مون لائیٹ آفریدی
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 30، 2011
- پیغامات
- 640
- ری ایکشن اسکور
- 409
- پوائنٹ
- 127
عن عبادۃ بن الصامت قال کنا خلف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی صلوٰۃ الفجر فقرا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فثقلت علیہ القراۃ فلما فرغ قال لعلکم تقرءون خلف امامکم قلنا نعم ہذا یارسول اللہ قال لا تفعلوا الابفاتحۃ الکتاب فانہ لا صلوٰۃ لمن لم یقرا ءبھا۔ ( ابوداؤد، ج1، ص: 119، ترمذی، ج1، ص: 41 وقال حسن ) حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ فجر کی نماز میں ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے آپ نے جب قرآن شریف پڑھا توآپ پر پڑھنا مشکل ہوگیا۔ جب آپ ( نمازسے ) فارغ ہوئے تو فرمایا کہ شاید تم اپنے امام کے پیچھے ( قرآن پاک سے کچھ ) پڑھتے رہتے ہو۔ ہم نے کہا، ہاں یا رسول اللہ! ہم جلدی جلدی پڑھتے ہیں آپ نے فرمایا کہ یادرکھو سورۃ فاتحہ کے سوا کچھ نہ پڑھا کرو۔ کیونکہ جو شخص سورۃ فاتحہ نہ پڑھے اس کی نماز نہیں ہوتی اور حضرت امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو حسن کہاہے۔
یہاں پر حدیث میں ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تخصیص کردی ہے ۔
قراءت عام ہے اور فاتحہ اس میں خاص ہے ۔ مقتدی بھی فاتحہ پڑھے گا ۔
قرآن کی آیت کی تشریح کا ذمہ بھی نبی علیہ السلام پر ہے نہ کہ ہم پر ۔
اب یہ اگر کسی کے ذہن اوررائے کے مطابق نہ ہو توکوئی حرج نہیں ہے ۔ یہ کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کردیا ہے ۔
مقتدی کا فاتحہ پڑھنے کے بعد مزید قراءت اگر جہراََ ہو تو پھر وہ اس کے لیے کفایت کرتی ہے ۔
یہاں پر حدیث میں ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تخصیص کردی ہے ۔
قراءت عام ہے اور فاتحہ اس میں خاص ہے ۔ مقتدی بھی فاتحہ پڑھے گا ۔
قرآن کی آیت کی تشریح کا ذمہ بھی نبی علیہ السلام پر ہے نہ کہ ہم پر ۔
اب یہ اگر کسی کے ذہن اوررائے کے مطابق نہ ہو توکوئی حرج نہیں ہے ۔ یہ کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کردیا ہے ۔
مقتدی کا فاتحہ پڑھنے کے بعد مزید قراءت اگر جہراََ ہو تو پھر وہ اس کے لیے کفایت کرتی ہے ۔