difa-e- hadis
رکن
- شمولیت
- جنوری 20، 2017
- پیغامات
- 294
- ری ایکشن اسکور
- 28
- پوائنٹ
- 71
محترم،دوسرا مجھے بڑا افسوس ہوا آپنے بغیر تحقیق کیے یہ بات لکھ دی کہ ابن حبان اور ابن خزیمہ کا اپنی صحیح میں بغیر جرح لکھنا روایت کو انکے نزدیک صحیح ماننا یہ میری غلطی قرار دے دیا ۔۔ شاید میاں آپ ابن حبان اور ابن خزیمہ کی کتاب اور انکے منھج کو نہیں پڑھا شاید ۔ یہ زرہ امام ابن حجر عسقلانی سے ثبوت دے رہا ہوں کہ امام ابن حبان اپنی صحیح میں اس روایت کا التزام کیا ہے جو انکی نظر میں صحیح حدیث ہو
بات یہ نہیں ہے کہ ان کی نظر میں صحیح ہے یا نہیں ہے اس پر صحیح اور واضح موقف کیا ہے اگر ابن حبان اور ابن خزییمہ کے تمام رواۃ کو ثقہ مان لیا جاتا تو ان کی تخریج کرنے کی کیا ضرورت تھی صحیح ابن حبان اور ابن خزیمہ میں معتدد ایسے راوۃ ہے جو ضعیف اور متروک ہیں مگر ان سے روایات ان کتب میں موجود ہے اور ابن حبان نے تو جن رواۃ کو خود اپنی کتب مجروحین میں نقل کیا اور ان پر جرح کی پھر انہی رواۃ سے اپنی صحیح ابن حبان کو مزین کیا ہے جس میں اپ کے بقول ثقات سے روایت لی گئی ہے چند امثال پیش ہیں
باذام أَبُو صَالِح مولى أم هَانِئ بنت أَبِي طَالِب"کتاب المجروحین ترجمۃ 126"
اسی کو ںقل کر کےمحدثین کی جرح نقل کی ہے" تَركه يَحْيَى الْقَطَّان وَابْن مهْدي سَمِعت الْحَنْبَلِيّ يَقُول سَأَلت يَحْيَى بْن معِين عَن أَبِي صَالِح الَّذِي روى عَنْهُ سماك بْن حَرْب والكبي فَقَالَ اسْمه باذام كُوفِي ضَعِيف الحَدِيث"
اورپھر اسی روای سے اپنی صحیح ابن حبان میں روایت بھی لی ہے
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ إِسْمَاعِيلَ بِبُسْتَ قَالَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ عَنِ أَبِي صَالِحٍ
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَائِرَاتِ الْقُبُورِ" صحیح ابن حبان رقم 3179"
دوسری مثال: اسحاق بن یحیی بن طلحہ سے ابن حبان نے اپنی صحیح میں روایت لی ہے
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ مَوْلَى ثَقِيفٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ يَحْيَى بن طلحة، حدثنا عيسى بن طلحة، ذِكْرُ وَصْفِ الْجِرَاحَاتِ الَّتِي أُصِيبَ طَلْحَةُ يَوْمَ أُحُدٍ مَعَ الْمُصْطَفَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"صحیح ابن حبان رقم 6980
اور اسی کو بھی اپنی مجروحین میں نقل کیا ہے
إِسْحَاق بْن يَحْيَى بْن طَلْحَة عَن عبيد اللَّه الْقرشِي عداده من أهل الْمَدِينَةِ يروي عَن الْمُسَيِّب بن رَافع روى عَنهُ بن الْمُبَارك ووكيع كنيته أَبُو مُحَمَّد كَانَ رَدِيء الْحِفْظ سيء الْفَهم يخطىء وَلَا يعلم ويروي وَلَا يفهم سَمِعت مُحَمَّد بن الْمُنْذر يَقُول سَمِعت عَبَّاس بن مُحَمَّد يَقُول سَمِعت يحيى بن معِين يَقُول إِسْحَاق بْن يَحْيَى بْن طَلْحَة ضَعِيف
ترجمۃ 56
اور ابن خزیمہ اور مستخرج ابو عوانۃ میں بھی متعدد رواۃ ضعیف ہیں تو آں جناب کی خدمت میں عرض ہے کہ ان محدثین نے اپنی کتب کے نام صحیح ضرور رکھے مگر اس میں ثقات کا اہتمام اس طریقے پر نہیں کر پائے یہی وجہ ہے کہ محدثین نے اور محققین نے ان کتب کی تخریج کی ہیں اور ان کی روایات میں صحیح وسقم الگ کی ہیں