• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہائے ری تقلید! تیرا بیڑا غرق

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
معاف کیجئے گا ایم علی ایم صاحب یہ وہی ابن نجیم صاحب ہیں جنھوں نے پیشاب سے سورہ فاتحہ لکھنے کو جائز کہا ہے اور حنفیوں کی قرآن سے محبت ملاحظہ فرمائیں کہ یہی حنفی مذہب کا مفتیٰ بہ قول ہے۔ انا اللہ وانا علیہ راجعون!

ابن نجیم اور ان جیسے ہی دوسرے لوگ جو اسلام کو بدنام کرنے اور قرآن کی توہین کرنے میں پیش پیش رہے آپ لوگوں کے نزدیک رحمہ اللہ جیسے لفظ کے حقدار ٹھہرتے ہیں۔ ماشاءاللہ اس سے مقلدین کی اسلام سے محبت کا بالکل صحیح اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ ہم تو اس پر یہی کہہ سکتے ہیں کہ بھائی ایسے فقہی آپ کو ہی ہزار دفعہ مبارک ہوں۔



بہت بہتر ہوتا ہے کہ انسان سچ بولے اس سے اس کی توقیر اور عزت بڑھ جاتی ہے۔ احناف ضعیف احادیث تو بہت دور کی بات ہے صحیح احادیث پر بھی عمل نہیں کرتے ان کا عمل صرف ان کے امام کے قول پر ہوتا ہے چاہے وہ قول عقل اور نقل کے خلاف ہو۔ ثبوت کے لئے ملاحظہ فرمائیں یہ مضمون:

ماشاءاللہ ہر مقلد کی تحقیق دوسرے مقلد سے جدا ہوتی ہے۔ پہلے تو سہج صاحب کوئی اور ہی راگ الاپ رہے تھے آپ نے آکر تو ان کے سارے کئے کرائے پر یہ کہہ کر پانی پھیر دیا۔



واہ سبحان اللہ

اب سہج صاحب کہاں منہ چھپائیں گے؟! کہ ان کے بھائی نے اعتراف کر لیا کہ حنفی بھی کھڑے ہوکر پیشاب کرتے ہیں!!!

ایم علی ایم صاحب اتنی وضاحت سے احناف کا موقف (ضعیف احادیث پر بھی عمل کرتے ہیں، صحیح احادیث پر بھی، کھڑے ہوکر بھی پیشاب کرتے ہیں، بیٹھ کر بھی) لکھنے سے پہلے کم از کم اپنے فقہاء اور اکابرین دیوبند کی طرف ہی ایک نظر کر لی ہوتی جس کی وضاحت ہم نے پہلی پوسٹ میں کی ہے۔ آپ کا یہ موقف جو آپ نے بڑے پیار سے احناف کے ذمہ لگایا ہے ابن نجیم اور اکابرین دیوبند کے موقف کے برعکس اور خلاف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔ ابن نجیم اور دیوبندی اکابرین کا کہنا ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا گناہ ہے۔ بہت غور سے اس عبارت کو ملاحظہ فرمائیے گا کیونکہ یہ عبارت مطلق ہے اور اس میں آپ کی عذر والی خود ساختہ قید نہیں ہے۔

اگر آپ کھلے دل سے یہ تسلیم کرلیں کہ اکابرین دیوبند اور ابن نجیم کی بات غلط ہے تو ہم آپ کا پیش کردہ موقف تسلیم کرنے کے لئے تیار ہیں لیکن یہ یاد رکھئے گا کہ ایسی بات کہنےکے بعد آپ دیوبندیت کو سلام کر بیٹھیں گے۔ اور اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ ان صاحبان کو آپ غلط بھی نہ کہیں اور ان کے برعکس موقف پیش کرکے دیوبندیت اور حنفی مذہب کا دفاع بھی کریں تو یہ ممکن نہیں ہے۔ ہم آپ سے یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ حنفی اور دیوبندی مذہب میں آپ کی حیثیت کیا ہے جو آپ حنفی فقہی اور دیوبندی اکابرین کے برعکس موقف پیش فرما رہے ہیں؟؟؟

مجھے اس بات پر بھی بہت حیرت ہے کہ آج کل مارکیٹ میں کیسے جدید مقلدین آرہے ہیں جو بیک وقت مقلد بھی ہیں اور مجتہد و محقق بھی!!! اس کا سبب ظاہر ہے یہ ہے کہ موجودہ مقلدین یہ بھی نہیں جانتے کہ تقلید کہتے کس کو ہیں؟! آئیے میں ان بھولے بھالے مقلدین کو تقلید کا آئینہ دکھا دوں۔
مفتی سعید احمد پالن پوری دیوبندی لکھتے ہیں: کیونکہ تقلید کسی کا قول اس کی دلیل جانے بغیر لینے کا نام ہے۔ علماء نے فرمایا ہے کہ اس تعریف کی رو سے امام کے قول کو دلیل جان کر لینا تقلید سے خارج ہوگیا۔ کیونکہ وہ تقلید نہیں ہے بلکہ دلیل سے مسئلہ اخذ کرنا ہے۔ مجتہد سے مسئلہ اخذ کرنا نہیں ہے۔ (آپ فتویٰ کیسے دیں؟ ص٧٦ مطبوعہ: مکتبہ نعمانیہ ٣٦ جی، لانڈھی کراچی)

اب تو آپ کو معلوم ہوگیا ہوگا کہ آپ یہ تحقیق پیش کرکے مقلد نہیں رہے کیونکہ آپ نے آنکھ بند کرکے دلیل جانے بغیر امام کا قول و مذہب بیان نہیں کیا بلکہ آپ نے تو اپنے امام اور مذہب کے دلائل بھی جان لیے۔ اب آپ کی تقلید کی وادی میں واپسی کیسے ممکن ہوگی؟! یقیناً اب تو آپ کو مجھ سے بحث چھوڑ کر توبہ کرنی ہوگی۔ ویسے اگر آپ غیر مقلد ہونے کا اعلان فرما دیں تو ہمیں آپ کی یہ تحقیق بخوشی منظور ہے ورنہ آپ کو اس تحقیق کا حق حاصل نہیں آپ اس مسئلہ پر اپنے امام کا قول صحیح سند کے ساتھ پیش فرما کر تقلید کو مزید رسوا ہونے سے بچا لیں۔



میرے بھائی یہ حوالے آپ کے لئے بالکل بھی مفید نہیں ہیں کیونکہ ان میں اوّل تو کراہت کا ذکر ہے جب کہ اکابرین دیوبند اور ابن نجیم جنھوں نے پیشاب سے سورہ فاتحہ لکھنے کو جائز بتا کر حنفیوں کا سر فخر سے بلند کردیا ہے، کے نزدیک کھڑے ہوکر پیشاب کرنا گناہ ہے۔ آپ سے عرض ہے کہ موضوع سے غیر متعلقہ بحث کے بجائے آپ کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کے گناہ ہونے پر دلیل لائیں۔



اس میں کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کے گناہ ہونے پر کوئی بات ذکر نہیں کی گئی ہے۔ جو کہ اصل موضوع ہے۔ اس کے علاوہ اگر آپ کو خود ہی پتا چل گیا کہ تینوں مسئلے احادیث سے مستخرج ہیں اور یہ بھی معلوم ہوگیا کہ وہ کون سی احادیث ہیں جن سے ان مسائل کا استخراج کیا گیا ہے تو بھائی آپ کے مذہب میں جناب ابوحنیفہ کا کیا کام ہے؟؟؟ کیا صرف وہ نام کے امام ہیں اور مسائل انکے مقلدین احادیث سے اخذ کرتے ہیں؟؟؟
جزاک اللہ خیرا۔شاہد نذیر بھائی بہت زبردست یار۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
یہاں آپ نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو سنت قرار دینے کی نسبت ہماری طرف کی ہے۔ اور ظاہر ہے یہ بات اس وقت تک درست نہیں ہوسکتی جب تک ہم نے واضح طور پر یہ لفظ یعنی سنت لکھا یا بولا نہ ہو۔ اسی لئے آپ سے مودبانہ گزارش کی تھی کہ آپ یہ لفظ ہماری تحریر میں دکھا دیں تاکہ آپ کا الزام درست ثابت ہو اور پھر ہم جواب دینے کی کوشش کریں۔ لیکن ہمیں معلوم تھا کہ یہ صرف آپ کا ہم پر گھڑا ہوا بہتان ہے جسے آپ ثابت نہیں کرسکیں گے اور وہی ہوا اب آپ بجائے اس کے کہ دیانتداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہماری تحریر سے سنت کا لفظ دکھاتے اور نہ دکھا سکنے کی صورت میں اعتراف فرماتے کہ یہ الزام آپ نے جان بوجھ کر ہم پر عائد کیا ہے۔ لیکن اس کے برعکس آپ نے اپنے الزام پر قائم رہتے ہوئے اپنے الزام کی تاویل کرنے کی کوشش کی


السلام علیکم

جناب شاہد نذیر صاحب ساری بات جو اس تھریڈ میں کی ہے میں نے ، اس کی بنیاد یہی ہے کہ آپ غیر مقلدین کا عقیدہ یہی ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا سنت ہے جبکہ آپ تقیہ فرماتے ہوئے اسے جائز کہتے ہیں ۔ اور جناب کو کئی بار یہ سوال پیش کیا کہ صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل سنت ہوتا ہے یا نہیں ؟ لیکن آپ بضد ہیں کہ جائز ہے ۔ اب اس معاملہ میں آپ مجھ جاہل سے نہ الجھئے گا بلکہ اپنے ہی بھائی بند غیر مقلد سے، جنہوں نے اسی تھریڈ کے مراسلہ نمبر ٣ میں اقرار فرمایا ہے کہ "خاص مقامات اور حالات کے ساتھ متعلق سنت ہے" ۔
؎
4۔ بیٹھ کر پیشاب کرنا مسنون اور راجح اور عمومی سنت ہے جبکہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا خاص مقامات اور حالات کے ساتھ متعلق سنت ہے
اور کسی بھی غیر مقلد بشمول آپ کے اس بات کی تردید نہیں کی ہے اسلئے آپ کا یہ مطالبہ ہورا کردیا ہے جناب جس کا آپ نے مطالبہ کیا تھا کہ "یہ بات اس وقت تک درست نہیں ہوسکتی جب تک ہم نے واضح طور پر یہ لفظ یعنی سنت لکھا یا بولا نہ ہو۔ اسی لئے آپ سے مودبانہ گزارش کی تھی کہ آپ یہ لفظ ہماری تحریر میں دکھا دیں تاکہ آپ کا الزام درست ثابت ہو "
شاہد نزیر صاحب آپ کو لفظ "سنت" دکھا دیا ۔ ہے اور الزام بھی ثابت کردیا ہے ۔ اب آپ صفائیاں پیش کریں یا کچھ بھی کہیں جائز اور سنت کا فرق آپ سیکھ لیجئے ان ہی ابوالحسن علوی صاحب سے ۔اور یہ بھی سیکھ لیجئے جناب کہ صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا ہوتا ہے ؟ ۔اور جناب کا پوسٹ نمبر ٣ کے نیچےدعائیہ بٹن دبانا ثابت کرتا ہے کہ آپ اس بات سے متفق ہیں یعنی
4۔ بیٹھ کر پیشاب کرنا مسنون اور راجح اور عمومی سنت ہے جبکہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا خاص مقامات اور حالات کے ساتھ متعلق سنت ہے۔
۔۔۔۔ اب یہ مت کہنا کہ کئی پوسٹوں کے نیچے ساہج نے بھی بٹن دبایا ہوا ہے ۔ جناب یہ بات یاد رکھئیے مخالف فریق بٹن اسلئے دباتا ہے کہ وہ جواب پڑھ چکا یا پھر شکریہ ادا کرتا ہے کہ آپ نے میری بات کا جواب لکھا۔متفق ہونا مطلب نہیں ہوتا ۔
اس پوسٹ کے لیے مندرجہ ذیل 13 یوزرز نے ابو الحسن علوی کیلئے دعائیہ کلمات کہے ہیں:
Aamir , انس نضر , خضر حیات , راجا , راناابوبکر , ساجد , شاکر , شاہد نذیر , محمد ارسلان , منہج سلف , ٹائپسٹ , کلیم حیدر , گڈمسلم
مزید آپ نے پوسٹ نمبر ٤٥ میں مجھے مخاطب فرمایا ہے کہ
اب سہج صاحب کہاں منہ چھپائیں گے؟! کہ ان کے بھائی نے اعتراف کر لیا کہ حنفی بھی کھڑے ہوکر پیشاب کرتے ہیں!!!
جی ہاں جناب اسے اعتراف ہی تو کہتے ہیں اسمیں منہ چھپانے کی کیا بات ہے ؟ منہ تو وہ چھپائیں جو کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو "سنت" کہتے ہیں ،مانتے ہیں، بیان کرتے ہیں ۔ ہاں کھڑے ہوکر پیشاب کرنا "مجبوری" کی حالت میں "جائز" ہے ۔ جیسے جھوٹ بولنا کبیرہ گناہ ہے لیکن "مجبوری " کی حالت میں "جائز" ہی نہیں "ضروری " بھی ہوجاتا ہے ۔جیسے آپ کے ایک غیر مقلد عالم نواب صدیق حسن خان صاحب نے لکھا ہوا ہے کہ ۔ ”گدھی ، کتیا اور سورنی کا دودھ پاک ہے“۔ (بدورالاہلہ ۔ ص۸۱) اب اگر میں آپ سے یہ پوچھ لوں کہ ناپاک پیشاب سے سورۃ فاتحہ لکھنا گناہ ہے ؟ تو کیا خنزیرنی ،کتیا ،گدھی،اونٹنی کا دودھ اس قابل ہے کہ اس سے سورۃ فاتحہ لکھی جاسکتی ہے ؟ کیونکہ یہ سب آپ کے غیر مقلد مزھب میں پاک ہیں ناں۔ آپ سے درخواست ہے کہ اپنے کسی عالم فاضل غیر مقلد کی تقلید کیجئے اور اس سے پوچھئیے کہ قرآن ناپاک پیشاب سے لکھنا گناہ ہے تو کیا پاک پیشاب سے لکھنا بھی گناہ ہے؟
مزید بات انشاء اللہ کرنے کی ضرورت تو نہیں لیکن اگر آپ نے ضد کا مظاہرہ کیا تو ۔۔۔۔۔۔


امید ہے بات سمجھ میں آگئی ہوگی ؟ لیکن کیا کیا جائے ہائی ری ضد

شکریہ
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام علیکم

جناب شاہد نذیر صاحب ساری بات جو اس تھریڈ میں کی ہے میں نے ، اس کی بنیاد یہی ہے کہ آپ غیر مقلدین کا عقیدہ یہی ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا سنت ہے جبکہ آپ تقیہ فرماتے ہوئے اسے جائز کہتے ہیں ۔ اور جناب کو کئی بار یہ سوال پیش کیا کہ صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل سنت ہوتا ہے یا نہیں ؟ لیکن آپ بضد ہیں کہ جائز ہے ۔ اب اس معاملہ میں آپ مجھ جاہل سے نہ الجھئے گا بلکہ اپنے ہی بھائی بند غیر مقلد سے، جنہوں نے اسی تھریڈ کے مراسلہ نمبر ٣ میں اقرار فرمایا ہے کہ "خاص مقامات اور حالات کے ساتھ متعلق سنت ہے" ۔
اور کسی بھی غیر مقلد بشمول آپ کے اس بات کی تردید نہیں کی ہے
شاہد نزیر صاحب آپ کو لفظ "سنت" دکھا دیا ۔ ہے اور الزام بھی ثابت کردیا ہے ۔ اب آپ صفائیاں پیش کریں یا کچھ بھی کہیں جائز اور سنت کا فرق آپ سیکھ لیجئے ان ہی ابوالحسن علوی صاحب سے ۔اور یہ بھی سیکھ لیجئے جناب کہ صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا ہوتا ہے ؟ ۔اور جناب کا پوسٹ نمبر ٣ کے نیچےدعائیہ بٹن دبانا ثابت کرتا ہے کہ آپ اس بات سے متفق ہیں یعنی ۔۔۔۔ اب یہ مت کہنا کہ کئی پوسٹوں کے نیچے ساہج نے بھی بٹن دبایا ہوا ہے ۔ جناب یہ بات یاد رکھئیے مخالف فریق بٹن اسلئے دباتا ہے کہ وہ جواب پڑھ چکا یا پھر شکریہ ادا کرتا ہے کہ آپ نے میری بات کا جواب لکھا۔متفق ہونا مطلب نہیں ہوتا ۔
ہدایت کی پیروی کرنے والے پرسلام!

میں اس بات کی بار بار وضاحت کرچکا ہوں کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کا شرعی حکم کیا ہے۔ اور وہ حکم یہ ہے کہ بوجہ مجبوری اور عذر کے کھڑے ہوکر پیشاب کرنا جائز ہے۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کھڑے ہوکر پیشاب کرنا ثابت ہے اس لئے یہ عمل نہ تو گناہ ہے اور نہ ہی ناجائز۔ ہمارے اسی موقف کی تائید آپ بھی فرمارہے ہیں۔دیکھئے:
ہاں کھڑے ہوکر پیشاب کرنا "مجبوری" کی حالت میں "جائز" ہے

جہاں تک ابوالحسن علوی حفظہ اللہ کی بات ہے تو اس مسئلہ کی وضاحت کرتے ہوئے شیخ نے کہا:
١۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر خاص حالات میں پیشاب کیا ہے اور وہ گندگی کے ڈھیر پر۔ پس جس شخص کو ایسے حالات اور ایسی جگہ میسر ہوں تووہ گندگی پر بیٹھ کر پیشاب کرنے کے بجائے کھڑے ہو کر پیشاب کرے۔
٢۔ اور جس شخص کو ایسا مقام یا ایسے حالات لاحق نہ ہوں تو اس کے لیے مسنون عمل بیٹھ کر ہی پیشاب کرنا ہےکیونکہ آپ کا غالب عمل بیٹھ کر پیشاب کرنے کا ہی منقول ہے۔ بیٹھ کر پیشاب کرنے سے پیشاب کے چھینٹوں سے بچنا آسان ہے جس کی حدیث مبارکہ میں بہت تاکید آئی ہے۔علاوہ ازیں اس میں ستر کو اچھی طرح ڈھانپا جا سکتا ہے۔
شیخ کی اس وضاحت سے معلوم ہوا کہ اگر ان معنوں میں کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خود کا عمل ہے اس عمل کو سنت کہہ دیا جائے تو درست ہے کیونکہ سنت کی تعریف میں خود نبی علیہ السلام کا فعل مبارک بھی آتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ شیخ ابوالحسن حفظہ اللہ نے اسے انہی معنوں میں سنت کہا ہے اور یہ بھی وضاحت کی کہ یہ عام سنت نہیں بلکہ خاص سنت ہے جو خاص حالات یعنی کوئی عذر، ضرورت یا مجبوری وغیرہ سے تعلق رکھتی ہے۔

پس سہج صاحب آپ نے درست فرمایا کہ میں ابوالحسن علوی حفظہ اللہ سے اتفاق رکھتا ہوں اور میری اور شیخ کی بات میں کوئی تضاد نہیں۔ میں نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو جائز کہا اس لئے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر پیشاب کیا اور نبی علیہ السلام کا کیا ہوا فعل جائز ہی ہوتا ہے اور ابوالحسن علوی حفظہ اللہ نے اسے خاص سنت کہا کیونکہ خاص حالات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ عمل کیا۔اور نبی علیہ السلام کے فعل کو سنت ہی کہا جاتا ہے۔

ابوالحسن علوی حفظہ اللہ نے ایک مضمون میں یہ وضاحت بھی فرمائی ہے کہ ہر حدیث پر سنت کا اطلاق ہوتا ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے
اہل سنت کا تصور سنت چونکہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا بھی صحیح حدیث سے ثابت ہے لہٰذا یہ بھی فعلی سنت ہے۔اب نبی علیہ السلام کے عمل کو سنت سے خارج کرنے کی کوئی دلیل ہمارے علم میں تو نہیں ہے۔ اگر سہج صاحب آپ کے علم میں ہے تو پیش فرمادیں۔

یوسف لدھیانوی دیوبندی کی ایک عبارت جسے خود سہج صاحب نے ہی پوسٹ نمبر ١٠ پر پیش کیا ہے، سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ ان کے نزدیک بھی یہ عمل خاص سنت ہے۔
شہید اسلام رحمہ اللہ نے بھی اک سوال کے جواب میں فرمایا تھا کہ
"سوال۔۔۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی بعض دفعہ کھڑے ہوکر پیشاب کیا کرتے تھے۔ کیا یہ دُرست ہے؟
ج… بالکل غلط ہے، جو کام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی عذر کی بنا پر کیا ہو وہ عام سنت نہیں ہوتی۔"
مذکور عبارت سے پتا چلا کہ جب کھڑے ہوکر پیشاب کرنا عام سنت نہیں ہوتی تو پھر یقیناً خاص سنت ہوتی ہے۔ اسی بات کی تائید یوسف لدھیانوی کے اس بیان سے بھی ہوتی ہے:

یوسف لدھیانوی صاحب فرماتے ہیں: جس مسئلہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک سے زیادہ صورتیں منقول ہوں، وہ سب سنتیں کہلائیں گی۔(اختلاف امت صراط مستقیم، ص٩٧)

پیشاب کرنے کے مسئلہ میں نبی علیہ السلام سے دو صورتیں منقول ہیں ایک کھڑے ہوکر پیشاب کرنا اور ایک بیٹھ کر پیشاب کرنا۔ لہٰذا یوسف لدھیانوی کے مطابق یہ دونوں صورتیں سنت ہیں۔

میرے خیال سے اب سہج صاحب کو اطمینان ہوگیا ہوگا۔اگر خدانخواستہ ہٹ دھرمی کی بیماری کی وجہ سے اطمینان نہ ہوا ہو تو اسی تھریڈ کی پوسٹ نمبر ٣١ ایک مرتبہ پھر پڑھ لیں وہاں میں نے اس مسئلہ کو تفصیل سے سمجھا دیا ہے۔ہمیں امید ہے کہ محترم سہج صاحب، ابوالحسن علوی حفظہ اللہ کی بات پر اعتراض کرنے سے پہلے اپنے دیوبندی اکابر یوسف لدھیانوی پر بھی ضرور اعتراض فرمائیں گے کیونکہ ابوالحسن علوی اور یوسف لدھیانوی کا موقف ایک ہی ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا سنت ہے۔

میں نے اپنے مضمون میں جو موضوع بیان کیا ہے اور اس پر جو اعتراض اٹھایا ہے وہ ظاہر و باہر ہے لیکن شروع پوسٹ سے ہی سہج صاحب نے اصل اعتراض کا جواب دینے کے بجائے دوسرے غیر متعلقہ مسائل چھیڑ دئے جس کے ہم نے کئی مرتبہ جواب دئے۔ اب میں سہج صاحب کو اصل موضوع اور اس پر اعتراض یاد دلانا چاہتا ہوں۔ ابن نجیم حنفی نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو گناہ قرار دیا ہے جسے بطور رضامندی مولانا عبدالشکور قاسمی دیوبندی نے اپنی کتاب کفریہ الفاظ اور ان کے احکامات مع گناہ کبیرہ و صغیرہ کا بیان میں نقل کیا ہے اور اس کتاب پر اکابرین دیوبند کی تصدیقات بھی موجود ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دیوبندی فرقے کے نزدیک بالاتفاق کھڑے ہوکر پیشاب کرنا گناہ کا کام ہے۔ ایک جانب تو دیوبندیوں کی یہ شریعت سازی ہے اور دوسری جانب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شدید گستاخی ہے کہ جس کام کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا اسے دیوبندی شرم و حیا کو بالائے طاق رکھتے ہوئے منہ کھول کر گناہ کہہ رہے ہیں۔ استغفراللہ

اصولاً تو سہج صاحب کو اس عمل کے گناہ ہونے پر دلیل پیش کرنی تھی یا بصورت دیگر یہ اقرار کرنا تھا کہ دیوبندی گستاخ رسول اور شریعت ساز ہیں۔ مگر موصوف نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیوبندی علماء کی مذمت بھی نہیں کی اور اپنے فرقے کے دفاع میں کوئی دلیل پیش کرنے میں بھی ناکام و نامراد رہے۔

وائے ناکامی کہ سہج صاحب نے یہ اقرار کرکے خود اپنے پیروں پر کلہاڑی مار لی:
ہاں کھڑے ہوکر پیشاب کرنا "مجبوری" کی حالت میں "جائز" ہے
الحمداللہ! سہج صاحب کے نزدیک کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کا عمل جائز ہونے کا مطلب یہ ہے کہ دیوبندی علماء اور ان کے اکابرین جو اس جائز عمل کو گناہ قرار دے رہے ہیں وہ جھوٹے ہیں، شریعت ساز ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخ ہیں۔ سہج صاحب کو چاہیے کہ دیوبندی علماء کی مذمت کرتے ہوئے ان سے براء ت کا اظہار کریں ورنہ وہ خود بھی گستاخان رسول میں شمار ہونگے۔

اس تھریڈ کا اصولی فیصلہ ہوچکا ہے کہ دیوبندی علماء اور اکابرین کے نزدیک کھڑے ہوکر پیشاب کرنا گناہ ہے اور سہج دیوبندی اور ایم علی ایم دیوبندی کے نزدیک کھڑے ہوکر پیشاب کرنا گناہ نہیں بلکہ جائز عمل ہے۔

جیسے آپ کے ایک غیر مقلد عالم نواب صدیق حسن خان صاحب نے لکھا ہوا ہے کہ ۔ ”گدھی ، کتیا اور سورنی کا دودھ پاک ہے“۔ (بدورالاہلہ ۔ ص۸۱) اب اگر میں آپ سے یہ پوچھ لوں کہ ناپاک پیشاب سے سورۃ فاتحہ لکھنا گناہ ہے ؟ تو کیا خنزیرنی ،کتیا ،گدھی،اونٹنی کا دودھ اس قابل ہے کہ اس سے سورۃ فاتحہ لکھی جاسکتی ہے ؟ کیونکہ یہ سب آپ کے غیر مقلد مزھب میں پاک ہیں ناں۔ آپ سے درخواست ہے کہ اپنے کسی عالم فاضل غیر مقلد کی تقلید کیجئے اور اس سے پوچھئیے کہ قرآن ناپاک پیشاب سے لکھنا گناہ ہے تو کیا پاک پیشاب سے لکھنا بھی گناہ ہے؟
فلاں کا پیشاب پاک ہے اور فلاں کا پاخانہ، یہ سب تو حنفیوں کے مذہبی مسائل ہیں جو امت مسلمہ میں ان کی پہچان کے لئے وجہ امتیاز ہیں۔ اور ہر قسم کی نجاست زبان سے چاٹ کر اشیاء کو پاک کرنا بھی فقہ حنفی کے قابل قدر اور قابل فخر مسائل میں سے ایک ہے۔ سہج صاحب یہ آپ ہی کے گھر کے مسائل ہیں ان سے آپ ہم کو دور ہی رکھیں کیونکہ ان مسائل سے ہمارا دور کا بھی واسطہ نہیں ان پر آپ ہی عمل کریں اور انہیں بیان کرکے لوگوں کو بتائیں کہ کیسے کیسے شاندار مسائل امام ابوحنیفہ کی فقاہت کا نتیجہ ہیں۔

پیشاب اور خون سے سورہ فاتحہ لکھنے کے مسئلہ کو ہم نے فقہ حنفی کی انتہائی معتبر کتب کے حوالے سے پیش کیا ہے اور ایسا بھی نہیں کہ یہ کوئی ایسا مسئلہ ہو جس پر فتویٰ نہ دیا جاتا ہو فقہ حنفی کی معتبر کتاب فتاویٰ عالمگیری میں یہ بھی درج ہے کہ یہ احناف کا مفتیٰ بہا مسئلہ ہے۔ اب آپ کو بھی چاہیے کہ صدیق حسن خان رحمہ اللہ کی جس کتاب سے آپ نے یہ مسئلہ نقل کیا ہے پہلے ثابت کریں کہ یہ اہل حدیث کی معتبر کتاب ہے اس کے بعد یہ بھی ثابت کریں کہ یہ اہل حدیث کے مفتی بہا مسائل میں سے ہے۔ کسی ایسی کتاب سے مسائل پیش کرکے اہل حدیث کے ذمہ لگانا جو سرے سے ناقابل اعتبار ہو اور اہل حدیث کا اس پر اتفاق بھی نہ ہو اور ڈھونڈ ڈھونڈ کر اہل حدیث علماء کے شاذ اقوال پیش کرنا دیانت و امانت کا خون کرنے کے مترادف ہے۔ اگر سہج صاحب ہماری یہ دو شرائط پوری کرکے مسئلہ پیش کریں تو ہمیں قبول ہوگا اور پھر ہم اس کا معقول جواب بھی دیں گے۔ان شاء اللہ
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
اسی تھریڈ کے مراسلہ نمبر تین میں جناب ابوالحسن صاحب نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو سنت قرار دے دیا تھا
4۔ بیٹھ کر پیشاب کرنا مسنون اور راجح اور عمومی سنت ہے جبکہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا خاص مقامات اور حالات کے ساتھ متعلق سنت ہے
اور جناب آپ سے پوسٹ نمبر دس میں سوال کیا تھا
تو پھر آپ کو حدیث سے ہی دکھانا ھوگا کہ " کھڑے ھوکر پیشاب کرنا سنت ھے " ۔ کیا خیال ھے اہل حدیث صاحب دکھاسکتے ہیں ایسے الفاظ؟؟
لیکن آپ نے یہ تو نہیں دکھایا بلکہ یہی کہتے رہے کہ
لہذا بوقت ضرورت کھڑے ہوکر پیشاب کرنا بھی جائز ٹہرا۔ الحمداللہ
(پوسٹ نمبر١٥) اور اسی پوسٹ نمبر ١٥ کے آخری پیراگراف میں جناب نے چیلنج کیا تھا کہ
جب ہم نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو سنت قرار ہی نہیں دیا تو الفاظ دکھانے کا مطالبہ بہت ہی مضحکہ خیزہے۔ آپ کو اپنے دماغ کا علاج کروانا چاہیے۔ آپ نے ہم پر کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو سنت کہنے کا جو الزام لگایا ہے اس کا واضح ثبوت ہماری تحریر سے پیش کریں۔ ورنہ اپنے آپ کو دروغ گو اور جھوٹا تسلیم کریں۔
اور مزید آگے چل کر پھر سے چیلنج کیا تھا پوسٹ نمبر ٢٣ میں کہ
یہاں آپ نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو سنت قرار دینے کی نسبت ہماری طرف کی ہے۔ اور ظاہر ہے یہ بات اس وقت تک درست نہیں ہوسکتی جب تک ہم نے واضح طور پر یہ لفظ یعنی سنت لکھا یا بولا نہ ہو۔ اسی لئے آپ سے مودبانہ گزارش کی تھی کہ آپ یہ لفظ ہماری تحریر میں دکھا دیں تاکہ آپ کا الزام درست ثابت ہو اور پھر ہم جواب دینے کی کوشش کریں۔ لیکن ہمیں معلوم تھا کہ یہ صرف آپ کا ہم پر گھڑا ہوا بہتان ہے جسے آپ ثابت نہیں کرسکیں گے اور وہی ہوا اب آپ بجائے اس کے کہ دیانتداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہماری تحریر سے سنت کا لفظ دکھاتے اور نہ دکھا سکنے کی صورت میں اعتراف فرماتے کہ یہ الزام آپ نے جان بوجھ کر ہم پر عائد کیا ہے۔ لیکن اس کے برعکس آپ نے اپنے الزام پر قائم رہتے ہوئے اپنے الزام کی تاویل کرنے کی کوشش کی۔

بجائے اس کے کہ آپ ہم پر ایک ایسی بات کا جھوٹا الزام لگاتے جو ہم نے سرے سے کہی ہی نہیں۔ آپ کو یہ کہنا چاہیے تھا کہ خود آپ نے ہماری تحریر سے یہ سمجھا ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا سنت ہے نہ کہ ہم نے ایسا کہا ہے۔

میرے بھائی میں اب بھی آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ ہماری تحریر سے سنت کا لفظ دکھائیں جیسا کہ آپ نے اس کا بلند بانگ دعویٰ کیا۔ یا پھر اپنی غلطی تسلیم کرلیں کیونکہ غلطی تسلیم کرلینے سے انسان کی شان نہیں گھٹتی۔ لیکن دوسروں پر جھوٹا الزام لگانے سے ضرور انسان کا کردار مشکوک ہوجاتا ہے۔
مزید اسی پوسٹ نمبر ٢٣ میں اوپر والی عبارت کے فوراً بعد آپ نے فرمایا تھا کہ
یہاں آپ دیکھیں کہ یہ کتنا ظلم اور ناانصافی ہے کہ آپ ہم سے سنت کا لفظ دکھانے کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ ہم نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کے لئے لفظ سنت لکھا ہی نہیں جبکہ ہمارے بار بار مطالبے کے باوجود آپ خود ہماری تحریر سے سنت کا لفظ نہیں دکھارہے۔ آپ کے اس طرز عمل کو میں ضد اور ہٹ دھرمی کے علاوہ اور کیا نام دوں؟
مزید آگے چل کر آپ نے پوسٹ نمبر ٢٩ میں فرمایا تھا
اگر بوقت ضرورت جائز ہے تو پھر بحث کیسی کیونکہ ہمارا بھی یہی موقف ہے جسے دوران بحث بار بار دھرایا گیا ہے۔
یعنی آپ نے اپنے موقف کی تجدید فرمائی کہ "کھڑے ہوکر پیشاب کرنا "جائز" ہے سنت نہیں " یہ بھی یاد کرلیجئے کہ آپ نے وہ تمام روایات جو میں نے پیش کیں کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کے خلاف ، انہیں آپ نے یہ کہہ کر رد فرمادیا اپنی رائے سے یا کسی امتی مولوی کی رائے سے کہ
مجھے نہایت افسوس ہے کہ سہج صاحب کی اپنے موقف پرپیش کی گئی تمام روایات ضعیف، مردود اور ناقابل حجت ہیں۔
پھر پوسٹ نمبر ٣١ میں بھی آپ نے اپنا موقف دھرایا
یاد رہے کہ ہم نے بار بار یہی کہا کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا جائز عمل ہے۔
اور آخر کار جب میں نے آپ کے پچاس سے زیادہ مراسلات والے تھریڈ ، جس میں جناب سے شروع سے لیکر اب تک جھوٹ ہی جھوٹ لکھا ، یعنی کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو "جائز" کہا ، اور آپ کے چیلنجوں کا جواب آپ کے ہی بھائی بند غیر مقلد کا دوٹوک موقف پیش کردیا کہ ۔
4۔ بیٹھ کر پیشاب کرنا مسنون اور راجح اور عمومی سنت ہے جبکہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا خاص مقامات اور حالات کے ساتھ متعلق سنت ہے۔
پوسٹ نمبر تین
تو جناب نے اب نئے انداز سے نئی تاویلات کا بازار گرم کرنے کی ٹھانی ہے ؟

شیخ کی اس وضاحت سے معلوم ہوا کہ اگر ان معنوں میں کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خود کا عمل ہے اس عمل کو سنت کہہ دیا جائے تو درست ہے کیونکہ سنت کی تعریف میں خود نبی علیہ السلام کا فعل مبارک بھی آتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ شیخ ابوالحسن حفظہ اللہ نے اسے انہی معنوں میں سنت کہا ہے اور یہ بھی وضاحت کی کہ یہ عام سنت نہیں بلکہ خاص سنت ہے جو خاص حالات یعنی کوئی عذر، ضرورت یا مجبوری وغیرہ سے تعلق رکھتی ہے۔

پس سہج صاحب آپ نے درست فرمایا کہ میں ابوالحسن علوی حفظہ اللہ سے اتفاق رکھتا ہوں اور میری اور شیخ کی بات میں کوئی تضاد نہیں۔ میں نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو جائز کہا اس لئے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر پیشاب کیا اور نبی علیہ السلام کا کیا ہوا فعل جائز ہی ہوتا ہے اور ابوالحسن علوی حفظہ اللہ نے اسے خاص سنت کہا کیونکہ خاص حالات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ عمل کیا۔اور نبی علیہ السلام کے فعل کو سنت ہی کہا جاتا ہے۔

ابوالحسن علوی حفظہ اللہ نے ایک مضمون میں یہ وضاحت بھی فرمائی ہے کہ ہر حدیث پر سنت کا اطلاق ہوتا ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے اہل سنت کا تصور سنت چونکہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا بھی صحیح حدیث سے ثابت ہے لہٰذا یہ بھی فعلی سنت ہے۔اب نبی علیہ السلام کے عمل کو سنت سے خارج کرنے کی کوئی دلیل ہمارے علم میں تو نہیں ہے۔ اگر سہج صاحب آپ کے علم میں ہے تو پیش فرمادیں۔
پوسٹ نمبر ٥٤

دیکھ لجئے جناب شاہد نزیر ساحب آپ نے شروع سے آخر تک ایک ہی رٹ لگائی ہوئی تھی کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا جائز ہے ۔ اور میں یہی کہتا رہا کہ آپ کے ہاں سنت ہے ۔ اور آپ کھڑے ہوکر پیشاب کے سنت ہونے کے انکاری تھے ۔ لیکن جب میں نے اب آکر آپ کو دکھادیا کہ آپ کے ہاں کھڑے ہوکر پیشاب کرنا سنت ہے تو اب آپ نے بھی مان تو لیا لیکن ڈھیٹائی جانے نہیں دی ۔لگتا ہے کہ خاص ٹریننگ حاصل کی ہے "ڈھیٹائی میں۔؟ اب آپ کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو "خاص سنت " قرار دیتے ہیں وہ بھی اپنی رائے سے یا پھر کسی اپنے بھائی بند امتی کی رائے سے ۔ جناب شاہد صاحب آپ کی دو دلیلیں ہیں ، بھول گئے کیا ؟ اطیعواللہ و اطیعو الرسول اور بس ۔ زاتی رائے وہ بھی دین کے معاملہ میں ؟ یہ تو آپ کے ہاں شرک ہے ناں ؟ تو کیا آپ مشرک ہوگئے ہیں کھڑے ہوکر پیشاب کرتے کرتے؟ اسلئے جناب شاہد صاحب اب آئیں بائیں شائیں کئے بغیر صرف اپنی دلیل کے عین مطابق ثابت کیجئے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا "خاص سنت " ہے ۔

رہی بات پیشاب،خون سے سورت فاتحہ لکھنا تو بھائی صاحب آپ کے لئے تو خوشی کی بات ہے ناکہ پریشانی کی ؟ دیکھو اونٹ کا پیشاب آپ کے ہاں " پاک" ہے ہے کہ نہیں ؟ جو پیشاب آپ پی سکتے ہیں یا اس سے نہا سکتے ہیں اسکے " پاک " ہونے کی وجہ سے تو کیا اس سے لکھ نہیں سکتے ؟
ہر قسم کی نجاست زبان سے چاٹ کر اشیاء کو پاک کرنا بھی فقہ حنفی کے قابل قدر اور قابل فخر مسائل میں سے ایک ہے۔
جھوٹے پر اللہ کی لعنت ۔ کیوں ہے کہ نہیں ؟ اب آپ سے درخواست ہے اپنے اس الزام پر دلیل پیش کیجئے ۔ اور ثابت کیجئے ۔لیکن فقہ محمدی ص٥٦،ج١ پر پہلے اک نظر ڈال لیجئے گا وہاں جس چیز کو "کھانے" کا کہا ہے اسکی تفصیل بھی پیش کردینا ۔
لیکن سب سے ضروری یہ ہے جناب شاہد کہ آپ "خاص" سنت کی دلیل پیش کیجئے ، باقی باتیں اضافی ہیں ، یہ بعد میں دیکھ لیں گے ۔
شکریہ
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
سہج صاحب کی خدمت میں عرض ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا عام سنت ہے یا خاص یہ ہمارا موضوع نہیں ہے اور آپ نے یہ بحث چھیڑی ہی اس غرض سے تھی کہ اصل موضوع سے فرار حاصل کیا جائے۔اس کے باوجود بھی ہم نے آپ کے ہر مغالطے کا جواب دیا پڑھنے والے اس حقیقت سے پوری طرح باخبرہیں۔ آپکے حالیہ مغالطات کا جواب میں اس لئے نہیں دے رہا کہ ان کے جواب میں پہلے ہی دے چکا ہوں لیکن آپ اوکاڑوی کلچر کے تربیت یافتہ صرف اسی میں اپنی خیریت سمجھتے ہو کہ "میں نہ مانوں" کی پالیسی پر گامزن رہو اور جواب ملنے پر بھی ایک ہی سوال کو باربار دھراتے رہو۔تاکہ معلوم ہے کہ ابھی آپ کے سوال کا جواب نہیں دیا گیا۔ مقلدین کے سوال کرنے کی عادت کو تو اسی وقت بریک لگے گی جب ان سے سوال ہوگا۔ تمہارا دین کیا ہے،تمہارا رب کون ہے اور ان کے بارے میں کیا خیال ہے۔

اس مضمون کا موضوع یہ تھا کہ حنفی عالم نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو گناہ کہا ہے جبکہ ہمارا کہنا یہ ہے کہ یہ کسی صورت گناہ نہیں ہوسکتا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر پیشاب کیا ہے اور حنفی عالم نے اور اس کی تائید میں دیوبندیوں نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو گناہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صریح گستاخی کا ارتکاب کیا ہے۔ مقلدین سے ہمارا مطالبہ تھا کہ وہ دلیل پیش کرو جس سے کھڑے ہوکر پیشاب کرنا گناہ ثابت ہوتا ہو۔ مقلدین بشمول سہج صاحب کوئی دلیل تو پیش کرنے سے عاجز رہے البتہ انہوں نے یہ تسلیم کر لیا کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا بحالت مجبوری جائز ہے۔ اس کا صاف مطلب یہ ہوا کہ ابن نجیم اور دیوبندی علماء جنھوں نے ابن نجیم کے اس فتویٰ کی تائید کی ہے، شریعت سے جاہل اور نبی علیہ السلام کے گستاخ ہیں۔ سہج صاحب کے اس اعتراف کے بعد منطقی طور پر یہاں جاری بحث اپنے اختتام کو پہنچ گئی ہے۔والحمداللہ
 

Ibn-Batota

مبتدی
شمولیت
جنوری 02، 2012
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
0
ایک اوپن فورم پر مینے یہ جواب پایا
The purpose of the post was to either expose the hollowness of taqleed in understanding hadith or to mock the muqallideen (here ahnaaf) in their foolishness to attribute sinful act to Prophet (SAWS).
Prophet (SAWS) did urinate while standing – (Conditional not habitual) but this act has been included in the list of minor sins. So the principle derived from this analysis is that a conditional act of the Prophet (saws) should not have been included in the list of sins which ahnaaf did and did so due to taqleed and this gustakihi was also ignored due to taqleed.
However if you make any hanafi with average to below average knowledge of deen read it, he will either make a taweel of it if aware of the hadith about Prophet (SAWS) urinating while standing (being conditional) or ask a scholar if he does not know about that hadith for further explanation. Moreover any person with average knowledge also knows about the hadith wherein it is mentioned about people suffering in graves due to laxity in not protecting from urine drops etc. Further a muqallid will only consider the bad associated with the standing position as it is mentioned in minor sins. This opportunity to mock would have been lost had there been a comment in the bracket about the danger of Urine drops falling on body and disapproval of making it a regular habit/practise without valid reason.
Thus this type of misunderstanding or misinformation is spread by these people as they make people believe that Hanafis in particular and muqallids in general do not follow Hadith {in turn Prophet (saws)} and simply follow their scholars. To make it more clear you can consider this example, that, Ahnaaf disapproves praying bare head. You should not be surprised if you find this group mocking this general ruling and cite examples of Cap being not allowed in Ihram, Prophet (saws) and companions praying bare head and in one cloth etc etc. All of this is done simply to discredit Ahnaaf, otherwise they have rulings of their scholars against praying bare head. Such mockery of ahnaf has been recorded by them in books like Haqiqat Al-Fiqh, Ahnaaf Ka Rasool Allah say Ikhtilaaf and Shama-e-Muhamadi etc etc.
It is not that they do not make taweel or not understand the purpose of the rulings but when the agenda is different then we can not do anything. To understand it further with an example how they have different yardstick, Question them about a hadith in Bukhari which does not mention about Ghusl without ejaculation during intercourse. They will immediately defend it with other ahadith and it being a rukhsa in the beginning as mentioned in Musnad Ahmad etc etc.
Thus ignore them and enjoy the cheap entertainment provided by such comments and keep in touch with scholars. Lastly the comments of Dr. Qadri were only in line with the demand of these people to show everything from Bukhari & Muslim. So it really proves that actions are based on intentions: their intention with this thread was mockery of Ahnaaf which Brother Sehj did not allow to pass through successfully.
Peace & greetings be Upon the Prophet (saws), his family and companions (ra).
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وربکاتہ!
ایک اوپن فورم پر مینے یہ جواب پایا
ابن بطوطہ ! اب آپ اس فرنگی کو دیسی زبان یعنی کہ اردو میں ترجمہ بھی کر دیں!!
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top