- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
خلاء میں فہیم اور شبانہ کی حالت پر واپس آتے ہیں.. شبانہ فہیم کی نسبت روشنی کی نوے فیصد 90% رفتار سے سفر کر رہی ہے.. ہم نے دیکھا کہ کس طرح یہ رفتار لمبائیوں پر اثر انداز ہوکر انہیں سکیڑ دیتی ہے، اور کمیت پر اثر انداز ہوکر اسے بڑھا دیتی ہے.. تو کیا یہ رفتار وقت پر بھی اثر انداز ہوگی؟ اور اگر اثر کرتی ہے تو اسے کس طرح ناپا جائے جبکہ ہم اس کا بعد ہی نہیں جانتے؟
در حقیقت ہمارے پاس یہ تصور کرنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں کہ فریقین کے پاس انتہائی دقیق گھڑیاں ہیں، کیونکہ یہ بہرحال کوئی معینہ زمانی دورانیے تو بتاتی ہی ہیں، ہم فرض کرتے ہیں کہ فہیم اس سے، اس جنونی رفتار میں گزرتی ہوئی شبانہ کی رفتار ناپ سکتا ہے جبکہ شبانہ بھی اس سے گزرتے ہوئے فہیم کی رفتار ناپ سکتی ہے کہ دونوں باتیں ہی نسبتی ہیں.
اگر فہیم شبانہ کے خلائی جہاز میں لگی گھڑی پر نظر ڈالے تو وہ دیکھے گا کہ شبانہ کی گھڑی کی سوئیاں اس کی گھڑی کے مطابق حرکت نہیں کر رہیں، جہاں فہیم کی گھڑی میں دو سیکنڈ گزرتے وہاں شبانہ کی گھڑی صرف ایک سیکنڈ آگے بڑھتی ہے.. اس کا مطلب یہ ہے کہ فہیم کا ایک گھنٹہ شبانہ کے آدھے گھنٹے کے برابر ہے، اسی طرح فہیم کی عمر کا ایک سال شبانہ کی عمر کے چھ ماہ کے برابر ہے.
فہیم کو لگتا ہے کہ کہیں کوئی گڑبڑ ضرور ہے، اس کے پاس موجود تمام گھڑیاں بالکل درست ہیں اور ایک ہی وقت بتا رہی ہیں، اس لیے ضرور شبانہ کی گھڑی میں کوئی خرابی ہے، چنانچہ وہ دور سے جو گفتگو کریں گے وہ کچھ یوں ہوسکتی ہے:
فہیم: شبانہ.. تمہارے ہاں ہر چیز میں گڑبڑ ہے.. وقت میں بھی!
شبانہ (حیرت سے): کیا مطلب؟ .. یہ بھی ضرور تمہارے ہی دماغ کی خرابی ہوگی.
فہیم: اس زمینی وضع داری کا شکریہ.. پھر بھی تمہاری گھڑی کا وقت میری گھڑی سے نہیں مل رہا حالانکہ زمین پر دونوں گھڑیاں بالکل ایک ہی وقت بتا رہی تھیں.. عجیب بات ہے.. تمہارے ہاں وقت بہت سست رو ہے!
شبانہ: میرے پاس تین گھڑیاں ہیں جو بالکل ایک ہی وقت بتا رہی ہیں.. ضرور تمہاری گھڑی میں کوئی خرابی ہوگی!
فہیم: ایسا نہیں ہوسکتا.. میری تمام گھڑیاں بالکل ٹھیک ہیں.. دیکھو.. یہ دیکھو میری گھڑیاں.
شبانہ: عجیب بات ہے؟ .. تم کہتے ہو کہ میرے ہاں وقت سست ہے، جبکہ تمہاری گھڑیاں دیکھ کر تو مجھے اپنے وقت کی نسبت تمہارا وقت سست لگ رہا ہے.. ضرور کوئی گڑبڑ ہے.
دراصل گڑبڑ حرکت میں ہے.. دو مختلف رفتاروں سے حرکت کرنے والوں کے درمیان وقت کا بہاؤ مختلف ہوتا ہے، مگر زمین پر ہم یہ نوٹ نہیں کر پاتے کیونکہ زمین پر کسی بھی چیز کی رفتار روشنی کی رفتار کے مقابلے میں بہت سست ہے.. زمین سے سات میل فی سیکنڈ کی رفتار (اب تک انسان کی انتہائی رفتار) سے چاند کے سفر پر نکلے خلائی جہاز کا وقت پورے دن میں سیکنڈ کے بیس ہزارویں حصے کے ایک حصے کے برابر سست ہوتا ہے.. یہ انتہائی کم زمانی دورانیہ ہے جسے ہم دقیق ترین گھڑیوں سے بھی نہیں ناپ سکتے.
در حقیقت ہمارے پاس یہ تصور کرنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں کہ فریقین کے پاس انتہائی دقیق گھڑیاں ہیں، کیونکہ یہ بہرحال کوئی معینہ زمانی دورانیے تو بتاتی ہی ہیں، ہم فرض کرتے ہیں کہ فہیم اس سے، اس جنونی رفتار میں گزرتی ہوئی شبانہ کی رفتار ناپ سکتا ہے جبکہ شبانہ بھی اس سے گزرتے ہوئے فہیم کی رفتار ناپ سکتی ہے کہ دونوں باتیں ہی نسبتی ہیں.
اگر فہیم شبانہ کے خلائی جہاز میں لگی گھڑی پر نظر ڈالے تو وہ دیکھے گا کہ شبانہ کی گھڑی کی سوئیاں اس کی گھڑی کے مطابق حرکت نہیں کر رہیں، جہاں فہیم کی گھڑی میں دو سیکنڈ گزرتے وہاں شبانہ کی گھڑی صرف ایک سیکنڈ آگے بڑھتی ہے.. اس کا مطلب یہ ہے کہ فہیم کا ایک گھنٹہ شبانہ کے آدھے گھنٹے کے برابر ہے، اسی طرح فہیم کی عمر کا ایک سال شبانہ کی عمر کے چھ ماہ کے برابر ہے.
فہیم کو لگتا ہے کہ کہیں کوئی گڑبڑ ضرور ہے، اس کے پاس موجود تمام گھڑیاں بالکل درست ہیں اور ایک ہی وقت بتا رہی ہیں، اس لیے ضرور شبانہ کی گھڑی میں کوئی خرابی ہے، چنانچہ وہ دور سے جو گفتگو کریں گے وہ کچھ یوں ہوسکتی ہے:
فہیم: شبانہ.. تمہارے ہاں ہر چیز میں گڑبڑ ہے.. وقت میں بھی!
شبانہ (حیرت سے): کیا مطلب؟ .. یہ بھی ضرور تمہارے ہی دماغ کی خرابی ہوگی.
فہیم: اس زمینی وضع داری کا شکریہ.. پھر بھی تمہاری گھڑی کا وقت میری گھڑی سے نہیں مل رہا حالانکہ زمین پر دونوں گھڑیاں بالکل ایک ہی وقت بتا رہی تھیں.. عجیب بات ہے.. تمہارے ہاں وقت بہت سست رو ہے!
شبانہ: میرے پاس تین گھڑیاں ہیں جو بالکل ایک ہی وقت بتا رہی ہیں.. ضرور تمہاری گھڑی میں کوئی خرابی ہوگی!
فہیم: ایسا نہیں ہوسکتا.. میری تمام گھڑیاں بالکل ٹھیک ہیں.. دیکھو.. یہ دیکھو میری گھڑیاں.
شبانہ: عجیب بات ہے؟ .. تم کہتے ہو کہ میرے ہاں وقت سست ہے، جبکہ تمہاری گھڑیاں دیکھ کر تو مجھے اپنے وقت کی نسبت تمہارا وقت سست لگ رہا ہے.. ضرور کوئی گڑبڑ ہے.
دراصل گڑبڑ حرکت میں ہے.. دو مختلف رفتاروں سے حرکت کرنے والوں کے درمیان وقت کا بہاؤ مختلف ہوتا ہے، مگر زمین پر ہم یہ نوٹ نہیں کر پاتے کیونکہ زمین پر کسی بھی چیز کی رفتار روشنی کی رفتار کے مقابلے میں بہت سست ہے.. زمین سے سات میل فی سیکنڈ کی رفتار (اب تک انسان کی انتہائی رفتار) سے چاند کے سفر پر نکلے خلائی جہاز کا وقت پورے دن میں سیکنڈ کے بیس ہزارویں حصے کے ایک حصے کے برابر سست ہوتا ہے.. یہ انتہائی کم زمانی دورانیہ ہے جسے ہم دقیق ترین گھڑیوں سے بھی نہیں ناپ سکتے.