میرے بھائی آپ نے جن پیجز کا لنک دیا ہے ہے اس میں مرزا صاحب نے جو آخر میں ابراہیم النخعی کا ایک حوالہ دیا ہے - اس کی تحقیق بھی ملاحظہ فرما لیں - اور مرزا صاحب کو بھی بتا دیں - میں نے ان کو ببتایا بھی ہے لیکن جواب ہوتا تو وہ دیتے -
طبرانی الکبیر میں قول ہے
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الْحَضْرَمِيُّ، ثنا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ثنا سَعِيدُ بْنُ خُثَيْمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ الضَّبِّيِّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: لَوْ كُنْتُ فِيمَنْ قَتَلَ الْحُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ، ثُمَّ غُفِرَ لِي، ثُمَّ أُدْخِلْتُ الْجَنَّةَ، اسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَمُرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَنْظُرَ فِي وَجْهِي
ابراہیم بن یزید النخعی نے فرمایا:اگر میں ان لوگوں میں ہوتا جنہوں نے حسین بن علی کو قتل (شہید) کیا، پھر میری مغفرت کردی جاتی ، پھر میں جنت میں داخل ہوتا تو میں نبی صلی الله علیہ وسلم کے پاس گزرنے سے شرم کرتا کہ کہیں آپ میری طرف دیکھ نہ لیں۔
اس کی سند میں مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ الضَّبِّيِّ ہے – الأزدي اس کو منكر الحديث کہتے ہیں ابن حجر صدوق کہتے ہیں
اسکی سند میں سعيد بن خثيم بن رشد الهلالى ہے جس ابن حجر ، صدوق رمى بالتشيع له أغاليط شیعیت میں مبتلا اور غلطیوں سے پر ہے ، کہتے ہیں
سَعِيدُ بْنُ خُثَيْمٍ، أَبُو مَعْمَرٍ الْهِلالِيُّ الْكُوفِيّ اور اس کے استاد خالد دونوں کوالازدی نے منکر الحدیث کہا ہے
دیکھئے ديوان الضعفاء والمتروكين وخلق من المجهولين وثقات فيهم لين از الذھبی
راویوں کا ہر قول نہیں لیا جاتا یہی وجہ ہے ابن عدی کہتے ہیں
سعيد بن خثيم الهلالي: قال الأزدي: منكر الحديث، وقال ابن عدي: مقدار ما يرويه غير محفوظ.
بہت کچھ جو سعید روایت کرتا ہے غیر محفوظ ہے
سند میں محمد بن عثمان بن أبي شيبة بھی ہے جس کو کذاب تک کہا گیا ہے دیکھئے میزان الاعتدال
از الذھبی
عبد الله بن أحمد بن حنبل فقال: كذاب.
وقال ابن خراش: كان يضع الحديث.
وقال مطين: هو عصا موسى تلقف ما يأفكون.
وقال الدارقطني: يقال إنه أخذ كتاب غير محدث
بحر الحال اس روایت کے صحیح ہونے یا نہ ہونے سے نفس مسئلہ پر کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ یہ ابراہیم کا قول ہے کوئی حدیث رسول نہیں ہے، ان کا قتل حسین سے کوئی تعلق نہ تھا
مرزا صاحب نے مجھے جواب دیا کہ اس کو زبیر علی زئی رحم للہ نے صحیح کہا ہے - کیا مرزا صاحب کی دلیل زبیر علی زئی رحم الله ہیں - کیا وہ ان کا مقلد ہے -
مجھے محمد علی مرزا صاحب کی جانب سے ایک ہی جواب دیا جا رہا ہے کہ امام شافی رحم الله اور امام حاکم رحم الله کو بھی شیعہ کہا گیا بلکہ ان کو رافضی تک بھی کہا گیا-
جب اس کو اس کا جواب یہ دیا گیا -
-------------------------------------------------------------
امام حاکم کو رافضی کہا گیا کیونکہ انہوں نے عجیب روایات اپنی کتاب مستدرک میں شامل کیں اور اس کی وجہ ان کی دماغی حالت تھی
ابن حجر لسان الميزان مين کہتے ہیں
والحاكم أجل قدرا وأعظم خطرا وأكبر ذكرا من أن يذكر في الضعفاء لكن قيل في الأعتذار عنه أنه عند تصنيفه للمستدرك كان في أواخر عمره وذكر بعضهم أنه حصل له تغير وغفلة في آخر عمره
حاکم پر آخری عمر میں تغیر ہوا اور غفلت آئی
امام الشافعی کو شیعہ کہا گیا کیونکہ ان سے منسوب کچھ اشعار تھے جن کا مفھوم تھا کہ اگر اہل بیت سے محبت صحیح نہیں تو میں رافضی ہوں
لیکن اس قول کی سند ثابت نہیں اس کو بیہقی نے مناقب الشافعی میں نقل کر دیا ہے سندمظبوط نہیں
بلكه امام الشافعی کا قول ہے
قَالَ البُوَيْطِيُّ: سَأَلْتُ الشَّافِعِيَّ: أُصَلِّي خَلْفَ الرَّافِضِيِّ؟ قَالَ: لاَ تُصَلِّ خَلْفَ الرَّافِضِيِّ
کیا رافضی کے پیچھے نماز پڑھ لیں کہا نہیں پڑھو
الكتاب: الإمام الشافعي وموقفه من الرافضة
المؤلف: أبو عبد البر محمد كاوا
-----------------------------------------------------------
متقدمین کی جو کتابیں ہم تک آئی ہیں وہ سند سے ہی آئیں ہیں جس میں ناقل سے لے کر مولف تک سند ہوتی ہے اور اس بنیاد پر اس کتاب کو اس عالم سے ثابت مانا جاتا ہے یہ بات تمام اہل علم جانتے ہیں اب اس دیوان کو دیکھیں اس کی کوئی سند نہیں ہے لہذا یہ ثابت نہیں
صالح المنجد کی بھی اس منسوب دیوان کے بارے ،میں یہی رائے ہے
فلو كان عنده عن الشافعي – وهو من أعلم الناس به وبنصوصه – لرواه عنه .
وأما ما يسمى بـ “ديوان الشافعي” ففيه كثير من الشعر المنحول عليه ، والذي لا تصح نسبته للإمام رحمه الله ، بل فيها كثير من الأقوال المخالفة التي يتنزه الإمام عن مثلها .
اگر یہ شافعی کے اشعار ہوتے اور وہ لوگوں میں سب سے زیادہ نص کو جانتے تھے اور جہاں تک اس دیوان کا تعلق ہے تو اس میں اکثر اشعار ان پر ڈالے گئے ہیں اور اس کی نسبت ان سے صحیح نہیں بلکہ بہت سے ان کے اقوال کے خلاف ہیں
-------------------------
جب میں نے مرزا علی صاحب سے کہا کہ ان لوگن کی لسٹ دیں جنھوں نے امام شافی رحم الله کو شیعہ یا رافضی کہا تو
مرزا علی صاحب نے یہ جواب دیا ہے-
Wa alaikumussalam !
MAKTAB-tush-SHAMILA main yeh likhain
bay-sumar ref aa jain gay. Select all BOOKS :
إن كان رفضاً حب آل محمد
ابھی تک مرزا صاحب سے اس سوال کا جواب باقی ہے - حیرت ہے کہ مرزا صاحب لکھتے کچھ نہیں بس گول مول کر کے ایک لائن میں جواب دو دیتے ہیں -