نویدعثمان صاحب!۔۔۔ آپ میں اور ہم میں یہ ہی فرق ہے۔۔۔ آپ فضلیتیں ڈھونڈتے ہیں اور ہم حقائق۔۔۔ مجھے ایک بات بتائیں حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کی فضیلت اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت اسی طرح حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی فضیلت اور یزید رحمہ اللہ کی فضیلت کیا ہے یہ باتیں اہلسنت والجماعت کی کُتب میں موجود ہیں۔۔۔ اس پر کسی کی دوسری کوئی رائے نہیں ہے۔۔۔
آپ حقائق ڈھونڈ رہے ہیں اور ہمیں الحمد للہ معلوم ہیں اس لئے تو آپ کو بتا رہے ہیں مگر آپ لوگوں کے کمزور دفاع میں لگے ہوئے ہیں ۔
میں نے آپ سے اپنی پوسٹ (٩٢) میں بہت سنجیدہ سوال پوچھا تھا کے حضرت حسن رضی اللہ تعالٰی عنہ نے جن شرائط پر حضرت معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے ہاتھ پر بیعت کی تھی وہ شرائط پیش کردیں۔۔۔
اس موضوع سے ان شرائط کا تعلق کیا ہے لیکن پھر بھی بتا دیتا ہوں جو جواب خرم بھائی نے دیا ہے وہ درست ہے کہ یہ معاہدہ ایک مشروط صلح نامہ تھا جس میں چند شرائط لکھی گئی تھیں ان میں سے ایک یہ تھی کہ ہمارے سامنے ہمارے باپ حضرت علی رض پر لعن طعن نہ کی جائے اور حضرت معاویہ کے مرنے کے بعد حضرت حسن خلیفہ ہونگے اور پھر حضرت حسین ۔ لیکن ان دونوں شرائط پر عمل نہ ہوا اور سب و شتم بھی جاری رہا اور حضرت معاویہ نے اپنی زندگی میں ہی اپنے بیٹے کے لئے زبردستی بیعت لے لی۔
پھر آپ پوسٹ نمبر (١١٦) میں اس طرح جلوہ گر ہوئے۔۔۔
میں نے غلط کیا کہا یہ روایتیں حقیقت میں ناصبیوں کو ھضم ہونے والی نہیں ۔کیونکہ اس قدر واضح رویتوں کے بعد بھی کوئی حضرت معاویہ کے کمزور دفاع میں لگا رہے تو یہ دین کی خدمت تو نہیں اپنے آپ کو خوش کرنے والی بات ہے۔ اگر آپ ناصبی ہیں تو پھر آپ کا غصہ جائز ہے۔
آپ نے اپنی پوسٹ نمبر (٩٤) پر یزید کے بارے میں لعنت کا لفظ استعمال کیا اور جھوٹا دعوٰی یہ پیش کیا کے آپ خود اہلحدیث ہیں اور ساتھ ہی اہلحدیث کا موقف یہ پیش کیا کے وہ فاسق وفاجر اور ظالم سمجھتے ہیں۔۔۔ تو ثابت ہوا کے لعنت یہ آپ کے اپنے بیمار ذہن کی اختراع ہوئی یا پھر رافضیوں اور شیعوں کی جن کا عقیدہ خالہ، پھوپھی وغیرہ کو ایک ساتھ نکاح میں رکھا جاسکتا کی۔۔۔ پہلے تو آپ یہ فیصلہ کریں آپ کون ہیں؟؟؟۔۔۔ خالہ، پھوپھی والے یا فاسق وفاجر اور ظالم سمجھنے والے۔۔۔
چلو شکر ہے آپ نے یزید کو فاسق و فاجر تسلیم کر لیا ۔ اب رہا لعنت کا معاملہ تو لعنت کا مطلب ہے اللہ کی رحمت سے دوری ۔ اب جس آدمی نے ظلم سے اللہ کی زمین کو بھر دیا لوگوں کو ناحق قتل کروایا ، مدینہ و مکہ پر حملہ کروایا اب اگر ہم اس کے بارے میں یہ کہ دے کہ وہ اللہ کی رحمت سے دور ہو تو اس سے کیا قیامت آتی ہے وہ تو اللہ کی رحمت سے پہلے ہی دور ہے ہم نے الحب للہ و البغض فی اللہ کے تحت اگر اس کو بد دعا دی تو علمائے اہل سنت کے نزدیک اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
اگر رافضی یزید پر لعن طعن کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دوسرا کوئی نہیں کر سکتا وہ تو قران بھی پڑھتے ہیں آپ وہ بھی چھو ڑ دیں ۔ ویسے بھی بیسیوں علمائے اہل سنت یزید پر لعنت کے قائل ہیں تو کیا وہ بھی خالہ پھو پھی والے تھے ۔ ہوا میں تیر چھوڑنے کی بجائے حقائق ڈھونڈیں اور پھر اس کو تسلیم بھی کریں ۔میں نہ مانوں کی روش کب تک اختیار کئے رکھیں گے۔ والسلام