sahj
مشہور رکن
- شمولیت
- مئی 13، 2011
- پیغامات
- 458
- ری ایکشن اسکور
- 657
- پوائنٹ
- 110
(((گڈ مسلم کی پوسٹ نمبر 57 کا تیسرا اور آخری حصہ)))
جناب پیش کیا ہے۔ جو میں نے لکھا وہ دوبارہ دیکھیں
’’ 1۔ میں نے نبی کریمﷺ کا عمل پیش کیا آپ نے اس کے مقابلے میں صحابی کا2۔ میں نے اسی ہی صحابی سے آپﷺ کا عمل ثابت کیا آپ نے اسی ہی صحابی کا عمل نبی کریمﷺ کے خلاف ثابت کردیا۔ یعنی صحابی نے آپﷺ کا عمل دیکھ کر اور پھر اس کو آگے بیان کرکے بھی مخالفت کرتے رہے؟ نعوذ باللہ3۔ صحابی کے پاس یہ اختیار کہاں سے آگیا تھا کہ وہ نبی کریمﷺ کے عمل کےخلاف عمل کرکے نبی کریمﷺ کے عمل کو منسوخ قرار دے دیں۔ ‘‘اب میں نے کیسے غلط بیانی کی آپ خود پڑھ کر فیصلہ کرلیں۔۔ہوسکتا ہے پہلے آپ کو سمجھ ہی نہ آئی ہو؟
مسٹر گڈ مسلم پہلے بھی گزارش کرچکا کہ شیعی طرز عمل نہ اپنائیں کہ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین پر تعان معلوم ہو ۔ مسٹر گڈ مسلم ، کیا صحابی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کے خلاف عمل کرسکتا ہے ؟؟؟؟ ہاں یا نہیں ؟ اگر جواب نہیں میں دیں تو پھر اپنے سوالات پر غور کرلینا اور اگر غلط لگیں تو توبہ کرلینا آئندہ ایسے سوال و اعتراض سے۔
میں یہ کہتا ہوں کہ صحابی جو بھی عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دیکھتے تھے وہی آگے بیان کرتے تھے اور حافضہ میں محفوظ کرنے والے اور لکھنے والے لکھ لیتے تھے تاآنکہ اس عمل میں تبدیلی مرتب ہوجاتی اور وہی صحابی کچھ مختلف عمل بتاتا نظر آتا ۔ اب یہ تو جہالت ہی ہوئی ناں کہ ایک صحابی کی ایک ہی روایت پکڑ کر بندہ بیٹھ جائے کہ یہ والی صحیح ہے اور باقی کو مردود قرار دیتا جائے ؟ بھئی آپ ماشاء اللہ قیاس شروع کرچکے ہو کچھ قیاس کی روشنی ادھر بھی ڈالدیجئے گڈ مسلم صاحب ، کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کی ایک روایت میں ہے کہ
وہ ہر اونچ نیچ و تکبیر پر رفع الیدین کرتے تھے
عن ابن عمر رضی اللہ عنہ مرفوعاً کان يرفع يديہ فی کل خفض ورفع ورکوع وسجود وقیام وقعود بين السجدتين .... الخ(شرح مشکل الاثار لطحاوی ج ۲ص ۰۲رقم الحديث ۴۲، وسندہ صحيح علی شرط البخاری و مسلم، بیان الوہم لابن القطان ج۵ص ۳۱۶وقال صحيح، طرح التثريب للعراقی ج۱ص۱۶۲)اس روایت میں صرف شروع ، رکوع جاتے،اٹھتے، اور تیسری رکعت کے شروع کا عمل ہے" كان إذا دخل في الصلاة كبر ورفع يديه ، وإذا ركع رفع يديه ، وإذا قال : سمع الله لمن حمده ، رفع يديه ، وإذا قام من الركعتين رفع يديه " (صحيح البخاری، كتاب الأذان، باب رفع اليدين إذا قام من الركعتين، حديث:739)اور اس تیسری روایت میں خود ابن عبدللہ بن عمر رضی اللہ عہما اپنے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا آخری عمل بتاتے ہیںحدثنا عبداللہ بن ایوب المخرمی وسعد ان بن نصر و شعیب بن عمرو فی آخرین قالوا ثنا سفیان بن عیینة عن الزھری عن سالم عن ابیہ قال رایت رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم اذا افتتح الصلاة رفع یدیہ حتی یحاذی بھما وقال بعضھم حذو منکبیہ واذا ارادان یرکع وبعد ما یرفع راسہ من الرکوع لا یرفعھما وقال بعضھم ولا یرفع بین السجتیدنوالمعنی واحد(صحیح ابوعوانہ جلد دوئم صفحہ نوے)
اب درخواست آپ مسٹر گڈ مسلم سے یہ ہے کہ اپنا مجتہدانہ علم قیاس ہرکت میں لائیں اور ان تینوں روایات میں فرق واضح کریں اور بتائیں کہ مزکورہ تینوں روایات میں سے کون سی آخری زمانے والی ہے ؟ زمانے کے فرق کو آپ نہ ماننے کی ضد کربیٹھے ہو یہ تو میں بھول ہی گیا تھا چلو یہی بتادو کہ آپ کا قیاس کیا کہتا ہے اس بارے میں کہ کون سی حدیث قابل قبول ہے ؟ بتانا زرا وضاحت کے ساتھ ۔۔شکریہ
[FONT=Arial نے کہا ہے:گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:آمین ثم آمین ۔۔ اللہ تعالیٰ آپ کو بھی حق تسلیم کرنے اور حق کے آگے سرخم کرنے والا بنائے۔۔بولو آمین
الحمدللہ میں پہلے ہی حق والوں کے ساتھ کھڑا ہوا ہوں یعنی اہل سنت والجماعت احناف کے ساتھ ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:مزاق ویسے کرلیتے ہیں۔۔ ایک روایت میں ایک بات کا ہونا۔ دوسری میں دوسری کا ہونا تیسری میں تیسری کا ہونا چوتھی میں چوتھی کا ہونا۔۔ جناب اس سے زمانے والی بات کہاں ثابت ہوتی ہے؟ یہ خواب خیالیاں تو نہیں چلا کرتی دینی معاملات میں۔؟۔۔زمانے کی بات اگر کرنی ہیں تو پھر دلیل بھی دینا ہوگی۔ یہ تو کوئی دلیل نہیں کہ ایسی روایات پیش کردیں اور پھر کہہ دیا کہ یہ سب زمانے کی وجہ سے ہے۔۔۔اگر زمانے کے الفاظ کا ہی سہارا لینا ہے تو مجھے ایک بات کا جواب دو’’ آپ کے بقول رفع الیدین کی جو احادیث آپ نے جس ترتیب سے پیش کیں اس میں زمانے کا بیان ہے۔یعنی ایک زمانے میں ایک رفع کا حکم ہوا، دوسرے زمانے میں دوسری رفع کا بھی ساتھ حکم ہوا، تیسرے زمانے میں تیسری رفع کا بھی ساتھ حکم ہوگیا۔ یعنی تین رفعیں ہوتی رہیں پھر ایک رفع مزید کا حکم دیا گیا یعنی کل چار رفعیں ایک زمانہ تک ہوتی رہیں۔ پھر زمانہ آیا کہ پہلی رفع رہ گئی اور باقی منع یعنی منسوخ کردی گئیں؟ آپ مجھے دلائل کی روشنی میں بتا سکتے ہیں کہ اس عمل میں کونسی قباحت آگئی تھی جس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ناپسند کرنا شروع کردیا اور عمل سے روک دیا ؟؟ دوسری بات یہی رفع جو ہم کرتے ہیں شافعی بھی کرتے ہیں۔۔تو کیا جو رفع منسوخ ہوئی شافعی اس کے علاوہ کوئی رفع کرتے ہیں یا جو منسوخ ہوئی وہ کرتے ہیں۔۔اگر کوئی اور رفع کرتے ہیں تو ہمیں بھی بتائیں لیکن اگر یہی رفع کرتے ہیں اور ان مقامات پر کرتے ہیں جن مقامات پر ہم کرتے ہیں تو پھر ایک ہی عمل ایک ہی طرح کرنے والے دو لوگوں میں سے ایک درست اور ایک غلط کیسے ہوگیا ؟ ‘‘
اہل سنت والجماعت شافعی مقلدین جو رفع الیدین کرتے ہیں اس بارے میں آپ کو بھی معلوم ہوگا کہ وہ اس بارے میں اپنے امام کا قول مانتے ہیں جیسے ہم رفع الیدین تمام مختلف فیہ مقامات پر چھوڑتے ہیں اور جیسے اہل سنت والجماعت مالکی بھی چھوڑتے ہیں رہ گئے آپ یعنی فرقہ جماعت اہل حدیث والے تو آپ چاروں ائمہ کرام کے مقلدین کو گمراہ مانتے ہو مشرک بھی مانتے ہو ، تو اہل سنت والجماعت شافعیوں سے آپ اپنے آپ کو ناہی ملاؤ تو آپ کے لئے عافیت ہے ۔ آپ صرف اپنے فرقہ جماعت اہل حدیث کی دلیل یعنی قرآن یا حدیث ہی پیش کرو اپنے عمل پر جس میں دس کا اثبات ہو اور اٹھارہ کی نفی ۔ ٹھیک؟
[FONT=Arial نے کہا ہے:گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:میں نے غلط سلط نہیں لگایا۔ بلکہ آپ کو بتایا بھی ہے۔۔ کہ آپ نبی کریمﷺ کے عمل کے مقابلے میں صحابیکو لارہے ہیں کچھ غور کریں؟ شاید سمجھ آجائے۔۔لیکن زمانے زمانے کی گردان کرتے جارہے ہیں اور توہین کا ارتکاب بھی۔۔ یعنی سانپ بھی مرجائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔۔
صحابی رضی اللہ عنہ جو بھی عمل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دیکھتے تھے وہی آگے بیان کرتے تھے یہی وجہ ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کے مختلف فیہ رفع الیدین کے بارے میں رفع الیدین کرنے اور نہ کرنے کی روایات موجود ہیں یعنی جب ہر ہر تکبیر پر رفع الیدین تھا تو وہ روایت کیا گیا ، جب ہر تکبیر پر رفع الیدین نہ رہا تو وہ بھی روایات میں آیا۔خاطر جمع رکھئیے مسٹر گڈ مسلم آپ کے عمل کے مطابق آپ نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے بھی کوئی روایت نہیں دکھائی ابھی تک ناہی کسی اور صحابی سے ۔ باقی رہا آپ کا کہنا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں صحابی رضی اللہ عنہ کا عمل پیش کیا تو یہ آپ کا جھوٹا الزام ہے وہ بھی گستاخانہ سوچ والا ، جوکہ صاف ظاہر ہے آپ کے اعتراضات کے انداز سے ۔ دیکھئے
1۔ میں نے نبی کریمﷺ کا عمل پیش کیا آپ نے اس کے مقابلے میں صحابی کا
2۔ میں نے اسی ہی صحابی سے آپﷺ کا عمل ثابت کیا آپ نے اسی ہی صحابی کا عمل نبی کریمﷺ کے خلاف ثابت کردیا۔ یعنی صحابی نے آپﷺ کا عمل دیکھ کر اور پھر اس کو آگے بیان کرکے بھی مخالفت کرتے رہے؟ نعوذ باللہ3۔ صحابی کے پاس یہ اختیار کہاں سے آگیا تھا کہ وہ نبی کریمﷺ کے عمل کےخلاف عمل کرکے نبی کریمﷺ کے عمل کو منسوخ قرار دے دیں۔
یعنی آپ نے صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا موقوف عمل پیش کیا اور اس پر بولا کہ یہ مرفوع عمل ہے جبکہ آپ کو جب دکھایا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا اپنا عمل ترک رفع الیدین ہے یعنی بعد کے زمانے میں ، تو جناب اسے معاذ اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ کا عمل قرار دیتے ہیں اور تعن کرتے ہوئے ایسا کہتے ہیں کہ 3۔ صحابی کے پاس یہ اختیار کہاں سے آگیا تھا کہ وہ نبی کریمﷺ کے عمل کےخلاف عمل کرکے نبی کریمﷺ کے عمل کو منسوخ قرار دے دیں۔ ۔۔۔۔ مسٹر گڈ مسلم ہوش کیجئے اور غور کیجئے کہ کس قسم کی سوچ ہے آپ کی ۔ اور میں الحمدللہ ایمان رکھتا ہوں کہ تمام صحابہ نے وہی بیان کیا جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا اور وہی بیان کیا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا ۔
اب اک اور روایت دیکھ لیجئے جس میں خود ابن عمر رضی اللہ عنہ زمانے کا فرق بتلارہے ہیں ۔دیکھئے
عن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ قال کنا مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بمکۃ نرفع ایدینا فی بدء الصلوٰۃ و فی دخل الصلوٰۃ عند الرکوع فلما ھاجر النبی صلی اللہ علیہ وسلم الٰی المدینۃ ترک رفع الیدین فی داخل الصلوٰۃ عند الرکوع و ثبت علٰی رفع الیدین فی بدء الصلوٰۃ
(اخبار الفقھا ء والمحدثین للقیروانی صفحہ دوسوچودہ )ترجمہحضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ میں ہوتے تھے تو شروع نماز میں اور رکوع کے وقت رفع الیدین کرتے تھے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی طرف ھجرت فرمائی تو نماز میں داخل رکوع والا رفع الیدین ترک کردیا اور صرف شروع نماز والے رفع الیدین پر قائم رہے۔
اب دیکھنے والے دیکھیں گے کہ مسٹر گڈ مسلم کیا کہتے ہیں اس روایت سے متعلق ۔؟
اور جہاں تک حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی روایات کا تعلق ہے اس میں تمام قسم کی روایات رفع الیدین کے بارے میں سامنے آچکی ہیں ۔ یعنی
ہر ہر اونچ نیچ پر رفع الیدین
رکوع جاتے اٹھتے اور تیسری رکعت کی
اور صرف شروع نماز کی رفع الیدین والی بھی
اور تو اور مندرجہ بالا روایت میں تو صراحت موجود ہے کہ ھجرت کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف شروع نماز کا رفع الیدین قائم رکھا اور فی الصلوٰۃ والا رفع الیدین ترک کردیا ۔ الحمد للہ
[FONT=Arial نے کہا ہے:گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:مجھے ہوش ہے اور آپ کبھی گستاخی کہہ بھی نہیں سکتے کیونکہ گستاخی ہے ہی نہیں۔۔آپ کہیں گے کیسے لیکن جناب ذرا اس عبارت کو غور سے پڑھو’’ محترم کیوں بے تکی اور بچگانہ حرکتیں وباتیں کرتے جارہے ہیں آپ ؟ یہ توالگ بات ہے کہ آپ نے جو صحابی کا عمل پیش کیا وہ صحیح اسناد سے ثابت ہی نہیں۔ لیکن عقلی طور پر بھی اس میں اتنی باتیں ہیں کہ زندہ دل مسلمان کبھی یہ تسلیم ہی نہیں کرے گا۔ چاہے صحیح سند سے ثابت بھی ہوجائے۔‘‘
ماشاء اللہ یہ ہے مسٹر گڈ مسلم جوکہ فرقہ اہل حدیث کے ماننے والے ہیں ، کی حدیث دوستی ؟؟ یا حدیث دشمنی ؟ کہتے ہیں اگر صحیح سند سے ثابت ہوجائے تو بھی ان جیسا زندہ دل اسے نہیں مان سکتا ۔ اور اسی بات پر مسٹر گڈ مسلم کو تنبیہ کیا تھا کہ
اب بتائیے گڈ مسلم صاحب ، کیا میں بھی کہہ دوں کہ آپ اتنے ضدی ہوچکے ہیں کہ خود لکھ رہے ہیں کہ "چاھے سہی سند سے ثابت ہوجائے" پھر بھی تسلیم ہی نہیں ؟ کیا اسے بھی گستاخی قرار دے دیا جائے ؟ ہوش کیجئے کچھ بھائی صاحب ۔
الحمد للہ مسٹر گڈ مسلم کا ضدی پنا اور حدیث دشمنی بھی کھل کر سامنے آگئی ہے ہاں نہیں آئی تو ابھی تک دلیل نہیں آئی جس میں گڈ مسلم کے عمل یعنی اختلافی مقامات کی رفع الیدین جسے مسٹر گڈ مسلم سنت جاریہ کہتے ہیں وہ بھی بغیر دلیل کے !!! اگر دلیل ہے "سنت جاریہ کہنے کی تو پیش کیوں نہیں کی ؟ اور اور اور الحمدللہ میں اور تمام اہل سنت والجماعت احناف کسی بھی صحیح حدیث کے انکار کا سوچ بھی نہیں سکتے ہاں عمل اسی حدیث پر کرتے ہیں جس پر تواتر ثابت ہو اور الحمدللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث اور خود ابن عمر رضی اللہ عنہ کے عمل والی احادیث سے ترک رفع الیدین تواتر کے ساتھ ثابت ہوتا ہے جبکہ مسٹر گڈ مسلم نے جتنی بھی احادیث پیش کیں ان سے مسٹر گڈ مسلم کا رفع الیدین کا مکمل عمل یعنی دس جگہ کا اثبات صراحت کے ساتھ ثابت ہی نہیں ۔ اور ناہی مسٹر گڈ مسلم بغیر دوجمع دو چار کئے ثابت کرسکتے ہیں۔ اٹ از اے چیلنج دیٹ از کمنگ فرام دی اسٹارٹ آف دس تھریڈ
[FONT=Arial نے کہا ہے:گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:امید ہے اب عبارت کو سمجھنے کی تکلیف سے اپنے آپ کو ہمکنار کریں گے۔۔ اگر نہ سمجھ آئے تو کسی دوسری تیسری بات کرنے سے پہلے مجھ سے پوچھ لینا۔۔شکریہ
آپ صرف دس جگہ رفع الیدین کا اثبات ہی دکھائیے فلحال دوسری تیسری چوتھی بات ان شاء اللہ اس کے بعد پوچھوں گا۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:چلیں پھر پوچھ ہی لیتے ہیں ۔۔مولانا مفتی صاحب آپ بتائیں کہ حضرت مجاہد رحمہ اللہ کا اپنا عمل کیا تھا ؟
مسٹر گڈ مسلم امام مجاھد رحمہ اللہ کا اپنا عمل کیا تھا اور کیا نہیں یہ آپ ہی بتاؤ تاکہ معلوم تو ہو کہ جناب امتیوں کے عمل کو دلیل بناتے ہیں کہ نہیں اور اگر بلفرض امام مجاھد رحمہ اللہ کا عمل ترک رفع الیدین نہیں بھی تھا تو کیا اس سے ابن عمر رضی اللہ عنہ کا بغیر اختلافی رفع الیدین کے نماز پڑھنا جھوٹ ثابت ہوجائے گا ؟ مسٹر گڈ مسلم اگر مجاھد رحمہ اللہ کا عمل ترک کا نہیں تھا تو پھر ان کی گواہی کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے کہ وہ اپنے عمل کے مخالف عمل والے کے پیچھے نماز پڑھتے اور آگے بیان بھی کرتے تھے ۔ الحمد للہ اگر مجاھد رحمہ اللہ رفع الیدین کرتے تھے تو پھر بھی روایت کی صحت پر کوئی اثر نہیں اور اگر نہیں کرتے تھے پر بھی کوئی اثر نہیں ہاں مزکورہ روایات کی سند پر جو اعتراض آپ نے کئے تھے ان کے بارے میں عرض وغیرہ وہیں پر کرچکا ہوا ہوں ۔ شکریہ
[FONT=Arial نے کہا ہے:گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:تمام روایات کی تحقیق بھی پیش کردی گئی ہے۔۔ اب اگر آپ کو اعتراض ہے تو پیش کرنا
جہاں پر اعتراض کئے تھے آپ نے وہیں پر اعتراضات کے جواب بھی پیش کردئے ہیں ۔ امید ہے دیکھ چکے ہوں گے۔
غور سے پڑھ لیا ہے الحمد للہ۔۔ اور جواب بھی دے دیا ہے۔
ماشاء اللہ
لیکن دلیل نہیں دکھا سکے مسٹر گڈ ابھی تک اپنے عمل کے عین مطابق، ہاں یہ ضرور مان چکے کہ قیاس فرمایا تھا دوجمع دو چار کرکے۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:مجھے بھی ایسے آدمی کی تلاش تھی۔
بلاتبصرہ
[FONT=Arial نے کہا ہے:گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:ماشاءاللہ .... ماشاءاللہ ثم ماشاءاللہ .... پھر .... ماشاءاللہ .... تو جناب اب جو میں نے حدیث پیش کی اس کو پڑھیں’’ وإذا ركع رفع يديه ، وإذا قال : سمع الله لمن حمده ، رفع يديه‘‘اور جب رکوع کرتے تو رفع الیدین کرتے اور جب سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو رفع الیدین کرتے،یعنی جب نماز میں رکوع کرتے (یہ وضاحت نہیں کہ کس رکعت کا رکوع۔پہلی کا؟ دوسری کا یا پھر چوتھی کا؟ بس رکوع کا لفظ ہے جو کہ عام ہے اور یہ عام عام ہی رہے گا۔ اور ہر رکوع پر اس کا اطلاق ہوگا چاہے پہلے رکعت کا ہو یا آخری رکعت کا۔۔الا کہ تخصیص کی دلیل آجائے) تو رفع یدین کرتے۔اور جب رکوع سے سراٹھاتے تو رفع یدین کرتے۔۔اور اب آپ نے خود تسلیم کرلیا کہ چار رکعات میں چار بار رکوع میں جانا ہوتا ہے۔۔اور چار بار رکوع سے سر اٹھانا ہوتا ہے۔۔جب چار بار رکوع میں جائیں گے تو ہر دفع رفع الیدین کریں گے۔ اور جب چار بار رکوع سے سر اٹھائیں گے تب بھی ہر بار رفع الیدین کریں گے۔۔4+4=8 جناب آٹھ رفعیں تو تم نے خود تسلیم کرلیں۔۔اور پہلی رفع اور تیسری رکعت کے آغاز کی رفع میں پہلے ہی دکھا چکا ہوں۔۔۔یعنی کل دس اثباتی رفع الیدین جو ہم کرتے ہیں۔۔۔اپنے آپ ہی تسلیم کرلیا ۔۔ الحمد للہ ثم الحمد للہ ۔۔۔اب رہ گئی باقی اٹھارہ رفعیں۔۔ وہ آپ کے ہی اصول سے ثابت کررہا ہوں۔۔ آپ کا اصول ہے کہ جس بات کا ذکر نہ ہو وہ منسوخ ہوتی ہے۔۔ اور جو روایت میں نے پیش کی اس میں ان اٹھارہ کا ذکر نہیں لہذا یہ بھی منسوخ۔۔۔ آگیا جواب دس کا اثبات اور اٹھارہ کی نفی والا با دلائل ؟؟۔۔جاء الحق وزہق الباطل ان الباطل کان زہوقا
اچھا نعرہ لگاتے ہو مسٹر گڈ مسلم اور گنتی کی کوشش بھی اچھی فرمائی ہے آپ نے ۔ مگر شاید بھول گئے کہ آپ نے دکھانا کیا تھا ؟ صریح دلیل جناب صریح دلیل جس میں آپ کو دوجمع دو چار نہ کرنا پڑے لیکن آپ ناکام رہے ایسی دلیل دکھانے میں ۔ (ابھی تک)
جبکہ الحمدللہ میں اپنے عمل کے مطابق دلیل صریح مرفوع دکھا بھی چکا ہالانکہ مجھ پر دلیل دینا لازم بھی نہیں تھا کیونکہ مدعی آپ ہیں اور دعوٰی دار آپ ہیں رفع الیدین کرتے بھی ہیں ۔کیوں کرتے ہیں کہ نہیں؟ امید ہے سمجھ گئے ہوں گے ؟؟
اور یہ بھی زبردست بات کی آپ نے کہ ۔ آپ کا اصول ہے کہ جس بات کا ذکر نہ ہو وہ منسوخ ہوتی ہے۔۔ اور جو روایت میں نے پیش کی اس میں ان اٹھارہ کا ذکر نہیں لہذا یہ بھی منسوخ۔۔ اگر اس اصول کو ماننا ہی تھا تو یہ سارا گورکھ دھندہ بھگانے کی ضرورت کیا تھی وقت برباد کیا آپ نے اپنا بھی اور دوسروں کا بھی ؟ مسٹر گڈ مسلم جان نہیں چھڑانی ، بلکہ صریح دلیل دکھانی ہے آپ کے عمل کے عین مطابق ۔ اور یہ کیا بات ہوئی کہ میری پیش کردہ دلیلوں میں شروع نماز کے بعد کسی بھی اختلافی رفع الیدین کا زکر نہیں وہ تو قابل اعتبار نہیں اور یہاں جناب کو وہی اصول بھاگیا کہ اٹھارہ کا زکر نہیں تو وہ منسوخ ؟؟ یہ کیا بات ہوئی بھئی کہ فی الصلوٰۃ والی رفع الیدین میں سے صرف اٹھارہ کو منسوخ مانا آپ نے ؟ یہ کس قسم کا قیاس فرماتے ہیں آپ ؟؟اگر ماننا ہی تھا تو سب کی سب فی الصلوٰۃ والی، رفعوں کو منسوخ ماننا تھا۔ اور مسٹر گڈ مسلم یہ بھی ضرور بتائیے گا کہ جن اٹھارہ رفعوں کو منسوخ مانتے ہیں ان کی ترتیب کس حدیث میں آئی ہے ؟ مثلا ، دوسری اور چوتھی رکعت کی رفع کو چھوڑنا وغیرہ ۔
اور مسٹر گڈ مسلم یہاں بھی اقرار کرچکے کہ یہ اٹھارہ رفعوں کی نفی دکھا رہے ہیں اور دس کا اثبات،گنتی کے ساتھ۔ الحمدللہ ۔ یہ الگ بات ہے کہ فرمایا قیاس ہی ہے ۔ اور قیاس فرمانے کا اقرار مسٹر گڈ مسلم پہلے ہی کرچکے ہوئے ہیں۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:پاپڑ بیل دیا آپ نے ؟۔۔تسلیم کرکے بھی انکاری۔۔اللہ رحم کرے۔۔جناب دو جمع دو نہیں کیا بلکہ اس کا جواب تو آ پنے خود ہی دے دیا ہے۔۔ اس لیے اب اپنے آپ کو ہی کوستیں رہیں یا پھر عمل کرنا شروع کردیں۔۔
الحمدللہ ہم ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت سمیت تمام صحیح احادیث کو مانتے ہیں آپ کی طرح نہیں کہ بس اپنے عمل کے خلاف جوبھی حدیث آجائے اسے کسی نہ کسی طرح "مردود" ثابت کرنے کی کوشش کرو۔ مسٹر گڈ مسلم زمانے کا فرق ہے زمانے کا ۔اور الحمدللہ جس عمل پر آخری زمانے کی مہر ہے وہی ہمارے عمل میں ہے یعنی مختلف فیہ رفع الیدین کا ترک ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:جب کہیں گے تو جواب بھی سامنے آجائے گا۔۔ ان شاءاللہ
نہ دیں جواب آپ کی مرضی۔
ویسے الحمد للہ صرف چند سطر اوپر آپ نے بھرپور گنتی کرنے کی کوشش کی ہے ۔امید ہے سمجھ گئے ہوں گے؟
[FONT=Arial نے کہا ہے:گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:ضرور تسلیم کرتا ہوں جناب پر اس مقصود کو تسلیم نہیں کرتا جو آپ اس روایت سے حاصل کرنے کے چکرومکر میں ہیں۔۔ یہ آپ کا دھوکہ ہے۔۔ اس روایت کی تعلیم آپﷺ جس مقصد کےلیے دے رہے ہیں، میں اس کو بعینہ تسلیم کرتا ہوں لیکن آپ لوگ تسلیم نہیں کرتے۔۔تسلیم نہ کرنے کا اگر ثبوت چاہیے ہو تو پیش پوش کردیا جائے گا۔۔فکر ناااااااٹ
مسٹر گڈ مسلم وہ " مقصد " کیا تھا جس کی تعلیم دی گئی یہ نہیں بتایا آپ نے ؟ پیش کیجئے
اور میرا جو مقصد تھا مزکورہ روایت دکھانے کا وہ بھی آپ سمجھ ہی گئے ہوگے ؟ دیکھو
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔۔۔۔۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تو نماز کے لیے کھڑا ہو تو (پہلے) تکبیر کہہ پھر قرآن مجید سے جو کچھ تجھ سے ہو سکے پڑھ، اس کے بعد رکوع کر اور پوری طرح رکوع میں چلا جا۔ پھر سر اٹھا اور پوری طرح کھڑا ہو جا۔ پھر جب تو سجدہ کرے تو پوری طرح سجدہ میں چلا جا۔ پھر (سجدہ سے) سر اٹھا کر اچھی طرح بیٹھ جا۔ دوبارہ بھی اسی طرح سجدہ کر۔ یہی طریقہ نماز کے تمام (رکعتوں میں) اختیار کر۔
اس حدیث میں نماز کی ہر حرکت کو سمجھایا گیا ہے سوائے رفع الیدین کے ۔ کیوں ٹھیک ہے کہ نہیں ؟ اور آپ اس حدیث کے مخالف دس جگہ رفع الیدین کرتے ہو ۔ کیوں کرتے ہو کہ نہیں ؟ ہم صرف شروع نماز میں کرتے ہیں اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ہی روایت کردہ حدیث کے مطابق یعنیعن ابي هريرة، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل في الصلاة رفع يديه مدا .(اسنن ابوداود، تفريع استفتاح الصلاة،،باب من لم يذكر الرفع عند الركوع)سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں داخل ہوتے تو اپنے ہاتھ لمبے کر کے اٹھاتے۔۔۔۔۔ دیکھا مسٹر گڈ مسلم حدیث پر جو باب قائم کیا ہوا ہے ابوداؤد رحمہ اللہ نے اسے دیکھیں اور پھر روایت کو غور سے پڑھیں امید ہے کچھ خود ہی سمجھ جائیں گے ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:الحمد للہ میں عمل کرتا ہوں لیکن آپ مقلدین کی فقہ میں کچھ اور ہے۔۔شاید آپ کو معلوم ہوگا۔
ہماری فقہ کی فکر چھوڑئیے مسٹر گڈ مسلم اپنی فکر کیجئے جہاں فقہ نام کی کوئی چیز ہی نہیں اور کسی نے کوشش کی تھی آپ کے فرقہ کے لئے "فقہ" لکھنے کی لیکن اسکا جو حال ہوا اس سے آپ خوب واقف ہوں گے کہ آج کوئی فرقہ اہل حدیث کا ماننے والا اس کا نام بھی نہیں لینا پسند کرتا ۔ اگر نہیں معلوم تو پھر "نزل الابرار من"فقہ نبی المختار" کو پڑھ لیجئے گا ۔شکریہ
[FONT=Arial نے کہا ہے:گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:ہا ہا ہا ہا ۔۔ تو جناب آپ مجھے بتائیں کہ اس رفع میں پہلی رفع کا ذکر ہے ؟۔۔ آپ پہلی رفع کو چھوڑنے کا اعلان کیجیے۔۔ مجھے آپ کے اعلان کا انتظار رہے گا۔۔
اسے کہتے ہیں اصول؟ مسٹر گڈ مسلم آپ حدیث پر عمل کرنے کے دعوٰی دار ہو ۔ کیوں ہوکہ نہیں ؟ اور ہم حنفی فقہ پر عمل کرتے ہیں ۔ ہمارے عمل تو الحمدللہ ایسے ہیں کہ ہم ایک ایک عمل میں کئی کئی احادیث پر عمل کرتے ہیں جوکہ ہمارے امام اعظم رحمہ اللہ یا ان کے شاگرد بتاتے چلے آئے ہیں ۔ اور اگر آپ کہیں کہ آپ بھی ایسا ہی کرتے ہیں تو پھر آپ بھی مقلد بنے ان کے جن کے کہنے پر ایک عمل میں کئی احادیث پر عمل کرتے ہو ۔ کیوں بنے کہ نہیں ؟ یعنی گمراہ ؟ مسٹر گڈ مسلم آپ صرف حدیث پر عمل کرتے ہو ۔ کیوں کرتے ہو کہ نہیں ؟
[FONT=Arial نے کہا ہے:گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:کیا اس حدیث میں پہلی رفع منسوخ ثابت نہیں ہورہی ؟۔ اگر ثابت ہورہی ہے تو ٹھیک اور اگر نہیں ہورہی تو کیوں ؟ ۔۔ اس کےجواب کے بعد میں اپنے عمل پر ایسی صریح، صحیح احادیث پیش کر چکا ہوں جس کا آپ کیا پوری مقلدیت انکار کرہی نہیں سکتی۔۔ اللہ کے فضل سے۔۔
مسٹر گڈ مسلم ہم اہل سنت والجماعت ہیں اور اہل سنت "سنت" پر عامل ہوتے ہیں حدیث پر نہیں حدیث تو سجدوں کی رفع الیدین والی بھی ہیں انہیں ہم سنت نہیں مانتے جبکہ آپ کے فرقے کی آپ ہی جانو کیونکہ کوئی کہتا ہے کہ سجدوں کی رفع الیدین بھی سنت ہے ۔ امید ہے سمجھ گئے ہوں گے؟ اور شروع نماز کی رفع الیدین سنت ہے اس حدیث میں زکر نہیں تو کیا ہوا ہم دوسری احادیث سے اسے لے لیتے ہیں ۔ اسلئے فکر ناٹ فقیہہ حضرات نے ہمیں ساری سنتیں بتادی ہوئی ہیں اور شروع نماز کی رفع الیدین کے بارے میں بھی ، فکر آپ کریں کہ آپ صرف قرآن و حدیث پر عمل کرنے والے ہو ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:کہہ نہیں سکیں گے۔۔ الحمد للہ گڈمسلم ویسے ہی نماز اداء کرتا ہے جیسے آپﷺ نے سکھائی تھی۔ اور جو بادلائل صحیحہ ہم تک پہنچی ہے۔۔ نہ کمی کرتا ہے گڈمسلم اور نہ زیادتی کرتا ہے گڈمسلم۔۔
ابھی ابھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو نماز سکھائی تھی اس پر اعتراض کیا کہ اس سے شروع نماز کی رفع الیدین منسوخ ثابت ہوتی ہے کیا اس حدیث میں پہلی رفع منسوخ ثابت نہیں ہورہی ؟ اور اب کہتے ہیں کہ وہی نماز پڑھتے ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھائی تھی۔ مسٹر گڈ مسلم جو حدیث پیش کی تھی اور اس میں سے جو "مقصد" آپ نے استنباط فرمایا اسے پیش پوش فرمائیے زرا دیکھیں تو فرقہ جماعت اہل حدیث کے " مجتہد " صاحب مسٹر گڈ مسلم کیا مقصد لیتے ہیں اس حدیث سے ؟ اور کس کس اصول سے ؟ اور شروع نماز کی یعنی تحریمہ کی رفع الیدین کا زکر نہ ہونے پر آپ نے کیا طرز عمل اپنایا کہ بغیر کسی کی تقلید کئے آپ یہ جان گئے کہ تحریمہ کی رفع الیدین "سنت" ہے ؟؟؟ یاد رہے ہم مقلد ہیں ہمارے دلائل چار ہیں اور آپ کے دو یعنی صرف قرآن اور حدیث ۔تو مسٹر گڈ مسلم زبانی جمع کو خرچ نہ کریں ، دلیل پیش کریں دلیل۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:جی جناب جی۔۔ خود فیصلہ کرلیں گے۔۔ ہمیں بتانے کی ضرورت نہیں۔۔ دلائل قوی کس کی طرف سے پیش کیے گئے اور کشکول سے ضعیف احادیث کس نے پیش کیں۔۔سب واضح کردیا ہے۔۔۔اور دو جمع دو چار ہوتا ہے یا پانچ یہ بھی تفصیل سے بتا دیا ہے۔۔
مسٹر گڈ مسلم کے "قوی" دلائل پیش کرنے کے باوجود ابھی تک دوجمع دوچار ہی کرتے بن پڑرہی ہے ۔ کتنی عجیب بات ہے ؟ اور جنہیں ضعیف احادیث کہہ رہے ہیں انہیں جناب نے ضعیف مانا تو وہ صرف امتیوں کے اقوال پر ۔ ماشاء اللہ ۔ ۔۔۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:باقی باتوں کو صرف نظر کرتے ہوئے بات یوں کرتے ہیں کہ آپ کے بقول میں نے چار رفعیں حدیث سے ثابت کیں اور باقی چھ رفعیں قیاس سے۔۔
ابھی بھی کوئی شک ہے ؟؟
[FONT=Arial نے کہا ہے:گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:آپ سے گزارش ہے کہ صرف پہلی رفع صحیح حدیث سے ثابت کریں۔یا قرآن وحدیث سے قیاس سے ثابت کریں۔۔ یاد رہے صرف پہلی رفع اور پھر صحیح حدیث۔۔۔شاید آپ کی پارٹی ضعیف کو بھی صحیح کہنے کی عادی ہے۔۔
عن ابي هريرة، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل في الصلاة رفع يديه مدا .(اسنن ابوداود، تفريع استفتاح الصلاة،،باب من لم يذكر الرفع عند الركوع)سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں داخل ہوتے تو اپنے ہاتھ لمبے کر کے اٹھاتے۔ اور اس حدیث کے بارے میں فرمایا الشيخ الالباني: صحيح
امید ہے صرف ایک حدیث سے ہی تسلی ہوچکی ہوگی ؟ اور الحمد للہ اس حدیث سے بھی اور عنوان باب سے بھی صرف شروع نماز کی رفع الیدین ثابت ہے، یہ بھی امید ہے کہ اب آپ اپنی توجہ صرف مختلف فیہ رفع الیدین پر ہی مرکوز کریں گے اور اسکے علاوہ جو بھی رفع الیدین ہیں ان پر کوئی شک وک پیدہ نہیں کریں گے ۔ کیوں ٹھیک ہے کہ نہیں؟
[FONT=Arial نے کہا ہے:گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:لیکن ہماری پارٹی صحیح اس کو سمجھتی ہے جس کو محدثین نے صحیح کہا ہو۔۔ اس لیے ہماری پارٹی کے ہاں جو صحیح کا مفہوم ہے وہ حدیث پیش کرنا۔۔۔
آپ کی پارٹی کے پاس کوئی دلیل کہ وہ محدثین کے ہی صحیح کہی ہوئی حدیث کو صحیح مانے ؟؟؟؟ صریح دلیل ہوتو پیش کرنا ورنہ کوئی ضرورت نہیں ۔ ویسے آپ جسے اپنی پارٹی مانتے ہو اسی کی " رائے " پیش کردی ہے اوپر امید ہے آپ کو خوشی ہوئی ہوگی ان کی رائے دیکھ کر ۔
[FONT=Arial نے کہا ہے:گڈمسلم;75020[/FONT]]
[FONT=Arial نے کہا ہے:شکریہ
آپ کا بھی شکریہ کہ معمولی سے عام فہم سوال کا جواب دینے کی جستجو میں آپ نے اپنی پوسٹوں کو اتنا کھینچا اتنا کھینچا کہ اس وقت بات ستاون نمبر کی پوسٹ تک پہنچادی ہوئی ہے اور جب میں آپ کی اس پوسٹ کا جواب دوں گا تو ناجانے کون سا نمبر ہوگا پوسٹ کا۔ اور شاید کئی احباب تو یہی بھول گئے ہوں کہ اصل سوال تھا کیا اور گڈ مسلم کو کیا ثابت کرنا تھا ؟
شکریہ
(((پوسٹ نمبر 57 کا جواب مکمل ہوا )))
بقیہ پوسٹ نمبر 58 اور 59 کا جواب بھی آرہا ہے