- شمولیت
- ستمبر 13، 2014
- پیغامات
- 393
- ری ایکشن اسکور
- 277
- پوائنٹ
- 71
کہتے ہیں کہ یہ جانور تقرب الی اللہ کیلئے ذبح کیئے جاتے ہیں اگر تقرب الی غیر اللہ کیلئے ہوں تو شرک ہے
ویسے تعجب ہے کہ ان کو ابھی تک اپنی عوام کالانعام کے عقیدے کا نہیں پتا ویسے صحیح کہتے ہیں جاھلیت کا دوسرا نام بریلویت ہے صد شکر کہ یہ رانا صاحب اور کشمیر صاحب غوث پاک کے غضب سے بچنے کیلئے نہیں دیتے گیارہویں ورنہ تو عوام ان کی اسی وجہ سے دیتی ہے کہ دیں گے تو جانور کا دودھ زیادہ آئے گا روزی بڑھے گی نہ دیا تو جانورمر جائے گا دودھ خشک ہو جائے گا
اور یہ بات قلمکار اپنی قلمکاریوں میں ذکر بھی کرتے ہیں دیکھئے
معلوم نہیں کہ یہ چار وقت کا پکا نمازی ہونے کی برکت تھی یا گیارہویں شریف کی دیگوں کی
لنک http://mudassir-discourse.blogspot.com/2015_07_01_archive.html
ایصالِ ثواب اور نذر و نیاز کے طریقوں میں احتیاط
نذر و نیاز برائے ایصالِ ثواب اور گیارہویں شریف وغیرہ جیسے مباح مستحب اور مستحسن اُمور کے بارے میں بعض علاقوں میں بہت سی چیزیں بوجہ جہالت رواج پا گئی ہیں جو ازروئے شرع جائز نہیں مثلاً کوئی یہ کہے کہ اگر اُس نے گیارہویں کا دودھ نہ دیا تو اِس کی وجہ سے بھینس یا گائے مر جائے گی، وہ بیمار ہو جائے گی یا رزق کم ہو جائے گا، اولاد کی موت واقع ہو جائے گی، گھر میں نقصان ہو جائے گا۔ اِسی طرح کاروبار اور کھیتی میں بزرگوں کا حصہ یعنی زکوٰۃ اور عشر شرعی وغیرہ سے الگ بزرگوں کی سالانہ شیرینی جو عوام میں مروج ہے یہ شرعاً دینا تو جائز ہے لیکن نہ دینے پر توہم پرستی کو فروغ دینا جائز نہیں ہے۔ یہ تمام باتیں بوجہ جہالت فروغ پا جاتی ہیں اور پھر لوگ اِن کے ساتھ نفع و نقصان کا عقیدہ وابستہ کر لیتے ہیں جو کہ شرک فی العبادت ہے لہٰذا اِن اُمور سے بچنا ضروری ہے۔
اس لنک میں دیکھ لیجئے
http://www.minhajbooks.com/urdu/control/btext/cid/4/bid/281/btid/84/read/txt/ضعفِ اِعتقاد پر مبنی رسوم سے اِجتناب کی ضرورت.html
ہم کیسے ان اعتقادات کی موجودگی میں حسن ظن رکھیں گیارہویں دینے والے اکثر جاھل ہوتے ہیں مولوی نہیں اور یہ ابھی ہی دیکھنے میں آیا ہے کہ یہ لوگ بھی کچھ پڑھنے لگے ہیں ورنہ تو اللہ ہی حافظ تھا اس طبقے کا
اب بتائیں کہ جو یہ عقیدہ رکھے توشرک کا مرتکب ہوا یا نہیں باقی بعد میں مزید گفتگو ہو گی
ویسے ایک صاحب نے اسے بدعت حسنہ لکھ دیا ہے اس کا لنک یہ ہے
http://ghousia.net/gyarween-shareef-Faiz Ahmad Owaisee.php
ویسے تعجب ہے کہ ان کو ابھی تک اپنی عوام کالانعام کے عقیدے کا نہیں پتا ویسے صحیح کہتے ہیں جاھلیت کا دوسرا نام بریلویت ہے صد شکر کہ یہ رانا صاحب اور کشمیر صاحب غوث پاک کے غضب سے بچنے کیلئے نہیں دیتے گیارہویں ورنہ تو عوام ان کی اسی وجہ سے دیتی ہے کہ دیں گے تو جانور کا دودھ زیادہ آئے گا روزی بڑھے گی نہ دیا تو جانورمر جائے گا دودھ خشک ہو جائے گا
اور یہ بات قلمکار اپنی قلمکاریوں میں ذکر بھی کرتے ہیں دیکھئے
معلوم نہیں کہ یہ چار وقت کا پکا نمازی ہونے کی برکت تھی یا گیارہویں شریف کی دیگوں کی
لنک http://mudassir-discourse.blogspot.com/2015_07_01_archive.html
ایصالِ ثواب اور نذر و نیاز کے طریقوں میں احتیاط
نذر و نیاز برائے ایصالِ ثواب اور گیارہویں شریف وغیرہ جیسے مباح مستحب اور مستحسن اُمور کے بارے میں بعض علاقوں میں بہت سی چیزیں بوجہ جہالت رواج پا گئی ہیں جو ازروئے شرع جائز نہیں مثلاً کوئی یہ کہے کہ اگر اُس نے گیارہویں کا دودھ نہ دیا تو اِس کی وجہ سے بھینس یا گائے مر جائے گی، وہ بیمار ہو جائے گی یا رزق کم ہو جائے گا، اولاد کی موت واقع ہو جائے گی، گھر میں نقصان ہو جائے گا۔ اِسی طرح کاروبار اور کھیتی میں بزرگوں کا حصہ یعنی زکوٰۃ اور عشر شرعی وغیرہ سے الگ بزرگوں کی سالانہ شیرینی جو عوام میں مروج ہے یہ شرعاً دینا تو جائز ہے لیکن نہ دینے پر توہم پرستی کو فروغ دینا جائز نہیں ہے۔ یہ تمام باتیں بوجہ جہالت فروغ پا جاتی ہیں اور پھر لوگ اِن کے ساتھ نفع و نقصان کا عقیدہ وابستہ کر لیتے ہیں جو کہ شرک فی العبادت ہے لہٰذا اِن اُمور سے بچنا ضروری ہے۔
اس لنک میں دیکھ لیجئے
http://www.minhajbooks.com/urdu/control/btext/cid/4/bid/281/btid/84/read/txt/ضعفِ اِعتقاد پر مبنی رسوم سے اِجتناب کی ضرورت.html
ہم کیسے ان اعتقادات کی موجودگی میں حسن ظن رکھیں گیارہویں دینے والے اکثر جاھل ہوتے ہیں مولوی نہیں اور یہ ابھی ہی دیکھنے میں آیا ہے کہ یہ لوگ بھی کچھ پڑھنے لگے ہیں ورنہ تو اللہ ہی حافظ تھا اس طبقے کا
اب بتائیں کہ جو یہ عقیدہ رکھے توشرک کا مرتکب ہوا یا نہیں باقی بعد میں مزید گفتگو ہو گی
ویسے ایک صاحب نے اسے بدعت حسنہ لکھ دیا ہے اس کا لنک یہ ہے
http://ghousia.net/gyarween-shareef-Faiz Ahmad Owaisee.php