بعض الناس نے ایک حدیث (جسے گھمن صاحب نے ترک رفع الیدین کی دلیل نمبر دو میں درج کیا ہے) کو ضعیف قرار دے کر اس حدیث کو ناقابل قبول یعنی جھوٹی قرار دینے کی مذموم کوشش کی ہے۔
منکرین حدیث میں شامل ہونے کی اچھی کاوش ـــ :)
حدیث یہ ہے؛
سنن النسائي : [حكم الألباني: صحيح]
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «فَقَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ ثُمَّ لَمْ يُعِدْ»
بعض الناس کا کہنا ہے کہ اس میں ایک راوی سفیان ہے جو کہ مدلس ہے اور یہاں عن سے روایت کر رہا ہے لہٰذا یہ روایت قابل قبول نہیں۔
کیا سفیان کی وہ تمام روایات جو عن سے مروی ہوں وہ ناقابل قبول ہوں گی؟
یا صرف عاصم بن کلیب والی ہی؟
امام سفیان الثوری مدلس تھے
علم حدیث کے جید علماء نے امام سفیان الثوری کا مدلس ہونا بیان کیا ہے اور تسلیم کیا ؛
حافظ صلاح الدين أبو سعيد خليل الدمشقي العلائي (694 - 761 هـ = 1295 - 1359 م) نے درج ذیل الفاظ میں امام سفیان ثوری کا مدلس ہونا بیان کیا ہے:
’’والثالث: من یدلس عن اقوام مجهولین لا یدری من هم کسفیان الثوری………‘‘
اور تیسرے وہ جو مجہول نامعلوم لوگوں سے تدلیس کرتے تھے، جیسے سفیان ثوری…… (جامع التحصیل فی الاحکام المراسیل ص۹۹)
علامہ ابو زکریا یحیی بن شرف النووی (المتوفى: 676هـ) نے سفیان ثوری کے بارے میں کہا:
’’منها ان سفیان رحمه الله تعالیٰ من المدلسین وقال فی الروایة الاولی عن علقمة والمدلس لا یحتج بعنعنته بالاتفاق الا ان ثبت سماعه من طریق آخر……‘‘
اور ان میں سے یہ فائدہ بھی ہے کہ سفیان (ثوری) رحمہ اللہ مدلسین میں سے تھے اور انھوں نے پہلی روایت میں عن علقمۃ کہا اور مدلس کی عن والی روایت بالاتفاق حجت نہیں ہوتی الا یہ کہ دوسری سند میں سماع کی تصریح ثابت ہو جائے۔ (شرح صحیح مسلم درسی نسخہ ج۱ ص۱۳۶ تحت ۲۷۷، دوسرا نسخہ ج۳ ص۱۷۸، باب جواز الصلوات کلھا بوضوء واحد)
معلوم ہوا کہ علامہ نوویؒ حافظ ابن حجرؒ کی طبقاتی تقسیم کو تسلیم نہیں کرتے تھے بلکہ سفیان ثور ی کو طبقۂ ثالثہ کا مدلس سمجھتے تھے جن کی عن والی روایت ضعیف ہوتی ہے الا یہ کہ سماع کی تصریح یا معتبر متابعت ثابت ہو۔
۱۲)علامہ عینی حنفی بدر الدين محمود بن أحمد الحنفى العينى (المتوفى: 855هـ) نے کہا:
وسُفْيَان من المدلسين، والمدلس لَا يحْتَج بعنعنته إِلَّا أَن يثبت سَمَاعه من طَرِيق آخر. (عمدۃ القاری ، (بابُ الوُضُوءِ مِنْ غَيْرِ حَدَثٍ)
اور سفیان (ثوری) مدلسین مں سے تھے اور مدلس کی عن والی روایت حجت نہیں ہوتی الا یہ کہ اس کی تصریح سماع دوسری سند سے ثابت ہوجائے۔ (عمدۃ القاری ۱۱۲/۳، نور العینین طبع جدید ص۱۳۶، ماہنامہ الحدیث حضرو: ۶۶ ص۲۷)
مصطلح الحدیث کے مشہور امام حافظ عثمان بن عبد الرحمن، أبوعمرو، تقي الدين المعروف بابن الصلاح (المتوفى: 643هـ) نے سفیان ثوری، سفیان بن عیینہ، اعمش، قتادہ اور ہشیم بن بشیر کو مدلسین میں ذکر کیا پھر یہ فیصلہ کیا کہ مدلس کی غیر مصرح بالسماع روایت قابل قبول نہیں ہے۔
دیکھئے مقدمۃ ابن الصلاح (علوم الحدیث ص۹۹ مع القیید والایضاح للعراقی، نوع: ۱۲)
۱۹)حافظ ابن کثیر نے ابن الصلاح کے قائعدۂ مذکورہ کو برقرار رکھا اور عبارت مذکورہ کو اختصار کے ساتھ نقل کیا۔
( دیکھئے اختصار علوم الحدیث (مع تعلیق الالبانی ج۱ ص۱۷۴)
موجودہ دور کے مشہور عالم اور ذہبیٔ عصر علامہ شیخ عبدالرحمن بن یحییٰ المعلمی الیمانی المکی رحمہ اللہ نے ترک رفع یدین والی روایت (عن عاصم بن کلیب عن عبدالرحمن بن الاسود عن علقمۃ عن عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) کو معلول قرار دیتے ہوئے پہلی علت یہ بیان کی کہ :
الأولى: أن سفيان يدلس ولم أر في شيء من طرق هذا الحديث عنه تصريحه بالسماع.
سفیان (ثوری) تدلیس کرتے تھے اور کسی سند میں ان کے سماع کی تصریح نہیں ہے۔ (دیکھئے التنکیل بما فی تانیب الکوثری من الاباطیل (ج۲ ص۲۰)
علامہ یمانی رحمہ اللہ کی اس بات کا جواب آج تک کوئی نہیں دے سکا۔ نہ کسی نے اس حدیث میں سفیان ثوری کے سماع کی تصریح ثابت کی اور نہ معتبر متابعت پیش کی ہے۔ یہ لوگ جتنا بھی زور لگالیں ترک رفع یدین والی روایت عن سے ہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تنبیہ:
۲۲)موجودہ دور کے ایک مشہور عالم شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن بازرحمہ اللہ نے سفیان ثوری رحمہ اللہ کو مدلس قرار دیا اورغیر صحیحین مں ان کی معنعن روایت کو معلول قرار دیا۔
دیکھئے کتاب: احکام و مسائل (تصنیف حافظ عبدالمنان نور پوری ج۱ ص۲۴۵)
ان دلائل و عبارات کے بعد آلِ تقلید (آلِ دیوبندی و آلِ بریلوی) کے بعض حوالے پیش خدمت ہیں:
سرفراز خان صفدر دیوبندی کڑمنگی نے ایک روایت پر سفیان ثوری کی تدلیس کی وجہ سے جرح کی ہے۔ دیکھئے خزائن السنن (۷۷/۲)
محمد شریف کوٹلوی بریلوی نے سفیان ثوری کی ایک روایت پر جرح کرتے ہوئے کہا: ’’اور سفیان کی روایت میں تدلیس کا شبہ ہے۔‘‘ (فقہ الفقیہ ص۱۳۴)
مسٹر امین اوکاڑوی دیوبندی نے ایک روایت پر سفیان ثوریکی تدلیس کی وجہ سے جرح کی۔ دیکھئے مجموعہ رسائل (طبع قدیم ۳۳۱/۳) اور تجلیاتِ صفدر (۴۷۰/۵)
محمد عباس رضوی بریلوی نے لکھا ہے: ’
’یعنی سفیان مدلس ہے اور یہ روایت انہوں نے عاصم بن کلیب سے عن کے ساتھ کی ہے اور اصول محدثین کے تحت مدلس کا عنعنہ غیرمقبول ہے جیسا کہ آگے انشاء اللہ بیان ہوگا۔‘‘ (مناظرے ہی مناظرے ص۲۴۹)
معلوم ہوا کہ رضوی وغیرہ کے نزدیک سفیان ثوری طبقۂ ثالثہ کے مدلس تھے۔
۲۷) شیر محمد مماتی دیوبندی نے سفیان ثوری کی ایک روایت کے بارے میں لکھا:
’’اور یہاں بھی سفیان ثوری مدلس عنعنہ سے روایت کرتا ہے۔‘‘ (آئینہ تسکین الصدور ص۹۲)
سرفراز صفدر پر رد کرتے ہوئے شیر محمد مذکور نے کہا:
’’مولانا صاحب خود ہی اراہِ کرم انصاف فرمائیں کہ جب زہری ایسے مدلس کی معنعن رایت صحیح تک نہیں ہوسکتی تو سفیان بن سعید ثوری ایسے مدلس کی روایت کیونکر صحیح ہوسکتی ہے جب کہ سفیان ثوری بھی یہاں عنعنہ سے روایت کر رہے ہیں۔‘‘ (آئینہ تسکین الصدور ص۹۰)
معلوم ہوا کہ شیر محمد مماتی کے نزدیک سفیان ثوری اور امام زہری دونوں طبقۂ ثالثہ کے مدلس تھے۔
۲۸) نیموی تقلیدی نے سفیان ثوری کی بیان کردہ آمین والی حدیث پر یہ جرح کی کہ ثوری بعض اوقات تدلیس کرتے تھے اور انھوں نے اسے عن سے بیان کیا ہے۔ (دیکھئے آثار السنن کا حاشیہ (ص۱۹۴ تحت ح۳۸۴)
۲۹)محمد تقی عثمانی دیوبندی نے سفیان ثوری پر شعبہ کی روایت کو ترجیح دیتے ہوئے کہا: ’’سفیان ثوریؒ اپنی جلالت قدر کے باوجود کبھی کبھی تدلیس بھی کرتے ہیں۔‘‘ (درس ترمذی ج۱ ص۵۲۱)
۳۰) حسین احمد مدنی ٹانڈوی دیوبندی کانگریسی نے آمین والی روایت کے بارے میں کہا: ’’اور سفیان تدلیس کرتا ہے۔‘‘ الخ (تقریر ترمذی اردو ص۳۹۱ ترتیب: محمد عبدالقادر قاسمی دیوبندی)
_____________________