محترم -
احناف کے ساتھ اصل مسلہ ہی یہی ہے کہ ان کا اصل مذموم مقصد "حنفیت کی ترویج اور اشاعت اور رہے نام اپنے امام کا" ہے-
میرے خیال سے اس وقت پورے عالم میں کہیں بھی لوگوں کو حنفی ہونے کی دعوت نہیں دی جارہی ہے ،ہاں حنفیوں کو جوکچھ لوگ ورغلانے کی کوشش کرتے ہیں ،ادھر ادھر کی من مانی عبارتیں جیسے یوسف جے پوری کی حقیقۃ الفقہ اوردیگرغیرمقلدین کی کتابوں میں ہے اورکچھ ان کی فریب کاریاں،ان کا جواب ضرور دیتے ہیں اوردیناچاہئے کیونکہ یہ ان کاحق ہے،جیسے غیرمقلدین کو اپنی بات کہنے کاحق ہے۔
اس وقت پوری دنیا میں سب سےزیادہ لوگوں کو اپنے مسلک اورمذہب کی دعوت دینے میں اہل حدیث سرگرم ہیں، اورکوئی اہل حدیث ہوگیاتوایساسمجھتے ہیں کہ نعوذ باللہ کل تک وہ شرک وکفر میں مبتلاتھاآج ہی مشرف بہ اسلام ہواہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اہل حدیث اس وقت سب سے زیادہ مسلکی محاذ پر سرگرم ہیں،رات دن اپنی جماعت کی تکثیر میں کوشاں ہیں اوراس کیلئے دامے درمے قدمے سخنے ہرطرح کی تدبیر جائز کرلیتے ہیں ؛لیکن اسی کے ساتھ ساتھ وہ دوسروں کو مسلک کا طعنہ دینانہیں بھولتے۔
رنہ کون کہتا ہے کہ قرآنی آیات اور احادیث نبوی کے مفاہیم کو براہ راست سمجھنا عقلمندی ہے- لیکن احناف کا یہ پرانا وطیرہ ہے کہ لوگوں کو اس دھوکہ فریب میں رکھا ہوا ہے کہ " صدیوں سے چارائمہ کرام پر امت کا اتفاق ہوچکا ہے اس لئے ان میں سے کسی ایک کی ہی پیروی کرنی چاہئے" -
میری کون سی بات غلط ہے؟کیاصدیوں سے چارائمہ کرام پر امت مسلمہ کااتفاق نہیں ہوچکاہے، ایک چھوٹافرقہ اختلاف اگراس سے رکھتاہے تو رکھتارہے، دنیا میں کسی بھی مسئلے میں کہیں ایسانہیں ہوتاکہ ہرفرد اس سے اتفاق رکھے،لیکن اکثریت کا یہی کہنااورمانناہے(اوراکثریت کا حکم کل کا حکم ہے،)کہ ائمہ اربعہ کی امامت پر امت کا اتفاق ہے اورصدیوں سے امت مسلمہ انہی چاروں میں سے کسی ایک کی پیروی کرتی چلی آرہی ہے۔
دھوکہ وہ لوگ دے رہےہیں جو پانچویں سوار ہیں،اورنہ تین میں اورنہ تیرہ میں ہیں۔ورنہ اگردیکھاجائے توامت کےاس تعامل پر تقریباہزار برس گذرچکے ہیں۔
- تو سوال ہے کہ احناف کسی مسلے میں صرف امام ابو حنیفہ کے مسلک پر فتویٰ کیوں صادرکرتے ہیں ؟؟- کیوں کہ کچھ احناف کے علماء کہتے ہیں کہ ان کے امام معصوم عن الخطاء نہیں ہیں - تو جس معاملے میں وہ سمجھتے ہیں کہ فلاں مسلے میں دوسرے آئمہ کی راے زیادہ قابل اعتماد یا احادیث نبوی کے مفہوم سے زیادہ نزدیک ترین ہے اس میں وہ باقی آئمہ کی راے کو فوقیت کیوں نہیں دیتے -
اس طرح کی باتیں اسی وقت صادر ہوتی ہیں جب انسان بغیر علم کے بولناشروع کرتاہے اور حق کے خود ساختہ ٹھیکیداروں کو معلوم ہوناچاہئے کہ قرآن کریم میں اللہ نے بغیر علم کے کسی بات کے کہنے پرسخت وعید فرمائی ہے۔
یہ کس نے کہہ دیاکہ احناف ہرمعاملے میں امام ابوحنیفہ کی رائے کو فوقیت دیتے ہیں،بعض مسائل میں امام ابویوسف کی رائے پر فتوی دیاجاتاہے، بعض مسائل پر امام محمد کی رائے پر فتوی دیاجاتاہے،بعض مسائل ایسے ہیں جن میں امام زفر کی رائے پر فتوی دیاجاتاہے، بعض مسائل ایسے ہیں جن میں متاخرین احناف نے دیکھاکہ دلائل کازور دوسری جانب ہے توانہوں نے جس راے کواختیار کیا،اس کے مطابق فتویٰ دیاجاتاہے۔اگربولنے سے پہلے تولنے کی تھوڑی زحمت گوارافرمائیں اوراپنے ہم مسلک عالموں کی فقہ احناف کے خلاف لکھی گی کتابوں سے ہٹ کر براہ راست کتب احناف کا مطالعہ کرنے کی کوشش کریں توبہت ساری غلط فہمیاں دور ہوں گی لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ دل حسد ،کینہ اوربغض سے خالی ہو جودورحاضر میں آپ حضرات کا شیوہ اورشیوہ نہیں خاصہ بن چکاہے۔
تو پھر سوال ہے کہ آج سب سے زیادہ احناف ہی بدعتی کیوں ہیں -
میں نے ماقبل میں کہاہے کہ اہل حدیث بغیر سوچے سمجھے بولنے کے عادی ہوچکے ہیں،
لایشعرمایخرج من راسہ،کیاکوئی سروے کرایاہے کہ مالکیہ ،شافعیہ اورحنابلہ میں سب سےزیادہ احناف بدعتی ہوتے ہیں ،کیاکہیں کوئی رپورٹ پڑھی ہے کہ سب سے زیادہ احناف میں بدعتی موجود ہیں، کیاکسی غیرمقلد نے اس پر کوئی تحقیق کی ہے،یاغیرمقلدوں کوسپورٹ کرنے والوں نے اس پر کوئی تحقیق کی ہے، جب ایساکچھ نہیں ہے توپھر کس بنیاد پر یہ بات کہی گئی ہے، حدیث میں تواس کو جھوٹابتایاگیاہے جو بلاتحقیق باتوں کو نقل کرے لیکن جوشخص کسی گروہ پر کوئی بہتان لگائے ،جھوٹی الزام تراشی کرے،اس کو کیاکہاجائے گا۔پاکستان میں توخیرسے شافعی موجود نہیں ہیں، اگرکبھی خداتوفیق دے تومغرب یعنی مراکش ،تونس ،لیبیاجہاں مالکیہ کثرت سے ہیں، دیکھناکہ ان کاکیاحال ہے،کبھی مصراورشافعیہ کے علاقوں میں جاکر دیکھناکہ ان کا کیاحال ہے۔
یہ چلہ ، چالیسواں ،سوئم دوئم ، قرآن خوانی ، قبر پرستی ،وسیلے کا شرک ،عقیدہ وحدت الوجود ، دین تصوف ، عید میلاد وغیرہ - ان میں سے کوئی ایک بھی عمل ان کے امام (ابو حنیفہ ) سے ثابت نہیں - تو پھر آخر مقلدیت کا اتنا زعم کیوں ؟؟؟ اب کدھر گئی وہ آیت " کہ اگر تمہیں معلوم نہیں تو اہل علم (بقول احناف کے امام ابو حنیفہ) سے پوچھ لو- سوره النحل ٤٣ ؟؟
کیاچلہ،چالیسواں،دوئم سوئم منانے والوں نے کبھی کہاہے کہ ہم اس لئے یہ منارہے ہیں کہ ہمیں فقہ حنفی مین ایسی تعلیمات ملتی ہیں، اگریہ بات نہیں ہے توپھراس کا الزام فقہ حنفی اوراحناف پر کیسے رکھاجاسکتاہے،کسی غلطی کی ذمہ داری فقہ حنفی پر اسی وقت عائد ہوسکتی ہے جب اس میں وہ بات موجود ہو،اگراس میں کوئی بات موجود نہ ہو تواس کی ذمہ داری فقہ حنفی پر کیسے ہوسکتی ہے،یہ توایساہی ہے جیسے کوئی دشمن خدا مسلمانوں کی بداعمالیاں دیکھ کر اسلام کومتہم کرناشروع کردے ،اگر مسلمانوں کی بداعمالیاں اسلام کے کھاتے میں میں نہیں ڈالی جاسکتی، غیرمقلدوں کی برائیاں اوربداعمالیاں حدیث کے ذمہ نہیں تھوپی جاسکتیں توپھر کچھ لوگوں کے اعمال کو فقہ احناف کی جانب کیسے منسوب کیاجاسکتاہے؟