• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یزید بن معاویہ

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
مام حاکم کو رافضی کہا گیا کیونکہ انہوں نے عجیب روایات اپنی کتاب مستدرک میں شامل کیں اور اس کی وجہ ان کی دماغی حالت تھی
کس محدث نےامام حاکم کو ۔۔رافضی کہا۔۔۔؟
اور کس نے ان کے بارے کہا کہ :: آخری عمر میں تغیر ہوا اور غفلت آئی ‘‘ ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام حاکم رحمہ اللہ کی شان اس سے بہت بلند ہے کہ انہیں ضعیف کہا جائے
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
کس محدث نےامام حاکم کو ۔۔رافضی کہا۔۔۔؟
اور کس نے ان کے بارے کہا کہ :: آخری عمر میں تغیر ہوا اور غفلت آئی ‘‘ ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام حاکم رحمہ اللہ کی شان اس سے بہت بلند ہے کہ انہیں ضعیف کہا جائے

ابن حجر لسان الميزان مين کہتے ہیں

والحاكم أجل قدرا وأعظم خطرا وأكبر ذكرا من أن يذكر في الضعفاء لكن قيل في الأعتذار عنه أنه عند تصنيفه للمستدرك كان في أواخر عمره وذكر بعضهم أنه حصل له تغير وغفلة في آخر عمره


حاکم پر آخری عمر میں تغیر ہوا اور غفلت آئی


لنک

http://shamela.ws/browse.php/book-1507/page-196

http://islamport.com/w/trj/Web/2979/2175.htm

http://islamic-books.org/cached-version.aspx?id=5008-1-71
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
بن حجر لسان الميزان مين کہتے ہیں

والحاكم أجل قدرا وأعظم خطرا وأكبر ذكرا من أن يذكر في الضعفاء لكن قيل في الأعتذار عنه أنه عند تصنيفه للمستدرك كان في أواخر عمره وذكر بعضهم أنه حصل له تغير وغفلة في آخر عمره


حاکم پر آخری عمر میں تغیر ہوا اور غفلت آئی
اس میں کہاں ہےکہ حاکم رافضی تھے اور کس نے کہا کہ ان پر تغیر ہوا ؟
اس عربی عبارت کا پورا ترجمہ کرکے واضح کیجیئے !
امام حاکم رحمہ اللہ کی شان اس سے بہت بلند ہے کہ انہیں ضعیف کہا جائے
 

HUMAIR YOUSUF

رکن
شمولیت
مارچ 22، 2014
پیغامات
191
ری ایکشن اسکور
56
پوائنٹ
57
میرا ایک چھوٹا سا سوال اس زمن میں یہ ہے کہ کیا کوئی ایسی روایت بھی ملتی ہے کہ حضرت علی بن حسین المعروف زین العابدین رحمہ اللہ نے امیر یزید کے سامنے عبید اللہ بن زیاد کو سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کا قاتل قرار دیا ہو؟ یا اہل بیت حسین رض نے کبھی کوفے کے عامل یا اسکی کسی فوجی کو کھلم کھلا قاتل حسین کہہ کر قصاص کا مطالبہ کیا ہو؟ کیا خود علی بن حسین رحمہ اللہ بھی امیر یزید یا ابن زیاد کو قاتل حسین سمجھتے تھے؟؟
مہربانی فرماکے عام فہم انداز میں ان سوالات کے جوابات عنایت کردیں، اور براہ راست اگر کوئی روایت ہو پیش کیا جائے۔ کسی اور عالم دین کے کہے ہوئے اقوال بھیجنے سے گریز کیا جائے
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
اس میں کہاں ہےکہ حاکم رافضی تھے اور کس نے کہا کہ ان پر تغیر ہوا ؟
اس عربی عبارت کا پورا ترجمہ کرکے واضح کیجیئے !
امام حاکم رحمہ اللہ کی شان اس سے بہت بلند ہے کہ انہیں ضعیف کہا جائے
ابو عبدللہ محمّد بن عبدللہ حاکم النیشابوری کے لئے ان کے علاقے کے مشھور محدث ابو احمد الحاکم (جن کا پورا نام مُحَمَّدُ بنُ مُحَمَّدِ بنِ أَحْمَدَ بنِ إِسْحَاقَ النَّيْسَابُوْرِيُّ الكَرَابِيْسِيُّ، الحَاكِمُ الكَبِيْرُ ہے جو کتاب الكُنَى کے مولف ہیں ) ابو عبدللہ محمّد بن عبدللہ حاکم النیشابوری صاحب المستدرک کے لئے کہتے ہیں رَافضيٌّ خَبِيْث

( سیر الاعلام النبلاء ج ١٢، ص ٥٧٦، دار الحديث- القاهرة )

ابن حجر لسان المیزان میں کہتے ہیں کہ مستدرک کی بعض روایات امام حاکم نے نہیں لکھیں لیکن وہ کون کون سی ہیں یہ بھی نہیں بتاتے

وذكر بعضهم أنه حصل له تغير وغفلة في آخر عمره ويدل على ذلك أنه ذكر جماعة في كتاب الضعفاء له وقطع بترك الرواية عنهم ومنع من الاحتجاج بهم ثم أخرج أحاديث بعضهم في مستدركه وصححها من ذلك أنه أخرج حديثا لعبد الرحمن بن زيد بن أسلم وكان قد ذكره في الضعفاء فقال: أنه روى عن أبيه أحاديث موضوعة لا تخفى على من تأملها من أهل الصنعة أن الحمل فيها عليه وقال في آخر الكتاب فهؤلاء الذين ذكرتهم في هذا الكتاب ثبت عندي صدقهم لأنني لا استحل الجرح إلا مبينا ولا أجيزه تقليدا والذي اختار لطالب العلم أن لا يكتب حديث هؤلاء أصلا.


سخاوی کتاب فتح المغيث بشرح الفية الحديث للعراقي
میں لکھتے ہیں

(وَكَالْمُسْتَدْرَكِ) عَلَى الصَّحِيحَيْنِ مِمَّا فَاتَهُمَا لِلْحَاكِمِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الضَّبِّيِّ النَّيْسَابُورِيِّ الْحَافِظِ الثِّقَةِ (عَلَى تَسَاهُلٍ) مِنْهُ فِيهِ، بِإِدْخَالِهِ فِيهِ عِدَّةَ مَوْضُوعَاتٍ، حَمَلَهُ عَلَى تَصْحِيحِهَا ; إِمَّا التَّعَصُّبُ لِمَا رُمِيَ بِهِ مِنَ التَّشَيُّعِ، وَإِمَّا غَيْرُهُ، فَضْلًا عَنِ الضَّعِيفِ وَغَيْرِهِ.
بَلْ يُقَالُ: إِنَّ السَّبَبَ فِي ذَلِكَ أَنَّهُ صَنَّفَهُ فِي أَوَاخِرِ عُمُرِهِ، وَقَدْ حَصَلَتْ لَهُ غَفْلَةٌ وَتَغَيُّرٌ، أَوْ أَنَّهُ لَمْ يَتَيَسَّرْ لَهُ تَحْرِيرُهُ وَتَنْقِيحُهُ، وَيَدُلُّ لَهُ أَنَّ تَسَاهُلَهُ فِي قَدْرِ الْخُمُسِ الْأَوَّلِ مِنْهُ قَلِيلٌ جِدًّا بِالنِّسْبَةِ لِبَاقِيهِ، فَإِنَّهُ وُجِدَ عِنْدَهُ: ” إِلَى هُنَا انْتَهَى إِمْلَاءُ الْحَاكِمِ ”


امام حاکم پر سے شیعیت کی جرح کم کرنے کے لئے یہ کہا گیا کہ ان کو تغافل ہوا اور مستدرک آخری عمر میں لکھی

مستدرک میں انہوں نے آدم علیہ السلام پر وسیلہ کے شرک کی تہمت لگائی جبکہ اس روایت کے راوی کو المدخل میں مجروح قرار دے چکے ہیں جس سے ظاہر ہے کہ مستررک میں یہ غلطی ان کی دماغی کیفیت کی وجہ سے ہے
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
ابو عبدللہ محمّد بن عبدللہ حاکم النیشابوری کے لئے ان کے علاقے کے مشھور محدث ابو احمد الحاکم (جن کا پورا نام مُحَمَّدُ بنُ مُحَمَّدِ بنِ أَحْمَدَ بنِ إِسْحَاقَ النَّيْسَابُوْرِيُّ الكَرَابِيْسِيُّ، الحَاكِمُ الكَبِيْرُ ہے جو کتاب الكُنَى کے مولف ہیں ) ابو عبدللہ محمّد بن عبدللہ حاکم النیشابوری صاحب المستدرک کے لئے کہتے ہیں رَافضيٌّ خَبِيْث
( سیر الاعلام النبلاء ج ١٢، ص ٥٧٦، دار الحديث- القاهرة )
جب لا علمی کے ساتھ خیانت بھی ہو تو یہی نتیجہ سامنے آتا ہے جو اس پوسٹ میں نظر آرہا ہے ۔

پہلے لسان المیزان کا حوالہ دے کر دماغی خرابی کا الزام لگایا ،اور بالکل غیر متعلق عبارت چسپاں کردی ۔
اب خیر سے ’’سیر الاعلام النبلاء ‘‘ کا حوالہ انتہائی فنکاری کے ساتھ رفض کی تہمت لگانے کیلئے استعمال کرلیا ۔
اور کتاب کا نام بھی غلط لکھا ہے ۔۔۔اور قائل القول بھی غلط بتایا ۔۔
اور دو باتیں چھپالیں :ایک یہ کہ حاکم حدیث میں ثقہ ہے ،
اور دوسر یہ کہ : ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ : ان پر رافضی ہونے کا الزام سرے سے غلط ہے ؛

خیر اس کتاب کی محولہ پوری عبارت درج ذیل ہے :
أنبأني أحمد بن سلامة، عن محمد بن إسماعيل الطرسوسي، عن ابن طاهر: أنه سأل أبا إسماعيل عبد الله بن محمد الهروي، عن أبي عبد الله الحاكم، فقال: ثقة في الحديث، رافضي خبيث.
قلت: كلا ليس هو رافضيا، بل يتشيع ‘‘

ترجمہ :: ابن طاہر نے ابو اسماعیل الھروی سے امام ابو عبد اللہ الحاکم کے متعلق پوچھا ،تو انہوں نے کہا ۔۔حدیث میں ثقہ ہے ،اور خبیث رافضی ہے،
امام الذہبی فرماتے ہیں :ہرگز ہرگز رافضی نہیں ،بلکہ ان میں تشیع پایا جاتا ہے ‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور علم حدیث سے باخبر ہر طالب علم جانتا ہے کہ مصطلح الحدیث میں ’’ تشیع ‘‘ سے مراد موجودہ تشیع نہیں ، بلکہ حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں :
فالتشيع في عرف المتقدمين هو اعتقاد تفضيل علي على عثمان, وأن عليا كان مصيبا في حروبه وأن مخالفه مخطئ مع تقديم الشيخين وتفضيلهما ‘‘
( تهذيب التهذيب ص۹۴ )
یعنی عرف متقدمین میں جناب علی ؓ کو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ پر فضیلت دینے ،اور علی رضی اللہ عنہ کو جنگوں میں برحق سمجھنے،اور ان کے مخالفین کو مخطیء سمجھنے کو تشیع کہا جاتا تھا ،جبکہ ایسا متشیع سیدنا عمر اور سیدنا ابو بکر کی افضلیت و تقدیم کا قائل ہوتا تھا ،
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
وذكر بعضهم أنه حصل له تغير وغفلة في آخر عمره ويدل على ذلك أنه ذكر جماعة في كتاب الضعفاء له وقطع بترك الرواية عنهم ومنع من الاحتجاج بهم ثم أخرج أحاديث بعضهم في مستدركه وصححها من ذلك أنه أخرج حديثا لعبد الرحمن بن زيد بن أسلم وكان قد ذكره في الضعفاء فقال: أنه روى عن أبيه أحاديث موضوعة لا تخفى على من تأملها من أهل الصنعة أن الحمل فيها عليه وقال في آخر الكتاب فهؤلاء الذين ذكرتهم في هذا الكتاب ثبت عندي صدقهم لأنني لا استحل الجرح إلا مبينا ولا أجيزه تقليدا والذي اختار لطالب العلم أن لا يكتب حديث هؤلاء أصلا.
اس عبارت کا ترجمہ کرکے واضح کیا جائے کہ اس میں حاکم پر کیا جرح کی گئی ہے ؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
ابن حجر لسان المیزان میں کہتے ہیں کہ مستدرک کی بعض روایات امام حاکم نے نہیں لکھیں لیکن وہ کون کون سی ہیں یہ بھی نہیں بتاتے
اس کی عربی عبارت یہاں پیش کی جائے ،،، بصورت دیگر یہ بات دھوکہ ،اور بہتان کہلائے گی
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top