سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت کا بیان
صحیح البخاری
عمرو بن العاص رضي الله عنه ان النبي صلى الله عليه وسلم بعثه على جيش ذات السلاسل فاتيته فقلت: اي الناس احب إليك؟ قال: " عائشة " فقلت: من الرجال فقال: " ابوها " قلت: ثم من قال: " ثم عمر بن الخطاب " ، فعد رجالا.
عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں غزوہ ذات السلاسل کے لیے بھیجا (عمرو رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ) پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے پوچھا کہ سب سے زیادہ محبت آپ کو کس سے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عائشہ سے میں نے پوچھا، اور مردوں میں؟ فرمایا کہ ان کےوالد گرامی سے۔ میں نے پوچھا، اس کے بعد؟ فرمایا کہ عمر بن خطاب سے۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی آدمیوں کے نام لیے۔
عن ابن شهاب قال ابو سلمة: إن عائشة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما: " يا عائش هذا جبريل يقرئك السلام " فقلت: وعليه السلام ورحمة الله وبركاته ، ترى ما لا ارى ، تريد رسول الله صلى الله عليه وسلم ".
ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا ”اے عائش یہ جبرائیل علیہ السلام تشریف فرما ہیں اور تمہیں سلام کہتے ہیں“ میں نے اس پر جواب دیا وعلیہ السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، آپ وہ چیز ملاحظہ فرماتے ہیں جو مجھ کو نظر نہیں آتی (آپ کی مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تھی)۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: وحَدَّثَنَا عَمْرٌو، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"كَمَلَ مِنَ الرِّجَالِ كَثِيرٌ وَلَمْ يَكْمُلْ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا: مَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ ، وَآسِيَةُ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ ، وَفَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”مردوں میں تو بہت سے کامل پیدا ہوئے لیکن عورتوں میں مریم بنت عمران، فرعون کی بیوی آسیہ کے سوا اور کوئی کامل پیدا نہیں ہوئی، اور عائشہ کی فضیلت تمام عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید کی فضیلت بقیہ تمام کھانوں پر ہے۔“