محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
::: ہر نماز کی ہر رکعات میں سورہ فاتحہ پڑھنا امام اور مقتدی دونوں پر واجب ہے :::
واجب کہنے والی ذات مبارک اللہ سبحان تعالٰی ہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؟::: ہر نماز کی ہر رکعات میں سورہ فاتحہ پڑھنا امام اور مقتدی دونوں پر واجب ہے :::
۔
@اشماریہ بھائی آپ کیا کہے گے اس جواب پرواجب کہنے والی ذات مبارک اللہ سبحان تعالٰی ہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؟
اگر آپ اس جملے کے بارے میں معلوم کرنا چاہ رہے ہیں تو میرا اور سہج بھائی کا طرز بحث الگ الگ ہے۔
وَمَآ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ ۤ وَمَا نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْا ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭ اِنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ۔۔۔ الحشر۔
جس چیز کا حکم رسول دیں وہ اپناؤ اور جس سے منع کریں رک جاؤ اللہ سے ڈرو(اور اگر تم نے ایسے نہ کیا تو جان لو) اللہ سخت پکڑ والے ہیں۔(ایسا عذاب کےفرشتے بھی کانپ اٹھیں گے۔)
سورۃ فاتحہ کا جہاں بھی ذکر ہوا وہاں حکما ہوا ہے بھائی جان ہمارے ناقص علم کے مطابق اب اس آیت کے تناظر میں خود ہی فیصلہ فرما لیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم واجب کے ہی معنی میں ہو گا یا کسی اور اصطلاح میں۔۔؟
مندرجہ بالا "فیصلہ" کس کا ہے ؟ "خود کا" ؟ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ؟::: ہر نماز کی ہر رکعات میں سورہ فاتحہ پڑھنا امام اور مقتدی دونوں پر واجب ہے :::
اب مانو اہل حدیث صاحب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ۔اور اگلا حکم ایک صحابی رضی اللہ عنہ کا دیکھو ۔عن جابر بن عبداللہ ان رجلا قراء خلف النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی الظھر او العصر فاوٰی الیہ رجل فنھاہ فلما انصرف قال اتنھا ان اقراء خلف النبی صلی اللہ علیہ وسلم فتذاکرا ذالک حتی سمع النبی صلی اللہ علیہ وسلم فقال رسول اللہ ﷺ من صلی خلف الامام فان قراءتہ لہ قراءت۔
کتاب القراءۃ للبیہقی صفحہ 162
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ظہر یا عصر کی نماز میں ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے قراءت کی ،اثناء نماز میں اک آدمی نے اشارے سے اس کو قراءت سے منع کیا ۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو قراءت کرنے والے نے منع کرنے والے سے کہا کہ تم مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے قراءت کرنے سے کیوں روکتے ہو؟ وہ دونوں یہ باتیں کر رہے تھے کہ نبی ﷺ نے ان کی گفتگو سن لی اور ارشاد فرمایا ۔جوشخص امام کے پیچھے نماز پڑھتا ہو اس کے لئے امام کی قراءت ہی کافی ہے۔
اوہ معاف کیجئے گا جناب میں بھول گیا تھا آپ نام نہاد اہل حدیث افراد کا نعرہ ، قول صحابی حجت نیست ، چلو اب دیکھتے ہیں آپ کس کا حکم مانتے ہوعن عطاء ابن یسار سال زید بن ثابت عن القراء مع الامام فقال لا قراۃء مع الامام فی شئی ء
صحیح مسلم ، سجود والتلاوۃ
حضرت عطاء بن یسار نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے امام کے ساتھ پڑھنے کی بابت پوچھا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کسی بھی نماز میں امام کے ساتھ ساتھ قرآن نہ پڑھے۔
مندرجہ بالا "فیصلہ" کس کا ہے ؟ "خود کا" ؟ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ؟
مزکورہ "فیصلہ" اگر خود کا ہے اور یقینا "خود" کا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بلکل بھی نہیں تو اس "خود" کئیے گئے "فیصلہ" کو مان کر آپ نام نہاد اہل حدیث مقلد بنے کہ نہیں "خود" "فیصلہ" کرنے والی شخصیت کے ؟
مگر کیا کیا جاسکتا ہے آپ نام نہاد اہل حدیث حضرات "خود" "فیصلہ" کرتے ہو اور فرماتے ہو کہ یہ نبی کا فیصلہ ہے "خود" حکم بناتے ہو اور کہتے ہو یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ھے ۔
چلو میں آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم دکھاتا ہو دیکھو۔
اب مانو اہل حدیث صاحب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ۔اور اگلا حکم ایک صحابی رضی اللہ عنہ کا دیکھو ۔
اوہ معاف کیجئے گا جناب میں بھول گیا تھا آپ نام نہاد اہل حدیث افراد کا نعرہ ، قول صحابی حجت نیست ، چلو اب دیکھتے ہیں آپ کس کا حکم مانتے ہو
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ؟
یا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی رضی اللہ عنہ کا ؟
شکریہ