akramali1436ram
مبتدی
- شمولیت
- نومبر 20، 2015
- پیغامات
- 42
- ری ایکشن اسکور
- 12
- پوائنٹ
- 17
ماشاءاللہ
یہ آپ کا پہلا جملہ ہے جس میں آپ نے فقہ حنفی کی آمد چوتھی صدی میں بتائی ہے۔1-فقہ حنفی پہ تو سب متفق ہیں کہ یہ چوتھی صدی میں آئی پس اس سے پہلے تو اہل حدیث کے علاوہ کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا پس انکا اعتراض اگر ہے بھی تو زیادہ سے زیادہ چوتھی صدی کے بعد پہ ہو سکتا ہے کہ اسکے بعد بھی اہل حدیث حکمران کیوں نہ ہوئے
اوریہاں اس کی ایسی تاویل فرمائی ہے کہ ناطہ سربگریباں ہے اسے کیاکہئےاورخامہ انگشت بدنداں ہے اسے کیالکھئے،فقہ حنفی امام ابوحنیفہ سے منسوب ہے، امام ابوحنیفہ کا انتقال 150ہجری میں ہوا، تو فقہ حنفی چوتھی صدی کی چیز کیسے ہوگئی۔فقہ حنفی تو خیرالقرون کی چیز ہے۔چوتھی صدی کی چیز قطعآنہیں ہے۔بھائی یہاں اوپر بات ہی تقلید شخصی کے پس منظر میں ہو رہی تھی اور میں وہاں شاہ ولی اللہ کا حوالہ لکھنے بھی لگا اسکی وجہ یہ ہے کہ تقلید مطلق کا انکار تو ہم بھی نہیں کرتے اور میرے نزدیک اہل حدیث بھی تقلید کرتے ہیں مگر وہ تقلید مطلق ہوتی ہے اس پہ میری پہلے بھی بحث ہو چکی ہے پس میں تقلید شخصی کو ہی وہ تقلید سمجھتا ہوں جس کا رد کرتا ہوں پس اس سے پہلے سارے میرے نزدیک اہل حدیث ہی تھے
یہ بھی الگ طرفہ تماشاہے ۔حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی واضح حدیث ہے کہ چاند دیکھ کر روزہ رکھو اورچاند دیکھ کر عید منائو ،اگر کمیٹی مشرک لوگوں پر مشتمل ہے توزیادہ سے زیادہ یہ ہوسکتاہے کہ آپ ان کی خبر پر اعتماد نہ کریں بلکہ خود چاند دیکھنے کی کوشش کریں لیکن اس کے بجائے سعودیہ کے چاند سے روزہ رکھنا ،عید منانا کس منطق سے جائز ہوگیا۔میرے بھائی اسکی وجہ یہ نہیں کہ سعودیہ کو وہ کوئی علاقے کی وجہ سے شرعی دلیل مانتے ہیں بلکہ اور وجوہات ہوتی ہیں مثلا
پاکستان میں اعلان کرنے والی ہماری کمیٹی مشرک لوگوں پہ مشتمل ہے جنکی گواہی کو قبول کرنا شریعت کی صریح خلاف ورزی ہے اس لئے وہ انکی گواہی کو قبول کر لیتے ہیں دوسرا کچھ س وجہ سے بھی کرتے ہیں کہ جہاں پہلی دفعہ چاند نظر آ جائے تو پوری دنیا کے لئے وہ حجت ہو سکتا ہے اس پہ اگر آپ کو کوئی بحث کرنی ہے تو میں وہ متعلقہ تریڈ بتا دیتا ہوں اس میں کر لیں اگر آپ کے پس کوئی دلئل ہیں کیونکہ میں پاکستان کی کمیٹی کو غیر شرعی کمیٹی سمجھتا ہوں
جب مطلق تقلیدآپ کے نزدیک جائز ہے تو تقلیدشخصی کیسے ناجائز ہوگئی،ایک شخص دس علماء سے مسئلہ پوچھے اورایک شخص ہرمسئلہ میں ایک ہی عالم سے مسئلہ پوچھے توایک ہی عالم سے مسئلہ پوچھنے کا عمل کس بنیاد پر ناجائز ہے؟میں نے یہ اوپر لکھ دیا ہے کہ میں بعض اہل حدیث سے بھی اس سلسلے میں اختلاف رکھت ہوں کہ میرے نزدیک کثریت اہل حدیث بھی تقلید کرتی ہے مگر میں اس تقلید کو اجتہادی غلطی نہیں بلکہ ضرورت سمجھتا ہوں البتہ میرا اجتہادی اختلاف تقلید شخصی سے شروع ہوتا ہے پس میرے نزدیک تقلید مطلق کرنے والا اہل حدیث ہی ہو گا پس تقلید شخصی کے فرض ہونے سے پہلے میرے نزدیک اکثریت غلط نہیں تھی یعنی اہل حدیث تھی
بھائی میں کیسے سمجھاؤں کہ میں امام ابو حنیفہ کی بات نہیں کر رہا میں تو اس فقہ حنفی کی بات کر رہا ہوں جو آج کل یہاں رائج ہے یعنی متاخرین نے کچھ قول کسی کے کچھ کسی کے اور کچھ اپنی مرضی کے لے کر ایک فائنل اور فکس دین باقیوں کے لئے بنا دیا ہے جیسا کہ آپ نے خود اوپر کہا ہے اب یہ جو ایک خاص گروہ نے بنا دیا ہے چاہے وہ ایک شخص نے بنایا یا زیادہ نے اسکی بات ہو رہی ہےیہ آپ کا پہلا جملہ ہے جس میں آپ نے فقہ حنفی کی آمد چوتھی صدی میں بتائی ہے۔
اوریہاں اس کی ایسی تاویل فرمائی ہے کہ ناطہ سربگریباں ہے اسے کیاکہئےاورخامہ انگشت بدنداں ہے اسے کیالکھئے،فقہ حنفی امام ابوحنیفہ سے منسوب ہے، امام ابوحنیفہ کا انتقال 150ہجری میں ہوا، تو فقہ حنفی چوتھی صدی کی چیز کیسے ہوگئی۔فقہ حنفی تو خیرالقرون کی چیز ہے۔چوتھی صدی کی چیز قطعآنہیں ہے۔
بھائی یہ تو بچہ بھی جانتا ہے کہ خالی چاند دیکھ کر عید نہیں کی جاتی اگر ایسا ہوتا تو پھر یہ روئیت ہلال کمیٹی پاکستان والے مفتی منیب کیا کرتے ہیں وہ پوری قوم کو گواہی دیتے ہیں ناں کہ کسی نے چاند دیکھا ہے اسکی گواہی پہ عمل کر لویہ بھی الگ طرفہ تماشاہے ۔حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی واضح حدیث ہے کہ چاند دیکھ کر روزہ رکھو اورچاند دیکھ کر عید منائو ،اگر کمیٹی مشرک لوگوں پر مشتمل ہے توزیادہ سے زیادہ یہ ہوسکتاہے کہ آپ ان کی خبر پر اعتماد نہ کریں بلکہ خود چاند دیکھنے کی کوشش کریں لیکن اس کے بجائے سعودیہ کے چاند سے روزہ رکھنا ،عید منانا کس منطق سے جائز ہوگیا۔
تلید مطلق اور تقلید شخصی کے فرق بارے بھی یہ تھریڈ نہیں آپ متعلقہ تھریڈ ڈھونڈ کے یا نیا بنا کے یہاں لنک لگا دیں وہاں جا کے فرصت ملنے پہ بات کر لیتے ہیں جزاک اللہ خیراجب مطلق تقلیدآپ کے نزدیک جائز ہے تو تقلیدشخصی کیسے ناجائز ہوگئی،ایک شخص دس علماء سے مسئلہ پوچھے اورایک شخص ہرمسئلہ میں ایک ہی عالم سے مسئلہ پوچھے توایک ہی عالم سے مسئلہ پوچھنے کا عمل کس بنیاد پر ناجائز ہے؟
دوسرے احناف بایں معنی تقلید شخصی کہاں کرتے ہیں کہ ہرہرمسئلہ میں ایک ہی فرد کی رائے پر عمل کیاجاتاہو، بعض مسائل میں صاحبین کے قول پر عمل ہوتاہے،17مسائل ایسے ہیں جن میں امام زفر کے قول پر فتوی اورعمل ہے اور بعض مسائل ایسے ہیں جہاں متاخرین نے ان تمام کی رائے سے ہٹ کر دیگر اقوال پر فتویٰ کا مدار رکھاہے توپھر فقہ حنفی میں اوراحناف میں تقلید شخصی کا گذر کہاں سے ہوگیا؟
پہلی بات تو یہ ہے کہ سب کے سب فاتحین نہیں تھے زیادہ تر بادشاہ تھےمحمود غزنوی حنفی
وہ پہلے مسلمان حکمران تھے جنہوں نے ہندوستان پر 17 حملے کئے اور ہر حملے میں فتح حاصل کی ۔اس عظیم مجاہد کے گھوڑوں کی ٹاپوں سے ہندوستان کے بت کدے لرز اٹھتے تھے ۔یہ بھی حنفی تھا
شہاب الدین غوری حنفی
شہاب الدین محمد غوری کی فوجی کارروائیاں موجودہ پاکستان کے علاقے سے شروع ہوئیں اور وہ مشہور عالم درہ خیبر کے بجائے درہ گومل سے پاکستان میں داخل ہوا۔ اس نے سب سے پہلے ملتان اور اوچ پر حملے کئے جو غزنویوں کے زوال کے بعد ایک بار پھر اسماعیلی فرقے کا گڑھ بن گئے تھےمحمد غوری نے 571ھ بمطابق 1175ء میں ملتان اور اوچ دونوں فتح کرلئے اس کے بعد 575ھ بمطابق 1179ء میں محمد غوری نے پشاور اور 576ھ بمطابق 1182ء میں دیبل کو فتح کرکے غوری سلطنت کی حدود کو بحیرہ عرب کے ساحل تک بڑھادیں۔ لاہور اس کے نواح کا علاقہ ابھی تک غزنوی خاندان کے قبضے میں تھا جن کی حکومت غزنی پر جہانسوز کے حملے کے بعد لاہور منتقل ہوگئی تھی۔ شہاب الدین محمد غوری نے 582ھ بمطابق 1186ء میں لاہور پر قبضہ کرکے غزنوی خاندان کی حکومت کو بالکل ختم کردی۔ یہ بھی حنفی تھا
ظہیر الدین محمد بابر حنفی
گوالیار ، حصار ، میوات ، بنگال اور بہار وغیرہ کو فتح کیا۔ اس کی حکومت کابل سے بنگال تک اور ہمالیہ سے گوالیار تک پھیل گئی یہ بھی حنفی تھا
اورنگزیب عالمگیر حنفی
1665ء میں آسام ، کوچ بہار اور چٹاگانگ فتح کیے اور پرتگیزی اور فرنگی بحری قزاقوں کا خاتمہ کیا۔ 1666ء میں سرحد کے شاعر خوشحال خان خٹک کی شورش اور متھرا اور علیگڑھ کے نواح میں جاٹوں کی غارت گری ختم کی۔ نیز ست نامیوں کی بغاوت فرو کی ۔ سکھوں کے دسویں اور آخری گرو گوبند سنگھ نے انند پور کے آس پاس غارت گری شروع کی اور مغل فوج سے شکست کھا کر فیروزپور کے قریب غیر آباد مقام پر جا بیٹھے۔ جہاں بعد میں مکتسیر آباد ہوا۔ عالمگیر نے انھیں اپنے پاس دکن بلایا یہ ابھی راستے میں تھے کہ خود عالمگیر فوت ہوگیا۔
اورنگزیب قرآن پاک پڑھتے ہوئے
عالمگیر نے 1666ء میں راجا جے سنگھ اور دلیر خان کو شیوا جی کے خلاف بھیجا۔ انھوں نے بہت سے قلعے فتح کر لے۔ شیواجی اور اس کا بیٹا آگرے میں نظربند ہوئے۔ شیواجی فرار ہو کر پھر مہاراشٹر پہنچ گیا۔ اور دوبارہ قتل و غارت گری شروع کی۔ 1680ء میں شیواجی مرگیا تو اس کا بیٹا سنبھا جی جانشین ہوا یہ بھی قتل و غارت گری میں مصروف ہوا۔ عالمگیر خود دکن پہنچا۔ سنبھا جی گرفتار ہو کر مارا گیا ۔ اس کا بیٹا ساہو دہلی میں نظربند ہوا۔ دکن کا مطالعہ کرکے عالمگیر اس نتیجے پرپہنچا کہ بیجاپور اور گولکنڈہ کی ریاستوں سے مرہٹوں کو مدد ملتی ہے اس نے 1686ء میں بیجاپور اور 1687ء میں گولگنڈا کی ریاستیں ختم کر دیں۔ اس کے بعد مرہٹوں کے تعاقب میں ہندوستان کے انتہائی جنوبی حصے بھی فتح کر لیے۔ مغلیہ سلطنت پورے ہندوستان میں پھیل گئی۔
احمد شاہ ابدالی حنفی
ا س نے 1748ء تا 1767ء ہندوستان پر کئی حملے کیے۔پہلا معرکہ پنجاب کے حاکم میر معین الملک عرف میر منو کے ساتھ ہو اجس نے بہادری اور دلیری کی داستان رقم کی مان پور میں ہندوستانیوں کا بہادر جرنیل ڈٹا رہا آخرکار ابدالی فوج کو شکست ہوئی یہ مغل سلطنت کی آخری فتح تھی اس کے بعد مغلوں نے پنجاب کو اس کے حال پر چھوڑ دیا۔ احمدشاہ ابدالی کے ہندوستان پر حملوں میں سے سب سے مشہور حملہ 1761ء میں ہوا۔ اس حملے میں اس نے مرہٹوں کو پانی پت کی تیسری لڑائی میں شکست فاش دی۔ کابل ، قندھار ، اور پشاور پر قبضہ کرنے کے بعد احمد شاہ ابدالی نے پنجاب کا رخ کیا اور سر ہند تک کا سارا علاقہ اپنی سلطنت میں شامل کر لیا۔ 1756ء میں دہلی کو تاخت و تاراج کیا اور بہت سا مال غنیمت لے کر واپس چلا گیا۔ یہ بھی حنفی تھا
ملا علی قاری حنفی اپنی کتاب "سم القوارض فی ذم الروافض" میں لکھتے ہیں: "اس امت میں کسی ایک پر حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی ہونا واجب نہیں"جب تک ہمیں کسی معاصر کا یابعد کے معتبر مورخین کا کسی کے بارے میں قول نہ ملے کہ فلاں اہل حدیث تھا،فلاں شافعی تھافلاں مالکی تھاتوہم مذہب یہ کہہ جب مذاہب اربعہ نہیں تھے تواہلحدیث ہوں گے، کہہ کر کسی کو اہل حدیث قرارنہیں دے سکتے۔
جی محترم بھائی واقعی اس وقت کوئی ایک سوچ والے لوگ نہیں تھے لیکن انتہائی معذرت کے ساتھ یہ جو کچھ اہل حدیث کہتے ہیں کہ ائمہ اربعہ سے پہلے حنفی نہیں تھے بلکہ ہل حدیث تھے تو اس بات میں وزن موجود ہےائمہ اربعہ کے مذاہب سے قبل کے لوگوں کو اہل حدیث قراردینا اس غلط فہمی پر مبنی ہے کہ جب ائمہ اربعہ کا مذہب نہیں تھا تو سب لوگ اہل حدیث ہی ہوں گے ،حالانکہ یہ کوئی ضروری نہیں کہ اگرکسی مکان کا رنگ ہرانہیں ہے توپیلاضرورہوگا؟
لہذا جب تک ہمیں کسی معاصر کا یابعد کے معتبر مورخین کا کسی کے بارے میں قول نہ ملے کہ فلاں اہل حدیث تھا،فلاں شافعی تھافلاں مالکی تھاتوہم مذہب یہ کہہ جب مذاہب اربعہ نہیں تھے تواہلحدیث ہوں گے، کہہ کر کسی کو اہل حدیث قرارنہیں دے سکتے۔
محترم عبدہ بھائیدعوی کے دو پہلو ہیں
1۔ائمہ ربعہ سے پہلے موجودہ دور کی طرح احناف کی طرح نظریہ رکھنے والوں کا نہ ہونا
2۔ائمہ اربعہ کے دور سے پہلے موجودہ دور کے اہل حدیث کی طرح نظریہ رکھنے والوں کا ہونا