نصر اللہ خالد
رکن
- شمولیت
- اگست 23، 2012
- پیغامات
- 188
- ری ایکشن اسکور
- 143
- پوائنٹ
- 70
لاصلوۃ لم لمن یقراءالا بفاتحۃ الکتاب۔
اس شخص کی نماز نہیں جس نے سورۃ فاتحہ نہیں پڑھی۔بخاری
یہاں شخص کہا ہے جس میں امام اور مقتدی دونوں ہی آ جاتے ہیں اس لئے شخص کا لفظ بولا ہے۔اس حدیث پاک سے سورۃ فاتحہ کا وجوب ثابت ہوتاہے۔۔۔ کیوں کہ اس کےبنا نماز مکمل نہیں ہے اور نماز کا وہ حصہ جس کی بنا پر نماز ہی نہ ہو اس کو واجب و فرض ہی کہا جاتاہے۔
(محدثین کے نزدیک واجب و فرض میں فرق نہیں ہے لہذا اپنی فقہی تفریق کا ڈھنڈورا نہ پیٹیں) شکریہ
اب ایک اور روایت دیکھیں۔
لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُورٍ
طہارت کے بغیر نماز قبول نہیں کی جاتی۔(ترمذی1)
پہلی روایت میں بھی" لا" اور دوسری میں بھی "لا" اب اگر کوئی عقل کا اندھایہ سوال کرے کے طہارت یعنی پاکی کے بنااگر نماز نہیں ہوتی بتاؤ یہ فرض ہے واجب ہے یا مستحب ہے ہم اسے کیا کہیں گے۔۔۔؟یہ تو سیدھا سادھا غیرمسلموں کے لئے تشکیک پیدا کرنے والی بات ہوئی نہ کہ پاکی کے بنا بھی نماز ہو جائے گی کیوں واجب و فرض اور مستحب کی حنفی صراحت جو نہیں آئی۔
دسو بھی ذریت مقلدیت یہاں پر فرض و واجب کا کونسا قانون لگا ہے۔۔۔۔؟ جو یہاں لگا ہے وہی اس سے اوپر لگا لو۔
اب ایک اور جگہ لا کو دیکھیں۔
لا نبی بعدی۔۔۔
میرے بعد کوئی نبی نہیں۔۔۔
اب اس کا کیا مطلب ہو گا کہ نبی کا آنا فرض اور واجب نہیں ہے آ سکتا ہے۔۔۔؟ نعوذباللہ من ذالک" اگر ایسے ڈرامے لگائے جائیں تو پائی جی شریعت ہی الٹی سیدھی ہو جائے گی اتنے شکوک تو غیرمسلموں نے پیدا نہیں کئے جتنے حنفی حاجیوں کر دیئے ہیں۔شائد اسی وجہ سے قاسم نانوتوی نے کہا تھا کہ "اگر بالفرض نبی ہو" (نعوذباللہ)۔۔تو ہم اسکو نہیں مانیں گے" شائد اسی وجہ سے آج یہاں یہ باتیں ہورہی ہیں کہ فرض یا واجب بتاؤ بائی اب اور کیسے بتائیں۔۔۔۔!!!
نہ تم لوگ اپنی کسی بات پر آتے ہو نہ ہماری کسی کو بات کو مانتے نہیں ہو۔
اگر ہم کہتے ہیں کہ اپنے فرض و وجوب کا پیمانہ بتاؤ تب آپ بھاگ جاتے ہیں اور اگر ہم حدیث دیں تو اسکےلئے تکلیف ہوتی ہے۔
نمبر2: جتنی بھی احادیث امام کی قراءت پر خاموش ہونے پر ہیں ان سے کوئی اختلاف نہیں بالکل ایسے ہی ہے۔لیکن رسول اللہ ﷺ نے خود سورۃ فاتحہ کو استثناء دیا ہے تو اب ہم کیا کر سکتے ہیں۔؟اس میں ہمارا قصورتو کوئی نہیں ہوا۔
غور طلب بات۔
اگر ہم خاموش رہنے کو فاتحہ کے بعد لے جائیں تو دونوں احادیث پر عمل ہوتاہے خاموشی والی پر بھی اور فاتحہ پڑھنے والی پر بھی۔دونوں میں سے ایک کو بھی چھوڑتے ہیں تو یہ سراسر ہٹ دھرمی ہے اسلئے ہمیں ان احادیث سے کوئی خفگی نہیں پر پوری حنفیت فاتحہ سے بہت ناراض ہے۔
صفحہ نمبر 2 پر میری پوسٹس مکمل تحقیق شدہ احادیث اور حوالہ کے ساتھ درج ہیں جن میں یہ احادیث موجود ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے قراءت سے منع کرکے سورۃ فاتحہ کو استثنا دیا ہے ان کی طرف بھی رجوع کر لیجئے گا۔
نوٹ:
پوری پوسٹ پڑھ کے جواب دینا ہے کہ فاتحہ کے بعد والی احادیث میں لا کونسا ہے؟ یہ بھی بتانا ہے۔
اگر کسی حنفی نے یہ کہا کہ وہ لائے نفی کمال کا ہے تو نحو والوں نے بہت کٹائی کرنی ہے ان کی کیوں کہ لائے نفی کمال بھی انکا خود ساختہ ہے۔ان کی اس ڈرامے بازی جھوٹ اور افتراء سے جہاں قرآن وحدیث متاثر ہوا ہے وہاں گرائمر بھی نہیں بچ پائی۔ یہ تو حال ہے ان کا۔
اب بتائیں کہ فاتحہ واجب و فرض ہے یا نہیں۔۔۔؟ اگر نہیں تو کس قانون کے تحت۔۔؟
ہر رکعت کی ہر نماز میں پڑھنا فرض ہے اگر فرض نہیں تو ایک روایت دیں جس میں رسول اللہ ﷺ سے یہ بات منقول ہو کہ آپ کسی رکعت میں پڑھتے تھے اور کسی میں نہیں۔۔ہر رکعت میں رسول اللہ ﷺ پڑھتے تھے حدیث پر غور کریں اور عقل سے مقلدیت کی ناپاک چادر ہٹائیں۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَائٌ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ فِي کُلِّ صَلَاةٍ يُقْرَأُ فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَعْنَاکُمْ وَمَا أَخْفَی عَنَّا أَخْفَيْنَا عَنْکُمْ وَإِنْ لَمْ تَزِدْ عَلَی أُمِّ الْقُرْآنِ أَجْزَأَتْ وَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ
مسدد، اسماعیل بن ابراہیم، ابن جریج، عطاء، ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ تمام نمازوں میں قرآن پڑھا جاتا ہے جن (نمازوں) میں رسول اللہ ﷺ نے بلند آواز سے پڑھ کر ہمیں سنایا ان میں ہم بھی بلند آواز سے پڑھ کر تم کو سناتے ہیں اور جن میں آہستہ آواز سے پڑھ کر ہم سے چھپایا ان میں ہم بھی آہستہ آواز سے پڑھ کر تم سے چھپاتے ہیں اور اگر سورت فاتحہ سے زیادہ نہ پڑھو تو کافی ہے اور اگر زیادہ پڑھ لو تو بہتر ہے۔بخاری حدیث نمبر862
پہلی دورکعتوں میں بھی اور دوسری میں بھی پڑھی ہے اگر ہر رکعت میں فرض نہیں تھی تو دوسری دو رکعت میں اس کو واضح کرنے کی کیا ضرورت تھی۔۔؟
ایسی بہت ساری روایات ہیں اگر اس پر ایمان نہیں ہے تو بتائے گا آپ اس روایت کو نہیں مانتے تاکہ میں کچھ اور روایات یہاں لکھ سکوں اللہ کے فضل سے۔ان شاء اللہ
یار تھوڑی سی شرم کر لیں اگر زیادہ نہیں ہے تو۔ اپنی اورہماری پوسٹس کا موازنہ کریں ہماری پوسٹس میں احادیث کی تعدا و ،معیار اور مقدار کتنی ہے اور آپ کی پوسٹس میں کیا ہے اس پر بھی غور کرلیں۔
نوٹ دوبارہ
پوری پوسٹ پڑھ کے سوالیہ نشان والی جگہ کا جواب دے کہ پھر کوئی ڈرامہ لگانا ہے اگر کسی حنفی میں ہمت ہے تو۔ اور اگر جواب نہیں دے سکتا تو پھر اس کا ننگا پن سب پر واضح ہے۔