- شمولیت
- مارچ 08، 2011
- پیغامات
- 2,521
- ری ایکشن اسکور
- 11,555
- پوائنٹ
- 641
جی ہاں! یہاں یہ انتظامی اصول سب کے لیے ہیں۔
جزاک اللہ خیرا۔شاہد نذیر بھائی بہت زبردست یار۔معاف کیجئے گا ایم علی ایم صاحب یہ وہی ابن نجیم صاحب ہیں جنھوں نے پیشاب سے سورہ فاتحہ لکھنے کو جائز کہا ہے اور حنفیوں کی قرآن سے محبت ملاحظہ فرمائیں کہ یہی حنفی مذہب کا مفتیٰ بہ قول ہے۔ انا اللہ وانا علیہ راجعون!
ابن نجیم اور ان جیسے ہی دوسرے لوگ جو اسلام کو بدنام کرنے اور قرآن کی توہین کرنے میں پیش پیش رہے آپ لوگوں کے نزدیک رحمہ اللہ جیسے لفظ کے حقدار ٹھہرتے ہیں۔ ماشاءاللہ اس سے مقلدین کی اسلام سے محبت کا بالکل صحیح اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ ہم تو اس پر یہی کہہ سکتے ہیں کہ بھائی ایسے فقہی آپ کو ہی ہزار دفعہ مبارک ہوں۔
بہت بہتر ہوتا ہے کہ انسان سچ بولے اس سے اس کی توقیر اور عزت بڑھ جاتی ہے۔ احناف ضعیف احادیث تو بہت دور کی بات ہے صحیح احادیث پر بھی عمل نہیں کرتے ان کا عمل صرف ان کے امام کے قول پر ہوتا ہے چاہے وہ قول عقل اور نقل کے خلاف ہو۔ ثبوت کے لئے ملاحظہ فرمائیں یہ مضمون:
ماشاءاللہ ہر مقلد کی تحقیق دوسرے مقلد سے جدا ہوتی ہے۔ پہلے تو سہج صاحب کوئی اور ہی راگ الاپ رہے تھے آپ نے آکر تو ان کے سارے کئے کرائے پر یہ کہہ کر پانی پھیر دیا۔
واہ سبحان اللہ
اب سہج صاحب کہاں منہ چھپائیں گے؟! کہ ان کے بھائی نے اعتراف کر لیا کہ حنفی بھی کھڑے ہوکر پیشاب کرتے ہیں!!!
ایم علی ایم صاحب اتنی وضاحت سے احناف کا موقف (ضعیف احادیث پر بھی عمل کرتے ہیں، صحیح احادیث پر بھی، کھڑے ہوکر بھی پیشاب کرتے ہیں، بیٹھ کر بھی) لکھنے سے پہلے کم از کم اپنے فقہاء اور اکابرین دیوبند کی طرف ہی ایک نظر کر لی ہوتی جس کی وضاحت ہم نے پہلی پوسٹ میں کی ہے۔ آپ کا یہ موقف جو آپ نے بڑے پیار سے احناف کے ذمہ لگایا ہے ابن نجیم اور اکابرین دیوبند کے موقف کے برعکس اور خلاف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔ ابن نجیم اور دیوبندی اکابرین کا کہنا ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا گناہ ہے۔ بہت غور سے اس عبارت کو ملاحظہ فرمائیے گا کیونکہ یہ عبارت مطلق ہے اور اس میں آپ کی عذر والی خود ساختہ قید نہیں ہے۔
اگر آپ کھلے دل سے یہ تسلیم کرلیں کہ اکابرین دیوبند اور ابن نجیم کی بات غلط ہے تو ہم آپ کا پیش کردہ موقف تسلیم کرنے کے لئے تیار ہیں لیکن یہ یاد رکھئے گا کہ ایسی بات کہنےکے بعد آپ دیوبندیت کو سلام کر بیٹھیں گے۔ اور اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ ان صاحبان کو آپ غلط بھی نہ کہیں اور ان کے برعکس موقف پیش کرکے دیوبندیت اور حنفی مذہب کا دفاع بھی کریں تو یہ ممکن نہیں ہے۔ ہم آپ سے یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ حنفی اور دیوبندی مذہب میں آپ کی حیثیت کیا ہے جو آپ حنفی فقہی اور دیوبندی اکابرین کے برعکس موقف پیش فرما رہے ہیں؟؟؟
مجھے اس بات پر بھی بہت حیرت ہے کہ آج کل مارکیٹ میں کیسے جدید مقلدین آرہے ہیں جو بیک وقت مقلد بھی ہیں اور مجتہد و محقق بھی!!! اس کا سبب ظاہر ہے یہ ہے کہ موجودہ مقلدین یہ بھی نہیں جانتے کہ تقلید کہتے کس کو ہیں؟! آئیے میں ان بھولے بھالے مقلدین کو تقلید کا آئینہ دکھا دوں۔
مفتی سعید احمد پالن پوری دیوبندی لکھتے ہیں: کیونکہ تقلید کسی کا قول اس کی دلیل جانے بغیر لینے کا نام ہے۔ علماء نے فرمایا ہے کہ اس تعریف کی رو سے امام کے قول کو دلیل جان کر لینا تقلید سے خارج ہوگیا۔ کیونکہ وہ تقلید نہیں ہے بلکہ دلیل سے مسئلہ اخذ کرنا ہے۔ مجتہد سے مسئلہ اخذ کرنا نہیں ہے۔ (آپ فتویٰ کیسے دیں؟ ص٧٦ مطبوعہ: مکتبہ نعمانیہ ٣٦ جی، لانڈھی کراچی)
اب تو آپ کو معلوم ہوگیا ہوگا کہ آپ یہ تحقیق پیش کرکے مقلد نہیں رہے کیونکہ آپ نے آنکھ بند کرکے دلیل جانے بغیر امام کا قول و مذہب بیان نہیں کیا بلکہ آپ نے تو اپنے امام اور مذہب کے دلائل بھی جان لیے۔ اب آپ کی تقلید کی وادی میں واپسی کیسے ممکن ہوگی؟! یقیناً اب تو آپ کو مجھ سے بحث چھوڑ کر توبہ کرنی ہوگی۔ ویسے اگر آپ غیر مقلد ہونے کا اعلان فرما دیں تو ہمیں آپ کی یہ تحقیق بخوشی منظور ہے ورنہ آپ کو اس تحقیق کا حق حاصل نہیں آپ اس مسئلہ پر اپنے امام کا قول صحیح سند کے ساتھ پیش فرما کر تقلید کو مزید رسوا ہونے سے بچا لیں۔
میرے بھائی یہ حوالے آپ کے لئے بالکل بھی مفید نہیں ہیں کیونکہ ان میں اوّل تو کراہت کا ذکر ہے جب کہ اکابرین دیوبند اور ابن نجیم جنھوں نے پیشاب سے سورہ فاتحہ لکھنے کو جائز بتا کر حنفیوں کا سر فخر سے بلند کردیا ہے، کے نزدیک کھڑے ہوکر پیشاب کرنا گناہ ہے۔ آپ سے عرض ہے کہ موضوع سے غیر متعلقہ بحث کے بجائے آپ کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کے گناہ ہونے پر دلیل لائیں۔
اس میں کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کے گناہ ہونے پر کوئی بات ذکر نہیں کی گئی ہے۔ جو کہ اصل موضوع ہے۔ اس کے علاوہ اگر آپ کو خود ہی پتا چل گیا کہ تینوں مسئلے احادیث سے مستخرج ہیں اور یہ بھی معلوم ہوگیا کہ وہ کون سی احادیث ہیں جن سے ان مسائل کا استخراج کیا گیا ہے تو بھائی آپ کے مذہب میں جناب ابوحنیفہ کا کیا کام ہے؟؟؟ کیا صرف وہ نام کے امام ہیں اور مسائل انکے مقلدین احادیث سے اخذ کرتے ہیں؟؟؟
یہاں آپ نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو سنت قرار دینے کی نسبت ہماری طرف کی ہے۔ اور ظاہر ہے یہ بات اس وقت تک درست نہیں ہوسکتی جب تک ہم نے واضح طور پر یہ لفظ یعنی سنت لکھا یا بولا نہ ہو۔ اسی لئے آپ سے مودبانہ گزارش کی تھی کہ آپ یہ لفظ ہماری تحریر میں دکھا دیں تاکہ آپ کا الزام درست ثابت ہو اور پھر ہم جواب دینے کی کوشش کریں۔ لیکن ہمیں معلوم تھا کہ یہ صرف آپ کا ہم پر گھڑا ہوا بہتان ہے جسے آپ ثابت نہیں کرسکیں گے اور وہی ہوا اب آپ بجائے اس کے کہ دیانتداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہماری تحریر سے سنت کا لفظ دکھاتے اور نہ دکھا سکنے کی صورت میں اعتراف فرماتے کہ یہ الزام آپ نے جان بوجھ کر ہم پر عائد کیا ہے۔ لیکن اس کے برعکس آپ نے اپنے الزام پر قائم رہتے ہوئے اپنے الزام کی تاویل کرنے کی کوشش کی
اور کسی بھی غیر مقلد بشمول آپ کے اس بات کی تردید نہیں کی ہے اسلئے آپ کا یہ مطالبہ ہورا کردیا ہے جناب جس کا آپ نے مطالبہ کیا تھا کہ "یہ بات اس وقت تک درست نہیں ہوسکتی جب تک ہم نے واضح طور پر یہ لفظ یعنی سنت لکھا یا بولا نہ ہو۔ اسی لئے آپ سے مودبانہ گزارش کی تھی کہ آپ یہ لفظ ہماری تحریر میں دکھا دیں تاکہ آپ کا الزام درست ثابت ہو "؎
4۔ بیٹھ کر پیشاب کرنا مسنون اور راجح اور عمومی سنت ہے جبکہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا خاص مقامات اور حالات کے ساتھ متعلق سنت ہے
۔۔۔۔ اب یہ مت کہنا کہ کئی پوسٹوں کے نیچے ساہج نے بھی بٹن دبایا ہوا ہے ۔ جناب یہ بات یاد رکھئیے مخالف فریق بٹن اسلئے دباتا ہے کہ وہ جواب پڑھ چکا یا پھر شکریہ ادا کرتا ہے کہ آپ نے میری بات کا جواب لکھا۔متفق ہونا مطلب نہیں ہوتا ۔4۔ بیٹھ کر پیشاب کرنا مسنون اور راجح اور عمومی سنت ہے جبکہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا خاص مقامات اور حالات کے ساتھ متعلق سنت ہے۔
مزید آپ نے پوسٹ نمبر ٤٥ میں مجھے مخاطب فرمایا ہے کہاس پوسٹ کے لیے مندرجہ ذیل 13 یوزرز نے ابو الحسن علوی کیلئے دعائیہ کلمات کہے ہیں:
Aamir , انس نضر , خضر حیات , راجا , راناابوبکر , ساجد , شاکر , شاہد نذیر , محمد ارسلان , منہج سلف , ٹائپسٹ , کلیم حیدر , گڈمسلم
جی ہاں جناب اسے اعتراف ہی تو کہتے ہیں اسمیں منہ چھپانے کی کیا بات ہے ؟ منہ تو وہ چھپائیں جو کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو "سنت" کہتے ہیں ،مانتے ہیں، بیان کرتے ہیں ۔ ہاں کھڑے ہوکر پیشاب کرنا "مجبوری" کی حالت میں "جائز" ہے ۔ جیسے جھوٹ بولنا کبیرہ گناہ ہے لیکن "مجبوری " کی حالت میں "جائز" ہی نہیں "ضروری " بھی ہوجاتا ہے ۔جیسے آپ کے ایک غیر مقلد عالم نواب صدیق حسن خان صاحب نے لکھا ہوا ہے کہ ۔ ”گدھی ، کتیا اور سورنی کا دودھ پاک ہے“۔ (بدورالاہلہ ۔ ص۸۱) اب اگر میں آپ سے یہ پوچھ لوں کہ ناپاک پیشاب سے سورۃ فاتحہ لکھنا گناہ ہے ؟ تو کیا خنزیرنی ،کتیا ،گدھی،اونٹنی کا دودھ اس قابل ہے کہ اس سے سورۃ فاتحہ لکھی جاسکتی ہے ؟ کیونکہ یہ سب آپ کے غیر مقلد مزھب میں پاک ہیں ناں۔ آپ سے درخواست ہے کہ اپنے کسی عالم فاضل غیر مقلد کی تقلید کیجئے اور اس سے پوچھئیے کہ قرآن ناپاک پیشاب سے لکھنا گناہ ہے تو کیا پاک پیشاب سے لکھنا بھی گناہ ہے؟اب سہج صاحب کہاں منہ چھپائیں گے؟! کہ ان کے بھائی نے اعتراف کر لیا کہ حنفی بھی کھڑے ہوکر پیشاب کرتے ہیں!!!
السلام علیکم
جناب شاہد نذیر صاحب ساری بات جو اس تھریڈ میں کی ہے میں نے ، اس کی بنیاد یہی ہے کہ آپ غیر مقلدین کا عقیدہ یہی ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا سنت ہے جبکہ آپ تقیہ فرماتے ہوئے اسے جائز کہتے ہیں ۔ اور جناب کو کئی بار یہ سوال پیش کیا کہ صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل سنت ہوتا ہے یا نہیں ؟ لیکن آپ بضد ہیں کہ جائز ہے ۔ اب اس معاملہ میں آپ مجھ جاہل سے نہ الجھئے گا بلکہ اپنے ہی بھائی بند غیر مقلد سے، جنہوں نے اسی تھریڈ کے مراسلہ نمبر ٣ میں اقرار فرمایا ہے کہ "خاص مقامات اور حالات کے ساتھ متعلق سنت ہے" ۔
اور کسی بھی غیر مقلد بشمول آپ کے اس بات کی تردید نہیں کی ہے
ہدایت کی پیروی کرنے والے پرسلام!شاہد نزیر صاحب آپ کو لفظ "سنت" دکھا دیا ۔ ہے اور الزام بھی ثابت کردیا ہے ۔ اب آپ صفائیاں پیش کریں یا کچھ بھی کہیں جائز اور سنت کا فرق آپ سیکھ لیجئے ان ہی ابوالحسن علوی صاحب سے ۔اور یہ بھی سیکھ لیجئے جناب کہ صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا ہوتا ہے ؟ ۔اور جناب کا پوسٹ نمبر ٣ کے نیچےدعائیہ بٹن دبانا ثابت کرتا ہے کہ آپ اس بات سے متفق ہیں یعنی ۔۔۔۔ اب یہ مت کہنا کہ کئی پوسٹوں کے نیچے ساہج نے بھی بٹن دبایا ہوا ہے ۔ جناب یہ بات یاد رکھئیے مخالف فریق بٹن اسلئے دباتا ہے کہ وہ جواب پڑھ چکا یا پھر شکریہ ادا کرتا ہے کہ آپ نے میری بات کا جواب لکھا۔متفق ہونا مطلب نہیں ہوتا ۔
ہاں کھڑے ہوکر پیشاب کرنا "مجبوری" کی حالت میں "جائز" ہے
شیخ کی اس وضاحت سے معلوم ہوا کہ اگر ان معنوں میں کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خود کا عمل ہے اس عمل کو سنت کہہ دیا جائے تو درست ہے کیونکہ سنت کی تعریف میں خود نبی علیہ السلام کا فعل مبارک بھی آتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ شیخ ابوالحسن حفظہ اللہ نے اسے انہی معنوں میں سنت کہا ہے اور یہ بھی وضاحت کی کہ یہ عام سنت نہیں بلکہ خاص سنت ہے جو خاص حالات یعنی کوئی عذر، ضرورت یا مجبوری وغیرہ سے تعلق رکھتی ہے۔١۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر خاص حالات میں پیشاب کیا ہے اور وہ گندگی کے ڈھیر پر۔ پس جس شخص کو ایسے حالات اور ایسی جگہ میسر ہوں تووہ گندگی پر بیٹھ کر پیشاب کرنے کے بجائے کھڑے ہو کر پیشاب کرے۔
٢۔ اور جس شخص کو ایسا مقام یا ایسے حالات لاحق نہ ہوں تو اس کے لیے مسنون عمل بیٹھ کر ہی پیشاب کرنا ہےکیونکہ آپ کا غالب عمل بیٹھ کر پیشاب کرنے کا ہی منقول ہے۔ بیٹھ کر پیشاب کرنے سے پیشاب کے چھینٹوں سے بچنا آسان ہے جس کی حدیث مبارکہ میں بہت تاکید آئی ہے۔علاوہ ازیں اس میں ستر کو اچھی طرح ڈھانپا جا سکتا ہے۔
مذکور عبارت سے پتا چلا کہ جب کھڑے ہوکر پیشاب کرنا عام سنت نہیں ہوتی تو پھر یقیناً خاص سنت ہوتی ہے۔ اسی بات کی تائید یوسف لدھیانوی کے اس بیان سے بھی ہوتی ہے:شہید اسلام رحمہ اللہ نے بھی اک سوال کے جواب میں فرمایا تھا کہ
"سوال۔۔۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی بعض دفعہ کھڑے ہوکر پیشاب کیا کرتے تھے۔ کیا یہ دُرست ہے؟
ج… بالکل غلط ہے، جو کام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی عذر کی بنا پر کیا ہو وہ عام سنت نہیں ہوتی۔"
الحمداللہ! سہج صاحب کے نزدیک کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کا عمل جائز ہونے کا مطلب یہ ہے کہ دیوبندی علماء اور ان کے اکابرین جو اس جائز عمل کو گناہ قرار دے رہے ہیں وہ جھوٹے ہیں، شریعت ساز ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخ ہیں۔ سہج صاحب کو چاہیے کہ دیوبندی علماء کی مذمت کرتے ہوئے ان سے براء ت کا اظہار کریں ورنہ وہ خود بھی گستاخان رسول میں شمار ہونگے۔ہاں کھڑے ہوکر پیشاب کرنا "مجبوری" کی حالت میں "جائز" ہے
فلاں کا پیشاب پاک ہے اور فلاں کا پاخانہ، یہ سب تو حنفیوں کے مذہبی مسائل ہیں جو امت مسلمہ میں ان کی پہچان کے لئے وجہ امتیاز ہیں۔ اور ہر قسم کی نجاست زبان سے چاٹ کر اشیاء کو پاک کرنا بھی فقہ حنفی کے قابل قدر اور قابل فخر مسائل میں سے ایک ہے۔ سہج صاحب یہ آپ ہی کے گھر کے مسائل ہیں ان سے آپ ہم کو دور ہی رکھیں کیونکہ ان مسائل سے ہمارا دور کا بھی واسطہ نہیں ان پر آپ ہی عمل کریں اور انہیں بیان کرکے لوگوں کو بتائیں کہ کیسے کیسے شاندار مسائل امام ابوحنیفہ کی فقاہت کا نتیجہ ہیں۔جیسے آپ کے ایک غیر مقلد عالم نواب صدیق حسن خان صاحب نے لکھا ہوا ہے کہ ۔ ”گدھی ، کتیا اور سورنی کا دودھ پاک ہے“۔ (بدورالاہلہ ۔ ص۸۱) اب اگر میں آپ سے یہ پوچھ لوں کہ ناپاک پیشاب سے سورۃ فاتحہ لکھنا گناہ ہے ؟ تو کیا خنزیرنی ،کتیا ،گدھی،اونٹنی کا دودھ اس قابل ہے کہ اس سے سورۃ فاتحہ لکھی جاسکتی ہے ؟ کیونکہ یہ سب آپ کے غیر مقلد مزھب میں پاک ہیں ناں۔ آپ سے درخواست ہے کہ اپنے کسی عالم فاضل غیر مقلد کی تقلید کیجئے اور اس سے پوچھئیے کہ قرآن ناپاک پیشاب سے لکھنا گناہ ہے تو کیا پاک پیشاب سے لکھنا بھی گناہ ہے؟
اور جناب آپ سے پوسٹ نمبر دس میں سوال کیا تھا4۔ بیٹھ کر پیشاب کرنا مسنون اور راجح اور عمومی سنت ہے جبکہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا خاص مقامات اور حالات کے ساتھ متعلق سنت ہے
لیکن آپ نے یہ تو نہیں دکھایا بلکہ یہی کہتے رہے کہتو پھر آپ کو حدیث سے ہی دکھانا ھوگا کہ " کھڑے ھوکر پیشاب کرنا سنت ھے " ۔ کیا خیال ھے اہل حدیث صاحب دکھاسکتے ہیں ایسے الفاظ؟؟
(پوسٹ نمبر١٥) اور اسی پوسٹ نمبر ١٥ کے آخری پیراگراف میں جناب نے چیلنج کیا تھا کہلہذا بوقت ضرورت کھڑے ہوکر پیشاب کرنا بھی جائز ٹہرا۔ الحمداللہ
اور مزید آگے چل کر پھر سے چیلنج کیا تھا پوسٹ نمبر ٢٣ میں کہجب ہم نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو سنت قرار ہی نہیں دیا تو الفاظ دکھانے کا مطالبہ بہت ہی مضحکہ خیزہے۔ آپ کو اپنے دماغ کا علاج کروانا چاہیے۔ آپ نے ہم پر کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو سنت کہنے کا جو الزام لگایا ہے اس کا واضح ثبوت ہماری تحریر سے پیش کریں۔ ورنہ اپنے آپ کو دروغ گو اور جھوٹا تسلیم کریں۔
مزید اسی پوسٹ نمبر ٢٣ میں اوپر والی عبارت کے فوراً بعد آپ نے فرمایا تھا کہیہاں آپ نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو سنت قرار دینے کی نسبت ہماری طرف کی ہے۔ اور ظاہر ہے یہ بات اس وقت تک درست نہیں ہوسکتی جب تک ہم نے واضح طور پر یہ لفظ یعنی سنت لکھا یا بولا نہ ہو۔ اسی لئے آپ سے مودبانہ گزارش کی تھی کہ آپ یہ لفظ ہماری تحریر میں دکھا دیں تاکہ آپ کا الزام درست ثابت ہو اور پھر ہم جواب دینے کی کوشش کریں۔ لیکن ہمیں معلوم تھا کہ یہ صرف آپ کا ہم پر گھڑا ہوا بہتان ہے جسے آپ ثابت نہیں کرسکیں گے اور وہی ہوا اب آپ بجائے اس کے کہ دیانتداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہماری تحریر سے سنت کا لفظ دکھاتے اور نہ دکھا سکنے کی صورت میں اعتراف فرماتے کہ یہ الزام آپ نے جان بوجھ کر ہم پر عائد کیا ہے۔ لیکن اس کے برعکس آپ نے اپنے الزام پر قائم رہتے ہوئے اپنے الزام کی تاویل کرنے کی کوشش کی۔
بجائے اس کے کہ آپ ہم پر ایک ایسی بات کا جھوٹا الزام لگاتے جو ہم نے سرے سے کہی ہی نہیں۔ آپ کو یہ کہنا چاہیے تھا کہ خود آپ نے ہماری تحریر سے یہ سمجھا ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا سنت ہے نہ کہ ہم نے ایسا کہا ہے۔
میرے بھائی میں اب بھی آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ ہماری تحریر سے سنت کا لفظ دکھائیں جیسا کہ آپ نے اس کا بلند بانگ دعویٰ کیا۔ یا پھر اپنی غلطی تسلیم کرلیں کیونکہ غلطی تسلیم کرلینے سے انسان کی شان نہیں گھٹتی۔ لیکن دوسروں پر جھوٹا الزام لگانے سے ضرور انسان کا کردار مشکوک ہوجاتا ہے۔
مزید آگے چل کر آپ نے پوسٹ نمبر ٢٩ میں فرمایا تھایہاں آپ دیکھیں کہ یہ کتنا ظلم اور ناانصافی ہے کہ آپ ہم سے سنت کا لفظ دکھانے کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ ہم نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کے لئے لفظ سنت لکھا ہی نہیں جبکہ ہمارے بار بار مطالبے کے باوجود آپ خود ہماری تحریر سے سنت کا لفظ نہیں دکھارہے۔ آپ کے اس طرز عمل کو میں ضد اور ہٹ دھرمی کے علاوہ اور کیا نام دوں؟
یعنی آپ نے اپنے موقف کی تجدید فرمائی کہ "کھڑے ہوکر پیشاب کرنا "جائز" ہے سنت نہیں " یہ بھی یاد کرلیجئے کہ آپ نے وہ تمام روایات جو میں نے پیش کیں کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کے خلاف ، انہیں آپ نے یہ کہہ کر رد فرمادیا اپنی رائے سے یا کسی امتی مولوی کی رائے سے کہاگر بوقت ضرورت جائز ہے تو پھر بحث کیسی کیونکہ ہمارا بھی یہی موقف ہے جسے دوران بحث بار بار دھرایا گیا ہے۔
پھر پوسٹ نمبر ٣١ میں بھی آپ نے اپنا موقف دھرایامجھے نہایت افسوس ہے کہ سہج صاحب کی اپنے موقف پرپیش کی گئی تمام روایات ضعیف، مردود اور ناقابل حجت ہیں۔
اور آخر کار جب میں نے آپ کے پچاس سے زیادہ مراسلات والے تھریڈ ، جس میں جناب سے شروع سے لیکر اب تک جھوٹ ہی جھوٹ لکھا ، یعنی کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو "جائز" کہا ، اور آپ کے چیلنجوں کا جواب آپ کے ہی بھائی بند غیر مقلد کا دوٹوک موقف پیش کردیا کہ ۔یاد رہے کہ ہم نے بار بار یہی کہا کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا جائز عمل ہے۔
پوسٹ نمبر تین4۔ بیٹھ کر پیشاب کرنا مسنون اور راجح اور عمومی سنت ہے جبکہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا خاص مقامات اور حالات کے ساتھ متعلق سنت ہے۔
پوسٹ نمبر ٥٤شیخ کی اس وضاحت سے معلوم ہوا کہ اگر ان معنوں میں کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خود کا عمل ہے اس عمل کو سنت کہہ دیا جائے تو درست ہے کیونکہ سنت کی تعریف میں خود نبی علیہ السلام کا فعل مبارک بھی آتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ شیخ ابوالحسن حفظہ اللہ نے اسے انہی معنوں میں سنت کہا ہے اور یہ بھی وضاحت کی کہ یہ عام سنت نہیں بلکہ خاص سنت ہے جو خاص حالات یعنی کوئی عذر، ضرورت یا مجبوری وغیرہ سے تعلق رکھتی ہے۔
پس سہج صاحب آپ نے درست فرمایا کہ میں ابوالحسن علوی حفظہ اللہ سے اتفاق رکھتا ہوں اور میری اور شیخ کی بات میں کوئی تضاد نہیں۔ میں نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو جائز کہا اس لئے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر پیشاب کیا اور نبی علیہ السلام کا کیا ہوا فعل جائز ہی ہوتا ہے اور ابوالحسن علوی حفظہ اللہ نے اسے خاص سنت کہا کیونکہ خاص حالات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ عمل کیا۔اور نبی علیہ السلام کے فعل کو سنت ہی کہا جاتا ہے۔
ابوالحسن علوی حفظہ اللہ نے ایک مضمون میں یہ وضاحت بھی فرمائی ہے کہ ہر حدیث پر سنت کا اطلاق ہوتا ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے اہل سنت کا تصور سنت چونکہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا بھی صحیح حدیث سے ثابت ہے لہٰذا یہ بھی فعلی سنت ہے۔اب نبی علیہ السلام کے عمل کو سنت سے خارج کرنے کی کوئی دلیل ہمارے علم میں تو نہیں ہے۔ اگر سہج صاحب آپ کے علم میں ہے تو پیش فرمادیں۔
جھوٹے پر اللہ کی لعنت ۔ کیوں ہے کہ نہیں ؟ اب آپ سے درخواست ہے اپنے اس الزام پر دلیل پیش کیجئے ۔ اور ثابت کیجئے ۔لیکن فقہ محمدی ص٥٦،ج١ پر پہلے اک نظر ڈال لیجئے گا وہاں جس چیز کو "کھانے" کا کہا ہے اسکی تفصیل بھی پیش کردینا ۔ہر قسم کی نجاست زبان سے چاٹ کر اشیاء کو پاک کرنا بھی فقہ حنفی کے قابل قدر اور قابل فخر مسائل میں سے ایک ہے۔
ابن بطوطہ ! اب آپ اس فرنگی کو دیسی زبان یعنی کہ اردو میں ترجمہ بھی کر دیں!!ایک اوپن فورم پر مینے یہ جواب پایا