہ ہونے کی تو وہ ایسے ہے کہ جہاں آپ رفع یدین کرتے ہیں وہاں وہاں کی رفع یدین پہلے جاری تھے اور بعد میں چھوڑ دی گئی اور حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کرچکا ۔
ہا ہا ہا ہا ....... کیا خوب ہیں آپ کے افسانے....محترم ہم تو پہلی رفع بھی کرتے ہیں ؟ اور آپ نے جو دلیل پیش کی اس میں پہلی رفع کا استثناء بھی نہیں تو پھر کیسے آپ اس پیش کردہ دلیل کی روشنی میں کہہ سکتے ہیں کہ بعد میں چھوڑ دی گئی ؟
باقی آپ کے پیش کردہ تمام دلائل پر الگ پوسٹ میں وضاحت کرونگا۔ اور ان شاء اللہ یہ سب باتیں وہاں پیش ہوجائیں گی۔
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ ثُمَّ لَمْ يُعِدْ
سنن النسائي
ترجمہ:ابن مسعود رضی اللہ عنہ جلیل القدر صحابی اور تمام صحابہ سے فقہی ہیں، وہ فرماتے ہیں کہ لوگوں کیا میں تمہیں وہ نماز پڑھاؤں جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز ہے؟ تو نماز پڑھائی اور رفع یدین نہیں کیا سوائے پہلی مرتبہ کے۔
گڈ مسلم صاحب ایک اور دلیل پیش کردی ہے پہلی مرتبہ کے علاوہ رفع یدین نہ کرنے کی ۔ اب اسے آپ کیا کہیں گے یہ آپ کی مرضی ۔
1۔ پھر آپ نے صحابی کا عمل پیش کردیا ؟ کیا آپ کے پاس نبی کریمﷺ کا عمل نہیں ہے ؟
2۔ حدیث کی وضاحت پر بات بعد میں پہلے میری اس بات کا جواب دے دینا کہ دوسری بار آپ صحابی کا ہی عمل پیش کررہے ہیں۔ حالانکہ میں نبی کریمﷺ کا عمل پیش کرچکا ہوں۔ کیا نبی کریمﷺ کے عمل کے مقابلے میں صحابی﷜ کا عمل پیش کرنا کس کی توہین کرتا ہے نعوذبا للہ ثم نعوذ با اللہ نبی کریمﷺ کی یا صحابی﷜ کی ؟ کس کا نام لیں گے آپ ؟
اور پھر یہ حدیث آپ نے میرےاس بیان پر پیش کی
’’ میں نے بھی ثابت کردیا ہے۔ باقی قبلہ اول کو آپ دلائل کی روشنی میں مانتے ہیں میرا اس سے کوئی اختلاف نہیں لیکن رفع الیدین کو آپ قبلہ اول کے مثل قرار دے رہے ہیں یہ آپ کی غلطی ہے۔ اس غلطی کو سدھارنےکےلیے تو آپ سے گفتگو کررہا ہوں۔ہاں اگر آپ رفع الیدین کو قبلہ اول کی مثل قرار دیتے ہیں تو پھر قبل اول کی مثل اس مسئلہ پر دلیل بھی عنایت فرمادیں۔ تاکہ مسئلہ سب کے سامنے آجائے۔ کیا خیال ہے پھر دلیل پیش پوش کریں گے یا پھر باتوں باتوں میں ٹائم ضائع کرنے کا سوچیں گے ؟ ‘‘
اس میں جو میں نے لکھا آپ کو سمجھ آیا تھا ؟ یا بغیر سوچے سمجھے تکلیف کردی ؟ محترم المقام میاں صاحب میرے ان پیش الفاظ کو ذرا غور سے پڑھنے پر اپنے آپ کو تکلیف دیں اور پھر جو پوچھا گیا ہے۔ جواب بھی وہی دیں۔ مغالطہ دینے کی کوشش ناٹ ٹ ٹ ٹ ؟ سمجھ آ گئی ناں محترم صاحب ؟
تضاد آنا فرقہ جماعت اہل حدیث کے لئے فکر مندی کی بات ہے جناب ، ہم الحمدللہ تضاد کی صورت میں اگلی دلیلیں پکڑ لیتے ہیں ۔ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ نہ ملے ۔ اور ہمارے لئے تو دلیل معلوم کرنا بھی ضروری نہیں بس کسی عالم سے فقہ حنفی کے مطابق مسئلہ معلوم کرلو اور اس پر اعتماد کرلو کہ عالم نے دلیل جانتے ہوئے ہی بتایا ہوگا ۔
٭ اگلی دلیلیں یعنی بہشتی زیور اور تعلیم لاسلام ؟ .......... ویسے جوک بہت کرلیتے ہیں آپ
٭ جی جی مقلد کو راستہ تلاش کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔ کیونکہ اس کے گلے میں راستہ دکھانے والا پہلے ہی پڑ چکا ہوتا ہے۔ اور یہ بے چارہ مجبور ہوتا ہے۔ چاہے وہ منعمین کے پہ چلائے یا منعمین کی ضد کے راستے پہ .... یہ بے چارہ مقلد کچھ نہیں کرسکتا ہوتا ...
٭ مزے کی بات یہ ہے کہ یہ بے چارہ مقلد اتنا معصوم ہوتا ہے کہ اتنا بھی نہیں پوچھ سکتا کہ آپ مجھ سے یہ کام کیوں کروا رہے ہیں
٭ ہا ہا ہا ... آپ عالم سے کیوں پوچھیں گے ؟ کیونکہ اگر آپ عالم سے پوچھیں گے تو عالم کے مقلد ہوجائیں گے ؟ مقلد ابی حنیفہ سے مقلد قریشی وغیرہ اپنے نام کے ساتھ لگانا پسند کرلیں گے ؟ اس لیے میرا تو مشورہ ہے کہ اگر آپ تقلید ابی حنیفہ کا صحیح حق اداء کرنا چاہتے ہیں تو پھر ڈائریکٹ انہیں سے ہی پوچھ کر آیا کریں۔ ویسے آپ قبروں سے فیوض کے بھی قائل ہونگے۔ اس لیے آپ کے لیے ایسا کرنا کوئی مشکل بھی نہیں ہے۔
٭ دلیل کی یہ حالت ہوتی ہے کہ جب پوچھا جائے کہ اس فرمان عالی کی کیا دلیل ہے آپ کے پاس یا آپ کے بڑوں کے پاس تو کہا جاتا ہے ’’ دلیل ہوگی ‘‘ ہم پوچھتے ہیں ارے دلیل لاؤ تو جواب ملتا ہے ’’ کوئی اور دلیل ہوگی ‘‘ کیا خوب کہاوتیں ہیں میرے یاروں کے باغیچوں میں ... اس ہوگی ہوگی کے چکر نے بہت کام خراب کیا ہے۔
یاد رہے ہماری دلیلیں کون کون سی ہیں؟قرآن سنت اجماع اور قیاس ۔
مقلدین کا الزام اور اس کا جواب تھریڈ کا مطالعہ کرنے سے آپ کومعلوم ہوجائے گا کہ آپ سچ بول رہے ہیں یا پھر ..............؟؟؟؟؟
اب آپ خود اپنے سوال کا جواب دیجئے گڈ مسلم صاحب کیونکہ ہمارا جواب الگ ھے اور آپ کا الگ کیونکہ آپ پہلی دوہی دلیلیں ماننے کا دعوٰی کرتے ہیں اور ہم دو مزید ۔
اس صاف جھوٹ کا جواب بتائے گئے تھریڈ سے مل جائے گا۔
اوپر اک دلیل اور دی ہے اسے دیکھ لیجئے
دلیل نہیں دی ۔۔ چکر دیا ہے سہج صاحب۔۔دلیل دیں دلیل
غیر اخلاقی الفاظ ؟ کہاں ہیں بھئی؟ گڈ مسلم صاحب کون سے الفاظ غیر اخلاقی ہیں ؟ رانگ ؟ یا دس کا اثبات اور اٹھارہ کی نفی؟
آپ کے مسٹر مسٹر کے الفاظ سے تعصب ، ذاتی دشمنی، بغض، غیر اخلاقیت کی بو آرہی تھی۔ اس لیے کہہ دیا۔ اگر میں غلط سمجھا تو معذرت.. باقی رہی آپ کی یہ بات ’’ دس کا اثبات اور اٹھارہ کی نفی ‘‘ فکر نہ کریں آپ اپنی اسی بات ہی میں پھنسیں گے۔ ان شاء اللہ بلکہ بری طرح پھنس چکے ہیں۔
الزام نہیں ہے بھئی حقیقت ہے ، کیونکہ آپ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ پیش نہیں کرتے۔ سنت کو سنت اپنی مرضی سے کہتے ہیں، اور فرض کو بھی ۔
آپ مجھے بتائیں کہ جن چیزوں کو آپ فرض، سنت، مستحب وغیرہ وغیرہ کہتے پھرتے ہو ان کو کس نے یہ درجہ ومقام دیا ہے ؟ نبی کریمﷺ نے یا کسی اور نے ؟ اگر نبی کریمﷺ نے دیا ہے تو پھر آپ بھی ثابت کریں گے۔ لیکن اگر کسی اور نے دیا ہے تو کیا نبی کریمﷺ ان بارے تعلیم نہیں دےسکتے تھے جو کسی اور کو دینا پڑ گئی ؟ کیا آپ کو ان کا علم نہیں تھا یا اللہ تعالیٰ نے آپ کو روک دیا تھا؟ کیا بعد میں جس نے بھی یہ تعلیم دی اس صاحب کا علم نبی کریمﷺ کے علم سے زیادہ ہوگیا تھا۔نعوذباللہ؟
آپ ذرا پہلے ان باتوں کی وضاحت فرمادیں۔
آپ صحیح کو صحیح کیسے کہتے ہیں ؟ دلیل سے ؟ یا امتی کے فہم سے ؟
اصول حدیث سے آپ اگر واقف نہیں تو پڑھ لیجیے۔ اشارہ کررہا ہوں
يأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا إِن جاءَكُم فاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنوا أَن تُصيبوا قَومًا بِجَهلَةٍ فَتُصبِحوا عَلىٰ ما فَعَلتُم ندِمينَ (الحجرات:6)
ہم مقلدین کے ہاں ضعیف حدیث بھی زاتی فہم سے بلند ہے اسی لئے اسے ترجیع دیتے ہیں ، اور حیل و قیل کو رد کرتے ہیں تو صریح دلیل پیش پوش کیجئے جناب اور اپنی رفع یدین کو ثابت فرمادیجئے ۔
جن مقامات پر میں نے رفع کو ثابت کیا ہے وہ حدیث صریح صحیح ہے یا نہیں ؟ اگر نہیں تو جرح کریں اور اگر ہے تو پھر آپ انہی مقامات پہ رفع شروع فرمائیں۔ کیا خیال ہے حدیث پر عمل شروع کررہےہو یا نہیں ؟
قَدْاَفْلَحَ الْمُؤمِنُوْنَ الَّذِیْنَ ھُمْ فِیْ صَلٰوتِھِمْ خَاشِعُوْنَ
(سورۃ مومنون:1،2)
ترجمہ: پکی بات ہے کہ وہ مومن کامیاب ہوگئے جو نماز میں خشوع اختیار کرنے والے ہیں۔
تفسیر: قَالَ اِبْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا مُخْبِتُوْنَ مُتَوَاضِعُوْنَ لَایَلْتَفِتُوْنَ یَمِیْناً وَّلَا شِمَالاً وَّ لَا یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ فِی الصَّلٰوۃِ…الخ
(تفسیر ابن عباس رضی اللہ عنہما :ص212)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ’’خشوع کرنے والے سے مراد وہ لوگ ہیں جونماز میں تواضع اورعاجزی اختیار کرتے ہیں اوروہ دائیں بائیں توجہ نہیں کرتے ہیں اورنہ ہی نماز میں رفع یدین کرتے ہیں۔‘‘
کلام اللہ کی تفسیر صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔
ولا یرفعون ایدیہم کا معنی آپ نے کیا ہے کہ ’’ اور نہ ہی نماز میں رفع یدین کرتے ہیں‘‘ پہلی تو بات یہ ہے کہ آپ نے ترجمہ میں گڑ بڑ کی ہے۔ دوسری بات اگر آپ کا ہی ترجمہ درست لے لیا جائے تو پھر ابن عباس﷜ کی اس تفسیر کی روشنی میں آپ کو پہلی رفع سے بھی ہاتھ دھونا ہوگا۔ پہلے آپ تضاد والی بات کرکے ایک بار جو رفع آپ کرتے ہیں اس سے ہاتھ دھو چکے ہیں اور اب ابن عباس﷜ کی مطلق رفع کے بارے میں تفسیر پیش کرکے بھی اسی رفع سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ ماشاء اللہ.. آگے آگے دیکھیئے ہوتا ہے کیا.....
جناب میری طرح صریح، صحیح رسولﷺ کاعمل کیوں نہیں پیش کردیتے۔ کیاہوا ہے آپ کو کیوں آپ اپنے نبی کریمﷺ کا پیچھا چھوڑے جارہے ہو ؟
آپ کا سوال غلط ہے جناب ، پہلی رفع یدین کا ثبوت ہے احادیث میں اور امت کا تواتر ہے اس پر ، اور اس کے سنت ہونے کا فیصلہ آپ دکھانے کے پابند ہیں اپنی دلیل سے ۔ہمارے لئے تو بس تقلید ہے ۔
جس طرح آپ پہلی رفع کا تواتر ہونا احادیث سے تسلیم کررہے ہیں اسی طرح باقی رفعیں بھی ہیں محترم سہج صاحب۔ اگر آپ پہلے کےعلاوہ باقی کسی کونہیں مانتے تو کم از کم جو مانتے ہیں اس کا ہی بتا دیں کہ وہ سنت ہے یاحدیث ہے یا فرض ہے یا مستحب ہے یا مکروہ ہے اغیرہ وغیرہ
الحمدللہ اہل سنت والجماعت حنفی دیوبندی پورے دین پر عمل کرتے ہیں اور یہ اور ’’ الیوم اکملت لکم دینکم ‘‘ کی بات کی ہے آپ نے تو جناب اسے آپ کن معنوں میں لیتے ہیں یہ بھی بتادیتے ؟
کیا اس آیت کے آنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی اعمال نہیں کئے ؟ اگر کئے تو ان کو آپ کیا کہیں گے ؟ کیا مقام دیں گے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کو جو اس آیت کے بعد کیا گیا ۔ ؟ کیا وہ دین نہیں ؟ اہل سنت والجماعت اس آیت کے بعد بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول فعل کو دین مانتے ہیں آپ اپنی فکر کیجئے ۔
ہمیں اس مسئلہ پر بات کرنی چاہیے جس مسئلہ پر ہماری بحث ہے۔ تو کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ اس آیت کے نزول کے بعد رفع الیدین آپﷺ کرنا شروع کیا اور پھر بعد میں شریر گھوڑوں کی دموں سے تشبیہ بھی دے دی ؟
یہی سمجھ آپ کو بھی نہیں آتی کی جس رفع کے آپ قائل ہیں وہ فجر کی سنتوں کی طرح ہے یا عصر کی سنتوں کی طرح ہے ؟
اسکا جواب آپ کی طرف سے آنے کا منتظر ہوں ۔
اور یہی سمجھ آپ کو بھی نہیں آتی کہ جس رفع کو آپ کرتے ہیں وہ فجر کی سنتوں کی طرح ہے یا عصر کی سنتوں کی طرح۔ اور میں نے دریا دلی سے کہہ بھی دیا کہ جو آپ کا جواب وہی میرا جواب۔
گڈ مسلم صاحب، آپ کسی کے دباؤ میں آسکتے ہو ؟؟؟؟
کیا مطلب ہے میرے محترم المقام میاں صاحب کا ؟
یہ تعلیم الاسلام اور بہشتی زیور اہل سنت کی کتابیں ہیں انہیں ہمارے لئے ہی رہنے دیں کیونکہ آپ کے ہاں قرآن اور حدیث سے ہی دلیل لی جاتی ہے ،
ہمیں خوشی ہے کہ اپنے تو اپنے غیر بھی جانتے ہیں کہ اہل حدیث صرف قرآن وحدیث کی مانتے ہیں۔ اور پھر ساتھ ساتھ اس بات کو بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ہم لوگ تعلیم الاسلام اور بہشتی زیور جیسی کتابوں کو سینے سے لگائے ہوئے ہیں۔ قرآن وحدیث کے بجائے۔
بات موضوع سے باہر نکل جائے گی۔ ورنہ آپ سے پوچھتا کہ جس کتاب کو آپ قرآن یا حدیث کے مقابلے میں پیش کررہےہیں اس میں کیا کیا خرافات ہیں۔ کیا یہ سب قرآن وحدیث ہے آپ کا ؟
دو افراد اک ہی کام کرتے ہیں لیکن ان کی دلیلیں جدا جدا ہیں ، شافعی چار دلیلیں مانتے ہیں اور ان کے پاس دلیل ہے رفع الیدین کرنے کی اور چھوڑنے کی بھی اسلئے وہ حق پر ہیں،
یعنی شافعی حق پر ہیں ۔۔ کیونکہ ان کے پاس رفع الیدین کرنے کے دلائل ہیں۔۔ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ شافعیوں کے پاس ہمارے پیش کردہ دلائل کے علاوہ کوئی اور دلائل ہیں یا یہی ہیں جو ہم پیش کرتے ہیں ؟ اگر یہی ہیں تو پھر وہ کیسے حق پہ ہم کیسے گمراہ ؟ اور اگر کوئی اور ہیں تو پھر آپ ان کو حق پہ سمجھتے ہوئے بھی ان کے دلائل کیوں نہیں قبول کرلیتے۔؟
آپ نے کہا کہ شافعی چار دلیلیں مانتے ہیں۔ ہم باقی مسائل کے بارے میں نہیں پس آپ مجھے رفع کے بارے میں بتا دیں کہ شافعی رفع الیدین کے اثبات کےلیے اجماع سے دلیل پیش کرتے ہیں یا قیاس سے ؟ یا دونوں سے ؟ قرآن وحدیث کی بات نہیں کرنی۔ کیونکہ قرآن وحدیث سے تو دلائل ہم بھی پیش کرتے ہیں۔
مسٹر گڈ مسلم کیا آپ اہل سنت والجماعت شافعی کو حق پر مانتے ہو جیسا کہ اپنے آپ کو مانتے ہو؟ جواب ؟ مگر ساتھ ساتھ دس کا اثبات اور اٹھارہ کی نفی ۔
محترم میں کسی مذہب کو نہیں بلکہ ہر اس آدمی کو حق پہ سمجھتا ہوں جو انہی تعلیمات کی روشنی میں زندگی گزار رہا ہے جو تعلیم نبی کریمﷺ نےصحابہ﷢ کو دی تھی۔چاہے وہ اپنے آپ کو جس بھی نام سے پکارے۔ ناموں سےمجھے کوئی واسطہ نہیں .... آگئی ناں سمجھ سہج صاحب میرے موقف کی ؟


گد مسلم صاحب آپ سے درخواست ہے کہ ٹکڑوں میں پوسٹ کرنے کی بجائے ایک ہی پوسٹ میں پیش پوش کیجئے ۔
جناب میں نے اشارہ ان باتوں کی طرف جن باتوں کے جوابات آپ سے لینے ہیں تاکہ آپ پہلے سے تیار کرلیں۔
آپ کو جس حدیث پر اعتراض ہے اس پر اعتراض کیجئے ، اور جناب کو سند کیسے یاد آگئی ؟ آپ نے جو روایت پیش کی اس میں سند پیش کی ؟ تو آپ مجھے سے سند کا تقاضہ کیسے کررہے ہیں ؟ یاد رکھئے مجھے آپ کی پیش کردہ روایت پر کوئی اعتراض نہیں ، بلکہ اس پر آپ نے جو قیاس فرمایا ہے یعنی دو + دو=4اور 4+4=8 اس کی دلیل مانگی ہے ،
1۔ مجھے ابن عمر﷜ کے عمل پر اعتراض ہے اور پھر جس راوی کے تھرو آپ نے ابن عمر﷜ کا عمل پیش کیا ہے اس کے اپنے عمل پر بھی اعتراض ہے۔
2۔ مجھے آپ کی پیش کردہ روایت کی سند پر بھی اعتراض ہے۔ اس لیے سند یاد دلادی۔
3۔ آپ میری پیش کردہ روایت پر اعتراض کریں میں سند پیش کرونگا۔جب آپ نے اعتراض ہی نہیں کیا تو پھر آپ یہ بات کہنے کے بھی حق دار نہیں۔ لیکن مجھے اعتراض ہے اس لیے میں نے پیش کردیا۔
صحابی کے عمل کی بھی وضاحت کردی ہے کہ آپ کا پیش کردہ “پہلے“ کا ہے اور میرا پیش کردہ گواہی سمیت “بعد“ کا ہے ۔
اگر یہی بات ہے تو پھر آپ کی اسی ہی بات سے نعوذ باللہ رسولﷺ کی یا صحابی﷜ کی توہین ثابت ہورہی ہے ؟
1۔ میں نے نبی کریمﷺ کا عمل پیش کیا آپ نے اس کے مقابلے میں صحابی﷜ کا
2۔ میں نے اسی ہی صحابی﷜ سے آپﷺ کا عمل ثابت کیا آپ نے اسی ہی صحابی﷜ کا عمل نبی کریمﷺ کے خلاف ثابت کردیا۔ یعنی صحابی﷜ نے آپﷺ کا عمل دیکھ کر اور پھر اس کو آگے بیان کرکے بھی مخالفت کرتے رہے؟ نعوذ باللہ
3۔ صحابی﷜ کے پاس یہ اختیار کہاں سے آگیا تھا کہ وہ﷜ نبی کریمﷺ کے عمل کےخلاف عمل کرکے نبی کریمﷺ کے عمل کو منسوخ قرار دے دیں۔
محترم کیوں بے تکی اور بچگانہ حرکتیں وباتیں کرتے جارہے ہیں آپ ؟ یہ توالگ بات ہے کہ آپ نے جو صحابی﷜ کا عمل پیش کیا وہ صحیح اسناد سے ثابت ہی نہیں۔ لیکن عقلی طور پر بھی اس میں اتنی باتیں ہیں کہ زندہ دل مسلمان کبھی یہ تسلیم ہی نہیں کرے گا۔ چاہے صحیح سند سے ثابت بھی ہوجائے۔
گڈ مسلم صاحب اگر آپ کو شک ہے تو بتائیے ۔جیسے میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ کا “بعد“ کا عمل پیش کردیا ہے۔
محترم میں نے آپ سے ہی مجاہد﷫ اور ابن عمر﷜ کا عمل پوچھنا ہے۔ کیونکہ پیش آپ نے کیا ہے۔ اس لیے آپ کو پیش پوش کرنا ہوگا۔ گھبرانے کی ضرورت نہیں۔
مسٹر گڈ مسلم صاحب ہوتا ہے یا نہیں اس بارے میں آپ کو صرف دلیل پیش کرنا چاھئیے ، صاف صریح دلیل۔ اوکے
بھاگنے کی کوشش نہیں کریں جناب سہج صاحب۔ سوال دوبارہ پیش ہے
چار رکعات میں چار بار رکوع میں جانا اور چار بار رکوع سے اٹھنا ہوتا ہے یا نہیں ؟ ہاں یا ناں میں اس کا بھی جواب دینا ہوگا۔
مسٹر گڈ مسلم اگر نامکمل سمجھتے ہیں تو ابن عمر رضی اللہ عنہ کا عمل جو آپ نے پیش کیا اس پر بھی یہی قانون لاگوں کیجئے کیونکہ اس میں بھی آپ نے ناہی گنتی پوری فرمائی یعنی دس کا اثبات اور ناہی اٹھارہ کی نفی دکھائی ، تو کیا کہتے ہیں آپ اس بارے میں ؟کہ آپ کی رفع یدین آپ کی ہی دلیل کی رو سے ثابت نہیں ہوتی۔کیونکہ اس میں آپ مہتاج ہیں 4+4=8 کرنے کے ۔
ہا ہا ہا ہا ... بہت بھولے ہیں آپ لگتا توایسے ہے...... پر......... ہیں نہیں
1۔ ابن عمر﷜ کی حدیث پر میں یہ قانون کیوں لاگوں کروں سہج صاحب۔ وہ صریح اور صحیح ہے۔ چار مقامات پہ رفع کرنا ثابت ہے۔ اس حدیث سے۔ اورالحمد للہ میں اس پر عامل بھی ہوں
2۔ گنتی کے پیچھے تو آپ پڑے ہیں۔ آپ کو گنتی کے پیچھے پڑ جانا چاہیے یا نہیں اس بارے میری گزارشات ماقبل پوسٹ میں دیکھ لیں۔
3۔ میں جس کامحتاج تھا وہ ثابت کردیا اور پھر بچوں کی طرح آپ کو سمجھایا بھی۔ لیکن اب اگر آپ مجھ سے اپنے الٹے خواہشات پر مبنی سوالات کے جوابات قرآن وحدیث سے طلب کرنے بیٹھ جائیں تو پھر شریعت کا اللہ ہی حافظ ہوگا۔
اچھا جب آپ کو صحیح صریح حدیث سے وہ مقامات دکھلا دیئے گئے ہیں جن مقامات پہ ہم لوگ رفع کرتے ہیں تو اس صریح صحیح حدیث کو آپ کیوں نہیں تسلیم کررہے ؟ اور پھر جن الفاظ کو آپ نے پکڑا ہوا ہے وہ میرے دعویٰ میں ہیں ہی نہیں ؟ اس لیے گزارش ہے کہ آپ فی الحال انہیں مقامات پہ رفع شروع کریں۔ باقی رہی دس رفعوں کی دلیل یا ساتھ اٹھارہ کی نفی کی دلیل وہ بھ اس وقت آپ کو سمجھ آجائے گی جب آپ ان مقامات پہ رفع شروع کردیں گے۔ ان شاء اللہ


نوٹ:
ٹائم بہت تھوڑا ہوتا ہے۔ اس لیے اب آپ کی بے تکی باتوں کے جوابات نہیں دیے جائیں گے۔ اب تک اس وجہ سے دیتا آیا تھا تاکہ آپ کی ان بے تکی باتوں کی حقیقت واضح ہوجائے۔ قوی امید ہے کہ اب تک جو اس پر میں نے لکھا قارئین آپ کی بے تکی باتوں اینڈ بے تکے سوالوں کی حقیقت جان چکے ہونگے۔ ان شاء اللہ
اب بات صرف اور صرف آپ جو دلیل پیش کریں گے۔ اس پر کرونگا۔ اور آپ سے بھی گزارش ہے کہ آپ بھی میری دلیل تک ہی بات کریں۔

اگلی پوسٹ آپ کے ابھی تک دیئے جانے والے دلائل کی حقیقت پر ہوگی۔ان شاء اللہ
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
گڈ مسلم صاحب اور سہج صاحب۔!
وارننگ دی جاتی ہے کہ آپ دونوں کی پوسٹ میں سے کسی کی بھی پوسٹ میں ایک دوسرے کےخلاف کوئی طنزیہ جملہ ہوا تو وہ پوسٹ بتائے بغیر موڈریٹ کردی جائے گی۔
والسلام
 
Top