• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا مختلف فیہ رفع الیدین منسوخ ہے۔؟

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
(((گڈ مسلم کی پوسٹ نمبر 57 کا تیسرا اور آخری حصہ)))


جناب پیش کیا ہے۔ جو میں نے لکھا وہ دوبارہ دیکھیں

’’ 1۔ میں نے نبی کریم کا عمل پیش کیا آپ نے اس کے مقابلے میں صحابی کا
2۔ میں نے اسی ہی صحابی سے آپ کا عمل ثابت کیا آپ نے اسی ہی صحابی کا عمل نبی کریم کے خلاف ثابت کردیا۔ یعنی صحابی نے آپ کا عمل دیکھ کر اور پھر اس کو آگے بیان کرکے بھی مخالفت کرتے رہے؟ نعوذ باللہ
3۔ صحابی کے پاس یہ اختیار کہاں سے آگیا تھا کہ وہ نبی کریم کے عمل کےخلاف عمل کرکے نبی کریم کے عمل کو منسوخ قرار دے دیں۔ ‘‘
اب میں نے کیسے غلط بیانی کی آپ خود پڑھ کر فیصلہ کرلیں۔۔ہوسکتا ہے پہلے آپ کو سمجھ ہی نہ آئی ہو؟

مسٹر گڈ مسلم پہلے بھی گزارش کرچکا کہ شیعی طرز عمل نہ اپنائیں کہ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین پر تعان معلوم ہو ۔ مسٹر گڈ مسلم ، کیا صحابی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کے خلاف عمل کرسکتا ہے ؟؟؟؟ ہاں یا نہیں ؟ اگر جواب نہیں میں دیں تو پھر اپنے سوالات پر غور کرلینا اور اگر غلط لگیں تو توبہ کرلینا آئندہ ایسے سوال و اعتراض سے۔
میں یہ کہتا ہوں کہ صحابی جو بھی عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دیکھتے تھے وہی آگے بیان کرتے تھے اور حافضہ میں محفوظ کرنے والے اور لکھنے والے لکھ لیتے تھے تاآنکہ اس عمل میں تبدیلی مرتب ہوجاتی اور وہی صحابی کچھ مختلف عمل بتاتا نظر آتا ۔ اب یہ تو جہالت ہی ہوئی ناں کہ ایک صحابی کی ایک ہی روایت پکڑ کر بندہ بیٹھ جائے کہ یہ والی صحیح ہے اور باقی کو مردود قرار دیتا جائے ؟ بھئی آپ ماشاء اللہ قیاس شروع کرچکے ہو کچھ قیاس کی روشنی ادھر بھی ڈالدیجئے گڈ مسلم صاحب ، کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کی ایک روایت میں ہے کہ
وہ ہر اونچ نیچ و تکبیر پر رفع الیدین کرتے تھے
عن ابن عمر رضی اللہ عنہ مرفوعاً کان يرفع يديہ فی کل خفض ورفع ورکوع وسجود وقیام وقعود بين السجدتين .... الخ
(شرح مشکل الاثار لطحاوی ج ۲ص ۰۲رقم الحديث ۴۲، وسندہ صحيح علی شرط البخاری و مسلم، بیان الوہم لابن القطان ج۵ص ۳۱۶وقال صحيح، طرح التثريب للعراقی ج۱ص۱۶۲)​
اس روایت میں صرف شروع ، رکوع جاتے،اٹھتے، اور تیسری رکعت کے شروع کا عمل ہے
" كان إذا دخل في الصلاة كبر ورفع يديه ، وإذا ركع رفع يديه ، وإذا قال : سمع الله لمن حمده ، رفع يديه ، وإذا قام من الركعتين رفع يديه "
(صحيح البخاری، كتاب الأذان، باب رفع اليدين إذا قام من الركعتين، حديث:‏739)​
اور اس تیسری روایت میں خود ابن عبدللہ بن عمر رضی اللہ عہما اپنے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا آخری عمل بتاتے ہیں
حدثنا عبداللہ بن ایوب المخرمی وسعد ان بن نصر و شعیب بن عمرو فی آخرین قالوا ثنا سفیان بن عیینة عن الزھری عن سالم عن ابیہ قال رایت رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم اذا افتتح الصلاة رفع یدیہ حتی یحاذی بھما وقال بعضھم حذو منکبیہ واذا ارادان یرکع وبعد ما یرفع راسہ من الرکوع لا یرفعھما وقال بعضھم ولا یرفع بین السجتیدنوالمعنی واحد
(صحیح ابوعوانہ جلد دوئم صفحہ نوے)​
اب درخواست آپ مسٹر گڈ مسلم سے یہ ہے کہ اپنا مجتہدانہ علم قیاس ہرکت میں لائیں اور ان تینوں روایات میں فرق واضح کریں اور بتائیں کہ مزکورہ تینوں روایات میں سے کون سی آخری زمانے والی ہے ؟ زمانے کے فرق کو آپ نہ ماننے کی ضد کربیٹھے ہو یہ تو میں بھول ہی گیا تھا چلو یہی بتادو کہ آپ کا قیاس کیا کہتا ہے اس بارے میں کہ کون سی حدیث قابل قبول ہے ؟ بتانا زرا وضاحت کے ساتھ ۔۔شکریہ
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
آمین ثم آمین ۔۔ اللہ تعالیٰ آپ کو بھی حق تسلیم کرنے اور حق کے آگے سرخم کرنے والا بنائے۔۔بولو آمین
الحمدللہ میں پہلے ہی حق والوں کے ساتھ کھڑا ہوا ہوں یعنی اہل سنت والجماعت احناف کے ساتھ ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
مزاق ویسے کرلیتے ہیں۔۔ ایک روایت میں ایک بات کا ہونا۔ دوسری میں دوسری کا ہونا تیسری میں تیسری کا ہونا چوتھی میں چوتھی کا ہونا۔۔ جناب اس سے زمانے والی بات کہاں ثابت ہوتی ہے؟ یہ خواب خیالیاں تو نہیں چلا کرتی دینی معاملات میں۔؟۔۔زمانے کی بات اگر کرنی ہیں تو پھر دلیل بھی دینا ہوگی۔ یہ تو کوئی دلیل نہیں کہ ایسی روایات پیش کردیں اور پھر کہہ دیا کہ یہ سب زمانے کی وجہ سے ہے۔۔۔اگر زمانے کے الفاظ کا ہی سہارا لینا ہے تو مجھے ایک بات کا جواب دو
’’ آپ کے بقول رفع الیدین کی جو احادیث آپ نے جس ترتیب سے پیش کیں اس میں زمانے کا بیان ہے۔یعنی ایک زمانے میں ایک رفع کا حکم ہوا، دوسرے زمانے میں دوسری رفع کا بھی ساتھ حکم ہوا، تیسرے زمانے میں تیسری رفع کا بھی ساتھ حکم ہوگیا۔ یعنی تین رفعیں ہوتی رہیں پھر ایک رفع مزید کا حکم دیا گیا یعنی کل چار رفعیں ایک زمانہ تک ہوتی رہیں۔ پھر زمانہ آیا کہ پہلی رفع رہ گئی اور باقی منع یعنی منسوخ کردی گئیں؟ آپ مجھے دلائل کی روشنی میں بتا سکتے ہیں کہ اس عمل میں کونسی قباحت آگئی تھی جس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ناپسند کرنا شروع کردیا اور عمل سے روک دیا ؟؟ دوسری بات یہی رفع جو ہم کرتے ہیں شافعی بھی کرتے ہیں۔۔تو کیا جو رفع منسوخ ہوئی شافعی اس کے علاوہ کوئی رفع کرتے ہیں یا جو منسوخ ہوئی وہ کرتے ہیں۔۔اگر کوئی اور رفع کرتے ہیں تو ہمیں بھی بتائیں لیکن اگر یہی رفع کرتے ہیں اور ان مقامات پر کرتے ہیں جن مقامات پر ہم کرتے ہیں تو پھر ایک ہی عمل ایک ہی طرح کرنے والے دو لوگوں میں سے ایک درست اور ایک غلط کیسے ہوگیا ؟ ‘‘
اہل سنت والجماعت شافعی مقلدین جو رفع الیدین کرتے ہیں اس بارے میں آپ کو بھی معلوم ہوگا کہ وہ اس بارے میں اپنے امام کا قول مانتے ہیں جیسے ہم رفع الیدین تمام مختلف فیہ مقامات پر چھوڑتے ہیں اور جیسے اہل سنت والجماعت مالکی بھی چھوڑتے ہیں رہ گئے آپ یعنی فرقہ جماعت اہل حدیث والے تو آپ چاروں ائمہ کرام کے مقلدین کو گمراہ مانتے ہو مشرک بھی مانتے ہو ، تو اہل سنت والجماعت شافعیوں سے آپ اپنے آپ کو ناہی ملاؤ تو آپ کے لئے عافیت ہے ۔ آپ صرف اپنے فرقہ جماعت اہل حدیث کی دلیل یعنی قرآن یا حدیث ہی پیش کرو اپنے عمل پر جس میں دس کا اثبات ہو اور اٹھارہ کی نفی ۔ ٹھیک؟
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
میں نے غلط سلط نہیں لگایا۔ بلکہ آپ کو بتایا بھی ہے۔۔ کہ آپ نبی کریم کے عمل کے مقابلے میں صحابیکو لارہے ہیں کچھ غور کریں؟ شاید سمجھ آجائے۔۔لیکن زمانے زمانے کی گردان کرتے جارہے ہیں اور توہین کا ارتکاب بھی۔۔ یعنی سانپ بھی مرجائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔۔
صحابی رضی اللہ عنہ جو بھی عمل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دیکھتے تھے وہی آگے بیان کرتے تھے یہی وجہ ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کے مختلف فیہ رفع الیدین کے بارے میں رفع الیدین کرنے اور نہ کرنے کی روایات موجود ہیں یعنی جب ہر ہر تکبیر پر رفع الیدین تھا تو وہ روایت کیا گیا ، جب ہر تکبیر پر رفع الیدین نہ رہا تو وہ بھی روایات میں آیا۔خاطر جمع رکھئیے مسٹر گڈ مسلم آپ کے عمل کے مطابق آپ نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے بھی کوئی روایت نہیں دکھائی ابھی تک ناہی کسی اور صحابی سے ۔ باقی رہا آپ کا کہنا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں صحابی رضی اللہ عنہ کا عمل پیش کیا تو یہ آپ کا جھوٹا الزام ہے وہ بھی گستاخانہ سوچ والا ، جوکہ صاف ظاہر ہے آپ کے اعتراضات کے انداز سے ۔ دیکھئے
1۔ میں نے نبی کریم کا عمل پیش کیا آپ نے اس کے مقابلے میں صحابی کا
2۔ میں نے اسی ہی صحابی سے آپ کا عمل ثابت کیا آپ نے اسی ہی صحابی کا عمل نبی کریم کے خلاف ثابت کردیا۔ یعنی صحابی نے آپ کا عمل دیکھ کر اور پھر اس کو آگے بیان کرکے بھی مخالفت کرتے رہے؟ نعوذ باللہ
3۔ صحابی کے پاس یہ اختیار کہاں سے آگیا تھا کہ وہ نبی کریم کے عمل کےخلاف عمل کرکے نبی کریم کے عمل کو منسوخ قرار دے دیں۔
یعنی آپ نے صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا موقوف عمل پیش کیا اور اس پر بولا کہ یہ مرفوع عمل ہے جبکہ آپ کو جب دکھایا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا اپنا عمل ترک رفع الیدین ہے یعنی بعد کے زمانے میں ، تو جناب اسے معاذ اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ کا عمل قرار دیتے ہیں اور تعن کرتے ہوئے ایسا کہتے ہیں کہ 3۔ صحابی کے پاس یہ اختیار کہاں سے آگیا تھا کہ وہ نبی کریم کے عمل کےخلاف عمل کرکے نبی کریم کے عمل کو منسوخ قرار دے دیں۔ ۔۔۔۔ مسٹر گڈ مسلم ہوش کیجئے اور غور کیجئے کہ کس قسم کی سوچ ہے آپ کی ۔ اور میں الحمدللہ ایمان رکھتا ہوں کہ تمام صحابہ نے وہی بیان کیا جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا اور وہی بیان کیا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا ۔
اب اک اور روایت دیکھ لیجئے جس میں خود ابن عمر رضی اللہ عنہ زمانے کا فرق بتلارہے ہیں ۔دیکھئے
عن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ قال کنا مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بمکۃ نرفع ایدینا فی بدء الصلوٰۃ و فی دخل الصلوٰۃ عند الرکوع فلما ھاجر النبی صلی اللہ علیہ وسلم الٰی المدینۃ ترک رفع الیدین فی داخل الصلوٰۃ عند الرکوع و ثبت علٰی رفع الیدین فی بدء الصلوٰۃ
(اخبار الفقھا ء والمحدثین للقیروانی صفحہ دوسوچودہ )​
ترجمہ
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ میں ہوتے تھے تو شروع نماز میں اور رکوع کے وقت رفع الیدین کرتے تھے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی طرف ھجرت فرمائی تو نماز میں داخل رکوع والا رفع الیدین ترک کردیا اور صرف شروع نماز والے رفع الیدین پر قائم رہے۔
اب دیکھنے والے دیکھیں گے کہ مسٹر گڈ مسلم کیا کہتے ہیں اس روایت سے متعلق ۔؟

اور جہاں تک حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی روایات کا تعلق ہے اس میں تمام قسم کی روایات رفع الیدین کے بارے میں سامنے آچکی ہیں ۔ یعنی​
ہر ہر اونچ نیچ پر رفع الیدین​
رکوع جاتے اٹھتے اور تیسری رکعت کی​
اور صرف شروع نماز کی رفع الیدین والی بھی​
اور تو اور مندرجہ بالا روایت میں تو صراحت موجود ہے کہ ھجرت کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف شروع نماز کا رفع الیدین قائم رکھا اور فی الصلوٰۃ والا رفع الیدین ترک کردیا ۔ الحمد للہ​
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
مجھے ہوش ہے اور آپ کبھی گستاخی کہہ بھی نہیں سکتے کیونکہ گستاخی ہے ہی نہیں۔۔آپ کہیں گے کیسے لیکن جناب ذرا اس عبارت کو غور سے پڑھو
’’ محترم کیوں بے تکی اور بچگانہ حرکتیں وباتیں کرتے جارہے ہیں آپ ؟ یہ توالگ بات ہے کہ آپ نے جو صحابی کا عمل پیش کیا وہ صحیح اسناد سے ثابت ہی نہیں۔ لیکن عقلی طور پر بھی اس میں اتنی باتیں ہیں کہ زندہ دل مسلمان کبھی یہ تسلیم ہی نہیں کرے گا۔ چاہے صحیح سند سے ثابت بھی ہوجائے۔‘‘
ماشاء اللہ یہ ہے مسٹر گڈ مسلم جوکہ فرقہ اہل حدیث کے ماننے والے ہیں ، کی حدیث دوستی ؟؟ یا حدیث دشمنی ؟ کہتے ہیں اگر صحیح سند سے ثابت ہوجائے تو بھی ان جیسا زندہ دل اسے نہیں مان سکتا ۔ اور اسی بات پر مسٹر گڈ مسلم کو تنبیہ کیا تھا کہ
اقتباس اصل پیغام ارسال کردہ از: sahj پیغام دیکھیے
اب بتائیے گڈ مسلم صاحب ، کیا میں بھی کہہ دوں کہ آپ اتنے ضدی ہوچکے ہیں کہ خود لکھ رہے ہیں کہ "چاھے سہی سند سے ثابت ہوجائے" پھر بھی تسلیم ہی نہیں ؟ کیا اسے بھی گستاخی قرار دے دیا جائے ؟ ہوش کیجئے کچھ بھائی صاحب ۔
الحمد للہ مسٹر گڈ مسلم کا ضدی پنا اور حدیث دشمنی بھی کھل کر سامنے آگئی ہے ہاں نہیں آئی تو ابھی تک دلیل نہیں آئی جس میں گڈ مسلم کے عمل یعنی اختلافی مقامات کی رفع الیدین جسے مسٹر گڈ مسلم سنت جاریہ کہتے ہیں وہ بھی بغیر دلیل کے !!! اگر دلیل ہے "سنت جاریہ کہنے کی تو پیش کیوں نہیں کی ؟ اور اور اور الحمدللہ میں اور تمام اہل سنت والجماعت احناف کسی بھی صحیح حدیث کے انکار کا سوچ بھی نہیں سکتے ہاں عمل اسی حدیث پر کرتے ہیں جس پر تواتر ثابت ہو اور الحمدللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث اور خود ابن عمر رضی اللہ عنہ کے عمل والی احادیث سے ترک رفع الیدین تواتر کے ساتھ ثابت ہوتا ہے جبکہ مسٹر گڈ مسلم نے جتنی بھی احادیث پیش کیں ان سے مسٹر گڈ مسلم کا رفع الیدین کا مکمل عمل یعنی دس جگہ کا اثبات صراحت کے ساتھ ثابت ہی نہیں ۔ اور ناہی مسٹر گڈ مسلم بغیر دوجمع دو چار کئے ثابت کرسکتے ہیں۔ اٹ از اے چیلنج دیٹ از کمنگ فرام دی اسٹارٹ آف دس تھریڈ
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
امید ہے اب عبارت کو سمجھنے کی تکلیف سے اپنے آپ کو ہمکنار کریں گے۔۔ اگر نہ سمجھ آئے تو کسی دوسری تیسری بات کرنے سے پہلے مجھ سے پوچھ لینا۔۔شکریہ
آپ صرف دس جگہ رفع الیدین کا اثبات ہی دکھائیے فلحال دوسری تیسری چوتھی بات ان شاء اللہ اس کے بعد پوچھوں گا۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
چلیں پھر پوچھ ہی لیتے ہیں ۔۔مولانا مفتی صاحب آپ بتائیں کہ حضرت مجاہد رحمہ اللہ کا اپنا عمل کیا تھا ؟
مسٹر گڈ مسلم امام مجاھد رحمہ اللہ کا اپنا عمل کیا تھا اور کیا نہیں یہ آپ ہی بتاؤ تاکہ معلوم تو ہو کہ جناب امتیوں کے عمل کو دلیل بناتے ہیں کہ نہیں اور اگر بلفرض امام مجاھد رحمہ اللہ کا عمل ترک رفع الیدین نہیں بھی تھا تو کیا اس سے ابن عمر رضی اللہ عنہ کا بغیر اختلافی رفع الیدین کے نماز پڑھنا جھوٹ ثابت ہوجائے گا ؟ مسٹر گڈ مسلم اگر مجاھد رحمہ اللہ کا عمل ترک کا نہیں تھا تو پھر ان کی گواہی کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے کہ وہ اپنے عمل کے مخالف عمل والے کے پیچھے نماز پڑھتے اور آگے بیان بھی کرتے تھے ۔ الحمد للہ اگر مجاھد رحمہ اللہ رفع الیدین کرتے تھے تو پھر بھی روایت کی صحت پر کوئی اثر نہیں اور اگر نہیں کرتے تھے پر بھی کوئی اثر نہیں ہاں مزکورہ روایات کی سند پر جو اعتراض آپ نے کئے تھے ان کے بارے میں عرض وغیرہ وہیں پر کرچکا ہوا ہوں ۔ شکریہ
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
تمام روایات کی تحقیق بھی پیش کردی گئی ہے۔۔ اب اگر آپ کو اعتراض ہے تو پیش کرنا
جہاں پر اعتراض کئے تھے آپ نے وہیں پر اعتراضات کے جواب بھی پیش کردئے ہیں ۔ امید ہے دیکھ چکے ہوں گے۔​
غور سے پڑھ لیا ہے الحمد للہ۔۔ اور جواب بھی دے دیا ہے۔
ماشاء اللہ​
لیکن دلیل نہیں دکھا سکے مسٹر گڈ ابھی تک اپنے عمل کے عین مطابق، ہاں یہ ضرور مان چکے کہ قیاس فرمایا تھا دوجمع دو چار کرکے۔​
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
مجھے بھی ایسے آدمی کی تلاش تھی۔
بلاتبصرہ
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
ماشاءاللہ .... ماشاءاللہ ثم ماشاءاللہ .... پھر .... ماشاءاللہ .... تو جناب اب جو میں نے حدیث پیش کی اس کو پڑھیں
وإذا ركع رفع يديه ، وإذا قال : سمع الله لمن حمده ، رفع يديه‘‘
اور جب رکوع کرتے تو رفع الیدین کرتے اور جب سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو رفع الیدین کرتے،
یعنی جب نماز میں رکوع کرتے (یہ وضاحت نہیں کہ کس رکعت کا رکوع۔پہلی کا؟ دوسری کا یا پھر چوتھی کا؟ بس رکوع کا لفظ ہے جو کہ عام ہے اور یہ عام عام ہی رہے گا۔ اور ہر رکوع پر اس کا اطلاق ہوگا چاہے پہلے رکعت کا ہو یا آخری رکعت کا۔۔الا کہ تخصیص کی دلیل آجائے) تو رفع یدین کرتے۔اور جب رکوع سے سراٹھاتے تو رفع یدین کرتے۔۔اور اب آپ نے خود تسلیم کرلیا کہ چار رکعات میں چار بار رکوع میں جانا ہوتا ہے۔۔اور چار بار رکوع سے سر اٹھانا ہوتا ہے۔۔جب چار بار رکوع میں جائیں گے تو ہر دفع رفع الیدین کریں گے۔ اور جب چار بار رکوع سے سر اٹھائیں گے تب بھی ہر بار رفع الیدین کریں گے۔۔4+4=8 جناب آٹھ رفعیں تو تم نے خود تسلیم کرلیں۔۔اور پہلی رفع اور تیسری رکعت کے آغاز کی رفع میں پہلے ہی دکھا چکا ہوں۔۔۔یعنی کل دس اثباتی رفع الیدین جو ہم کرتے ہیں۔۔۔اپنے آپ ہی تسلیم کرلیا ۔۔ الحمد للہ ثم الحمد للہ ۔۔۔اب رہ گئی باقی اٹھارہ رفعیں۔۔ وہ آپ کے ہی اصول سے ثابت کررہا ہوں۔۔ آپ کا اصول ہے کہ جس بات کا ذکر نہ ہو وہ منسوخ ہوتی ہے۔۔ اور جو روایت میں نے پیش کی اس میں ان اٹھارہ کا ذکر نہیں لہذا یہ بھی منسوخ۔۔۔ آگیا جواب دس کا اثبات اور اٹھارہ کی نفی والا با دلائل ؟؟۔۔جاء الحق وزہق الباطل ان الباطل کان زہوقا
اچھا نعرہ لگاتے ہو مسٹر گڈ مسلم اور گنتی کی کوشش بھی اچھی فرمائی ہے آپ نے ۔ مگر شاید بھول گئے کہ آپ نے دکھانا کیا تھا ؟ صریح دلیل جناب صریح دلیل جس میں آپ کو دوجمع دو چار نہ کرنا پڑے لیکن آپ ناکام رہے ایسی دلیل دکھانے میں ۔ (ابھی تک)​
جبکہ الحمدللہ میں اپنے عمل کے مطابق دلیل صریح مرفوع دکھا بھی چکا ہالانکہ مجھ پر دلیل دینا لازم بھی نہیں تھا کیونکہ مدعی آپ ہیں اور دعوٰی دار آپ ہیں رفع الیدین کرتے بھی ہیں ۔کیوں کرتے ہیں کہ نہیں؟ امید ہے سمجھ گئے ہوں گے ؟؟
اور یہ بھی زبردست بات کی آپ نے کہ ۔ آپ کا اصول ہے کہ جس بات کا ذکر نہ ہو وہ منسوخ ہوتی ہے۔۔ اور جو روایت میں نے پیش کی اس میں ان اٹھارہ کا ذکر نہیں لہذا یہ بھی منسوخ۔۔ اگر اس اصول کو ماننا ہی تھا تو یہ سارا گورکھ دھندہ بھگانے کی ضرورت کیا تھی وقت برباد کیا آپ نے اپنا بھی اور دوسروں کا بھی ؟ مسٹر گڈ مسلم جان نہیں چھڑانی ، بلکہ صریح دلیل دکھانی ہے آپ کے عمل کے عین مطابق ۔ اور یہ کیا بات ہوئی کہ میری پیش کردہ دلیلوں میں شروع نماز کے بعد کسی بھی اختلافی رفع الیدین کا زکر نہیں وہ تو قابل اعتبار نہیں اور یہاں جناب کو وہی اصول بھاگیا کہ اٹھارہ کا زکر نہیں تو وہ منسوخ ؟؟ یہ کیا بات ہوئی بھئی کہ فی الصلوٰۃ والی رفع الیدین میں سے صرف اٹھارہ کو منسوخ مانا آپ نے ؟ یہ کس قسم کا قیاس فرماتے ہیں آپ ؟؟اگر ماننا ہی تھا تو سب کی سب فی الصلوٰۃ والی، رفعوں کو منسوخ ماننا تھا۔ اور مسٹر گڈ مسلم یہ بھی ضرور بتائیے گا کہ جن اٹھارہ رفعوں کو منسوخ مانتے ہیں ان کی ترتیب کس حدیث میں آئی ہے ؟ مثلا ، دوسری اور چوتھی رکعت کی رفع کو چھوڑنا وغیرہ ۔
اور مسٹر گڈ مسلم یہاں بھی اقرار کرچکے کہ یہ اٹھارہ رفعوں کی نفی دکھا رہے ہیں اور دس کا اثبات،گنتی کے ساتھ۔ الحمدللہ ۔ یہ الگ بات ہے کہ فرمایا قیاس ہی ہے ۔ اور قیاس فرمانے کا اقرار مسٹر گڈ مسلم پہلے ہی کرچکے ہوئے ہیں۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
پاپڑ بیل دیا آپ نے ؟۔۔تسلیم کرکے بھی انکاری۔۔اللہ رحم کرے۔۔جناب دو جمع دو نہیں کیا بلکہ اس کا جواب تو آ پنے خود ہی دے دیا ہے۔۔ اس لیے اب اپنے آپ کو ہی کوستیں رہیں یا پھر عمل کرنا شروع کردیں۔۔
الحمدللہ ہم ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت سمیت تمام صحیح احادیث کو مانتے ہیں آپ کی طرح نہیں کہ بس اپنے عمل کے خلاف جوبھی حدیث آجائے اسے کسی نہ کسی طرح "مردود" ثابت کرنے کی کوشش کرو۔ مسٹر گڈ مسلم زمانے کا فرق ہے زمانے کا ۔اور الحمدللہ جس عمل پر آخری زمانے کی مہر ہے وہی ہمارے عمل میں ہے یعنی مختلف فیہ رفع الیدین کا ترک ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
جب کہیں گے تو جواب بھی سامنے آجائے گا۔۔ ان شاءاللہ
نہ دیں جواب آپ کی مرضی۔
ویسے الحمد للہ صرف چند سطر اوپر آپ نے بھرپور گنتی کرنے کی کوشش کی ہے ۔امید ہے سمجھ گئے ہوں گے؟​
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
ضرور تسلیم کرتا ہوں جناب پر اس مقصود کو تسلیم نہیں کرتا جو آپ اس روایت سے حاصل کرنے کے چکرومکر میں ہیں۔۔ یہ آپ کا دھوکہ ہے۔۔ اس روایت کی تعلیم آپ جس مقصد کےلیے دے رہے ہیں، میں اس کو بعینہ تسلیم کرتا ہوں لیکن آپ لوگ تسلیم نہیں کرتے۔۔تسلیم نہ کرنے کا اگر ثبوت چاہیے ہو تو پیش پوش کردیا جائے گا۔۔فکر ناااااااٹ
مسٹر گڈ مسلم وہ " مقصد " کیا تھا جس کی تعلیم دی گئی یہ نہیں بتایا آپ نے ؟ پیش کیجئے
اور میرا جو مقصد تھا مزکورہ روایت دکھانے کا وہ بھی آپ سمجھ ہی گئے ہوگے ؟ دیکھو
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔۔۔۔۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تو نماز کے لیے کھڑا ہو تو (پہلے) تکبیر کہہ پھر قرآن مجید سے جو کچھ تجھ سے ہو سکے پڑھ، اس کے بعد رکوع کر اور پوری طرح رکوع میں چلا جا۔ پھر سر اٹھا اور پوری طرح کھڑا ہو جا۔ پھر جب تو سجدہ کرے تو پوری طرح سجدہ میں چلا جا۔ پھر (سجدہ سے) سر اٹھا کر اچھی طرح بیٹھ جا۔ دوبارہ بھی اسی طرح سجدہ کر۔ یہی طریقہ نماز کے تمام (رکعتوں میں) اختیار کر۔
اس حدیث میں نماز کی ہر حرکت کو سمجھایا گیا ہے سوائے رفع الیدین کے ۔ کیوں ٹھیک ہے کہ نہیں ؟ اور آپ اس حدیث کے مخالف دس جگہ رفع الیدین کرتے ہو ۔ کیوں کرتے ہو کہ نہیں ؟ ہم صرف شروع نماز میں کرتے ہیں اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ہی روایت کردہ حدیث کے مطابق یعنیعن ابي هريرة،‏‏‏‏ قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل في الصلاة رفع يديه مدا ‏.‏(اسنن ابوداود، تفريع استفتاح الصلاة،،باب من لم يذكر الرفع عند الركوع)سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں داخل ہوتے تو اپنے ہاتھ لمبے کر کے اٹھاتے۔۔۔۔۔ دیکھا مسٹر گڈ مسلم حدیث پر جو باب قائم کیا ہوا ہے ابوداؤد رحمہ اللہ نے اسے دیکھیں اور پھر روایت کو غور سے پڑھیں امید ہے کچھ خود ہی سمجھ جائیں گے ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
الحمد للہ میں عمل کرتا ہوں لیکن آپ مقلدین کی فقہ میں کچھ اور ہے۔۔شاید آپ کو معلوم ہوگا۔
ہماری فقہ کی فکر چھوڑئیے مسٹر گڈ مسلم اپنی فکر کیجئے جہاں فقہ نام کی کوئی چیز ہی نہیں اور کسی نے کوشش کی تھی آپ کے فرقہ کے لئے "فقہ" لکھنے کی لیکن اسکا جو حال ہوا اس سے آپ خوب واقف ہوں گے کہ آج کوئی فرقہ اہل حدیث کا ماننے والا اس کا نام بھی نہیں لینا پسند کرتا ۔ اگر نہیں معلوم تو پھر "نزل الابرار من"فقہ نبی المختار" کو پڑھ لیجئے گا ۔شکریہ
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
ہا ہا ہا ہا ۔۔ تو جناب آپ مجھے بتائیں کہ اس رفع میں پہلی رفع کا ذکر ہے ؟۔۔ آپ پہلی رفع کو چھوڑنے کا اعلان کیجیے۔۔ مجھے آپ کے اعلان کا انتظار رہے گا۔۔
اسے کہتے ہیں اصول؟ مسٹر گڈ مسلم آپ حدیث پر عمل کرنے کے دعوٰی دار ہو ۔ کیوں ہوکہ نہیں ؟ اور ہم حنفی فقہ پر عمل کرتے ہیں ۔ ہمارے عمل تو الحمدللہ ایسے ہیں کہ ہم ایک ایک عمل میں کئی کئی احادیث پر عمل کرتے ہیں جوکہ ہمارے امام اعظم رحمہ اللہ یا ان کے شاگرد بتاتے چلے آئے ہیں ۔ اور اگر آپ کہیں کہ آپ بھی ایسا ہی کرتے ہیں تو پھر آپ بھی مقلد بنے ان کے جن کے کہنے پر ایک عمل میں کئی احادیث پر عمل کرتے ہو ۔ کیوں بنے کہ نہیں ؟ یعنی گمراہ ؟ مسٹر گڈ مسلم آپ صرف حدیث پر عمل کرتے ہو ۔ کیوں کرتے ہو کہ نہیں ؟
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
کیا اس حدیث میں پہلی رفع منسوخ ثابت نہیں ہورہی ؟۔ اگر ثابت ہورہی ہے تو ٹھیک اور اگر نہیں ہورہی تو کیوں ؟ ۔۔ اس کےجواب کے بعد میں اپنے عمل پر ایسی صریح، صحیح احادیث پیش کر چکا ہوں جس کا آپ کیا پوری مقلدیت انکار کرہی نہیں سکتی۔۔ اللہ کے فضل سے۔۔
مسٹر گڈ مسلم ہم اہل سنت والجماعت ہیں اور اہل سنت "سنت" پر عامل ہوتے ہیں حدیث پر نہیں حدیث تو سجدوں کی رفع الیدین والی بھی ہیں انہیں ہم سنت نہیں مانتے جبکہ آپ کے فرقے کی آپ ہی جانو کیونکہ کوئی کہتا ہے کہ سجدوں کی رفع الیدین بھی سنت ہے ۔ امید ہے سمجھ گئے ہوں گے؟ اور شروع نماز کی رفع الیدین سنت ہے اس حدیث میں زکر نہیں تو کیا ہوا ہم دوسری احادیث سے اسے لے لیتے ہیں ۔ اسلئے فکر ناٹ فقیہہ حضرات نے ہمیں ساری سنتیں بتادی ہوئی ہیں اور شروع نماز کی رفع الیدین کے بارے میں بھی ، فکر آپ کریں کہ آپ صرف قرآن و حدیث پر عمل کرنے والے ہو ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
کہہ نہیں سکیں گے۔۔ الحمد للہ گڈمسلم ویسے ہی نماز اداء کرتا ہے جیسے آپ نے سکھائی تھی۔ اور جو بادلائل صحیحہ ہم تک پہنچی ہے۔۔ نہ کمی کرتا ہے گڈمسلم اور نہ زیادتی کرتا ہے گڈمسلم۔۔
ابھی ابھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو نماز سکھائی تھی اس پر اعتراض کیا کہ اس سے شروع نماز کی رفع الیدین منسوخ ثابت ہوتی ہے کیا اس حدیث میں پہلی رفع منسوخ ثابت نہیں ہورہی ؟ اور اب کہتے ہیں کہ وہی نماز پڑھتے ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھائی تھی۔ مسٹر گڈ مسلم جو حدیث پیش کی تھی اور اس میں سے جو "مقصد" آپ نے استنباط فرمایا اسے پیش پوش فرمائیے زرا دیکھیں تو فرقہ جماعت اہل حدیث کے " مجتہد " صاحب مسٹر گڈ مسلم کیا مقصد لیتے ہیں اس حدیث سے ؟ اور کس کس اصول سے ؟ اور شروع نماز کی یعنی تحریمہ کی رفع الیدین کا زکر نہ ہونے پر آپ نے کیا طرز عمل اپنایا کہ بغیر کسی کی تقلید کئے آپ یہ جان گئے کہ تحریمہ کی رفع الیدین "سنت" ہے ؟؟؟ یاد رہے ہم مقلد ہیں ہمارے دلائل چار ہیں اور آپ کے دو یعنی صرف قرآن اور حدیث ۔تو مسٹر گڈ مسلم زبانی جمع کو خرچ نہ کریں ، دلیل پیش کریں دلیل۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
جی جناب جی۔۔ خود فیصلہ کرلیں گے۔۔ ہمیں بتانے کی ضرورت نہیں۔۔ دلائل قوی کس کی طرف سے پیش کیے گئے اور کشکول سے ضعیف احادیث کس نے پیش کیں۔۔سب واضح کردیا ہے۔۔۔اور دو جمع دو چار ہوتا ہے یا پانچ یہ بھی تفصیل سے بتا دیا ہے۔۔
مسٹر گڈ مسلم کے "قوی" دلائل پیش کرنے کے باوجود ابھی تک دوجمع دوچار ہی کرتے بن پڑرہی ہے ۔ کتنی عجیب بات ہے ؟ اور جنہیں ضعیف احادیث کہہ رہے ہیں انہیں جناب نے ضعیف مانا تو وہ صرف امتیوں کے اقوال پر ۔ ماشاء اللہ ۔ ۔۔۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
باقی باتوں کو صرف نظر کرتے ہوئے بات یوں کرتے ہیں کہ آپ کے بقول میں نے چار رفعیں حدیث سے ثابت کیں اور باقی چھ رفعیں قیاس سے۔۔
ابھی بھی کوئی شک ہے ؟؟
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
آپ سے گزارش ہے کہ صرف پہلی رفع صحیح حدیث سے ثابت کریں۔یا قرآن وحدیث سے قیاس سے ثابت کریں۔۔ یاد رہے صرف پہلی رفع اور پھر صحیح حدیث۔۔۔شاید آپ کی پارٹی ضعیف کو بھی صحیح کہنے کی عادی ہے۔۔
عن ابي هريرة،‏‏‏‏ قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل في الصلاة رفع يديه مدا ‏.‏(اسنن ابوداود، تفريع استفتاح الصلاة،،باب من لم يذكر الرفع عند الركوع)سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں داخل ہوتے تو اپنے ہاتھ لمبے کر کے اٹھاتے۔ اور اس حدیث کے بارے میں فرمایا الشيخ الالباني: صحيح
امید ہے صرف ایک حدیث سے ہی تسلی ہوچکی ہوگی ؟ اور الحمد للہ اس حدیث سے بھی اور عنوان باب سے بھی صرف شروع نماز کی رفع الیدین ثابت ہے، یہ بھی امید ہے کہ اب آپ اپنی توجہ صرف مختلف فیہ رفع الیدین پر ہی مرکوز کریں گے اور اسکے علاوہ جو بھی رفع الیدین ہیں ان پر کوئی شک وک پیدہ نہیں کریں گے ۔ کیوں ٹھیک ہے کہ نہیں؟
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
لیکن ہماری پارٹی صحیح اس کو سمجھتی ہے جس کو محدثین نے صحیح کہا ہو۔۔ اس لیے ہماری پارٹی کے ہاں جو صحیح کا مفہوم ہے وہ حدیث پیش کرنا۔۔۔
آپ کی پارٹی کے پاس کوئی دلیل کہ وہ محدثین کے ہی صحیح کہی ہوئی حدیث کو صحیح مانے ؟؟؟؟ صریح دلیل ہوتو پیش کرنا ورنہ کوئی ضرورت نہیں ۔ ویسے آپ جسے اپنی پارٹی مانتے ہو اسی کی " رائے " پیش کردی ہے اوپر امید ہے آپ کو خوشی ہوئی ہوگی ان کی رائے دیکھ کر ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
شکریہ
آپ کا بھی شکریہ کہ معمولی سے عام فہم سوال کا جواب دینے کی جستجو میں آپ نے اپنی پوسٹوں کو اتنا کھینچا اتنا کھینچا کہ اس وقت بات ستاون نمبر کی پوسٹ تک پہنچادی ہوئی ہے اور جب میں آپ کی اس پوسٹ کا جواب دوں گا تو ناجانے کون سا نمبر ہوگا پوسٹ کا۔ اور شاید کئی احباب تو یہی بھول گئے ہوں کہ اصل سوال تھا کیا اور گڈ مسلم کو کیا ثابت کرنا تھا ؟
شکریہ


(((پوسٹ نمبر 57 کا جواب مکمل ہوا )))

بقیہ پوسٹ نمبر 58 اور 59 کا جواب بھی آرہا ہے
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
(((گڈ مسلم کی پوسٹ نمبر 58 کا جواب)))
مولانا سہج صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی پوسٹ نمبر40 کے کچھ حصے کا جواب
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]مولانا سہج صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی پوسٹ نمبر40 کے کچھ حصے کا جواب
[FONT=Arial نے کہا ہے:
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
مولانا سہج صاحب دامت برکاتہم العالیہ میں حدیث کی اقسام کی بات نہیں کی۔ میں نے صرف یہ پوچھا کہ میری پیش کردہ حدیث حدیث کی کس قسم سے تعلق رکھتی ہے۔ آپ حدیث کی اقسام کے چکروں میں نہ پڑیں، بس مجھے بتا دیں کہ آپ کی حدیث حدیث کی فلاں قسم سے تعلق رکھتی ہے۔میں احادیث کی کتنی قسمیں مانتا ہوں یا میرے نزدیک حدیث کی کتنی قسمیں ہیں؟ ان باتوں میں نہ پڑیں آپ کے نزدیک حدیث کی جتنی بھی قسمیں ہیں ان قسموں میں سے اس حدیث کا کیا تعلق ہے۔ مجھے وہ بتائیں۔۔شکریہ
آپ کو یہ والا "قول" پہلے ہی دکھ چکا ہوگا مگر پھر سے پیش کر رہا ہوں تاکہ جواب پورا ہوجائے ۔دیکھیں
قال ابو داود الصحيح قول ابن عمر وليس بمرفوع .
سنن ابوداود،أبواب تفريع استفتاح الصلاة‏
امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے کہا: صحیح یہ ہے کہ یہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ہے، مرفوع حدیث نہیں
امید ہے آپ کی پیش کردہ حدیث کی "قسم" آپ معلوم ہوچکی ہوگی۔ اب آپ مجھے میرے سوال کا جواب بھی عنایت کریں ۔دوبارہ دیکھ لیں۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]؎
[FONT=Arial نے کہا ہے:
ہٹ دھرمی، ضد اور بے شرمی کی بھی انتہاء ہوتی ہے۔ حدیث دوبارہ دیکھیں ’’ " كان إذا دخل في الصلاة كبر ورفع يديه ، وإذا ركع رفع يديه ، وإذا قال : سمع الله لمن حمده ، رفع يديه ، وإذا قام من الركعتين رفع يديه "

ہٹ دھرمی بے شرمی اور ضد کی آپ کے ہاں کیا انتہا ہے ؟ مجھے بھی بتادیں مسٹر گڈ مسلم ؟ کیوں کہ ابھی آپ نے آگے چل کر جو لکھا ہے اسے دیکھ کر شرم کو بھی شرم آ گئی ہوگی اور ضد اور ھٹ دھرمی دیواروں سے ٹکریں مار رہی ہوں گی ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
جناب ذرا بتانا پسند فرمائیں گے کہ یہاں گنتی ہے یا مقام کی نشاندہی ؟

میں پہلے ہی بتاچکا ہوں کہ آپ نے چار تک کی گنتی فرمائی ہے صرف ۔ اور اسی بات کو آپ نے خود گنتی کرکے ثابت بھی کردیا تھا اور پھر بھی کیا اور اب بھی کیا ہے دیکھیں۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
[FONT=Arial نے کہا ہے:
میں کہتا ہوں مقام کی نشاندہی ہے۔

لیکن آپ نے "گنتی" فرمائی ہے یہ میں ابھی دکھاتا ہوں
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
یعنی مقام نمبر1 نماز کا جب شروع کریں تو رفع کریں۔ مقام نمبر2 جب رکوع کریں تو رفع کریں۔ مقام نمبر3جب رکوع سے اٹھیں تو رفع کریں۔مقام نمبر4 جب تیسری رکعت کا آغاز کریں تو رفع کریں۔۔

ایچ ٹو والے نمبر شمار کیجئے اور بتائیے کہ آپ نے کیا پیش کیا ہے ؟ "گنتی" ہے کہ نہیں ؟ جبکہ میں آسان اور سلیس الفاظ میں بتا چکا ہوں کہ آپ نے چار تک کی گنتی فرمائی ہے صرف ۔۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
اگر تعداد کا ذکر ہوتا تو حضور اعلیٰ پھر یوں ہوتا جب نماز شروع کریں تو ایک رفع کریں، جب رکوع کریں تو دوسری رفع کریں جب رکوع سے سر اٹھائیں تو تیسری رفع کریں اور جب تیسری رکعت کا آغاز کریں تو چوتھی رفع کریں۔ یا پھر یوں ہوتا کہ جب نماز کا آغاز کریں تو ایک رفع کریں جب پہلی رکعت کا رکوع کریں تو دوسری رفع کریں جب پہلی رکعت کے رکوع سے اٹھیں توتیسری رفع کریں۔پھر چوتھی رفع سے چودھویں رفع سمیت چھوڑ دیں، پھر پندرھویں رفع کریں اور سولہویں رفع سے اٹھائیسویں رفع تک چھوڑ دیں۔۔ لیکن یہاں پر تو ایسی کوئی صورت نہیں پھر آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ میری پیش کردہ حدیث میں چار مقامات نہیں بلکہ چار رفعوں کا ذکر ہے؟

اصل مسئلہ یہ ہے کہ مسٹر گڈ مسلم "اہل حدیث" ہونے کے دعوے دار ہیں اور یہ بھی کہ مسٹر گڈ مسلم ہر ہر مسئلہ میں حدیث پر عامل ہیں اور مختلف فیہ رفع الیدین پر بھی عامل ہیں کیوں کہ اس بارے میں جناب کے پاس صحیح صریح مرفوع حدیثیں موجود ہیں مگر یہ الگ بات ہے کہ ان کی پیش کردہ حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہ پر موقوف عمل بتاتی ہے اور اس حدیث پر بھی مسٹر گڈ مسلم نے اپنے "قیاس" کا کارنامہ انجام دیا ہے کیوں کہ موصوف گڈ مسلم خود ہی قیاس فرماتے ہیں ۔دیکھئے
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;65725[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
یعنی چار رکعتوں میں چار بار آپ رکوع میں جائیں گے اور چار بار رکوع سے سر اٹھائیں گے۔ کیا ایسے ہی ہوگا؟ آپ اس کو مانتے ہیں ؟ یا آپ کے ہاں کچھ مختلف ہے ؟ پلیز بتا دینا
اب چار+چار کریں تو میرے خیال میں آٹھ ہی بنے گا۔ آپ کے اختلاف کرنے پر ثابت بھی کردیا جائے گا کہ چار+چار آٹھ ہی بنتا ہے۔ اگر آپ اختلاف کریں گے تو.....
واضح ہوا کہ چار رکعتوں میں رکوع جاتے ہوئے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے آٹھ بار رفع کی جاتی ہے۔اور اس پر دلیل بھی پیش کردی ہے۔ گزارش ہے کہ دس کی گنتی میں سے اس آٹھ بار رفع کو قبول فرمائیں باقی دو رفع بھی ثابت کرتے ہیں۔ان شاء اللہ
ایک رفع پہلی رکعت کی ابتداء میں اور ایک رفع تیسری رکعت کی ابتداء میں۔
ایک + ایک = دو
8+2= 10

اب دیکھیں گڈ مسلم صاحب کا انداز قیاس!
یعنی چار رکعتوں میں چار بار آپ رکوع میں جائیں گے اور چار بار رکوع سے سر اٹھائیں گے۔
اب چار+چار کریں تو میرے خیال میں آٹھ ہی بنے گا۔
چار+چار آٹھ ہی بنتا ہے۔
ایک رفع پہلی رکعت کی ابتداء میں اور ایک رفع تیسری رکعت کی ابتداء میں۔

ایک + ایک = دو
8+2= 10
اور یہ سب کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ
دس بار رفع کی دلیل تو پیش کردی ہے
یعنی قیاس کو "دلیل" مانتے ہیں ۔ تو اس حساب سے گڈ مسلم صاحب کے مزھب کی تیسری دلیل قیاس ثابت ہوئی ۔ ہوئی کہ نہیں ؟ صرف ہاں یا نہیں ہی نہیں کرنا جناب اگر قیاس دلیل ہے تو اس پر بھی دلیل دینا ہوگی اور اگر انکاری ہیں تو پھر آپ نے جو کیا ہے اسے کیا کہیں گے ؟ فیصلہ آپ خود کریں۔
اور میں واضح کر چکا کہ مسٹر گڈ مسلم نے صرف چار رفعیں دکھائیں ہیں اور وہ بھی غیر مرفوع حدیث سے اور چار سے آگے کی چھ رفع الیدین اپنے "قیاس " سے ثابت کرنے کی ناکام کوشش فرمائی ہے کیوں کہ جب تک مسٹر گڈ مسلم اپنے کئے گئے قیاس کو حجت اور دلیل شرعی ثابت نہیں کرتے اس وقت تک اس کی کوئی حیثیت نہیں بلکہ مزے دار بات یہ ہے کہ اگر گڈ مسلم صاحب قیاس کو تیسری دلیل ثابت کردیتے ہیں تو ان کے نعرے کی بھی کوئی حیثیت نہیں یعنی اہل حدیث کے دو اصول۔۔۔۔۔۔۔۔ امید ہے سمجھ گئے ہوں گے؟ کہ کیسے آپ کی پیش کردہ حدیث میں چار رفعوں کا زکر ہے؟بھئی سیدھی سی بات ہے جب آپ آگے دو جمع دو برابر چار کرتے ہیں تو یہی ثبوت ہے کہ پیش کردہ حدیث میں چار سے آگے کا زکر موجود ہی نہیں ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
بلا دلیل سامنے کے فرق کو تو میں تسلیم نہیں کرسکتا۔۔ معذرت چاہتا ہوں۔۔۔ اگر رفع الیدین کو زمانے کے حساب سے منسوخ ثابت کرنا ہے تو پھر دلیل بھی اسی حساب کی دینا ہوگی۔۔امید ہے سمجھ آگئی ہوگی۔

رفع الیدین ہر ہر تکبیر پر کرنے کی احادیث بھی ہیں اور ہر ہر اٹھک بیٹھک پر بھی رفع یدین کرنے کی احادیث موجود ہیں ۔ لیکن وہاں پر آپ دیگر صحیح احادیث کو چھوڑ کر اور ان احادیث پر عمل کرنے کا دعوٰی کرتے ہیں جن سے آپ اپنا عمل بھی پورا نہیں دکھاسکتے صراحت کے ساتھ ۔اور آپ زمانے کے فرق کے بھی منکر ہو ۔ کیوں ہو کہ نہیں ؟ تو پھر کیا وجہ ہے کہا مسٹر گڈ مسلم ہر ہر حرکت پر نماز کے اندر رفع الیدین نہیں کرتا ؟ صرف دس جگہ پر ہی کیوں ؟ آپ کا صرف دس جگہ رفع یدین کرنا بھی گواہ ہے کہ دال میں کالا کالا موجود ہے یعنی "زمانے" کا فرق مانتے تو ہیں مگر تکیہ کی آڑ میں چھپارکھا ہے شاید۔ کیونکہ جناب دوسری اور چوتھی رکعت کے شروع سے لیکر سجدوں کی بھی رفع یدین چھوڑ دیتے ہیں ۔ جبکہ صحیح روایات میں ان کے کرنے کا زکر موجود ہے جیسا کہ کان يرفع يديہ فی کل خفض ورفع ورکوع وسجود وقیام وقعود بين السجدتين آیا ہے یعنی ہر تکبیر اور اونچ نیچ پر رفع الیدین کرنا تو اسے جناب نے کس لئے چھوڑ رکھا ہے ؟ یقینا یہ "پہلے زمانے" کا عمل ہے اور جس عمل کو آپ کرتے ہو اسے آخری "زمانے" کا عمل مانتے ہوں گے۔ کیوں مانتے ہیں کہ نہیں؟ اب یہ نہ کہنا مسٹر گڈ مسلم کہ آپ کے پاس آخری زمانے کی کوئی دلیل موجود ہے کیونکہ آپ زمانے کے فرق کے انکاری ہو۔اور ہم اہل سنت والجماعت احناف ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے بتائے ہوئے طریقہ کے مطابق نماز کے صرف " شروع" میں رفع الیدین کرتے ہیں اور اسکے بعد نماز کے" اندر" والی کسی رفع الیدین کو نہیں کرتے جبکہ ہر تکبیر اور اونچ نیچ پر رفع الیدین کرنا بھی صحیح روایات سے ثابت ہے اور الحمدللہ میں ہر اونچ نیچ اور تکبیر پر رفع یدین کرنے والی احادیث کو بھی مانتا ہوں بلکل ویسے جیسے آپ کی پیش کردہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث کو ۔ مگر عمل ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث پر کرتا ہوں کیونکہ ہمارے امام اعظم رحمہ اللہ نے فیصلہ دیا ہوا ہے ۔ الحمدللہ جبکہ آپ مسٹر گڈ مسلم حدیث سے کسی قسم کا "فیصلہ" دکھانے سے قاصر ہو سوائے دو جمع دو برابر چار یعنی قیاس کرنے کے ۔ اسی لئے آپ سے مطالبہ یہی ہے کہ دس جگہ رفع الیدین کرنے کا اثبات دکھائیے اپنے اصولوں کے مطابق ، اگر کوئی اصول ہے تو ! اور اگر اصولوں سے آزاد ہو تو بتادو تاکہ پھر اسی حساب سے بات کی جائے۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
استغفراللہ جناب میرا سوال کیا تھا دوبارہ غور کریں ’’ حدیث سے وہ مقامات جن پر ہم رفع کرتے ہیں وہ میں نے بادلیل پیش کیے یا نہیں ؟ ‘‘ آ پ نے فرمان جاری کیا کہ’’ ثابت کرنے میں سخت ناکام رہے ہیں۔ ‘‘ یعنی آپ اس حدیث کا انکار کررہے ہیں جو میں نے پیش کی۔ تبھی تو فرمارے ہیں کہ آپ سخت ناکام رہے ہیں۔ جناب آپ کے ان الفاظ سے حدیث کا انکار ہورہا ہے۔ کچھ سوچیں اور پھر مجھے آپ کی دوغلا پالیسی بالکل سمجھ نہیں آئی۔کبھی کہتے ہیں میں حدیث کا انکار نہیں کرتا کبھی کہتے ہو آپ ثابت کرنے میں سخت ناکام رہے ہیں۔۔ کھل کر کیوں بات نہیں کرتے۔۔ یہ کیوں نہیں کہتے کہ احادیث رفع الیدین ہمارے مذہب کے خلاف ہیں اس لیے ہم نہیں مانتے کیونکہ ہم مقلد ہیں۔ اور مقلد کو دلائل سے کوئی سروکار نہیں ہوتا۔

مسٹر گڈ مسلم جھوٹ بولنا مومنوں کا کام نہیں یہ یاد رکھئیے گا ۔ اور آئندہ ایسی بات کبھی نہیں کہنا کہ گڈ مسلم یا فرقہ جماعت اہل حدیث کے پیروکاروں کی زبان سے نکلا لفظ یا ان کا ہر عمل" حدیث " ہے ۔ کیونکہ اگر یہ سمجھتے ہیں آپ تو انتہائی برا کرتے ہیں ۔ میرے ساتھ نہیں خود اپنے ساتھ ! کیونکہ آپ ایک رفع الیدین جیسا مسئلہ "حدیث" سے ثابت نہیں کرسکتے یعنی جو آپ کا عمل ہے اسے ۔ اور اس کا اقرار ناچاھتے ہوئے بھی کرنا پڑتا ہے آپ غیر مقلدین کو جیسا کہ آپ کو قیاس ماننا پڑا اور کرنا بھی یعنی دوجمع دو چار ۔ تو آپ اپنی دوجمع دو چار کو "حدیث" کہہ رہے ہیں ؟ صاف صاف بتائیے مسٹر گڈ مسلم ؟ اور یاد رکھیں مسٹر گڈ مسلم میں آپ کے جھوٹ کو حدیث نہیں مان سکتا اس کے لئے آپ کو بغیر قیاس فرمائے صریح الفاظ کے ساتھ دس جگہ رفع الیدین کرنے کی حدیث پیش کرنی پڑے گی صرف ۔ ورنہ میں کہہ چکا ہوں کہ ابھی تک "ثابت" فرمانے میں سخت ناکام رہے ہیں ۔ ہاں دو جمع دو برابر چار ضرور کیا ہے اور اسکی دلیل بھی پیش نہیں کرسکے ۔
اور یہ بھی یاد رکھیں کسی قسم کی غلط بیانی آپ کو ہی نقصان پہنچائے گی کیونکہ آپ اپنے عمل کے مطابق رفع الیدین کا دس جگہ کا اثبات حدیث سے دکھانے میں ناکام و نامراد ہیں ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ کی رفع الیدین کے بارے میں وارد تمام درست احادیث کو الحمد للہ میں مانتا ہوں مگر آپ نہیں مانتے کیونکہ آپ زمانے کے فرق کے انکاری جو ہو اسی لئے جس عمل پر من نے چاھا اسی کو اپنا لیا اور احادیث کا انکار تو جناب خود کرتے رہے ہیں ابھی تک کسی کو باطل اور کسی کو مردود کہہ کر ۔ اور یہ بھی مزے کی بات ہے کہ مسٹر گڈ مسلم حدیث کو صحیح بھی کہتے ہیں تو کسی امتی کی زاتی رائے مان کر اور حدیث کو مردود و باطل مانتے ہیں تو وہ بھی کسی امتی کے کہنے پر ۔ اور ابھی تک میری پیش کردہ سب کی سب احادیث کا مسٹر گڈ مسلم نے انکار ہی کیا ہے اور میں نے کسی ایک حدیث کا یہ کہہ کر انکار نہیں کیا کہ یہ روایت مردود ہے یا باطل ہے یا جھوٹ ہے۔ الحمدللہ۔
باقی رہا آپ کا یہ کہنا کہ ہم مقلدین کو دلائیل سے کوئی سروکار نہیں تو یہ ایک اور بے سر و پا الزام ہے ۔ کیونکہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی احادیث سے ہمارا عمل واضح ہوجاتا ہے یعنی صرف شروع نماز کی رفع الیدین کرنا اور نماز کے اندر موجود رفعوں کو نہیں کرنا ۔دلیل دیکھئے۔
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ ثُمَّ لَمْ يُعِدْ
سنن النسائي
اب یہ نہ کہنا کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ میں صحابی کا عمل ہے یا یہ بھی نہیں کرنا کہ اس روایت کو جھوٹا قرار دو یا باطل و مردود کہو ۔ کیونکہ آپ کے یہ والے رنگ ہم دیکھ چکے ہیں اور سمجھ چکے ہیں۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
کس جہت سے آپ فرمارے ہیں ؟

ابوداؤد رحمہ اللہ کا فیصلہ پیش کرچکا ہوں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت ان پر موقوف ہے مرفوع نہیں
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
سوال گندم جواب چنا۔۔سوال دوبارہ پیش ہے ’’ ایک طرف صحابی رضی اللہ عنہ کاعمل ہو اور ایک طرف نبی کریم کا تو کس کا عمل لیا جائے گا ؟

گڈ مسلم جس عمل کو سہی کہے گا اسے ۔ٹھیک؟ ۔۔۔۔خوش ہونے کی ضرورت نہیں مسٹر گڈ مسلم ۔ یہاں آپ کے اندر کا چھپا ہوا انداز ظاھر ہورہا ہے مگر کام نہیں کر سک رہا کیونکہ سامنے الحمدللہ اہل سنت والجماعت حنفی جو ہے اس لئے ایسا فریب دینے سے رک جاؤ جس کی زد میں خود ہی آتے ہو ! کیسے ؟ دیکھو، ابن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث کے بارے میں امام ابوداؤد رحمہ اللہ کا فرمان پیش کیا تھا
قال ابو داود الصحيح قول ابن عمر وليس بمرفوع
باب افتتاح الصلاة
امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے کہا: صحیح یہ ہے کہ یہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ہے، مرفوع حدیث نہیں
اب آپ بتاؤ آپ غیر مقلدین کے طرز عمل پر چلتے ہوئے جو پوچھ رہے ہو کہ بتاؤ ’’ ایک طرف صحابی رضی اللہ عنہ کاعمل ہو اور ایک طرف نبی کریم کا تو کس کا عمل لیا جائے گا ؟ یہی سوال آپ سے بھی کیا جائے یا نہیں ؟ اور الحمد للہ میں ایسی مزید روایات بھی پیش کرچکا ہوا ہوں جن سے صحابی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل ترک رفع الیدین فی الصلوٰۃ ثابت ہوچکا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ آپ ان احادیث کو کیسے مردود کہتے ہو ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
ہم مقلد نہیں بلکہ متبع رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔۔اور دلائل پر چلنا تقلید نہیں کہلاتا یہ آپ کے مولوی بھی فرما کر چلے گئے۔۔ اگر آپ ابھی تک ناواقف ہیں تو جاننے کی کوشش کریں۔

مسٹر گڈ مسلم قیاس کریں اور صرف اپنے ہی مزھب فرقہ غیر مقلد یعنی فرقہ جماعت اہل حدیث کے مولوی کا حکم مانیں اور اجماع کو حجت و دلیل مانیں تو بنیں اہل حدیث ؟ اور ہم بنیں مشرک اجماع اور قیاس کو مان کر ؟ دلائل پر چلو تو پھر کوئی بات بھی ہو آپ تو چلتے ہو دو جمع دو چار پر اور کہتے یہ ہو کہ یہ "حدیث" پر عمل ہے ؟
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
اجماع۔۔

کیا اجماع فرقہ جماعت اہل حدیث کی دلیل شرعی ہے ؟(لنک نہیں دینا ہے مختصر ترین الفاظ میں وضاحت کردیں۔شکریہ)
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
اب آپ کہیں گے کہ اجماع نے کیسے کہا۔۔ تو جناب یہ بخاری کی حدیث ہے اور بخاری کی صحت پر اجماع ہے۔۔ اگر نہیں پتہ تو بتا دیا جائے گا۔۔ آپ کے ہی مولویوں کی تحاریر سے۔۔

سب سے پہلے تو یہ بتادو مسٹر گڈ مسلم کہ کیا آپ ہمارے مولویوں کی رائے کو دلیل شرعی سمجھتے ہو ؟دوسری بات یہ کہ ورفع ذلك ابن عمر إلى نبي الله صلى الله عليه وسلم یہ کس کا فرمان ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یا صحابی رضی اللہ عنہ کا ؟؟؟ یہ تھا میرا سوال جسے آپ نے گول مٹول کر کے مخول کی نظر کرنے کی ناکام و نامراد و مردود سعی فرمائی ہے آپ سے درخواست ہے کہ ایسا نہ کیا کریں کیونکہ آپ کے فرقہ جماعت اہل حدیث کا خاصہ منظر عام پر آجاتا ہے اور یہ آپ کے لئے کوئی اچھا شگون نہیں ۔ امید ہے جواب سچی سچی بتائیں گے اور شکریہ ایڈوانس میں وصول کریں ۔ شکریہ
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
کبھی کبھی ایک بات سوچتے سوچتے حیرت میں مبتلا ہوجاتا ہوں کہ اسی مسئلہ پر آپ کی پارٹی کے جید علماء لکھ کر گئے ہیں کہ رفع الیدین متواتر کی حد تک پہنچی ہوئی سنت ہے۔ اور جو نسخ کا دعویٰ کرے اس کا یہ دعویٰ باطل ہے۔۔ اس کے باوجود چند وہ مفتیان کرام جن کی عربی تو کیا اردو بھی درست نہیں وہ دعویٰ کرتے پھر رہے ہیں کہ رفع الیدین منسوخ ہوگیا ہے۔۔۔۔علامات قیامت میں سے ایک نشانی ہی ہے۔

چلو اگر کسی مقلد مولوی نے ایسا ایسا لکھ بھی دیا ہے تو اسے آپ اپنی دلیل شرعی تو نا بناؤ نا مسٹر گڈ مسلم ! ٹھیک کہا ناں میں نے ؟ اور چلو ہماری پارٹی کے مولوی اگر اردو بھی سہی نہیں جانتے تو آپ کے فرقہ جماعت اہل حدیث سے وابستہ مولوی حضرات تو اردو اچھی طرح جانتے تھے ناں ؟ تو انہوں نے کیوں حدیث کے مقابلہ بلکہ حدیث پر جھوٹ بولا (آپ کے نزدیک )کہ
ایک
مولانا سید نذیر حسین صاحب دہلوی اپنے فتاویٰ نذیریہ جلد1 صفحہ 441 میں فرماتے ہیں
کہ رفع یدین میں جھگڑاکرنا تعصب اور جہالت کی بات ہے ، کیونکہ آنحضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وسلم سے دونوں ثابت ہیں ، دلایل دونوں طرف ہیں۔
مسٹر گڈ مسلم بتائیں کہ جس عمل کو آپ "سنت جاریہ" قرار دیتے ہو (وہ بھی بے دلیل) اس کے مقابلہ پر آپ کے بہوت بڑے مولوی صاحب کیا فرماگئے ہیں؟ پڑھا؟ کیا یہ فرمان آپ کے کہنے کے مطابق کہ "رفع الیدین سنت جاریہ" کے مقابل نہیں ؟
مزید دیکھئیے
دو
مولانا ثناء اللہ امرتسری کہتے ہیں کہ
ہمارا مذہب ہے کہ رفع یدین کرنا مستحب امر ہے جس کے کرنے سے ثواب ملتا ہے اور نہ کرنے سے نماز میں کوئی خلل نہیں ہوتا.
(فتاوی ثنائیہ جلد 1 صفحہ 579)
کیا کہتے ہیں مسٹر گڈ مسلم ؟؟؟ آپ کا مزھب تو کہتا ہے کہ رفع الیدین صرف ایک "مستحب" عمل ہے ناکہ "سنت جاریہ" !!! اب یہ تو معلوم ہی ہوگا کہ مستحب اور سنت جاریہ میں کیا فرق ہوتا ہے ؟ اب بولو کہ آپ کے ان بڑے علامہ صاحب نے حدیث دشمنی کا ثبوت دیا ہے ؟ من چاہی سدا لگائی ہے ؟
مسٹر گڈ مسلم کیا ان فرمودات کو بھی علامات قیامت قرار دینا پسند فرمائیں گے ؟
کیا مزکورہ مولوی حضرات بھی عربی تو کجا اردو سے نابلد تھے؟
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
ایک مثال دی جاتی ہے (اپنے پہ فٹ مت کرلینا) کہ ہمیشہ جھوٹ بولنے والا بھی کبھی کبھی سچ بول دیتا ہوتا ہے۔۔ یہی حال آپ کا ہے مولانا سہج صاحب۔وہ کیسے؟ میں بتاتا ہوں۔۔ آپ نے صحیح بخاری سے جو یہ روایت پیش کی ہے۔۔ پہلی تو بات یہ ہے کہ بخاری کی اس روایت کو آپ تسلیم کرتے ہونگے۔۔اگر نہیں کرتے تو بتا دینا۔۔

گڈ مسلم صاحب جھوٹ کا سہارہ کون لیتا ہے اور کب لیتا ہے اور کس طرح دھوکہ دیتا ہے، یہ دیکھنے پڑھنے والے خوب سمجھ رہے ہوں گے اور اسکا فیصلہ بھی ان پر ہی چھوڑ دینا چاھئیے ۔ کیوں ٹھیک ؟
پہلی بات کا جواب تو یہ ہے کہ الحمدللہ میں مزکورہ روایت کو مانتا ہوں بلکل ویسے جیسے سجدوں کی رفع الیدین کرنے کی روایات کو ۔اور عمل دونوں پر نہیں کرتا کیونکہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے جو نماز نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ بتایا اس میں مختلف فیہ رفع الیدین سمیت سجدوں کی رفع الیدین نہ کرنے کا ثبوت موجود ہے ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
دوسری بات اس حدیث سے ان چار مقامات کی رفع ثابت ہورہی ہے جو ہم کرتے ہیں۔الحمدللہ یعنی نماز شروع کرتے ہوئے، رکوع جاتے ہوئے، رکوع سے سراٹھاتے ہوئے اور تیسری رکعت کے آغاز میں۔ کتنا اچھا ہوتا کہ آپ اس روایت پر بغیر قیل وقال کے عمل شروع کردیتے

مسٹر گڈ مسلم کو گنتی دکھانی تھی دس تک کی اور یہ فرمارہے ہیں کہ چار تک دکھادی ہے اور باقی کی دلیل مان لو گڈ مسلم کا قول ۔ اور رہی آپ کتنی رفعیں کرتے ہیں اور کہاں کہاں تو اسے بار بار لکھنے کی ضرورت نہیں وہ ہم سب کو معلوم ہے آپ صرف چار سے آگے کی دلیل دکھائیں اثباتا یعنی دس تک کی ، اور جب تک آپ گنتی پوری نہیں دکھاتے صراحت کے ساتھ اس وقت تک کسی کو رفع الیدین کرنے کا مشورہ بھی نہیں دینا چاھئیے اور جب آپ مجھے کئی بار بغیر دلیل دکھائے مفت مشورہ دے چکے تو اب میں بھی آپ کو انتہائی پیار سے مشورہ دیتا ہوں کہ رفع الیدین (مختلف فیہ) کم از کم اس وقت تک ہی چھوڑ دو جب تک آپ دس تک کا پورا اثبات دکھا نہیں دیتے صراحت کے ساتھ،اور پھر اٹھارہ کی نفی صراحت کے ساتھ ، اور ہمیشہ کا عمل ثابت کرنے تک اور یا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ دکھانے تک ۔ اور اور اور بے فکر رہو مسٹر گڈ مسلم ایسا کرکے بھی آپ کہہ سکتے ہو کہ آپ حدیث ابن مسعود رضی اللہ عنہ پر عمل کر رہے ہو ۔ اور یقین مانو اس میں آپ سچے مانے جاؤ گے۔ یعنی حدیث ابن مسعود رضٰ اللہ عنہ پر عمل کرنے کے معاملہ میں ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
لیکن جہاں تک آپ کا اس حدیث کو پیش کرنے کے مقصد کو میں سمجھ پایا ہوں۔ وہ یہ ہے کہ اس روایت کی سند میں ایک راوی عیاش ہے۔۔اور آپ ابن عمر رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب اثر جو پیش کرچکے ہیں۔ اس میں بھی عیاش نامی روای ہے۔۔جب دونوں روایتوں میں ایک ہی راوی ہے تو ایک روایت صحیح تو دوسری ضعیف کیوں ؟۔۔جناب ناں ناں۔۔دھوکہ دینے کی کوشش ناٹ۔۔ ابوبکر بن عیاش بارے تفصیلی بات یہاں پیش کرچکا ہوں، وہاں کی طرف رجوع کریں۔۔تکلیف کےلیے معذرت خواہ ہوں۔

الحمد للہ میرا یہ مطلب نہیں تھا اس روایت کو پیش کرنے کا جو آپ نے سمجھ لیا بلکہ یہ کہنا شاید درست ہو کہ جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ"" چور کی داڑہی میں تنکا "" (اپنے پر فٹ نہیں کرلینا۔(مسکراتے ہوئے) یعنی عیاش نامی راوی کا اشارہ میں نے ابھی تک دیا ہی نہیں اور الحمد للہ ابھی تک کسی بھی حدیث کے راوی پر میں نے اعتراض نہیں کیا ۔
اور رہا یہ کہ حدیث کیوں پیش کی ؟ تو جناب مسٹر گڈ مسلم صاحب میں پہلے ہی کہہ چکا کہ لوگ خود دیکھ رہے ہیں کہ کون کیسا کیسا دھوکا اور کیا کیا کچھ بیل رہا ہے (مجھے بتانے کی ضرورت بھی نہیں)۔ جناب سے یہ روایت پیش کرکے ۔ روایت دیکھئیے
حدثنا عياش،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال حدثنا عبد الأعلى،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال حدثنا عبيد الله،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن نافع،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أن ابن عمر،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ كان إذا دخل في الصلاة كبر ورفع يديه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإذا ركع رفع يديه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإذا قال سمع الله لمن حمده‏.‏ رفع يديه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإذا قام من الركعتين رفع يديه‏.‏ ورفع ذلك ابن عمر إلى نبي الله صلى الله عليه وسلم‏.‏
ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالاعلیٰ بن عبدالاعلی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبیداللہ عمری نے نافع سے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب نماز میں داخل ہوتے تو پہلے تکبیر تحریمہ کہتے اور ساتھ ہی رفع یدین کرتے۔ اسی طرح جب وہ رکوع کرتے تب اور جب سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تب بھی (رفع یدین) دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے اور جب قعدہ اولیٰ سے اٹھتے تب بھی رفع یدین کرتے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے اس فعل کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا۔
صحیح بخاری،صفۃ الصلوٰۃ،باب: (چار رکعت نماز میں) قعدہ اولٰی سے اٹھنے کے بعد رفع یدین کرنا
اس روایت میں یہ جو الفاظ ہیں کہ ۔ آپ رضی اللہ عنہ نے اس فعل کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا۔ اس بارے میں ، میں نے سوال پوچھا تھا جس کا جواب دینے کی آپ کو توفیق نہیں ہوئی اور آپ اجماع کو سامنے لے آئے تھے۔ اب آپ سے درخواست ہے دوبارہ کہ اس سوال کا آسان اور مختصر الفاظ میں جواب پیش پوش فرمادیں۔
اب آپ ہی بتادیجئے کہ آپ کی پیش کردہ روایت میں کس نے لکھا ہے یا کہا ہے کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل ہے یا رہا ؟ پھر اسے اپنی دلیل سے ہی ثابت فرمائیے گا ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
مفتی سہج صاحب درجہ متعین ہے، اس لیے بتانے کی ضرورت ہی نہیں باقی (اشارہ کردیتا ہوں کہ بخاری کی حدیث ہے)

کوئی دلیل پیش کردیں جس میں ہو کہ بخاری کی حدیث کا ناہی درجہ بتانا اور بغیر درجہ بتائے مان بھی لینا ؟ (کیا کریں مسٹر گڈ مسلم آپ کے اصول دو ہی ہیں قرآن اور حدیث ،اسلئے " متعین" کرنے والی " ہستی " کا " حکم" تو بتانا ہی پڑے گا ۔
اور لگے ہاتھوں یہ بھی بتادیں کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کی حدیث بخاری میں ہے اس پر جناب کا عمل "ہمیشگی" والا ہے یا نہیں ؟؟؟؟یعنی مسٹر گڈ مسلم ہمیشا کھڑے ہوکر پیشاب کرتے ہیں یا بیٹھ کر؟؟؟ اور یہ تو آپ بھی مانتے ہی ہوں شاید کہ پیشاب کرنے کا سنت طریقہ بیٹھ کر ہی ہے ۔ کیوں ٹھیک؟ امید ہے اب آپ کو سمجھ آگئی ہوگی کہ میں نے کیا اور کیوں سوال کیا تھا؟
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
رہی بات صریح والی تو لفظ صریح کا معنی جاننے کی کوشش کریں۔ دلیل کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔

اسی لئے آپ کو دو جمع دو چار کرنا پڑتا ہے ؟ مسٹر گڈ مسلم " صریح " کا یہی معنی ہے آپ کے یہاں ؟ یا یہ کہ ایسی بات جس کی تشریح کرنے کی حاجت نہ رہے ؟
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
۔مجھے تو آپ پر ہنسی آتی ہے کہ طلب دلیل کا اتنا نشہ چڑھ چکا ہے کہ اب الفاظ کے معنیٰ جاننے کےلیے بھی اللہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان طلب کیے جارہے ہو؟۔۔کیا قرآن وحدیث کو کھیل تماشا بنایا جارہا ہے؟

گڈ مسلم صاحب مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ جب آپ غیر مقلدین سے دلیل مانگی جاتی ہے اور دلیل آپ کے اصول کے مطابق آپ کے پاس نہ ہو تو پھر آپ غیر مقلدین کو ھنسی بھی آتی ہے اور دلیل مانگنے کو کھیل تماشہ بھی قرار دیتے ہو ۔ حقیقت میں یہ لمحہ فکریہ ہے آپ جیسوں کے لئے کہ آپ کا دعوٰی ہے" صرف قرآن اور حدیث " کی بات ماننی ہے اور جب قرآن یا حدیث مانگ لی جائے آپ کے عمل کو پرکھنے کے لئے تو کہتے ہو کہ ہنسی آتی ہے ؟ اب یہ خود ہی بتادو ہنسنے والا قرآن اور حدیث کے مطالبہ پر کھیل اور تماشہ بنا رہا ہے یا سوالی؟ باقی رہا الفاظ کا معنی جاننا تو وہ مجھے معلوم ہے کہ معنی کون سے اور کس کے لینے ہیں نمبر وار۔ سمجھے مسٹر گڈ مسلم ۔ آپ اپنے مزھب غیر مقلد یعنی فرقہ جماعت اہل حدیث کے عین مطابق بتائیے یا مان لیجئے اور بتادیجئے کہ آپ ، اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ امتیوں کے اقوال بھی قرآن اور حدیث سمجھ کر مانتے ہو ؟
یعنی
امتی کہے گا تو دلیل دلیل بنے گی
امتی کہے گا تو دلیل قابل حجت بنے گی
امتی کہے گا تو دلیل صریح قرار پاوے گی
امتی کہے گا تو دلیل صحیح قرار پائے گی
امتی کہے گا تو حدیث ماننی ہے
امتی کہے گا تو حدیث کا انکار کردینا ہے
امتی کہے گا تو حدیث ضعیف
امتی کہہ دے تو بخاری کی حدیث کے خلاف عمل کو سنت قرار دے کر مان لیں (کھڑے ہوکر پیشاب۔۔۔یاد رکھا کریں)
امتی کہہ دے تو جوتے اتار کر نماز سنت قرار دے کر ہمیشہ کا عمل بنالیں جبکہ یہ جوتے پہن کر نماز کا عمل بھی بخاری کی ہی حدیث سے ثابت ہے ۔ کیوں ہے کہ نہیں؟
دیکھئیے بخاری کا باب باب الصلاة في النعال ۔

اب آپ ہی بتادیں مسٹر گڈ مسلم کہ آپ سے قرآن اور حدیث کے علاوہ کون سی دلیل مانگی جائے ؟ جس کے بعد آپ کو ہنسی بھی نہ آئے ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
انا للہ وانا الیہ راجعون۔۔۔صریح کیا ہوتا ہے اس بارے یا تو اللہ تعالیٰ بتائیں یا نبی کریم آکر ہمیں بتائیں تب ہمارے نام نہاد موحدین اس بات کو تسلیم کریں گے۔۔شرم مگر تم کو آتی نہیں۔۔

یعنی آپ کو تسلیم ہے کہ آپ اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے علاوہ بھی کسی کے فرمان کو وہی درجہ دے کر مانتے ہو جو اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے ؟؟
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
جناب دلائل وہاں طلب کیے جاتے ہیں جہاں کسی کام کو یا تو عبادت سمجھ کر کیا جارہا ہو یا کسی کام کو غلط کہا جارہا ہو تب پوچھا جاتا ہے کہ اگر یہ کام عبادت سمجھ کر رہے ہو تو اس کی کیا دلیل ہے؟ یا اگر اس کام کو غیرشرعی کہہ رہے ہو تو اس کی کیا دلیل ہے۔۔

تو کیا آپ مختلف فیہہ رفع الیدین کو عبادت سمجھ کر نہیں کرتے ؟؟
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
میں نے صریح اس لیے کہا کیونکہ میری پیش کردہ حدیث میں وہ عمل روز روشن کی طرح واضح ہے جو ہم کرتے ہیں۔۔

غلط بیانی ہے آپ کی مسٹر گڈ مسلم ۔ آپ نے ابھی تک دس جگہ رفع الیدین کے اثبات میں کوئی صریح دلیل پیش نہیں کی ہاں چار جگہ کی رفع الیدین کی حدیث دکھائی ہے اور پھر اس سے آگے کا اثبات اپنے دو جمع دو برابر چار سے دکھایا ہے اور یہ دو جمع دو چار آپ کے ہاں نہ قرآن ہے اور ناہی حدیث ۔ اسلئے دلیل صریح کا مطالبہ اپنی جگہ پر قائم و دائم ہے ابھی تک ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
اس لیے سوال کیا تھا کہ آپ نے میری پیش کردہ صریح دلیل کے جواب میں اسی طرح کے درجہ او رصراحت والی حدیث پیش نہیں کی۔ کیوں ؟ کیا آپ کے پاس اس مثل کوئی دلیل نہیں ؟۔۔فتدبر

پھر وہی درجہ اور صراحت ؟؟ مسٹر گڈ مسلم پہلے درجہ متعین کرنے کی دلیل پیش کیجئے اور پھر صراحت کی۔ پھر اعلان کیجئے گا ۔ اور اور اور الحمدللہ میں اپنے عمل کے عین مطابق حدیث ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اپنا عمل دکھا چکا ۔ ویسے بائی دی وے مسٹر گڈ مسلم یہ تو بتادیں کہ اگر بخاری کی حدیث سے آپ اپنا عمل مکمل دس جگہ کا اثبات رفع الیدین کے معاملہ میں نہیں دکھا سکتے تو دیگر احادیث کی کتابوں کی طرف رجوع کرلیں ہوسکتا ہے وہاں سے کچھ حاصل ہوجائے ۔اور رہا آپ کا یہ چکر باز سوال کہ کیا آپ کے پاس اس مثل کوئی دلیل نہیں ؟۔ تو پہلی بات تو یہ کہ آپ کی پیش کردہ بخاری سے ابن عمر رضی اللہ عنہ کے موقوف عمل والی حدیث "صریح" نہیں کیونکہ آپ کو چار سے آگے گنتی دو جمع دو چار کرکے بڑھانی پڑی۔ دوسری بات یہ کہ آپ کا سوال خود آپ کے سامنے رکھنا چاھتا ہوں کہ کچھ توجہ کیجئے کہ آپ خود اپنا عمل بخاری سے پیش کردہ حدیث سے نہیں دکھا سک رہے اور الزام مجھے دے رہے ہیں؟؟؟ کہ میں اپنا عمل اس جیسی دلیل سے نہیں دکھا پارہا؟
جناب ، مسٹر ، صاحب، گڈ مسلم ، میں الحمدللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث سے اپنا عمل یعنی صرف شروع نماز کرتے ہوئے رفع الیدین کرنا اور وہ بھی تکبیر کے ساتھ اور باقی نماز میں کہیں بھی رفع الیدین نہ کرنا ، ناہی مختلف فیہ رفع الیدین اور ناہی اتفاقی منسوخ سجدوں کی رفع الیدین ۔ جبکہ آپ جو رفع الیدین نماز کے اندر کرتے ہیں ان کے ساتھ کبھی بھی تکبیر نہیں کہتے ۔ کیوں کہتے ہیں تو وضاحت کیجئے گا زرا؟ اور یہ بھی ضرور بتائیے گا کہ
رکوع جاتے ہوئے جو تکبیر کہتے ہیں وہ رکوع میں جانے کے لئے ہوتا ہے یا رفع الیدین کرنے کے لئے ؟
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
جزاک اللہ دیکھا تسلیم کرتے ہوئے کتنا اچھا لگا ہے۔۔ اب آپ اس بات کو تسلیم کرچکے ہیں کہ چار رکعات نماز میں چار بار رکوع میں جانا بھی ہوتا ہے اور چار بار رکوع سے سراٹھانا بھی ہوتا ہے۔۔ اور میں آپ کو ثابت کرچکا ہوں ایسی دلیل سے جس کو آپ خود تسلیم کرچکے ہیں کہ جب بھی آپ رکوع کرتے تو رفع الیدین کرتے اور جب بھی رکوع سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کرتے۔۔مزید سمجھانے کی تو شاید ضرورت نہیں۔۔باقی کچھ باتی پوسٹ نمبر57 میں اس حوالے سے کرچکا ہوں، وہاں کا سفر کریں۔۔شکریہ
جی بالکل۔۔۔جناب ان چار مقامات پر رفع کی دلیل جن پر ہم کرتے ہیں میں نے پیش کردی اور آپ نے تسلیم کرلی۔۔جب گنتی کی طرف آئے تو آپ نے خود تسلیم کرلیا کہ چار رکعات نماز میں چار بار رکوع میں جانا بھی ہوتا ہے اور چار بار رکوع سے سر اٹھانا بھی ہوتا ہے۔۔الحمد للہ جن الفاظ کی گردن پکڑ کر کئی دن سے رگڑے جارہے تھے، آج ان کا جواب خود ہی اپنی قلم سے دے دیا۔۔شکراً یا ربی الکریم۔۔اب اللہ تعالیٰ سے عمل کرنے کی توفیق کی دعا مانگتے ہوئے عمل شروع کردیں۔۔جزاک اللہ خیرا

ماشاء اللہ ۔ ماشاء اللہ
مسٹر گڈ مسلم یہ کون سا اصول ہے آپ کا ۔ کہ اگر میں چار رکعت نماز کے چار رکوع مان لوں تو اس کے ساتھ رفع الیدین بھی ثابت ہوتا ہے ؟؟؟ تو جناب یہی اصول اگر اپناتے ہیں تو پھر ہر رکعت میں ایک نہیں دو سجدے ہوتے ہیں اور ان کے ساتھ کی جانے والی دگنی رفع الیدینوں کو آپ بھی منسوخ مانتے ہو ۔ مانتے ہو کہ نہیں ؟ تو وہ کس دلیل سے؟ اور کیوں ؟ کیونکہ جیسے سجدوں کی رفع الیدین منسوخ ہے ویسے ہی رکوع جانے اٹھنے اور تیسری رکعت والی بھی منسوخ ہے اور اور اور دوسری اور چوتھی رکعت کے شروع کی رفع الیدین بھی آپ نے چھوڑی ہوئی ہے اور زندگی پھر اس پر عمل نہ کرنے کی قسم کھائی ہوئی ہے تو وہ کس دلیل سے ؟ یعنی کوئی صراحت تو ہوگی ناں آپ کے پاس موجود دلیلوں میں کہ دوسری اور چوتھی رکعت کے شروع والی رفع الیدین کبھی نہ کرنا ؟
اور مزید اور آخری بات یہ کہ میں تو ہر ہر حرکت پر رفع الیدین والی حدیث کو بھی مانتا ہوں جس میں سجدوں کی رفع الیدین کا زکر ہے تو کیا میرا صرف مان لینا اس حدیث کو ، آپ کو مجبور کرسکتا ہے کہ آپ بھی اس حدیث پر عمل کرلیں ؟ میں تو نہ ہرہر حرکت و تکبیر والی حدیث پر عامل ہوں اور ناہی رکوع جانے اٹھنے والی پر اور ناہی تیسری رکعت والی پر ۔ یعنی صرف شروع نماز کرتے ہی رفع الییدن کرتا ہوں اور باقی تمام نماز میں کسی بھی نمبر مقام یا جگہ پر رفع الیدین نہیں کرتا ۔ الحمدللہ
تو یہ بات صاف ظاھر ہے کہ میری جانب سے یہ کہنا کہ حدیث کو مانتا ہوں اس کو مردود نہیں کہتا وغیرہ تو یہ صرف ماننے کی حد تک ہے عامل ہونے کا اظہار صرف اس حدیث پر ہے جو میں اپنے عمل کے مطابق پیش کرچکا یعنی ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی اور جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ والی یعنی نماز میں سکون اختیار کرنے کی اور سرکش گھوڑوں کی دموں کی طرح ہاتھ بھی بلکل نہیں اٹھاتا ، سوائے شروع نماز کے اور شروع نماز کی رفع الیدین سرکش گھوڑوں کی دموں کی طرح نہیں کیونکہ وہ نماز میں داخل ہونے کے لئے ہے نماز میں داخل نہیں ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
پاپڑ بیلدیا ناں ؟ جناب گنتی کی تو بات میں نے کی ہی نہیں۔ اور نہ گنتی ہمارے دونوں کے دعویٰ میں ہے۔۔ میرا مؤقف غیر منسوخیت کا ہے آپ کا منسوخیت والا۔۔ اس لیے پیارے، میری جان آپ منسوخیت ثابت کریں اور میں عدم منسوخیت ثابت کرونگا۔۔ گنتی منتی کے چکروں میں پڑ کر اپنے آپ کو مزید چکروں میں نہ پھنسائیں۔۔۔لیکن آپ کی اس گنتی والی ضد کی وجہ سے میں نے اسی حدیث سے آپ کی طرف سے بار بار لکھے گئے الفاظ کا جواب بھی دے دیا تھا۔۔جس کو آپ نے کہا تھا کہ آپ نے چار تو دلیل سے ثابت کی ہیں لیکن باقی چھ قیاس سے۔۔ اس بارے ماقبل تفصیلی باتیں ہوچکی ہیں۔۔وہاں پڑھ لینا۔۔۔مزید جب آپ گنتی میں پڑے جارہے تھے تو میں نے آپ سے پوچھا تھا کہ چار رکعات میں چار بار رکوع میں جانا اور چار بار رکوع سے سر اٹھانا ہوتا ہے یا نہیں؟ آپ نے کہاں بالکل اسی طرح ہی ہوتا ہے۔۔تو جناب اب آپ میری پیش کردہ حدیث پر غور کرنے کو تکلیف کریں تو آپ کو سمجھ آجائے گی کہ وہاں پر رکوع میں جانا او رکوع سے اٹھنا میں عموم ہے۔۔یعنی جب بھی کسی بھی نماز میں رکوع میں جانا ہے اور رکوع سے سر اٹھانا ہے تو رفع الیدین کرنا ہے۔۔چاہے وہ نماز ایک رکعت ہو، دو رکعات ہوں، تین رکعات ہوں، چار، پانچ، سات، نو وغیرہ ہوں یا وہ نماز عیدین ہوں یا نماز خسوف، کسوف یا نماز استخارہ ہو۔۔یا نوافل وفرائض ہوں۔۔اس لیے کسی بھی نماز میں کسی بھی رکعت میں جب رکوع جانا ہے اور رکوع سے سر اٹھانا ہے تو رفع یدین کرنا ہے۔۔نہ گنتی کا تذکرہ نہ تعداد کا تذکرہ اور نہ اس بات کا تذکرہ کہ وہ نماز فرض ہو یا نفل عید الفطر کی نماز ہو یا عید الاضحیٰ کی۔۔۔۔ کچھ سمجھ آیا سہج صاحب کی نہیں ؟

ان سب باتوں کے لکھنے کی بجائے اگر آپ صرف میرے پوچھے گئے سوال گڈ مسلم صاحب جیسے آپ نے چار تک گنتی دکھائی ہے ویسے ہی آگے کی گنتی بھی دکھادیجئے۔دو جمع دو برابر چار کئیے بغیر ۔ تب کہئیے گا "صریح"۔ کا جواب ہی دے دیتے تو کوئی قیامت نہیں آجاتی ۔ لیکن آپ اپنے عمل پر مکمل دلیل رکھتے ہی نہیں تو دکھاؤ گے کیا ؟ یعنی مکمل دس رفع الیدین کا اثبات ، وہاں وہاں کا جہاں جہاں پر آپ کرتے ہو ۔اور یاد کروا دوں مسٹر گڈ کو کہ پوسٹ نمبر دو میں لکھا پڑا ہے سوال کہ
اور آخر میں جناب رفع الیدین کی گنتی کرکے ثابت فرمادیں کہ
٣-رفع الیدین کس کس رکن نماز کے ساتھ کرنا ہے اور کہاں کہاں نہیں کرنا یہ بھی گنتی کے ساتھ ۔
اور اور اور مسٹر گڈ مسلم اب پوسٹ نمبر اٹھاون میں پہنچ کر فرماتے ہیں کہ گنتی منتی کے چکروں میں پڑ کر اپنے آپ کو مزید چکروں میں نہ پھنسائیں۔۔۔
جناب عرض آپ کی خدمت میں یہ ہے کہ دس جگہ کا اثبات آپ کو گنتی سے ہی دکھانا ہے جیسا کہ آپ شروع سے اب تک کوشش وہی کررہے ہیں مگر ناکام ہیں حدیث سے گنتی دکھانے میں ، اور آپ فرقہ جماعت اہل حدیث کے ماننے والے ہیں اور آپ یہ بھی کہتے ہیں کہ آپ لوگ صرف حدیث سے ثابت شدہ اعمال پر عامل ہیں۔کیوں کہتے ہیں کہ نہیں؟ تو پھر دو جمع دوچار کرنا بھی آپ کو حدیث سے ہی دکھانا ہوگا ۔ اور اگر نہیں دکھاسکتے بلکہ نہیں دکھاسکتے ، تو پھر آپ کو بتانا پڑے گا کہ دو جمع دو برابر چار کرنا اور اس کے مطابق چار سے آگے کی رفع الیدین کرنا حدیث پر عمل نہیں بلکہ مسٹر گڈ مسلم اپنی ذاتی رائے پر عمل کرتے ہیں ویسے ہی جیسے تمام فرقہ جماعت اہل حدیث والے کرتے ہیں ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
اس بارے تفیہم الاسلام میں جو کچھ ہے، وہ یہاں پیش کردیجیے تاکہ سب مستفید ہوسکیں۔۔کتابوں کی طرف ریفر کرنے سے کتاب سے مطلوبہ بات کو یہاں پیش کردینا ہی بہتر ہوتا ہے۔۔ اس لیے یہ غلطی دوبارہ مت کرنا۔۔

"تعلیم الاسلام " میں جو کچھ ہے وہ سب یہاں پیش کرسکتا ہوں ، مگر کروں گا نہیں ، آپ کو خود ہی کتاب ڈھونڈ ڈھانڈ کر پڑھنا ہوگی اور رہی یہ بات کہ کتاب کا حوالہ دینا غلطی ہے تو جناب اسی قبیل کی کئی غلطیاں آپ سے بھی سرزد ہوچکی ہیں دوسرے ٹھریڈز کے لنک دے کر فرمایا کہ وہاں کا وزٹ کرکے پڑھ لو اور آپ نے وہاں سے متعلقہ بات کو یہاں کاپی پیسٹ کرنا بھی گوارا نہیں کیا ۔ بہرحال
رکوع سجود نماز میں کتنے ہوتے ہیں موضوع یہ ہے بھی نہیں اور بات چل رہی ہے رفع الیدین جہاں جہاں آپ کرتے ہیں اس کا اثبات دکھانا ہے آپ نے ۔ اور میں تو دکھا چکا کہ میں صرف شروع نماز کی رفع الیدین کرتا ہوں اور سلام تک کہیں بھی( چاروں رکعت میں ) رفع الیدین نہیں کرتا ۔ جبکہ آپ دس میں سے صرف چار رفعیں دکھاپائے ہیں ابھی تک اور آگے ذاتی رائے سے کوشش فرمارہے ہیں کہ میں اسے "دلیل" مان لوں ۔ نہ مسٹر گڈ مسلم نہ۔ دلیل منوانی ہے تو قرآن یا حدیث پیش کریں صرف امتیوں کے اقوال سے پرہیز کیجئے۔ کیا ؟ یہ بھی نیا مطالبہ ہے ؟ مسٹر گڈ مسلم آپ کے اعتراض سے پہلے ہی آپ کو بتادوں کہ پوسٹ نمبر ٹو ابھی تک وہیں موجود ہے اسے پڑھ لیجئے وہاں آپ کو لکھا ہوا نظر آجائے گا کہ نوٹ:گنتی کے ساتھ رفع الیدین کی دلیل ضرور فراہم کیجئے اور دلیل آپ کے ہاں کیا ہوتی ہے یہ مجھے بار بار بتانے کی ضرورت نہیں ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
میں نے یہ سوال کیا تھا کہ آپ نے میری اس وضاحت کو کیسے قیاس کہا ہے۔؟ آپ مجھے سمجھ جائیں۔۔ شاید آپ قیاس سے ناواقف ہوں۔۔ قیاس بارے جاننے کےلیے آپ اس لنک کووزٹ کریں۔ اور پھر اس کی روشنی میں مجھے بتائیں کہ میری اس وضاحت کو آپ نے کیسے اور کیوں قیاس کہا ہے؟

لگتا ہے مسٹر گڈ مسلم بھول چکے ہیں کہ پچھلے تھریڈ میں کیا اقرار فرماچکے ہیں قیاس کے بارے میں ؟بحرحال
مسٹر گڈ مسلم اگر آپ کو تسلیم نہیں کہ آپ نے جو دو جمع دو چار کیا ہے رفع الیدین کے بارے میں ، وہ قیاس نہیں ۔ تو بتادیجئے ۔ پھر میں آپ سے آپ کی دلیل کا ہی سوال کروں گا رفع الیدین کے بارے میں اور اگر قیاس تسلیم کرتے ہیں یعنی اسے دلیل شرعی مانتے ہیں تو پھر میں دو دلیلیں مانگوں گا ایک قیاس کو حجت ماننے کی اور دوسری قیاس کو دلیل و حجت ماننے کے بعد بھی اہل حدیث ہی کہلانے کی ۔ اب یہ آپ کی مرضی ہے کہ آپ قیاس کا انکار کرتے ہیں یا اقرار ۔ دلیل دونوں صورتوں میں آپ کے ہی ذمہ ہے اور اور اور مسٹر گڈ مسلم نے پھر "لنک" پیش کرکے غلطی کی ہے خود ہی۔ اسے کہتے ہیں دوسروں کے لئے میاں نصیحت اور خود کے لئے ۔۔۔۔۔۔۔ (اسے خود پر فٹ نہ کرلینا ۔ابتسامہ)
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
تو جناب اذا تعارضا تساقطا پر عمل کب ہوتا ہے؟

بتاچکا ہوں جناب کو کہ پھر اہل سنت والجماعت اجماع کی جانب اور اگر ضرورت ہو تو پھر امام کے قیاس کی جانب جاتے ہیں ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
جناب میں نے قیاس کیا ہی نہیں۔۔یہ تو آپ کہہ رہے ہیں کہ آپ نے قیاس سے باقی چھ رفعوں کو ثابت کیا ہے۔۔جب آپ کہہ رہے ہیں تو ثابت بھی آپ کو کرنا ہوگا کہ آپ نے جو وضاحت کی وہ اس لحاظ سے قیاس بنتی ہے۔۔ تاکہ ہمیں آپ سے قیاس کی بحث پڑھنے کا بھی موقع ملے۔۔ تو بتائیے جنا دیر مت کیجیے کہ آپ میری باقی چھ رفعوں پر کیسے کہہ رہے ہیں کہ میں نے ان کو قیاس سے ثابت کیا ہے؟

نمبر ایک
یعنی آپ نے دوجمع دوچار حدیث سے پیش کیا تھا ؟ تو پھر وہ حدیث اک بار پھر پیش کرنے کی زحمت فرمالیں جس میں دو جمع دو چار ہوا ہوا صاف نظر آجائے اور آپ سے پھر اگلا سوال پوچھا جاسکے ۔ بسم اللہ کیجئے
نمبر دو
تو پھر سن لو قرآن وحدیث سے مستنبط قیاس کو میں مانتا ہوں۔ اس لیے باقی چھ رفعیں بھی ثابت ہوگئی۔۔

دوبارہ بھی سن لیں ’’ قرآن وحدیث سے مستنبط قیاس کو میں مانتا ہوں ‘‘ اب اگر تو یہ قیاس قرآن وحدیث سے مستنبط نہیں بلکہ قرآن وحدیث کے خلاف ہے تو مجھے بتائیں، ورنہ پھر تسلیم کرنے کے علاوہ آپ کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے۔
یہ دوعدد اقتباسات پیش خدمت ہیں جناب کے انہیں غور سے دیکھئیے اور پھر اوپر موجود پوسٹ اٹھاون کا اقتباس بھی دیکھئیے جس میں مسٹر گڈ مسلم فرماتے ہیں​
جناب میں نے قیاس کیا ہی نہیں۔۔یہ تو آپ کہہ رہے ہیں کہ آپ نے قیاس سے باقی چھ رفعوں کو ثابت کیا ہے۔۔
اسے کہتے ہیں فرقہ جماعت اہل حدیث کا خاص اسٹائیل(ابتسامہ)مسٹر گڈ مسلم کو یاد ہی نہیں کہ کہاں کہاں وہ چار رفعوں سے آگے کی گنتی کو قیاس تسلیم کرنے کا اقراری حلف نامہ پیش کرچکے ہیں اور آگے آگے جاتے جاتے اپنے ہی اقرار کو لاتیں بھی مارتے چلے جارہے ہیں ۔ کہ
"میں نے قیاس کیا ہی نہیں۔۔"
تمام دیکھنے پڑھنے والے جج حضرات و خواتین خود فیصلہ کیجئے ۔ اس سے زیادہ میں کیا کہوں
(ابتسامہ پر ابتسامہ)
(((((پوسٹ58کا بقیہ جواب اگلی پوسٹ میں)))))
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
پوسٹ نمبر 58 کا بقیہ جواب
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
جب بات ہوگی تو دیکھی جائے گی۔ ان شاءاللہ
ان شاء اللہ

[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
جب قیاس بارے آپ خود کہہ رہے ہیں کہ دیئے گئے لنک پر بات ہوگی تو پھر وہاں ہی بات ہوگی۔۔ ان شاءاللہ
یعنی یہاں آپ قیاس کریں اور میں پوچھوں بھی نہیں؟؟ آپ دو جمع دو چار کریں گے تو ہم دلیل پوچھیں گے جناب ۔ ورنہ دکھائیے حدیث جس میں مکمل دس جگہوں پر رفع الیدین کرنے کی صراحت ہو ، کیونکہ آپ صرف قرآن و حدیث پر عامل ہونے کا اقرار کرتے ہیں(اب تو قیاس کا بھی اقرار ہوچکا) جبکہ ہم قرآن حدیث اجماع اور قیاس چار دلیلیں مانتے ہیں ۔ اور میں الحمدللہ رفع الیدین کے بارے میں جو موقف رکھتا ہوں اسے قرآن اور حدیث کا فیصلہ نہیں کہتا جبکہ آپ یہی مانتے ہیں کہ مختلف فیہ رفع الیدین کرنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمیشہ کا عمل رہا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا سے پردہ فرما گئے ۔ کیوں ٹھیک کہا میں نے؟ تو آپ کو اللہ کا فیصلہ پیش کرنا ہوگا یا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ دکھانا ہوگا حدیث سے ۔ اور میں نے احادیث پیش کردیں ہیں جن میں صاف ظاھر ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلے رفع الیدین فرماتے تھے اہر ہر تکبیر و اونچ نیچ پر اور آخری زمانے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل صرف نماز شروع کرنے کے لئے رفع الیدین کرنا رہا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ ،ابن مسعود رضی اللہ عنہ ،براء بن عازب رضی اللہ عنہ کا بھی عمل روایات سے دکھادیا اور حضرت امام مالک رحمہ اللہ کا مشہور قول بھی پیش کردیا ۔

قال مالک لااعرف رفع الیدین فی شیء من تکبیر الصلوٰۃ فی خفض ولا فی رفع الا فی افتتاح الصلوٰۃ قال ابن القاسم و کان رفع الیدین عند مالک ضعیفا
(مدونۃ کبرٰی جلد ایک صفحہ اڑسٹھ)

ترجمہ

میں تکبیر تحریمہ کے علاوہ رفع الیدین کسی چیز میں نہیں جانتا نہ جھکنے میں نہ اٹھنے میں (امام مالھ رحمہ اللہ کے شاگرد) عبدالرحمٰن بن القاسم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ رفع الیدین امام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک ضعیف مسلک تھا۔
الحمدللہ امام مالک رحمہ اللہ مدینہ والے ہیں ۔ کیوں ہیں کہ نہیں؟ اور وہ شروع نماز کی رفع الیدین کے بعد کی رفع الیدین کو جانتے ہی نہیں تھے ۔

قیاس پر مستقل بات تو وہیں پر ہوگی ان شاء اللہ جہاں کا لنک آپ نے دیا تھا لیکن یہاں جو قیاس استعمال کرتے ہیں آپ ذاتی رائے کی صورت یا کسی کی تقلید میں ، جیسے دو جمع دو برابر چار ، اس پر تو آپ کو اپنے دو جمع دوچار کو ثابت کرنے کے لئے دلیل دکھانے ہی ہوگی۔ یہیں پر وہاں پر نہیں ۔

[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
یہ تو وہی بات ہوئی ’’ نقصان کوئی کرے چٹی کوئی دھرے ‘‘۔جناب الزام آپ نے لگایا ہے تو ثابت میں کیوں کروں ؟ میں نے تو آپ کی بات کو الزام کہہ دیا ہے۔ اب آپ ثابت کریں گے کہ میں نے جو بات کی وہ الزام میں نہیں آتی بلکہ حقیقت ہے۔۔ ویسے بچے تو نہیں ہیں جو بچوں سے بھی زیادہ بچگانہ باتیں کررہے ہیں۔۔
کیا آپ اب بھی اسی اڑنگے پر قائم ہیں کہ دو جمع دو برابر چار قیاس نہیں ؟؟؟ اگر قیاس نہیں تو حدیث کے الفاظ میں بھی نہیں ۔ کیوں ٹھیک کہا میں نے ؟ اور جب حدیث کے الفاظ میں نہیں تو آپ کا دو جمع دو چار کرکے چھ رفعوں کا بیان قیاس ہوا کہ نہیں ؟ اگر اب بھی نہیں کہتے ہیں تو پھر حدیث میں الفاظ دکھائیے اور اگر مانتے ہیں کہ حدیث میں الفاظ موجود نہیں تو پھر یہ تو مان ہی لیں کہ آپ نے حدیث میں جو الفاظ موجود ہیں ان پر دو جمع دو چار کو قیاس کیا ہے باقی کی چھ رفعوں کو ثابت کرنے کے لئے ۔ اور قیاس سے ثابت کی گئی چھ رفعوں کو میں اس وقت تک نہیں مان سکتا جب تک آپ قیاس کو اپنی تیسری دلیل نہیں مان لیتے اور قیاس کو فرقہ جماعت اہل حدیث کی دلیل بھی اس وقت مانوں گا جب آپ قیاس کو دلیل شرعی ماننے پر دلیل صریح نہ پیش کردیں اور یہ بھی بتانا پڑے گا آپ کو کہ تین دلیلیں مان کر بھی آپ اہل حدیث ہی رہیں گے یا کچھ اور بن جائیں گے ؟ پس یہ تو ثابت شدہ بات ہے کہ آپ نے جس وقت دو جمع دو چار کیا تھا اسی وقت یہ اقرار آپ کی طرف سے آچکا کہ آپ قیاس کو اپنی دلیل شرعی مانتے ہیں مگر صاف الفاظ میں لکھنے سے ڈرتے ہیں ۔ آپ کا یہ کہنا بھی ثبوت ہے میں نے کہاں اور کس جگہ کہا ہے کہ میں قیاس کو نہیں مانتا۔(پوسٹ نمبرپچیس) کہ آپ نے قیاس کو شرعی دلیل مانا ہوا ہے ، تو ایک سطر ایسی ایسی لکھ کیوں نہیں دیتے کہ گڈ مسلم قیاس کو شرعی دلیل مانتا ہے ، یقین مانیں اس کے بعد میں آپ سے صرف قیاس کو شرعی دلیل ماننے پر ایک دلیل مانگوں گا صرف یہ کہ قرآن یا حدیث سے دکھادیں کہ قیاس شرعی دلیل ہے ۔ بس

[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
میں اس کا ترجمہ کروالونگا آپ ان الفاظ کا ترجمہ کروالینا ۔۔۔ اذا دخل فی الصلاۃ۔۔باقی اس بارے تفصیلی بات پہلے کسی پوسٹ میں پیش کرچکا ہوں۔۔ ڈھونڈ لینا۔۔شکریہ
مسٹر گڈ مسلم ایسی باتیں تو بچے بھی نہیں کرتے جیسی آپ نے شروع کی ہوئی ہیں ۔ گڈ صاحب دیکھئے جب آپ ترجمہ کروانے جائیں گے تو نیچے دئیے گئے مزید الفاظ کا بھی ترجمہ کروالینا۔

إذا افتتح الصلاة رفع يديه .

يرفع يديه إذا افتتح الصلاة

يرفع يديه في أول ما يستفتح

يرفع يديه في أول التكبير.

لا يرفعون أيديهم إلا في افتتاح الصلاة

إلا في الافتتاحة الأولى .

لا يرفعان أيديهما إلا في بدء الصلاة .

يرفع يديه أول ما يدخل في الصلاة

؎يرفع يديه أول شيء إذا كبر

إلا في أول ما يفتتح .

إذا افتتح

لا يرفعون أيديهم إلا حين يفتتحون الصلاة .


جب ان تمام روایات کے الفاظوں کا ترجمہ کروا لیں تو پھر خود ہی سمجھ لینا کہ شروع نماز میں جو تکبیر اور رفع الیدین کرتے ہیں وہ نماز میں داخل ہونے کے لئے ہوتی ہے ناکہ نماز میں داخل ہونے کے بعد ۔ اذا دخل فی الصلاۃ کا ترجمہ جو آپ جناب ، مسٹر گڈ مسلم نے پیش فرمایا تھا ’’ جب نماز کا آغاز فرماتے " (پوسٹ نمبر بارہ) اب اسی میں دیکھ لیں کہ نماز کا آغاز کرنے کے لئے تکبیر اور رفع الیدین کیا تو اسکے بعد نماز کا آغاز ہوا نہ کے آغاز ہونے کے بعد تکبیر اور رفع الیدین کی ۔ پس ثابت شدہ بات ہے کہ آغاز کرتے وقت کا عمل نماز کے اندر یعنی فی الصلوٰۃ نہیں بلکہ نماز کا آغاز کرنے کا عمل ہے جو کہ نماز کے باھر ہے تکبیر اور رفع الیدین کے بعد نماز کا آغاز ہوجاتا ہے اور پھر سلام تک جوکچھ بھی کیا جاتا ہے وہ نماز کے اندر کا ہے اور ایک حدیث دیکھ لیں اس کا بھی ترجمہ کروالینا تاکہ سبق اچھی طرح پکا ہوجائے کہ نماز شروع کیسے ہوتی ہے اور ختم کہاں پر ہوتی ہے ۔

عن عائشۃ رضی اﷲ عنہا قالت کان النبیﷺ یضتتح الصلوٰۃ بالتکبیر وکان یختم بالتسلیم
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا نے حدیث بیان کی۔ آپ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ۔ ’’نبی پاکﷺ اپنی نماز تکبیر سے شروع کرتے اور تسلیم پر ختم کرتے تھے‘
مصنف ابن ابی شیبہ

[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
غلط بیانی نہیں۔۔حقیقت ہے۔۔ پہلے آپ خود غور کرلیں، اور پھر کہنا کہ گڈمسلم نے غلط بیان کی ہے۔۔فی الحال آپ بغیر سوچے سمجھے کہہ رہے ہیں۔۔
جناب گڈ مسلم ، معودبانہ عرض اک گزارش ہے آپ سے کہ اپنی غلط بیانی کو صحیح بیانی ثابت کرنے کے لئے کچھ زحمت فرمالیتے تو بہتر تھا ۔ لیکن اگر غلط بیانی کو صحیح بیانی ثابت نہیں کرسکتے یا نہیں کرنا چاھتے تو آپ کی مرضی ۔

[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75073[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
جاری ہے
جی جی معلوم ہے کہ ابھی "جاری" ہے اور لگتا ہے یہ نیا سال دوھزار تیرہ پرانا ہوجائے گا مگر آپ کا "جاری ہے" اور پوسٹ کرنے کی "اجازت نہیں" کا وضیفہ مکمل نہیں ہوگا ۔ بہرحال امید پر دنیا قائم ہے کبھی تو "جاری " مکمل ہوگا ۔

شکریہ



پوسٹ نمبر 58 کا جواب مکمل ہوا

(((((جاری ہے)))))
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
اہل سنت والجماعت شافعی مقلدین جو رفع الیدین کرتے ہیں اس بارے میں آپ کو بھی معلوم ہوگا کہ وہ اس بارے میں اپنے امام کا قول مانتے ہیں جیسے ہم رفع الیدین تمام مختلف فیہ مقامات پر چھوڑتے ہیں اور جیسے اہل سنت والجماعت مالکی بھی چھوڑتے ہیں رہ گئے آپ یعنی فرقہ جماعت اہل حدیث والے تو آپ چاروں ائمہ کرام کے مقلدین کو گمراہ مانتے ہو مشرک بھی مانتے ہو ،
سہج صاحب کے اس اعترافی بیان سے ثابت ہوا کہ مقلدین چاہے شافعی ہوں، مالکی ہوں یا حنفی ان میں سے کوئی بھی بدنصیب قرآن و حدیث پر عمل نہیں کرتا بلکہ انکا ہر عمل اپنے امام کے اقوال کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رفع الیدین کا عمل جب مقلد شافعی کرتا ہے تو انکے نزدیک جائز ہوتا ہے کیونکہ اسکا عمل اپنے امام کے قول کی وجہ سے ہوتا ہے لیکن اگر یہی عمل اہل حدیث قرآن و حدیث کی بنیاد پر کرتا ہے تو یہ عمل انکے نزدیک ناجائز، حرام اور کبھی کفر بھی ہو جاتا ہے کیونکہ اہل حدیث مقلدین کے خود ساختہ اماموں کے اقوال کو کوئی اہمیت نہیں دیتے اور نہ ہی اہل حدیث کا کوئی بھی عمل اس وجہ سے ہوتا ہے کہ کسی امام نے اسے صحیح کہا ہے یا اس عمل کی تائید کی ہے۔ خوب اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ یہ مقلدین کس طرح اسلام کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں۔

سہج مقلد سے ہمارا مطالبہ ہے کہ اپنے اس دعویٰ کی دلیل پیش کریں کہ اگر ایک ہی عمل شافعی کرے تو جائز اور اہل حدیث کرے تو ناجائز ہوتا ہے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
مسٹر گڈ مسلم ہم اہل سنت والجماعت ہیں اور اہل سنت "سنت" پر عامل ہوتے ہیں حدیث پر نہیں
حدیث اور سنت کے فرق کا دعویٰ نیا ہے۔ کیا مقلدین وقت کے ساتھ اپنے عقائد اور مسائل بدلتے رہتے ہیں؟ کسی مقلد کا دعویٰ کہ وہ سنت پر عمل کرتا ہے حدیث پر نہیں، کیا اس کے امام سے بھی یہ دعویٰ ثابت ہے؟ اور کیا امام صاحب خود بھی سنت پر عمل کرتے تھے اور حدیث پر عمل نہیں کرتے تھے؟ اگر امام صاحب سے یہ ثابت نہیں تو مقلدین کے ایسے دعووں کی ٹکے کی بھی حیثیت نہیں جس کی تائید انکے امام سے نہیں ہوتی۔کیونکہ وہ مقلد ہیں مجتہد نہیں اور یہ کام مجتہد کا ہے۔

سہج صاحب سے عرض ہے کہ اس دعویٰ کی دلیل اپنے امام سے پیش کریں اور اگر ضرورت پیش آئے تو ابوحنیفہ کے مزار پر مراقب ہو کر بیٹھ جائیں کیونکہ انکے مذہب میں قبروں اور سینوں سے علم اور فیض حاصل ہوتا ہے۔ اور اگر پھر بھی جواب نہ آئے تو ایسے مذہب پر لعنت بھیج دیں جس میں کسی کے پاس بھی جواب نہیں ہوتا اور سب کے سب علم سے کورے اور جاہل ہوتے ہیں۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
ان شاء اللہ


یعنی یہاں آپ قیاس کریں اور میں پوچھوں بھی نہیں؟؟ آپ دو جمع دو چار کریں گے تو ہم دلیل پوچھیں گے جناب ۔ ورنہ دکھائیے حدیث جس میں مکمل دس جگہوں پر رفع الیدین کرنے کی صراحت ہو ، کیونکہ آپ صرف قرآن و حدیث پر عامل ہونے کا اقرار کرتے ہیں(اب تو قیاس کا بھی اقرار ہوچکا) جبکہ ہم قرآن حدیث اجماع اور قیاس چار دلیلیں مانتے ہیں ۔ اور میں الحمدللہ رفع الیدین کے بارے میں جو موقف رکھتا ہوں اسے قرآن اور حدیث کا فیصلہ نہیں کہتا جبکہ آپ یہی مانتے ہیں کہ مختلف فیہ رفع الیدین کرنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمیشہ کا عمل رہا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا سے پردہ فرما گئے ۔ کیوں ٹھیک کہا میں نے؟ تو آپ کو اللہ کا فیصلہ پیش کرنا ہوگا یا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ دکھانا ہوگا حدیث سے ۔ اور میں نے احادیث پیش کردیں ہیں جن میں صاف ظاھر ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلے رفع الیدین فرماتے تھے اہر ہر تکبیر و اونچ نیچ پر اور آخری زمانے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل صرف نماز شروع کرنے کے لئے رفع الیدین کرنا رہا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ ،ابن مسعود رضی اللہ عنہ ،براء بن عازب رضی اللہ عنہ کا بھی عمل روایات سے دکھادیا اور حضرت امام مالک رحمہ اللہ کا مشہور قول بھی پیش کردیا ۔



الحمدللہ امام مالک رحمہ اللہ مدینہ والے ہیں ۔ کیوں ہیں کہ نہیں؟ اور وہ شروع نماز کی رفع الیدین کے بعد کی رفع الیدین کو جانتے ہی نہیں تھے ۔

قیاس پر مستقل بات تو وہیں پر ہوگی ان شاء اللہ جہاں کا لنک آپ نے دیا تھا لیکن یہاں جو قیاس استعمال کرتے ہیں آپ ذاتی رائے کی صورت یا کسی کی تقلید میں ، جیسے دو جمع دو برابر چار ، اس پر تو آپ کو اپنے دو جمع دوچار کو ثابت کرنے کے لئے دلیل دکھانے ہی ہوگی۔ یہیں پر وہاں پر نہیں ۔


کیا آپ اب بھی اسی اڑنگے پر قائم ہیں کہ دو جمع دو برابر چار قیاس نہیں ؟؟؟ اگر قیاس نہیں تو حدیث کے الفاظ میں بھی نہیں ۔ کیوں ٹھیک کہا میں نے ؟ اور جب حدیث کے الفاظ میں نہیں تو آپ کا دو جمع دو چار کرکے چھ رفعوں کا بیان قیاس ہوا کہ نہیں ؟ اگر اب بھی نہیں کہتے ہیں تو پھر حدیث میں الفاظ دکھائیے اور اگر مانتے ہیں کہ حدیث میں الفاظ موجود نہیں تو پھر یہ تو مان ہی لیں کہ آپ نے حدیث میں جو الفاظ موجود ہیں ان پر دو جمع دو چار کو قیاس کیا ہے باقی کی چھ رفعوں کو ثابت کرنے کے لئے ۔ اور قیاس سے ثابت کی گئی چھ رفعوں کو میں اس وقت تک نہیں مان سکتا جب تک آپ قیاس کو اپنی تیسری دلیل نہیں مان لیتے اور قیاس کو فرقہ جماعت اہل حدیث کی دلیل بھی اس وقت مانوں گا جب آپ قیاس کو دلیل شرعی ماننے پر دلیل صریح نہ پیش کردیں اور یہ بھی بتانا پڑے گا آپ کو کہ تین دلیلیں مان کر بھی آپ اہل حدیث ہی رہیں گے یا کچھ اور بن جائیں گے ؟ پس یہ تو ثابت شدہ بات ہے کہ آپ نے جس وقت دو جمع دو چار کیا تھا اسی وقت یہ اقرار آپ کی طرف سے آچکا کہ آپ قیاس کو اپنی دلیل شرعی مانتے ہیں مگر صاف الفاظ میں لکھنے سے ڈرتے ہیں ۔ آپ کا یہ کہنا بھی ثبوت ہے میں نے کہاں اور کس جگہ کہا ہے کہ میں قیاس کو نہیں مانتا۔(پوسٹ نمبرپچیس) کہ آپ نے قیاس کو شرعی دلیل مانا ہوا ہے ، تو ایک سطر ایسی ایسی لکھ کیوں نہیں دیتے کہ گڈ مسلم قیاس کو شرعی دلیل مانتا ہے ، یقین مانیں اس کے بعد میں آپ سے صرف قیاس کو شرعی دلیل ماننے پر ایک دلیل مانگوں گا صرف یہ کہ قرآن یا حدیث سے دکھادیں کہ قیاس شرعی دلیل ہے ۔ بس



مسٹر گڈ مسلم ایسی باتیں تو بچے بھی نہیں کرتے جیسی آپ نے شروع کی ہوئی ہیں ۔ گڈ صاحب دیکھئے جب آپ ترجمہ کروانے جائیں گے تو نیچے دئیے گئے مزید الفاظ کا بھی ترجمہ کروالینا۔

إذا افتتح الصلاة رفع يديه .

يرفع يديه إذا افتتح الصلاة

يرفع يديه في أول ما يستفتح

يرفع يديه في أول التكبير.

لا يرفعون أيديهم إلا في افتتاح الصلاة

إلا في الافتتاحة الأولى .

لا يرفعان أيديهما إلا في بدء الصلاة .

يرفع يديه أول ما يدخل في الصلاة

؎يرفع يديه أول شيء إذا كبر

إلا في أول ما يفتتح .

إذا افتتح

لا يرفعون أيديهم إلا حين يفتتحون الصلاة .


جب ان تمام روایات کے الفاظوں کا ترجمہ کروا لیں تو پھر خود ہی سمجھ لینا کہ شروع نماز میں جو تکبیر اور رفع الیدین کرتے ہیں وہ نماز میں داخل ہونے کے لئے ہوتی ہے ناکہ نماز میں داخل ہونے کے بعد ۔ اذا دخل فی الصلاۃ کا ترجمہ جو آپ جناب ، مسٹر گڈ مسلم نے پیش فرمایا تھا ’’ جب نماز کا آغاز فرماتے " (پوسٹ نمبر بارہ) اب اسی میں دیکھ لیں کہ نماز کا آغاز کرنے کے لئے تکبیر اور رفع الیدین کیا تو اسکے بعد نماز کا آغاز ہوا نہ کے آغاز ہونے کے بعد تکبیر اور رفع الیدین کی ۔ پس ثابت شدہ بات ہے کہ آغاز کرتے وقت کا عمل نماز کے اندر یعنی فی الصلوٰۃ نہیں بلکہ نماز کا آغاز کرنے کا عمل ہے جو کہ نماز کے باھر ہے تکبیر اور رفع الیدین کے بعد نماز کا آغاز ہوجاتا ہے اور پھر سلام تک جوکچھ بھی کیا جاتا ہے وہ نماز کے اندر کا ہے اور ایک حدیث دیکھ لیں اس کا بھی ترجمہ کروالینا تاکہ سبق اچھی طرح پکا ہوجائے کہ نماز شروع کیسے ہوتی ہے اور ختم کہاں پر ہوتی ہے ۔



مصنف ابن ابی شیبہ





جناب گڈ مسلم ، معودبانہ عرض اک گزارش ہے آپ سے کہ اپنی غلط بیانی کو صحیح بیانی ثابت کرنے کے لئے کچھ زحمت فرمالیتے تو بہتر تھا ۔ لیکن اگر غلط بیانی کو صحیح بیانی ثابت نہیں کرسکتے یا نہیں کرنا چاھتے تو آپ کی مرضی ۔





جی جی معلوم ہے کہ ابھی "جاری" ہے اور لگتا ہے یہ نیا سال دوھزار تیرہ پرانا ہوجائے گا مگر آپ کا "جاری ہے" اور پوسٹ کرنے کی "اجازت نہیں" کا وضیفہ مکمل نہیں ہوگا ۔ بہرحال امید پر دنیا قائم ہے کبھی تو "جاری " مکمل ہوگا ۔

شکریہ
اگررفع یدین غیر ضروری ہے - تو جو آپ نماز کے آغاز میں رفع یدین کرتے ہیں اور جو تمام مسالک کے مسلمان کرتے ہیں -اور جس میں کسی کو اختلاف بھی نہیں - اس رفع یدین کے متعلق آپ کی کیا راے ہے - کیا یہ فرض ہے واجب ہے یا سنّت ہے یا غیر موکدہ سنّت ہے - کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ آپ احناف نے پہلی رفع یدین کے بغیر نماز کا آغاز کیا ہو -؟؟؟؟ اگر ایسا نہیں اور یقینا ایسا نہیں تو پھر باقی رفع یدین پر اتنا ا عترا ض کیوں ؟؟؟

افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بہت سے ایسے معاملات ہیں جن میں احناف باوجود اپنا تن من دھن امام ابو حنیفہ رحملہ پر قربان کرنے کو تیار ہیں -

لیکن دوسرے معاملات جو عقائد سے متعلق ہے اس میں وہ اپنے امام کی پیروی دور دور تک کرتے نظر نہیں آتے -امام صاحب قبر پرستی کے سخت مخالفین میں سے تھے- لیکن احناف سے بڑھ کر قبر پرست کوئی نہیں - امام رحملہ سے قرآن خوانی چالیسواں ثابت نہیں - احناف کہ ہاں یہ چیزیں بدرجہ اتمام ملیں گی - امام صاحب نے کبھی عید میلاد شب و براءت نہیں منائی- احناف اس بدعت کو بڑی خوشی خوشی سر انجام دیتے ہیں - -امام نے کبھی نذر و نیاز نہیں دی - احناف کا دین اس بدعت کے بغیر مکمل نہیں-

یہ نام نہاد احناف جو ہر وقت امام حنیفہ رحمللہ کی مالا جپھتے ہیں -لیکن جب عقائد پر عمل کی باری آتی ہے تو کو کبھی امام ابو ما تریدی کی پیچھے تو کبھی امام رضا بریلوی کے پیچھے تو کبھی کسی کے پیچھے -

اور جب کوئی غیر مقلد تقلید کے وجوب پر ا عترا ض کرتا یا اس کا انکار کرتا ہے تو جھٹ سے یہ آیت پیش کردیتے ہیں فاسألوا أهل الذكر إن كنتم لا تعلمون سورة النحل ٤٣ -
ترجمہ :اگر تم نہیں جانتے تو علم والوں سے پوچھ لو-

حالانکہ ان عقل سے پیدل نام نہاد حنفیوں سے پوچھا جائے کہ کیا اس آیت کا حکم کا تعلق صرف فروعی اور اجتہادی مسائل سے ہے-؟؟؟-- عقائد سے متعلق معاملات پر اس آیت کا حکم لاگو نہیں ہوتا ؟؟
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
(((مسٹر گڈ مسلم کی پوسٹ نمبر 59 کا جواب)))
مولانا سہج صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی پوسٹ نمبر40 کے کچھ حصے کا جواب
مولانا سہج صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی پوسٹ نمبر40 کے کچھ حصے کا جواب
’’ دس کا اثبات اٹھارہ کی نفی گنتی کے ساتھ ‘‘ یہ ریت کی دیوار کے ساتھ ٹیک لگائے کون چلا آرہا ہے؟ گڈمسلم صاحب؟۔یا مفتی اعظم مولانا سہج صاحب دامت برکاتہم العالیہ ؟۔ اور پھر مزے کی بات یہ ہے کہ یہ ہمارا موضوع ہی نہیں بلکہ ہمارا موضوع ہے کہ مختلف فیہ رفع منسوخ ہے یا نہیں؟


موضوع یاد آگیا آپ کو اب ؟ اور وہ جو آپ نے دو جمع دو برابر چار کیا تھا ؟وہ کیوں کیا تھا ؟ کیا اس وقت آپ موضوع بھولے ہوئے تھے ؟ مسٹر گڈ مسلم یہ آپ اور آپ جیسے انداز فکر رکھنے والے افراد کا پرانا ٹوٹکا ھے کہ پہلے دھڑلے کے ساتھ میدان میں اترتے ہیں اور ہر قسم کی بات،سوال،الزام وغیرہ کا جواب بھی دیتے رہتے ہیں اور "موضوع" سے باھر کی باتیں خود بھی بلکہ خود ہی موضوع میں داخل کرتے ہیں اور جب سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے تو پھر راہ نجات اسی میں نظر آتی ہے کہ "یہ موضوع نہیں" اور "موضوع تو یہ یہ اور وہ وہ تھا " ۔ بہرحال مسٹر گڈ مسلم نے دس جگہ رفع الیدین دکھانے میں ناکامی کا مزہ چکھنے کے بعد اب نجات پانے کا نیا بلکہ پرانا راستہ اختیار کرلیا ہے کہ "یہ موضوع نہیں " ۔ باقی جواب اگلے اقتباس میں دیکھیں۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
آپ منسوخ کہتے ہیں اور میں منسوخ نہیں مانتا
[FONT=Arial نے کہا ہے:
۔۔منسوخ وغیر منسوخ کی بحث کو گھڑے گئے الفاظ کے ساتھ جوڑ کر دھوکہ دیتے جانا کیا ثابت کرتا ہے؟ کیا یہ حیل میل سے کم کھیل کھیلا جارہا ہے؟
آپ منسوخ نہیں مانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ رفع الیدین سنت جاریہ ہے اور یہ بھی ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی ہے کہ رفع الیدین (مختلف فیہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ کیا یہاں تک کہ دنیا سے رخصت فرماگئے۔ کیوں ٹھیک کہا میں نے کہ نہیں؟
اور میں الحمدللہ ثابت کرچکا ہوں خود ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ ہی کی روایات سے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رفع الیدین کو چھوڑ بھی دیا تھا اور نماز کے اندر (مختلف فیہ) کی جانے والی رفع الیدین کو گھوڑوں کی دمیں اٹھانے جیسا عمل فرمایا اور اور اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت سے صاف صاف دکھادیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صرف شروع نماز کی رفع الیدین کرتے تھے یعنی تحریمہ کے ساتھ اور پھر آخر نماز تک رفع الیدین نہیں کرتے تھے۔اور الحمدللہ ثمہ الحمدللہ ان سب دلائل سے یہ ثابت ہوچکا ہوا ہے کہ مختلف فیہ رفع الیدین پہلے کیا جاتا تھا یعنی پہلے " زمانے" میں اور آخری زمانے میں چھوڑ دیا گیا اور ہم اہل سنت والجماعت احناف دیوبند کا عمل بھی یہی ہے کہ ہم چار رکعت نماز کو شروع کرتے وقت ہی رفع الیدین کرتے ہیں اور پھر آخر تک دوبارہ نہیں کرتے۔
ہمارے عمل کے عین مطابق دیکھئے حدیث
عن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ قال کنا مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بمکۃ نرفع ایدینا فی بدء الصلوٰۃ و فی دخل الصلوٰۃ عند الرکوع فلما ھاجر النبی صلی اللہ علیہ وسلم الٰی المدینۃ ترک رفع الیدین فی داخل الصلوٰۃ عند الرکوع و ثبت علٰی رفع الیدین فی بدء الصلوٰۃ
(اخبار الفقھا ء والمحدثین للقیروانی صفحہ دوسوچودہ )
ترجمہ
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ میں ہوتے تھے تو شروع نماز میں اور رکوع کے وقت رفع الیدین کرتے تھے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی طرف ھجرت فرمائی تو نماز میں داخل رکوع والا رفع الیدین ترک کردیا اور صرف شروع نماز والے رفع الیدین پر قائم رہے۔
اور گھڑے گئے الفاظ کا جواب مسٹر گڈ مسلم آپ شروع تھریڈ سے ہی دیتے چلے آرہے ہیں بلکہ کوشش کرتے چلے آرہے ہیں کہ "گھڑے" گئے الفاظ والے سوال کو جواب کسی طرح بن پڑے لیکن افسوس ، نہ ہی کوئی روایت ایسی دکھاسکے جس سے آپ کا مکمل عمل نظر آجائے اور ناہی کوئی ایسی حدیث پیش کرسکے جس میں جناب کی مکمل عمل کی صراحت نظر آجائے۔ اب آخر میں آکر مسٹر گڈ مسلم آپ "گھڑے گئے " الفاظ والے سوال سے پیچھا نہیں چھڑا سکتے کیوں کہ اسی سوال کے جواب میں آپ کا دعوٰی "رفع الیدین منسوخ نہیں" یعنی رفع الیدین ضروری ہے،اسکے بغیر نماز ناقص ہے،یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہمیشہ کا عمل رہا ، دنیا سے رخصت ہونے تک ،رفع الیدین (مختلف فیہ) سنت جاریہ ہے ۔وغیرہ وغیرہ۔مسٹر گڈ مسلم آپ اپنے دعوٰی کو صرف اسی صورت میں ثابت کرسکتے ہیں کہ آپ رفع الیدین کا دس جگہوں کا اثبات دکھادیں ایسی دلیل کے ساتھ جس میں صاف صاف آپ کا دعوٰی نظر آئے اور دس جگہوں کی گنتی بھی بغیر دو جمع دو چار کئے ہی نظر آئے ۔ پھر یہ بھی کہ اسی دلیل سے مختلف فیہ رفع الیدین کو ہمیشہ کرنے کا بھی ثبوت ملتا ہو ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
۔۔محترم جناب غور سے سن لیں کہ
مسٹر گڈ مسلم "سن لیں" نہیں "پڑھ لیں " کہنا چاھئیے
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
1۔ منسوخیت اور عدم منسوخیت الگ بحث ہے
2۔ کہاں کہاں، کتنی بار اور کیسے کیسے کرنا ہے یہ الگ بحث ہے۔
مسٹر گڈ مسلم غلط لکھا ہے آپ نے ۔ کیونکہ آپ مختلف فیہ رفع الیدین کو "سنت جاریہ " مانتے ہیں یہ الگ بات ہے کہ مختلف فیہ رفع الیدین کو "سنت جاریہ" قرار دینے کی آپ کے پاس سرے سے کوئی دلیل ہے ہی نہیں ۔
جیسا کہ آپ کا فرمانا ہے کہ مختلف فیہ رفع الیدین منسوخ نہیں اور سنت جاریہ یعنی ہمیشہ کا عمل ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا، تو پھر یہ بات بھی پوچھی جائے گی کہ کہاں کہاں منسوخ نہیں اور کہاں کہاں منسوخ ہے کیونکہ اسی مختلف فیہ رفع الیدین کے ترک یا منسوخ کا اقرار میری جانب سے ہے ۔ تو مسٹر گڈ مسلم آپ چار رکعت نماز میں دس جگہ رفع الیدین کرتے ہیں اور میں صرف ایک جگہ ، اور میں نے ایک جگہ یعنی شروع نماز کی رفع الیدین کو بھی ثابت کردیا ہے اور بعد کی مختلف فیہ رفع الیدین جو کہ نو جگہ آپ کرتے ہیں انہیں بھی اور جو اٹھارہ جگہ آپ بھی نہیں کرتے ان کی نفی بھی دکھادی ہے۔ الحمدللہ
اب آپ اگر یہ کہتے ہیں کہ منسوخیت الگ اور عدم منسوخیت الگ اور کہاں کرنا ہے یہ الگ اور کہاں نہیں کرنا یہ الگ بحث ہے تو معاف کیجئے گا کہ ابھی تک آپ کیا کررہے تھے ؟ اپنا اور میرا اور کئی دلچسپی سے پڑھنے والے قاریوں کا قیمتی وقت برباد فرمارہے تھے؟ یا یہ کوئی نیا پینترا اختیار فرمایا ہے؟ کہ یہ الگ بحث ہے اور وہ الگ بحث؟مسٹر گڈ مسلم ، آپ کو یہ بادلیل بتانا ہی پڑے گا کہ
مختلف فیہ رفع الیدین نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہمیشہ کا عمل رہا
کہاں کہاں کرنا ہے
کہاں کہاں نہیں کرنا
امید ہے بات سمجھ شریف میں آچکی ہوگی؟
تو چلیں اب جلدی سے دلیل پیش کیجئے قرآن یا حدیث شریف سے جوکہ ہو آپ کے عمل کے عین مطابق جس میں آپ کو دوجمع دو چار کرنا ہی نہ پڑے جس میں صاف نظر آئے
دس جگہ کا اثبات

اٹھارہ جگہ کی نفی
ہمیشہ کی صراحت بھی ہو
اور یہ بھی ہو کہ رفع الیدین سنت ہے یا حدیث
اور یہ بھی معلوم کرکے ضرور بتانا ہے آپ نے کہ حدیث یا قرآن سے ثابت شدہ عمل "سنت" اور "سنت جاریہ" کیسے اور کس کے کہنے سے قرار پاتا ہے ؟
اپنے اصول یاد رکھئے گا مسٹر گڈ مسلم اہل حدیث کے دو اصول کتاب اللہ اور فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔ کیوں ٹھیک ہے کہ نہیں ؟
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
اس لیے آپ سے پہلے بھی تفصیلی طور پوسٹ نمبر44 میں گزارش کرچکا ہوں، اور وہی گزارش یہاں پیش کیے بناء اس کا لنک دے رہا ہوں لیکن اس میں سے اہم پوائنٹ کو یہاں دوبارہ بھی نقل کررہا ہوں
حضرت وائل بن حجر غزوۂ تبوک کے بعد 9 ھ میں دائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔ (البدایۃ والنہایۃ ج5، ص75) ، شرح العینی علی صحیح البخاری ج9 ص43) اور آئندہ سال جب حضرت وائل بن حجر رسالت مآب کی خدمت میں حاضر ہوئے تو وہ سخت سردی کا موسم تھا ۔ انہوں نے صحابہ کرام کو کپڑے کے نیچے رفع الیدین کرتے دیکھا۔ اور یہ 10 ھ کے آخری مہینے تھے۔ جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ 10 ھ کے آخر تک رفع الیدین نہ منسوخ ہوا اور نہ اس پر عمل متروک ہوا۔ اس کے بعد 11ھ میں سرورِ دو عالم اس دنیا سے رخصت فرماگئے۔تو جناب کہنے کا مقصد اب پیش ہے کہ نسخ کےلیے ضروری ہے کہ ناسخ حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی دوسری مرتبہ آمد کے بعد ثابت ہو۔ اس لیے جناب آپ نے جو دلیل دینی ہے وہ 10ھ کے آخری مہینوں میں سے لے کر 11ھ ہجری آپ کے وفات والے مہینے کے بیچ بیچ کسی مہینے میں بیان ہوئی ہو۔
مسٹر گڈ مسلم اب تک آپ اپنی پیش کردہ تاریخوں کا حساب کتاب دیکھ چکے ہوں گے اور حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی روایات جو آپ پیش کرچکے اور تاریخوں کے حساب سے جو روایات آپ نے پیش پوش کیں تھیں ان سے جو رفع الیدین ثابت ہورہی ہے اس بارے میں سوال آپ سے وہیں پر کرچکا ہوا ہوں اب آپ نے صرف یہ کرنا ہے کہ میرے اس اقتباس کے جواب میں وہیں سے جو بھی جواب آپ نے دیا ہو اسے یہاں کاپی پیسٹ کرنا چاھیں تو ٹھیک اور نہ کریں تو بھی ٹھیک ۔ کیونکہ وہاں جو جواب دیں گے وہی کافی شافعی ہوگا سمجھ رکھنے والوں کے لئے۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
امید ہے میرا مدعا سمجھ گئے ہونگے، اس لیے اب آپ نے صرف اور صرف منسوخیت پر دلیل دینی ہے اور وہ بھی بتائی گئی تفصیل کے عین مطابق۔۔ باقی کہاں کہاں، کتنی بار اور کیسے رفع الیدین کرنی ہے، وہ ان شاءاللہ جب اس بات کا فیصلہ ہوجائے گا کہ رفع منسوخ ہے یا نہیں۔؟۔پھر کرلیں گے۔۔ ان شاءاللہ ۔۔ کیا خیال ہے مولانا کا ؟
مسٹر گڈ مسلم میں پہلے ہی وضاحت کرچکا ہوں کہ منسوخ ہے یا نہیں اور کہاں کرنی ہے اور کہاں نہیں یہ سب الگ الگ باتیں نہیں بلکہ ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں ۔ چلے اگر آپ الگ الگ مانتے ہیں تو پھر صرف اک ہی دلیل پیش کردیں جس میں صاف صاف ،واضح صراحت موجود ہو کہ" رفع الیدین رکوع جاتے اٹھتے اور تیسری رکعت کے شروع میں منسوخ نہیں بلکہ سنت جاریہ ہے"
صرف حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیش کرنی ہے کسی امتی کا قول نہیں اور ناہی کسی حدیث کی تاویل کرنی ہے ۔ کیوں اس طرح کی کوئی دلیل پیش کرسکتے ہیں آپ ؟
اگر نہیں تو صرف نہیں لکھ دیجئے اور اگر کوئی دلیل ہے تو پیش کیجئے گا ہاں "حتٰی لقی اللہ" جیسی روایت پیش نہیں کرنا کیونکہ اس کی حقیقت آپ جانتے ہی ہو ۔
اب رہی آپ کی ڈمانڈ کہ مختلف فیہ رفع الیدین کی منسوخیت کی دلیل دوں تو مسٹر گڈ مسلم پہلے بھی پیش کرچکا اب آپ کی فرمائیش پر پھر سے پیش خدمت ہیں ۔دیکھئے
حدثنا عبداللہ بن ایوب المخرمی وسعد ان بن نصر و شعیب بن عمرو فی آخرین قالوا ثنا سفیان بن عیینة عن الزھری عن سالم عن ابیہ قال رایت رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم اذا افتتح الصلاة رفع یدیہ حتی یحاذی بھما وقال بعضھم حذو منکبیہ واذا ارادان یرکع وبعد ما یرفع راسہ من الرکوع لا یرفعھما وقال بعضھم ولا یرفع بین السجتیدنوالمعنی واحد
محدث ابو عوانہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہم سے عبداللہ بن ایوب مخزومی اور سعدان بن نصر اور شعیب بن عمرو تینوں نے حدیث بیان کی اور انہوں نے فرمایا کہ ہم سے سفیان بن عینة نے حدیث بیان کی انہوں نے زہری سے اور انہوں نے سالم سے اور وہ اپنے باپ ابن عمر سے روایت کی اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے جناب رسول اللہ کو دیکھا آپ جب نماز شروع کرتے تو رفع یدین کرتے کندھوں کے برابر اور جب ارادہ کرتے کہ رکوع کریں اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد تو آپ رفع الیدین نہ کرتے اور بعض راویوں نے کہا ہے کہ آپ سجدتین میں بھی رفع یدین نہ کرتے مطلب سب راویوں کی روایت کا ایک ہی ہے ۔
(صحیح ابوعوانہ جلد دوئم صفحہ نوے)​
اور
عن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ قال کنا مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بمکۃ نرفع ایدینا فی بدء الصلوٰۃ و فی دخل الصلوٰۃ عند الرکوع فلما ھاجر النبی صلی اللہ علیہ وسلم الٰی المدینۃ ترک رفع الیدین فی داخل الصلوٰۃ عند الرکوع و ثبت علٰی رفع الیدین فی بدء الصلوٰۃ
(اخبار الفقھا ء والمحدثین للقیروانی صفحہ دوسوچودہ )​
ترجمہ
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ میں ہوتے تھے تو شروع نماز میں اور رکوع کے وقت رفع الیدین کرتے تھے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی طرف ھجرت فرمائی تو نماز میں داخل رکوع والا رفع الیدین ترک کردیا اور صرف شروع نماز والے رفع الیدین پر قائم رہے۔
یہاں صرف دو ہی روایات پیش کی ہیں ،پچھلے مراسلات میں اور بھی کافی شافی احادیث موجود ہیں ،جن سے شروع نماز کی رفع الیدین ثابت اور باقی تمام رفعیں چھوڑ دینا ثابت ہے ۔اور اس پوسٹ کے بعد میری پوسٹ میں ان شاء اللہ آپ کو مزید کافی ساری دلیلیں دیکھنے کو ملیں گی ۔
اب آپ صرف ویسی حدیث پیش کردیں جس کا تقاضہ اوپر کیا ہے ۔ شکریہ
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
اپنے الفاظ میں تفصیلی وضاحت کرنے کا بھی بہت بہت شکریہ۔ بدگمانی آپ کی وجہ سے شروع ہوئی اور آپ نے ہی ختم کرنی تھی، اس لیے کردی۔۔۔اگر وضاحت نہ کرتے تو ہماری بدگمانی اسی طرح ہی بدگمان بن کر باقی رہتی۔۔ یہ توشکر ہے کہ آپ نے وضاحت کردی۔
ایک بار پھر "بدگمانی" ماننے پر شکریہ
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
پیش کردی ہے ایسی روایت جس کا آپ انکار کربھی نہیں سکتے تھے، آپ کیا آپ کی پوری پارٹی بھی انکار کرنے کا سوچ نہیں سکتی۔ ہاں قیل وقال اور حیل میل کے سہارے لے کر انکار کیا جاتا رہا ہے اور کیا بھی جارہا ہے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی جو روایت بخاری سے پیش فرمائی ہے اس سے بھی اور باقی پیش کردہ کسی بھی روایت سے آپ دس جگہوں پر رفع الیدین کرنے کی صراحت دکھانے سے ناکام و نامراد رہے ہیں ابھی تک ۔ ریکارڈ درست کرلیجئے مسٹر گڈ مسلم ۔
میں اگر کسی بھی روایت کو مانتا ہوں تو ضروری نہیں کہ عمل بھی اس ہی روایت پر کروں اور آپ کا طریقہ بھی یہی ہے، ہے کہ نہیں ؟ مثالیں پہلے ہی بہت دے چکا اب صرف اشارے کردیتا ہوں
اول
ہر تکبیر پر رفع الیدین کرنا ثابت ہے کہ نہیں ؟ اور آپ صرف دس جگہوں پر کرتے ہیں
دوم
صرف دو جگہوں پر رفع الیدین کی حدیث ہے کہ نہیں ؟ اور آپ کا اس پر عمل نہیں
سوم
صرف ایک جگہ رفع الیدین کا ثبوت حدیثوں میں ہے کہ نہیں؟ اس پر بھی آپ کا کبھی عمل نہیں
چہارم
تین جگہوں پر رفع الیدین کرنے کی روایات موجود ہیں کہ نہیں ؟ ان پر بھی آپ کا عمل نہیں
امید ہے سمجھ گئے ہوں گے آپ؟
اگر ضروری سمجھیں تو آپ کو اجازت لینے کی ضرورت نہیں بتادیجئے گا کہ کیوں آپ نے دو جمع دوچار کرکے صرف دس جگہوں پر رفع الیدین کرنے کا طرز عمل اپنایا ،حالانکہ اس عمل پر آپ کے پاس کوئی صریح دلیل ہے ہی نہیں ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
میں نے کہیں بھی گنتی دکھانے کی بعد نہیں کی، اورنہ گنتی پر گفتگو کرنا میرا موضوع ہے، کیونکہ اگر شرعی اوامر کو اسی طرح گنتی کے ساتھ ملا لیں تو پھر بات بہت دور چلی جائے گی۔ اور تو اور پھر یہ بھی پتہ نہیں چلے گا کہ نماز کے شروع میں کتنی بار رفع کرنی ہے؟ ایک بار؟ دو بار؟ تین بار؟ یا اٹھائیس بار ؟ کیونکہ یہ حکم تو ہے کہ نماز شروع کرتے ہوئے رفع کرنی ہے لیکن یہ کہاں سے ثابت ہے یا کہاں حکم ہے کہ کتنی بار کرنی ہے؟ اگر ثابت ہے تو پیش کریں صریح دلیل؟ جس میں ذکر ہو کہ نماز شروع کرتے ہوئے ایک رفع کرنی ہے۔۔یاد رہے تعداد کا ذکر ہو۔ اس لیے محترم گزارش یہ ہے کہ آپ میری طرف سے پوچھی گئی باتوں کو دوبارہ سے پڑھیں اور پھر پوچھی گئی باتوں پر لب کشائی کریں، عبارت کچھ ہوتی ہے اور جناب کی طرف سے لکھا کچھ گیا ہوتا ہے۔۔ وہ تمام باتیں دوبارہ پیش ہیں۔
کچھ سمجھ آیا کہ نہیں ؟ یہاں گنتی ہے یا مقامات کی نشاندھی ؟۔۔ اگر آپ کہتے ہیں کہ یہاں مقامات کی نشاندھی نہیں بلکہ گنتی ہی ہے تو پھر ذرا مجھے اس بات کی تفصیل بھی بتاتے جاؤ کہ اگر وضوء بارے یوں حکم ہوتا کہ ہاتھ دھونے ہیں،پھر کلی کرنی ہے، پھر ناک میں پانی ڈالنا ہے، پھر منہ دھونا ہے، پھر بازو دھونے ہیں، پھر مسح کرنا ہے،پھر پاؤں دھونے ہیں۔۔ تو ہمیں کیسے پتہ چلتا کہ ہاتھ کتنی بار دھونے ہیں؟ کلی کتنی بار کرنی ہے؟ ناک میں پانی کتنی بار ڈالنا ہے؟ چہرہ کتنی بار دھونا ہے؟ بازو کتنی بار دھونے ہیں؟ الخ۔۔۔ محترم جناب یہاں سے ایک بات سمجھ لیجیے کہ جہاں شریعت گنتی بتانے کو ضروری سمجھتی ہے تو وہاں بتا بھی دیتی ہے، جیسا کہ آپ وضوء کے طریقہ پر غور کرلیں۔ لیکن جہاں صرف مقامات ہی بتانے ہوتے ہیں وہاں گنتی نہیں بتائی جاتی۔۔اگر کنتی پر آتے ہیں تو پھر پانچوں نمازوں کا اثبات بھی آپ کےلیے مشکل ہوجائے گا۔۔حضور سہج صاحب دامت برکاتہم العالیہ۔۔۔امید ہے اب بچوں کی طرح باتیں نہیں کیا کروگے ۔۔ ان شاءاللہ
اس کو نام دیا جاتا ہے دھوکہ دینا اور ساتھ حد درجے کی ہٹ دھرمی۔۔۔میرے ان الفاظ پر دوبارہ غور کریں۔شاید کہ سمجھ والا مادہ کام کرنا شروع کردے۔
اگر اس لائن کو پڑھنے کے بعد سمجھ شریف کام شروع نہ کرے تو پھر اس سے پچھلی لائن پڑھ لینا
امید کافی ہے کہ اتنی وضاحت پر سوچ کام کرنا شروع کردے گی۔ ان شاءاللہ ۔۔۔جب سوچ کام کرنا شروع کردے تو پھر یہ غلط بیانی کے الفاظ کا رخ ذرا اپنی طرف موڑ کر دیکھ لینا بہت سجیں گے۔۔
مسٹر گڈ مسلم مجھے آپ کی اس قسم کی باتیں پڑھ کر کوئی حیرانی وغیرہ بلکل بھی نہیں کیونکہ میں جانتا جو ہوں ۔ اسلئے آپ کی اس قسم کی باتوں کا ایک ہی جواب ہے کہ آپ چاھتے ہیں "مٹی پاؤ گنتی پر" مگر آپ شاید اپنے ہی لکھے کو اب مٹابھی نہیں سکتے کیونکہ گلے میں جو آچکی ہے ۔ فکر ناٹ مسٹر گڈ مسلم میں ناہی آپ کو جھوٹا کہوں گا اور ناہی اس بات کو زیادہ لتاڑوں گا بس ایک بار اور آپ کے الفاظ ویسے ہی پیش کردیتا ہوں جیسے آپ نے لکھا تھا
اور پھر میں نے مقام والی بات پہلی کئی پوسٹ میں کی کہ سہج صاحب جب مقام واضح ہوجائیں گے کہ ان ان مقامات پر رفع کرنا سنت ہے تو پھر گنتی کرنا کوئی مشکل نہیں رہ جائے گا۔ اور میں نے الحمد للہ حدیث سے وہ تمام مقامات پیش کردیئے ہیں۔ جن پر رفع کرتے ہوئے اگر گنتی کی جائے تو آپ کے مطالبہ کا پہلا حصہ پورا ہوتا ہے۔ یعنی دس کا اثبات۔(پوسٹ نمبر پچیس)
اور یہ بھی بتادوں مسٹر گڈ مسلم اگر آپ کہتے ہیں کہ آپ نے مقامات دکھائے ہیں تو پھر مقامات دکھانے کے بعد کیا کیا ہے ؟ گنتی ؟ اور یہی تو میں نے دکھایا ہے آپ کو کہ آپ نے یہاں گنتی دکھانے کی بات فرمائی تھی ۔ امید ہے اب اپنا مزید تماشہ نہیں بنائیں گے کیوں کہ شاید سمجھ شریف میں آگیا ہو۔اور آپ نے "گنتی" پر مٹی پانے کی خاطر جو پاپڑ بیلے ہیں ان پر میں مٹی پاتا ہوں تاکہ آپ کو صرف دس جگہوں کے اثبات کی گنتی دکھانے پر ہی اپنی عقل کھپانی پڑے ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
اس پر تفصیل سے میں نے بھی کچھ لکھ دیا ہے۔ امید ہے غور کرنے کی کوشش کریں گے۔ ان شاءاللہ
مسٹر گڈ مسلم " صریح " دلیل پیش کرنی ہی پڑے گی بغیر دوجمع دوچار کئے اور امتیوں کی اندھی اور بے دلیل تقلید کئے۔ امید ہے پوری کوشش کریں گے آپ ۔صرف کچھ لکھ دینے سے کام نہیں چلنے والا۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
جناب انکار کب کیا ہے کجا انکار کر بھی نہیں سکتے تھے۔۔آپ اپنی سمجھ شریف سے زمانے کا فرق بیچ میں مت لائیں۔۔ مجھے اس پر دلیل مطلوب ہے۔۔اور دلیل بھی کعبہ کی مثال جیسی جو آپ نے خود دی تھی۔۔اور مزید ناسخ و منسوخ کےلیے رب کائنات کا کلیہ کیا ہوتا ہے؟ اور پھر علمائے موحدین نے ناسخ منسوخ کی کیا کیا شرائط لگائی ہیں۔۔ وہ بھی ازبر کرلینا۔
مسٹر گڈ مسلم آپ نے حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی حدیث پیش کی تھی اور کم از کم وہاں آپ وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی حدیث کو میرے الفاظ کے مطابق آخری زمانے کا عمل مانتے ہیں کہ نہیں؟ یہ سوچے سمجھے بنا کہ اس میں تو ان مقامات تک کی صراحت نہیں جو آپ ثابت کرنے کا دعوٰی کر رہے ہو اس سے بھی الحمدللہ ہمارا ہی عمل ثابت ہو رہا ہے دیکھئے
تیسری حدیث:
عن وائل بن حجر قال أتيت النبي صلي الله عليه وسلم في الشتاء فرأيت أصحابه يرفعون أيديهم في ثيابهم في الصلاة ۔(ابوداؤد جلد1ص 265، جمع الفوائد جلد1 ص91)
’’ وائل بن حجر بیان کرتے ہیں کہ میں سردیوں میں آنحضور کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے صحابہ کو دیکھا وہ کپڑوں کے نیچے سے رفع الیدین کیا کرتے تھے‘‘۔
ابو داؤد کی روایت میں ہے ۔
ثم جئت بعد ذلك في زمان فيه برد شديد فرأيت الناس عليهم جل الثياب تحركت أيديهم تحت الثياب۔ ( سنن ابوداؤد مع عون المعبود ج1 ص265)
’’ وائل بن حجر کہتے ہیں کہ میں دوبارہ سخت سردی کے موسم میں آیا۔ لوگوں پر بھاری کپڑے تھے تو وہ ان کے نیچے سے رفع الیدین کرتے تھے‘‘۔
آپ نے یہ روایت پیش کی تھی اور یہ تاثر دیا تھا کہ آپ نے دس کا اثبات پیش کردیا اور بہت بڑا کارنامہ انجام دے چکے۔ جبکہ مسٹر گڈ مسلم اس روایت سے ہی الحمدللہ ثمہ الحمدللہ رفع الیدین ثابت ہے صرف شروع نماز کی کیونکہ اس روایت میں صرف ایک ہی رفع الیدین کا زکر ہے اور مسٹر گڈ مسلم نے اس ایک رفع الیدین کو دس بنادیا ۔
ہے نا کمال فرقہ جماعت اہل حدیث کے ماننے والے مسٹر گڈ مسلم کا ؟
صرف لفظ رفع الیدین کسی بھی روایت میں دیکھا اور فورا اس پر فرقہ جماعت اہل حدیث کا ٹھپا لگادیا یہ ہے آپ کا کمال مسٹر گڈ مسلم ۔ ارے مسٹر یہ تو دیکھ لیتے ، حالانکہ ترجمہ بھی آپ نے خود ہی پیش کیا ہے ، کہ روایت میں کون سی اور کتنی رفع الیدین کا زکر ہے ؟ چلو یہ تو تھی وہ بات جو روایات سے صاف ظاھر ہورہی ہے اب بتاتا ہو زمانے کی بات تو مسٹر گڈ مسلم آپ جوتے پہن کر نماز پڑھتے ہیں ہمیشہ یا جوتے اتار کر ؟یقینا جوتے اتار کر ہمیشہ ۔کیوں ٹھیک؟ تو یہ جوتے پہن کر نماز پڑھنا آپ نے زمانے کے فرق سے ہی ترک کیا ہے یا یہاں بھی زمانے کا فرق نہیں مانتے ؟ رفع الیدین ہر حرکت اونچ نیچ پر حدیث میں آئی ہے اسے بھی جناب نے چھوڑا ہوا ہے ۔ کیوں ٹھیک ہے کہ نہیں؟ یا کبھی کبھی کرتے ہیں ہر ہر حرکت پر ؟ یقینا یہاں بھی سیدھا سادھا زمانے کا فرق ہے کہ پہلے ہر حرکت پر رفع الیدین کیا جاتا تھا بعد میں آپ کے عمل کے مطابق دس جگہ رہ گیا ۔ اور ہمارے عمل کے مطابق صرف شروع نماز تک ۔ کیونکہ ہم مکمل روایات کو مانتے ہیں آپ کی طرح نہیں کہ آسمان سے گرا اور کھجور میں اٹکا والا حساب کہ اٹھائیس میں سے اٹھارہ کو چھوڑ دیا اور دس باقی بچا لیں جبکہ ہم الحمدللہ اٹھائیس میں سے صرف پہلی کو مانتے ہیں اور کرتے ہیں کیونکہ جن روایات کو آپ لیتے ہو اور دوجمع دوچار کرکے اپنی گنتی دس تک پہنچاتے ہو ان روایات سے اول تو آپ کا عمل ثابت نہیں ہوتا دوم یہ کہ ان روایات کے بعد کا عمل بھی الحمدللہ بعد کی روایات سے ثابت شدہ ہے جیسا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت اوپر پیش کی تھیں
حدثنا عبداللہ بن ایوب المخرمی وسعد ان بن نصر و شعیب بن عمرو فی آخرین قالوا ثنا سفیان بن عیینة عن الزھری عن سالم عن ابیہ قال رایت رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم اذا افتتح الصلاة رفع یدیہ حتی یحاذی بھما وقال بعضھم حذو منکبیہ واذا ارادان یرکع وبعد ما یرفع راسہ من الرکوع لا یرفعھما وقال بعضھم ولا یرفع بین السجتیدنوالمعنی واحد​

محدث ابو عوانہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہم سے عبداللہ بن ایوب مخزومی اور سعدان بن نصر اور شعیب بن عمرو تینوں نے حدیث بیان کی اور انہوں نے فرمایا کہ ہم سے سفیان بن عینة نے حدیث بیان کی انہوں نے زہری سے اور انہوں نے سالم سے اور وہ اپنے باپ ابن عمر سے روایت کی اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے جناب رسول اللہ کو دیکھا آپ جب نماز شروع کرتے تو رفع یدین کرتے کندھوں کے برابر اور جب ارادہ کرتے کہ رکوع کریں اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد تو آپ رفع الیدین نہ کرتے اور بعض راویوں نے کہا ہے کہ آپ سجدتین میں بھی رفع یدین نہ کرتے مطلب سب راویوں کی روایت کا ایک ہی ہے ۔
(صحیح ابوعوانہ جلد دوئم صفحہ نوے)​
اور
عن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ قال کنا مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بمکۃ نرفع ایدینا فی بدء الصلوٰۃ و فی دخل الصلوٰۃ عند الرکوع فلما ھاجر النبی صلی اللہ علیہ وسلم الٰی المدینۃ ترک رفع الیدین فی داخل الصلوٰۃ عند الرکوع و ثبت علٰی رفع الیدین فی بدء الصلوٰۃ
(اخبار الفقھا ء والمحدثین للقیروانی صفحہ دوسوچودہ )​
ترجمہ
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ میں ہوتے تھے تو شروع نماز میں اور رکوع کے وقت رفع الیدین کرتے تھے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی طرف ھجرت فرمائی تو نماز میں داخل رکوع والا رفع الیدین ترک کردیا اور صرف شروع نماز والے رفع الیدین پر قائم رہے۔

دیکھئے اور غور سے دیکھئے زمانے کا فرق نظر آئے گا ان روایات میں آپ کو بھی اور دوسرے دیکھنے والے تمام قاریوں کو بھی۔ اگر نہیں نظر آتا اب بھی تو فکر نہ کرو مجھے بتانا میں نشان لگا کر دکھاؤں گا ۔بلکہ نشان لگا بھی دئے ہیں آپ کی مزید آسانی کے لئے۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
مولانا پہلی بات آپ نے جو ابن عمر رضی اللہ عنہ کا کی طرف منسوب اثر پیش کیا ہے، اس میں ایک راوی مجاہد بھی ہیں۔ اور اس بارے ماقبل بھی پوچھ چکا ہوں کہ حضرت مجاہد رحمہ اللہ کا اپنا عمل مختلف فیہ رفع پر کیا تھا۔؟ جس کا جواب آپ نے ابھی تک نہیں دیا اور نہ دے سکتے ہیں۔۔ کیونکہ اگر آپ نے جواب دے دیا تو پھر آپ کا پول سب کے سامنے آجائے گا۔ اس لیے ادھر ادھر کی باتوں سے ہی جان چھڑانے کے چکر میں ہیں لیکن گڈمسلم آپ کو جان نہیں چھڑانے دے گا۔ ان شاءاللہ
مسٹر گڈ مسلم ناجانے کس وقت کے انتظار میں ہیں یا کیا چاھتے ہیں یہ آپ جانو اور آپ کی سوچ فکر وغیرہ۔ میں نے آپ سے گزارش کی تھی
اقتباس اصل پیغام ارسال کردہ از: sahj پیغام دیکھیے
حضرت مجاھد رحمۃ اللہ کا عمل کیا تھا ؟ یہ آپ کی دلیل بن سکتا ہے تو آپ ہی ضرور ضرور ضرور پیش کیجئے۔
اس کے باوجود مسٹر گڈ مسلم پول نہیں کھول رہے ۔ کیوں مسٹر گڈ مسلم؟
جناب کھولیئے پول اور ساتھ یہ ضرور بتانا کہ اگر مان لیا جائے کہ مجاھد رحمہ اللہ کا اپنا عمل مختلف فیہ رفع الیدین کرنے کا تھا تو وہ آپ کی دلیل بن سکتا ہے ؟ شاید بن سکتا ہے جب ہی تو سسپنس در سسپنس دس سسپنس قائم کرنے کی کوشش میں ہیں کہ آپ مجاھد رحمہ اللہ کا رفع الیدین کرنا ثابت فرماکر اپنی دس جگہ کی گنتی اثباتا اور اٹھارہ جگہوں کی گنتی نفیا اور سنت جاریہ ثابت کرلیں گے ۔ لیکن اگر ایسا کریں تو پھر یہ بھی ضرور ضرور ضرور بتانا کہ مجاھد رحمہ اللہ آپ کے ہاں امتی ہی قرار پاتے ہیں یا ۔۔۔؟ امید ہے سمجھ تو گئے ہوں گے آپ؟ ویسے مجھے انتظار ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کا کہ آپ پیش کریں۔ اور آپ پوری رفتار سے جارہے ہیں مجاھد رحمہ اللہ کے "اپنے" عمل کی جانب ؟ اور اگلے اقتباس میں خود اپنا پول کھولتے ہیں یہ فرماکر ۔ دیکھئے
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
جناب ہم امتیوں کے اقوال وافعال کو دلیل نہیں مانتے۔ ہم تو صرف اور صرف اللہ اور اللہ کے رسول کے اقوالات وفرامین کو دلیل کہتے، مانتے اور تسلیم کرتے ہیں۔۔ یہ مبارک عمل آپ لوگوں کے کھاتے میں آیا ہے کہ مولانا صاحب جو مرضی کہتے اینڈ کرتے پھریں، آپ لوگ چوں چراں نہیں کرسکتے۔۔ کیونکہ اعتبار جو ہوتا ہے ناں۔۔شرعی معاملات میں ہم قرآن وحدیث سے دلیل کے قائل ہیں۔
الحمدللہ اسے کہتے ہیں منہ کی کھانا وہ بھی خود اپنے ہی منہ کی ۔
مسٹر گڈ مسلم امتیوں کے اقوال افعال کو دلیل نہیں مانتے لیکن پول کھولتے ہیں صرف، وہ بھی زبانی اور بغیر دلیل۔ یہ بات سمجھ لیجئے مسٹر گڈ مسلم کہ راوی کی روایت کی حیثیت ہوا کرتی ہے اس کے اپنے عمل کو نہیں تولا جاتا کہ وہ بیان کردہ روایت پر عمل کرتا ہے یا نہیں۔ جیسے امام بخاری رحمہ اللہ سمیت تقریبا تمام محدثین مقلد ہوئے کسی ناکسی کے ، احادیث کے راوی الحمدللہ کسی نا کسی امام کے مقلدین تھے اور آپ لوگ ان ہی کی روایت کردہ احادیث سے تقلید کے خلاف دلیلیں لیتے ہو اور احناف کے خلاف دیگر اہل علم حضرات جو دوسری تیسری یا چوتھی صدی ھجری میں گزرے ، ان کے اقوال پیش کرتے ہو اور یہ خیال نہیں کرتے کہ جن کے اقوال احناف کے خلاف پیش کرتے ہو وہ خود بھی کسی کے مقلد تھے ۔ (اسی قسم کا نمونہ پوسٹ نمبر اکیاون کے جواب میں پیش کرچکا ہوں)​
تو ایسی شخصیت جو خود تمہارے مزہب میں "گمراہ" قرار پاتا ہو اس کی بات کو لے لیتے ہو اور ہم اگر مجاھد رحمہ اللہ جیسی جلیل اکقدر شخصیت کی روایت کردہ روایت کو لے لیں تو آپ کو ان کا "اپنا" عمل یاد آرہا ہے ؟ چلیں اب جلدی سے مجاھد رحمہ اللہ کا ہی عمل پیش کردیں شاید اسی عمل میں آپ کی "گنتی" پوری ہوجائے (ابتسامہ)​
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
1۔ جب تک آپ اپنی روایات کی تحقیق پیش نہیں کریں گے۔ تب تک میں کیسے تسلیم کرسکتا ہوں۔ کیونکہ اگر آپ کی روایات کو تسلیم کروں تو صحیح، صریح روایات کا انکار آتا ہے۔۔اس لیے آپ سے تب ہی کہا تھا جب آپ نے ابن عمر رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب اثر پیش کیا تھا کہ اس کی سند پیش فرمادیں لیکن آپ نے ابھی تک سند پیش کرنے کی جرات نہیں کی۔ اور نہ میرے اس سوال کا جواب دیا کہ حضرت مجاہد رحمہ اللہ کا عمل کیا تھا ؟۔۔انکار کرنے کی وجہ
2۔ میری پیش کردہ روایت میں اور کی پیش کردہ روایت دونوں متضاد ہیں۔۔نشاندھی۔۔۔اب آپ کو اس بات پر بھی اللہ کا فرمان یا نبی کریم کا فرمان پیش کروں کہ یہ دونوں روایات آپس میں متضاد ہیں۔۔شرم مگر تم کو آتی نہیں۔
آپ سے کس نے کہا کہ صاف اور صریح روایات کا انکار کرو؟ مسٹر گڈ مسلم انکار نہیں آپ نے صاف اور صریح دلیل پیش کرنی ہے جس سے ہم بغیر دوجمع دوچار کئے دس تک کی گنتی دیکھ سکیں ۔ رہی بات تحقیق پیش کرنے کی تو اس کی ضرورت پوری ہوچکی ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت کو امام ترمزی کی جانب سے حدیث حسن کہا گیا ہے ۔ کیا یہ کافی نہیں ؟ اور ابن عمر رضی اللہ عنہ کی جس روایت کو آپ نے پیش کیا اس کے بارے میں بھی ابوداؤد میں ہی لکھا ہو اہے کہ الصحيح قول ابن عمر وليس بمرفوع اور رہی بات مجاھد رحمہ اللہ کی روایت کردہ حدیث کے راویوں کے بارے میں ، تو مسٹر گڈ مسلم ابھی آپ میری پوسٹ نمبر اکتالیس تک نہیں پہنچے وہیں پر آپ کو وہ نظر آجائے گا جو میں نے اس بارے میں پیش پوش کیا تھا بے فکر رہیں۔
اگلی بات یہ کہ شرم کس کو نہیں آتی اس کا فیصلہ دیکھنے پڑھنے والوں پر چھوڑ دیں ۔
اسی لئے میں صرف آپ کو آپ کی دلیلیں ہی یاد کروا رہا ہوں کہ امتیوں کا پیچھا چھوڑیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ پیش کردیں اور دس کا اثبات ثابت کریں ۔ لیکن آپ ہیں کہ مجھے شرمندہ کئے دے رہے ہیں امتیوں کے اقوال پیش کر کر کے ۔ اور اس کے علاوہ شرم کروں تو کس بات پر ؟ کیا میں نے کسی صحیح حدیث کا انکار کیا ہے اب تک؟ ہاں ھزاروں صحیح احادیث ایسی ہوں کی جن پر آپ کا عمل بھی نہیں ہوگا ۔ کیوں ٹھیک؟ جبکہ آپ "حدیث" پر عمل کرنے کے دعوے دار بھی ہو ۔ پھر یہ حدیثوں کو عمل میں نا لانا کیا معنی رکھتا ہے؟ کیا میں یہ کہہ دوں کہ گڈ مسلم صاحب "شرم تم کو مگر نہیں آتی" تم ہر ہر حرکت پر رفع الیدین نہیں کرتے؟تم بچا گود میں اٹھا کر نماز نہیں پڑھتے؟ تم ابن عباس رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ثابت دوجگہوں کی رفع الیدین کبھی نہیں کرتے؟تم ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی مرفوع حسن حدیث پر بھی عمل نہیں کرتے وغیرہ ۔۔ لیکن میں نے آپ کو شرم دلانے کی بات نہیں کی کیوں کہ میں آپ کو جانتا جو ہوں ۔ اسلئے اس کام کا مجھے کوئی فائدہ نہیں۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
کیا یہ فقہاء کا اصول نہیں ہے؟ اگر ہے تو پھر آپ بھی تسلیم کرتے ہیں اس لیے جب دونوں تسلیم کرتے ہیں تو دلیل کی ضرورت ہی نہیں لیکن اگر آپ انکار کرتے ہیں تو پھر پہلے ثابت کریں کہ یہ اصول قرآن وحدیث کے خلاف ہے۔۔ کیونکہ میں تو کہتا ہوں کہ یہ اصول قرآن وحدیث کے خلاف نہیں ہے۔۔ جب آپ یہ ثابت کردیں گے کہ یہ اصول قرآن وحدیث کے خلاف ہے پھر ان شاءاللہ باحوالہ میں بھی ثابت کردونگا کہ یہ اصول قرآن وحدیث کے موافق ہے۔۔
ناں جناب ناں۔۔ آپ کا دعویٰ منسوخیت کا ہے۔ اور آپ یہ دعویٰ کرکے اس بات کو تسلیم کرچکے ہیں رفع الیدین پہلے منسوخ نہیں تھا۔ یعنی اس پر عمل کیا جاتا تھا۔ یہاں تک میں آپ کے ساتھ ہوں۔ لیکن جب آپ نے منسوخیت کا دعویٰ شروع کیا تو پھر حضور توجہ کیجیے اصل مدعی کون ہے؟۔۔اور اصل منکر کون ہے؟ آپ منسوخ کہتے ہیں اور میں منسوخ کا انکاری ہوں۔۔۔ تو جناب اب آپ بتائیں گے کہ دلیل کس پر ہے اور قسم کس پر ہے۔۔؟۔۔یہاں تک تو بات امید ہے سمجھ آگئی ہوگی۔۔اب آتا ہوں کہ میں نے اس اصول کی طرف رہنمائی کیوں کی۔
جناب آپ نے ابن عمررضی اللہ عنہ کی طرف منسوب اثر پیش کیا۔ میں نے کہا میں نہیں مانتا۔لیکن آپ تسلیم کررہے ہیں۔تو جناب یہاں پر مدعی کون ہے اور منکر کون ہے؟۔۔ باتوں کو گھمانا پھرانا اور گھر سے بے گھر کرنے کا فن ٹھیک ہے آپ بے کامل رکھتے ہیں لیکن یاد رکھو سامنے بھی گڈمسلم ہے۔۔بھاگنے یا ادھر ادھر جانے کی کوشش نہیں کرنے دے گا۔ ان شاءاللہ
مسٹر گڈ مسلم آپ "منکر" ہو؟ رفع الیدین کرتے ہو وہ بھی اختلافی اور اپنے آپ کو "منکر " بھی ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہو۔ بھئی کچھ تو خیال کرو ۔ اچھا یہ بتاؤ مختلف فیہ رفع الیدین کا اثبات مانتے ہو کہ نہیں ؟دس جگہ رفع الیدین کی گنتی ثابت کرنے کی کوشش کی یا نہیں ؟(بھئی دوجمع دوچار) یہ کیا بات ہوئی ؟ چلو ایک اور انداز سے بتاتا ہوں آپ کی چکر بازی ۔
آپ نے لکھا ہے کہ مختلف فیہ رفع الیدین منسوخ نہیں۔ کیوں ٹھیک؟ اس کا مطلب کیا یہ نکلا کہ آپ منکر بن گئے اور دلیل آپ کے زمہ نہیں ؟ بھئی یہ بھی بتادو کہ اگر منسوخ نہیں تو کیا ہے ؟ سنت جاریہ آپ خود فرماچکے اور میں منسوخ کہتا ہوں ۔تو اس کا کیا مطلب ہوا؟ یہی ناں کہ میں مختلف فیہ رفع الیدین کو دس جگہ سنت جاریہ نہیں مانتا ۔ کیوں ٹھیک؟ دیکھو میں مختلف فیہ رفع الیدین بلکل بھی نہیں کرتا اور ناہی اسے سنت جاریہ مانتا ہوں ۔ یہ انکار ہوا یا وہ جو آپ کا عمل ہے ؟یعنی مختلف فیہ رفع الیدین کو سنت جاریہ کہنا اور جاری سنت سمجھ کر کرنا ؟
پس ثابت یہی ہوا کہ آپ مختلف فیہ رفع الیدین کو جاری سنت مانتے ہو اور میں نہیں مانتا اور جو مانتا ہوں یعنی شروع نماز کی پہلی رفع الیدین، اسکی دلیلیں پیش کرچکا ہوا ہوں(حالانکہ شروع نماز کی رفع الیدین بلکل بھی اختلافی نہیں لیکن آپ کی جانب سے اختلاف ڈالنے کی کوشش کے جواب میں دلیل پیش کردی) اور آپ ابھی تک نہیں پیش کرسکے ایک بھی دلیل ایسی جس میں آپ کا پورا عمل ہو اختلافی رفع الیدین وہاں وہاں کرنے کا جہاں جہاں آپ کرتے ہو ۔
اسی لئے جناب ، مسٹر گڈ مسلم صاحب کو اب منکر ہونا اور دلیل سے فرار کا بہانہ تلاش کرتے ہی بن پڑرہی ہے ۔ ایسا نہ کریں مسٹر گڈ مسلم مجھے شرم آجائے گی(ابتسامہ) ۔ بات وہ کریں جو بن سکے یہ کوئی بات نہیں کہ شروع سے اب تک سرتوڑ کوشش کرلی دس تک کی گنتی ثابت کرنے کی اور اب آکر ہاتھ کھینچ رہے ہیں کہ "میں تو منکر" ہوں۔(ابتسامہ)
دلیل پیش کیجئے گڈ صاحب منکر بننے کی ناکام کوشش نہ کریں یہ چکر بازی پرانی ہوچکی ۔ شکریہ
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
یہ اصول عجیب ہے یا غریب ۔۔ آپ کے اس عجیب کہنے کو رد کردیا ہے۔۔ اس لیے آپ اس اصول بیچارے پر ظلم نہ ڈھائیں۔۔ اور اگر اس اصول کو مانتے ہیں تو اس اصول پر عمل کرتے ہوئے دلائل پیش کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔ میری نہیں۔۔شاباش کوئی صریح صحیح دلیل اپنے مؤقف پر پیش فرمائیں۔۔۔منسوخیت کی دلیل پیش کرنے سے پہلے اگر حوصلہ ہو تو پھر نیل الفرقدین از مولانا انور شاہ حنفی، التعلیق الممجد از مولانا عبدالحئی اور ایضاح الادلہ از مولانا محمود الحسن کا بھی مطالعہ کرلینا شاید معلوم ہوجائے کہ آپ کا دعویٰ کیا ہے؟ اور یہ آپ کے علماء کیا کہتے ہیں۔ اور پھر آپ خود بھی کہہ چکے ہیں کہ ہمیں اعتبار ہوتا ہے اس لیے دلیل طلب نہیں کرتے۔
مسٹر گڈ مسلم دلیل تو ایسی پیش کرچکا ہوا ہوں جو میرا عمل ثابت کرچکی ہیں ۔ رہی بات آپ کی پیش کردہ دلیل تو اس بارے میں گزارشات کرچکا ہوا ہوں کہ
آپ کی پیش کردہ کسی دلیل میں بھی دس جگہ رفع الیدین کے اثبات کی صراحت موجود نہیں

اور آپ اب تک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ مختلف فیہ رفع الیدین کے بارے میں پیش نہیں کرسکے
رہی بات میرے اکابرین کی کہ انہوں نے کیا کچھ لکھا ہوا ہے ؟ تو مسٹر گڈ مسلم ڈو ناٹ فکر فار دیٹ۔ یہاں میں اور آپ بات کررہے ہیں اور الحمدللہ آپ جتنا مرضی ادھر ادھر دوڑ لگالیں پنڈال سے نکلنے میں بھی نہیں دوں گا آپ کو اور پنڈال میں ہی رہ کر آپ کو ثابت کرنا ہے آپ کا اپنا عمل مختلف فیہ رفع الیدین کے بارے میں ۔ اوکے؟
ویسے بھی جب بندے کو خصوصا غیر مقلد کو اپنے عمل پر دلیل نہ مل سکے تو وہ یہی کرتا ہے جو آپ کر رہے ہیں یعنی فلاں نے کیا لکھا اور فلاں نے وہ لکھا اور کون منکر ہے اور کون فلاں ۔ ویسے بھی یہاں کوئی مناظرہ بازی نہیں ہورہی مسٹر گڈ مسلم ورنہ اگر مناظرہ کیا جائے آپ سے تو میرا یقین ہے کہ آپ مناظرے کی شرائط بھی دلیل سے ثابت نہیں کرسکتے ۔ بس ایک بے اصول قسم کی سی بات چل رہی ہے آپ کے ساتھ کیوں کے آپ غیر مقلدین کا کوئی اصول ہے ہی نہیں ، کیونکہ کبھی آپ پیش کرتے ہیں خود آپ کے نزدیک گمراہ قرار پانے والے امتیوں کے اقوال اور کبھی خود مجتھد بن کر دو جمع دوچار شروع کردیتے ہیں ۔ویسے ابھی تک ایسی دلیل نہیں آئی مسٹر گڈ مسلم جس میں صراحت ہو دس جگہ رفع الیدین کے اثبات کی ،بغیر دوجمع دوچار کئے ۔ ٹھیک؟
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
جناب غیر تعصبی آنکھوں سے دیکھیں اور غیر متعصب دل ودماغ سے سوچیں اور الفت نبی کو اجاگر کریں تو آپ کو معلوم ہوجائے گا کہ گڈمسلم نے روایت پیش کی ہے یا نہیں؟جناب میں نے جو روایت پیش کی اس میں چار ان مقامات کا ذکر ہے جن پر ہم رفع یدین کرتے ہیں۔
الحمدللہ میں نے انکار کیا بھی نہیں ، کہ آپ نے روایت پیش نہیں کی ۔ ہاں روایات وہ پیش کی ہیں جن سے آپ کا عمل ثابت بلکل بھی نہیں ہوتا یعنی دس جگہ کی رفع الیدین کا اثبات صراحت سے نہیں موجود ۔ بلکہ آپ کو دوجمع دوچار کرنا پڑتا ہے اور بعض احادیث میں تو دوجمع دوچار بھی نہیں کرسکتے آپ ۔
اسلئے پیش کردہ روایات سے آپ کا عمل ثابت نہیں ہوا اور دلیل صریح کا مطالبہ اپنی جگہ پر قائم ہے ابھی تک۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
آپ نے کہا تھا کہ آپ نے چار رفعوں کو ثابت کردیا ہے۔ باقی چھ رفعوں کو قیاس سے ثابت کیا ہے۔ میں نے کہا تھا کہ ٹھیک ہے بقول آپ کے اگر چار رفعیں دلیل سے ثابت کردیں اور چھ قیاس سے تو یہاں پر جو قیاس کیا اس کا قیاس کا میں انکاری نہیں۔
مسٹر گڈ مسلم "یہاں" جو قیاس فرمایا تھا آپ نے اس کی وجہ سے ہی تو اختلافی رفع الیدین اختلافی ہے ۔ سمجھے ؟ کہ نہیں؟ میں ہوں ناں سمجھاتا ہوں آپ کو ۔
دیکھئے مسٹر گڈ مسلم آپ قرآن اور حدیث پر عمل کرنے کے دعوے دار ہیں ۔ ہیں کہ نہیں؟ اور اختلافی رفع الیدین کو بھی آپ حدیث سے ہی ماننے کے دعوے دار ہیں ۔ہیں کہ نہیں؟ اور جناب " قیاس " فرما کر دس جگہوں کی رفع الیدین کو ثابت کرنے کے اقراری ہیں ۔ کیوں ہیں کہ نہیں؟ تو مجھے یہ بتادو اب مسٹر گڈ مسلم کہ آپ جو اختلافی رفع الیدین دس جگہوں پر کرتے ہو اور اسے حدیث سے ثابت کرنے کی بات کہتے ہو وہ بات جھوٹ ہے کہ نہیں؟ کیوں کہ ابھی ابھی آپ نے اقرار کیا ہے کہ تو یہاں پر جو قیاس کیا اس کا قیاس کا میں انکاری نہیں۔ یہ اقرار صاف بتاتا ہے کہ مختلف فیہ رفع الیدین کا مسئلہ حدیث کا نہیں بلکہ خالص اجتھادی ہے جوکہ ائمہ کرام صدیوں پہلے حل کر چکے کیوں کہ حدیثیں ہر ہر حرکت پر رفع الیدین کرنے کی بھی موجود ہیں ، بقول آپ کے چار مقامات کے اثبات کی بھی ہیں،تین مقامات کے اثبات کی بھی ہیں ،دو مقامات کے اثبات کی بھی ہیں اور صرف ایک جگہ یعنی شروع نماز کے وقت رفع الیدین کرنے کی بھی ہیں ۔ یہیں پر مجتھدین کرام رحمہ اللہ نے اجتہاد فرمایا اور کسی نے صرف رکوع جاتے اٹھتے اور شروع نماز کی رفع الیدین کو اپنایا یعنی امام شافعی رحمہ اللہ اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور ان سے بھی پہلے امام مالک رحمہ اللہ صرف شروع نماز کی رفع الیدین کو اپنا اور باقی رفعوں کو ترک کردینے کا اجتہاد کرچکے اور سب سے پہلے امام اعظم امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے صرف شروع نماز کی تحریمہ کے ساتھ رفع الیدین کو کرنے اور باقی رفعوں کو جو کہ اب آپ بھی مانتے ہو کہ وہ اختلافی یا مختلف فیہ رفع الیدین ہیں ، کو ترک کرنے کی روایات پر فتوٰی دیا اور یہ سب جو میں نے بیان کیا آسان ترین الفاظ میں چاروں ائمہ کرام کا طرز عمل ، یہ اجتہاد کرنا کہلاتا ہے اور یہ ہی اس مسئلہ رفع الیدین کی اصل ہے ۔
اسی مسئلہ میں آپ غیر مقلدین کسی بھی امام کے ساتھ مماثلت نہیں رکھتے بلکہ فرماتے ہیں کہ مقلدین گمراہ و مشرک ہیں کیونکہ وہ مقلد ہیں (معاذاللہ) اور مقلدین کا سب سے بڑا عیب بھی یہی بیان کرتے ہو آپ غیر مقلدین کہ ، مقلدین امام کے فہم اور زاتی رائے (قیاس) پر عامل ہوتے ہیں حدیث و قرآن پر نہیں ۔ کیوں؟ ٹھیک کہا میں نے؟ اور الحمدللہ ہم اہل سنت والجماعت احناف،مالکی،حنبلی،شافعی جھوٹ نہیں بولتے بلکہ خود بتاتے ہیں کہ یہ ہمارے امام کا فیصلہ ہے جو انہوں نے احادیث کو دیکھنے کے بعد کیا ہے ۔ اور حق بھی یہی بات ہے کہ اب آپ کے سامنے ہر قسم کی احادیث موجود ہیں اور مزیدار بات یہ کہ آپ مسٹر گڈ مسلم زمانے کے فرق کو بھی نہیں مانتے اور بضد ہیں کہ زمانے کا فرق کوئی چیز نہیں ، تو ایسی صورت میں آپ کے سامنے ہر قسم کی احادیث و آثار موجود ہیں کہ جن میں ہر ہر حرکت پر رفع الیدین سے لیکر صرف شروع نماز کی رفع الیدین تک کا ثبوت موجود ہے ۔
اب آپ اگر قیاس نہ فرمائیں تو کس حدیث پر عمل کریں گے ؟ جس پر عمل کرکے آپ پورے ثواب کے حق دار اور عامل بالحدیث کہلاسکیں؟ ظاھر ہے اس حدیث پر جس میں ہر ہر حرکت پر رفع الیدین کرنے کا زکر ہے اگر نہیں تو پھر جتنی رفعیں چھوڑو گے اس کو چھوڑنے کا فیصلہ کون کرے گا ؟ اگر اس فیصلہ کا اختیار مجتہد کے لئے نہیں مانتے تو پھر گڈ مسلم صاحب آپ کو بھی قیاس نام کا فریب دینے کی اجازت نہیں ۔ صریح دلیل پیش کرنے میں آپ کیوں ناکام ہیں ؟ سمجھتے تو آپ ہوں گے ہی ، پر مانتے نہیں ۔ کہ ایسی کوئی حدیث موجود ہی نہیں جس پر آپ بغیر قیاس کے رفع الیدین پر عمل کرلیں۔ اگر آپ یہ کہیں کہ ہر ہر حرکت والی روایت کے علاوہ بقول آپ کے چار مقامات والی روایت بھی تو ہے ۔ تو جناب وہاں بھی آپ نے دوجمع دوچار کا سہارہ لیا ۔ لیا ہے کہ نہیں؟ ارے بھول گیا ابھی ابھی تو اقرار کیا تھا آپ نے کہ تو یہاں پر جو قیاس کیا اس کا قیاس کا میں انکاری نہیں۔
پس ثابت ہوا کہ مسٹر گڈ مسلم نے جو قیاس فرماکر دس جگہوں کا رفع الیدین کا اثبات دکھایا وہ ان کے نزدیک خالص "قیاسی" مسئلہ ہے اور اس بارے میں ان کے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی فیصلہ موجود نہیں ۔ اسی لئے مسٹر گڈ کو قیاس کا اقرار کرنا پڑا۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
اور قیاس کو آپ بھی مانتے ہیں۔ اس لیے اگر گنتی مطلوب ہے تو پھر تسلیم کرلیں۔لیکن آپ جناب ہٹ دھرمی کا خوب مظاہرہ کرتے ہوئے ابھی تک دس کا اثبات، اٹھارہ کی نفی گنتی کے ساتھ کے الفاظ دھرائے جارہے ہو۔۔
مسٹر گڈ مسلم آپ فرقہ جماعت اہل حدیث والے ہونے کے دعوے دار ہو کہ نہیں ؟ اگر ابھی تک اپنے آپ کو اہل حدیث مانتے ہو تو اپنے دلائل شرعی گنتی کے ساتھ لکھ دو ۔ تاکہ معلوم تو ہو کہ قیاس نامی دلیل کا آپ کے ہاں کون سا نمبر ہے پہلا؟دوسرا؟یاتیسرا؟ پہلے آپ قیاس کو اپنی دلیل شرعی ودھ نمبر ثابت کرو، کیونکہ یہ تو ہونہیں سکتا کہ گڈ مسلم صاحب اہل حدیث بھی کہلائیں اور دلیلیں جتنی مرضی بناتے چلے جائیں۔ کیونکہ میں جو جانتا ہوں اس کے مطابق اہل حدیث صرف اطیعواللہ و اطیعوالرسول کے دعوے دار ہیں یعنی کتاب اللہ اور فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی دلیل ماننے کا شور مچاتے ہیں ۔اور یہاں مسٹر گڈ مسلم قیاس کو بھی مانتے بلکہ قیاس فرماتے بھی ہیں دوجمع دوچار ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
کتنی بار کہہ چکا ہوں کہ جناب اس روایت میں چار رفعوں کا نہیں چار مقامات کا تذکر ہے۔۔
سوال آپ سے کیا تھا پوسٹ نمبر دو میں
اور آخر میں جناب رفع الیدین کی گنتی کرکے ثابت فرمادیں کہ
٣-رفع الیدین کس کس رکن نماز کے ساتھ کرنا ہے اور کہاں کہاں نہیں کرنا یہ بھی گنتی کے ساتھ ۔
اب آپ مقامات دکھائیں اور گنتی کریں قیاس سے تو میں کیا کرسکتا ہوں مسٹر گڈ مسلم ۔ مجھے تو آپ اپنا مکمل عمل دکھائیں حدیث سے ، جس میں آپ کا عمل صاف نظر آئے بغیر دوجمع دوچار کئے ۔ٹھیک؟
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
جب آپ کی ہٹ دھری بڑھی تو آپ سے پوچھا کہ چار رکعات میں کتنی بار رکوع میں جانا ہوتا ہے اور کتنی بار اٹھنا ہوتا ہے۔۔ آپ نے اس بات کو بھی تسلیم کرلیا کہ چار بار رکوع میں جانا ہوتا ہے اور چار بار رکوع سے اٹھنا ہوتا ہے۔۔یعنی خود تسلیم کرلیا کہ چار رکعات میں دس رفعیں کی جاتی ہیں۔۔
مسٹر گڈ مسلم کیا آپ کی رفع الیدین میرے کہنے کی محتاج ہے ؟ کہ میں تسلیم کروں گا تو ثابت ہوگی ؟ مسٹر گڈ دلیل پیش کریں دلیل جس سے ثابت ہو آپ کا عمل ۔میں چار رکعت نماز میں چار رکوع کرتا ہوں اور نا رکوع جاتے رفع الیدین کرتا ہوں اور ناہی اٹھتے ، تو میرا چار رکعت میں چار رکوع تسلیم کرنا آپ کی اختلافی رفعوں کو ثابت نہیں کرتا جناب ۔ اس چکر سے باھر نکلیں اور صریح دلیل پیش کریں بغیر دوجمع دوچار کے ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
مزے کی بات تو یہ ہے کہ نہ میں نے یہ کہا کہ ہم چار رکعات پر بات کریں گے اور نہ میں نے یہ کہا کہ ہم رفعوں کی گنتی پر بات کریں گے۔۔ ہماری بات منسوخ اور عدم منسوخ پر ہے۔۔
مسٹر گڈ مسلم وہ کہتے ہیں ناں کہ بہت دیر کی مہرباں یہ کہتے کہتے کہ "ہماری بات منسوخ اور عدم منسوخ پر ہے" ۔ اور وہ بھی کیا خوب کہا کسی نے کہ اب پچھتاوے کیا ہوت ہے جب آپ اختلافی رفع الیدین ثابت ہی نہیں کرسکے ۔ مسٹر گڈ مسلم افسوس ہورہا ہے مجھے آپ کی حالت زار دیکھتے دیکھتے یا یوں کہیں کہ پڑھتے پڑھتے۔(ابتسامہ)
مسٹر گڈ ، میں پہلے بھی بتاچکا کہ اگر یہی بات ہے تو پھر صرف ایک حدیث پیش کردیں جس میں ہو کہ " رفع الیدین رکوع جاتے اٹھتے اور تیسری رکعت کے شروع میں منسوخ نہیں،اور یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہمیشہ کا عمل یعنی بقول آپ کے سنت جاریہ ہے"، تو یقین کیجئے میں چپ چاپ نہیں بلکہ اعلانیہ یہاں اقرار کرلوں گا کہ گڈ مسلم صاحب نے اختلافی رفع الیدین کو ثابت کردیا ہے اور اب اختلافی رفع الیدین اختلافی یا مختلف فیہ نہیں رہی بلکہ رفع الیدین بن گئی ہے اور پھر ہم بڑے اچھے انداز میں اگلے سوال کی جانب بڑھ جائیں گے ۔ اگلے سوال بھولے تو نہیں آپ ؟ اگر یاد نہیں تو پوسٹ نمبر دو میں دیکھ سکتے ہیں اور یہاں میں آپ کی آسانی کے لئے ان کی نقل لگادیتا ہوں ۔
١-رفع الیدین آپ کے ہاں سنت ہے یا حدیث؟
اگر سنت ہے تو دلیل پیش کردیں اور اگر حدیث ہے تو بھی دلیل پیش کریں اور ہماری جانب سے آپ کو یہ بتانے کی ضرورت تو ہے نہیں کہ آپ کی دو دلیلیں ہیں یعنی قرآن اور حدیث۔ اسلئے امتیوں کے اقوال بلکل پیش نہیں کرنے۔
جب آپ یہ ثابت کرچکیں "دلیل" سے ،کہ رفع الیدین سنت ہے یا حدیث تو پھر یہ بھی بتادیجئے گا کہ کون سی سنت ہے یعنی
٢-فجر کی سنتوں کے جیسی یا پھر عصر کی سنتوں جیسی؟ اور اگر حدیث ہے تو بھی دلیل فراہم کردیں ۔
یاد آگیا مسٹر گڈ مسلم؟؟ کہ ابھی کون کون سے سوالات باقی ہیں ۔ چلیں اب جلدی سے رفع الیدین منسوخ نہیں والی حدیث پیش کردیں تاکہ آپ کی پہلے مرحلہ سے گلو کھلاسی ہوجائے ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
آپ کے پاس منسوخیت پر دلیل نہیں اس لیے آپ ساتھ ان الفاظ کا بھی سہارا لے کر چلے آرہے ہیں۔۔
مسٹر گڈ مسلم کسی بھی قسم کے الفاظ کا سہارہ نہیں لیا ، ہاں مطالبہ کیا ہے آپ سے آپ کے عمل کے مطابق دلیل مانگی ہے دس جگہ رفع الیدین کرنے کی ،جس میں آپ بری طرح ناکام ہوچکے ہیں اور اقرار کر چکے ہیں کہ آپ نے چار تک کی گنتی ،(بقول آپ کے چار مقامات) دکھائی ہے اور اس سے آگے "قیاس" کا سہارہ لیا ہے اور یہی اقرار شاہد ہے اور لوگوں کے لئے دلچسپ بات ہے کہ آپ کی اختلافی رفع الیدین جسے آپ سنت جاریہ مانتے ہو ، کو قیاس سے ثابت کرتے ہو مکمل۔ اور جناب کا فرمانا ہے کہ میرے پاس دلیل نہیں منسوخیت کی ۔ یعنی خود سنت جاریہ کہیں بغیر دلیل اور چھ رفعوں کو قیاس سے ثابت کریں بے دلیل ، یہ تو ہوا اہلحدیث والا کام ؟؟اور میں نے جو ابن عمر رضی اللہ عنہ ،ابن مسعود رضٰ اللہ عنہ، براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی احادیث پیش کی ہوئی ہیں وہ کسی کھاتے میں نہیں؟ کیا فرمانے لگے ہیں آپ؟؟؟ وہ سب "ضعیف" احادیث ہیں ؟؟؟ (مسکراتے ہوئے) ریکارڈ درست فرمالیجئے مسٹر گڈ مسلم خود آپ کی پیش کردہ وائل بن حجر رضی اللہ عنہ والی حدیث بھی شاہد ہے کہ اس میں صرف ایک ہی رفع الیدین کا زکر ہے ،دوسری سے لیکر اٹھائیسویں تک کسی رفع الیدین کا کوئی زکر موجود نہیں ۔اب کہو کہ اس روایت کو مسٹر گڈ مسلم نے غلطی سے پیش کردیا تھا کیوں کہ وہ بھی "ضعیف" ہے ۔
(((پوسٹ نمبر 59 کا بقیہ جواب اگلی پوسٹ میں)))
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110


(((پوسٹ نمبر 59 کا بقیہ جواب)))​
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
جناب گنتی کی بات آپ کےلیے بہت مشکلیں کھڑی کردے گی۔۔
خاطر جمع رکھو مسٹر گڈ مسلم ، فلحال تو سب کو صراحت کے ساتھ نظر آرہا ہے کہ کون دوجمع دو چار کرتے کرتے قیاس کا اقرار کرنے تک پہنچ چکا ہے یعنی دو ہی دلیلوں سے آآآ گے نکل چکا اور ہے اب بھی اہل حدیث۔(ابتسامہ)​
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
اور تو اور آپ پانچوں نمازیں بھی ثابت نہیں کرسکو گے۔۔
حدثنا مسدد،‏‏‏‏ اخبرنا يحيى،‏‏‏‏ عن سفيان،‏‏‏‏ حدثني علقمة بن مرثد،‏‏‏‏ عن سليمان بن بريدة،‏‏‏‏ عن ابيه،‏‏‏‏ قال صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الفتح خمس صلوات بوضوء واحد ومسح على خفيه فقال له عمر إني رايتك صنعت اليوم شيئا لم تكن تصنعه ‏.‏ قال "‏عمدا صنعته "‏‏.‏
جناب سلیمان بن بریدہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ والے دن پانچوں نمازیں ایک ہی وضو سے ادا فرمائیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے موزوں پر مسح بھی کیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میں نے دیکھا ہے کہ آج آپ نے ایک ایسا کام کیا ہے جو پہلے نہ کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں نے جان بوجھ کر ایسے کیا ہے۔“​
سنن ابوداود،كتاب الطهارة،باب الرجل يصل الصلوات بوضوء واحد
(تنبیہ)
دیکھو مسٹر گڈ مسلم ، نہ تو تحریمہ کے ساتھ کی جانے والی رفع الیدین مختلف فیہ ہے اور ناہی پانچ نمازیں مختلف فیہ ہیں اہل اسلام کے نزدیک ۔ ٹھیک؟ آپ نے پہلے شروع نماز کی رفع الیدین پر اختلاف ڈالنے کی ناکام کوشش کی تھی اور اب پانچ نمازوں پر اختلافی نوٹ لکھ دیا ہے ۔ اس سے اور تو کچھ نہیں حاصل ہوگا ہاں آپ شیعوں کو ضرور خوش کررہے ہو ۔
ویسے پانچ نمازوں کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پیش کردی ہے اوپر اسے دیکھ لیں کہیں یہ بھی تو "ضعیف" نہیں؟ بھئی آپ سے ڈر لگنے لگا ہے کوئی بھی حدیث جو میں پیش کرتا ہوں اسے آپ فورا "ضعیف" کا نعرہ لگا کر مردود قرار دے دیتے ہو ۔(ابتسامہ)​
اب آپ ایسا کریں یہ دو مزید احادیث بھی دیکھ لیں غور سے
حدثنا هشام بن عمار، ‏‏‏‏حدثنا الوليد، ‏‏‏‏حدثنا سعيد بن عبد العزيز، ‏‏‏‏عن ربيعة، ‏‏‏‏- يعني ابن يزيد - عن ابي إدريس الخولاني، ‏‏‏‏عن ابي مسلم الخولاني، ‏‏‏‏قال حدثني الحبيب الامين، ‏‏‏‏اما هو إلى فحبيب واما هو عندي فامين عوف بن مالك قال كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم سبعة او ثمانية او تسعة فقال "‏الا تبايعون رسول الله صلى الله عليه وسلم "‏‏.‏ وكنا حديث عهد ببيعة قلنا قد بايعناك حتى قالها ثلاثا فبسطنا ايدينا فبايعناه فقال قائل يا رسول الله إنا قد بايعناك فعلام نبايعك قال "‏ان تعبدوا الله ولا تشركوا به شيئا وتصلوا الصلوات الخمس وتسمعوا وتطيعوا "‏‏.‏ واسر كلمة خفية قال "‏ولا تسالوا الناس شيئا "‏‏.‏ قال فلقد كان بعض اولئك النفر يسقط سوطه فما يسال احدا ان يناوله إياه ‏.‏ قال ابو داود حديث هشام لم يروه إلا سعيد ‏.‏
سنن ابوداود،كتاب الزكاة،باب كراهية المسالة
جناب ابومسلم خولانی سے مروی ہے کہ مجھے ایک حبیب (پیارے) اور امین شخص نے حدیث بیان کی۔ وہ میرے محبوب اور میرے نزدیک امین ہیں (یعنی) سیدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ، وہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سات یا آٹھ یا نو افراد تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کیا تم اللہ کے رسول سے بیعت نہیں کر لیتے؟“ حالانکہ ابھی ہم تازہ تازہ بیعت کر چکے تھے۔ ہم نے کہا: ہم بیعت کر چکے ہیں، مگر آپ نے اپنی بات تین بار دہرائی۔ تو ہم نے اپنے ہاتھ بڑھا دیے اور آپ سے بیعت کی۔ ایک شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم (اس سے پہلے) آپ سے بیعت کر چکے ہیں تو اب کس بات پر بیعت کریں؟ آپ نے فرمایا ”(اس بات پر کہ)اللہ ہی کی عبادت کرو گے، اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کرو گے، پانچوں نمازیں ادا کرو گے اور (احکام شریعت اور حکام کی بات) سنو گے اور مانو گے۔“ اور ایک بات آہستہ سے فرمائی ”لوگوں سے کچھ نہیں مانگو گے۔“ بیان کیا کہ پھر ان لوگوں کا حال یہ تھا کہ اگر کسی کی کوئی چھڑی بھی گر جاتی تو وہ کسی اور کو یہ نہ کہتا تھا کہ یہ اٹھا کر مجھے دے دو۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ فرماتے ہیں ہشام کی حدیث کو سعید کے سوا کسی اور نے روایت نہیں کیا۔
حدثنا هارون بن عباد الازدي،‏‏‏‏ حدثنا وكيع،‏‏‏‏ عن المسعودي،‏‏‏‏ عن علي بن الاقمر،‏‏‏‏ عن ابي الاحوص،‏‏‏‏ عن عبد الله بن مسعود،‏‏‏‏ قال حافظوا على هؤلاء الصلوات الخمس حيث ينادى بهن فإنهن من سنن الهدى وإن الله شرع لنبيه صلى الله عليه وسلم سنن الهدى ولقد رايتنا وما يتخلف عنها إلا منافق بين النفاق ولقد رايتنا وإن الرجل ليهادى بين الرجلين حتى يقام في الصف وما منكم من احد إلا وله مسجد في بيته ولو صليتم في بيوتكم وتركتم مساجدكم تركتم سنة نبيكم صلى الله عليه وسلم ولو تركتم سنة نبيكم صلى الله عليه وسلم لكفرتم ‏.‏
سنن ابوداود،كتاب الصلاة،باب في لتشديد في ترك الجماعة
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ان پانچوں نمازوں کی حفاظت اور پابندی اختیار کرو جہاں کہیں ان کے لیے اذان کہی جائے۔ کیونکہ نمازوں کی (باجماعت) پابندی ”سنن ہدی“ میں سے ہے۔ (یعنی حق و ہدایت کی راہ ہے)۔ اور اللہ عزوجل نے اپنے نبی کے لیے ہدایت کی سنتیں مشروع کی ہیں۔ اور میں نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو دیکھا ہے کہ واضح اور کھلے منافق کے علاوہ کوئی بھی جماعت سے پیچھے نہ رہتا تھا۔ اور میں نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو دیکھا ہے کہ ایک آدمی کو دو دو افراد سہارا دے کر لاتے تھے اور اسے صف میں کھڑا کر دیا جاتا تھا اور تم ہو کہ ہر ایک نے اپنے گھر ہی میں مسجد بنا رکھی ہے۔ اگر تم اپنے گھروں میں نمازیں پڑھنے لگو اور مسجدوں کو چھوڑ دو، تو اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو چھوڑ بیٹھو گے۔ اور اگر تم نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو چھوڑ دیا تو کافر ہو جاؤ گے۔
امید ہے اب کبھی بھی پانچ نمازوں کو شک میں ڈالنے کی کوشش نہیں کریں گے آپ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
اس لیے پہلے بھی کہا اب بھی کہتا ہوں کہ جہاں گتنی کا بیان شریعت ضروری سمجھتی ہے وہاں گنتی بیان ہوجاتی ہے اور جہاں مقام بتانا مقصود ہوتا ہے وہاں صرف مقام ہی بتایا جاتا ہے۔۔فتدبر
اس عالیشان قول پر کوئی دلیل ؟ یا یہ بھی جناب کا قیاس ہے ؟ یا کسی امتی کی اندھی تقلید؟
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
قولاً تو انکار نہیں کیا لیکن عملاً بغیر دلیل کے انکار کیے جارہے ہو جناب۔۔ آپ زمانے مزانے کے فرق کو ثابت تو کریں۔۔یا پھر آپ جتنے دلائل تسلیم کرتے ہیں کہیں سے اس بات کی دلیل پیش کردیں کہ زمانہ بھی ناسخ ہوا کرتا ہے۔؟
سہی کہا آپ نے عمل ہم اہل سنت والجماعت احناف ،ہر ہر حرکت پر رفع الیدین والی حدیث کی طرح ان پر بھی نہیں کرتے جن میں رکوع جاتے اٹھتے رفع الیدین کرنے کا زکر ہے ۔ کیونکہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ اور خود ابن عمر رضی اللہ عنہ سے جو روایات کے زریعے جو عمل ثابت ہوتا ہے وہ ہے صرف شروع نماز کی رفع الیدین ، اور یہی ہم عمل کرتے ہیں اور اس پر ہی ہمارے امام صاحب رحمہ اللہ کا اجتہادی فیصلہ ہے ۔ الحمدللہ
رہی بات زمانہ ناسخ ہوتا ہے یا نہیں اس بارے میں آپ اپنا طرز عمل پہلے بتاتے تو اچھا ہوتا کہ آپ ہر ہر حرکت پر رفع الیدین کیوں نہیں کرتے اور اسے کیوں سنت جاریہ نہیں مانتے ؟ کوئی دلیل ؟
اب یہ روایت دیکھ لیں جس میں صراحت موجود ہے کہ پہلے رکوع وغیرہ کی رفع الیدین کرتے تھے بعد میں چھوڑ دی گئی
عن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ قال کنا مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بمکۃ نرفع ایدینا فی بدء الصلوٰۃ و فی دخل الصلوٰۃ عند الرکوع فلما ھاجر النبی صلی اللہ علیہ وسلم الٰی المدینۃ​
ترک رفع الیدین فی داخل الصلوٰۃ عند الرکوع و ثبت علٰی رفع الیدین فی بدء الصلوٰۃ

(اخبار الفقھا ء والمحدثین للقیروانی صفحہ دوسوچودہ )​
ترجمہ
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ میں ہوتے تھے تو شروع نماز میں اور رکوع کے وقت رفع الیدین کرتے تھے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی طرف ھجرت فرمائی تو نماز میں داخل رکوع والا رفع الیدین ترک کردیا اور صرف شروع نماز والے رفع الیدین پر قائم رہے۔

اور پھر ہمارے امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا فیصلہ بھی تو موجود ہے اسے بھی دیکھ لیں
قال محمد السنۃ ان یکبر الرجل فی صلوٰۃ کلما خفض و کلما رفع و اذا انحط للسجود کبر و اذا انحط للسجود الثانی کبر فاما رفع الیدین فی الصلوٰۃ فانہ یرفع الیدین حذو الاذنین فی ابتداء الصلوٰۃ مرۃ واحدۃ ثم لا یرفع فی شیء من الصلوٰۃ بعد ذالک وحٰذہ کلہ قول ابی حنیفۃ رحمہ اللہ و فی ذٰلک آثار کثیرۃ
موطاء امام محمد صفحہ نوے
ترجمہ
حضرت امام محمد رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیںسنت یہ ہے کہ جب کوئی اپنی نماز میں جھکے اور جب بلند ہو تکبیر کہے اور جب سجدہ کے لئے جھکے تکبیر کہے اور جب دوسرے سجدے کے لئے جھکے تکبیر کہے لیکن رفع الیدین نماز میں ایک بار ہے وہ یوں کہ صرف نماز شروع کرتے وقت دونوں ہاتھوں کو کانوں کے برابر اٹھائے۔یہی امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ علیہ کا قول ہے اس مسئلہ (یعنی صرف ایک مرتبہ رفع الیدین کرنے کے) میں بہت سے آثار موجود ہیں۔
اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث والا واقعہ کو تو آپ جانتے ہی ہو ، وہ کوفہ کی مسجد میں پیش آیا تھا اور یہ بتانے کی بھی ضرورت نہیں اور ناہی ثابت کرنے کی کہ کوفہ شہر آباد ہی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے مبارک حکم سے ہوا تھا اور وہاں صحابہ کی کثیر جماعت موجود رہتی تھی۔ اور وہیں پر حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اعلان فرمانے کے بعد صرف شروع نماز کے ساتھ رفع الیدین والی نماز پڑھ کر دکھایا تھا ۔
حدثنا هناد حدثنا وكيع عن سفيان عن عاصم بن كليب عن عبد الرحمن بن الأسود عن علقمة قال قال عبد الله بن مسعود ألا أصلي بكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى فلم يرفع يديه إلا في أول مرة قال وفي الباب عن البراء بن عازب ۔۔قال أبو عيسى حديث ابن مسعود حديث حسن ۔۔وبه يقول غير واحد من أهل العلم من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم والتابعين ۔۔وهو قول سفيان الثوري وأهل الكوفة
ترجمہ
ہناد ،وکیع،سفیان،عاصم ابن کلیب،عبدالرحمٰن بن اسود،علقمہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پڑھ کر نہ دکھلاؤں پھر آپ رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھی اور تکبیر تحریمہ کے علاوہ رفع الیدین نہیں کیا اس باب میں براء بن عازب سے بھی روایت ہے امام ابو عیسٰی ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں حدیث ابن مسعود حسن ہے اور یہی قول ہے صحابہ و تابعین میں سے اہل علم کا اور سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا بھی یہی قول ہے ۔
اور اگر ابھی تک زمانے کا فرق نہ ماننے کی دھن سوار ہے تو پھر ایک سوال عرض کیا ہے پھر سے کہ مسٹر گڈ مسلم بتائیں کہ آپ ہر ہر حرکت کے ساتھ رفع الیدین کیوں نہیں کرتے ؟
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
ایک بار پھر بلاتبصرہ۔۔۔ لیکن دو تھریڈ کے لنک شامل کررہا ہوں۔
ایک بار پھر بلا تبصرہ؟؟؟ اور مزید لنک ؟؟؟
چلو میں آپ کو اس بندے کا یعنی "امتی" کا نام بتادیتا ہوں جس کی اندھی تقلید کرتے ہوئے آپ بخاری کو اصح الکتب بعد کتاب اللہ مانتے ہو اور دوسروں پر ایسے رعب جمانے کی کوشش کرتے ہو جیسے معاذ اللہ یہ اللہ یا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ۔
چھٹی صدی ھجری میں شیخ ابن صلاح جو کہ ایک عدد شافعی عالم تھے یعنی امام شافعی رحمہ اللہ کے مقلد تھے انہوں نے کہا تھا کہ اصحح الکتب بعد الکتاب
اور مقلد آپ جناب گڈ مسلم صاحب کی نظر مبارک میں "گمراہ" ہوتے ہیں۔ کیوں ٹھیک کہا ناں میں نے ؟ پس ثابت ہوا مسٹر گڈ مسلم ایک عدد گمراہ مقلد کی اندھی تقلید کرتے ہوئے بخاری کو اصح الکتب بعد کتاب اللہ مانتے ہیں۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:
گڈمسلم;75990[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:
جاری ہے
جی جی معلوم ہے مسٹر گڈ مسلم اور اب آپ کو دوبارہ موقع دے رہا ہوں بار بار جاری ہے لکھنے کا ۔ لیکن یقین ہے کہ "دلیل " آپ نہیں دکھا سکیں گے اپنے عمل کے عین مطابق ، امید ہے سمجھ گئے ہوں گے آپ۔
بس ایک اور پوسٹ کروں گا پھر اسکے بعد آپ جی بھر کر اور جواب لکھتے رہیئے گا بقیہ سال 2013 آپ کے پاس ہے
شکریہ


(((اگلی پوسٹ آنے تک کچھ انتظار فرمالیں)))
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
السلام علیکم ٹو تمام قاری حضرات و خواتین و مسٹر گڈ مسلم
بعد از سلام عرض ہے کہ یہاں میری اور مسٹر گڈ مسلم صاحب کی بات یا بحث یا جو مرضی کہہ لیں ، چل رہی ہے مختلف فیہ رفع الیدین پر ۔ اس بارے میں گڈ مسلم صاحب کا موقف ہے کہ مختلف فیہ رفع الیدین​
سنت ہے
سنت صحیحہ ثابتہ ہے
سنت صحیحہ ثابتہ بلکہ ایسی سنت جو متواتر کی حد کو پہنچی ہوئی ہے
اور کبھی حتٰی لقی اللہ تعالٰی والی روایت ایسے پیش کرتے ہیں کہ جیسے یہ فرمان "حتٰی لقی اللہ تعالٰی" خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے ۔
غرض مسٹر گڈ مسلم نے اتنا لکھا اتنا لکھا کہ لگتا ہے اب مزید لکھنے سے بے زار ہوچکے ہیں اسی لئے چار ماہ قبل آخری پوسٹ لکھ کر جواب مکمل کئے بغیر آرام فرمانے میں مصروف تھے ۔ بحرحال میں نے مسٹر گڈ مسلم کی پیش کردہ تمام پوسٹوں کا جواب عرض کردیا ہے اور مسٹر گڈ مسلم کے سامنے مزید سوالات بھی پیش کئے ہیں ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ مسٹر گڈ مسلم کیا کرتے ہیں۔​
مزید عرض کروں تو ، مسٹر گڈ مسلم اب تک سوال نمبر تین جوکہ پوسٹ نمبر دو میں موجود ہے ۔ یعنی​
اور آخر میں جناب رفع الیدین کی گنتی کرکے ثابت فرمادیں کہ
٣-رفع الیدین کس کس رکن نماز کے ساتھ کرنا ہے اور کہاں کہاں نہیں کرنا یہ بھی گنتی کے ساتھ ۔
اس سوال کا جواب پیش کرنے کرنے میں مسٹر گڈ مسلم پوسٹ نمبر 59 پر پہنچ کر بے حال ہوگئے مگر اپنی دونوں دلیلوں میں سے کسی ایک سے بھی ثابت نہیں کرسکے ۔ نہ گنتی اور ناہی جگہیں۔ ارے ارے چیخنا نہیں مسٹر گڈ مسلم ! اسلئے کہ جناب نے اگر جگہیں دکھانے کا دعوٰی کیا تو وہ "قیاس" کے ساتھ اور اگر گنتی مکمل دکھانے کا دعوٰی کیا تو وہ بھی " اقراری قیاس " کے ساتھ۔ جبکہ آپ نے دکھانی تھی دلیل۔ اور دلیل آپ کے ہاں کیا ہے ؟​

1-قرآن​
2-حدیث​
قیاس کا آپ کے ہاں کوئی نمبر نہیں مسٹر گڈ مسلم اور اجماع کا بھی اگر ہے تو جناب سے ریکویسٹ ہے کہ بتائیں تیسرے نمبر کی دلیل آپ کے ہاں کون سی ہے ؟ قیاس یا اجماع؟ اب یہ بھی نہ کہنا کہ قیاس یا اجماع اس تھریڈ کا موضوع نہیں ہے ، میں مانتا ہوں موضوع ہے "مختلف فیہ رفع الیدین" ۔ اور آپ جناب مسٹر گڈ مسلم اسی "مختلف فیہ رفع الیدین " کو صرف قیاس سے ثابت فرمارہے ہیں اور تو اور جناب نے امت کے تواتر کو بھی دلیل مانا ہوا ہے شاید؟؟؟اگر مانا ہوا ہے تو پھر تواتر کا نمبر بھی بتائیے کہ تیسرے سے لیکر پانچویں نمبر تک کون سا نمبر ہے تواتر کا۔؟اور اور اور مسٹر گڈ مسلم نے احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کرنے کی بجائے امتیوں کے اقوال کئی پیش کئے اور ناکام رہے اپنے عمل کے مطابق "مختلف فیہ رفع الیدین " کو چار رکعت نماز میں ثابت کرنے میں۔یعنی نہ ہی مکمل دس کا اثبات دکھایا ہے اور ناہی اٹھارہ کی نفی دکھائی ہے اب تک۔
تو میں کہہ رہا تھا کہ موضوع ہے "مختلف فیہ رفع الیدین" جسے مسٹر گڈ مسلم نے ثابت کرنا تھا دس رفعیں کرنے اور اٹھارہ رفعیں نہ کرنے کے بارے میں اور دکھانی تھیں دلیلیں اور دلیلیں ہیں ان کی قرآن اور حدیث ، کیوں ٹھیک ہے مسٹر گڈ مسلم ؟ یہاں تک کہ مسٹر گڈ مسلم نے ببانگ دھل فیصلہ کیا دو جمع دو چار کرکے اور اقرار بھی کیا کہ ایسا کرنا قیاس ہے اور اس قیاس کو وہ مانتے بھی ہیں ۔​
تو یہاں پر جو قیاس کیا اس کا قیاس کا میں انکاری نہیں۔
مزید مسٹر گڈ مسلم نے لکھا تھا اسی عبارت کے آگے​
اور قیاس کو آپ بھی مانتے ہیں۔ اس لیے اگر گنتی مطلوب ہے تو پھر تسلیم کرلیں۔
مسٹر گڈ مسلم کو کوئی کیسے سمجھائے کہ آپ کی جو دلیلیں ہیں آپ خود تو انہیں ہی ماننے کا دعوٰی کرتے ہیں اور جب دلیل پیش کرنی پڑجائے تو پھر مخالف فریق کو کہتے ہیں کہ تمہاری دلیل سے ثابت کردیا ہے ۔ ماشاء اللہ​
مسٹر گڈ مسلم سوال چلا آرہا ہے آپ سے کہ آپ مختلف فیہ رفع الیدین کو آپ کی دلیلوں یعنی قرآن و حدیث سے ثابت کریں کرنا بھی اور چھوڑنا بھی اور حکم بھی ۔
اور آپ ہیں کہ دوڑتے ہیں ہم اہل سنت والجماعت کی دلیلوں یعنی قیاس اور اجماع کی جانب ۔ اس سے یہ تو معلوم ہوہی چکا کہ آپ مختلف فیہ رفع الیدین کو اپنے عمل کے مطابق ثابت کرنے کے لئے حدیث پیش کرنے میں ناکام ہوچکے ۔ مانتے ہو یا نہیں ؟ مجھے یقین ہے نہیں مانو گے اور اب اپنے قیاس کو بھی حدیث ہی کہو گے ۔ ان شاء اللہ دیکھنے والے دیکھ لیں گے ۔​
چلیں اب آگے چلتے ہیں​
مسٹر گڈ مسلم کی پیش کردہ پہلی روایت جسے انہوں نے پوسٹ نمبر 12 میں پیش کیا تھا اور جس کے بارے میں فرمایا تھا کہ اس روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بیان کیا ہے ۔دیکھئے​
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ
" كان إذا دخل في الصلاة كبر ورفع يديه ، وإذا ركع رفع يديه ، وإذا قال : سمع الله لمن حمده ، رفع يديه ، وإذا قام من الركعتين رفع يديه " (صحيح البخاری، كتاب الأذان، باب رفع اليدين إذا قام من الركعتين، حديث:‏739)
’’ جب نماز کا آغاز فرماتے تو تکبیر کہتے اور رفع الیدین فرماتے، اور جب رکوع کرتے تو رفع الیدین کرتے اور جب سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو رفع الیدین کرتے، اور جب دو رکعتوں سے اُٹھتے تو پھر بھی رفع الیدین کرتے۔‘‘

یہاں دکھانا صرف یہ مقصود ہے کہ مسٹر گڈ مسلم نے اپنے یعنی خاص غیر مقلدانہ انداز سے کام لیتے ہوئے روایت کے الفاظ کی کانٹ چھانٹ فرمائی اور ایسے انداز سے پیش کیا جس سے لگے کہ یہ روایت خالص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل پیش کررہی ہے اور اس میں کسی قسم کی دورائے موجود ہی نہیں ہیں ۔یعنی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ یہ جو الفاظ ہیں سارا چکر وکر ان میں موجود ہے ۔ دیکھئے اصل الفاظ مکمل۔​
1-پہلے پی ڈی ایف صحیح بخاری جلد 1 صفحہ 682 کا عکس دیکھیں
اس میں آپ کو صاف لکھا نظر آئے گا
کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب نماز شروع کرتے وقت تکبیر کہتے، تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے اور۔۔۔۔۔
یعنی صاف نظر آرہا ہے کہ مزکورہ روایت میں ابن عمر رضی اللہ عنہ کا ہی عمل بیان کیا جارہا ہے اور آخر میں صاف صاف لکھا ہوا ہے کہ​
اس بات کو ابن عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا ہے
2- دوسرے انداز سے بھی دیکھ لیں یونی کوڈ صحیح بخاری فائل میں کیا لکھا ہوا ہے۔​
حدثنا عياش،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال حدثنا عبد الأعلى،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال حدثنا عبيد الله،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن نافع،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أن ابن عمر،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ كان إذا دخل في الصلاة كبر ورفع يديه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإذا ركع رفع يديه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإذا قال سمع الله لمن حمده‏.‏ رفع يديه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإذا قام من الركعتين رفع يديه‏.‏ ورفع ذلك ابن عمر إلى نبي الله صلى الله عليه وسلم‏.‏
ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالاعلیٰ بن عبدالاعلی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبیداللہ عمری نے نافع سے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب نماز میں داخل ہوتے تو پہلے تکبیر تحریمہ کہتے اور ساتھ ہی رفع یدین کرتے۔ اسی طرح جب وہ رکوع کرتے تب اور جب سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تب بھی (رفع یدین) دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے اور جب قعدہ اولیٰ سے اٹھتے تب بھی رفع یدین کرتے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے اس فعل کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا۔
صحیح بخاری،صفۃ الصلوٰۃ،باب: (چار رکعت نماز میں) قعدہ اولٰی سے اٹھنے کے بعد رفع یدین کرنا
دیکھئے اس میں بھی جو ترجمہ ہے اس میں یہی نظر آرہا ہے کہ مزکورہ روایت میں ابن عمر رضی اللہ عنہ کا ہی عمل پیش کیا گیا ہے جس کے بارے میں صاف صاف لکھا ہوا نظر آرہا ہے کہ اپنے اس عمل کو ابن عمر رضی اللہ عنہ نے مرفوع بتایا۔ اس بارے میں مسٹر گڈ مسلم سے سوال پوچھا تھا کہ​

کس نے لکھا ہے یا کہا ہے کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل ہے یا رہا ؟​
(پوسٹ نمبر چالیس)​
لیکن مسٹر گڈ مسلم نے اب تک نہیں بتایا کہ یہ کس کا قول ہے ؟ جبکہ مسٹر گڈ مسلم کا فرمان ہے کہ​
6۔ایک طرف صحابی﷜ کاعمل ہو اور ایک طرف نبی کریمﷺ کا تو کس کا عمل لیا جائے گا ؟
اب یہ نہ کہنا مسٹر گڈ مسلم کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت مرفوع ہے ، کیونکہ مرفوع تو ایسی کئی روایات ہیں جن پر آپ کا عمل بلکل بھی نہیں۔۔۔۔۔ اور مزکورہ روایت کا تو مرفوع ہونا بھی اختلافی ثابت ہوچکا ۔ کیونکہ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کا فرمان پیش کرچکا ہوا ہوں ۔​
قال ابو داود الصحيح قول ابن عمر وليس بمرفوع ‏.۔۔سنن ابوداود،أبواب تفريع استفتاح الصلاة
امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے کہا: صحیح یہ ہے کہ یہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ہے، مرفوع حدیث نہیں
اور یہ بھی آپ کو معلوم ہی ہوگا کہ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کون ہیں ؟ جب وہ صاف صاف کہہ رہے ہیں کہ مزکورہ روایت مرفوع نہیں تو کم از کم درجہ میں مزکورہ روایت کا مرفوع ہونا بھی اختلافی ہوچکا تو ایسی صورت میں بھی آپ کا استدلال بلکہ ضد کرنا کیا معنی رکھتا ہے ؟ جبکہ آپ امتیوں کے اقوال کو دلیل بھی نہیں مانتے اور یہ تو پکی بات ہے کہ ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ امتی ہی ہیں ۔اور عمل صحابی پر آپ اعتراض صادر فرماچکے ہوئے ہیں (چند سطر اوپر اپنے 6نمبر کا اقتباس دیکھ لیں)۔​
اور مزید آگے چلتے ہیں
صحیح مسلم میں ایک روایت ہے جس میں ابن عمر رضی اللہ عنہ کا مرفوع عمل پیش کیا گیا ہے اسے آپ بھی دیکھ لیں۔​
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کندھوں تک اٹھاتے پھر اللہ اکبر کہتے اور جب رکوع کا ارادہ فرماتے تب بھی ایسا ہی کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تب بھی ایسا ہی کرتے اور جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو ایسا نہ کرتے، یعنی رفع یدین (دونوں) سجدوں کے درمیان میں نہ کرتے تھے۔​
صحیح مسلم،المساجد،باب: نماز میں رفع یدین کرنا۔​
اب مسٹر گڈ مسلم بتائیں کہ اس قسم کی احادیث کو آپ اپنی دلیل بناسکتے ہیں؟؟؟
حیران نہ ہونا اور ناہی کچھ اور سمجھنا مسٹر گڈ مسلم میں آپ کی طرح احادیث پر مردود کے حکم نہیں لگاتا اور ناہی اندھی تقلید کرتا ہوں ۔ میں جوبات کہہ رہا ہوں اسے غور سے سمجھو پھر کچھ لکھنے کی کوشش کرنا ۔
مزکورہ صحیح مسلم کی حدیث سمیت کئی احادیث ہیں جن میں رفع الیدین کا زکر موجود ہے لیکن ان میں سے کوئی بھی آپ کے عمل پر مکمل دلیل نہیں ۔کیونکہ آپ رفع الیدین کرتے ہیں دس جگہہ اور اٹھارہ جگہہ نہیں کرتے اور کسی بھی حدیث سے آپ نہ دس کا اثبات دکھاسکتے ہیں اور ناہی اٹھارہ کی نفی، ہاں قیاس کو اپنی شرعی دلیل ثابت کردیں اور اپنے نعرہ سے دست بردار ہوجائیں یعنی اہل حدیث کے دواصول اطیعو اللہ و اطیعو الرسول اور صرف قرآن اور حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی دلیل حاصل کرتے ہیں سے ۔ اور اعلان کردیں کہ مسٹر گڈ مسلم اور ان کا فرقہ جماعت اہل حدیث کا نام اب ایک بار پھر تبدیل کردیا جارہا ہے یعنی اہل حدیث و القیاس و الاجماع اور یہ کہ اب مسٹر گڈ مسلم چاروں بلکہ اس سے بھی آگے کی دلیلیں مانتے ہیں یعنی لا محدود دلیلیں۔ اللہ اللہ خیر سلہ
پھر میں آپ کو کہوں گا بھی نہیں کہ اپنی رفع الیدین جس کو آپ عمل میں لاتے ہیں اسے حدیث دکھا کر ثابت کریں بلکہ چپ چاپ ہوکر آپ کو سچ بولنے پر مبارک باد دیتا ہوا السلام علیکم کہہ کر کہیں اور کا رخ کروں گا ۔لیکن ایسا آپ کی قسمت میں کہاں کہ آپ سچ بولو اور مبارک لو ۔

مزید آگے چلتے ہیں

مسٹر گڈ مسلم اقرار کر کے کہ انہوں نے چار رفعوں سے آگے کی چھ رفعوں کو قیاس سے ثابت کیا ہے
بقول آپ کے اگر چار رفعیں دلیل سے ثابت کردیں اور چھ قیاس سے تو یہاں پر جو قیاس کیا اس کا قیاس کا میں انکاری نہیں۔اور قیاس کو آپ بھی مانتے ہیں۔ اس لیے اگر گنتی مطلوب ہے تو پھر تسلیم کرلیں۔

تو مزکورہ بالا اقرار سے یہ بات ثابت ہوچکی کہ مسٹر گڈ مسلم جن اختلافی رفع الیدین پر عامل ہیں وہ حدیث کا نہیں بلکہ حدیث سے آگے کی کسی دلیل سے ثابت ہے ، اور یہ گڈ مسلم صاحب ہی بتائیں گے کہ اگلی دلیل یعنی قیاس کا نمبر شمار کون سا ہے 3 نمبر دلیل یا 4نمبر دلیل یا 5 نمبر دلیل ؟؟ یہ تو پکی بات ہے کہ دس رفعوں کا اثبات صریحا قیاسی مسئلہ ہے ، حدیث کا نہیں۔ الحمدللہ

اب چلتے ہیں تھوڑا سا اور آگے

کوشش کرتا ہوں کہ وہ تمام روایات جو میں نے اپنے عمل کے حق میں پیش کیں یعنی چار رکعت والی نماز میں صرف شروع نماز میں ایک ہی رفع الیدین کرنا ، اور اس سے آگے بڑھ کر یہ کہ ہمارے امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا فیصلہ پیش کرتا ہوں ۔ ان شاء اللہ
نمبر1
حدثنا هناد حدثنا وكيع عن سفيان عن عاصم بن كليب عن عبد الرحمن بن الأسود عن علقمة قال قال عبد الله بن مسعود ألا أصلي بكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى فلم يرفع يديه إلا في أول مرة قال وفي الباب عن البراء بن عازب ۔۔قال أبو عيسى حديث ابن مسعود حديث حسن ۔۔وبه يقول غير واحد من أهل العلم من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم والتابعين ۔۔وهو قول سفيان الثوري وأهل الكوفة
ترجمہ
ہناد ،وکیع،سفیان،عاصم ابن کلیب،عبدالرحمٰن بن اسود،علقمہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پڑھ کر نہ دکھلاؤں پھر آپ رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھی اور تکبیر تحریمہ کے علاوہ رفع الیدین نہیں کیا اس باب میں براء بن عازب سے بھی روایت ہے امام ابو عیسٰی ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں حدیث ابن مسعود حسن ہے اور یہی قول ہے صحابہ و تابعین میں سے اہل علم کا اور سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا بھی یہی قول ہے ۔
نمبر2
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْحَكَمِ ، وَعِيسَى ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْبَرَاءِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ ، ثُمَّ لا يَرْفَعُ حَتَّى يَنْصَرِفَ "
مسند أبي يعلى الموصلي ، مُسْنَدُ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ
نمبر3
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ أَخِيهِ عِيسَى ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ : " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ ثُمَّ لَمْ يَرْفَعْهُمَا حَتَّى انْصَرَفَ "
سنن أبي داود۔ كِتَاب الصَّلَاة، أَبْوَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ، بَاب مَنْ لَمْ يَذْكُرِ الرَّفْعَ عِنْدَ الرُّكُوعِ ...
نمبر4
حدثنا محمد بن الصباح البزاز،‏‏‏‏ حدثنا شريك،‏‏‏‏ عن يزيد بن ابي زياد،‏‏‏‏ عن عبد الرحمن بن ابي ليلى،‏‏‏‏ عن البراء،‏‏‏‏ ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا افتتح الصلاة رفع يديه إلى قريب من اذنيه ثم لا يعود ‏.‏
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے کانوں تک اٹھاتے، پھر دوبارہ نہ اٹھاتے۔
سنن ابوداود،ابواب تفريع استفتاح الصلاة
نمبر5
حدثنا عبداللہ بن ایوب المخرمی وسعد ان بن نصر و شعیب بن عمرو فی آخرین قالوا ثنا سفیان بن عیینة عن الزھری عن سالم عن ابیہ قال رایت رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم اذا افتتح الصلاة رفع یدیہ حتی یحاذی بھما وقال بعضھم حذو منکبیہ واذا ارادان یرکع وبعد ما یرفع راسہ من الرکوع لا یرفعھما وقال بعضھم ولا یرفع بین السجتیدنوالمعنی واحد
محدث ابو عوانہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہم سے عبداللہ بن ایوب مخزومی اور سعدان بن نصر اور شعیب بن عمرو تینوں نے حدیث بیان کی اور انہوں نے فرمایا کہ ہم سے سفیان بن عینة نے حدیث بیان کی انہوں نے زہری سے اور انہوں نے سالم سے اور وہ اپنے باپ ابن عمر سے روایت کی اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ جب نماز شروع کرتے تو رفع یدین کرتے کندھوں کے برابر اور جب ارادہ کرتے کہ رکوع کریں اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد تو آپ رفع الیدین نہ کرتے اور بعض راویوں نے کہا ہے کہ آپ سجدتین میں بھی رفع یدین نہ کرتے مطلب سب راویوں کی روایت کا ایک ہی ہے ۔
(صحیح ابوعوانہ جلد دوئم صفحہ نوے)
نمبر6

عن ابن عمر رضی اللہ عنہ مرفوعاً و اذا اراد ان یرکع و بعد ما یرفع راسہ من الرکوع فلا یرفع ولا بین السجدتین و فی روایۃ اذا اراد ان یرکع و بعد ما یرفع راسہ من الرکوع لا یرفھما و فی روایۃ ترک رفع الیدین فی داخل الصلوٰۃ عند الرکوع و ثبت علٰی رفع الیدین فی بدء الصلوٰۃ۔
(مسند الحمیدی جلد2صفحہ277 حدیث نمبر 614 و سندہ صحیح علٰی شرط البخاری و مسلم ، صحیح ابوعوانہ جلد1صفحہ334 و سندہ صحیح علٰی شرط البخاری و مسلم، اخبار الفقہا و المحدثین لقیرانونی صفحہ 214 و سندہ صحیح)
حضرت سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم) جب رکوع کا ارادہ کرتے اور بعد رکوع کے سر اٹھاتے تو پس رفع الیدین نہ کرتے تھے اور نہ سجدوں کے درمیان میں رفع الیدین کرتے تھے۔اک روایت میں ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کا ارادہ کرتے اور رکوع سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین نہ کرتے، اک اور روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کی رفع الیدین کو ترک کردیا یعنی چھوڑ دیا تھا اور ابتداء نماز کی رفع الیدین کرنے پر (ہمیشہ) ثابت قدم رہے۔
نمبر7
عن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ قال کنا مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بمکۃ نرفع ایدینا فی بدء الصلوٰۃ و فی دخل الصلوٰۃ عند الرکوع فلما ھاجر النبی صلی اللہ علیہ وسلم الٰی المدینۃ
ترک رفع الیدین فی داخل الصلوٰۃ عند الرکوع و ثبت علٰی رفع الیدین فی بدء الصلوٰۃ

(اخبار الفقھا ء والمحدثین للقیروانی صفحہ دوسوچودہ )
ترجمہ
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ میں ہوتے تھے تو شروع نماز میں اور رکوع کے وقت رفع الیدین کرتے تھے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی طرف ھجرت فرمائی تو نماز میں داخل رکوع والا رفع الیدین ترک کردیا اور صرف شروع نماز والے رفع الیدین پر قائم رہے۔
نمبر 8

عن ابی ھریرۃ قال کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذا دخل فی الصلوٰۃ رفع یدیہ مدا
(ابوداؤد جلد1،ترمذی جلد1)
ترجمہ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں داخل ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے بڑھاتے ہوئے۔
امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے ابوداؤد شریف میں اس حدیث کا عنوان یوں قائم کیا۔
باب من لم یذکر الرفع عند الرکوع
(جلد1ابوداؤد)
ترجمہ باب اسکا جس نے رکوع کے وقت رفع یدین کا ذکر نہیں کیا
اور اس کی سند میں کوئی کلام بھی نہیں کیا۔ گویا امام ابوداؤد کے نزدیک یہ حدیث سندا صحیح اور متنا صریح ہے۔
نمبر9

عن عباد بن الزبیر ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کان اذا افتتح الصلوٰۃ رفع یدیہ فی اول الصلوٰۃ ثم لا یرفعھما فی شئی حتٰٰی یفرغ
(نصب الرایہ جلد 1،بزل جلد 2)
ترجمہ
عباد رحمہ اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اول نماز میں اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے، پھر کسی چیز میں فارغ ہونے تک نہ اٹھاتے۔
یہ روایت مرسل ہے،صحیح سند سے مروی ہے ، دیگر بہت سی روایات سے اس کے مفہوم و مضمون کی تائید بھی ہوتی ہے ۔ اور اس قسم کی مرسل حدیث امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ ، امام مالک رحمہ اللہ، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور دیگر بہت سے محدثین کے نزدیک بااتفاق حجت ہے۔
(نوی مقدمہ شرح مسلم جلد 1صفحہ17)
نمبر10

عن الاسود قال رایت عمر بن الخطاب یرفع یدیہ فی اول تکبیر ثم لایعود
(طحاوی جلد1،مصنف ابن ابی شیبہ جلد1)
ترجمہ
اسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے اول تکبیر میں ہی دونوں ہاتھ اٹھائے پھر نہیں اٹھائے۔
نمبر11

حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے متعلق مؤطاء امام محمد ،صفحہ 94،طحاوی جلد 1 صفحہ 110، مصنف ابن ابی شیبہ جلد 1 میں یہ روایت موجود ہے
عن عاصم بن کلیب عن ابیہ و کان من اصحاب علی ان علی بن ابی طالب کرم اللہ وجھۃ کان یرفع یدیہ فی تکبیرۃ الاولٰی التی یفتتح بہ الصلوٰۃ ثم لا یرفھما فی شئی من الصلوٰۃ
ترجمہ
عاصم بن کلیب اپنے والد کلیب سے روایت کرتے ہیں جوکہ حضرت علی کے اصحاب میں سے تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے اصحاب صرف تکبیر تحریمہ میں ہی ہاتھوں کو اٹھاتے تھے ، پھر نماز میں کسی چیز میں نہ اٹھاتے تھے۔
نمبر12

العشرۃ الذین شھد لھم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بلجنۃ ما کانوا یرفعون ایدیھم الا فی افتتاح الصلوٰۃ
(عمدۃ القاری جلد5صفحہ272، اوجز المسالک صفحہ 208 نقلا عن بدائع جلد1 صفحہ208)
ترجمہ
وہ دس صحابہ جن کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا ہی میں جنتی ہونے کی گواہی دی تھی، وہ لوگ صرف شروع نماز میں ہی اپنے ہاتھوں کو اٹھاتے تھے
(اگر ان میں سے کسی صحابی سے متعلق کسی روایت میں رفع الیدین منقول ہے تو وہ ضعیف ہے۔““آثار السنن جلد1صفحہ 107)
نمبر13


قال محمد السنۃ ان یکبر الرجل فی صلوٰۃ کلما خفض و کلما رفع و اذا انحط للسجود کبر و اذا انحط للسجود الثانی کبر فاما رفع الیدین فی الصلوٰۃ فانہ یرفع الیدین حذو الاذنین فی ابتداء الصلوٰۃ مرۃ واحدۃ ثم لا یرفع فی شیء من الصلوٰۃ بعد ذالک وحٰذہ کلہ قول ابی حنیفۃ رحمہ اللہ و فی ذٰلک آثار کثیرۃ
موطاء امام محمد صفحہ نوے
ترجمہ
حضرت امام محمد رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیںسنت یہ ہے کہ جب کوئی اپنی نماز میں جھکے اور جب بلند ہو تکبیر کہے اور جب سجدہ کے لئے جھکے تکبیر کہے اور جب دوسرے سجدے کے لئے جھکے تکبیر کہے لیکن رفع الیدین نماز میں ایک بار ہے وہ یوں کہ صرف نماز شروع کرتے وقت دونوں ہاتھوں کو کانوں کے برابر اٹھائے۔یہی امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ علیہ کا قول ہے اس مسئلہ (یعنی صرف ایک مرتبہ رفع الیدین کرنے کے) میں بہت سے آثار موجود ہیں۔


نمبر 14


امام دارالہجرۃ امام مالک رحمہ اللہ مدینہ منورہ میں بیٹھ کر ارشاد فرماتے ہیں کہ تکبیر تحریمہ کے سوا کسی اور رفع الیدین کو میں نہیں جانتا، حالانکہ وہ مسجد نبوی میں درس دیاکرتے تھے، اہل مدینہ کے علوم کے وارث تھے ، وہ مدینہ جو مہبط وحی الٰہی ، انصار و مہاجرین کا مسکن، ابوبکر و عمر و عثمان رضوان اللہ علیہم اجمٰعین تین خلفائے راشدین کا دارالخلافہ تھا رفع الیدین والی روایتوں کے مقابلہ میں‌فرماتے ہیں:
قال مالک لااعرف رفع الیدین فی شیء من تکبیر الصلوٰۃ فی خفض ولا فی رفع الا فی افتتاح الصلوٰۃ قال ابن القاسم و کان رفع الیدین عند مالک ضعیفا
(مدونۃ کبرٰی جلد ایک صفحہ اڑسٹھ)
ترجمہ
میں تکبیر تحریمہ کے علاوہ رفع الیدین کسی چیز میں نہیں جانتا نہ جھکنے میں نہ اٹھنے میں (امام مالک رحمہ اللہ کے شاگرد) عبدالرحمٰن بن القاسم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ رفع الیدین امام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک ضعیف مسلک تھا۔
علامہ ابن رشد مالکی رحمہ اللہ ، امام مالک کا مسلک بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
فمنھم من اقتصربہ علی الاحرام فقط ترجیحا الحدیث عبداللہ بن مسعود و حدیث البراء بن عازب وھو مذھب مالک لموافقہ العمل بہ
(بدایۃ المجتھد جلد 1صفحہ113)
ترجمہ
ان میں سے وہ حضرات ہیں جنہوں نے رفع الیدین صرف تکبیر تحریمہ تک ہی منحصر رکھا ہے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی روایتوں کو ترجیح دیتے ہوئے ، یہی امام مالک رحمہ اللہ کا بھی مزھب ہے اہل مدینہ کے ساتھ عمل کی موافقت کی وجہ سے۔
امام نووی شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں
وھو اشھر الروایات عن مالک
(بووی علی المسلم جلد 1صفحہ 168)
ترجمہ عدم رفع الیدین امام مالک رحمہ اللہ کی سب سے مشہور روایت ہے۔


نمبر15




لاترفع الایدی الا فی سبعۃ مواطن فی افتتاح الصلوٰۃ و استقبال القبلۃ وعلٰی الصفا والمروۃ و بعرفات و بجمع و فی المقامین و عند الجمرتین
ترجمہ
نہ ہاتھ اٹھائے جائیں مگر سات جگہوں میں ،(1) نماز کے شروع میں،(2)استقبال بیت اللہ کے وقت، (3)صفا اور (4)مروۃ پر، (5)عرفات و (6)مزدلفہ میں، (7)رمی جمرات کے وقت۔
(بزل جلد2صفحہ6،،،نصب الرایہ جلد1صفحہ390،وغیرہ)
مزکورہ روایات سے صاف صاف ثابت ہورہا ہےہم اہل سنت والجماعت احناف کیوں چار رکعت والی نماز میں صرف شروع نماز کی رفع الیدین ہی کرتے ہیں ۔ اور باقی کو کیوں چھوڑتے ہیں ۔

اب میں مسٹر گڈ مسلم کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ جلد از جلد میری تمام پوسٹوں کا جواب مع صریح دلیل کے پیش کریں۔یعنی دس کا اثبات اور اٹھارہ کی نفی۔
شکریہ​
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
السلام علي من اتبع الهديٰ
مسٹر محمد sahj صاحب!

اصولی طور پر آپ جیسے جاہل ترین آدمی کا بالکل حق ہی نہیں بنتا تھا کہ میری تحقیقی پوسٹس کے بعد کوئی بات کرتے، اور پھر جتنی بھی احادیث آپ نے پیش کیں۔ کچھ ایسی تھیں، جو دعوے کے مطابق تھی ہی نہیں۔ کیونکہ آپ کا دعویٰ ہے کہ مختلف فیہ رفع منسوخ ہے۔۔۔اور کچھ ایسی احادیث تھیں، کہ ذراہ بھر بھی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے والا شخص ان احادیث کو پیش ہی نہیں کرسکتا۔۔۔ مطلب رتی بھر بھی اگر دل میں ایمان ہو، اور محبت مصطفیٰ ہو تو انسان کی کوشش ہوتی ہے کہ ہمیشہ صرف اور صرف وہ بات کروں، جو آپﷺ سے انتھنٹک طور ثابت ہو۔آپ نے جتنی احادیث پیش کیں تھیں۔ان کی تحقیق آپ کے سامنے پیش کردی گئی تھی، اگر تھوڑی سی بھی شرم ہوتی اور احادیث مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہوتی تو معذرت کرلیتے اور اپنے اس جرم کی معافی مانگتے۔ اور پھر دوبارہ ایسی حرکت ہی نہ کرتے۔ لیکن شیطانی دوستی نے صحیح احادیث کو پس پشت ڈالنے پہ مجبور کردیا ۔ اور ہٹ دھرمی اتنی کہ خود ہٹ دھرمی ہی اس ہٹ دھرمی سے شرما جائے۔

مسٹر ماسٹر سہج صاحب !

آپ کی پوسٹس کا جواب ماقبل کی طرح تفصیلی، بادلائل، تحقیقی اور منہ توڑ دیا جائے گا۔ ان شاءاللہ۔ جس کے بعد آپ صرف ضد دکھانے کے علاوہ کچھ نہیں کرسکیں گے۔ جس طرح اب اپنی جوابی پوسٹ اور میری پوسٹ پر نظر کرلیں، اور دیکھ لیں کہ کیسی کیسی خیانتیں کی ہیں۔ اسی طرح اب بھی میری جوابی پوسٹ کے بعد ایسا ہی کرو گے۔۔ لیکن مجھے اس کی کوئی فکر نہیں۔۔۔ کیونکہ ہدایت میرے ہاتھ نہیں اللہ کے ہاتھ میں ہے۔۔یہدی من یشاء الی صراط مستقیم

ماسٹر مسٹر سہج صاحب !

جب میں نے یہ حدیث پیش کی

" كان إذا دخل في الصلاة كبر ورفع يديه ، وإذا ركع رفع يديه ، وإذا قال : سمع الله لمن حمده ، رفع يديه ، وإذا قام من الركعتين رفع يديه " (صحيح البخاری، كتاب الأذان، باب رفع اليدين إذا قام من الركعتين، حديث:‏739)
'' جب نماز کا آغاز فرماتے تو تکبیر کہتے اور رفع الیدین فرماتے، اور جب رکوع کرتے تو رفع الیدین کرتے اور جب سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو رفع الیدین کرتے، اور جب دو رکعتوں سے اُٹھتے تو پھر بھی رفع الیدین کرتے۔''
اور ذیل میں کچھ یوں لکھا۔
1۔ نماز شروع کرتے ہوئے آپﷺ نے رفع الیدین کیا
2۔ رکوع جاتے ہوئے آپﷺ نے رفع الیدین کیا
3۔ رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے آپﷺ نے رفع الیدین کیا
4۔ تیسری رکعت کی ابتداء میں آپﷺ نے رفع الیدین کیا
اس کے بعد کچھ یوں لکھا
1۔ رکوع میں جانا ہر رکعت میں ہوتا ہے
2۔ رکوع سے سر اٹھانا ہر رکعت میں ہوتا ہے
اور پھر لکھا تھا کہ چار رکعتوں میں چار بار رکوع میں جانا ہوتا ہے اور چار بار رکوع سے سر اٹھانا ہوتا ہے۔ اب چار+چار کریں تو آٹھ رفع بنیں گی۔یہاں سے ثابت ہوا کہ چار رکعتوں میں رکوع جاتے ہوئے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے آٹھ بار رفع کی جاتی ہے۔۔۔اور پھر آگے لکھا تھا کہ
ایک رفع پہلی رکعت کی ابتداء میں اور ایک رفع تیسری رکعت کی ابتداء میں۔
ایک + ایک = دو
8+2= 10۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پوسٹ نمبر12۔۔

یہاں پر بالتفصیل پریپ کلاس کے بچے کو جس طرح سمجھایا جاتا ہے، اسی طرح ڈھیٹ اور اسلام دشمن مقلدیت کو سمجھایا۔۔۔اس کےجواب میں ماسٹر آپ نے پوسٹ نمبر15 میں یوں فرمایا
میری نظر میں یہ آپ نے قیاس کیا ہے وہ بھی بغیر کسی دلیل کے۔
پھر پوسٹ نمبر ۔۔ میں فرمایا
گڈصاحب نے حدیث سے 4 بار اور قیاس سے 6 بار رفع یدین دکھاکر 10کی گنتی پوری کی هے
جس کا مطلب هے انکی نماز سنت والی نهیں هے بلکه قیاسی هے
ان دو اقتباس کے ساتھ باقی کئی پوسٹس میں اس بات کو ماسٹر سہج نے تسلیم کیا کہ میں نے جو دس بار رفع الیدین کا اثبات کیا، وہ قیاس سے کیا ہے۔۔جب ماسٹر نے یہ بات کی تو جناب من سے میں نے کئی بار پوچھا۔ ثبوت کےلیے ایک اقتباس۔۔۔پوسٹ نمبر37
دیکھیں سہج صاحب جو بات پوچھی جائے اگر جواب دینا ہو تو پورا جواب دیا کریں۔ ورنہ اس کی طرف ہاتھ بھی نہ بڑھایا کریں۔ میں نے کیا کیا پوچھا تھا ؟ اور آپ نے کس کاجواب دیا یا کس پر لب کشائی کی۔ میں نے پوچھا تھا کہ
1۔ جب آپ نے کہا کہ آپ نے دس رفعوں کا اثبات قیاس سے کیا ہے۔ میں نے وضاحت پیش کرکے کہا کہ یہ قیاس نہیں۔ کیا آپ کاحق نہیں بنتا تھا کہ آپ اس کو قیاس ثابت کرتے یا پھر کہتے کہ میں نےغلطی سے کہہ دیا تھا۔
کئی بار پوچھنے کے باوجود بھی اس بات کا جواب دینے کی جناب میں ہمت نہیں ہوئی، اور نہ اب جواب دیا ہے۔(نہ جواب دینے کی توفیق ہوگی۔ ان شاءاللہ)۔ کہ اگر میں اس کو قیاس سے ثابت ہونا مان رہا ہوں۔ تو پھر کیسے قیاس سے ثابت مان رہا ہوں۔ اس بات کو ثابت کرنے کا بھی مجھ سے مطالبہ کیا گیا ہے۔۔۔

ماسٹر مسٹر سہج صاحب !

آپ نے مزید ان پوسٹس میں کیا گل کھلائے ہیں۔ اور مزید کتنے جھوٹ بولنے کے ساتھ دھوکے سے کام لیا ہے۔ اس پر تو ان شاءاللہ رمضان المبارک کے بعد ہی لکھا جائے گا۔۔یعنی ماسٹر صاحب آپ کی پوسٹس کا آپریشن رمضان کے بعد کیا جائے گا۔ ان شاءاللہ

لیکن اسی اثناء آپ سے دو باتوں پر بات ہوگی۔
1۔ آپ نے میرے دس رفع الیدین کے اثبات کو قیاس کا نام دیا ہے۔ اور آپ نے تسلیم کیا ہے۔ کہ ہاں آپ نے قیاس سے ثابت کیا ہے۔۔۔اس پر آپ مجھے بتائیں گے کہ یہ کیسے قیاس سے ثابت کیا گیا ہے۔۔اس کےلیے الگ تھریڈ بنا رہاہوں۔ جس کا لنک یہ ہے۔۔۔


کیونکہ اس تھریڈ میں اگر بات ہوگی تو پھر تھریڈ کافی طویل ہونے کے ساتھ ساتھ موضوع گھر سے بے گھر ہوجائے گا۔۔۔

2۔ دوسرا آپ کئی بار الزام دینے کے ساتھ اپنے آپ کو دھوکےمیں مبتلا کرچکے ہیں کہ آپ ماسٹر چار دلائل کے قائل ہیں۔ اور ہم اہل حدیث صرف اور صرف دو یعنی قرآن اور حدیث۔کے۔۔۔۔یہاں پر آپ سے اس پر بات ہوگی کہ آپ جو مزید دو دلائل یعنی قیاس اور اجماع کو حجت مانتے ہیں۔ یہ کن دلائل کی وجہ سے مانتے ہیں۔۔۔آپ نے وہ دلائل پیش کرنا ہونگے۔۔کیونکہ ہمارے بارے آپ نے تو کہہ دیا کہ ہم قیاس اور اجماع کو بالکل مانتے ہی نہیں۔۔لہذا اگر آپ مانتے ہیں تو پھر آپ کن دلائل کی رو سے مانتے ہیں۔ وہ دلائل آپ نے پیش کرنا ہونگے۔۔اس کےلیے بھی پہلے تھریڈ پر جب بات مکمل ہوجائے گی۔ الگ تھریڈ بنا لیا جائے گا۔

ہاں ماسٹر جب تک ان دو باتوں پر آپ کی طرف سے تفصیل نہیں آئے گی۔ تب تک آپ کی پوسٹس کا جواب نہیں لکھا جائے گا۔ کیونکہ شروع سے اب تک ان دو باتوں کے سہارے ہی دھوکہ دینے میں مہارت دکھاتے آئے ہیں۔۔لیکن اب باقی باتوں سے پہلے آپ کا یہ راستہ بند کرنا ضروری ہوگیا ہے۔ لہذا دونوں کےلیے الگ الگ تھریڈ بنادیئے ہیں۔۔رمضان المبارک میں ان دو مسئلوں پر ہی آپ سے بات ہوگی۔ان شاءاللہ۔ اور رمضان المبارک کے بعد زندگی رہی تو پھر ماسٹر کی تمام پوسٹس کا آپریشن کیاجائے گا۔۔والسلام
 
Top