• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہر نماز میں سورہ فاتحہ پڑھنا واجب ہے !!!

شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
مقتدى كے ليے امام كے پيچھے سورۃ فاتحہ كے علاوہ اور قرآت كرنى جائز نہيں

كيا جب امام قرآت لمبى كرے تو مقتدى كے ليے امام كے ساتھ قرآن پڑھنا جائز ہے ؟

الحمد للہ:

جھرى نمازوں ميں مقتدى كے ليے سورۃ الفاتحہ سے زيادہ قرآت كرنى جائز نہيں، بلكہ مقتدى سورۃ الفاتحہ كے بعد خاموشى سے امام كى قرآت سنے( يعنى سورۃ الفاتحہ پڑھنے كے بعد ) كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" لگتا ہے تم اپنے امام كے پيچھے قرآت كرتے ہو ؟
ہم نے عرض كيا: جى ہاں، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
تم سورۃ الفاتحہ كے علاوہ نہ پڑھا كرو، كيونكہ جو سورۃ الفاتحہ نہيں پڑھتا اس كى نماز ہى نہيں ہوتى "


اور اس ليے بھى كہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:

﴿اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے خاموشى سے سنو تا كہ تم پر رحم كيا جائے﴾.

اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جب امام قرآت كرے تو تم خاموش رہو "

مندرجہ بالا حديث اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے اس فرمان:

" جو فاتحۃ الكتاب نہيں پڑھتا اس كى نماز ہى نہيں "

متفق على صتحہ.

كے عموم كى بنا پر سورۃ الفاتحہ مستثنى ہو گى.


واللہ اعلم .
شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى كا فتوى ماخوذ از: فتاوى اسلاميۃ ( 1 / 291 ).

ھماری بات نہیں تو عرب علماء کا فتویٰ ہی مان لو
جناب عامر یونس صاحب :
اسی فتاویٰ اسلامیہ (ج1 ص 338۔339)میں شیخ ابن باز رحمہ اللہ کا یہ فتویٰ بھی پڑھیں : " اس وقت اس کے لئے دعاء استفتاح اور سورۃ فاتحہ پڑھنے کا حکم نہیں اس کی یہ رکعت ہو جائے گی الخ" یہ ہماری بات نہیں تو عرب علماء کا فتوی ہی مان لو؟
اسے کہتے ہیں سو سُنار کی اور ایک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
f338.jpg


امید ہے کہ اب میٹھا میٹھا ہپ ہپ اور کڑوا کڑوا تھ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
مقتدى كے ليے امام كے پيچھے سورۃ فاتحہ كے علاوہ اور قرآت كرنى جائز نہيں

كيا جب امام قرآت لمبى كرے تو مقتدى كے ليے امام كے ساتھ قرآن پڑھنا جائز ہے ؟

الحمد للہ:

جھرى نمازوں ميں مقتدى كے ليے سورۃ الفاتحہ سے زيادہ قرآت كرنى جائز نہيں، بلكہ مقتدى سورۃ الفاتحہ كے بعد خاموشى سے امام كى قرآت سنے( يعنى سورۃ الفاتحہ پڑھنے كے بعد ) كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" لگتا ہے تم اپنے امام كے پيچھے قرآت كرتے ہو ؟
ہم نے عرض كيا: جى ہاں، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
تم سورۃ الفاتحہ كے علاوہ نہ پڑھا كرو، كيونكہ جو سورۃ الفاتحہ نہيں پڑھتا اس كى نماز ہى نہيں ہوتى "


اور اس ليے بھى كہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:

﴿اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے خاموشى سے سنو تا كہ تم پر رحم كيا جائے﴾.

اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جب امام قرآت كرے تو تم خاموش رہو "

مندرجہ بالا حديث اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے اس فرمان:

" جو فاتحۃ الكتاب نہيں پڑھتا اس كى نماز ہى نہيں "

متفق على صتحہ.

كے عموم كى بنا پر سورۃ الفاتحہ مستثنى ہو گى.


واللہ اعلم .
شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى كا فتوى ماخوذ از: فتاوى اسلاميۃ ( 1 / 291 ).

ھماری بات نہیں تو عرب علماء کا فتویٰ ہی مان لو
کیا اب عرب علماء کی تقلید جائز ہو گئی ہے؟؟؟
 

paharishikra

مبتدی
شمولیت
اگست 27، 2014
پیغامات
26
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
13
ميرے خيال ميں سورہ فاتحہ کی تلاوت کے بغير نمازہوتی ہی نہيں۔
 

123456789

رکن
شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
88
پوائنٹ
43
جدھر دیکھو یہاں فاتحہ کا جھگڑا ہے ۔ کیا بغیر فاتحہ کے مقتدی کی نماز قبول نہیں ہوتی ؟ اس پر پہلے 3 صدیوں کے ہر طبقہ اور مسلک کے بڑے علمائ سلف کے بیان اگر ہوں تو پیش کئے جائیں تاکہ اس جھگڑے کا ازسرنو جائزہ لیا جائے۔
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
(الاعراف :204)
اب چاہے سری نماز ہو یا جہری ہم خاموش رہتے ہیں اور امام کے پیچھے ہوتے ہوئے قرآن نہیں پڑھتے ۔
آپ نے سوال کا جواب ابھی تک نہیں دیا جناب ؟
واجب کہنے والی شخصیت کا نام ؟
خاموش رہنے کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ آہستہ دل میں بھی نہ پڑھے ۔
حدثنا موسى بن إسماعيل، قال حدثنا عبد الواحد بن زياد، قال حدثنا عمارة بن القعقاع، قال حدثنا أبو زرعة، قال حدثنا أبو هريرة، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسكت بين التكبير وبين القراءة إسكاتة ۔ قال أحسبه قال هنية ۔ فقلت بأبي وأمي يا رسول الله، إسكاتك بين التكبير والقراءة ما تقول قال ‏"‏ أقول اللهم باعد بيني وبين خطاياى كما باعدت بين المشرق والمغرب، اللهم نقني من الخطايا كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس، اللهم اغسل خطاياى بالماء والثلج والبرد ‏"‏‏.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہم سے عمارہ بن قعقاع نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہم سے ابوزرعہ نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہم سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، انھوں نے فرمایا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر تحریمہ اور قرات کے درمیان تھوڑی​
دیر چپ
رہتے تھے ۔ ابوزرعہ نے کہا میں سمجھتا ہوں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یوں کہا یا رسول اللہ ! آپ پر میرے ماں باپ فدا ہوں ۔ آپ اس تکبیر اور قرات کے درمیان کی خاموشی کے بیچ میں کیا پڑھتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا کہ میں پڑھتا ہوں اللهم باعد بيني وبين خطاياي، كما باعدت بين المشرق والمغرب، اللهم نقني من الخطايا كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس، اللهم اغسل خطاياي بالماء والثلج والبرد ( ترجمہ ) اے اللہ ! میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اتنی دوری کر جتنی مشرق اور مغرب میں ہے ۔ اے اللہ ! مجھے گناہوں سے اس طرح پاک کر جیسے سفید کپڑا میل سے پاک ہوتا ہے ۔ اے اللہ ! میرے گناہوں کو پانی ، برف اور اولے سے دھو ڈال ۔​
صحیح بخاری صفۃ الصلوٰۃ حدیث نمبر : 744​
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
320
پوائنٹ
127
احادیث صحیحہ ہر ایک کے قول پر مقدم ہے ۔
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
320
پوائنٹ
127
جناب من آیت کریمہ :واذا قرئ القرآن ۔۔الآیۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوتی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے فرمایا:لاصلوۃ لمن لم یقرا بفاتحۃ القرآن۔ یعنی بغیر سورہ فا تحہ کے نمازنہیں ہوتی ۔ تو کیا رسول اللہ صلی اللہ سے بڑہکر مخالفین حدیث قرآن کو سمجھتے ہیں ۔علامہ ظبری نے اپنی تفسیر میں اس آیت کے تحت تقریبا 36اقوال جمع کئے ہیں جن میں سے آدھا مطلق اورآدھا مقید ،ان آثار میں سے کسی اثر میں یہ نہیں ہے کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں سورہ فاتحہ پڑہنے سے روکا ہے ۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
اوپر درج جتنی بھی احادیث ہیں ان سے سورہ فاتحہ کے پڑھنے کا جواز صرف سورہ فاتحہ کی قراءت کے وقت ہو سکتا ہے۔ یہ صرف اہل حدیث صاحبان کے دلائل کی روشنی میں کہہ رہا ہوں وگرنہ قرآن و حدیث سے یہ معنیٰ مفاد نہیں ہوتا۔سورہ فاتحہ کے علاوہ دوسری سورہ کے پڑھتے وقت اگر سورہ فاتحہ پڑھے گا تو قرآنِ پاک اور فرامین رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خلاف ورزی لازم آئے گی۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
اصلوۃ لمن لم یقرا بفاتحۃ القرآن
محترم اس میں مقتدی شامل نہیں کیونکہ مقتدی کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ ولم نے فرمایا کہ امام کی قراءت مقتدی کو کفایت کرتی ہے۔
 
Top