• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یزید پر لعنت کرنا جائز ہے۔

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
محترم بہرام صاحب -
آپ کسی صحیح سند سے یہ ثابت کریں کہ یزید رح کہ انہوں نے اہل مدینہ کو ڈرایا دھمکایا اور یزیدی لشکر نے اہل مدینہ کی عزت و آبرو کو پامال کیا؟؟؟ اور اس حملے کی کیا وجوہات تھیں وغیرہ -۔
اور اگر ان پر فوجیں مدینہ کے اطراف سے آتیں پھر ان سے کفر چاہتیں تو ضرور ان کا مانگا دے بیٹھتے اور اس میں دیر نہ کرتے مگر تھوڑی
سورۃ الاحزاب: 14

یزید کی افواج نے مدینہ پر حملہ کیا اس کا ثبوت یہ ہے قرآن کی اس آیت کی تفسیر میں حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ یہ واقعہ حرہ کی طرف اشارہ ہے جس میں یزیدی فوج نے مدینہ شریف کو چاروں طرف سے گھیر لیا تھا
عن ابنِ عباسٍ قال جاء تأويلُ هذه الآيةِ على رأسِ ستين سنةً { وَلَوْ دُخِلَتْ عَلَيْهِم مِّنْ أَقْطَارِهَا ثُمَّ سُئِلُوا الْفِتْنَةَ لآتَوْهَا } يعني إدخالَ بني حارثةَ أهلَ الشامِ على أهلِ المدينةِ في وقعةِ الحَرَّةِ

الراوي: [عكرمة مولى ابن عباس] المحدث: ابن حجر العسقلاني - المصدر: فتح الباري لابن حجر - الصفحة أو الرقم: 13/76
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح

اور ظاہر سی بات ہے کہ جب افواج کسی شہر کو گھیر لیتی ہیں تو اس شہر کے مکین خوف میں مبتلاء ہوجاتے ہیں ٹھیک اسی طرح جب یزید کی افواج نے مدینہ منورہ کو چاروں طرف گھیر کراہل مدینہ کو ڈرایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وعید اور لعنت تو صرف اہل مدینہ کو ڈرانے پر کہ "جس نے بھی اہل مدینہ کو ڈرایا اسکو خدا جلد ہی ( اپنے عذاب سے ) ڈرائے گا اور اسکے اوپر اللہ اور ملائکہ اور تمام انسانوں کی لعنت ہو"
اہل مدینہ کو ڈرانے دھمکانے کے بعد پھر یزید کی افواج نے مدینہ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حملہ بھی اور کئی صحابہ اور ان کی اولاد کو قتل کیا یہ سب بھی اہل سنت کی کتب میں ہی بیان ہوا ہے اور صرف یہی نہیں بلکہ مدینہ منورہ کو تباہ و برباد کرنے کے بعد یزیدی لشکر نے مکہ مکرمہ پر حملے کے لئے کوچ کیا جب کہ مکہ مکرمہ کی حرمت کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ
یہ مکہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں ہوا تھا اور نہ میرے بعد کسی کے لیے حلال ہو گا اور میرے لیے بھی دن کو صرف ایک ساعت کے لیے۔ اب اس وقت سے اس کی حرمت پھر قائم ہو گئی
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم:6880
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 2434
صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 1355
صحيح أبي داود - الصفحة أو الرقم: 2017

اور اسی مکہ مکرمہ کی حرمت کو جس نے پامال کیا وہ کوئی اور نہیں یزید ہی تھا
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
یزید نے اپنے لشکر کے ذریعے سے اہل مدینہ کے دل میں خوف ڈالا نہ صرف خوف ڈالا بلکہ اہل مدینہ کی جان اور آبرو بھی یزیدی لشکر نے پامال کی یہ ایک تاریخی حقیقت ہے اہل مدینہ کو صرف ڈرانے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ڈرانے والوں کے لئے وعید اور اللہ اور اس کے فرشتتوں اور تمام لوگوں کی لعنت
من أخافَ أهلَ المدينةِ أخافه اللهُ وعليه لعنةُ اللهِ والملائكةِ والناسِ أجمعينَ لا يُقبلُ منه صرفٌ ولا عدلٌ

الراوي: السائب بن خلاد المحدث: الألباني - المصدر: السلسلة الصحيحة - الصفحة أو الرقم: 6/373
خلاصة حكم المحدث: إسناد صحيح على شرط الشيخين

سائب بن خلاد سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا "جس نے بھی اہل مدینہ کو ڈرایا اسکو خدا جلد ہی ( اپنے عذاب سے ) ڈرائے گا اور اسکے اوپر اللہ اور ملائکہ اور تمام انسانوں کی لعنت ہو"
اب اس دلیل کی بناء پرمیں تو یزید پر لعنت ہی بھیجتا ہوں کیونکہ اس پر تو اللہ اور ملائکہ اور تمام انسانوں کی لعنت ہے
بہرام صاحب یہ روایت پڑھیں
۔ بالآخر ایک دن مالک الاشتر نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ بازار میں پکڑ لیا اور ان کی زبردستی بیعت کر لی۔ اس کے بعد اس کے ساتھ حضرات طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہما کو پکڑ کر گھسیٹ لائے اور ان کی گردن پر تلوار رکھ کر زبردستی بیعت لی۔ حضرت سعد اور ابن عمر نے اس بیعت سے انکار کر دیا۔ باغیوں نے ان کی جان لینا چاہی تو حضرت علی نے خود ان کی ضمانت دے کر ان کی جان بچائی۔(طبری)
اس روایت سے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ مدینہ منورہ میں عشرہ مبشرہ کے تین افراد کو ڈرا دھمکا کر تلوار کے زور پر بیعت لی گئی
اب اپنی پیش کردہ حدیث پڑھیں"من أخافَ أهلَ المدينةِ أخافه اللهُ وعليه لعنةُ اللهِ والملائكةِ والناسِ أجمعينَ لا يُقبلُ منه صرفٌ ولا عدلٌ" اور اس دلیل کی بنیاد پر کیا جناب (نعوذ باللہ ) حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے بھی وہی کہیں گے جو یزید کے بارے لکھا ہے؟؟؟ کرو ہمت!
جو کہو گے تم جواب اس کا یہاں موجود ہے
ہے یہ گنبد کی صدا جیسی کہے ویسی سُنے​
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
کیایہ ملون جملے ناصبیت اورخارجیت کی دلیل نہیں بن سکتے۔
اگروہ واقعتہ خلیفۃ المسلمین تھاتواسے امیر المومنین کہنے پر حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ایک شخص کو بیس کوڑے کیوں لگوائے۔
کیاتمام صحابہ کرام نے اس کے ہاتھ پر بیعت کیاتھا؟
کیاتمام مسلمانوں نے اسے اپنامتفقہ امام ماناتھا؟حضرت عبداللہ بن زبیر اوراہالیان مکہ کس کے خلاف لڑرہے تھے۔ اسی متفقہ امام کے خلاف یاکسی دوسرے کے خلاف۔

سند ذكر كي جائ
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
بہرام صاحب یہ روایت پڑھیں
۔ بالآخر ایک دن مالک الاشتر نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ بازار میں پکڑ لیا اور ان کی زبردستی بیعت کر لی۔ اس کے بعد اس کے ساتھ حضرات طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہما کو پکڑ کر گھسیٹ لائے اور ان کی گردن پر تلوار رکھ کر زبردستی بیعت لی۔ حضرت سعد اور ابن عمر نے اس بیعت سے انکار کر دیا۔ باغیوں نے ان کی جان لینا چاہی تو حضرت علی نے خود ان کی ضمانت دے کر ان کی جان بچائی۔(طبری)
اس روایت سے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ مدینہ منورہ میں عشرہ مبشرہ کے تین افراد کو ڈرا دھمکا کر تلوار کے زور پر بیعت لی گئی
اب اپنی پیش کردہ حدیث پڑھیں"من أخافَ أهلَ المدينةِ أخافه اللهُ وعليه لعنةُ اللهِ والملائكةِ والناسِ أجمعينَ لا يُقبلُ منه صرفٌ ولا عدلٌ" اور اس دلیل کی بنیاد پر کیا جناب (نعوذ باللہ ) حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے بھی وہی کہیں گے جو یزید کے بارے لکھا ہے؟؟؟ کرو ہمت!
جو کہو گے تم جواب اس کا یہاں موجود ہے
ہے یہ گنبد کی صدا جیسی کہے ویسی سُنے​
جو کہو گے تم جواب اس کا یہاں موجود ہے
ہے یہ گنبد کی صدا جیسی کہے ویسی سُنے
یعنی اگر کوئی اہل سنت کی صحیح روایات سے یزید پر لعنت کرنے کا جواز پیش کرے تو جواب میں آپ خلیفہ راشد حضرت علی کی بدگوئی پر اتر آئیں گے نعوذباللہ

پہلے
اس کی سند اور عربی متن بھی عنایت فرمادیں اور اس روایت پر اہل سنت کے محدثین نے جو حکم لگایا ہے وہ بھی بیان فرمادیں
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
جو کہو گے تم جواب اس کا یہاں موجود ہے
ہے یہ گنبد کی صدا جیسی کہے ویسی سُنے
یعنی اگر کوئی اہل سنت کی صحیح روایات سے یزید پر لعنت کرنے کا جواز پیش کرے تو جواب میں آپ خلیفہ راشد حضرت علی کی بدگوئی پر اتر آئیں گے نعوذباللہ

پہلے
اس کی سند اور عربی متن بھی عنایت فرمادیں اور اس روایت پر اہل سنت کے محدثین نے جو حکم لگایا ہے وہ بھی بیان فرمادیں
ان عقل کے اندھوں کا اُلٹا ہی نظر آتا ہے
مجنوں نظر آتی ہے لیلیٰ نظر آتا ہے
جناب بہرام : اہل سنت کا ایک فرد حضرت علی کا جتنا احترام کرتا ہے سارے شیعہ مل کر بھی اُن کا اتنا احترام نہیں کرتے، اہل سنت حضرت علی کے جتنے محب ہیں شیعہ میں یہ بات رائی کے دانہ کے برابر بھی نہیں ملتی،عبادات و معاملات اہل سنت کے حضرت علی سے ملتے ہیں شیعہ کے نہیں؟ پھر اہل سنت حضرت علی کی بدگوئی کیوں کریں گے؟
یہ طبری کی روایت بطور الزام جناب کو پیش کر کے میں نے پوچھا تھا کہ اس روایت کی روشنی میں حضرت علی کے بارے (نعوذ باللہ ) وہی کہیں گے جو یزید کے بارے کہتے ہیں؟ اسے جناب "بدگوئی " تعبیرکرہے ہیں ، عقل سے کام لیں، اس دھاگہ میں جناب کی آمد ان الفاظ کے ساتھ ہوئی تھی
" یزید نے اپنے لشکر کے ذریعے سے اہل مدینہ کے دل میں خوف ڈالا نہ صرف خوف ڈالا بلکہ اہل مدینہ کی جان اور آبرو بھی یزیدی لشکر نے پامال کی "
بھائی محمد علی جواد صاحب بھی جناب سے پوچھ چکے ہیں اب میں بھی پوچھتا ہوں کہ صحیح سند و متن کے ساتھ وہ روایات پیش کریں کہ یزید نے اہل مدینہ کے دل میں خوف ڈالا اور اہل مدینہ کی جان اور ابرو پامال کی ہو ؟یا یزید نے اپنی فوج کو یہ حکم دیا کہ اہل مدینہ کو جا کر ڈراؤ اور اُن کی جان و ابرو کو پامال کرو؟(ہل من مبارز)
اور اگر جناب میرے ان سوالوں کے جواب عنایت کر دیں تو بحث کی ضرورت ہی پیش نہیں آئے گی۔
(1)یہ بتائیں کہ جناب یزید کو مسلمان سمجھتے ہیں یا کافر؟(2) کسی مسلمان پر شریعت لعنت کرنے کی اجازت دیتی ہے یا نہیں؟(3) کیا شریعت کافر پر لعمت کی اجازت دیتی ہے ؟(3)جو لوگ یزید کو نیک وصالح سمجھتے ہیں اُن پر کیا فتویٰ عائد ہوتا ہے؟(4) کیا کسی صحابی سے یزید پر لعنت کرنا صحیح سند سے ثابت ہے؟(5)جو کام خیر القرون میں نہیں ہوا (یعنی لعنت کرنا) کیا آج کل کے مسلمانوں کے لئے یہ جائز ہے؟(6)کیا یزید میں ایسے افعال پائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے اُس پر لعنت کی جائے؟(7)حدیث میں آیا ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے مسلمان محفوظ رہے ،کیا کسی مسلمان پر لعنت کرنا اس حدیث کے خلاف نہیں؟(8)حدیث میں آیا ہے کہ جس نے کسی مؤمن پر لعنت بھیجی تو یہ اس کے قتل کے برابر ہے۔جواز لعنت کے قائل اس حدیث کے مخالف تو نہیں؟(9) کیا فقہاء کرام شخص معین پر جواز لعنت کے قائل ہیں؟(10) اگر کوئی مسلمان ساری زندگی کسی پر لعنت نہ کرے تو اس نے شریعت کے کس حکم کی خلاف ورزی کی؟
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
امیر یزیدؒ کے فسق و فجور بشمول قتلِ حسینؓ کے قصے گھڑے ہوئے ہیں جو تاریخ سے واقف ہیں وہ اسکو بخوبی جانتے ہیں۔ اس لیے مجھے دہرانے کی ضرورت نہیں۔ میں نے ایسے ہی تو نہیں کہا تھا کہ جو لوگ امیریزیدؒ پر لعنت کے قائل ہیں وہ یا تو خطاء پر ہیں یا بے جا تعصب کا شکار۔ ورنہ امیریزیدؒ پر لعنت کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
اور اگر ان پر فوجیں مدینہ کے اطراف سے آتیں پھر ان سے کفر چاہتیں تو ضرور ان کا مانگا دے بیٹھتے اور اس میں دیر نہ کرتے مگر تھوڑی
سورۃ الاحزاب: 14

یزید کی افواج نے مدینہ پر حملہ کیا اس کا ثبوت یہ ہے قرآن کی اس آیت کی تفسیر میں حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ یہ واقعہ حرہ کی طرف اشارہ ہے جس میں یزیدی فوج نے مدینہ شریف کو چاروں طرف سے گھیر لیا تھا
عن ابنِ عباسٍ قال جاء تأويلُ هذه الآيةِ على رأسِ ستين سنةً { وَلَوْ دُخِلَتْ عَلَيْهِم مِّنْ أَقْطَارِهَا ثُمَّ سُئِلُوا الْفِتْنَةَ لآتَوْهَا } يعني إدخالَ بني حارثةَ أهلَ الشامِ على أهلِ المدينةِ في وقعةِ الحَرَّةِ

الراوي: [عكرمة مولى ابن عباس] المحدث: ابن حجر العسقلاني - المصدر: فتح الباري لابن حجر - الصفحة أو الرقم: 13/76
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح

اور ظاہر سی بات ہے کہ جب افواج کسی شہر کو گھیر لیتی ہیں تو اس شہر کے مکین خوف میں مبتلاء ہوجاتے ہیں ٹھیک اسی طرح جب یزید کی افواج نے مدینہ منورہ کو چاروں طرف گھیر کراہل مدینہ کو ڈرایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وعید اور لعنت تو صرف اہل مدینہ کو ڈرانے پر کہ "جس نے بھی اہل مدینہ کو ڈرایا اسکو خدا جلد ہی ( اپنے عذاب سے ) ڈرائے گا اور اسکے اوپر اللہ اور ملائکہ اور تمام انسانوں کی لعنت ہو"
اہل مدینہ کو ڈرانے دھمکانے کے بعد پھر یزید کی افواج نے مدینہ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حملہ بھی اور کئی صحابہ اور ان کی اولاد کو قتل کیا یہ سب بھی اہل سنت کی کتب میں ہی بیان ہوا ہے اور صرف یہی نہیں بلکہ مدینہ منورہ کو تباہ و برباد کرنے کے بعد یزیدی لشکر نے مکہ مکرمہ پر حملے کے لئے کوچ کیا جب کہ مکہ مکرمہ کی حرمت کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ
یہ مکہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں ہوا تھا اور نہ میرے بعد کسی کے لیے حلال ہو گا اور میرے لیے بھی دن کو صرف ایک ساعت کے لیے۔ اب اس وقت سے اس کی حرمت پھر قائم ہو گئی
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم:6880
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 2434
صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 1355
صحيح أبي داود - الصفحة أو الرقم: 2017

اور اسی مکہ مکرمہ کی حرمت کو جس نے پامال کیا وہ کوئی اور نہیں یزید ہی تھا
محترم بہرام صاحب -

کیا آپ بتانا پسند کریں گے کہ وہ کیا محرکات تھے جن کی بنا پر یزید رح کی افواج نے مدینہ پر حملہ کیا یا اپنی افواج کے ذریے اہل مدینہ کو چاروں طرف سے گھیر کر ڈرایا دھمکایا وغیرہ ؟؟-

عوام کو ڈرانے دھمکانے کے چند ایک ہی محرکات ہوتے ہیں -

١-یزید رح زبردستی اہل مدینہ سے بیت لینا چاہتے تھے - اگر ایسا ہے تو ثابت کریں کہ یہ واقعہ یزید رح خلافت سے پہلے کا ہے - اگر یہ واقعہ ان کی خلافت کے بعد کا ہے تو ڈرانے دھمکانے کا کوئی جواز نہیں بنتا - کیوں کہ اسلام کا اصول ہے کہ جب ایک مسلمان خلیفہ نامزد ہو جاتا ہے اور لوگوں کی اکثریت اس کی بیت پر رازی ہو- تو خلیفہ وقت کے خلاف اٹھنے والا باغی تصور ہوتا ہے- اور واجب القتل ہوتا ہے -(جیسا کہ حضرت عثمان رضی الله عنہ اور حضرت علی رضی الله عنہ کے خلاف اٹھنے والے لوگ باغی اور خارجی گردانے گئے) -

٢-دوسرے یہ کہ کیا خلیفہ وقت یزید رح اسلام کے علاوہ کسی اور دین سے تعلق رکھتے تھے اور کیا زبردستی لوگوں کو کسی اور دین یعنی عیسایت یا یہودیت کی طرف راغب کرنا چاہتے تھے ؟؟ اگر ایسا ہے تو ثابت کریں - کیوں کہ حکمران کے خلاف اسی وقت بغاوت جائز ہوتی ہے جب وہ زبردستی عوام کو اسلام کے علاوہ کسی اور دین کو قبول کرنے کی طرف قائل کرے-کیا یزید رح نے ایسا کوئی اقدام اٹھایا تھا - کیا ان کا کسی اور دین سے تعلق تھا؟؟

٣-یا پھر یزید رح زبردستی مسند خلافت پر برجمان ہو گئے تھے - اور لوگ ان کی خلافت سے راضی نہیں تھے اس لئے ان کو ڈرانا دھمکانا صحیح تھا -اگر ایسا ہے تو ثابت کریں - کیوں کہ میں نے اپنی پچھلی پوسٹ میں امام ذہبی رح اور امام ابن کثیر رح کی صحیح روایت سے ثابت کیا ہے کہ حضرت علی رضی الله عنہ کے صاحبزادے محمّد بن حنفیہ رح اور دوسرے بہت سے صحابہ کرام رضوان الله اجمعین یزید رح کی خلافت بلفصل پر متفق تھے اور ان کو نیک کردار اور انصاف پسند خلیفہ گردانتے تھے -

مختصر یہ کہ یزید رح کو آخر اہل مدینہ کو ڈرانے دھمکانے پر کیا حاصل ہونے والا تھا؟؟- جب کہ وہ پہلے ہی مسلمانوں کی متفقہ بیت سے خلیفتہ المسلمین نامزد ہو چکے تھے - (یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ یزید رح کی خلافت جائز تھی ٠ اور ملوکیت نہیں تھی - جیسا کہ اکثر مسلمانوں کی اکثریت سمجھتی ہے اور اس کا مدلل جواب محمود احمد عباسی نے اپنی کتاب "خلافت معاویہ و یزید رضی الله عنہ" میں پیش کیا ہے)-

کیا کہتے ہیں آپ ؟؟

والسلام -
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
بہرام صاحب : جناب اپنی اس پیش کردہ روایت کا ترجمہ کر دیں تاکہ جناب کے استدلال کا بھانڈا چوراہے پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عن ابنِ عباسٍ قال جاء تأويلُ هذه الآيةِ على رأسِ ستين سنةً { وَلَوْ دُخِلَتْ عَلَيْهِم مِّنْ أَقْطَارِهَا ثُمَّ سُئِلُوا الْفِتْنَةَ لآتَوْهَا } يعني إدخالَ بني حارثةَ أهلَ الشامِ على أهلِ المدينةِ في وقعةِ الحَرَّةِ
 
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
امیر یزیدؒ کے فسق و فجور بشمول قتلِ حسینؓ کے قصے گھڑے ہوئے ہیں جو تاریخ سے واقف ہیں وہ اسکو بخوبی جانتے ہیں۔ اس لیے مجھے دہرانے کی ضرورت نہیں۔ میں نے ایسے ہی تو نہیں کہا تھا کہ جو لوگ امیریزیدؒ پر لعنت کے قائل ہیں وہ یا تو خطاء پر ہیں یا بے جا تعصب کا شکار۔ ورنہ امیریزیدؒ پر لعنت کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
تو پھر آپ یہ دعا بکثرت کریں کہ آپ کا حشر آپ کے امیر یزید ک ساتھ ہو ہم بھی آپ کے لئے دعا گو ہیں
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top