اور اگر ان پر فوجیں مدینہ کے اطراف سے آتیں پھر ان سے کفر چاہتیں تو ضرور ان کا مانگا دے بیٹھتے اور اس میں دیر نہ کرتے مگر تھوڑیمحترم بہرام صاحب -
آپ کسی صحیح سند سے یہ ثابت کریں کہ یزید رح کہ انہوں نے اہل مدینہ کو ڈرایا دھمکایا اور یزیدی لشکر نے اہل مدینہ کی عزت و آبرو کو پامال کیا؟؟؟ اور اس حملے کی کیا وجوہات تھیں وغیرہ -۔
سورۃ الاحزاب: 14
یزید کی افواج نے مدینہ پر حملہ کیا اس کا ثبوت یہ ہے قرآن کی اس آیت کی تفسیر میں حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ یہ واقعہ حرہ کی طرف اشارہ ہے جس میں یزیدی فوج نے مدینہ شریف کو چاروں طرف سے گھیر لیا تھا
عن ابنِ عباسٍ قال جاء تأويلُ هذه الآيةِ على رأسِ ستين سنةً { وَلَوْ دُخِلَتْ عَلَيْهِم مِّنْ أَقْطَارِهَا ثُمَّ سُئِلُوا الْفِتْنَةَ لآتَوْهَا } يعني إدخالَ بني حارثةَ أهلَ الشامِ على أهلِ المدينةِ في وقعةِ الحَرَّةِ
الراوي: [عكرمة مولى ابن عباس] المحدث: ابن حجر العسقلاني - المصدر: فتح الباري لابن حجر - الصفحة أو الرقم: 13/76
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح
اور ظاہر سی بات ہے کہ جب افواج کسی شہر کو گھیر لیتی ہیں تو اس شہر کے مکین خوف میں مبتلاء ہوجاتے ہیں ٹھیک اسی طرح جب یزید کی افواج نے مدینہ منورہ کو چاروں طرف گھیر کراہل مدینہ کو ڈرایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وعید اور لعنت تو صرف اہل مدینہ کو ڈرانے پر کہ "جس نے بھی اہل مدینہ کو ڈرایا اسکو خدا جلد ہی ( اپنے عذاب سے ) ڈرائے گا اور اسکے اوپر اللہ اور ملائکہ اور تمام انسانوں کی لعنت ہو"
اہل مدینہ کو ڈرانے دھمکانے کے بعد پھر یزید کی افواج نے مدینہ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حملہ بھی اور کئی صحابہ اور ان کی اولاد کو قتل کیا یہ سب بھی اہل سنت کی کتب میں ہی بیان ہوا ہے اور صرف یہی نہیں بلکہ مدینہ منورہ کو تباہ و برباد کرنے کے بعد یزیدی لشکر نے مکہ مکرمہ پر حملے کے لئے کوچ کیا جب کہ مکہ مکرمہ کی حرمت کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ
یہ مکہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں ہوا تھا اور نہ میرے بعد کسی کے لیے حلال ہو گا اور میرے لیے بھی دن کو صرف ایک ساعت کے لیے۔ اب اس وقت سے اس کی حرمت پھر قائم ہو گئی
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم:6880
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 2434
صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 1355
صحيح أبي داود - الصفحة أو الرقم: 2017
اور اسی مکہ مکرمہ کی حرمت کو جس نے پامال کیا وہ کوئی اور نہیں یزید ہی تھا