sahj
مشہور رکن
- شمولیت
- مئی 13، 2011
- پیغامات
- 458
- ری ایکشن اسکور
- 657
- پوائنٹ
- 110
محترم سہج صاحب آپ کی پوسٹ نمبر32 میری پوسٹ نمبر26 کا جواب ہے۔ پہلے تو اس بات کا جائزہ پیش کیے جاؤں کہ میں نے اپنی اس پوسٹ میں آپ سے کیا کیا پوچھا تھا ؟
دس کا اثبات یا دس تک کی گنتی آپ کے عمل کے مطابق ،آپ کی پیش کردہ "دلیل" میں مزکور نہیں ۔ ریکارڈ درست کرلیجئے ۔ رانگ رانگ سہی کہا تھا اور دس کا اثبات بھی سہی کہا اور اٹھارہ کی نفی بھی سہی کہا ۔ کیونکہ آپ ابھی تک بلکل ہی ناکام ہیں اپنے عمل کے عین مطابق "دلیل" پیش کرنے میں ۔1۔ گنتی کا ذکر دلیل میں ہونے کے مطالبے کو جب میں نے وضاحتی انداز میں پوچھا تب آپ نے رانگ رانگ کہا لیکن اس رانگ رانگ کے ساتھ دس کا اثبات اور اٹھارہ کی نفی، گنتی کے ساتھ کہتے جانا کیا ثابت کرتا ہے۔ ؟
منسوخ کرنہیں سکتا بلکہ منسوخ دکھا سکتا ہے ، اپنے ہی عمل سے ۔ کیونکہ صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی عمل اپناتا ہے ۔وہ جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جاری رکھا اور خلفہ راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین نے بھی جاری رکھا ۔2۔ آپ بار بار کہہ رہے ہیں کہ نبی کریمﷺ کاعمل پہلے کا تھا اور صحابی کا عمل بعد کا ہے ؟ کیا نبی کریمﷺ کے عمل کو صحابی کا عمل منسوخ کرسکتا ہے ؟
یہی قانون تو آپ کا دعوٰی ہے جناب ، اطیعو اللہ و اطیعو الرسول ، اور اسی کے مطابق تو آپ سے آپ کے عمل پر دلیل کا طالب ہوں ۔ اور آپ ہیں کہ صرف امتیوں کے قول پیش فرمارہے ہیں وہ بھی آپ کے عمل کو ثابت نہیں کرتے بلکہ آپ کو دو جمع دو چار کا سہارہ لینا پڑتا ہے ۔ گڈ مسلم صاحب دس جگہ رفع یدین کرنے کے اثبات کی گنتی دکھائیے صریح واضح صحیح دلیل پیش کرکے۔اور میں الحمد للہ اسکوا فی الصلاۃ اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی صریح روایات سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل صحابی کے زریعے پیش کرچکا ۔مزید بھی ان شاء اللہ پیش کروں گا۔3۔ صحابی کے فعل کو ماننے سے پہلے نبی کریمﷺ سے رفع الیدین کا مسنوخ ہونا ثابت کرنا ہوگا۔واضح، صریح، صحیح دلائل سے۔
گڈ مسلم صاحب ، الحمد للہ میں صحابی کے عمل کا بھی منکر نہیں اور صحابی کے حکم کا بھی ، یہ تو جناب کو معلوم ہی ہوگا کہ "صحابی کا قول" آپ کے فرقہ اہل حدیث میں "حجت" نہیں ۔ اسلئے ہم اہل سنت والجماعت حنفی دیوبندیوں پر یہ جھوٹا الزام نہ لگاہی لگائیے۔ رہی یہ بات کہ الزام کیا ہے تو مسٹر گڈ مسلم آپ ہی نے فرمایا تھا یہی اوپر اپنے سوال نمبر دو کا نظارہ دیکھ لیجئے4۔ نبی کریمﷺ سے منسوخیت ثابت کریں یا صحابی پر لگائے گئے الزام کے مجرم بنیں
یہ گستاخانہ سوال آپ کی ہی زبان و انگلیوں و دماغ سے سادر ہوا ہے ۔ اور یہ معانی آپ ہی نے پیش کئے ہیں "زمانے" والی بات کے رد عمل میں دیکھئیے2۔ آپ بار بار کہہ رہے ہیں کہ نبی کریمﷺ کاعمل پہلے کا تھا اور صحابی کا عمل بعد کا ہے ؟ کیا نبی کریمﷺ کے عمل کو صحابی کا عمل منسوخ کرسکتا ہے ؟
اسکے جواب میں آپ کا انداز تحریر دیکھئیے۔ساتویں بات ہاں یہ سمجھ لیں کہ آپ کا پیش کردہ عمل پہلے زمانے کا تھا اور میں نے بعد کے زمانے کا عمل پیش کیا ہے
پوسٹ نمبرپچیس
اور اب الزام بھی مجھ پر کہ "مجرم" ؟؟؟ یعنی اپنا جرم میرے سر مونڈتے ہوئے کچھ بھی خیال نہ آیا کہ کیا کرنے جارہے ہیں ؟ جناب صحابی کو نبی کے خلاف عمل بتانے کا خناس آپ کا ہے میرا نہیں میں الحمد للہ صحابی رضی اللہ عنہ و رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر ہر قول فعل و تقریر کو مانتا ہوں ۔ ہاں عمل اس قول فعل پر کرتا ہوں جو الحمد للہ تعالٰی "آخری" زمانے کا ہو جیسے رفع یدین سجدوں میں آپ بھی نہیں کرتے ، تو اگر نہیں کرتے تو "زمانے" کے فرق کی وجہ سے یا کوئی اور ہی وجہ ہے ؟ شاید ان تمام روایات کو "جھوٹ" مانتے ہیں آپ جن میں سجدوں کی رفع یدین کرنے کا زکر ہے ؟ یہ الگ بات ہے کہ آپ کے فرقہ کے ہی اکابرین میں سے بعض سجدوں کی رفع یدین کو "مستحب " قرار دے چکے۔ ان شاء اللہ جب آپ اٹھارہ جگہ رفع یدین کی نفی کی "دلیل" پیش کریں گے تب اس پر بھی بات کریں گے ۔ابھی آپ صرف دس جگہ رفع یدین کرنے کی اثباتی دلیل تلاش کیجئے جس میں صاف صاف گنتی کے ساتھ دکھاسکیں۔یہ کیسا صحابی تھا جس نے نبی کریمﷺ کے عمل کے خلاف عمل جاری کرلیا تھا ؟
پوسٹ نمبر چھبیس
پچھلے مراسلہ میں اسناد پیش کی ہیں ایک روایت کی دوبارہ دیکھ لیں۔5۔ ابن عمر کے عمل پر آپ کی پیش کردہ روایت کی اسنادی حالت
اعتراض آپ جو بھی کریں پہلے صحیح بخاری جسے آپ کا ماننا ہے کہ وہ اصح الکتب بعد کتاب اللہ ہے ،سے ایک روایت پیش خدمت ہے اور بتائیے گا کہ اس میں روایت کرنے والے کون کون ہیں ؟حدثنا أبو بكر بن عياش عن حصين عن مجاهدقال ما رأيت ابن عمر يرفع يديه إلا في أول ما يفتتح .
مصنف ابن ابی شیبۃ جلد ایک،صفحہ دوسوسینتیس
حدثنا محمد بن مقاتل، أخبرنا عبد الله، أخبرنا أبو بكر بن عياش، عن سفيان التمار، أنه حدثه أنه، رأى قبر النبي صلى الله عليه وسلم مسنماالخ
صحیح بخاری،کتاب الجنائز،باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کی قبروں کا بیان
ہم سے محمد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں عبداللہ نے خبر دی ‘ کہا کہ ہمیں ابوبکر بن عیاش نے خبر دی اور ان سے سفیان تمار نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک دیکھی ہے جو کوہان نما ہے۔الخ
بخاری کو اصح الکتب بعد کتاب اللہ مانتے ہیں جناب ، تو پھر بتائیے اسی اصح الکتب کے راوی پر یہ اعتراض کیسا ؟اور ناماننے کا اقرار کیوں ؟ ضد یا کچھ اور ؟
الحمد للہ صحابی رضی اللہ عنہ و رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر ہر قول فعل و تقریر کو مانتا ہوں ۔ ہاں عمل اس قول فعل پر کرتا ہوں جو الحمد للہ تعالٰی "آخری" زمانے کا ہو ۔ جبکہ آپ کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل ہونا کافی ہے ۔ کیوں ہے کہ نہیں ؟زمانے کے فرق کو آپ مانتے ہی نہیں ۔ جیسے کبھی تو سجدوں میں رفع یدین کی ہی ہوگی ؟آخر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل جو رہا تھا ۔6۔ اگر نبی کریمﷺ کاعمل ثابت کردیا جائے اور حکم ثابت نہ کیا جائے تو کیا آپ مانیں گے یا نہیں ؟
اخبرنا محمد بن مثنی قال حدثنا معاذ بن ھشام قال حدثنی ابی عن قتادۃ نصر بن عاصم عن مالک بن الحویرث
ان نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کان اذا دخل فی الصلاۃ رفع یدیہ وذا رکع فعل مثل ذلک واذا رفع راسہ من الرکوع فعل مثل ذلک واذا رفع راسہ من السجود فعل مثل ذلک کلہ یعنی رفع یدیہ
محمد بن مثنی، معاذ بن ہشام، قتادہ، نصربن عاصم، مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس
وقت نماز شروع فرماتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دونوں ہاتھ اٹھاتے تھے اور جس وقت سجدہ سے سر اٹھاتے تھے تو
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت بھی اس طریقہ سے کرتے یعنی دونوں ہاتھ اٹھاتے۔
صحیح نسائی،باب:سجدے سے اٹھتے رفع یدین کرنا،جلد اول
پہلی بات:اب یہ آپ کو یاد رکھنا چاھئیے کہ آپ "زمانے " کے فرق کو مانتے ہی نہیں ہیں ۔
دوسری بات:مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی عمل بتایا ہے یا معاذ اللہ کچھ اور کیا ہے ؟
تیسری بات:بتاہی دیں آج کہ اس روایت پر عمل ہے جناب کا یا نہیں ؟
چوتھی بات:یا یہ کہیں گے کہ یہ اصح الکتب بعد کتاب اللہ کی روایت نہیں ؟
جو بھی جواب دیں اطیعو اللہ و اطیعو الرسول کے عین مطابق دلیل سے ۔
اس سوال کا جواب آپ اپنے فرقہ جماعت اہل حدیث یعنی اجماع اور قیاس کو گمراہی و شرک وغیرہ کہنے والوں سے پوچھئیے اور پھر مجھے بتادیجئے کہ آپ کس کشتی میں سوار ہیں ؟7۔ اجماع اور قیاس کو میں دلیل مانتا ہوں یا نہیں ؟
سعی کی ہے پھر سے ، شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں کوئی بات ۔یہ تو وہ باتیں تھیں جو آپ سے پوچھی گئی تھیں،اشارۃً یہاں پیش بھی کردیا ہے تاکہ آپ کو پتہ چلتا رہے کہ مجھ سے کیا کیا پوچھا گیا تھا اور میں نے کس کس کا جواب دینے کی سعی کی۔
مجھے تو لگتا ہے کہ آپ کو بھولنے کی بیماری کےساتھ ساتھ نظر کی کمزوری کا بھی لاحقہ ہے۔ اللہ ہر طرح کی رحمت کرے سب پر۔ محترم جناب مولانا سہج صاحب پہلے آپ نے گنتی، گنتی، گنتی کی گردان لگائی ہوئی تھی اور جگہ، جگہ، جگہ کی گردان شروع کرنے لگے ہیں ۔ کیا بات ہے سہج صاحب یہ آہستہ آہستہ الفاظ میں تبدیلیاں آنا کیوں شروع ہوگئی ہیں ؟ کیا کوئی مسئلہ تو نہیں؟ میرے لائق کوئی خدمت ہوتو بتا دینا۔ وسعت کے مطابق ضرور ہیلپ کرونگا۔ ان شاء اللہ
شروع سے اگر آپ کی پوسٹس پر نظر گھمائی جائے تو ہر پوسٹ میں گنتی گنتی کا مطالبہ نظر آتا ہے۔ ہاں اگر کسی جگہ آپ نے لکھ بھی دیا کہ دس جگہ کا اثبات اور اور اٹھارہ جگہ کی نفی تو سابقہ یا لاحقہ میں گنتی گنتی کی گردان ضرور پڑھی ہوتی ہے۔جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ دس جگہ کا اثبات اور اٹھارہ جگہ کی نفی وہ بھی گنتی کے ساتھ۔ مثلاَ
مزید بھی پوسٹیں آپ خود دیکھ لینا، آپ کومعلوم ہوجائے گا۔ ان شاء اللہ اب آپ نے کہہ دیا کہ
مسٹر سہج صاحب اِدھر اُدھر گھم گھما کر آپ پھر اسی جگہ آجاتے ہیں۔ جہاں سے آپ نے شروع کیا ہوتا ہے۔ جب میں آپ سے وضاحتی بیان لینے کی غرض سے کہ
مسٹر گڈ مسلم آپ دس جگہ رفع یدین کرتے ہیں یا نہیں ؟ اسی کی گنتی دکھانے کی بابت میں درجنوں بار درخواست کر چکا ہوں جسے آپ مانتے ہی نہیں۔یا دکھا ہی نہیں سکتے اور سہارہ ہے جناب کا دوجمع دو چار ۔تو آپ جواب میں رانگ رانگ لکھتے جارہے تھے۔ اور جب میں نے پوچھ لیا کہ جناب رانگ رانگ کے ساتھ دس کا اثبات اور اٹھارہ کی نفی گنتی کے ساتھ کیا رنگی ہے؟ تو اس رنگی کے آجانے سے ابہام مجھ سے پوچھا جارہا ہے۔؟ یہ کیا بات ہے سہج صاحب۔
امید ہے سمجھ شریفہ میں بات آجائے گی اگر نہیں تو بتادیجئے باقی کا ابہام بھی دور کرنے کی کوشش کروں گا۔آپ صرف اٹھارہ(یہ گنتی ہے)
جگہ
کی نفی اور صرف دس(یہ بھی دیکھ لیں گنتی کا تقاضہ ہے)
جگہ
کا اثبات دکھائی
آپ کی دلیل ہے کیا ؟ کتاب اللہ اور حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ ہے کہ نہیں ؟ جناب سے ان میں سے ہی دلیل مانگی تھی آپ کے عمل کے مطابق یعنی دس جگہ رفع یدین کرنے کی اور اٹھارہ جگہ رفع یدین نہ کرنے کی ۔ بس۔ اس میں اتنا غصہ کرنے کی ضرورت کیا ہے یہ مجھے سمجھا دیں ۔آپ صاف کیوں نہیں کہہ دیتے کہ ہاں مجھے اس طرح کی حدیث چاہیے۔ تو پھر ان شاء اللہ میں کئی ایسے مسائل پیش کرونگا اور ان کا جواب قرآن وحدیث سے نہیں بلکہ فقہ حنفی سے طلب کرونگا کہ جناب اس اس مسئلہ میں اس اس طرح کی دلیل مطلوب ہے۔ پھر دیکھوں گا کہ آپ میرے پیش کردہ کتنے مسائل کو آپ جیسے مطالبہ کے تحت پیش کرپاتے ہیں۔ غور کرلینا ایک بار۔
لنک نہیں جناب یہیں پر لکھ دیجئے دو سطروں میں صرف ۔ تاکہ معلوم ہو کہ آپ کتنی دلیلوں کا اضافہ کرچکے ہیں اور پرانا نعرہ اہل حدیث کے دو اصول اطیعو اللہ و اطیعو الرسول کو چھوڑ چکے۔میں کتنی دلیلیں مانتا ہوں، اس کےلیے پورے ایک تھریڈ کا لنک پیش کردیا تھا۔
پہلی بات آپ نے اپنا عمل صحیح صریح دلیل سے ابھی تک نہیں دکھایا ۔ یعنی دس جگہ رفع یدین کرنے کا ۔ تو ثابت آپ نے کیا کیا ؟ جوابی بیان اب پھر دیکھ لیںپہلی بات میں نے جو دعویٰ کیا تھا کہ ہم جن جن مقام پہ رفع الیدین کرتے ہیں وہ بادلائل صحیحہ، صریحہ واضحہ ثابت کرونگا ؟ وہ تو میں نے ثابت کردیا اور آپ کی طرف سے جوابی بیان بھی مل چکا کہ مجھے اس دلیل سے کوئی انکار نہیں۔ اور پھر آپ کا یہ جواب ایک بار نہیں کئی بار مل چکا ہے۔
دیکھئیے گڈ مسلم صاحب میں پہلی بار کرنے کی اور باقی تمام کی تمام نہ کرنے کے دلائیل پیش کرچکا ۔ کیونکہ ہمارا عمل بھی یہی ہے ۔ اور آپ کا عمل مختلف آپ رفع یدین شروع ، رکوع جاتے ،اٹھتے،اور تیسری رکعت میں کرتے ہیں اور سجدوں وغیرہ میں چھوڑتے ہیں ۔ تو بھئی حدیث میں صراحت آپ کو دکھانا لازم ہے جس کا مطلب وہی بنے جو آپ کا عمل ہے ، اور یہ آپ نے دکھایا نہیں اور صرف دو+2=4 کیا ہے ۔ اسلئے آپ سے گزارش کی جاتی ہے کہ وہ دلیل پیش کیجئے جس سے آپ کا رفع یدین کرنے والا عمل بغیر 2+2=4 کئے نظر آئے ۔
اور ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت کا الحمد للہ میں ماننے والا ہوں ہاں زمانے کے فرق کی وجہ سے اس پر عامل نہیں اور یاد رکھئیے آپ زمانے کے فرق کو نہیں مانتے ۔ تو بغیر دو جمع دو چار کئے دلیل پیش کیجئے یا پھر کہہ دیں کہ آپ اسی قیاس کی وجہ سے رفع یدین کرتے ہیں میں وہ بھی مان لوں گا جھگڑوں کا بلکل نہیں ، بلکہ پھر میں اگلی دلیل مانگوں گا یعنی اٹھارہ جگہ کی نفی ، اور جب اس کے بارے میں بھی مان لیں گے کہ قیاس سے اٹھارہ چھوڑتے ہیں تو پھر آخر میں حدیث اور سنت کا سوال اٹھالیں گے ۔ اور وہاں بھی آپ کو ماننا پڑے گا مسٹر گڈ مسلم کہ آپ اگر سنت مانتے ہو رفع یدین کرنے کو تو قیاس ہی سے ۔ "دلیل" وہاں بھی آپ کے دعوے کے مطابق آپ کو نہیں ملے گی ۔
مسٹر گڈ مسلم پہلے دس جگہ رفع یدین کرنے کی اثباتی دلیل سے تو گنتی دکھالیں ، نفی والی جگہوں کی گنتی کی باری ابھی نہیں آئی اور اور اور سرجی گنتی دو جمع دو چار کی مہتاج کیوں ھے آپ کی ؟ دو جمع دو چار چھوڑدیجئے یا مان لیجئے کہ آپ دو ہی دلیلوں کا نعرہ چھوڑ کر توبہ کرچکے اب اگلی دو دلیلیں ماننے لگے ہیں ۔ میں لڑوں گا بھی نہیں اور جھگڑوں گا بھی نہیں بلکہ آپ کو سلام پیش کروں گا ۔ ان شاء اللہدوسری بات دس کا اثبات اٹھارہ کی نفی گنتی کے ساتھ یہ میرا دعویٰ نہیں بلکہ آپ کا اپنا گھڑا ہوا بلکہ چوری کیا ہوا دعویٰ ہے، ہاں میں نے یہ کہا کہ جن مقامات پہ رفع کو میں نے ثابت کردیا ہے اگر آپ گنتی کرنا چاہتے ہیں تو دس کااثبات بھی اسی حدیث میں ہے اور اٹھارہ کی نفی بھی اسی حدیث میں ہے۔لیکن آپ ہیں جو سمجھ کو تکلیف ہی نہیں دے رہے۔
اس کا مطلب ہے آپ "زمانے " کے فرق کی بات کو تقیہ کہہ رہے ہیں ؟ تو پھر آپ کو ماننا پڑے گا کہ آپ سجدوں کی رفع یدین بھی کرتے ہیں ، روایت اوپر میں پیش کرچکا اس پر عمل شروع کرنے کا اعلان کیجئے پھر "زمانے" کے فرق کی بات کو تقیہ کہیں ۔ ان شاء اللہ زمانے کا فرق یہی پر سمجھ آجائے گا اگر "ضد " آرے آجائے تو بتادیجئے گا کیونکہمیں بھی پہلے کئی بار کہہ چکا ہوں کہ آپ واضح انکار کر بھی نہیں سکتے ( کیونکہ کسی مسلمان میں اتنی جراءت ہی نہیں کہ وہ صاف انکار کرسکے) ہاں قیل وقال سے منکرین حدیث یا تقیہ باز لوگوں کی طرح انکار کرتے بھی جارہے ہیں۔
ہے ناں۔اصح الکتب بعد کتاب اللہ
جی ہاں آپ کے لئے بے شمار ابہامات پیدہ ہوگئے ہیں جیسے " زمانے کا فرق" ۔ باقی رہا کس روایت کو کب پیش کرنا ہے یہ آپ کی پریشانی نہیں ۔٭ محترم سہج صاحب آپ کو بحث ومباحثہ کرنے کا تو بہت شوق ہے لیکن بات کیسے کرنا ہوتی ہے ؟ یا مخالف کو دلیل کیا، کیسی اور کس ٹائم دینی ہوتی ہے اس بات کی ہوا تک بھی آپ کو معلوم نہیں۔ جب میں نے ابن عمر کے بیان میں نبی کریمﷺ کا عمل پیش کیا تو بجائے اس کے کہ آپ ابن عمر کا نبی کریمﷺ کے مقابلے میں عمل پیش کرتے آپ کو ’’اسکنوا فی الصلاۃ‘‘ والی حدیث پیش کرنی چاہیے تھی، کیونکہ میں نے نبی کریمﷺ کا عمل پیش کیا آپ کو بھی نبی کریمﷺ کا عمل یا امر پیش کرنا چاہیے تھا۔ نہ کہ نبیﷺ کے عمل کے مقابلے میں صحابی کا عمل پیش کرنا۔آپ کی اس حرکت سے بہت سارے ابہام پیدا ہوگئے۔۔ چلیں میرے ساتھ بات کرتے کرتے آپ کو بات کرنے کا ڈھنگ بھی آجائے گا۔ ان شاء اللہ
پہلی بات:فما زالت تلك صلاته، حتى لقي اللّه تعالى یہ قول کس کا ہے ؟ بتانا پسند فرمائیں گے ؟٭ آپ نے پوچھا کہ
آپ نے جو ابن عمر کا رفع الیدین نہ کرنے کی روایت پیش کی ۔ کیا آپ ایسی روایت پیش کرسکتے ہیں ابن عمر کے بارے میں کہ وہ دنیا سے رخصت ہوتے تک یہی عمل کرتے رہے تھے۔ یعنی رفع الیدین نہ کرنے کا۔ ان شاء اللہ میں بھی مان لونگا۔اقتباس اصل پیغام ارسال کردہ از: sahj پیغام دیکھیے
ہاں ابن عمر رضی اللہ عنہ اگر ہمیشہ یعنی دنیا سے رخصت ہوتے وقت تک وہی عمل کرتے رہے جو روایت سے پیش کیا گیا تو جناب آپ ایسی حدیث پیش کردیجئے ان شاء اللہ اسے بھی مان لوں گا
لیکن میں آپ کو صحابی کے ذریعے نبی کریمﷺ کے بارے میں یہ الفاظ دکھا دیتا ہوں
عن ابن عمر - رضي اللّه عنهما - قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا قام إلى الصلاة، رفع يديه، حتى يكونا حذو منكبيه، ثم يكبر، فإذا أراد أن يركع، رفعهما مثل ذلك، وإذا رفع رأسه من الركوع، رفعهما كذلك، وقال: سمع اللّه لمن حمده، ربنا ولك الحمد. رواه البخاري، ومسلم، والبيهقي، وللبخاري: ولا يفعل ذلك حين يسجد، ولا حين يرفع رأسه من السجود. ولمسلم: ولا يفعله، حين يرفع رأسه من السجود. وله أيضاً: ولا يرفعهما بين السجدتين. وزاد البيهقي: فما زالت تلك صلاته، حتى لقي اللّه تعالى.
کچھ سمجھ آیا جناب من ؟
اگر آپ نے مجھ سے یہ مطالبہ کیا کہ میں ابن عمر کے بیان کے مطابق تاحیات ان کا عمل بھی صراحت کے ساتھ پیش کروں کہ ابن عمر بھی رفع الیدین کرتے تھے۔ تو پھر اس مطالبے کو پورا کرنے سے پہلے آپ میرا یہ مطالبہ پورا کریں۔کیونکہ آپ ابن عمر نے حوالے سے بات پوچھ رہے ہیں میں نے نبی کریمﷺ سے ثابت کردیا ہے۔ الحمد للہ
’’ آپ نے جو ابن عمر کا عمل پیش کیا ۔ کیا آپ ابن عمر کا اس عمل پر تاحیات دوام ثابت کرسکتے ہیں ؟
ہاں نبی کریمﷺ کے حوالے سے دوام میں نے ثابت کردیا ہے۔ الحمد للہ
دوسری بات : اور یہ عمل کس کا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یا ابن عمر رضی اللہ عنہ کا ؟
تیسری بات: دس جگہ کی گنتی اور اٹھارہ جگہ کی گنتی تو یہاں بھی نہیں دکھائی آپ نے ۔
یہ سوال خود آپ کے لئے لمحہ فکریہ ہے جناب کہ آپ محتاج ہیں دوجمع دو چار کے ۔٭ پھر وہی پرانی باتیں کرنا شروع ہوگئے ہیں آپ ؟ اپنی زبانی اس طرح کی دلیل پیش کرنے کو غلط بھی کہتے ہیں اور پھر اسی طرح کی دلیل کا مطالبہ بھی کرتے جاتے ہیں ؟ اگر ہر رکعت میں رکوع جانے اور رکوع سے اٹھنے کی صراحت نہیں تو پھر کیا آپ صراحت کے ساتھ یہ بات پیش کرسکتے ہیں بادلائل صحیحہ کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا ہو کہ ہر ہر رکعت میں دو سجدے کرنے ہیں اور چار رکعتوں میں آٹھ سجدے ہوجائیں گے ؟ ویسے کمال کے آدمی لگتے ہو ؟
وہ اصول اور قاعدہ ہے دو جمع دو چار ۔ ٹھیک؟ اور آپ سے ابھی ساری نماز کی بات نہیں ہورہی جناب ان شاء اللہ جب اس پر بات ہوگی تو پھر اصول اور قوائد دیکھیں گے آپ کے ۔ فلحال تو آپ دس جگہ رفع یدین کے اثبات کی گنتی دکھائیے٭ محترم جناب مولانا سہج صاحب اگر ہر ہر رکعت پر آپ والا اصول یا سوال ایپلائی کیا جائے تو کوئی بھی رکعت آپ کامل بادلائل صحیحہ صریحہ ثابت نہیں کرسکیں گے۔۔ اس لیے شریعت ایک قاعدہ واصول فراہم کیا کرتی ہے۔ اسی اصول کی روشنی میں جزئیات کو حل کیا جاتا ہے۔
پہلے بھی اک گواہی کی صداقت کا ثبوت دکھایا تھا آپ کو اب پھر اک اور دکھاتا ہوں ، اصح الکتب بعد کتاب اللہ ہی سے۔٭ واہ بہت یعنی چوری کوئی کرے اور سزا کوئی بھرے۔۔ گواہی آپ نے پیش کی ہے مجھے اعتراض ہے آپ کی گواہی پہ تو پھر ثابت کس کو کرنا ہوگا ؟ مجھے ؟ واہ جناب واہ
حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا يحيى بن آدم، حدثنا((((((((((((((((((((( أبو بكر بن عياش،))))))))))))))))))))(((((((((((((((( حدثنا أبو حصين،))))))))))))))))))))))))) حدثنا أبو مريم عبد الله بن زياد الأسدي، قال لما سار طلحة والزبير وعائشة إلى البصرة ۔۔۔الخ
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن آدم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے((((((((( ابوبکر بن عیاش نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابوحصین نے بیان کیا)))))))))) ، انہوں نے کہا ہم سے ابومریم عبداللہ بن زیاد الاسدی نے بیان کیا کہ جب طلحہ، زبیر اور عائشہ رضی اللہ عنہم بصرہ کی طرف روانہ ہوئے ۔۔۔الخ
صحیح بخاری،کتاب الفتن
آپ دس جگہ رفع یدین کرنے کا انکار کردیجئے میں گنتی نہیں پوچھوں گا ، اگر آپ دس جگہ رفع یدین کرنے کے دعوے دار ہیں تو پھر گنتی تو دکھانی پڑے گی ۔ دو جمع دو چار کے بغیر ۔محترم جناب میں نے مقام ثابت کردیئے ہیں۔ اور کئی بار آپ کو کہہ بھی چکا ہوں کہ کیوں گنتی کے پیچھے پڑے ہو ؟ اگر جن جن مقام پہ رفع کی جاتی ہے وہ بادلائل صحیحہ ثابت ہوجائے لیکن گنتی کا اس میں ذکر نہ ہو تو کیا آپ ان دلائل کو گنتی کا ذکر نہ ہونے کی وجہ سے ٹھکرا دیں گے ؟
گڈ مسلم آپ چار رکعت سے زیادہ یعنی پانچ سات اور نو رکعت بھی ایک ساتھ پڑھتے ہیں ؟ پہلے بھی آپ نے ایسا ہی کچھ کسی پوسٹ میں لکھا تھا جسے میں نے نظر انداز کیا تھا کہ شاید آپ نے مزاح فرمایا ہے۔ اب پھر سے ویسا ہی لکھا ھے آپ نے تو پھر کیوں نہ آپ سے وضاحت مانگ لی جائے کہ آپ سات رکعت نماز ایک تکبیر تحریمہ کے ساتھ کب ادا فرماتے ہیں ؟ اگر فرماتے ہیں تو بتائیے دلیل کے ساتھ ورنہ بات کو چار رکعت تک ہی رکھئیے فضول مثالیں بھی دینے کی ضرورت بلکل نہیں ھے۔ اپنے لئے مشکلات بڑھانے سے بہتر ھے آسان الفاظ میں دس کے اثبات کی دلیل پیش کردیں اپنے عمل کے عین مطابق۔اور پھر اگر اس گنتی کو ہی اعتراض بنایا جائے تو ایک، دو، تین، چار، پانچ، سات، نو وغیرہ رکعات کی نمازوں کےلیے الگ الگ دلائل چاہیے ہونگے کیونکہ جتنی رکعات بڑھتی جائیں گی اتنی تعداد میں رفع الیدین کی تعداد بڑھتی جائے گی
اچھا؟ پھر آپ کو دو جمع دو کرنے کی اجازت شریعت کے کس اصول نے دی ہے ؟ یہ بھی بتادیجئے ؟اس لیے شریعت نے ہمیں مقام بتائے ہیں کہ آپ نے ان ان مقام پہ رفع کرنا ہے۔ چاہیے وہ مقام کسی بھی نماز میں جہاں جہاں بھی آئیں ۔ سمجھ گئے ناں محترم المقام صاحب ؟
شریعت سے مراد اگر روایات ہیں تو ان میں رکوع سجود کے وقت رفع یدین کی روایات بھی ہیں اور رکوع جانے کی بھی اٹھنے کی بھی اور شروع نماز کے بعد کوئی بھی رفع یدین نہ کرنے کی بھی ۔ تو وہ اصول مجھے بھی بتادیجئے جس کی روشنی میں جناب نے "فیصلہ" کرلیا کہ دس جگہ رفع یدین کرنی ہیں اور اٹھارہ جگہ نہیں کرنی؟ اور اگر شریعت سے مراد آپ کی یہ ہے کہ دو جمع دو چار تو پھر بھی بتادیجئے ۔
صحابی کا ۔کیونکہ صحابی جو عمل بتاتا ہے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی ہوتا ہے ۔ عمل کس پر کرنا ہے ؟ یہ ہے بات زمانے زمانے کی ۔٭ پہلے تو آپ اس بات کا اقرار کریں کہ میں نے صحابی کا عمل پیش کیا تھا یا نبی کریمﷺ کا ؟
آپ کا یہ کہنا کہ ہم تابعی یا صحابی کے عمل کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل پر فوقیت دیتے ہیں یہ آپ کی غلط بیانی ہے۔٭ میری غلط بیانی نہیں محترم جناب۔ درست کہہ رہا ہوں کیونکہ آپ حقیقت میں ایسا ہی کررہے ہیں لیکن ساتھ ساتھ میاں مٹھو بھی بنے جارہے ہیں۔ خدارا تعصب وتنگ نظری سے دور کہیں سوچیں۔
بلکل بھی یہ مطلب نہیں تھا جناب کہ صحابی کو غلط فہمی ہوئی تھی ، بلکہ غلط فہم پر آپ کا اور آپ کے فرقہ اہل حدیث گامزن ہیں ۔ مسٹر گڈ مسلم ، گمراہی پھیلانے والی بات کرتے آپ کو خیال رکھنا چاھئیے میرے لکھے ھوئے الفاظ پھر سے دیکھ لیں٭ آپ کا مطلب کہ صحابی کو غلط فہمی ہوئی تھی ؟ نبی کریمﷺ کچھ اور عمل کررہے تھے۔ صحابی نے کچھ اور سمجھ لیا تھا ؟ آپ کے ان الفاظ میں رافضیت کی بُو آرہی ہے۔ کیا آپ یہ کہنا چاہتے کہ صحابہ کرام بغیر تسلی وتحقیق کیے اور اچھی طرح جان لینے کے بغیر سرسری نظر سے دیکھ کر آگے بیان کردیا کرتے تھے ؟ کیا آپ یہ الفاظ بول کر دین پر سے اعتبار واعتماد اٹھانا چاہتے ہیں ؟ انا للہ وانا الیہ راجعون۔
اصل میں صحابی نے جو دیکھا اسے اسی صورت میں بیان کردیا جیسے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا کھڑے ہوکر پیشاب کرنا ۔اور سجدہ کی رفع یدین بھی روایات سے ثابت ہوتی ہے اور اس کا انکار بھی ۔ تو کیا وجہ ہے کہ آپ وہاں پہلے زمانے اور بعد کے زمانے کے قائل ہیں ؟ اب یہ آپ کی سمجھ کا ہی قصور ہے کہ کون اعتماد اٹھانا مقصود رکھتا ہے اور کون اعتماد کرتا ہے ۔ میں الحمدللہ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین پر مکمل اعتماد رکھتا ہوں اسی لئے ان کی کسی بات کا انکار بھی نہیں ، ہاں صحابہ نے جو بھی بتایا وہ مختلف زمانوں کی باتیں ہیں ، اسی بات کے آپ منکر ہیں اسی لئے تو دس کا اثبات اور اٹھارہ کی نفی درد سر بنی ہوئی ہے ۔
جی جی وجہ آج تک کوئی غیر مقلد "دلیل" سے نہیں بتارہا ۔ جب وجہ بتائیں گے تو معلوم ہوگا کہ وہی وجہ ہو تو پھر کھڑے ہوکر پیشاب کرسکتے ہیں اور اس وجہ کی بھی دلیل ۔پیٹ کے پجاری ملاؤں کو چھوڑئیے آپ بتادیں کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو آپ "سنت" مانتے ہیں یا نہیں ؟ اگر مانتے ہیں تو پھر سجدوں کی رفع یدین بھی "سنت"قرار پائے گی اور اگر جائز کہیں گے تو پھر سجدوں کی رفع یدین بھی جائز ہوگی آپ کے اصول کے مطابق ۔ کیا خیال ہے ؟٭ نبی کریمﷺ کا کھڑے ہوکر پیشاب کرنا کسی وجہ سے تھا۔ اب بھی اگر وہی وجہ کسی کو لاحق ہوجائے تو وہ کھڑے ہوکر پیشاب کرسکتا ہے کوئی قباحت نہیں۔ کیونکہ شریعت بہت آسان ہے لیکن پیٹ کے پجاری ملّاؤں نے عوام کےلیے مشکل سے مشکل تر بنا دیا ہے۔
اچھا تو جناب اس صریح بیان کے بارے میں کیا خیال ہے آپ کا ؟٭ سجدوں میں رفع نہ کرنے کی ممانعت اسی پوسٹ میں صریحاً بیان کردی ہے۔ جس کے الفاظ ہیں ’’ ولا يرفعهما بين السجدتين ‘‘
عن عبداللہ قال لا اخبرکم بصلوٰة رسول اللہ اقال فقام فرفع یدیہ اول مرةثم لم یعد
نسائی شریف،جلد ایک
اس روایت میں شروع نماز کی رفع یدین ثابت اور باقی کی ستائیس رفع یدینوں کی نفی موجود ہے کہ نہیں ؟ اس نفی میں سجدے بھی شامل اور رکوع جانے اٹھنے اور دوسری سے چوتھی رکعت کا شروع بھی شامل ۔ مانتے ہیں یا نہیں ؟ اگر آپ زمانے کے فرق کے قائل ہوجائیں تو اچھی بات ورنہ میں ناں مانوں کا میرے پاس علاج تو کوئی نہیں مگر دکھا الحمدللہ میں نے دیا ہے آپ کو ۔
ضد کا علاج میرے پاس نہیں ، یہ میں کہہ چکا ۔زمانے کا فرق تو میں دکھا چکا کہ پہلے سجدوں میں رفع تھا پھر نہیں رہا ، رکوع میں تھا پھر نہیں رہا ، آخر میں صرف شروع نماز کی رفع یدین رہی باقی سب کا خاتمہ ہوگیا ۔ ٹھیک؟٭ محترم وہاں ہم دلائل کی رو سے فیصلہ کرتے ہیں لیکن یہاں آپ کا کشکول دلائل کی رو سے بالکل زیرو ہے۔ اس لیے ہم آپ کے فیصلے کو ایسے کیسے مان لیں کہ ایک عمل پہلےزمانے کا اور ایک عمل آخری زمانے کا۔ آپ کو اپنے دعویٰ نسخ پہ واضح دلیل پیش کرنا ہوگی۔ کہ آپﷺ نے فرمایا ہو کہ اس کام کو پہلےجاری کیا گیا تھا لیکن اب میں محمدﷺ اس کام کے بحکم رب جلیل منع کرتا ہوں۔ جس طرح کہ عورتوں کےلیے قبروں کی زیارت کامسئلہ۔ وغیرہ
اب آپ ایک اور روایت دیکھ لیں جسے میں پہلے بھی پیش کرچکا لیکن آپ نے توجہ نہیں فرمائی ،اسلئے اب اسے پھر سے پیش کردیتا ہوں دیکھئیے۔
عن أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ركب فرسا فصرع عنه، فجحش شقه الأيمن، فصلى صلاة من الصلوات وهو قاعد، فصلينا وراءه قعودا، فلما انصرف قال " إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا صلى قائما فصلوا قياما، فإذا ركع فاركعوا، وإذا رفع فارفعوا، وإذا قال سمع الله لمن حمده. فقولوا ربنا ولك الحمد. وإذا صلى قائما فصلوا قياما، وإذا صلى جالسا فصلوا جلوسا أجمعون ". قال أبو عبد الله قال الحميدي قوله " إذا صلى جالسا فصلوا جلوسا ". هو في مرضه القديم، ثم صلى بعد ذلك النبي صلى الله عليه وسلم جالسا والناس خلفه قياما، لم يأمرهم بالقعود، وإنما يؤخذ بالآخر فالآخر من فعل النبي صلى الله عليه وسلم.((اسی پیش کردہ روایت کو جناب نے اپنی پوسٹ نمبر سینتیس میں اقتباس لے کر جواب بھی دے دیا تھا لیکن "زمانے" کے فرق والی بات کو چھوا تک نہیں تھا لنک ))
انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گھوڑے پر سوار ہوئے تو آپ اس پر سے گر پڑے۔ اس سے آپ کے دائیں پہلو پر زخم آئے۔ تو آپ نے کوئی نماز پڑھی۔ جسے آپ بیٹھ کر پڑھ رہے تھے۔ اس لیے ہم نے بھی آپ کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی۔ جب آپ فارغ ہوئے تو فرمایا کہ امام اس لیے مقرر کیا گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے۔ اس لیے جب وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر پڑھو اور جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ جب وہ رکوع سے سر اٹھائے تو تم بھی اٹھاؤ اور جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنا لک الحمد کہو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ حمیدی نے آپ کے اس قول ’’ جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو۔ ‘‘ کے متعلق کہا ہے کہ یہ ابتداء میں آپ کی پرانی بیماری کا واقعہ ہے۔ اس کے بعد آخری بیماری میں آپ نے خود بیٹھ کر نماز پڑھی تھی اور لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر اقتداء کر رہے تھے۔ آپ نے اس وقت لوگوں کو بیٹھنے کی ہدایت نہیں فرمائی اور اصل یہ ہے کہ جو فعل آپ کا آخری ہو اس کو لینا چاہئے اور پھر جو اس سے آخری ہو۔
صحیح بخاری،کتاب الاذان
گڈ مسلم صاحب اصح الکتب بعد کتاب اللہ سے ہی آپ کو روایت دکھادی ہے جس میں زمانے کی بات موجود ہے کہ اصل یہ ہے کہ جو فعل آپ کا آخری ہو اس کو لینا چاہئے اور پھر جو اس سے آخری ہو ۔ اور آپ اب تک منکر ہیں امانے کے فرق کو ماننے کے اور امید ہے اب زمانے کے فرق یعنی پہلے زمانے اور بعد کے زمانے کا انکار نہیں کریں گے ۔ اگر آپ ابتداء اور آخری زمانے کو مان لیں تو مجھے یقین ہے کہ آپ روایات کا انکار کرنا چھوڑ دیں گے ۔ ان شاء اللہ
آپ کو اپنے دعویٰ نسخ پہ واضح دلیل پیش کرنا ہوگی۔ کہ آپﷺ نے فرمایا ہو کہ اس کام کو پہلےجاری کیا گیا تھا لیکن اب میں محمدﷺ اس کام کے بحکم رب جلیل منع کرتا ہوں۔[/QUOTEگڈ مسلم صاحب سے اسی ڈر سے کہ آپ ایسا ایسا فرمانا شروع کردیں گے اور یہی ہوا بھی کہ آپ نے غیر مقلدانہ اقدامات شروع فرمارکھے ہیں ۔ حضور آپ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کا مطالبہ کیا تھا کہ نہیں ؟ یاد آیا کچھ ؟ زمانے کو آپ مانتے نہیں ، اور سجدوں کی رفع یدین کا انکار بھی کرتے ہیں روایات کی موجودگی کے باوجود ، تو پھر فیصلہ آپ کو دکھانا چاھئیے یا نہیں ؟ آپ سے گزارش ہے کہ ابتداء اور آخر کے زمانے کا فرق مان لیجئے ان شاء اللہ مسئلہ ہی حل ہوجائے گا ۔ پھر آپ کو دس جگہ رفع یدین کی دلیلیں ڈھونڈنے کی ضرورت بھی نہیں پڑیں گی اور اٹھارہ کی نفی کا مسئلہ بھی حل ہوجائے گا ۔ کیسے ؟ وہ میں آپ کے صدق دل سے ماننے کے اعلان کے بعد بتاؤں گا ۔ ان شاء اللہ
زمانے کے فرق کی وضاحتی روایت اوپر پیش کردی ہے اسے دیکھ لیں ۔یہی بات تو میں آپ کو سمجھانا چاہ رہا ہوں سہج صاحب۔ اور اس لیے کہا بھی کہ آپ نے ابن عمر کا عمل پیش کیا ذرا اس پر نظر کرلیں، امید ہے فائدہ ہوجائے گا۔۔ اور یہ پہلے اینڈ آخری زمانے کا جو آپ نے چکر چلایا ہوا ہے یہ بھی بغیر دلیل کےہونے کی وجہ سے مردود ہے۔۔ اس لیے یا تو واضح اور صریح دلیل پیش کریں یا پھر مان لیں کہ جو روایت آپ نے ابن عمر کے عمل کےحوالے سے پیش کی اس میں کچھ گڑ بڑ ہے۔
اور ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت کے راوی کی سند اصح الکتب بعد کتاب اللہ سے پیش کرچکا ہوں اس سوال کا جواب بھی وہیں سے سمجھ لیجئے۔
زمانے کے فرق کی وضاحتی روایت اوپر پیش کردی ہے اسے دیکھ لیں ۔قبلہ کامعاملہ صریح دلائل سے ثابت ہے۔ اس لیے ہم تسلیم کرتے ہیں، لیکن آپ تو بغیر دلیل کے صرف حیلوں بہانوں سے ایک کو پہلے زمانے کا اور دوسرے کو آخری زمانے کا عمل بتلا کر اصول وضع کررہےہیں کہ ہمیں تو آخری زمانے کا عمل لینا چاہیے ؟
عن جابر بن سمرة قال خرج علينا رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم فقال مالی اراکم رفعی يديکم کانها اذناب خيل شمس اسکنوا فی الصلوٰة ۔۔الخکیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ صحابی نے نبی کریمﷺ کی موجودگی میں آخری عمل کیا تھا ؟ کیا اس صحابی کےعمل پر نبی کریمﷺ کی تصدیق ہے آپ کے پاس ؟ اگر کچھ بھی نہیں تو پھر یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ صحابی نبی کریمﷺ کے خلاف عمل کرلے۔ کیا صحابی کے پاس اس بات کا اختیار ہے کہ نبی کریمﷺ کے فعل کومنسوخ کردے ؟ آپ تین کام کریں1۔ نبی کریمﷺ سے رفع کی منسوخیت کی واضح اور صریح دلیل پیش کریں
2۔ نبی کریمﷺ کی موجودگی میں صحابہ کرام نے رفع نہ کیا اور آپﷺ نےخاموشی کرلی
3۔ یا پھر مان جائیں کہ رفع سنت نبویﷺ ہے اور میں نےجو ابن عمر کاعمل پیش کیا وہ اسنادی اعتبار سے اس قابل نہیں کہ اس کو تسلیم کیا جائے۔
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ میں تمہیں اس طرح ہاتھ اٹھاتے دیکھ رہا ہوں گویا وہ شریر گھوڑوں کی دمیں ہیں تم لوگ نماز میں سکون سے رہا کرو۔
صحیح مسلم جلد ایک
اور تیسری نمبر کی بات کا جواب میں کئی بار کرچکا ہوں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت کا منکر نہیں ہوں ۔ ٹھیک؟ اور یہ جو آپ نے رفع کو سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا ہے اسکی دلیل ڈھونڈ کر تیار رکھئیے ،کیونکہ جب ہم اس سوال پر پہنچیں گے تو پھر پیش کیجئے گا ، وہیں پر ان شاء اللہ میں بھی بتاؤں گا کہ میں کیا سمجھتا ہوں اس رفع یدین کو جہاں جہاں آپ کرتے ہیں اور میں نہیں کرتا ۔
عن عبداللہ قال لا اخبرکم بصلوٰة رسول اللہ اقال فقام فرفع یدیہ اول مرةثم لم یعدباقی باتیں بلا تبصرہ آپ مجھے یہ بتائیں کہ جو آپ نے کہا ’’ رفع صرف پہلی رکعت کا ہی بچا تھا باقی کو چھوڑ دیا گیا ‘‘ آپ کے اس فرمان عالی شان پر کوئی دلیل ہے ؟
نسائی شریف،جلد ایک
میری پچھلی پوسٹ میں کچھ وضاحت میں نے بھی پیش پوش کی ہے اسے دیکھ لیجئے گا ، شاید تسلی ہوجائے۔آپ جوبار بار اسکنوا فی الصلاۃوالی حدیث اپنے موقف کی مضبوطی کےلیے پیش کررہے ہیں۔۔ اس کی وضاحت میں نے پیش کر دی ہے۔۔ قوی امید ہے تسلی ہوجائے گی۔۔ لیکن اگر کوئی کسر باقی بھی رہ گئی تو اچھی طرح پوری کردی جائے گی۔ ان شاء اللہ
ان شاء اللہتراویح کتنی رکعات سنت ہے۔ اور اسی طرح طلاق کے بارے میں حقیقت کیا ہے؟ اگر شوق ہو تو بات کرلیں گے۔ ان شاء اللہ
پیش آپ نے کیا ہے ثابت بھی آپ کو کرنا ہوگا۔۔ اپنا بوجھ کسی اور پہ ڈالنے کی ضرورت نہیں ۔اوپر کچھ پیش کیا ہے اسے دیکھ لیجئے۔جو صحابی کا عمل آپ نے پیش کیا میں اس کو صحیح مانتا ہی نہیں تو پھر اعتراض والی بات کیوں کروں ؟ جب آپ صحیح ثابت کردیں گے تو پھر میرے پہ الزام آئے گا کہ میں نے صحابی پر نعوذباللہ غلط بات کی ہے۔ آپ پہلے ثابت توکریں جناب صاحب۔
اس دعوے کی دلیل اور تشریح آپ خود ہی فرمادیجئے ایک الگ تھریڈ میں ۔ شکریہشرعی معاملات میں صحابہ کرام کا عمل دلیل محمدیﷺ کی روشنی میں لیتا ہوں۔ امید ہے یہ ایک جملہ آپ کی تسلی کےلیے کافی ہوگا۔
مانتا بھی ہوں اور انکار بھی نہیں کیا ۔ جبکہ آپ نے انکار بھی کیا ہے اور ابھی تک مانا بھی نہیں ، ناہی ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت کو اور ناہی اسکنوا فی الصلاۃ والی روایت کواور نا ہی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت کو اور جناب کو اسی پوسٹ میں زمانے کی بات بھی اصح الکتب بعد کتاب اللہ سے دکھائی ہے ۔ اپنی اگلی پوسٹ میں اس پر کچھ پیش پوش کیجئے گا ۔یار سہج صاحب کتنی بار آپ کہہ چکے ہیں کہ گڈمسلم صاحب میں آپ کی پیش کردہ حدیث کاانکاری نہیں تو پھر جب انکاری نہیں ماننے میں کیاحرج ہے ؟ اگر میری حدیث پہلے زمانے کی ہے تو پھر ثابت کریں؟ کیا آپ کے کہنے سے یہ حدیث پہلے زمانے کی ہوجائے گی ؟ اگر میری حدیث پہلےوالے زمانے سے تعلق رکھتی ہے تو پھر سہج صاحب آپ کو چاہیے کہ آپﷺ کے فرامین سے بعد والا عمل پیش کریں۔ کیونکہ نبی کریمﷺ کے مقابلے میں صحابی کا بعد والا عمل مجھے بہت دکھ دے رہا ہے کہ آپ کو اتنی بھی سوچ نہیں کہ نبیﷺ کےمقابلے میں کسی اور کو کھڑا کررہے ہیں ؟
یہاں بھی آپ کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بتانے والی باقی تمام روایات کا انکار موجود ہے ۔ اللہ تعالٰی مجھے ایسے انکار سے محفوظ رکھے ۔ آمیننبی کریمﷺ کا جو فرمان میں مانتا تھا وہ پیش کردیا ۔ اور شریعت کا ضابطہ بھی یہی ہے۔ اور فطرت انسانی بھی اس چیز کو صحیح نظر سےدیکھتی ہے لیکن جن لوگوں کی فطرت ہی مردہ ہوچکی ہو ان کا اللہ ہی حافظ
تطبیق کون کرے گا جناب ؟ آپ یا کوئی مفتی جس کی آپ تقلید کرتے ہیں یہ بھی بتادیجئے گا ؟ زمانے کے فرق کے آپ منکر ہیں ،روایات کے آپ منکر ہیں ، ابھی تو دیکھنا ہے کہ اصح الکتب سے جو زمانے کے بارے میں بات پیش کی ہے جناب اس کا انکار کیسے کرتے ہیں ۔ ویسے تطبیق کا معنی دلیل کے ساتھ آپ بتادیں اور یہ بھی کہ کس کا حق ہے ؟ اور رفع یدین کرنے کی روایات (جہاں آپ کرتے ہیں) اور ہمارے عمل کے مطابق یعنی شروع میں کرنے کی اور باقی کے نہ کرنے کی ، روایات میں تو صرف زمانے کا ہی فرق ہے ، اسمیں اگر آپ تطبیق کرنا چاھتے ہیں تو پھر بسم اللہ کیجئے یہی پر اگلی پوسٹ میں سمجھائیے ۔یقنا آپ زمانے کو بیچ میں لائے بغیر تطبیق فرمادیں گے ۔پہلے بات جناب من شریعت میں کوئی ایسا امر ہے ہی نہیں جو ایک درجہ کے دلائل سے ثابت ہو اور ہو بھی متضاد۔۔۔کیونکہ فرمان رب جلیل ہے۔
اس لیے میں کہنا چاہونگا کہ جو آپ نے اگر مگر لگا کر مفروضہ قائم کیا ہے وہ دلائل کی روشنی میں صحیح ثابت شدہ امور پر قائم کیا ہی نہیں جاسکتا۔ لیکن اگر آپ کے مفروضے کو مان بھی لیا جائے تو پھر تطبیق کی جاتی ہے۔ جناب سہج صاحب ؟ کیا آپ نے کبھی تطبیق کا لفظ سنا ہے ؟ اگر نہ معلوم ہو تو بتا دیا جائے گا۔ فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اللہ بھلا کرےوَلَو كانَ مِن عِندِ غَيرِ اللَّهِ لَوَجَدوا فيهِ اختِلـٰفًا كَثيرًا
اگر یہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو یقیناً اس میں بہت کچھ اختلاف پاتے
اور پھر آپ کتنی بڑی جسارت کررہے ہیں کہ نبی کریمﷺ کے مقابلے میں صحابی کا عمل پیش کرکے دونوں کو متضاد دکھا رہے ہیں ؟
غلط بیانی جناب ، آپ کو ملتا کیا ہے الٹی بات کرکے ؟ سجدوں میں رفع یدین کرنے کی روایات میں کس کے فعل کا زکر ہے ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل کا یا صحابی کا ؟ وہاں آپ نبی ﷺ کے فعل کا انکار کردیتے ہیں ، اسی طرف میں نے اشارہ کیا تھا جس کے جواب میں آپ نے پھر غلط بیانی کی ۔۔۔۔دیکھئیےجناب غصہ کرنے کی ضرورت نہیں، میری پیش کردہ حدیث جس میں نبی کریمﷺ کاعمل ہے کو آپ پہلے زمانے کی اور اپنے پیش کردہ صحابی کے عمل کو دوسرے زمانے کا بتلا کر اور بھی بغیر دلیل کے صحابی کے عمل سے نبی کریمﷺ کاعمل منسوخ کررہے ہیں ؟
اس لیے میں نے کہا کہ زمانے کی بات آپ نے کی ہے اور اس کا ثبوت بھی آپ کو دینا ہوگا۔ میں زمانے زمونے کو نہیں دیکھتا بلکہ دلائل صحیحہ کو دیکھتا ہوں۔ ہاں جس امر بارے صراحت ملتی ہے اسی کو لیتے بھی ہے۔ الحمد للہ
اب دیکھنے پڑھنے والے خود فیصلہ کرلیں کہ مسٹر گڈ مسلم آسان اور عام فہم انداز میں کئے گئے سوالات اور باتوں کو الٹ سلٹ مطلب پہنا کر غلط قسم کا رزلٹ پیش کرکے کون سی دلیل پر عمل کررہے ہیں ؟اور کیا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت دلیل نہیں ؟ اسکنوا فی الصلاۃ والی روایت دلیل نہیں ؟ ابن عمر رضی اللہ عنہ کا عمل جو پیش کیا اس کی روایت دلیل نہیں ؟ صحیح بخاری کی روایت پیش کرچکا جس میں "ابتداء کے زمانے اور آخری زمانے" کا زکر موجود ہے ۔اور اس روایت سے گڈ مسلم صاحب گزر بھی چکے ہیں ۔ اب اپنے عمل پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ پیش کرنے کی بجائے ناجانے کہاں کہاں واکنگ کرتے پھر رہے ہیں ۔ مسٹر گڈ مسلم جس روایت میں سجدوں کی رفع یدین کا زکر ہے اسے آپ نے کیا سمجھ کر چھوڑا ہے ؟ وضاحت فرمادیجئے مختصرا ، کیونکہ تفصیل بعد میں آنی چاھئیے یعنی جب آپ اٹھارہ جگہ رفع یدین کی نفی دکھائیں گے ۔ شکریہاقتباس اصل پیغام ارسال کردہ از: sahj پیغام دیکھیے
ٹالئیے نہیں جناب رفع یدین اٹھارہ جگہ آپ نہیں کرتے لیکن ان کا زکر روایات میں موجود ہے ۔ وہاں جب پہنچیں گے تو آپ کو “زمانے“ کی بات نہیں کرنے دیں۔ کیا خیال ہے ؟ اور نماز میں باتیں بھی کسی “زمانے“ میں ہوتی تھیں ؟ بے فکر رہیں موضوع مجھے معلوم اور یاد ہے یہ مثال تو ویسے ہی پیش کردی ہے تاکہ آپ کو بھی “ زمانے “ یاد رہیں ۔
کبھی آپ کہتے ہو مقامات دکھادئیے ہیں کبھی کہتے ہو مقامات کی گنتی کرو تو دو جمع دو برابر چار بنتے ہیں ۔غور کیجئے جناب ۔شرعی معاملات میں کلمہ گو کے سامنے چاہے اس کےنبیﷺ کا عمل پیش کیا جائے، یا حکم پیش کیاجائے یا اس عمل پر نبی کریمﷺ کا سکوت پیش کیا جائے وہ اس کےلیے حجت ہوجاتا ہے۔ اور میں نے آپ کے سامنے جن مقامات پہ رفع نہیں کرتے وہ بھی ثابت کردیا ہے اور جن مقام پہ رفع کرتے ہیں وہ بھی ثابت کردیا ہے۔ الحمدللہ ۔۔ میری باتوں کو سمجھ کر پڑھیں گے تو سب سمجھ آجائے گا۔ ان شاء اللہ
اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی عمل مبارک اور حکم مبارک میں نے بھی پیش کیا ہے ، اور زمانے کی بھی وضاحت کردی ہے اصح الکتب بعد کتاب اللہ ہی سے ۔ اور جناب اگر ابھی تک زمانے کے فرق کو نہیں مانتے تو پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ پیش کردیجئے ، تاکہ ہمارے اختلاف کا بھی فیصلہ ہوجائے ۔ اگر فیصلہ نہیں تو مان لیجئے زمانے کے فرق کے قائل آپ بھی ہیں ،یہ الگ بات ہے کہ اس کا اظہار کرنے میں ضد شریف حائل ہے ۔ امید ہے سمجھنے کی کوشش کریں گے۔
بات نمبر ایک:وَلَيْسَ هُوَ بِصَحِيحٍ سے جناب کو وہم ہوگیا ہے شاید کہ مزکورہ روایت "جھوٹ" ہے ۔ یا پھر ابوداؤد رحمۃ اللہ آپ کے ہاں "دلیل" ہے؟ ابوداؤد کی اس بات وَلَيْسَ هُوَ بِصَحِيحٍ سے جو مطلب نکلتا ہے وہ پیش پوش کردیجئے جناب عالی مسٹر گڈ مسلم ۔ مزید یہ کہ اسی حدیث کے بارے میں اک اور فرمان دیکھ لیں شاید آپ اس امتی کی بات مانتے ہوں یعنی "دلیل" بناتے ہوں۔ قال الشيخ الالباني: صحيح1۔ پہلی بات آئینہ دکھانے کےلیے یہی حدیث ’’ مسند الصحابۃ فی کتب الستعہ باب مسند عبداللہ بن مسعود، جزء26، ص43 ‘‘ پر بھی پیش ہے۔یہاں نقل کیے دیتا ہوں
حدثنا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ الْمَرْوَزِيُّ قَالَ حدثنا وَكِيعٌ قَالَ حدثنا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً وَاحِدَةً
اور پھر اس حدیث کے متصل اگلی حدیث کچھ یوں ہے۔
حدثنا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حدثنا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمٍ يَعْنِي ابْنَ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا حَدِيثٌ مُخْتَصَرٌ مِنْ حَدِيثٍ طَوِيلٍ وَلَيْسَ هُوَ بِصَحِيحٍ عَلَى هَذَا اللَّفْظِ
امام ابو داؤد کیا فرما رہے ہیں سہج صاحب ذرا پڑھ کر بتا دینا
2۔ دوسری بات محترم المقام سہج کہ اس حدیث میں میں تو صرف یہ ہے کہ عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ نے ایک بار رفع الیدین والی نماز پڑھ کربتلائی ہے، اس سے بقیہ رفع الیدین کا ترک کہاں لازم آیا ؟ کیا آپ بتانا پسند کریں گے ؟
3۔ تیسری بات کیا آپ کو یقین ہے کہ یہ روایت بالکل صحیح ہے ؟
جب آپ ان باتوں کا جواب دیں لیں گے۔ تو پھر ان شاء اللہ جواب میں کچھ لکھنے کی کوشش کریں گے۔
بات نمبر دو:فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً سے۔اوراسی حوالے سے اک اور حدیث بھی پیش خدمت ہے ۔
حدثنا الحسن بن علي، حدثنا معاوية، وخالد بن عمرو، وابو حذيفة قالوا حدثنا سفيان، بإسناده بهذا قال فرفع يديه في اول مرة وقال بعضهم مرة واحدة .
جناب سفیان نے اسی سند سے اس حدیث کو بیان کیا کہا پس آپ نے پہلی ہی بار اپنے ہاتھ اٹھائے۔ اور بعض نے کہا: ایک ہی بار اٹھائے۔
سنن ابوداود،ابواب تفريع استفتاح الصلاة،باب من لم يذكر الرفع عند الركوع
نسائی سے ہی اک اور روایت دیکھئیے
اخبرنا سوید بن نصر قال انبانا عبداللہ بن المبارک عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبدالرحمٰن بن الاسود عن علقمۃ عن عبداللہ
قال الا اخبرکم بصلاۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال فقام فرفع یدیہ اول مرۃ ثم لم یعد
سنن نسائی،جلد ایک ،باب: مونڈھوں تک ہاتھ نہ اٹھانا
ترجمہ: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم کو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں نہ بتلادوں پھر وہ کھڑے ہوئے انہوں نے دونوں ہاتھ اٹھائے پہلی مرتبہ (یعنی جب شروع کی نماز ) پھر ہاتھ نہ اٹھائے۔
بات نمبر تین: ایسا ہی سوال آپ سے ہے جناب گڈ مسلم ، کیا آپ کو یقین ہے کہ یہ پیش کردہ روایات بالکل جھوٹ ہیں؟ یا کوئی گنجائش ہے ؟ دوٹوک بات کیجئے گا ۔
جہاں تک میری بات ہے تو الحمد للہ میں ان روایات کو مانتا ہوں جو ابھی پیش کیں ہیں اور اسے بھی جس کے بارے میں آپ نے سوال کیا تھا ۔
ماشاء اللہ ۔ گڈ مسلم صاحب کا یہ اپنی تحقیق ہے یا کسی کی تقلید کی ہے ؟ زرا تشریح فرمائیے گا پھر کہ اسکنوا فی الصلاۃ کا حکم رفع یدین کے بارے میں نہیں تو پھر کس بارے میں تھا ؟ میں تو کافی کچھ بتاچکا ہو بلکہ لکھ لکھ کر لکھاری ہوگیا ہوں ، اور آپ ہیں کہ کچھ بھی نہیں مانتے یہاں تک کہ روایات جتنی بھی پیش کی ہیں ان کو بھی ماننے سے انکاری ہیں ۔ اور کہتے ہیں بغیر دس جگہ رفع یدین دکھائے کہ میں نے ثابت کردیا ہے ، جناب سے اک بار پھر پوچھتا ہوں دو جمع دو چار آپ کی دلیل ہے سب سے پکی ؟ اگر ہے تو بتادیں ۔ ہاں یا ناں ؟صرف۔باقی رہا ہمیں عمل کرنا چاھئیے ، تو سرجی ہم الحمدللہ عمل کرتے ہیں شروع نماز کی رفع یدین کرتے ہیں اور نماز میں داخل ہونے کے بعد کی تمام رفع یدین چھوڑ دیتے ہیں چاروں رکعت میں ۔پہلی بات یہ حدیث رفع الیدین کےموضوع پر ہے ہی نہیں ؟ لیکن جب آپ اس حدیث سے ہی رفع الیدین کی منسوخیت ثابت کرنا چاہ رہے تھے تو پھر اس حدیث سے پہلی رفع کی بھی منسوخیت ثابت ہوتی ہے۔ میں نے تو یہ واضح کیا ہے۔
دوسری بات میں اس حدیث کو نہ پہلی رفع کے منسوخ ہونے کی دلیل مانتا ہوں اور نہ باقی ان مقامات پر رفع کے منسوخ ہونے کی دلیل مانتا ہوں جو میں نے ثابت کردیئے۔ اور آپ نے تسلیم بھی کرلیے،(اب تسلیم کے بعد بھی عمل شروع نہیں کیا اور بحث پہ بحث کیے جارہے ہیں میں سمجھنے سے قاصر ہوں۔) دلیل آپ اس حدیث سے پکڑ رہے ہیں تو اس سے ثابت مسئلہ پر آپ کو ہی عمل کرنا چاہیے۔۔ اس لیے جناب دیر مت کیجیے اور عمل کرنا شروع کردیجیے ۔۔ ادھر ادھر کی باتیں ناٹ
ماشاء اللہ کیا خوبصورت میتھڈ پیش کیا ہے آپ نے ۔ تو یہ بھی بتادیں اس میتھڈ پر عمل کیسے فرماتے ہیں آپ اور آپ کے فرقہ جماعت اہل حدیث کے علماء اور جہلاء ؟ سمجھے نہیں ؟ جناب گڈ مسلم صاحب ،اختلاف کی صورت میں پھر فیصلہ کرنے کی اتھارٹی آپ مانتے ہیں صرف اور صرف اللہ تعالٰی اور اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی ۔ کیوں ٹھیک ہے کہ نہیں؟ تو پھر جناب وہاں تک پہنچتے کیسے ہیں جہاں اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم موجود ہیں ؟ بس اسکی وضاحت فرمادیجئے مہربانی ہوگی۔ اسی لئے جناب سے کئی پوسٹ پیچھے درخواست فرمائی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ ارشاد فرمادیں اس اختلافی رفع یدین کے مسئلہ میں ۔ لیکن آپ وہاں سے یہاں تک شاید پوسٹیں بڑھانے کی جستجو میں مصروف ہیں ۔ اگر ایسی بات ہے تو بتادیں ۔ شکریہمیں بھی مانتا ہوں اس آیت کو۔ اور جو اس آیات سے احکامات واضح ہورہے ہیں ان کو اسی طرح ہی مانتا ہوں جس طرح خالق حقیقی اپنے بندوں سے تقاضا کررہے ہیں۔ اگر غور کیا جائے تو پھر اس آیت سے ہی آپ کی وہ تمام روایات جن میں صحابیوں کے اقوال واعمال پیش کیے گئے ہیں سب رد ہوجاتی ہیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ایک میتھڈ دیا ہے کہ اختلاف کی صورت میں اللہ اور اس کے رسولﷺ کی طرف لوٹنا ہے۔ کسی اور کی طرف نہیں۔
باقی کسی کی وضاحت نہیں کی آپ نے مسٹر گڈ مسلم ؟ کیا اس باقی کسی میں صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کو اثتثنٰی حاصل ہوسکتا ہے ؟ اللہ کا فرمان پیش کیا تھا میں نے اور اسکی تفسیر صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جسے آپ نے ترجمہ کی خرابی کہہ کر رد کردیا ، صحابی کا عمل پیش کیا جسکا آپ نے انکار کردیا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم اسکنوا فی الصلاۃ دکھایا اسے آپ ماننے پر تیار نہیں ، ابن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ کا فرمان و طریقہ رسالت رفع یدین نہ کرنے کے بارے میں دکھایا اسے جناب نے امتی کے قول پر" رد "کردیا کہ روایت "صحیح" نہیں ، زمانے کی بات بھی ماننے کو تیار نہیں ہالاں کہ اصح الکتب بعد کتاب اللہ سے ہی دکھایا ۔ اب دیکھتے ہیں موجودہ پوسٹ میں پیش کردہ روایات کا انکار اگلی پوسٹ میں کرتے ہیں یا نہیں ۔ یا پھر صرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ پیش کردیجئے ۔ہمارا بھی رفع الیدین پر اختلاف ہے اس لیے اب سوائے اللہ تعالیٰ یا نبی کریمﷺ کے فرامین کےعلاوہ باقی کسی کی بات پیش مت کرنا۔ آگئی ناں سمجھ محترم المقام صاحب ؟
تقلید نہیں کرتے تو پھر "اختلاف" کیوں ہے جناب ؟ ختم کردیجئے اختلاف کو اور فیصلہ پیش کردیں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا اور بات کو ختم کیجئے ۔ہم رفع الیدین کسی کی تقلید میں نہیں کرتے۔ کیونکہ یہ عمل صحیح احادیث سے ثابت ہے۔
تقلید کے بیان سے ایک سوال یاد آگیا کہ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ رفع الیدین جو آپ نہیں کرتے یہ تقلید کرنے کی وجہ سے نہیں کرتے یا اپنے زعم میں دلائل ہونے کی وجہ سے ؟
ہم الحمد للہ پکی دلیلیں رکھتے ہیں اپنے عمل پر ، اک اور دلیل پیش خدمت ہے
قال محمد اخبرنا محمد بن ابان ابن صالح عن عاصم بن کلیب الجرمی عن ابیہ قال رایت علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب رفع یدیہ فی التکبیر الاولٰی من الصلواۃ المکتوبۃ ولم یرفھما فیما سوٰی ذلک
موطاء امام محمد صفحہ نوے
حضرت عاصم بن کلیب جرمی اپنے والد کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: میں نے حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ بن ابی طالب کو دیکھا کہ وہ فرض نماز میں صرف پہلی تکبیر (تحریمہ) میں اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے اس کے علاوہ اپنے ہاتھ نہ اٹھاتے۔
جی جی دعا کیجئے کہ کوئی دلیل مل جائے آپ کو ، دس جگہ رفع یدین کرنے کی تاکہ آپ سرخرو ہوسکیں ۔ اب شافعیوں کے یا کسی بھی امتی کے اقوال پیش نہ فرمائیے گا ۔ کیونکہ وہ آپ کی دلیل ہیں ہی نہیں۔ امید ہے سمجھ گئے ہوں گے؟کیا شافعیوں نےکوئی اپنی شریعت بنائی ہوئی ہے ؟ ہم نہ شافعیوں کی دلیل سے رفع کرتے ہیں اور نہ کسی اور کی دلیل سے بلکہ ہم تو محمد عربیﷺ کے فرامین کی روشنی میں رفع کرتے ہیں۔ اب اگر کسی کو آپﷺ کے فرامین ماننے کی توفیق ہی نہ ہو اس کےلیے ہدایت کی دعا ہی کی جاسکتی ہے۔
گنتی میں خود کروں گا تو وہ آپ کی نہیں میری دلیل بنے گی جناب ۔ آپ کا دعوٰی کچھ اور ہے ۔ اطیعو اللہ و اطیعو الرسول یاد آیا ؟ آپ تو ابھی تک جگہیں بھی نہیں دکھاسکے دلیل کے مطابق جس میں صراحت موجود ہو ان جگہوں کی جن کو آپ دوجمع دو چار کہہ "ثابت" قرار دیتے ہیں ۔ گنتی تو دور کی بات ہے سرجی ۔نوٹ:
آپ نے مطالبہ کیا تھا کہ دس جگہ کا اثبات اور اٹھارہ کی نفی گنتی کے ساتھ۔ اس پر میں نے کہا تھا کہ نہیں بھائی بے تکے سوالوں سے بہتر یہ ہے کہ ہم جن جن جگہوں، مقامات پہ رفع کرتے ہیں میں آپ کو بادلائل وہ جگہیں ثابت کردیتا ہوں۔ گنتی آپ خود کرتے رہنا۔ دلیل کو گنتی کے ساتھ مشروط کرکے شریعت کو مذاق مت بنائیں۔لیکن آپ ابھی تک مذاق بناتے آرہے ہیں۔ آپ کے مطالبے میں دو باتیں ہیں
1۔ دس کا اثبات+ گنتی
2۔ اٹھارہ کی نفی+گنتی
دس کا اثبات+ گنتی میں نے ثابت کردیا ہے۔ ہاں یہ الگ بات ہے کہ ایک، دو، تین، چار، کی طرح حدیث میں گنتی وارد نہیں ہوئی بلکہ جن جن مقام پہ رفع کی جاتی ہے اگر چار رکعات میں ان رفعوں کی گنتی کی جائے تو تعداد دس کو پہنچتی ہے۔ اور اس گنتی کو پورا کرنے کےلیے کئی طرح کی مثالیں آپ کو دے چکا ہوں لیکن آپ ہیں جو ایک ہی ضد لگائے ہوئے کہ دلیل میں گنتی کی صراحت ہو ؟۔
جب حدیث میں گنتی کا دکھانا آپ کے لئے ممکن ہی نہیں تھا تو جناب دلیل سے دکھانے کو تیار کیسے ہوئے ؟ اب جب آپ بے بس ہوچکے یعنی کوئی چکر بازی نہیں چلا سکے تو جناب ایسے بیچ بیچ میں چھوٹا چھوٹا لکھ کر جان بچانا چاھتے ہیں ؟ گڈ مسلم صاحب صاف صاف لکھئیے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ناتو رفع یدین کے تمام مقامات دکھاسکتا ہوں اور ناں ہی دس کی گنتی پوری دکھا سکتا ہوں ۔ ساتھ میں یہ بھی لکھئیے کہ آپ جن جن مقامات اور جتنی جتنی رفع یدین کرتے ہیں چار رکعت نماز کے اندر وہ صرف اور صرف دو جمع دو چار کے فارمولے سے ۔
دوسرا مطالبہ تھا کہ اٹھارہ کی نفی
گڈ مسلم صاحب ہمت پکڑئیے یہ کیا ہوگیا ہے آپ کو ؟ کیوں ایک مقلد کے دلائیل کو اپنا بناتے جارہے ہیں آپ ؟ جناب ہم اسکنوا فی الصلاۃ سے صرف اٹھارہ نہیں ستائیس رفع یدین کو منسوخ مانتے ہیں اور اس میں بے شک وہ اٹھارہ رفع یدین بھی شامل ہیں جنہیں آپ نہیں کرتے ، تو کیا آپ کوئی دلیل پیش کریں گے اس بات پر کہ ہم منسوخ مانیں تو ستائیس اور آپ مانیں تو صرف اٹھارہ ؟ یہ کس اصول کی وجہ سے فرمایا آپ نے ؟ دلیل کے ساتھ جواب عنایت فرمادیجئے ۔آپ نے جو دلیل اسکنوا فی الصلاۃ والی پیش کی ہے۔ بقول آپ کے اس حدیث کی رو سے پہلی رفع کے علاوہ باقی تمام رفعیں منسوخ ہوگئی۔
رائٹ ؟
یعنی اس رفع کے علاوہ نو وہ رفعیں جو ہم اہل حدیث کرتے ہیں اور اٹھارہ وہ رفعیں جو ہمارے ساتھ آپ بھی نہیں کرتے۔ یعنی اٹھارہ کی نفی کی دلیل آپ نےخود ہی پیش کردی، اگر آپ نو کے اثبات کی نفی میں یہ دلیل مانتے ہیں تو اٹھارہ کی نفی میں کیوں نہیں مانتے ؟ اس لیے جناب آپ کی اس حدیث سے ہی واضح ہوگیا کہ اٹھارہ کی نفی کا مطالبہ آپ نے خود پورا کردیا۔ آپ اس مطالبے کی دلیل کے مجھ سے حق دار ہی نہیں۔کیونکہ اگر آپ مجھ سے پھر مطالبہ کریں گے تو میں پھر یہی حدیث پیش کردونگا آپ کی ہی زبانی یا پھر جو روایت ابن عمر کےحوالے سے پیش کی ہے کیونکہ اس حدیث میں بھی ان اٹھارہ جگہوں کا ذکر نہیں اور یہ آپ کا ہی بنا بنایا اصول ہے کہ کسی چیز کا ذکر نہ ہونا اس کے منسوخ ہونے پر دال ہوتا ہے۔اٹھارہ کی نفی میں میری طرف سے وہ تمام دلائل قبول فرمائیں جن میں ان اٹھارہ رفعوں کا ذکر نہیں۔۔ اوروہ بھی اپنے بیان اصول کی روشنی میں۔۔سمجھ گئے ناں سہج صاحب؟
اب ہمارا اختلاف رہ گیا ان دس رفعوں کے بارے میں جو ہم کرتے ہیں اور آپ ان میں سے ایک کرتے ہو باقی نہیں ۔
اس اختلاف پر بھی ابن عمر کےحوالے سےدلیل پیش کرچکا ہوں۔۔ الحمد للہ آپ کے ہی مطالبے کے مطابق دس جگہ کااثبات اور اٹھارہ کی نفی ثابت کردی ہے۔ اب آپ میرا مطالبہ پورا کریں گے۔۔
رفع کے مسنوخ ہونے کی صحیح صریح حدیث پیش کرتے ہوئے میرے ساتھ ان سب لوگوں پر احسان کریں گے جو رفع الیدین کو نبی کریمﷺ کا فعل سمجھ کر کررہے ہیں۔جب آپ یہ ثابت کردیں گے تو پھر باتیں ہونگی کہ جو رفع کرتے ہیں یا کرتے آئے ہیں ان کی نمازوں کے بارے میں آپ جن جن دلائل کو مانتے ہیں وہ کیا کہتے ہیں۔ اس پر بعد میں باتیں ہونگی۔ ان شاء اللہ
گڈ مسلم صاحب پہلے فیصلہ تو پیش کیجئے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا کہ رفع یدین کرنا ہے (وہاں وہاں جہاں جہاں آپ کرتے ہیں یعنی دس جگہ گنتی کے ساتھ) پر ہم اٹھارہ کی نفی کی جانب بڑھیں گے اور سنت یا حدیث اور پھر فجر یا عصر جیسی کی طرف ۔ ان شاء اللہ
گڈ مسلم صاحب آپ نے پوسٹ نمبر انتالیس کو پوسٹ کیا تھا تئیس دسمبر کو آج ماشاء اللہ چھبیس تاریخ ہوچکی ، شاید آپ زیادہ مصروف ہوں اسلئے آپ کی دوعدد پوسٹوں کا تو جواب حاضر خدمت ہے تیسری پوسٹ آتے ہی ان شاء اللہ اسکا جواب پیش پوش کردوں گا ۔نوٹ:
نیکسٹ پوسٹ آپ کی پوسٹ نمبر33 کا جواب ہوگی۔ ان شاء اللہ
شکریہ