(گڈ مسلم کی پوسٹ نمبر55 کا جواب)
قارئین کرام سہج صاحب کی پوسٹ نمبر33 میری پوسٹ نمبر28 کا جواب ہے۔اس پوسٹ کے کچھ حصے کا جواب پوسٹ نمبر54 میں پیش کیا تھا۔ کچھ مصروفیات کی وجہ سے باقی حصے کا جواب اب پوسٹ کیا جارہا ہے۔
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
محترم المقام مانتا ہوں آپ دلیل دکھا چکے ہیں۔ جناب دلیل دکھانے کی غرض سے پیش نہیں کرنی اور نہ ہی آپ کی ایسی دلیل قابل تسلیم ہوگی جو صرف دکھانے کی حد تک ہوگی۔ جناب یہ شرعی مسئلہ ہے، اور یہاں دلائل دکھائے نہیں جاتے بلکہ ایسے دلائل پیش کیے جاتے ہیں جو صحیح بھی ہوں۔
شکر ہے کم از کم یہ تو مان ہی لیا آپ نے کہ
دلیل دکھا چکا اسے آپ نے ماننا نہیں ، کیونکہ آپ فرقہ غیر مقلد سے تعلق رکھتے ہیں ۔اور مخالف کی دلیل کو مردود کہنا ضروری ہے آپ کے ہاں وہ بھی بے دلیل ۔ بے دلیل اسلئے کہ امتی کا قول آپ کے ہاں "دلیل" نہیں ۔ الحمد للہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت نہ ہی جھوٹی ہے اور ناہی مردود ۔ یہ بھی میں دکھا چکا ۔
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
جو آپ نے دلیل دکھائی یعنی پیش کی تھی اس وقت جب میں نے بخاری سے ان مقامات پر رفع الیدین کرنے کی صریح حدیث پیش کی تھی جن مقامات پہ ہم رفع الیدین کرتے ہیں اور دلیل بھی ایسی تھی کہ آپ کو اقرار کرنا پڑا کہ میں اس دلیل کو مانتا ہوں ( مان کر عمل سے کیوں انکاری ہیں یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے حدیث دشمنی آڑے ہے یا تقلید کا پھندا یہ میں نہیں جانتا ) تو آپ نے اس کے جواب میں جو دلیل پیش فرمائی اس کا مقام کیا تھا وہ
پوسٹ نمبر46 میں بیان کیا جاچکا ہے۔ اگر تکلیف برداشت ہوسکے تو اس پوسٹ کی طرف رجوع کرلیں۔
گڈ مسلم آپ کو غلط فہمی ہے کہ آپ نے جو ابن عمر رضی اللہ عنہ کا عمل پیش کیا وہ آپ کے عمل کے مطابق ہے ۔ آپ کا عمل اور ابن عمر رضی اللہ عنہ کا عمل ایک جیسا نہیں (اس روایت میں جو آپ نے پیش کی) ۔ یعنی دس جگہ کا اثبات صراحت کے ساتھ موجود نہیں ھے ۔ اور الحمد للہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت کا منکر اب بھی نہیں اور قیامت تک نہیں ہوں گا ۔ اس پر عمل کیوں نہیں کرتا یہ بھی بتاچکا کہ وہ پہلے زمانے کا عمل تھا ۔ اور میں الحمدللہ بعد کے " جاری " عمل پر عامل ہوں ۔اور اور اور مسٹر گڈ مسلم موجودہ پوسٹ تک آپ نے میرے سوال کا جواب نہیں دیا کہ
یہ عمل کس کا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یا ابن عمر رضی اللہ عنہ کا ؟؟؟؟ بحر حال میں آپ کو پہلے بھی بتاچکا پھر بتادیتا ہوں بغیر لنک دئیے دیکھو۔
قال ابو داود الصحيح قول ابن عمر وليس بمرفوع .۔۔سنن ابوداود،أبواب تفريع استفتاح الصلاة
امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے کہا: صحیح یہ ہے کہ یہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ہے، مرفوع حدیث نہیں
اسکے جواب میں آپ اسکے سوا کیا کہو گے کہ
"یہ اک امتی کی رائے ہے جو گڈ مسلم کے فرقہ غیر مقلد میں حجت نہیں"
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
مطالعہ کے بعد اگر کوئی علمی اعتراض ہو تو پیش کیجیے گا۔ بازاری اعتراضات کے جواب دینے کا وقت نہیں ہے میرے پاس۔
آپ کے پاس ہے کیا؟؟؟؟؟؟؟( وقت آپ کے پاس نہیں بیسیوں دنوں کے بعد پوسٹ لکھتے ہیں اور وہ بھی من مرضی کی ، یعنی پوسٹ کے جواب میں پوسٹ کی بجائے من مرضی انداز اختیار کئے ہوئے ہیں اور پوسٹوں کو بلاجواز طول دیتے جارہے ہیں ) دلیل صریح آپ کے پاس نہیں ؟ شروع نماز ،رکوع جاتے اٹھتے اور تیسری رکعت اٹھتے کی رفع یدین دکھا کر کہتے ہیں کہ ثابت کردیا
دوجمع دو چار کرکے ، کہ یہ ہے ہمارا عمل ۔ ماشاء اللہ ۔
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
حضور سہج صاحب آپ نے فرمایا ہوا ہے کہ آپ رفع الیدین کو منسوخ مانتے ہیں۔ ( حالانکہ آپ نے تکبیر تحریمہ والے رفع الیدین کا اختصاص نہیں کیا۔ چلیں آپ کی غلطی ہی تسلیم کی جاتی ہے۔ ورنہ آپ کو اپنے الفاظ میں وضاحت کرنا چاہیے تھی جب آپ رفع الیدین کو منسوخ کہنے جارہے تھے۔ کہ تکبیر تحریمہ والے رفع الیدین کے علاوہ باقی رفعوں کو منسوخ مانتا ہوں) اور اپنے مؤقف کو ثابت کرنے کےلیے ایک ایسی حدیث بھی پیش فرمادی جس کا اختلافی رفع سے کوئی تعلق ہی نہیں۔ آپ کی پیش کردہ حدیث آپ کے مؤقف پر دلیل بن سکتی ہے یا نہیں۔ اس کا مفصل جواب
پوسٹ نمبر47 میں دیا جا چکا ہے۔ برائے مہربانی وہاں کا چکر لگائیں۔ شکریہ ۔۔۔ چکر لگانے کے بعد آپ کو سمجھ آجائے گا کہ میں نے جو دلیل پیش کی ہے اس سے میرا مدعا ثابت بھی ہوتا ہے کہ نہیں ؟؟
گڈ مسلم صاحب آپ یا تو بھولے ہیں یا بھولا بنانے کی کوشش میں ہیں ؟ وہ بھی ایک جاہل کو ؟ مسٹڑ گڈ مسلم کو یاد کروادوں کہ اس تھریڈ کا موضوع جناب نے رکھا ہوا ھے
موضوع: کیا مختلف فیہ رفع الیدین منسوخ ہے۔؟ اور پھر کبھی بات کرتے ہیں عیدین کی اور کبھی وتروں کی اور کبھی شروع نماز کی رفع یدین کی ۔ مسٹر گڈ مسلم مجھے تو لگتا ہے آپ بھول بھلیوں میں پھنس گئے ہو اپنی ہی بنائی ہوئی۔ اور اب واپس نکلنے کا راستہ مل نہیں رھا ۔ مسٹر گڈ مسلم ہمت رکھئیے اور اپنا عمل ثابت کیجئے جو ابھی تک صریح دلیل سے پیش نہیں کیا ۔ جناب کبھی دو جمع دو چار کرتے ہیں اور کبھی تحریمہ والی رفع یدین کو ثابت کروانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ جناب سے درخواستوں کی بھرمار کردی ہے کہ پلیییز اپنے عمل کے مطابق صحیح صریح دلیل پیش کردیں جس سے معلوم ہو کہ آپ کا عمل دلیل پر قائم ہے یعنی آپ کے دو ہی اصولوں کے مطابق۔
اور پوسٹ نمبر سینتالیس کا جواب وہی جاکر پڑھ لیں بلکہ پڑھ لیا ہوگا جہاں وہ پوسٹ ہے تلاش کیجئے اور اپنی پوسٹ سینتالیس کا جواب دیکھ لیں ۔
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
اس لیے میں کہنا چاہونگا کہ آپ نے ابھی تک اپنے مؤقف پر کوئی صحیح، صریح دلیل پیش ہی نہیں کی۔۔ برائے مہربانی اپنے مؤقف پر کوئی ایک صحیح، صریح حدیث پیش کرکے ہمارے علم میں اضافہ فرمائیں۔ ورنہ میری پیش کردہ حدیث کے مطابق عمل شروع کردیں کیونکہ آپ خود کہہ چکے ہیں کہ میں اس حدیث کا انکاری نہیں۔۔۔
مسٹر گڈ مسلم ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت کو صحیح نہیں مانتے ۔ بلکہ مردود کہتے ہیں ۔ اور پھر بھی بنتے ہیں اہل حدیث ؟ اور الحمدللہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت و عمل کا انکاری نہیں ، عامل اسلئے نہیں کہ وہ عمل پہلے کا تھا اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے بتائے ہوئے طریقہ پر عامل ہوں ۔ کیونکہ وہ بعد کا ہے ۔ الحمد للہ
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
یہ حدیث آپ کے مؤقف کی دلیل ہے ہی نہیں۔
ماشاء اللہ مسٹر گڈ مسلم یہ قول جو آپ نے پیش کیا یہ قرآن ہے یا حدیث ؟
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
میری پیش کردہ حدیث سے کیا بات ثابت ہوتی ہے۔ اس کی تفصیل سے وضاحت پہلے بھی پیش فرما چکا ہوں، مختصر دوبارہ بھی عرض ہے کہ
1۔ نماز شروع کرتے وقت رفع الیدین کرنا سنت رسولﷺ ہے
2۔ رکوع جاتے ہوئے رفع الیدین کرنا سنت رسولﷺ ہے
3۔ رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے رفع الیدین کرنا سنت رسولﷺ ہے
4۔ دو رکعت پڑھنے کے بعد جب تیسری رکعت کا آغاز کرنا ہے تو اس وقت رفع الیدین کرنا بھی سنت رسولﷺ ہے۔
اور میں پہلے بھی بتاچکا کہ ایک دو تین چار لکھ دینے سے آپ کا عمل ثابت نہیں ھوتا اور ناں ہی دو جمع دو چار کرنے سے ، کیونکہ آپ دس جگہوں کی رفع یدین مسلسل نہیں کرتے درمیان میں چھوڑتے بھی ہیں ۔ تو مزکورہ روایت میں آپ کا عمل مکمل نہیں دکھایا گیا آپ کی طرف سے ۔ اسلئے آپ سے التجا ہے کہ پلیییز پلیییز پلیییز اب اپنا اور میرا وقت برباد نہ کریں اور وہ دلیل پیش کردیں جس کے پیش ہونے کے بعد میرا جواب مجھے مل جائے اور آپ اور آپ کا فرقہ غیر مقلد سرخ رو ہوسکے ۔ ورنہ یاد رکھو مسٹر گڈ مسلم آپ کا فرقہ اور آپ لاکھ
دو جمع دو چار اور ایک دو تین چار کرتے رھو آپ کا عمل ثابت نہیں ہوسکتا ۔
سنت رسولﷺ ہے یہ جواب اگلے سے اگلے سوال کا تھا جو آپ نے ابھی سے دے دیا لیکن یہ کیا اسکی بھی دلیل پیش نہیں کی ؟ کیا آپ "سنت" کو سنت بلادلیل مانتے کہتے کرتے ہیں ؟ ابھی نہیں مسٹر گڈ مسلم ابھی نہیں ! دلیل ضرور دیجئے گا رفع یدین کے سنت ہونے کی کہ کس نے قرار دیا رفع یدین کو "سنت" قرآن میں آیا یا حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں ؟ ابھی تو آپ صرف
دس جگہ کا اثبات دکھائیے چار رکعت نماز میں ۔
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
اور ہم اہل حدیث الحمدللہ اس حدیث پر عمل کرتے ہیں اور ان شاءاللہ قیامت تک کرتے رہیں گے۔ اور فرق باطلہ کے اعتراضات کے جوابات بھی منہ توڑ دیتے رہیں گے۔۔ان شاءاللہ
مسٹر گڈ مسلم اب توڑ بھی چکو منہ ، کہیں ایسا نہ ہو آپ اپنا سا منہ لیکر رہ جائیں اور چیونٹیاں چٹ کر جائیں کھیت ۔ اور آپ دس جگہ کا اثبات دکھا ہی نہ سکو ۔
بائی دی وے مسٹر گڈ مسلم لگتا ہے ابن عمر رضی اللہ عنہ کے عمل والی روایت کے سوا آپ کے پلے کچھ بھی نہیں یعنی اور کوئی روایت موجود ہی نہیں ورنہ کوئی اندھا بھی نہیں مان سکتا کہ مزکورہ تھریڈ کے اس پچپن نمبری مراسلہ میں بھی خالی دعوٰی کیا جارہا ہے کہ "
منہ توڑ دیتے رہیں گے" ا
ور منہ کیسے توڑتے ہیں دو جمع دو چار کرکے ۔ماشاء اللہ
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
دوسری بات مولانا چالاک بننے کی تو بہت کوشش کرتے ہیں لیکن چالاک بننا نہیں جانتے یا جس سے پڑھ کر آتے ہیں اس کے بتائے ہوئے تمام ڈھنگ یاد ہی نہیں رکھ پاتے۔ آپ نے '' اسکنوا فی الصلاۃ '' والی حدیث پیش کرکے اپنے تائیں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ ہم نماز کی اندر والی رفع الیدین نہیں کرتے۔ اور دلیل پکڑی '' فی الصلاۃ '' کے الفاظ سے۔ اور پھر اپنی تائید حاصل کرنے کےلیے میری پیش کردہ حدیث کو بھی بغیر سوچے سمجھے ذکر کردیا ۔۔اور فرمان جاری کردیا کہ '' آپ کی پیش کردہ روایت سے بھی یہی بات ثابت ہوتی ہے '' واہ جناب واہ
چالاک بننے کی ضرورت ہی نہیں مجھے کیوں کہ میں جاہل ہوں ۔ الحمد للہ جو ہوں وہی بتاتا ہوں اپنے آپ کو ، فرقہ جماعت غیر مقلدین کی طرح نہیں کہ
دو جمع دو چار کرکے بھی اپنے آپ کو اہل حدیث پکاروں ۔
اور الحمد للہ اب آپ کے ڈھکوسلہ کا جواب دکھاتا ہوں
'' فی الصلاۃ '' کے بارے میں۔
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
سہج صاحب آپ نے جو حدیث پیش کی اس میں '' فی الصلاۃ '' کے الفاظ ہیں اور میں نے جو حدیث پیش کی اس میں بھی '' فی الصلاۃ '' کی الفاظ ہیں۔۔ دیکھیئے اپنی حدیث '' اسکنوا فی الصلوٰة '' اور دیکھیئے میری حدیث '' كان إذا دخل في الصلاة '' جب اپنی حدیث کا ترجمہ پیش کیا تو ان الفاظ کا ترجمہ کیا '' تم لوگ نماز میں سکون سے رہا کرو۔'' اور جب میری حدیث کا ترجمہ پیش کیا تو ہیڈنگ ٹو لگا کر یوں پیش کیا (میں نے کیا ترجمہ کیا تھا وہ میری سردردی تھی۔پر آپ کو کیا ترجمہ پیش کرنا چاہیے تھا وہ آپ اپنی پیش کردہ حدیث سے موازنہ کرتے ہوئے اس بات کا خصوصی خیال کرتے) '' جب نماز کا آغاز فرماتے '' محترم جناب جب آپ نے اپنے الفاظ '' فی الصلاۃ '' کا ترجمہ نماز میں کیا ہے تو پھر میرے الفاظ '' فی الصلاۃ '' کا ترجمہ نماز کا آغاز کرتے کیوں کیا ہے ؟ ( میں نے کیا ترجمہ کیا ہوا ہے اس بات کو رگڑنے مت بیٹھ جانا جو آپ سے پوچھا ہے اس کا جواب دینا شکریہ ) یہ تو ہوئی ترجمہ کی بات۔۔
ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت میں الفاظ ہیں
دخل في الصلاة اور جناب گڈ مسلم صاحب
دخل کو بھی نماز
میں کہتے ہیں ، ماشاء اللہ کیا زبردست قسم کے اہل حدیث ہیں ۔ واہ، یعنی گڈ مسلم کے مطابق بندہ نماز شروع پہلے کرتا ہے اور رفع یدین (تحریمہ )بعد میں کرتا ہے ۔ ایک اور واہ۔
یہ تو ہوئی ترجمہ کے بارے میں آپ کے ڈھکوسلہ کی بات۔
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
اور پھر جناب اگر آپ اپنی حدیث سے تکبیر اولیٰ والی رفع الیدین کے علاوہ باقی رفعوں کو منسوخ ثابت کرنے کی سعی لاحاصل کررہے ہیں تو پھر آپ کو میری حدیث سے یہ بات بھی تسلیم کرنا ہوگی کہ تکبیر اولیٰ والی رفع الیدین بھی نماز میں کی جاتی ہے۔ کیونکہ دونوں احادیث میں '' فی الصلاۃ '' کے الفاظ ہیں۔ اگر آپ اپنی حدیث سے تکبیر اولیٰ والی رفع کو خارج کررہے ہیں اور باقی رفعوں کی منسوخیت پر ایز اے دلیل پیش کررہے ہیں تو پھر میری پیش کردہ حدیث سے بھی تکبیر اولیٰ والی رفع کو خارج تسلیم کرنا ہوگا۔اور آپ کو کہنا ہوگا کہ گڈمسلم صاحب آپ نے جو حدیث پیش کی اس میں تکبیر اولیٰ والی رفع الیدین کا ذکر نہیں ہے۔ اس لیے جب آپ تسلیم کرلیں گے کہ گڈمسلم صاحب آپ کی حدیث سے بھی میں تکبیر اولیٰ والی رفع کو خارج مانتا ہوں۔ تو پھر ان شاءاللہ مزید باتیں ہونگی۔۔ فی الحال اس پر آپ کا جواب مطلوب ہے۔۔
مسٹر گڈ مسلم اب یہ آپ کا کام ہے کہ آپ شروع نماز کی رفع یدین کو نماز سے باہر ثابت کرو ۔ کیونکہ آپ کی ساری بات جو اوپر لکھی ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ
آپ شروع نماز کی رفع یدین کو بھی مختلف فیہ مانتے ہو اور میں الحمد للہ تمام امت محمد کی طرف سے گواہی دیتا ہوں کہ امت کے کسی بھی فرقے میں تکبیر تحریمہ والی رفع الیدین کا کوئی جھگڑا نہیں کیونکہ سب مانتے ہیں کہ تحریمہ والی رفع یدین نماز کے اندر یعنی
فی الصلاۃ نہیں بلکہ نماز شروع کرنے
دخل فی الصلاۃ والی ہے ۔ اور مسٹر گڈ مسلم تحریمہ کی رفع یدین کو بھی مختلف فیہ ثابت کررہے ہیں ۔
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
بہت خوب دوھرا معیار۔۔ ایک طرف کہہ رہے ہیں کہ
نماز میں داخل ہونے کےلیے تکبیر اور رفع یدین کرتے ہیں اور دوسری طرف کہہ رہے ہیں کہ
نماز میں داخل ہونے کے بعد کی تمام رفع یدین منع کردی گئی ہیں۔۔ حالانکہ دونوں میں الفاظ
'' فی الصلاۃ '' کے ہیں۔ ترجمہ میں فرق کس بناء پہ کررہے ہیں مولانا ؟ آپ کی ہی باتیں اس بات پر شاہد ہیں کہ آپ کی بھی پیش کردہ دلیل بھی آپ کے مؤقف کے خلاف ہے۔۔ اور اس کی تفصیلی وضاحت
پوسٹ نمبر47 میں پیش بھی کی جاچکی ہے۔
مسٹر گڈ مسلم
دخل فی الصلاۃ میں
دخل نماز کے اندر ہے یا باہر ؟
اور"
نماز میں داخل ہونے کے بعد کی تمام رفع یدین منع کردی گئی ہیں" یہ الفاظ حدیث کے ہیں یا میرے ؟اور اک بار پھر غور کیجئے دحکوسلوں سے دور رہتے ہوئے
دخل فی الصلاۃ پر ۔
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
بات کو گھمانے کی کوشش بہت کرتے ہیں مولانا سہج صاحب آپ۔ لیکن گھما سکتے نہیں۔ اس لیے ناکام ہی رہ جاتے ہیں۔ جناب میں نے یہ نہیں کہا کہ آپ جو بلا دلیل کہہ دیں گے میں مان لونگا بلکہ میں نے '' بادلیل '' کے الفاظ بھی بولے تھے۔ اور جناب کو تقلید کی تعریف بھی شاید یاد ہوگی کہ '' تقلید بلادلیل بات مان لینے کو کہتے ہیں۔'' اس لیے جناب میری بولے گئے الفاظ ''فما کان جوابکم فہو جوابنا '' پر آپ کا مجھے حنفی مقلد ہونے کی نصحیت کرنا ناسمجھی پر دلالت کرتا ہے۔ گزارش ہے ادھر ادھر کی باتیں نہ کریں اور آپ ہمیں بادلیل بتائیں کہ آپ جو رفع کرتے ہیں وہ سنت ہے؟ یا حدیث ہے؟ یا فجر کی سنتوں کی طرح ہے؟ یا عصر کی سنتوں کی طرح ہے۔ جو جواب آپ کا وہی جواب میرا۔ جناب جواب دینے میں ذرا جلدی کیجیے۔اور مجھے اپنے ساتھ ملا لیجیے۔ لیکن جناب جواب دلیل صحیح کے ساتھ تسلیم ہوگا۔ اغیرہ وغیرہ کے قول پر نہیں۔۔ اس بات کا دھیان کرلینا۔
مسٹر گڈ مسلم ابھی تک آپ سے سنت اور حدیث کے بارے میں باقائدہ سوال کا جواب نہیں مانگا کیونکہ ابھی تک آپ دس جگہ کی رفع یدین بھی ثابت نہیں کرسکے ۔ پہلے اسے ثابت کرلیں پھر مختلف فیہ رفع یدین کے سنت یا حدیث ہونے کی بات کریں گے ۔ اور جناب سے گزارش ہے کہ اگر آپ شروع نماز کی رفع یدین کو بھی مختلف فیہ سمجھتے ہیں تو واضح الفاظ میں تحریر کیجئے تاکہ پھر آپ کے اس دحکوسلہ کو بھی سمجھا جاسکے ۔ باقی رہا آپ کو تقلید کی دعوت دینے کی ضرورت نہیں کیونکہ آپ ماشاء اللہ قرآن اور حدیث کے علاقہ قیاس کو بھی دلیل حجت مانتے ہیں ۔
دو جمع دو چار امید ہے سمجھ گئے ھوں گے؟
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
آپ کے اس فرمان عالیشان '' خود بخود دلیلیں سمجھ آجائیں گی۔'' نے حیرانگی کی انتہاء میں ڈالنے کے ساتھ ششدر کرکے رکھ دیا ہے۔ کہ ایک طرف کہا جاتا ہے کہ ہم دلائل کو سمجھ ہی نہیں سکتے اس لیے کسی مجتہد کی تقلید واجب ہے۔ اور دوسری طرف آپ جیسے کچھ کرم نوا ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ مقلد بن جاؤ دلائل خود بخود سمجھ آجائیں گے۔۔ بھائیوں مقلد بننے کے بعد آپ لوگ ایسی کیا چیز پلاتے ہیں؟ جس کی وجہ سے دلائل خودبخود سمجھ آنا شروع ہوجاتے ہیں۔ کیا ہم پر ترس کرکے وہ چیز ہمیں بھی دینے کی نیکی کریں گے؟ ( اگر مہنگی ہے تو ہم اس کی قیمت بھی دینے کو تیار ہیں۔) تاکہ غیر مقلد ہوتے ہوئے بھی ہمیں دلائل خودبخود سمجھ آجائیں اور ہم اسی طرح زندگی گزارنا شروع کردیں جس طرح نبی کریمﷺ نے بتائی اور صحابہ نے عملی نمونہ پیش کرکے دکھایا۔۔اگر وہ چیز جس سے دلائل خود بخود سمجھ آجاتے ہیں پینے کے بعد مقلد ہونا ضروری ہوا تو مقلد بھی ہوجائیں گے۔ (کیونکہ مقصود مقلد یا غیر مقلد ہونا نہیں بلکہ زندگی کا مقصد اسوۂ رسولﷺ کے مطابق چلنا ہے) لیکن پہلے ذرا اس چیز کا تعارف اور ایز اے ٹرائیل ہمیں دی تو جائے ناں۔( جس طرح سوفٹ وغیرہ کے ٹرائیل ورژن دیئے جاتے ہیں۔) کیا خیال ہے مولانا سہج صاحب پھر کب مجھے ٹی سی ایس کروا رہےہیں ؟
وقت بچانے کی خاطر مسٹر گڈ مسلم کی ایک ایک سطر کے جواب میں کئی کئ سطروں کے فضول خیالات کو نظر انداز کرتے ہوئے آگے بڑھ جانے کو دل کرتا ہے کیونکہ جناب لمبی لمبی باتیں بنانے کے ماہر معلوم ہوتے ہیں ، جبکہ میں چاھتا ہوں کہ اصل موضوع پر ہی بات رہے ۔ اور گڈ صاحب دس جگہ کا اثبات دکھاکر بات کو آگے بڑھائیں ۔ لیکن گڈ صاحب کو کچھ اور ہی کرن اہے شاید ۔ بحرحال ۔
گڈ مسلم صاحب آپ دلیل نہیں جانتے جس میں دس جگہ کا اثبات صراحت کے ساتھ ہو اور آپ کو
دو جمع دو چار کا سہارہ بھی نہ لینا پڑے ۔ ٹھیک؟
اور میں جاہل بندہ الحمد للہ جانتا ہوں شروع نماز میں رفع یدین کرنے کی اور باقی مقامات پر رفع یدین نہ کرنے کی دلیل ۔ دیکھ لیا ایک مقلد اور غیر مقلد کا فرق ؟
آپ غیر مقلد ہوکر بھی امتیوں کی رائے سے حدیث کو صحیح ضعیف وغیرہ کہتے ہو اور جھوٹا دعوٰی کرتے ہیں کہ ہم امتیوں کی تقلید نہیں کرتے ۔
اور میں الحمد للہ اپنے مسلک کے کسی مولوی سے ہی سہی، پوچھ کر عمل کروں تو وہ بھی سنت کے مطابق ہوگا ۔ ان شاء اللہ
یہ ہے فرق غیر مقلد اور مقلد کا ، کہ غیر مقلد دلیل نہیں جانتا لیکن "سنت" کہتا ہے اور مقلد کے لئے دلیل جاننے بغیر مولوی کا کہا مان کر "سنت" مان لینا تقلید کی رو سے اسے غیر مقلد سے ممتاز کرتا ہے ۔ کیوں کہ غیر مقلد جب تک دلیل نہ جانے اس وقت تک عمل کو کرنہیں سکتا "سنت" کہنا تو دور کی بات ۔ غور کیجئے گا مسٹر ، "دلیل جاننا ضروری ہے "غیر مقلد کے لئے ، ھے کہ نہیں ؟ یا کوئی گنجائش ہے غیر مقلد جاھلوں کے لئے بھی ؟
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
جناب کی خدمت میں ایک گزارش کرتا چلوں کہ گڈمسلم صاحب شخصیات کو نہیں دلائل کو دیکھتا ہے۔ اور آپ کو بھی مشورہ دیتا ہے کہ شرعی معاملات میں دلائل کو دیکھا کریں شخصیات کو مت دیکھا کریں۔اسی میں ہی بھلائی ہے۔اور آپ سے بھی جو مطالبہ کیا تھا وہ بھی دلیل کے ساتھ تھا۔۔ اس لیے جب آپ دلیل کے ساتھ میرے مطالبے کو پورا کردیں گے۔ تو گڈمسلم صاحب دلائل کو دیکھنے اور پرکھنے کے بعد ہی آپ کے مؤقف کو تسلیم کرے گا۔۔ اور پھر کہے گا کہ ٹھیک ہے میرا بھی یہی جواب ہے لیکن دلیل کے بغیر آپ کہہ دیں اور پھر یہ خیال کرلیں کہ گڈمسلم صاحب بھی میرے اس مؤقف کو تسلیم کرلیں یہ ممکن نہیں۔۔ناممکن ہے۔
آپ کی دلیل کیا ہے ؟
قرآن ؟
حدیث؟
یا اسکے علاوہ بھی کچھ اور ؟؟؟؟؟
اب وضاحت کرہی دیں تاکہ معلوم تو ہو مسٹر گڈ مسلم کس قبیل سے تعلق رکھتے ہیں ؟ میں جسے فرقہ جماعت اہل حدیث کا بندہ سمجھ رہا ہوں وہ اصل میں ہے کیا ؟ دلیل دلیل دلیل کی رٹ لگی ہوئے ہے اور ڈھیر لگاتے جاتے ہیں امتیوں کے اقوال کے کہ فلاں نے صحیح کہا اور فلاں نے کہا کہ صحیح نہیں ، فلاں نے کہا جھوٹ ہے اور فلاں نے کہا کہ درست ہے ۔
مسٹڑ گڈ مسلم وضاحت کریں اپنی دلیلیں نمبر وار لگائیں تاکہ فیصلہ ہوسکے کہ کون سی دلیل کس طرح پیش کرنا ہے ۔
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
جناب مولانا سہج صاحب بعد کی باتیں بعد میں ۔۔ پہلے کی باتیں پہلے۔۔ اس لیے پہلے ثابت کریں۔۔ بعد کےمراحل تک ہاتھ کو باندھ کر رکھیں۔۔شکریہ
جی مسٹر گڈ مسلم اب آپ پہلے اپنی دلیلوں کی فہرست پیش کیجئے پھر دیکھئیں گے کہ آپ تقلید کے مجرم ہیں کہ نہیں ۔
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
جناب آپ ثابت تو کریں ناں۔۔ یہ کیا بات ہے کہ ثابت کرتے نہیں اور مجھے مشورے دیتے جارہے ہو کہ آپ مقلد ہوجائیں حنفی ہونے کا اعلان کردیں۔ دلائل خود بخود سمجھ آجائیں گے۔۔ دن رات اور رات دن ہوجائے گی۔ یہ ہوجائے گا وہ ہوجائے گا۔۔ اللہ کے ولی پہلے ثابت تو کرو۔۔ لیکن ثابت کرتےہوئے میری اس بات کا خاص خیال رکھنا کہ '' دلیل کے ساتھ '' اور پھر میں آپ ک بتاؤں گا کہ دلیل کے ساتھ جو بات مانی جائے اس بارے حنفی علماء کیا کہتے ہیں؟ کیا اس کو بھی تقلید کانام دیتے ہیں ؟ اس لیے واویلا اور ادھر ادھر کی باتوں سے بہتر ہے کہ سارا فوکس اس بات کو ثابت کرنے پر لگائیں کہ آپ جو رفع کرتے ہیں وہ سنت ہے؟ یا حدیث ہے؟ یا فجر کی سنتوں کی طرح ہے؟ یا عصر کی سنتوں کی طرح ہے۔ بادلیل ثابت کرنا ہے۔
مسٹر گڈ مسلم پہلے آپ یہ ثابت کردیں کہ
دخل فی الصلاۃ سے نماز کا اندر مراد ہے
یعنی نماز شروع کرنے کے لئے نماز کے اندر ہونا ثابت کریں ، اس ثبات کرنے سے ہوگا یہ کہ آپ پہلی رفع یدین کو بھی اختلافی ثابت کرلیں گے ، دل کی بھڑاس نکال لیں ۔لیکن یاد رکھیں شروع نماز کی رفع یدین پر اختلاف آپ ڈال رہے ہیں ورنہ امت میں ایسا اختلاف موجود نہیں ۔ رہی بات رفع یدین جو ہم کرتے ہیں وہ سنت ہے یا حدیث ہے فجر جیسی یا عصر جیسی تو مسٹر غیر مقلد گڈ صاحب میں اہل سنت والجماعت ہوں اور میرے امام اعظم ہیں امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ۔ میں سنت پر عامل ہوں آپ کی طرح حدیث پر نہیں ،بھئی آپ کا نام ہی اہل حدیث رکھا ہوا ہے تو آپ حدیث پر عامل ہوئے ناں ؟َ اور میں اہل سنت والجماعت ہوں تو سنت پر عامل ہوا اور والجماعت کی رو سے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی رائے بھی جسے میرے امام ابوحنیفہ یا ان کے شاگردوں نے لیا اس پر عمل کرتا ہوں ۔ ویسے بائی دی وے آپ کا منہ بند کرنے کی خاطر بتادیتا ہوں صرف ورنہ موضوع یہ نہ تھا کہ شروع نماز یعنی تحریمہ والی رفع یدین کیا ہے ؟ تو مسٹر گڈ مسلم دل تھام کر رکھئیے کہ بتانے لگا ہوں،
نماز شروع کرتے وقت کی رفع الیدین کرنا اہل سنت والجماعت احناف کے ہاں سنت ہے
حدثنا محمد بن المثنی حدثنا ابن عدی عن سعید عن قتادۃ بھذہ الاسناد انہ راءی نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال حتٰی یحاذی بھما فروع اذنیہ
صحیح مسلم جلد ایک صفحہ 745
حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھوں کو کانوں کی لو کے برابر اٹھاتے۔
امت کا اجماع شرح مسلم النوی سے
أجمعت الأمة على استحباب رفع اليدين عند تكبير الإحرام
نمازکی ابتداء میں تکبیرتحریمہ کہتے وقت رفع یدین (دونوں ہاتهہ اٹهانا) بالاتفاق مستحب ہے
موطا امام محمد صفحہ انانوے
تکبیر تحریمہ کے وقت رفع الیدین مسنون ہے
اب رہ گئی بات کہ فجر جیسی یا عصر جیسی ؟
تو مسٹر گڈ مسلم اس بات کا جواب آپ کو تب دیا جا یائے گا جب آپ اختلافی رفع الیدین کو ثابت کرچکیں گے یعنی دس جگہ کرنے کو ، اور پھر اپنے عمل کے مطابق رفع یدین کرنے کو
سنت ثابت کریں گے
"دلیل" سے ! اور آپ کی
دلیلیں کیا ہیں یہ آپ سے پوچھا تھا پہلے اپنی
دلیلیں ضرور بتانا پھر ان ہی
دلیلوں سے رفع یدین کو سنت ثابت فرمانا ۔ اور پہلے آپ بتائیں گے کہ رفع یدین جہاں جہاں آپ کرتے ہیں وہ فجر جیسی ہے یا عصر جیسی۔ پھر میں بھی جواب دے دوں گا ۔
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
آپ میری بات کو بھی پھر سے دیکھ لیجیے، سمجھ لیجیے اور اگر سمجھ آجائے تو جواب بھی عنایت کردیجیے۔۔ بہت بہت شکریہ ہوگا۔
١
-رفع الیدین آپ کے ہاں سنت ہے یا حدیث؟
اگر سنت ہے تو دلیل پیش کردیں اور اگر حدیث ہے تو بھی دلیل پیش کریں اور ہماری جانب سے آپ کو یہ بتانے کی ضرورت تو ہے نہیں کہ آپ کی دو دلیلیں ہیں یعنی قرآن اور حدیث۔ اسلئے امتیوں کے اقوال بلکل پیش نہیں کرنے۔
جب آپ یہ ثابت کرچکیں "دلیل" سے ،کہ رفع الیدین سنت ہے یا حدیث تو پھر یہ بھی بتادیجئے گا کہ کون سی سنت ہے یعنی
٢-فجر کی سنتوں کے جیسی یا پھر عصر کی سنتوں جیسی؟ اور اگر حدیث ہے تو بھی دلیل فراہم کردیں ۔
اور آخر میں جناب رفع الیدین کی گنتی کرکے ثابت فرمادیں کہ
٣-رفع الیدین کس کس رکن نماز کے ساتھ کرنا ہے اور کہاں کہاں نہیں کرنا یہ بھی گنتی کے ساتھ ۔
پہلے صفحہ سے یہ سوالات بار بار آپ کے سامنے پیش کررہا ہوں ، لیکن مجال ہے کہ آپ ایک سوال کا بھی جواب دے سکے ہیں ۔ بلکہ میں نے "منکر" ہوتے ہوئے بھی آہ کے سوال کے جواب میں اہل سنت والجماعت احناف کی دلیلیں پیش کردیں اپنے عمل کے مطابق الحمدللہ۔
جنہیں مسٹر گڈ مسلم مردود کہہ چکے ہیں امتیوں کو اپنی دلیل مانتے ہوئے یعنی امتی نے کہا کہ یہ یہ روایت صحیح نہیں اور گڈ صاحب نے فورا مان لیا بغیر دلیل کا تقاضہ کئے ۔ اور مزکورہ روایت کو باطل کہہ دیا ۔ واہ کیا زبردست اصول ہیں فرقہ غیر مقلدین کے چشم و چراغ مسٹر گڈ مسلم کے ۔
دس جگہ کا اثبات ابھی تک نہیں دکھایا ، جلدی سے دکھائیے مسٹر گڈ ، تاکہ پھر ہم اگلے سوال کا رخ کریں ۔شکریہ
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
میں نے بھی بہت اچھی طرح پہلے بھی وضاحت کی تھی اور اب بھی کردی ہے۔ اس لیے آپ بار بار دیکھ لیجیے۔
نشان لگادیجئے اپنی وضاحت پر مسٹر گڈ مسلم تاکہ میں بار بار دیکھ سکوں ۔اور میں نے جو وضاحت کی تھی اسے پھر سے مختصرا پیش کردیتا ہوں تاکہ آپ کو یہ نہ کہنا پڑھے کہ نشان لگادو ۔
حاصل یہ کہ نماز میں داخل ہونے کے لئے تکبیر اور رفع یدین کرتے ہیں اور نماز میں داخل ہونے کے بعد کی تمام رفع یدین منع کردی گئیں کیوں کہ وہ فی الصلاۃ ہیں اور "سکون " کے خلاف ہیں۔(یاد رہے آپ اور ہم چار رکعت نماز کے بارے میں بات کر رہے ہیں )
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
اس بحث میں پڑے بغیر کہ شافعی، حنبلی اور مالکیوں کا رفع الیدین کے بارے کیا مذہب ہے؟ آپ مجھے بس اس بات کا جواب دیں کہ شافعیوں کے پاس جو رفع الیدین کے مسنون ہونے پر دلائل ہیں وہ کیسے ہیں ؟ کہاں سے لائے گئے ہیں ؟ صحیح ہیں یا غلط؟ کیا وہ احادیث کی صورت میں ہیں؟ یا ان کے امام کے اقوالات ہیں؟ اور اگر ہوسکے تو شافعیوں کی دو چار دلیلیں بھی ذکر کردینا تاکہ ہمیں بھی تو پتہ چلے کہ ان مسئلہ پر شافعیوں کے پاس وہ کیسے دلائل ہیں؟ جو آپ کو بھی قابل قبول ہیں اور آپ ان کو بھی حق پر سمجھتے ہیں۔۔ شافعی بھی رفع الیدین کرتے ہیں ہم بھی رفع الیدین کرتے ہیں وہ درست اور ہم غلط ۔ذرا سمجھ نہ آنے والی بات ہے۔۔ آخر وہ کیسا رفع الیدین کرتے ہیں؟ یا ان کے پاس رفع الیدین کے کیسے دلائل ہیں؟ ان سے واقفیت ہمیں سہج صاحب کروائیں گے۔۔ اگر ہمت ہوئی ان میں تو۔۔
آسان الفاظ میں بتادیتا ہوں ، شافعی جو رفع الیدین کرتے ہیں وہ ان کے امام شافعی کا فیصلہ ہے ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ نہیں ہے ۔
جبکہ آپ غیر مقلدین کسی امام کا فیصلہ ماننے کو شرک کہتے ہیں۔
مسٹڑ گڈ مسلم شافعی اور حنبلی رفع الیدین کریں تو بھی آپ کے ہاں مشرک اور نہ کریں جیسے حنفی اور مالکی ، تو نہ کرنے والے بھی مشرک ۔ تو مشرک شافعیوں کی دلیلوں کی فکر نہ کریں جناب ، اپنی دلیل پیش کریں جو کہ صریح ہو اور دس جگہ کی صراحت موجود ہو جسے آپ اپنے دروازے کے اوپر شان دار طریقے سے لٹکا سکیں اور شہر میں ڈھنڈورا پٹوا کر پیش کرسکیں کہ یہ ہے دلیل جس میں دس جگہ رفع یدین کرنے کا اثبات ہے اور اگر ایسی دلیل نہیں تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں مسٹر گڈ مسلم
محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ پیش کردیں کہ فلاں فلاں جگہ رفع الیدین کرنا سنت ہے اور فلاں فلاں جگہ چھوڑنا سنت ہے ۔ بس اتنا سا کام ہے اور آپ صرف اثبات کو ہی گسیٹتے جارہے ہو ۔ اب بتلائیے میں نے آپ سے آپ کی دلیلوں کے عین مطابق تقاضہ کیا ہے کہ نہیں ؟
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
ہماری لیے لمحہ فکریہ نہیں اور نہ صحیح دلائل پر چلنے والوں کےلیے لمحہ فکریہ کبھی ہوسکتا ہے۔۔ لمحہ فکریہ تو آپ جیسے تقلید پرستوں کےلیے ہے۔۔ اور مجھے معلوم ہے کہ آپ نے اس مسئلہ پر کس کس فورم پہ لکھا ہوا ہے اور آپ نے کیا کیا مؤقف اپنائے ہوئے ہیں۔۔ ان شاءاللہ آپ کو دکھاؤں گا کہ آپ کا بھی اس مسئلہ پر ایک موقف نہیں بلکہ کسی جگہ کچھ اور کسی جگہ کچھ۔۔ اس لیے لمحہ فکریہ کے الفاظ کا رخ اپنی طرف ہی پھیر لیں تو مناسب ہوگا۔۔
جو تقلید اختلاف کا باعث بنی ہوئی ہے۔ ہم اس تقلید کو گمراہی کہتے ہیں اور یہ تقلید ارباب من دون اللہ کے مترادف ہے۔۔
مسٹر گڈ مسلم میں نے آپ کو منع کیا ہے کہ میرے موقع پرستانہ موقف اور کس کس فورم پر لگائے ہوئے ہیں کو دکھانے سے ؟؟؟؟ دکھلائیے اور ضرور دکھائیے گا لنک سمیت لیکن الگ تھریڈ میں
لیکن یہاں سے فارغ ہونے کے بعد ۔ یہاں آپ رفع یدین کا اپنے عمل کے مطابق دس جگہ کا اثبات تو جناب دکھا نہیں پارہے اور دوسرو فورمز اور تقلید اور اغیرہ وغیرہ میں وقت برباد کر رہے ہیں ۔
،سٹر گڈ مسلم دس جگہ کی رفع یدین کا اثبات دلکھلائیے اور اگلے سوال کا رخ کیجئے۔ مہربانی
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
ہم صحیح دلائل کے محتاج ہوتے ہیں جناب۔۔۔ اس بات کے محتاج نہیں کہ دلیل کہاں سے اور کس گروہ سے آرہی ہے۔۔ شافعیوں اور حنبلیوں نے دلائل اپنے گھر سے نہیں بنا لیے۔ جو وہ دلائل اس مسئلہ پر پیش کرتے ہیں اگر صحیح ہیں تو قابل تسلیم لیکن اگر صحیح نہیں تو پھر ان دلائل کو نہیں مانا جائے گا۔۔ چاہے وہ غیر صحیح دلائل اثبات میں ہی کیوں نہ ہوں۔۔ ہم لوگ آپ لوگوں کی طرح نہیں کہ اپنے مؤقف پر ہر طرح کی دلیل چاہے وہ ضعیف ہو یا موضوع تسلیم ہے لیکن مؤقف کے خلاف صحیح دلیل میں بھی تاویل پیدا کرکے ٹھکرا دیا جاتا ہے۔۔۔ ہمیں چاہے اثبات پر دلائل دیئے جائیں یا نفی پر ۔۔ شرط ہے کہ دلائل کا صحیح ہونا ضروری ہے۔۔
اصل بات یہ ہے کہ مقلد مشرکین کی دلیل آپ لیں ہی کیوں ؟ سہی ہونا دلیل کا تو دور کی بات ہے آپ تو مقلدین کو مکمل ایمان والا ہی نہیں مانتے ۔ کیوں ٹھیک ہے کہ نہیں ؟ جب آپ کو مقلدین کے ایمان پر ہی شک ہے تو پھر اس کی دلیل اگر صحیح بھی ہو تو اس کا آچار ڈالنا ہے آپ نے ؟ آپ صرف اپنی دلیل پیش کیجئے اور رفع یدین کو دس جگہ پر ثابت کیجئے ۔ شکریہ
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
باقی میں اپنے عمل پر ایسی حدیث پیش کرچکا ہوں جس کے بارے آپ کو اعلان کرنا پڑا کہ میں آپ کی دلیل کا انکاری نہیں
الحمد للہ میں غیر مقلدین کی طرح ضدی اور ہٹ دھرم نہیں ، روایت کو مانتا ہوں بلکل مانتا ہوں ، اور آپ روایات کو مردود اور باطل قرار دیتے ہو ، وہ بھی ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت جس کے بارے میں آثار موجود ہیں کہ وہ روایت صحیح اور حسن ہے ۔
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
اور اس دلیل میں ہی آپ کے چورے کیے گئے الفاظ کا عین جواب موجود ہے۔
چوری کئے گئے ؟ چلیں آپ خوش ہوجائیے ۔ لیکن یاد رکھئیے جناب آپ بھی اسی قبیل میں سے ہوچکے پھر تو ، کیونکہ آپ نے بھی وہی سوالات مجھ پر کئے جو میں نے آپ پر کئے ۔ تو چوری شدہ سامان استعمال کرنے والا بھی چور کا ساتھی ہی ہوتا ہے ۔ کیا خیال ہے ؟
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
لیکن اگر آپ یہ کہیں کہ گڈمسلم صاحب یہ الفاظ '' دس جگہ کا اثبات اور اٹھارہ کی نفی '' آپ کے دعویٰ میں ہیں اور آپ کو عین دعویٰ کے مطابق دلیل دینا ہوگی تو جناب کےلیے عرض ہے میں نے اس طرح کے الفاظ نہیں لکھے۔۔بلکہ آپ کی ضدیت کو اچھی طرح توڑا ہے لیکن آپ کی طرف سے ہٹ دھرمی بھی شرما گئی ہے۔۔
اب تک آپ کر کیا رہے ہیں مسٹر گڈ مسلم ؟؟ بھول گئے جناب ؟ میں یاد کروا دوں ؟
دو جمع دو چار کون کر رہا ہے اپنے عمل کو ثابت کرنے کی کوشش میں ؟ کہہ دیجئے مسٹڑ گڈ مسلم کہ آپ نے ایسا بھی نہیں کیا ۔
آپ نے دو جمع دو چار دس کا اثبات دکھانے کو کیا تھا یہ ہے ثبوت آپ کے چھوٹے الزام کا ۔
گڈمسلم;65725 نے کہا ہے:
سہج بھائی کی خدمت میں ان کی پوسٹ نمبر10 پر بنا کچھ کہے (ٹائم کی قلت۔گزارشات ضرور پیش کرونگا) ابھی صرف ایک حدیث پیش کررہا ہوں۔ان کا مطالبہ ہے کہ دس بار کرنے کی اور اٹھارہ بار نہ کرنے کی دلیل دیں۔ اور یہ دو باتیں ہیں۔ ایک دس بار کرنے کی اور دوسری اٹھارہ بار نہ کرنے کی۔ اس لیے میں ابھی پہلی بات کو پیش کر رہا ہوں۔
فضول باتوں میں وقت خراب نہ کیجئے مسٹر ، دس کا اثبات دکھائیے تاکہ اگلی بات کی جاسکے
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
ہٹ دھرمی شرمائے کیوں ناں ؟ کیونکہ خود تسلیم کرلیا کہ گڈمسلم صاحب آپ نے چار کی تعداد تو حدیث سے دکھائی لیکن باقی چھ کی تعداد آپ نے قیاس سے دکھائی ہے۔۔ آپ قیاس کو نہیں مانتے اس لیے چھ کی تعداد بھی حدیث سے دکھائیں۔۔۔
بلکل ٹھیک ، آپ نے شروع نماز کے علاوہ رکوع جانے ،اٹھنے اور تیسری رکعت کے شروع کی رفع یدین دکھلائی ، اور
پھر قیاس فرمایا جمع جمع برابر برابر کرکے ۔ یہ جو
جمع اور برابر کیا ہے اسکی دلیل ؟
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
جوابی طور میں نے جب کہہ دیا کہ پہلی بات یہ قیاس ہے ہی نہیں (اگر قیاس ہے تو ثابت کیجیے ) بلکہ آپ کی طرح اگر گنتی پر آئیں تو چار کی طرح چھ بھی حدیث سے ثابت ہیں لیکن اگر آپ اس پر قیاس قیاس کا ہی نعرہ لگانے سے نہیں رکتے
ثابت شدہ بات ہے مسٹر گڈ مسلم کہ آپ نے جو جمع جمع اور برابر کیا ہے اسکی دلیل قرآن یا حدیث سے پیش نہیں کی ، اسلئے وہ قیاس ثابت ہوا آپ کا ۔اور
پہلی بات یہ قیاس ہے ہی نہیں کی دلیل پیش کرنا آپ پر ہی لازم ہے مسٹر گڈ ۔کیونکہ اس
جمع جمع برابر ککے قیاس ہونے کا انکار جو کر رہے ہیں ۔ اور یہ کیا ؟؟؟؟ آگے قیاس کو ہی ماننے کا اقرار۔
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
تو پھر سن لو قرآن وحدیث سے مستنبط قیاس کو میں مانتا ہوں۔
اب آپ ثابت کیجئے کہ آپ نے جو
دو جمع دو چار وغیرہ کیا ہے وہ قرآن و حدیث سے مستنبط ہے اور آپ کے آباء اکابرین نے بھی قیاس کو حجت مانا ۔
بائی دی وے ، اگر مان لیا جائے کہ آپ کی تیسری دلیل قیاس شرعی ہے تو آپ اہل حدیث ہی رہیں گے ؟
یا اہل حدیث و قیاس کہلائیں گے ؟
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
اس لیے باقی چھ رفعیں بھی ثابت ہوگئی۔۔ اب بھی نہ ماننے کی وجہ مجھے سمجھ نہیں آئی۔۔ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ کس وجہ سے آپ تسلیم کرنے پر راضی نہیں ؟؟؟
آپ کے قیاس کو ماننے کے دعوے سے اور دوجمع دو چار کرنے سے رفعیں ثابت نہیں ہوئیں جب تک آپ اپنا عقیدہ،اور اکابرین فرقہ غیر مقلدین کا اثر پیش نہیں کرتے قیاس کے بارے میں اور
جب تک آپ قیاس کو حجت یعنی دلیل شرعی ماننا فرقہ جماعت اہل حدیث سے ثابت نہیں کرتے اس وقت تک سمجھ لیں کہ یہی وجہ ہے آپ کے کئے ہوئے قیاس کو نہ ماننے کی ۔
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
سچ کہتے ہیں کہ جب جاہل لوگ بھی مسائل دینیہ میں گفت وشنید کرنے لگ پڑیں تو اس طرح کی بو العجبیاں سامنے آیا کرتی ہیں۔۔( جناب جاہل آپ خود اپنے آپ کو کہہ چکے ہیں اس لیے میرے الفاظ پہ غصہ مت کرنا) اب میں آپ کو ایسی صریح دلیل دوں کہ جس میں ہو نبی کریمﷺ نے فرمایا ہو کہ رفع الیدین پر اختلاف ہوگا یاد رکھو اختلافی رفع الیدین منسوخ نہیں۔۔ اگر میں آپ سے پوچھ لوں کہ آپ اپنے دعویٰ رفع الیدین منسوخ ہے صرف دعویٰ پر صریح دلیل پیش کریں تو کیا خیال ہے جناب کو سانپ تو نہیں سونگھ جائے گا ؟؟ بچے بھی ایسی حرکتیں اور باتیں نہیں کرتے جو آپ کرنا شروع ہوگئے ہیں۔۔ سب خیریت تو ہے ناں ؟؟
آپ کے دعوے پر ہی تو دلیل مانگی ہے ۔ اسمیں حیران ہونے کی یا جہالت ڈھونڈنے کی کیا وجہ؟ اور آپ نے جو دلیل پیش کی ہے اثبات دکھانے کے لئے وہ تو ہے ہی ابن عمر رضی اللہ عنہ کا قول ۔ جو کہ ویسے ہی آپ کے لئے حجت نہیں ۔ پھر دس جگہ کا اثبات بھی موجود نہیں ۔ اسی لئے تو جناب کو قیاس کو حجت شرعیہ ماننے میں عافیت نظر آئی ۔ یہ الگ بات ہے کہ قیاس کو حجت شرعیہ یعنی اہل حدیث کی تیسری دلیل ثابت کرنا ابھی باقی ہے ۔
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
ابتسامہ پر ابستامہ .... ایک طرف کہا جارہا ہے کہ دعویٰ پر دلیل صریح دو اور پھر اسی کی وضاحت میں کہا جارہا ہے کہ یہ کس طرح ممکن ہے۔۔ واہ جی واہ ۔۔۔۔ یہ ہوئی ناں کمال کی بات۔۔۔ جناب بات بھی ختم ہوچکی ہے اور مبارک بھی وصول کر چکا ہوں کیونکہ میں اپنے عمل کے عین مطابق ( اگر آپ کی طرح گنتی پر آئیں تو دس کا اثبات اور اٹھارہ کی نفی بھی ثابت ہوتی ہے) ایسی دلیل پیش کرچکا ہوں جس کے بارے میں آپ نے خود کہہ دیا کہ میں انکاری نہیں۔۔ اب نہ ماننے میں کیا مجبوری ہے وہ آپ جانتے ہیں۔۔ اگر بیان کردیں تو ہوسکتا ہے میں یا کوئی اور قاری آپ کی کوئی ہیلپ کرسکیں۔۔ شرمائیے مت۔۔ اللہ سب بھلا کرے۔۔
مسٹر گڈ مسلم آپ اور آپ کی ساری جماعت اہل حدیث اولین اور آخرین مل کر بھی آپ کے الفاظ
اختلافی رفع یدین منسوخ نہیں کے عین مطابق دلیل پیش نہیں کرسکتے ۔ اسی لئے آپ کو تھوڑا سا فری ہینڈ دیا تھا یہ کہہ کر
"اور یہ اسی صورت ممکن ہے کہ جب آپ دس جگہ رفع یدین کا اثبات اور اٹھارہ جگہ کے نفی کی دلیل صریح پیش کردیں ،اب بات ختم کریں اور مبارک وصول کریں "۔ جسے آپ کمال کی بات کہہ رہے ہیں ۔ اب آپ شرمائیے گا مت اور اپنے سارے قاری جوکہ فرقہ جماعت اہل حدیث سے ہیں ، سے مدد مانگ دیکھئیے ۔
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
آپ لوگ مغالطہ وچکرو چکر کو بھی درست عمل کہتے رہتے ہیں۔۔ جناب اگر آپ نے سیدھا سادھا بیچأرہ سوال اپنی طرف سے یا چوری کرکے پیش کیا ہے جو کہ میری طرف سے بیان ہوا ہی نہیں لیکن پھر بھی جواب میں میں نے بھی ایسی دلیل پیش کی ہے جس کو آپ تسلیم کرگئے ہیں۔
بار بار ایک جیسی باتیں کریں گے تو جواب میں بھی ویسی ہی باتیں بار بار دھرانا پڑیں گی جو پہلے لکھ چکا ہوں لیکن یہ بھی ماننا پڑے گا کہ یہ آپ کی "مہارت" کا نمونہ ہے ۔
مسٹر گڈ ، سوال چوری کا بھی ہے تو کس کا ؟ فرقہ اہل حدیث کے معترضین کی طرح شیعوں سے چراکر تو سوال نہیں کیا ناں ؟ سوال کا جواب اگر آپ نے دیا ہی نہ ہوتا تو الگ بات تھی مگر آپ نے اپنے تئیں جواب میں دلیل بھی پیش کی جو ابن عمر رضی اللہ عنہ کا عمل نکلا اور
حتٰی لقی اللہ تعالٰی کے بارے میں بھی نہیں بتایا اب تک کہ وہ کس کا قول تھا ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یا صحابی کا یا پھر کسی اور امتی کا ؟ اور رہی بات روایت تسلیم کرنے کی تو بھئی میں جاھل آدمی ہوں آپ کی طرح ماہر اہل حدیث نہیں جو سچی بات ہوتی ہے بول دیتا ہوں ۔
ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت کومانتا ہوں بلکل ویسے جیسے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی لیکن عمل ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت پر کرتا ہوں کیونکہ میرے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا فیصلہ جو ہے ۔
آپ سے اک بار پھر درخواست ہے کہ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ پیش کریں ،اپنے یعنی گڈ مسلم کے عمل کے مطابق ۔
اور آپ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت کو امتیوں کی تقلید کرتے ہوئے مردود وغیرہ مانتے ہو ، اور ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ہی دیگر طریقے بھی احادیث میں مزکور ہیں انہیں چھوڑنے کی وجہ بتانا پسند کریں گے آپ؟
مثلا:
عن انس رضی اللہ عنہ مرفوعاً کان یرفع یدیہ فی الرکوع والسجود۔
سندہ صحیح علی شرط البخاری و مسلم(مصنف ابن ابی شیبہ جلد1 صفحہ266،مسند ابی یعلی جلد6صفحہ399،مجمع الزوائد جلد2صفحہ 220 وقال الھیثمی رواہ ابویعلی و رجال الصحیح، اتحاف الخیرۃ المھرۃ جلد2صفحہ325 وقال اسنادہ صحیح، المحلی بالآثار لابن حزم جلد3صفحہ 4-9 وقال صحیح، السنن الدارقطنی جلد1صفحہ393 و سند صحیح علی شرط البخاری و مسلم الاحادیث المختارہ جلد 6صفحہ 52وقال صحیح) وغیرہ
ترجمہ
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم رفع الیدین کرتے تھے رکوع اور سجود میں۔
[/QUOTE]
اب آپ یہ وضاحت کردیجئے کہ اوپر پیش کردہ روایت کو مردود کہتے ہیں یا ضعیف؟ باطل کہتے ہیں یا صحیح ؟ اگر صحیح مانتے ہیں تو پھر اس روایت پر عمل کرتے ہیں ؟ نہیں ؟ تو کیوں ؟ یاد رہے زمانے کے فرق کی بات نہیں کرنی ۔
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
۔اور ہاں در بدر ہم نہیں جھانکتے ہمیں صرف ایک در جھانکنے کی تعلیم دی گئی ہے یہ تو آپ لوگ ہیں کبھی امام ابوحنیفہ کے در جھکتے ہیں کبھی امام محمد کے در کبھی امام یوسف کے در تو کبھی امام زفر کے در۔۔ سچ کہا کہنے والوں نے کہ جو ایک در کو چھوڑتا ہے وہ در در کی ٹھوکری کھاتا ہے۔۔ اور یہی حال آپ لوگوں کا ہے۔۔۔
تو پھر جناب امتیوں کے اقوال کے ڈھیر کس خوشی میں لگارہے تھے ؟ اسی لئے میں کہتا ہوں کہ دلیل پیش کیجئے دلیل ۔ امتیوں کے اقوال آپ کے ہاں حجت نہیں ہیں جناب ۔
ہماری تو دلیلوں میں سے اک ہے امام کا قول ۔ الحمدللہ ۔ اسی لئے ہم امام صاحب اور ان کے شاگردوں کے قول سینے سے لگاتے ہیں آپ جو امتیوں کے قول پیش کرتے ہیں وہ کس لئے ؟ مسٹر گڈ مسلم قرآن اور حدیث کا دروازہ پکڑئیے صرف کیونکہ آپ کی دلیلیں ہی دو ہیں ۔
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
پھر امتیوں کی تقلید کیوں ؟ اب ثابت کردینا آپ کہ تقلید کرنا بھی آپ کی دلیل شرعیہ ہے ۔
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
جی بالکل میں منسوخیت کا قائل نہیں
دلیل جناب دلیل پیش کیجئے رفع یدین منسوخ نہیں پر ۔
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
مذاق بہت اچھی طرح کرلیتے ہیں۔۔ وہی صحابی رفع یدین کرتے تھے یا نہیں ؟ اس بارے مکمل تفصیل بیان کرچکا ہوں۔۔ جس کو دوبارہ یہاں پیش نہیں کرنا چاہتا۔۔۔سہولت کےلیے لنک پیش ہے۔۔پوسٹ نمبر46
آپ بھی وہیں پوسٹ نمبر چیالیس کے جواب میں دیکھ لیجئے گا اور سہولت کے لئے لنک بھی نہیں دیتا واپس جاکر غور سے پڑھ لیجئے
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
بعد کے زمانے کا عمل آپ صحیح صریح دلائل سے ثابت تو کریں جناب ۔۔۔ اور جس میں اس بات کی بھی وضاحت ہو کہ یہ پہلے زمانے کی بات ہے اور یہ آخری زمانے کی۔۔ اگر یہ صراحت نہ ہو تو دلائل پیش کرتے ہوئے آپ خود اس بات کو ثابت کرتے جانا کہ یہ حدیث پہلے زمانے کی ہے اور یہ آخری زمانے کی۔۔۔تب آپ کی زمانے والی بات تسلیم کی جائے گی۔ اور پھر آپ کو زمانہ کے حساب سے بھی دکھایا جائے گا کہ آخری فعل نبی کریمﷺ کا کونسا تھا۔ رفع کرنے والا یا نہ کرنے والا۔۔باللہ التوفیق۔۔
جس عمل یعنی صرف شروع نماز کی رفع یدین پر عامل ہوں اہل کوفہ سارے کے سارے ، جن میں صحابہ اور تابعین شامل ہوں وہ عمل بعد کا ہی کہلاتا ہے مسٹر گڈ مسلم ۔اور کون سی صراحت چاھئیے آپ کو ؟
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
ہاں ایک بات کا جواب دیتے جانا کہ ایک کام نبی کریمﷺ سے ثابت ہو آپﷺ نے کیا آپ کی وفات کے بعد کوئی صحابی اس کام کو منسوخ کرسکتا ہے؟ ہاں یا ناں میں جواب
یہ سوال کرنے کی وجہ ؟
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
نماز میں ہر اونچ نیچ پر رفع کا ہونا ، نماز میں باتیں کرنا، نماز میں پیر کے نیچے تھوک پھینکنا اس پر مفصل تحریر الگ پوسٹ میں کی جائے گی۔۔ انتظار کی تکلیف برداشت کرنا ہوگی۔
چلو ٹھیک ہے باتوں اور تھوک پر الگ پوسٹ میں نہیں بلکہ الگ تھریڈ میں ۔ کیوں کہ یہ موضوع جو نہیں یہاں کا۔ہاں اونچ نیچ پر رفع یدین تو یہیں کا موضوع ہے اسکے لئے تو نئی پوسٹ یا نئے تھریڈ کا بہانہ غلط ہے بھئی۔
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
اس حدیث میں بھی وہ بات ہے جس کے بارے میں لکھ چکا ہوں، ان شاءاللہ بہت جلداس حدیث کے ساتھ باقی جن باتوں کی طرف آپ نے اشارہ کیا ہے الگ پوسٹ میں جواب لکھا جائے گا۔ ان شاءاللہ
یہ بات بھی الگ پوسٹ میں ؟
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
جی دیکھ لیا ہے۔ بلکہ صرف دیکھا نہیں عمل بھی کرتا ہوں۔۔الحمد للہ
ماشاء اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کے عمل پر عامل ہونے کا اقرار ، یاد رہے مزکورہ روایت میں ابن عمر رضی اللہ عنہ کا عمل یعنی صحابی کا عمل مزکور ہے
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
ہم م م م م ۔۔۔ آپ کی طرف سے پیش اثر کی مکمل تحقیق پیش کرنے کے باوجود آپ سے ایک بات پوچھتا ہوں کہ آپ کے پیش اثر میں ایسا کون سا قرینہ ہے جس کی وجہ سے آپ کہہ رہے ہیں کہ یہ بعد کے زمانے کی حدیث ہے اور آپ والی پہلے زمانے کی۔۔۔ (جس قرینہ کا آپ ذکر کریں گے الحمد للہ بخوبی اس سے واقف ہوں، لیکن ذرا آپ کے قلم سے بیان ہوجائے تو بہتر ہوگا)
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
جناب زمانہ کی بات بہت کرتے چلے آرہے ہیں۔ آپ مجھے بتائیں کہ صرف اتنا کہنے سے کہ یہ بعد کے زمانے کی حدیث ہے اور یہ پہلے زمانے کی تسلیم کرلیا جائے گا یا بادلائل ثابت بھی کرنا ہوگا کہ یہ حدیث پہلے زمانے کی ہے اور یہ بعد کے زمانے کی۔۔۔؟؟ عجیب بات ہے یار زمانہ زمانہ کی رٹ تو لگا رکھی ہے لیکن ثبوت پیش کرتے ہی نہیں ۔۔۔ چاہیے تو یہ تھا کہ زمانہ کی بات کرنے سے پہلے جو احادیث آپ پیش کرتے اس کو ثابت بھی کرتے کہ یہ بعد کے زمانہ کی ہیں۔۔
مسٹر گڈ مسلم سیدھی سادھی سی عام فہم بات کو ایسا بنا کر پیش کرنا کہ جس سے فضول قسم کا تاثر پیدہ ہوتا ہو ، ایسا کرنا آپ کے لئے ضرور ہوسکتا ہے کیوں کہ دس کا اثبات جو پیش نہیں کرپارہے ۔ کوشش جاری رکھئیے ۔
باقی رہا آپ کا فضول قسم کا اعتراض ۔ تو اس کا جواب یہی ہے جو پہلے سے لکھا ہوا موجود ہے ۔
اگر اول روایت کو دیکھیں تو اسمیں ہر اونچ نىچ اور رکوع و سجود، قیام وقعود بىن السجدتىن رفع الىدىن کرنے کا معلوم ہوتا ہے اور دوم روایت کو دیکھیں تو نماز شروع اور رکوع جاتے ،اٹھتے،اور تیسری رکعت کا پتا چلتا ہے کہ یہاں یہاں رفع یدین کیا جاتا تھا۔ٹھیک؟
یاد رہے اب عمر رضی اللہ عنہ کی پہلی پیش کردہ روایت میں ان کے ہر اونچ نیچ ہر ہر تکبیر پر یہاں تک کہ سجدوں کی رفع الیدین کا زکر موجود ہے
حضرت سىدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ آپ ﷺ ہر اونچ نىچ اور رکوع و سجود، قیام وقعود بىن السجدتىن رفع الىدىن کرتے تھے۔
اور دوسری روایت دیکھئے
'' جب نماز کا آغاز فرماتے تو تکبیر کہتے اور رفع الیدین فرماتے، اور جب رکوع کرتے تو رفع الیدین کرتے اور جب سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو رفع الیدین کرتے، اور جب دو رکعتوں سے اُٹھتے تو پھر بھی رفع الیدین کرتے۔''
یہ مثال عام فہم ہونے کے باوجود آپ کی ضد کی نظر ہوگئی ، حالانکہ دوسری روایت میں سجدوں کا انکار موجود ہے جسے آپ بھی مانتے ہیں جبکہ پہلی روایت میں سجدوں کی رفع الیدین کو مرفوعا بیان کیا گیا ہے ۔جس سے صاف ظاہر ہے کہ پہلی روایت پہلے زمانے کی ہے جب ہر ہر اونچ نیچ وغیرہ پر رفع یدین کیا جاتا تھا ، جبکہ دوسری روایت میں سجدوں کا انکار ہے اور( اس بات سے خوش ہونے کی بلکل بھی ضرورت نہیں مسٹر گڈ ! کیونکہ دوسری روایت میں آپ کے عمل کا ثبوت بھی نہیں ہے ) اب یہاں آپ سے سوال ہے ۔
سوال:-کیا آپ یہ مانتے ہیں کہ سجدے کی رفع یدین نبی صلی اللہ علیہ وسلم آخری عمر تک کرتے رہے ؟ اگر نہیں ؟ تو پھر سجدوں کی رفع یدین ترک ہونے کے بعد کون کون سی رفع یدین بچی ؟
ان شاء اللہ اس سوال کا جواب آنے پر آپ کے چکر باز اعتراض کا پول کھل جائے گا ۔کیسے ؟ ظاہر ہے جو رفع الیدین آپ بچائیں گے وہ بعد کی ثابت اور جسے ترک کریں گے وہ پہلے زمانے کی ثابت ۔
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
یہ روایت آپ ایک بار نہیں کئی بار اس تھریڈ میں پیش کرچکے ہیں۔۔ اس کا مکمل جواب دے دیا گیا ہے۔۔
پوسٹ نمبر47
الحمدللہ آپ کے جواب کا جواب دیا جاچکا ،خاطر جمع رکھئیے۔اور یاد رکھئیے گا اس بات کو !!
منع سے پہلے کے عمل کو گھوڑے کی دم جیسا سمجھنا جہالت اور منع کے بعد گھوڑے کی دم جیسا نہ سمجھنا بھی جہالت۔
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ کے مؤقف پر یہ دلیل بن سکتی ہے یا نہیں اس بارے لکھ چکا ہوں، کوئی علمی اعتراض ہو تو پیش کرنا
دوسری بات '' فی الصلاۃ '' کے بارے میں بھی مکمل وضاحت کرکے اس پر سوال طلب کیا گیا ہے اس کا جواب مطلوب ہے۔
وہیں دیکھئیے گا مسٹر گڈ ، جہاں آپ نے سوال کیا تھا ۔
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
تیسری بات چلو کچھ دیر کےلیے اس بات کو تسلیم کرلیتے ہیں کہ آپ کے مؤقف پر یہ دلیل بن سکتی ہے۔(حقیقت یہ ہے کہ قطعاً آپ کے مؤقف پر یہ دلیل نہیں بن سکتی۔
تفصیل دیکھیں) آپ مجھے بادلیل بتائیں کہ میری پیش کردہ حدیث '' "
كان إذا دخل في الصلاة كبر ورفع يديه ، وإذا ركع رفع يديه ، وإذا قال : سمع الله لمن حمده ، رفع يديه ، وإذا قام من الركعتين رفع يديه " (صحيح البخاری، كتاب الأذان، باب رفع اليدين إذا قام من الركعتين، حديث:739) '' اور آپ کی یہ پیش کردہ حدیث
'' عن جابر بن سمرة قال خرج علينا رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم فقال مالی اراکم رفعی يديکم کانها اذناب خيل شمس اسکنوا فی الصلوٰة ۔۔الخ '' ان دونوں میں سے پہلے زمانے کی کونسی حدیث ہے اور بعد کے زمانے کی کونسی۔؟؟ صرف کہنا نہیں بلکہ اس پر ثبوت بھی پیش کرنا ہے۔
ماشاء اللہ کیا زبردست علمی سوال داغا ہے جناب نے !!!! شاباش
جواب آپ کے عمل و عقیدے کے مطابق پیش خدمت ہے جس کا آپ انکار نہیں کرسکتے ۔
آپ کا ماننا ھے کہ گھوڑے کی دموں جیسا فعل کہا گیا رفع یدین کو جس روایت میں وہ
اشارے سے تعلق رکھتی ہے ؟ کیوں ٹھیک ہے ناں مسٹڑ گڈ؟
اور ابن عمر رضی اللہ عنہ کے عمل والی روایت پر آپ عامل ہونے کے دعوے دار ہو ؟ کیوں ہو ناں مسٹر گڈ؟
اب یہ آپ خود ہی بتادو کہ آپ سلام کے وقت ہاتھوں سے گھوڑے کی دموں کی طرح اشارے کرتے ہو؟؟؟؟؟؟نہیں!!!!!!!!! تو پھر مان لو مسٹر گڈ مسلم گڈ مسلموں کی طرح کہ جابر رضی اللہ عنہ کی روایت پہلے زمانے کی ہے ۔ مان لو گے تو زمانے کے فرق کا اقرار خود بخود ہوجائے گا آپ کو محنت نہیں کرنا پڑے گی ۔
رہی بات میرے عمل و عقیدے کی تو وہ صاف ظاہر ہے کہ مختلف فیہ رفع یدین کرنے کی تمام روایات پہلے زمانے کی ہیں اور نہ کرنے والی بعد کے زمانے کی ۔ کیونکہ آپ سلام کے وقت ہاتھوں کے اشارے کو ترک کئے ہوئے ہیں گھوڑوں کی دموں جیسا مان کر۔ اور ہم اہل سنت والجماعت حنفی شروع نماز کے بعد کی تمام رفعوں کو چھوڑتے ہیں گھوڑے کی دموں والی روایت کو مختلف فیہ رفع یدین کے بارے میں مان کر ۔
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
یہ روایات بھی کئی بار صرف اس لیے پیش کی گئی ہیں تاکہ کم سوجھ بوجھ رکھنے والوں کو یہ تأثر دیا جائے کہ سہج صاحب نے تو احادیث کے ڈھیر ہی لگا دیئے۔ حالانکہ اصول یہ ہوتا ہے کہ ایک بار جب حدیث پیش کردی جائے تو دوبارہ نئی دلیل کے طور پر اسے پیش نہ کیا جائے ہاں تائید میں اگر پیش کی جاسکتی ہیں۔۔یا اگر فریق مخالف نے جواب میں دھوکہ دہی کی ہے تو اس پر متنبہ کرنے کےلیے پیش کیا جاسکتا ہے۔۔ لیکن نئی دلیل کے طور پر پیش کرنا کم سوجھ بوجھ رکھنے والوں کو دھوکے میں ڈالنا مقصود ہوتا ہے۔۔ کہ ہمارے پاس اتنے سارے دلائل ہیں۔۔ یہ روش آپ کی نئی نہیں بلکہ بہت پرانی ہے۔۔ امید ہے مشورہ قبول کیا جائے گا۔۔
ان روایات کا جواب دیا جا چکا ہے۔۔ امید ہے تسلی ہوجائے گی۔۔ ان شاءاللہ
مسٹر گڈ صاحب ، ابھی تک تو ڈھیر نہیں لگایا روایات کا صرف چند روایات ہی پیش کی ہیں جن کا جواب دیتے دیتے آپ نڈحال ہوچکے ہیں اور ایک روایت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی پیش کی جسے مرفوع مان کر سارا دارومدار اسی پر بنالیا ۔ جبکہ وہ روایت مرفوع نہیں ۔ اسے مرفوع ثابت کیجئے اور اگر مان لیں کہ آپ اسے مرفوع ثابت کردوگے تو پھر بھی اگلی بات یہ کہ آپ کا عمل رفع یدین کے بارے میں مزکورہ روایت سمیت جتنی بھی روایات پیش فرمائی ہیں کسی ایک سے بھی مکمل ثابت نہیں ۔ ہاں
دوجمع دوچار کرکے ثابت کرنے کی کوشش ضرور کی ہے لیکن وہ بھی اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک آپ
دوجمع دو چار کرنے کو اپنی دلیل شریعیہ ثابت نا کردیں جوکہ آپ کرنہیں سکتے ۔ اور الحمدللہ میں نے اپنے عمل کے عین مطابق مرفوع دلیل پیش کردیں ہے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ، جسے کثیر جماعت امت کی حمایت حاصل ہے ۔جس میں صحابہ رضوان اللہ علیہم کی بھی کثیر جماعت شامل ہے۔ الحمدللہ ثمہ الحمدللہ
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
پہلی بات حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا اس مسئلہ پر عمل کیا تھا۔۔ اور آپ کے پیش کردہ اثر کی تحقیقی حیثیت کیا ہے۔۔ اس بارے تفصیل پیش کی جاچکی ہے۔۔ پوسٹ نمبر46
دوسری بات میں نے بھی ابن عمر کے حوالے سے حدیث پیش کی ہے اور آپ نے بھی ابن عمر کی طرف منسوب اثر پیش کیا ہے۔۔ دونوں روایتوں کی حیثیت کیا ہے۔ذرا اس پر بھی نظر کرم کرلیں۔۔ شاید حدیث پر کوئی ترس آجائے۔۔
پہلی بات؛پوسٹ نمبر فورٹی سکس کا جواب بھی دیاجاچکا اور امید ہے امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ کا فرمان روایت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں پرھ لیا ہوگا ؟
قال ابو داود الصحيح قول ابن عمر وليس بمرفوع .۔۔سنن ابوداود،أبواب تفريع استفتاح الصلاة
امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے کہا: صحیح یہ ہے کہ یہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ہے، مرفوع حدیث نہیں
دوسری بات: ابن عمر رضی اللہ عنہ کے اپنے رفع یدین نہ کرنے کی روایات کے راویوں کی حیثیت الحمدللہ دکھادی گئی کہ وہ بخاری کے راویوں میں سے ہیں ۔اسکے لئے امید ہے آپ پوسٹ نمبر فورٹی ون دیکھ ہی چکے ہوں گے ؟
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
تیسری بات سوال پہلے بھی کرچکا ہوں دوبارہ بھی کررہا ہوں کہ صحابی کاعمل نبی کریمﷺ کے عمل کو منسوخ کرسکتا ہے یا نہیں ؟؟
اسکا سیدھا سا جواب ہے کہ "نہیں"
اب آپ بھی جواب دیجئے اک سوال کا
کیا صحابی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مخالف عمل کرتا ہے ؟
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
محترم جناب اگر آپ نے زمانے کی ہی بات کرنی ہے تو پھر آپ کو ایسے آثار پیش ہی نہیں کرنا چاہیے جو نبی کریمﷺ کی وفات کے بعد والےہوں۔۔
مسٹر گڈ مسلم شیعوں والا عقیدہ بول رہا ہے اب آپ کے اندر سے ۔ دیکھئے اوپر آپ سے پوچھا ہے اک سوال اسکے جواب کی روشنی میں خود ہی پرکھ لینا اپنے اس شیعی اعتراض کو۔ کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد صحابہ نے (معاذ اللہ) دین کو بدل دیا اور یہی انداز آپ کا ہے اس اعتراض میں کہ وہ بات پیش کروں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کا ہو وصال کے بعد کا نہیں ہو ۔ اسکا مطلب ھے آپ اہل حدیثوں کا عقیدہ ہے کہ صحابہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد سنت کو بدل دیا تھا (معاذاللہ)
میں الحمدللہ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کو عادل مانتا ہوں جنہوں نے جیسی سنت دیکھیں ویسی ہی آگے بیان فرمائی وصال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بھی ۔
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
آپ شارع سے ہی ثابت کریں کہ یہ رفع الیدین کرنے والا فعل نبی کریمﷺ کا پہلے والا تھا اور پھر آپ نے منع کردیا تھا اور خود بھی اس رفع سے رک گئے تھے۔۔ تب بنتی ہے بات۔
الحمدللہ ، اب مسٹر گڈ مسلم تھوڑے سے مختلف انداز میں تقریبا وہی بات ارشاد فرمارہے ہیں جس کا مطالبہ میں گڈ صاحب سے کرتا رہا ہوں یعنی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ
گڈ مسلم صاحب آپ فیصلہ پیش کردیجئے کیوں کہ آپ صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہی بات و عمل مانتے ہیں ۔کیوں ٹھیک؟ حالانکہ آپ کا طرز عمل اسکے خلاف ہے کیونکہ آپ صحابی کے عمل کو اپنی دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں اور یہ الگ بات ہے کہ صحابی کا عمل بھی آپ کے عمل کو ثابت نہیں کرتا یعنی
دس جگہ کا اثبات
گڈمسلم;72933 نے کہا ہے:
لیکن آپ اتنے گزر گئے ہیں کہ اپنے غلط مؤقف پر ایک تو ڈٹے ہوئے ہیں حالانکہ دلائل آپ کا ساتھ نہیں دے رہے اور دوسرا نبی کریمﷺ کے عمل کے مقابلے میں صحابی کے ایسے عمل کو بار بار لائے جارہے ہیں جو صحابی سے ثابت بھی نہیں۔۔۔
پہلی بات:الحمدللہ ثمہ الحمد للہ جس عمل کو آپ غلط کہہ رہے ہیں اس پر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کی مہر تصدیق لگی ہوئی ہے اور ہم صحابہ کے عمل کو بھی ایز اے دلیل قبول کرتے ہیں ۔ اور آپ کے ہاں معاذللہ قول صحابی سے لے کر درایت صحابی تک حجت نیست ۔ اگر ہے تو پہلے اپنے اکابرین کا رد کیجئے پھر درایت و قول و عمل صحابی حجت است ثابت کیجئے ۔ اور ویسے بھی آپ کی دو ہی دلیلیں ہیں مسٹر گڈ ۔ ایک قرآن اور ایک حدیث ۔ بس ۔ آپ ناہی اجماع اور ناہی قیاس کو مانتے ہو ۔ اگر مانتے ہو تو لنک دئیے بغیر یہاں لکھو اور دلیل دے کر سمجھاؤ کہ آپ جماعت اہل حدیث والے اجماع اور قیاس کو اپنی تیسری اور چوتھی دلیل شریعہ مانتے ہو ۔
دوسری بات:مسٹر گڈ مسلم آپ نے جو ابن عمر رضی اللہ عنہ کا عمل پیش فرمایا ہے اسکے بارے میں کیا خیال ہے ؟ کیونکہ آپ کو اعتراض یہی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ میں (معاذاللہ) صحابی کا عمل پیش کرتا ہوں۔ اور الحمدللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کا اپنا صرف شروع نماز کی رفع یدین کا عمل بخاری کے راویوں کی گواہی کے ساتھ پیش کردیا اور الحمدللہ ثابت بھی ہے ۔ آپکی پوسٹ نمبر فورٹی سکس کے جواب میں ۔
محدث ابو عوانہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہم سے عبداللہ بن ایوب مخزومی اور سعدان بن نصر اور شعیب بن عمرو تینوں نے حدیث بیان کی اور انہوں نے فرمایا کہ ہم سے سفیان بن عینة نے حدیث بیان کی انہوں نے زہری سے اور انہوں نے سالم سے اور وہ اپنے باپ ابن عمر سے روایت کی اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو دیکھا آپ جب نماز شروع کرتے تو رفع یدین کرتے کندھوں کے برابر اور جب ارادہ کرتے کہ رکوع کریں اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد تو آپ رفع الیدین نہ کرتے اور بعض راویوں نے کہا ہے کہ آپ سجدتین میں بھی رفع یدین نہ کرتے مطلب سب راویوں کی روایت کا ایک ہی ہے ۔
(صحیح ابوعوانہ جلد دوئم صفحہ نوے)
مسٹر گڈ مسلم یہ ہے صحیح ابوعوانہ کی روایت اور اسے آپ نے رد کرنا ہے اور مردود قراردینا ہے کیونکہ آپ اہل حدیث جوہیں ۔ آپ کا کام یہی ہے ہر وہ حدیث جو اہل سنت والجماعت پیش کریں اپنے موقف پر اسے باطل قرار دو اور وہ بھی بے دلیل ، کیونکہ امتی کا قول آپ کے ہاں دلیل ہے ہی نہیں اور امتی ہی کسی بھی حدیث کو صحیح یا ضعیف وغیرہ قراردیتا ہے ۔امتی کی بات ہے اسی لئے آپ کی دلیل نہیں اور دلیل نہیں تو اسے پیش کرنا بھی بے دلیل ہوا کہ نہیں ؟
((بقیہ پوسٹ کا جواب اگلی پوسٹ میں))