جس طرح عبارت کاپی پیسٹ کی ہے اس کا ترجمہ بھی کاپی پسٹ کیجئے
السلام و علیکم ورحمۃ اللہ علیہ
صحيح مسلم: كِتَاب الصَّلَاةِ: بَاب وُجُوبِ قِرَاءَةِ الْفَاتِحَةِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ وَإِنَّهُ إِذَا لَمْ يُحْسِنْ الْفَاتِحَةَ وَلَا أَمْكَنَهُ تَعَلُّمَهَا قَرَأَ مَا تَيَسَّرَ لَهُ مِنْ غَيْرِهَا:
عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِأُمِّ الْقُرْآنِ
و حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ وَزَادَ فَصَاعِدًا
عبادہ ابنِ صامت (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس شخص کی نماز نہ ہوگی جس نے سورت فاتحہ نہ پڑھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور معمر نے زہری سے اسی اسناد کے ساتھ یہی حدیث بیان کی اور اس میں ہے کہ اس کی نماز نہیں جس نے سورہ فاتحہ اور ’زیادہ نہ پڑھا‘ (قوسین میں لکھے گئے اضافہ کے ساتھ)۔
سنن أبي داود: كِتَاب الصَّلَاةِ: بَاب مَنْ تَرَكَ الْقِرَاءَةَ فِي صَلَاتِهِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ:
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَابْنُ السَّرْحِ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَصَاعِدًا
عبادہ بن صامت (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس شخص کی نماز نہ ہوگی جس نے سورت فاتحہ اور مزید کچھ نہ پڑھا۔
ان تمام احادیث میں سورہ فاتحہ کے ساتھ کوئی اور دیگر سورہ پڑھے بغیر نماز نہ ہونے کا حکم آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے صادر فرمایا ہے۔ اب اگر اہلِ حدیث کے دلائل کی مانند ’’لا‘‘ سے نماز کا نہ ہونا اور ’’لمن‘‘ میں ہر کسی کو (منفرد، امام اور مقتدی) شامل کر لیا جائے تو امام کی اقتداء میں کسی کی نماز نہیں ہو سکتی کما لا یخفیٰ۔
یہ تمام احادیث عبادہ ابنِ صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہی مروی ہیں۔ آپ لوگ ان کی صرف ایک حدیث جو کہ مضطرب ہے علمائے تحقیق نے اس کے ’متن‘ پر جرح کی ہے۔
لہٰذا لازم آئے گا کہ اس سے مقتدی کو استثنا دیا جائے اور آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے یہ ارشاد فرما کر مقتدی کو استثنا دے دیا؛
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ أَخْبَرَنَا حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ كَانَ لَهُ إِمَامٌ فَقِرَاءَتُهُ لَهُ قِرَاءَةٌ (احمد)
جابر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا کہ جس کسی کا امام ہو پس امام کی قراءت مقتدی کی قراءت ہے۔
آقا علیہ السلام کے فرمان سے مقتدی کی نماز بغیر سورہ فاتحہ کے نہیں لہٰذا یہ کسی حدیث کے خلاف نہیں سوائے اہلِ حدیث کے جو کہ حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر نہیں بلکہ حدیثِ نفس پر چلتے ہیں کما لا یخفیٰ (یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں)۔
باقی اگلی نشست میں انشاء اللہ۔
والسلام