- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,589
- پوائنٹ
- 791
یہ حدیث جو آپ بار بار پوسٹ کر رہے ہیں ،،سراسر قرآن کے خلاف ہے ،السلام علیکم و رحمت الله -
محترم - ذرا اس حدیث نبوی کو بھی پڑھ لیں -
بَابٌ : كَلاَمُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم لِقَتْلَى بَدْرٍ بَعْدَ مَوْتِهِمْ
جنگ بدر کے مردار کافروں سے ان کے مرنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو کے متعلق
(1160) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم تَرَكَ قَتْلَى بَدْرٍ ثَلاَثًا ثُمَّ أَتَاهُمْ فَقَامَ عَلَيْهِمْ فَنَادَاهُمْ فَقَالَ يَا أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ ،يَا أُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ ، يَا عُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ ، يَا شَيْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ أَلَيْسَ قَدْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا ؟ فَإِنِّي قَدْ وَجَدْتُ مَا وَعَدَنِي رَبِّي حَقًّا فَسَمِعَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَوْلَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! كَيْفَ يَسْمَعُوا وَ أَنَّى يُجِيبُوا وَ قَدْ جَيَّفُوا قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ وَ لَكِنَّهُمْ لاَ يَقْدِرُونَ أَنْ يُجِيبُوا ثُمَّ أَمَرَ بِهِمْ فَسُحِبُوا فَأُلْقُوا فِي قَلِيبِ بَدْرٍ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے مقتولین کو تین روز تک یوں ہی پڑا رہنے دیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور ان کو آواز دیتے ہوئے فرمایا:’’ اے ابوجہل بن ہشام، اے امیہ ابن خلف، اے عتبہ بن ربیعہ اور اے شیبہ بن ربیعہ! کیا تم نے اﷲ تعالیٰ کا وعدہ سچا پا لیا؟ کیونکہ میں نے تو اپنے رب کا وعدہ سچا پا لیا۔‘‘سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا سنا، تو عرض کی کہ یا رسول اللہ ! یہ کیا سنتے ہیں اور کب جواب دیتے ہیں؟ یہ تو مردار ہو کر گل سڑ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں جو کہہ رہا ہوں اس کو تم لوگ ان سے زیادہ نہیں سنتے ہو۔ البتہ یہ بات ہے کہ وہ جواب نہیں دے سکتے۔‘‘ (یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا کہ وہ مردود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سن رہے تھے)۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے انہیں کھینچ کر بدر کے کنویں میں ڈال دیا گیا۔
قرآن تو واشگاف الفاظ میں خود مصطفی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوخصوصی خطاب کرکے بتاتا ہے
( إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاءَ إِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ ) بے شک آپ مردوںکو نہیں سنا سکتے،،
ترجمہ میں آپ نے بین القوسین (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا) اپنی طرف سے خواہ مخواہ ایڈ کردیا ،،یہ ایجاد بندہ ہے ؛
ویسے لفظ ’‘ معجزہ ‘‘ بھی خود ساختہ ہے قرآن میں کہیں نہیں آیا یہ صرف فرقہ پرستوں نے ایجاد کیا ؛
اور آپ ماشاء اللہ محقق ہیں ،آپ ہی نے بتایا تھا کہ امام بخاری کے راوی ضعیف بھی ہیں ( جیسے المنہال بن عمرو ) تو ایسی کتاب جس میں ضعیف رواۃ موجود ہوں ۔۔۔۔۔اس کی روایات ،قرآن کے خلاف کیسے قبول ہو سکتی ہیں ؟؟
جواب کا شدت سے انتظار ہے
ذلك إنما هو لسوء صنيعِهم وبسبب جنايتِهم۔۔۔وأما نحن فنؤمن بحجية الصحيحة والآثار
Last edited: