• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا نبی کریمﷺ نے معراج کے موقع پر اللہ تعالیٰ کو آنکھوں سے دیکھا؟

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
’’حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (معراج کی رات) میرا رب میرے پاس (اپنی شان کے لائق) نہایت حسین صورت میں آیا اور فرمایا : یا محمد! میں نے عرض کیا : میرے پروردگار! میں حاضر ہوں بار بار حاضر ہوں۔ فرمایا : عالمِ بالا کے فرشتے کس بات میں جھگڑتے ہیں؟ میں نے عرض کیا : اے میرے پروردگار! میں نہیں جانتا۔ پس اﷲ تعالیٰ نے اپنا دستِ قدرت میرے دونوں کندھوں کے درمیان رکھا اور میں نے اپنے سینے میں اس کی ٹھنڈک محسوس کی۔ اور میں وہ سب کچھ جان گیا جو کچھ مشرق و مغرب کے درمیان ہے۔‘‘
: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : تفسير القرآن عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : ومن سورة ص، 5 / 366 - 368، الرقم : 3233 - 3235
بھائی! پھر آپ نے وہی کام کیا، کہ اپنی ہی دی گئی دلیل آیت ﴿ فكان قاب قوسين أو أدنى ﴾ کو درمیان میں ہی چھوڑ کر نئی دلیل پیش کر دی۔ جامع ترمذی کی اس روایت پر ضرور گفتگو کریں گے، ان شاء اللہ! پہلے آیت کریمہ کا معنیٰ تو متعیّن کرلیں!
اس سے پہلے بھی آپ نے سیدنا ابو بکر صدیق﷜ کے حوالے سے ایک حدیث بیان کی تھی، جب آپ سے حوالہ پوچھا تو آپ نے حوالہ پیش کرنے کی بجائے درج بالا آیت کریمہ پیش کر دی تھی۔
لہٰذا جب تک آیت کریمہ ﴿ فكان قاب قوسين أو أدنى ﴾ کے کسی مفہوم پر ہمارا اتفاق نہیں ہوجاتا اس وقت تک آگے بڑھنا مناسب نہیں۔
 

Asim Mehmood

مبتدی
شمولیت
مئی 26، 2012
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
0
بھائ صاحب آپ ایک ہی بات کو لیے بیٹھے ہیں اور کیا کہتے ہیں اس موضوع پر ......
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ والی حدیث کو امام عسقلانی نے شرع بخاری میں بیان کیا ہے جو حدیث آپ نے دی ہے اس کی ہی وہ تشریح ہے
 

Asim Mehmood

مبتدی
شمولیت
مئی 26، 2012
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
0
آپ نے صرف حضرت عائشہ رضی اللہ سے ہی دلائل دئے ہیں اور ان کے علاوہ واضع حدیث لائیں جن میں صحابہ صاف فرما رہے ہوں کہ آقا علیہ سلام نے دیدار نہیں کیا .اور اس حدیث کی تفسیر خود امام بخاری کے شاگرد نے کی ہے جو اوپر میں نے دی ہے.آپ اپنی بات خود ان کے منہ میں نہ ڈالیں.
 

Asim Mehmood

مبتدی
شمولیت
مئی 26، 2012
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
0
ابن عساکر حضرت جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہما سے راوی ، حضور سیدالمرسلین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں :
لان اللہ اعطی موسی الکلام واعطانی الرؤیۃ لوجہہ وفضلنی بالمقام المحمود والحوض المورود۲؂۔

بیشک اللہ تعالٰی نے موسٰی کو دولت کلام بخشی اورمجھے اپنا دیدار عطافرمایا مجھ کو شفاعت کبرٰی وحوض کوثر سے فضیلت بخشی ۔

(۲؂کنزالعمال بحوالہ ابن عساکر عن جابر حدیث ۳۹۲۰۶مؤسسۃ الرسالۃ بیروت ۱۴ /۴۴۷
 

Asim Mehmood

مبتدی
شمولیت
مئی 26، 2012
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
0
رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں مجھے میرے رب عزوجل نے فرمایا میں نے ابراہیم کو اپنی دوستی دی اورموسٰی سے کلام فرمایا اورتمہیں اے محمد!مواجہ بخشا کہ بے پردہ وحجاب تم نے میرا جمال پاک دیکھا ۔

(۳؂تاریخ دمشق الکبیر باب ذکر عروجہ الی السماء واجتماعہ بجماعۃ من الانبیاء داراحیاء التراث العربی بیروت ۳ /۲۹۶
 

Asim Mehmood

مبتدی
شمولیت
مئی 26، 2012
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
0
امام احمد اپنی مسند میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے راوی :قال قال رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم رأیت ربی عزوجل۱؂ ۔ یعنی رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں میں نے اپنے رب عزوجل کو دیکھا۔

(۱؂مسند احمد بن حنبل عن عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما المکتب الاسلامی بیروت ۱ /۲۸۵
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
آپ نے صرف حضرت عائشہ رضی اللہ سے ہی دلائل دئے ہیں اور ان کے علاوہ واضع حدیث لائیں جن میں صحابہ صاف فرما رہے ہوں کہ آقا علیہ سلام نے دیدار نہیں کیا .اور اس حدیث کی تفسیر خود امام بخاری کے شاگرد نے کی ہے جو اوپر میں نے دی ہے.آپ اپنی بات خود ان کے منہ میں نہ ڈالیں.
ابن عساکر حضرت جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہما سے راوی ، حضور سیدالمرسلین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں :
لان اللہ اعطی موسی الکلام واعطانی الرؤیۃ لوجہہ وفضلنی بالمقام المحمود والحوض المورود۲؂۔

بیشک اللہ تعالٰی نے موسٰی کو دولت کلام بخشی اورمجھے اپنا دیدار عطافرمایا مجھ کو شفاعت کبرٰی وحوض کوثر سے فضیلت بخشی ۔

(۲؂کنزالعمال بحوالہ ابن عساکر عن جابر حدیث ۳۹۲۰۶مؤسسۃ الرسالۃ بیروت ۱۴ /۴۴۷
امام احمد اپنی مسند میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے راوی :قال قال رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم رأیت ربی عزوجل۱؂ ۔ یعنی رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں میں نے اپنے رب عزوجل کو دیکھا۔

(۱؂مسند احمد بن حنبل عن عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما المکتب الاسلامی بیروت ۱ /۲۸۵
بھائ صاحب آپ ایک ہی بات کو لیے بیٹھے ہیں اور کیا کہتے ہیں اس موضوع پر ......
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ والی حدیث کو امام عسقلانی نے شرع بخاری میں بیان کیا ہے جو حدیث آپ نے دی ہے اس کی ہی وہ تشریح ہے
رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں مجھے میرے رب عزوجل نے فرمایا میں نے ابراہیم کو اپنی دوستی دی اورموسٰی سے کلام فرمایا اورتمہیں اے محمد!مواجہ بخشا کہ بے پردہ وحجاب تم نے میرا جمال پاک دیکھا ۔

(۳؂تاریخ دمشق الکبیر باب ذکر عروجہ الی السماء واجتماعہ بجماعۃ من الانبیاء داراحیاء التراث العربی بیروت ۳ /۲۹۶
محترم! لگتا ہے کہ اب آپ مزید بات چیت آگے نہیں بڑھانا چاہتے کیونکہ آپ نے موضوع احادیث بھی بیان کرنا شروع کردی ہیں۔
میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ پہلے ہم آیت کریمہ ﴿ فكان قاب قوسين أو أدنى ﴾ پر کوئی اتفاق کریں گے تب ہی دیگر دلائل پر بات چیت ہوگی۔ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ آپ اس کریمہ پر گفتگو کیوں نہیں بڑھا رہے کیا یہ قرآنِ کریم کی آیت نہیں؟؟؟ حالانکہ یہ آیت کریمہ میں نے نہیں، بلکہ آپ نے ہی اپنے موقف کی دلیل کے طور پر پیش کی تھی، اب اسی دلیل کو ثابت کرنے کی بجائے آپ جان چھڑا کر ادھر ادھر کیوں بھاگنا چاہ رہے ہیں؟!!!

میں نے اس آیت کریمہ کی تشریح میں آپ کو بالکل صحیح وصریح حدیث سے ثابت کر دیا ہے کہ نبی کریمﷺ نے بذاتِ خود اس آیت کریمہ سے سیدنا جبریل﷤ مراد لیے ہیں، دیکھئے پوسٹ نمبر 26

اب آپ بتائیے کہ آپ اپنے پیارے نبی مکرمﷺ کی بات مانیں گے یا اپنی عقل اور اپنے پیروں فقیروں اور بزرگوں کی؟؟!!
دوسرے الفاظ میں قرآن وسنت کی مانیں گے یا اندھی تقلید پر ہی عمل پیرا رہ کر دنیا وآخرت کھوٹی کریں گے۔
فرمانِ باری ہے: ﴿ اتَّبِعُوا مَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّ‌بِّكُمْ وَلَا تَتَّبِعُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ ۗ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُ‌ونَ ٣ ﴾ ۔۔۔ الأعراف
تم لوگ اس کا اتباع کرو جو تمہارے رب کی طرف سے آئی ہے اور اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر من گھڑت سرپرستوں کی اتباع مت کرو تم لوگ بہت ہی کم نصیحت پکڑتے ہو (3)

دیکھتے ہیں کہ آپ ما انزل اللہ کی پیروی کرتے ہیں یا اللہ کے علاوہ دیگر اولیاء کی؟؟؟!

میرے بھائی! اپنے موقف کے خلاف اللہ اور رسول کی بات ماننا کوئی ہار نہیں کوئی عیب نہیں، بلکہ حق کو قبول کرنا ہی سب سے بڑی بہادری ہے۔
ہر مسلمان کو بہادر ہونا چاہئے!

اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں!
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
﴿ أَلَمْ تَرَ‌ إِلَى الَّذِينَ يُجَادِلُونَ فِي آيَاتِ اللَّـهِ أَنَّىٰ يُصْرَ‌فُونَ ٦٩ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِالْكِتَابِ وَبِمَا أَرْ‌سَلْنَا بِهِ رُ‌سُلَنَا ۖ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ٧٠ إِذِ الْأَغْلَالُ فِي أَعْنَاقِهِمْ وَالسَّلَاسِلُ يُسْحَبُونَ ٧١ فِي الْحَمِيمِ ثُمَّ فِي النَّارِ‌ يُسْجَرُ‌ونَ ٧٢ ﴾ ۔۔۔ سورة غافر
کیا تو نے انہیں دیکھا جو اللہ کی آیتوں میں (بغير دليل كى) جھگڑتے ہیں، وه کہاں پھیر دیے جاتے ہیں (69) جن لوگوں نے کتاب کو جھٹلایا اور اسے بھی جو ہم نے اپنے رسولوں کے ساتھ بھیجا انہیں ابھی ابھی حقیقت حال معلوم ہو جائے گی (70) جب کہ ان کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور زنجیریں ہوں گی گھسیٹے جائیں گے (71) کھولتے ہوئے پانی میں اور پھر جہنم کی آگ میں جلائے جائیں گے (72)
 

Asim Mehmood

مبتدی
شمولیت
مئی 26، 2012
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
0
جناب میں بات کو آگے لے کر جانا چاہتا ہوں. مگر آپ لوگوں سے ذیاداہ ان آیات کو وہ سمجھتے تھے جن کے سامنے نازل ہوئ ہیں. میں آپکو اتنا کہہ رہا ہوں کہ جو روایت آپ نے امام بخاری کی دی ہے وہ ٹھیک ہے حضر ت عائشہ رضی اللہ والی حدیث صحیح ہے.
مگر آپ اس حدیث پر ہونے والی تفسیر کو بھی سمجھیں اما م عسقلانی نے فتح الباری میں اس کی تفسیر کی ہے. اور بار بار یہہی آپ سے کہہ رہا ہوں کہ جب حضرت عائشہ رضی اللہ نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیدار نہیں کیا تو ابو بکر صدیق نے پو چھا کہ اے عائشہ آپ نے یہ بات کیسے کہی تو انہوں نے یہ آیت پڑھی "


لاَّ تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ.

(الانعام، 6 : 103)

نگاہیں اس کا احاطہ نہیں کر سکتیں اور وہ سب نگاہوں کا احاطہ کئے ہوئے ہے

تو آپ نے فرمایا کہ خدا کی عزت کی قسم مجھے آج بھی وہ وقت یاد ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبی کی دیوار کے ساتھ بیٹھے تھے اور فرمایا میں نے اپنے رب کو اس کی اصلی صورت میں دیکھا

امام عسقلانی نے اس کو فتح الباری میں فرمایا ہے
 

Asim Mehmood

مبتدی
شمولیت
مئی 26، 2012
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
0
موسیٰ علیہ سلام کو اللہ نے فرمایا تھا کہ اے موسیٰ تو مجھے نہیں دیکھ سکتا .کہیں یہ نہیں فرمایا کہ اے میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو مجھے نہیں دیکھ سکتا. قرآن کہتا ہے ہم نے بعضوں پر بعضوں کو فضیلت دی. تو موسیٰ اور آقا علیہ سلام میں فرق بھی ہے. نگاہ موسیٰ نہیں دیدار کے قابل تو نگاہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم قابل ہے.
امام حسن بصری نے اس پر قسم کھائ ہے . اور کوئ ویسے قسم نہیں کھاتا.

امام احمد بن حنبل سے پوچھا گیا تو آپ جلال میں آے اور فرمایا " قد رای ربہ" اوراتنی بار فرمایا کہ آپ کی سانس پھول گئ.
 
Top