• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یزید پر لعنت کرنا جائز ہے۔

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

khurram

رکن
شمولیت
اکتوبر 19، 2011
پیغامات
70
ری ایکشن اسکور
99
پوائنٹ
63
UPAR WALI MERI POST KI GAI AHADIS PARHAIN AAP KHUD SAMAJH JAIN GY K KYU PAISH AAYA?? Jb Islam ka Hukumat ka Nizam wrong side ja rha tha,.
wo SHART ye thee k HASSAN aur HUSSAIn k samny ALI r.a. ko SAB O SHITM (GALI GALOCH aur LAN TAN na kia jae. 2ri Shart ye thee k Muawia ki Wafat k baad HASAN Khalifa bny gain ya phir HUSSAIN r.a. khalifa hoon gy, afsoos dono qubul na ki gain., hasan ko yazeed ny zehr dilwa diya TOHFA TUL AHFAZI.
 

khurram

رکن
شمولیت
اکتوبر 19، 2011
پیغامات
70
ری ایکشن اسکور
99
پوائنٹ
63
RASOOL s.a.w. k pas jb ek fatima nami awrat ki Chori ka muqaddama paish hua to kuch logo ny SIFARISH ki tb RASOOL s.a.w. ny farmaya: AGAR MERI BAITI (JANNAT KI SRDAR FATIMA r.a. bhee chori krti us ka hath bhee kaat dia jata
اللہ عز و جل کو حق حاصل ہے کہ وہ جو چاہے بیان کرے لیکن آپ کو یا مجھے یا امت مسلمہ کو یہ حق بالکل حاصل نہیں ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے تسامحات کو "مزے لے لے کر" بیان فرمائیں ۔۔۔۔ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی مرتبہ کھلے اور واضح الفاظ میں اس کی ممانعت فرمائی ہے : درج ذیل تھریڈ ضرور پڑھئے گا :
صحابہ رضی اللہ عنہم کا ذکر خیر
 

khurram

رکن
شمولیت
اکتوبر 19، 2011
پیغامات
70
ری ایکشن اسکور
99
پوائنٹ
63
سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 1246 حدیث مرفوع
جدہ رباح بن الحارث کہتے ہیں کہ میں کوفہ کی مسجد میں تھا فلاں صاحب کے ساتھ۔ (فلاں سے مراد مغیرہ بن شعبہ ہی) اور ان کے پاس کچھ لوگ ...کوفہ کے بیٹھے تھے تو حضرت سعید بن زید بن عمرو بن نفیل تشریف لائے تو مغیرہ نے انہیں مرحبا کہا اور انہیں سلام کیا اور ان کو اپنے پاؤں کے پاس اپنی مسند پر بٹھایا اس دوران ایک شخص اہل کوفہ میں سے آیا جسے قیس بن علقمہ کہا جاتا تھا اور اس نے برائی کی جس کی برائی (حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں نازیبا کلمات کہے) تو سعید بن زید نے کہا کہ یہ کس کو برا بھلا کہہ رہا ہے؟ مغیرہ نے کہا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو برابھلا کہہ رہا ہے سعید نے فرمایا کہ ارے میں دیکھ رہا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کو آپ (مغیرہ) کے سامنے برائی سے یاد کیا جارہا ہے پھر بھی آپ اسے منع نہیں کرتے اور نہ اس کو ختم کرتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے تھے کہ اور بیشک میں اس سے بے نیاز ہوں کہ آپ سے منسوب کوئی بات ایسی کہوں جو آپ نے نہیں کی اور پھر کل کو (آخرت میں) جب آپ سے ملاقات کروں تو آپ مجھ سے اس بارے میں پوچھ گچھ کریں آپ نے فرمایا کہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنت میں ہیں، عمر جنت میں ہیں، آگے سابقہ حدیث کی مانند ذکر کیا پھر فرمایا کہ حضرت صحابہ میں سے کسی آدمی کا آپ کیساتھ دعوت وجہاد کے میدانوں میں حاضر رہنا کہ جس سے اس کا چہرہ غبار آلود ہوجائے بہتر ہے تم میں سے کسی ایک کے ساری عمر کے عمل سے اگرچہ اسے نوح کے برابر عمر ملے۔

سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 739 حدیث متواتر حدیث مرفوع
الد کہتے ہیں کہ حضرت مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن معدیکرب، حضرت عمرو بن الاسود اور بنی اسد کا ایک شخص جو قنسرین کا رہنے والا تھا حضرت م...عاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن ابی سفیان کے پاس وفد بنا کر آئے پس حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ حضرت حسن بن علی فوت ہوگئے ہیں یہ سن کر حضرت مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انا للہ پڑھی ان سے کسی نے کہا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مصیبت میں شمار کرتے ہو انہوں نے فرمایا کہ میں اسے مصیبت کیوں نہ خیال کروں جبکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنی گود میں لیا اور فرمایا کہ یہ مجھ سے ہے اور حسین، علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہیں وہ اسدی شخص کہنے لگا کہ انگارہ تھا جسے اللہ نے بجھا دیا۔ (نعوذ باللہ) راوی کہتے ہیں کہ پس حضرت مقدام نے فرمایا کہ جہاں تک میرا تعلق ہے تو میں آج نہیں رہوں گا تمہیں غصہ دلائے بغیر اور تمہیں ایسی بات سناؤں گا جو تمہیں ناگوار گذرے گی اسدی شخص نے تو حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خوش کرنے کے لیے ایسی ناجائز بات کہہ دی تو میں حق بات کروں گا جس سے ممکن ہے تمہیں غصہ آجائے) پھر فرمایا کہ اے معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔ اگر میں سچ کہوں تو میری تصدیق کرنا اور اگر میں جھوٹ بولوں تو میری تکذیب کرنا۔ انہوں نے فرمایا کہ میں ایسا ہی کروں گا تو حضرت مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ کیا آپ نے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سونا پہننے سے منع فرمایا ہے معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے کہ جی ہاں۔ مقدام نے کہا کہ پھر میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ کیا تمھیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ریشم پہننے سے منع فرمایا ہے معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ جی ہاں۔ مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے درندہ کھالوں کے پہننے سے منع فرمایا ہے اور ان پر سوار ہونے سے بھی۔ معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ جی ہاں۔ مقدام نے کہا کہ خدا کی قسم میں نے بیشک تمہارے گھر میں یہ سب کچھ دیکھا ہے اے معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ مجھے معلوم تھا کہ مجھے تم سے نجات نہیں ملے گی۔ خالد کہتے ہیں کہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے اتنا مال دینے کا حکم دیا جتنا ان کے دونوں ساتھیوں کے لیے نہیں دیا تھا اور ان کے بیٹے کا حصہ دو سو دینار والوں میں رکھا۔ حضرت مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وہ مال اپنے ساتھیوں میں تقسیم کردیا۔ راوی کہتے ہیں کہ اسدی نے اپنے مال میں سے کسی کو کچھ نہیں دیا اس کی اطلاع حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پہنچی تو انہوں نے فرمایا کہ جہاں مقدام کا تعلق ہے وہ ایک سخی اور کشادہ دست انسان ہیں اور جہاں تک اسدی کا معاملہ ہے تو وہ اپنی چیز کو اچھی طرح روک کر رکھنے والا (بخیل) شخص ہے-


صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1729 حدیث مرفوع متفق علیہ 5
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز ابن ابی حازم حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مروان کے خاندان میں سے ایک آدمی مدینہ منورہ پر حاکم مقرر ہوا، اس حاکم نے حضر...ت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا اور انہیں حکم دیا کہ وہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو برا کہیں، تو حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (اس طرح کرنے سے) انکار کر دیا تو اس حاکم نے حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا اگر تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو (اَلعَیَاذُ بِاللہِ) ابوالتراب رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر اللہ کی لعنت ہو، حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو تو ابوالتراب سے زیادہ کوئی نام محبوب نہیں تھا، اور جب حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس نام سے پکارا جاتا تھا تو وہ خوش ہوتے تھے، وہ حاکم حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہنے لگا ہمیں اس واقعہ کے بارے میں باخبر کرو کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نام ابوالتراب کیوں رکھا گیا؟ حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ایک مرتبہ) حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر تشریف لائے تو آپ نے گھر میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو موجود نہ پایا، آپ نے فرمایا (اے فاطمہ!) تیرے چچا کا بیٹا کہاں ہے؟ تو حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا میرے اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے درمیان کچھ بات ہوگئی ہے جس کی وجہ سے وہ غصہ میں آ کر باہر نکل گئے ہیں اور وہ میرے یہاں نہیں سوئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا علی کو دیکھو کہ وہ کہاں ہیں؟ تو وہ آدمی (دیکھ) کر آیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول! حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسجد میں سو رہے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مسجد میں) حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس تشریف لائے اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ لیٹے ہوئے تھے اور ان کی چادر ان کے پہلو سے دور ہوگئی تھی اور ان کے جسم کو مٹی لگی ہوئی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جسم سے مٹی صاف کرنا شروع کر دی اور آپ نے فرمانے لگے ابوتراب! اٹھ جاؤ، ابوتراب اٹھ جاؤ۔

صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1720 حدیث متواتر
عامر بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو امیر بنایا اور ان س...ے فرمایا تجھے ابوالتراب (علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو برا بھلا کہنے سے کس چیز نے منع کیا ہے، حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا مجھے تین باتیں یاد ہیں کہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمائی ہیں جن کی وجہ سے میں ان کو برا بھلا نہیں کہتا اگر ان تین باتوں میں سے کوئی ایک بھی مجھے حاصل ہو جائے تو وہ میرے لئے سرخ اونٹوں سے بھی زیادہ پیاری ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور آپ نے کسی غزوہ میں جاتے ہوئے ان کو اپنے پیچھے مدینہ منورہ میں چھوڑا تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ مجھے عورتوں اور بچوں کے ساتھ چھوڑے جا رہے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا (اے علی!) کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ تمہارا مقام میرے ہاں اس طرح ہے جس طرح کہ حضرت ہارون علیہ السلام کا مقام حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ہاں تھا، سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے، اور میں نے آپ سے سنا، آپ خیبر کے دن فرما رہے تھے کہ کل میں ایک ایسے آدمی کو جھنڈا عطا کروں گا کہ جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہو اور اللہ اور اس کا رسول بھی اس سے محبت کرتا ہوگا، راوی کہتے ہیں کہ (یہ سن کر ہم اس انتظار میں رہے کہ ایسا خوش نصیب کون ہوگا؟) تو آپ نے فرمایا میرے پاس حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلاؤ ان کو بلایا گیا تو ان کی آنکھیں دکھ رہی تھیں تو آپ نے اپنا لعاب دہن ان کی آنکھوں پر لگایا اور علم ان کو عطا فرما دیا، تو اللہ تعالیٰ نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھوں فتح عطا فرمائی، اور یہ آیت مبارکہ نازل ہوئیں (فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ اَبْنَا ءَنَا وَاَبْنَا ءَكُمْ وَنِسَا ءَنَا وَنِسَا ءَكُمْ وَاَنْفُسَنَا وَاَنْفُسَكُمْ ) 3۔ آل عمران : 61) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا اور فرمایا اے اللہ! یہ سب میرے اہل بیت (گھر والے) ہیں۔

عن علی رضی اللہ عنہ قال! قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیاتی بعدی قوم لھم نبز یقال لھم الرافضہ فان ادرکتھم فانھم مشرکون قال قلت یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ما العلامۃ لھم اوفھیم قال یقرظونک ما لیس فیک و یطعنون علی السلف و ینتحلون حبنا اھل البیت ولیسوا کذلک ورآیت ذلک یسبون ابابکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ۔۔۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بعد ایک قوم ہوگی جسے رافضی کہا جائے گا اگر تم انہیں باؤ تو اُن سے قتال کرو کیونکہ وہ مشرک ہوں گے حضرت علی رضٰی اللہ عنہ کے استفسار پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انکی علامتیں بتائیں کہ وہ تمہاری ذات میں غلو کریں گے اور اسلام پر لعن طعن کریں گے اور اہل بیت کی محبت کا دعوٰی کریں گے حالانکہ وہ ہماری محبت سے خالی ہوں گے اور ابو بکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کو بُرا بھلا کہیں گے [گالیاں دیں گے] (دارقطنی سواعق محرقہ صفحہ ١٣ ابن حجر ہیثمی)۔۔۔
 

khurram

رکن
شمولیت
اکتوبر 19، 2011
پیغامات
70
ری ایکشن اسکور
99
پوائنٹ
63
زبردست اب ذرا اس کتاب کا حوالہ بھی پیش کردیں جہاں پر یہ شرائط بیان کی گئی ہیں؟؟؟۔۔۔
شکریہ۔۔۔

ذرا یہ بھی۔۔۔
سیدنا حسن رضی اللہ عنہ نے کمال دانشمندی کا مظاہر کرتے ہوئے اپنے والد سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی وصیت!۔

وان علیا ابی کان یقول لا تکرھو امارۃ معاویۃ فانکم لوفار قتمورہ لرائیتم الرؤس کندر عن کو اھلحھا کا الحنظل۔۔۔

میرے والد علی رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی امارۃ سے تم کراہیت نہ کرنا کیونکہ اگر تم نے اُن کو بھی گنوا دیا تو تم دیکھنا کندھوں پر سے حنظل کی طرح سر گریں گے (البدایہ والنہایہ جلد ٨ صفحہ ١٣١، نہج البلاغہ ابن ابی الحدید جلد ٣ صفحہ ٣٦)۔۔۔

لیئس فیھم شامی ولا حجازی بل جمیعھم اھل الکوفۃ۔۔۔

اہل بیت کو شہید کرنے والوں میں کوئی شامی یا حجازی نہیں تھا بلکہ سب کے سب کوفی تھے (خلاصۃ المصائب صفحہ ٢٠١)۔۔۔

اور مشہور شیعہ مجتہد نور اللہ شوستری اہل کوفہ کے مذہب کے متعلق رقمطراز ہیں!۔
تشیع اھل کوفہ حاجت باقامت حجت نہ دارد وسنی بودن کوفی الاصل خلاف اصل و محتاج دلیل است۔۔۔

کوفیوں کا شیعہ ہونا اتنا واضع ہے کہ اس کے لئے کسی دلیل کی ضرورت نہیں اور کوفی الاصل کا سنی ہونا خلاف عقل اور دلیل کا محتاج ہے (مجالس المومنین جلد ١ صفحہ ٢٥)۔۔۔

مشکوۃ شریف:جلد چہارم:حدیث نمبر 1309
حضرت نعمان بن بشیر حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہارے درمیان، نبوت کا وجود اور اس کا نور اس وقت تک باقی رہے گا جب تک ا...للہ چاہے گا پھر اللہ نبی کو اپنے پاس بلا لینے کے ذریعہ نبوت کو اٹھا لے گا اس کے بعد نبوت کے طریقہ پر خلافت قائم ہوگی اور وہ اس وقت تک قائم رہے گی جب تک اللہ تعالیٰ چاہے گا۔ (یعنی تیس سال تک) پھر اللہ تعالیٰ خلافت کو بھی اٹھا لے گا اس کے بعد کاٹ کھانے والی بادشاہت کی حکومت قائم ہوگی (یعنی ایسے لوگوں کی بادشاہت کا زمانہ آئے جو آپس میں ایک دوسرے کو اس طرح کاٹیں گے جس طرح کتے کاٹتے ہیں اور وہ بادشاہت اس وقت تک قائم رہے گی جب تک اللہ چاہے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ اس بادشاہت کو بھی اس دنیا سے اٹھا لے گا اس کے بعد قہر وتکبر اور زور زبردستی والی بادشاہت کی حکومت قائم ہوگی اور وہ اس وقت تک باقی رہے گی جب تک اللہ تعالیٰ چاہے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ اس بادشاہت کو بھی اٹھا لے گا، اس کے بعد پھر نبوت کے طریقہ پر یعنی عدل وانصاف کو پورے طور پر جاری کرنے والی خلافت قائم ہوگی, حضرت حبیب بن سالم نے جو اس حدیث کے راویوں میں سے ایک راوی ہیں اور حضرت نعمان بن بشیر کے آزاد کردہ غلام اور ان کے کاتب تھے، نیز ان سے حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ وغیرہ روایتیں نقل کرتے ہیں بیان کیا کہ جب حضرت عمر بن عبدالعزیز مقرر ہوئے اور انہوں نے نبوت کے طریقہ پر حکومت قائم کی تو میں نے اس حدیث کی طرف ان کی توجہ مبذول کرنے کے لئے یہ حدیث لکھ کر ان کے پاس بھیجی اور اپنے اس احساس کا اظہار کیا کہ مجھ کو امید ہے کہ آپ وہی امیرالمومنین یعنی خلیفہ ہیں جس کا ذکر اس حدیث میں کاٹ کھانے والی بادشاہت اور قہر وتکبر اور زور زبردستی والی بادشاہت کے بعد آیا ہے۔
وہ یعنی عمر بن عبدالعزیز اس بات سے بہت خوش ہوئے

مشکوۃ شریف:جلد چہارم:حدیث نمبر 1307
حضرت عبیدہ بن جراح اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہما جو دونوں اونچے درجہ کے صحابہ میں سے ہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ امر (.یعنی دین اسلام) نبوت و رحمت کے ساتھ ظاہر ہوا (یعنی دین اسلام سب سے پہلے جس زمانہ میں ظاہر ہوا وہ زمانہ نزول وحی اور رحمت و نورانیت کا زمانہ ہے) پھر اس دین اسلام کا جو زمانہ آئے گے وہ خلاف و رحمت کا زمانہ ہوگا، پھر اس دین اسلام کا جو زمانہ آئے گا وہ کاٹ کھانے والی بادشاہت کا زمانہ ہوگا اور پھر اس دین کا جو زمانہ آئے گا وہ ظلم وجور ، قہر وتکبر اور زمین پر فتنہ وفساد کا زمانہ ہوگا۔ اس وقت لوگ ریشمی کپڑوں کو جائز جان کر استعمال کریں گے ، عورتوں کی شرمگاہوں کو اور شراب کی تمام انواع واقسام کو حلال قرار دیں گے۔ لیکن ان چیزوں کے باوجود ان کو رزق دیا جائے گا اور کفار اور ان کے مخالفین کے مقابلہ پر ان کی مدد کی جائے گی یہاں تک وہ روز جزا اللہ تعالیٰ سے جا ملیں گے (یعنی لوگ اگرچہ اتنی سخت بد عملیوں اور خدا کی نافرمانی میں مبتلا ہوں گے اور اس اعتبار سے وہ عذاب خداوندی کے مستوجب اور ہلاکت وتباہی کے مستحق ہوں گے ۔ مگر حق تعالیٰ کی اس رحمت کے سبب کہ جو امت مرحومہ کے لئے مخصوص ہے ان کو یہاں عذاب میں مبتلا نہیں کیا جائے گا اور اس میں شاید حق تعالیٰ کی کوئی حکمت پوشیدہ ہو مثلا یہ کہ ان سے مخلوق خداوندی کے نظم ونسق اور انتظام مملکت کا وہ کام لیا جانا مقصود ہوگا جس کی اہلیت وصلاحیت وہی رکھیں گے یا یہ کہ اگر وہ لوگ خود فاسق وبدکار ہوں گے لیکن ان کے ہاتھوں دین کی اصلاح ودرستی کا کوئی انجام پانا مقدر ہوگا۔ اس روایت کو بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے۔
سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 1242 حدیث مرفوع
سفینہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نبوت کی خلافت تیس سال رہے گی پھر اللہ ت...عالیٰ جسے چاہیں گے اسے ملک یا فرمایا کہ اس کا ملک اسے عطا کریں گے سعید کہتے ہیں کہ سفینہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے فرمایا کہ تم شمار کرلو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت دو سال حضرت عمر کی دس سال اور حضرت عثمان کی بارہ سال اور اسی طرح حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ساڑھے پانچ برس اور چھ ماہ حضرت حسن کی کل ملا کر تیس سال ہوئے سعید کہتے ھیں کہ میں نے حضرت سفینہ سے کہا کہ یہ بنوامیہ کے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلیفہ نہیں تھے تو انہوں نے فرمایا کہ ایسا جھوٹ ہے جو بنی زرقاء وبنو امیہ کی چوتڑوں نے نکالا ہے۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
جزاکم اللہ خیرا۔۔۔
اب یہ جو محنت اوپر پیش کی گئی حدیث کے نام سے اس میں سے احادیث اور رواویوں کے قصوں کا ذرا الگ کردیں۔۔۔ تاکہ سمجھنے اور سمجھانے میں سب کے لئے آسانی ہو۔۔۔
شکریہ۔۔۔
 

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,011
پوائنٹ
289
RASOOL s.a.w. k pas jb ek fatima nami awrat ki Chori ka muqaddama paish hua to kuch logo ny SIFARISH ki tb RASOOL s.a.w. ny farmaya: AGAR MERI BAITI (JANNAT KI SRDAR FATIMA r.a. bhee chori krti us ka hath bhee kaat dia jata
اللہ عز و جل کو حق حاصل ہے کہ وہ جو چاہے بیان کرے لیکن آپ کو یا مجھے یا امت مسلمہ کو یہ حق بالکل حاصل نہیں ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے تسامحات کو "مزے لے لے کر" بیان فرمائیں ۔۔۔۔ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی مرتبہ کھلے اور واضح الفاظ میں اس کی ممانعت فرمائی ہے : درج ذیل تھریڈ ضرور پڑھئے گا :
صحابہ رضی اللہ عنہم کا ذکر خیر
جناب عالی ۔۔۔ کدھر کی اینٹ کدھر کا روڑا؟ کبھی غلو کو ذرا ایک طرف رکھ کر حدیث پر کچھ غور بھی فرما لیا کریں۔ مہربانی ہوگی۔
آپ نے اوپر جو حدیث پیش کی ہے وہ تو دین اسلام کے ایک اہم اصول کو واضح کرتی ہے کہ انصاف کرنا ہو تو اقرباپروری کا لحاظ نہیں کرنا چاہیے۔
اس حدیث پر آپ جیسے افراد کو ہی زیادہ غور کرنا چاہیے ، جن کو اہل بیت کی محبت کا دعویٰ ہے ۔۔۔ مگر انصاف کے تقاضے پورا نہیں کرنا چاہتے ۔۔۔ کچھ صحابہ پر الزام تراشی اور کچھ سے اقرباپروری ؟؟
حدیث دشمنی کون کر رہا ہے اور کون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کو مذاق بنا رہا ہے ۔۔۔ سب واضح ہو رہا ہے یہاں تو خود آپ کے اپنے قلم سے۔ سبحان اللہ۔ اللہ تیری قدرت!
حالانکہ اہل سنت تو کسی بھی صحابی (بشمول اہل بیت) کے ناروا ذکر کو معیوب سمجھتے ہیں۔ ذرا اوپر دئے گئے میرے تھریڈ کا ایک بار پھر مطالعہ تو کریں۔
 

khurram

رکن
شمولیت
اکتوبر 19، 2011
پیغامات
70
ری ایکشن اسکور
99
پوائنٹ
63
AsalamoAlikum, Mai NY SAHIH MUSLIM AND ABU DAWOOD wali AHADIS paish kee International Numbering k sath, aur SAWAIQ Muhariqqa aap paish kr rhy ho janty ho sawaiq l Muhariqqa mai yazeed k bary mai kia likha hua hai???? Batau ga to aap ko AAG lgy gee phir حرب بن شداد Bhai.
 

khurram

رکن
شمولیت
اکتوبر 19، 2011
پیغامات
70
ری ایکشن اسکور
99
پوائنٹ
63
idhar udhar mat bhagiye ahadis ko maniye ya inkar-e-hadis bn jaiye.
جناب عالی ۔۔۔ کدھر کی اینٹ کدھر کا روڑا؟ کبھی غلو کو ذرا ایک طرف رکھ کر حدیث پر کچھ غور بھی فرما لیا کریں۔ مہربانی ہوگی۔
آپ نے اوپر جو حدیث پیش کی ہے وہ تو دین اسلام کے ایک اہم اصول کو واضح کرتی ہے کہ انصاف کرنا ہو تو اقرباپروری کا لحاظ نہیں کرنا چاہیے۔
اس حدیث پر آپ جیسے افراد کو ہی زیادہ غور کرنا چاہیے ، جن کو اہل بیت کی محبت کا دعویٰ ہے ۔۔۔ مگر انصاف کے تقاضے پورا نہیں کرنا چاہتے ۔۔۔ کچھ صحابہ پر الزام تراشی اور کچھ سے اقرباپروری ؟؟
حدیث دشمنی کون کر رہا ہے اور کون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کو مذاق بنا رہا ہے ۔۔۔ سب واضح ہو رہا ہے یہاں تو خود آپ کے اپنے قلم سے۔ سبحان اللہ۔ اللہ تیری قدرت!
حالانکہ اہل سنت تو کسی بھی صحابی (بشمول اہل بیت) کے ناروا ذکر کو معیوب سمجھتے ہیں۔ ذرا اوپر دئے گئے میرے تھریڈ کا ایک بار پھر مطالعہ تو کریں۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
bary mai kia likha hua hai???? Batau ga to aap ko AAG lgy gee phir Bhai.
پیارے دوست!۔
آگ کہاں لگی ہے اس کو محسوس کیا جاسکتا ہے۔۔۔ خیر چلیں ایک اچھی بات آپ کو سناتا ہوں۔۔۔

امام ہشام عن عروہ فرماتے ہیں!۔
اذا حدثک العراقی بالف حدیث فالق تسعمائہ وتسعین وکن من الباقی فی الشک۔(١٨ تدریب الراوی صفحہ ٦٤ جلد اول)۔۔۔
عراقی اگر ہزار حدیث روایت کرے تو اُن میں سے نوسو نوے (٩٩٠) کو پھینک دو اور جو باقی (دس) ہیں ان کے بارہ میں بھی شک میں رہو امام امام المحدثین امام زہری فرماتے ہیں۔۔۔

واخرج الحدیث من عندنا شبری فیرجع الینا من العرق زراعا۔(١٩ تدریب الراوی صفحہ ٦٤ جلد اول)۔۔۔
ہمارے پاس (حجاز) سے حدیث ایک بالشت نکلتی ہے مگر جب عراق سے ہو کر واپس ہماری طرف پہنچی ہے تو ایک بازو ہوجاتی ہے یعنی اصل حدیث میں کئی اضافہ ہوجاتا ہے۔۔۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
idhar udhar mat bhagiye ahadis ko maniye ya inkar-e-hadis bn jaiye.
اگر ہم رواہ الحدیث پر لکھی گئی کتابوں کی اوراق گردانی کریں تو ان کتابوں میں ہمیں عراقی راویوں کا جم غفیر ملے گا جنہوں نے اپنی طرف سے روایات بنانے اور پھر ان کو لوگوں میں پھیلانے میں مؤثر کردار ادا کیا ہے ثبوت دعوٰی کے لئے قارئیں کرام کے سامنے ان کذابین کی ہلکی سی فہرست پیش خدمت ہے جنہیں عراقی ہونے کا شرف حاصل ہے۔۔۔

واؤد بن زبرقان، بن سفیان، داؤد بن یزید، جابر کعفی، کلبی، سدی، داؤد بصری، ابوسمع، براء بن سفیان، سعد بن عمر، حسن بن زیادلولوی، اباہ بن جعفر، ابراہیم بن اسماعیل، ابراہیم بن عبدالواحد، زیاد بن میمون، زیاد بن ابی زیاد، احمد بن عبداللہ الکندی، ابوعمر وزیاد، ابو داؤد نخعی، اسحاق بن تجیح، وہب بن وہب، محمد بن القاسم، اور محمد بن زیادہ وغیرھم۔۔۔(میزان الاعتدال ولسان المیزان)۔۔۔

شیعہ اور روافض۔۔۔
اسلام میں وضع حدیث کی ابتدائ سبائیوں نے کی تھی بعد میں یہ ہی لوگ شیعہ کے نام سے مستقل مذہبی طائفہ کی صورت اختیار کرگئے اب انہوں نے جو کچھ کیا وہ سیاست کی بجائے مذہب کے نام سے کیا حب آل بیت کا نعرہ پہلے ہی لگارہے تھے اب اس کے ساتھ خلافت، امامت، اور وارثت کا بھی اضافہ کرلیا عام مسلمانوں کی مخالفت سے بچنے کے لئے تقیہ جیسے مفروضہ کو مذہب کا حصہ بنایا جس کے ذریعے ہر قسم کے جھوٹ کو جائز قرار دیا پس پھر کیا تھا!۔ انہوں نے مطلب براری اور مشن کی تکمیل کے لئے موضوع روایات کے انبار لگادیئے جو اسلام اور مسلمانوں کے لئے نہایت خطرناک ثابت ہوئیں مگر جلد ہی محدثین کرام اور آئمہ عظام ان کی ایسی حرکات سے واقف ہوگئے انہوں نے کمال جرآت کے ساتھ شیعوں کے اس گھناؤنے اور اسلام شکن کردار سے پردہ اٹھایا اور واضح ح کیا کے اس طائفہ سے تعلق رکھے والے اکثر روای قابل اعتماد نہیں ہیں اور ان میں جو غلو پسند ہیں وہ ہر اعتبار سے اسلام دشمن ناقابل حجت ہیں اور ان کی روایت کردہ احادیث، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث نہیں بلکہ جھوٹ کا پلندا ہیں جو قابل تسلیم کی بجائے نامقبول اور ردی کی ٹوکری میں پھینکے کے لائق ہیں امام مالک نے ان کے بارے میں بڑا جامع تجزیہ یہ کیا ہے فرماتے ہیں۔۔۔
لاتکلمھم ولا تروعنھم یکذبون
تم اس سے نہ کلام کرو اور نہ ان سے روایت لو بلاشبہ یہ جھوٹ بولتے ہیں (میزان الاعتدال صفحہ ١٥ جلد ١)۔۔۔

امام شافعی عراق کئی دفعہ تشریف لے گئے جس وجہ سے انہوں نے اس طائفہ کا قریب سے مطالعہ کیا اور وہ اس نتیجے پر پہنچے جیسا کے فرماتے ہیں۔۔۔
مارایت فی اھل الاھواء قوما اشد بالزور من الرافضہ
میں نے رافضیوں سے زیادہ جھوٹا کسی کو نہیں دیکھا۔۔۔(الباعث الحثیت صفحہ ٨٤)۔۔۔

امام شریک رحمہ علیہ جن کی تمام تر زندگی عراق میں گزری وہیں پروان چڑھے اور بالآکر مسند قضا پر براجمان ہوئے قاضی ہونے کے ناطے سے تحقیق وتفتیش ان کی ذمہ داری تھی انہوں نے پوری تحقیق سے یہ معلوم کیا تھا کے یہ لوگ قابل اعتماد نہیں ہیں چنانچہ فرماتے ہیں

احمل العلم عن کل من لقیتہ الا الرافضہ فانھم یضعون الحدیث ویتخذونہ دینا
ہر شخص سے علم حاصل کرو مگر رافضیوں سے نہیں کیونکہ یہ لوگ حدیث وضّ کرکے پھر اس کو دین بنا لیتے ہیں۔۔۔(منہاج السنہ صفحہ ١٦ جلد ١)۔۔۔

بلاشبہ قاضی شریک رحمہ اللہ کا تجزیہ سوفیصد درست ہے ان مذہب کی بنیادی روایات اکثر وضع کے قبیل سے ہیں جو ان کی مذہبی کتابوں کے معالعہ سے معلوم کی جاسکتی ہیں۔۔۔

معروف محدث امام یزید بن ہاروں رحمہ اللہ فرماتے ہیں
یکتب عن کل صاحب بدعہ اذا لم یکن داعیہ الی رافضہ فانھم یکذبون
ہر اسی بدعتی کی روایت لکھ لیا کرو جو بدعت کی طرف دعوت نہ دیتا ہو مگر رافضیوں سے روایت نہ لکھا کرو کیونکہ یہ جھوٹ بولتے ہیں (میزان الاعتدال صفحہ ٢٨ جلد ١)۔۔۔

الامام المحقق العلامہ حافظ ابن القیم تو ان کے بارہ میں اس نتیجہ پر پہنچے تھے جیسا کہ وہ فرماتے ہیں۔۔۔
انھم اکذب خلق اللہ۔
اللہ تعالٰی کی مخلوق میں سے یہ (رافضی) سب سے زیادہ جھوٹ بولتے ہیں (المنار المنیف صفحہ ٥٦)۔۔۔

ان محدثین عظام نے شیعہ اور رافضیوں کے بارہ میں مذکورہ خیالات کا اظہار تعصب اور عناد کی بناء پر نہیں کیا بلکہ انہوں نے ایک چزم دیدگواہ کی طرح ان کے کذب کا مشاہدہ کیا تھا جس کا اعتراف خود ارباب شیعہ نے بھی کیا ہے۔۔۔

امام حماد بن سلمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں مجھے رافضیوں کے ایک شیخ نے بتایا کہ۔۔۔
کانوا یجتمعون علی وضع الاحادیث
وہ حدیث کے وضع پر جمع ہوتے تھے (تدریب الرادی صفحہ ٢٤١ جلد ١)۔۔۔

یعنی یہ ایک یا دو کا معاملہ نہیں تھا بلکہ وضع حدیث کے بارہ میں ان کی سوچ اور کردار اجتماعی ہے۔۔

ابن ابی الحدید کا شمار معتدل اور محقیقین شیعہ میں سے ہے وہ بھی وضع حدیث کا اعتراف کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔۔۔
ان اصل الکذب فی حدیث الفضائل جاء من من جھہ الشعہ
بلاشبہ فضائل کی حدیث میں اصل جھوٹ شیعہ کی طرف سے آیا ہے (تدریب الراوی صفحہ٢٤١)۔۔۔

ویسے تو شیعہ حضرات نے ہر پہلو سے روایات وضع کی ہیں مگر ان کے وضع کا ایک نہایت خطرناک انداز ہے وہ یہ کے یہ کسی ایسے واقعہ کو لیتے ہیں جو لوگوں میں پہلے ہی مشہور ہوتا ہے پھر اس کے ساتھ ایسے کمال طریقہ سے جھوٹ کی آمیزش کرتے ہیں جس سے گمان ہوتا کے واقعہ بالکل درست ہے چنانچہ دور قریب کے معروف محقق علامہ محب الدین الخطیب ان کی اس تلبیسانہ چال کو طشت ازبام کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔۔۔

انھم کانوا یعمدون الی حادثہ وقعت بالفعل فیور دون منھا ما کان یعرفہ الناس ثم یلصقون بھا الصیقا من الکذاب والافک یوھمون انہ اصل الخبر ومن جملہ عناصرہ
رافضی ایک ایسے واقعہ کو لیتے ہیں جو لوگوں میں پہلے سے مشہور ہوتا ہے پھر اس واقعہ کے ساتھ جھوٹ ملا دیتے ہیں جس سے وہم ہوتا ہے کے انہوں نے جو اپنی طرف سے آمیزش کی ہے وہ بھی اصل واقعہ میں سے ہے۔۔۔(حملہ رسالہ الاسلام صفحہ ٣٤)۔۔۔

موصوف کا ان کے بارہ میں تبصرہ بڑا پرمغز ہے جس سے رافضیون کی وضع حدیث کی انداز پر بخوبی روشنی پڑتی ہے اس کی مثالیں دیکھنی ہوں تو ایسے واقعات جو حدیث کی معروف کتابون میں صحیح سند کے ساتھ موجود ہیں ان کی کتابوں میں سے ملاحظہ کریں تو آپ ان میں بعد المشرقین پائیں گے غدیرخم کا واقعہ ہی لیجئے جس کو انہوں نے ایک لمبی چوڑی داستان بنادیا ہے اسی طرح حضرت حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کی شہادت کا واقعہ دیکھ لیں اس پر داستان کا رنگ اتنا غالب ہے کے اصل حقیقت پرائی ہو کر رہ گئی ہے۔۔۔

واللہ اعلم۔۔۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top