جناب عامر یونس صاحب :مقتدى كے ليے امام كے پيچھے سورۃ فاتحہ كے علاوہ اور قرآت كرنى جائز نہيں
كيا جب امام قرآت لمبى كرے تو مقتدى كے ليے امام كے ساتھ قرآن پڑھنا جائز ہے ؟
الحمد للہ:
جھرى نمازوں ميں مقتدى كے ليے سورۃ الفاتحہ سے زيادہ قرآت كرنى جائز نہيں، بلكہ مقتدى سورۃ الفاتحہ كے بعد خاموشى سے امام كى قرآت سنے( يعنى سورۃ الفاتحہ پڑھنے كے بعد ) كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" لگتا ہے تم اپنے امام كے پيچھے قرآت كرتے ہو ؟
ہم نے عرض كيا: جى ہاں، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
تم سورۃ الفاتحہ كے علاوہ نہ پڑھا كرو، كيونكہ جو سورۃ الفاتحہ نہيں پڑھتا اس كى نماز ہى نہيں ہوتى "
اور اس ليے بھى كہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:
﴿اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے خاموشى سے سنو تا كہ تم پر رحم كيا جائے﴾.
اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جب امام قرآت كرے تو تم خاموش رہو "
مندرجہ بالا حديث اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے اس فرمان:
" جو فاتحۃ الكتاب نہيں پڑھتا اس كى نماز ہى نہيں "
متفق على صتحہ.
كے عموم كى بنا پر سورۃ الفاتحہ مستثنى ہو گى.
واللہ اعلم .
شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى كا فتوى ماخوذ از: فتاوى اسلاميۃ ( 1 / 291 ).
ھماری بات نہیں تو عرب علماء کا فتویٰ ہی مان لو
اسی فتاویٰ اسلامیہ (ج1 ص 338۔339)میں شیخ ابن باز رحمہ اللہ کا یہ فتویٰ بھی پڑھیں : " اس وقت اس کے لئے دعاء استفتاح اور سورۃ فاتحہ پڑھنے کا حکم نہیں اس کی یہ رکعت ہو جائے گی الخ" یہ ہماری بات نہیں تو عرب علماء کا فتوی ہی مان لو؟
اسے کہتے ہیں سو سُنار کی اور ایک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امید ہے کہ اب میٹھا میٹھا ہپ ہپ اور کڑوا کڑوا تھ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔