• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہر نماز میں سورہ فاتحہ پڑھنا واجب ہے !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
::: ہر نماز کی ہر رکعات میں سورہ فاتحہ پڑھنا امام اور مقتدی دونوں پر واجب ہے :::
1234542_552613121458542_2050042746_n.jpg
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
::: ہر نماز کی ہر رکعات میں سورہ فاتحہ پڑھنا امام اور مقتدی دونوں پر واجب ہے :::
1185601_552614128125108_1982022640_n.jpg
 
شمولیت
نومبر 06، 2013
پیغامات
41
ری ایکشن اسکور
54
پوائنٹ
19
جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء افسوس تو اس بات کا ہے کہ اس واضح حقیقت کو بھی کچھ لوگ نظر انداز کرتے جا رہے ہیں اللہ انہں ھدایت دے آمین
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
::: ہر نماز کی ہر رکعات میں سورہ فاتحہ پڑھنا امام اور مقتدی دونوں پر واجب ہے :::


۔​
واجب کہنے والی ذات مبارک اللہ سبحان تعالٰی ہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
شمولیت
اگست 23، 2012
پیغامات
188
ری ایکشن اسکور
143
پوائنٹ
70
وَمَآ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ ۤ وَمَا نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْا ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭ اِنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ۔۔۔ الحشر۔
جس چیز کا حکم رسول دیں وہ اپناؤ اور جس سے منع کریں رک جاؤ اللہ سے ڈرو(اور اگر تم نے ایسے نہ کیا تو جان لو) اللہ سخت پکڑ والے ہیں۔(ایسا عذاب کےفرشتے بھی کانپ اٹھیں گے۔)
سورۃ فاتحہ کا جہاں بھی ذکر ہوا وہاں حکما ہوا ہے بھائی جان ہمارے ناقص علم کے مطابق اب اس آیت کے تناظر میں خود ہی فیصلہ فرما لیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم واجب کے ہی معنی میں ہو گا یا کسی اور اصطلاح میں۔۔؟
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
وَمَآ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ ۤ وَمَا نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْا ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭ اِنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ۔۔۔ الحشر۔
جس چیز کا حکم رسول دیں وہ اپناؤ اور جس سے منع کریں رک جاؤ اللہ سے ڈرو(اور اگر تم نے ایسے نہ کیا تو جان لو) اللہ سخت پکڑ والے ہیں۔(ایسا عذاب کےفرشتے بھی کانپ اٹھیں گے۔)
سورۃ فاتحہ کا جہاں بھی ذکر ہوا وہاں حکما ہوا ہے بھائی جان ہمارے ناقص علم کے مطابق اب اس آیت کے تناظر میں خود ہی فیصلہ فرما لیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم واجب کے ہی معنی میں ہو گا یا کسی اور اصطلاح میں۔۔؟
::: ہر نماز کی ہر رکعات میں سورہ فاتحہ پڑھنا امام اور مقتدی دونوں پر واجب ہے :::
مندرجہ بالا "فیصلہ" کس کا ہے ؟ "خود کا" ؟ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ؟
مزکورہ "فیصلہ" اگر خود کا ہے اور یقینا "خود" کا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بلکل بھی نہیں تو اس "خود" کئیے گئے "فیصلہ" کو مان کر آپ نام نہاد اہل حدیث مقلد بنے کہ نہیں "خود" "فیصلہ" کرنے والی شخصیت کے ؟
مگر کیا کیا جاسکتا ہے آپ نام نہاد اہل حدیث حضرات "خود" "فیصلہ" کرتے ہو اور فرماتے ہو کہ یہ نبی کا فیصلہ ہے "خود" حکم بناتے ہو اور کہتے ہو یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ھے ۔
چلو میں آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم دکھاتا ہو دیکھو۔
عن جابر بن عبداللہ ان رجلا قراء خلف النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی الظھر او العصر فاوٰی الیہ رجل فنھاہ فلما انصرف قال اتنھا ان اقراء خلف النبی صلی اللہ علیہ وسلم فتذاکرا ذالک حتی سمع النبی صلی اللہ علیہ وسلم فقال رسول اللہ ﷺ من صلی خلف الامام فان قراءتہ لہ قراءت۔
کتاب القراءۃ للبیہقی صفحہ 162
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ظہر یا عصر کی نماز میں ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے قراءت کی ،اثناء نماز میں اک آدمی نے اشارے سے اس کو قراءت سے منع کیا ۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو قراءت کرنے والے نے منع کرنے والے سے کہا کہ تم مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے قراءت کرنے سے کیوں روکتے ہو؟ وہ دونوں یہ باتیں کر رہے تھے کہ نبی ﷺ نے ان کی گفتگو سن لی اور ارشاد فرمایا ۔جوشخص امام کے پیچھے نماز پڑھتا ہو اس کے لئے امام کی قراءت ہی کافی ہے۔
اب مانو اہل حدیث صاحب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ۔اور اگلا حکم ایک صحابی رضی اللہ عنہ کا دیکھو ۔
عن عطاء ابن یسار سال زید بن ثابت عن القراء مع الامام فقال لا قراۃء مع الامام فی شئی ء
صحیح مسلم ، سجود والتلاوۃ
حضرت عطاء بن یسار نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے امام کے ساتھ پڑھنے کی بابت پوچھا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کسی بھی نماز میں امام کے ساتھ ساتھ قرآن نہ پڑھے۔
اوہ معاف کیجئے گا جناب میں بھول گیا تھا آپ نام نہاد اہل حدیث افراد کا نعرہ ، قول صحابی حجت نیست ، چلو اب دیکھتے ہیں آپ کس کا حکم مانتے ہو
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ؟
یا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی رضی اللہ عنہ کا ؟


شکریہ
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
مندرجہ بالا "فیصلہ" کس کا ہے ؟ "خود کا" ؟ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ؟
مزکورہ "فیصلہ" اگر خود کا ہے اور یقینا "خود" کا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بلکل بھی نہیں تو اس "خود" کئیے گئے "فیصلہ" کو مان کر آپ نام نہاد اہل حدیث مقلد بنے کہ نہیں "خود" "فیصلہ" کرنے والی شخصیت کے ؟
مگر کیا کیا جاسکتا ہے آپ نام نہاد اہل حدیث حضرات "خود" "فیصلہ" کرتے ہو اور فرماتے ہو کہ یہ نبی کا فیصلہ ہے "خود" حکم بناتے ہو اور کہتے ہو یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ھے ۔
چلو میں آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم دکھاتا ہو دیکھو۔

اب مانو اہل حدیث صاحب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ۔اور اگلا حکم ایک صحابی رضی اللہ عنہ کا دیکھو ۔

اوہ معاف کیجئے گا جناب میں بھول گیا تھا آپ نام نہاد اہل حدیث افراد کا نعرہ ، قول صحابی حجت نیست ، چلو اب دیکھتے ہیں آپ کس کا حکم مانتے ہو
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ؟
یا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی رضی اللہ عنہ کا ؟


شکریہ

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مقابلے میں کوئی اور چیز پیش کرنے پرغصہ ہونا !


(مسلم ،رقم ٣٧)
عِمرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: أَلْحَيَاءُ لَا يأتِیْ إِلَّا بِخَيْرٍ، فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ کَعْبٍ أَنَّهُ مَکْتُوْبٌ فِی الْحِکْمَةِ أَنَّ مِنْهُ وَقَارًا وَمِنْهُ سَکِيْنَةً. فَقَالَ عِمْرَانُ: أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتُحَدِّثُنِیْ عَنْ صُحُفِكَ .

''حضرت عمران بن حصین (رضی اللہ عنہ) بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حیا سے صرف بھلائی ہی ملتی ہے۔ یہ سنا تو بشیر بن کعب نے کہا: یہ حکمت میں لکھا ہوا ہے کہ اسی سے وقار ہے اور اسی میں سکون ہے۔ اس پر حضرت عمران نے کہا: میں تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنا رہا ہوں اور تم مجھے اپنی کتاب کی باتیں بتاتے ہو۔''

اَبُوْ قَتَادَةَ حَدَّثَ قَالَ کُنَّا عِنْدَ عِمْرَانَ ابْنِ حُصَيْنٍ فِیْ رَهْطٍ مِنَّا وَفِيْنَا بُشَيْرُ بْنُ کَعْبٍ، فَحَدَّثَنَا عِمْرَانُ يَوْمَئِذٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلْحَيَاءُ خَيْرٌ کُلُّهُ أَوْ قَالَ: أَلْحَيَاءُ کُلُّهُ خَيْرٌ، فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ کَعْبٍ: إِنَّا لَنَجِدُ فِیْ بَعْضِ الْکُتُبِ أَوِ الْحِکْمَةِ أَنَّ مِنْهُ سَکِيْنَةً وَوَقَارًا لِلّٰهِ وَمِنْهُ ضَعْفٌ. قَالَ: فَغَضِبَ عِمْرَانُ حَتَّی احْمَرَّتَا عَيْنَاهُ وَقَالَ أَلَا أَرَانِیْ أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتُعَارِضُ فِيْهِ. قَالَ: فَأَعَادَ عِمْرَانُ الْحَدِيْثَ. قَالَ: فَأَعَادَ بُشَيْرٌ. فَغَضِبَ عِمْرَانُ. قَالَ: فَمَا زِلْنَا نَقُوْلُ فِيْهِ إِنَّهُ مِنَّا يَا أَبَا نُجَيْدٍ أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ.

''ابو قتادہ بیان کرتے ہیں کہ ہم عمران بن حصین کے پاس اپنے ہی لوگوں میں بیٹھے ہوئے تھے۔ ہمارے درمیان بشیر بن کعب بھی تھے۔ اس روز عمران نے ہمیں ایک حدیث بتائی۔ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حیاخیر ہے سارے کا سارا۔ یا (آپ کے الفاظ تھے:) حیا تمام تر خیرہے۔ یہ روایت سن کر بشیر بن کعب کہنے لگے: ہم اپنی ایک کتاب یا 'الحکمہ' میں لکھا ہوا پاتے ہیں کہ اسی سے سکینت ہے اور اللہ کے لیے وقار اور اسی سے کمزوری بھی ہے۔ عمران کو غصہ آگیا اتنا کہ ان کی آنکھیں سرخ ہو گئیں۔ کہا: کیا نہیں دیکھتے ہو کہ میں تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث سنا رہا ہوں اور تم اس سے اختلاف کر رہے ہو۔ چنانچہ عمران نے حدیث دہرائی۔ اسی طرح بشیر نے بھی اپنی بات دہرائی۔عمران کو پھر غصہ آگیا۔ ہم یہی کہتے رہے کہ یہ ہم میں سے ہیں ، ابا نجید، اس بات میں کوئی حرج نہیں۔''
 
Top