میں نہ تو برتھ ڈے مناتا ہوں اور نہ ہی منانے کا ارادہ ہے۔ اس مکالمہ کے شروع کرنے کا ایک مقصد تھا اور وہ یہ کہ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد برتھ ڈے مناتی ہے۔ مجھے فیس بک پر برتھ ڈے وش کرنے والوں میں چونکہ اکثر حضرات ڈاڑھی والے تھے اور ان میں سے دو چار مدرسہ کے فارغ بھی تھے لہذا مجھے یہ فکر لاحق ہوئی کہ جیسے تصویر کے مسئلے میں علماء صرف اس کی حرمت کا فتوی دیتے رہ گئے اور عملا ہر دوسرے مفتی صاحب کی جیب میں کیمرے والا موبائل ہے۔ اور آج کے دور میں سوشل میڈیا پر کیمرہ کی تصویر کی حرمت کی بات کرنا ایک مذاق بن جاتا ہے۔ تو مولانا حضرات کا فتوی ایک پہلو ہے اور تہذیب کا غلبہ دوسرا۔ ہمارے مولانا حضرات نے تو لاوڈ اسپیکر اور فون کو بھی شروع میں بدعت قرار دیا اور مجھے اس میں بحث نہیں کرنی کہ ان کا استدلال درست تھا یا نہیں۔
مجھے تو معاشرتی پہلو سے یہ نظر آ رہا ہے کہ مغرب سے در آمد شدہ اس تہذیب اور کلچر کے سامنے ہم محض فتووں سے بند باندھنے میں بری طرح ناکام ہو چکے ہیں جیسا کہ کیمرہ کی تصویر کی حرمت کا فتوی ہر مسلک کے اکابر اہل علم نے دیا ہے اور دیتے چلے آ رہے ہیں لیکن تہذیب کے غلبے نے اس فتوے کا جو حشر کیا ہے، وہ سب کے سامنے ہے۔ ایک ہے ہیپی برتھ ڈے کو فتووں کی زبان سے روکنا جو کہ میرے خیال میں ایک کامیاب حکمت عملی نہیں ہے اور آنے والے چند سالوں میں کیا مذہبی کیا غیر مذہبی ہر قسم کے لوگ اس رسم میں بہہ جائیں گے اور ان آئندہ سالوں میں بعض علماء کو اس کے جواز کی اسی طرح دلیلیں بھی سوجھ جائیں گی جیسا کہ کیمرہ کی تصویر کے جواز کی سوجھ گئیں۔
میری اس پوسٹ کا مقصد نہ تو اس رسم کو جواز بخشنا تھا اور نہ ہی اسے استدلال فراہم کرنا بلکہ مقصود یہ تھا جو کام یہ امت مستقبل میں کرنے چلی ہے کیوں نہ اس کی آج فکر کر لیں کہ ہم اس رسم کو کسی ایسے رخ پر ڈال دیں کہ اس میں مشابہت کفار کا عنصر نکل جائے۔ باقی جو نہیں مناتے، انہیں منانے کی رغبت دلانا مقصود نہیں ہے بلکہ جو منا رہے ہیں، انہیں کسی راہ پر ڈالنا مقصود ہے۔ تو بھائی جو ہیپی برتھ ڈے منا رہے ہیں، ایک تو یہ حکمت عملی ہے کہ آپ انہیں اس کے بدعت ہونے کے فتووے سنائیں۔ اگر اس سے لوگ رک سکتے ہیں تو ضرور یہ کام کریں۔ لیکن میں اس کا بہتر حل یہ سمجھتا ہوں کہ اس رسم کو مائل کر دیا جائے یعنی لوگوں کو اس بات پر کنونس کریں کہ آپ ہیپی برتھ ڈے نہ کہیں کیونکہ یہ انگریز سے مشابہت ہے۔ آپ جنم دن مبارک ہو یا یوم ولادت مبارک ہو کہہ لیں۔ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔