اس میں کہاں ہےکہ حاکم رافضی تھے اور کس نے کہا کہ ان پر تغیر ہوا ؟
اس عربی عبارت کا پورا ترجمہ کرکے واضح کیجیئے !
امام حاکم رحمہ اللہ کی شان اس سے بہت بلند ہے کہ انہیں ضعیف کہا جائے
ابو عبدللہ محمّد بن عبدللہ حاکم النیشابوری کے لئے ان کے علاقے کے مشھور محدث ابو احمد الحاکم (جن کا پورا نام مُحَمَّدُ بنُ مُحَمَّدِ بنِ أَحْمَدَ بنِ إِسْحَاقَ النَّيْسَابُوْرِيُّ الكَرَابِيْسِيُّ، الحَاكِمُ الكَبِيْرُ ہے جو کتاب الكُنَى کے مولف ہیں ) ابو عبدللہ محمّد بن عبدللہ حاکم النیشابوری صاحب المستدرک کے لئے کہتے ہیں
رَافضيٌّ خَبِيْث
( سیر الاعلام النبلاء ج ١٢، ص ٥٧٦، دار الحديث- القاهرة )
ابن حجر لسان المیزان میں کہتے ہیں کہ مستدرک کی بعض روایات امام حاکم نے نہیں لکھیں لیکن وہ کون کون سی ہیں یہ بھی نہیں بتاتے
وذكر بعضهم أنه حصل له تغير وغفلة في آخر عمره ويدل على ذلك أنه ذكر جماعة في كتاب الضعفاء له وقطع بترك الرواية عنهم ومنع من الاحتجاج بهم ثم أخرج أحاديث بعضهم في مستدركه وصححها من ذلك أنه أخرج حديثا لعبد الرحمن بن زيد بن أسلم وكان قد ذكره في الضعفاء فقال: أنه روى عن أبيه أحاديث موضوعة لا تخفى على من تأملها من أهل الصنعة أن الحمل فيها عليه وقال في آخر الكتاب فهؤلاء الذين ذكرتهم في هذا الكتاب ثبت عندي صدقهم لأنني لا استحل الجرح إلا مبينا ولا أجيزه تقليدا والذي اختار لطالب العلم أن لا يكتب حديث هؤلاء أصلا.
سخاوی کتاب فتح المغيث بشرح الفية الحديث للعراقي
میں لکھتے ہیں
(وَكَالْمُسْتَدْرَكِ) عَلَى الصَّحِيحَيْنِ مِمَّا فَاتَهُمَا لِلْحَاكِمِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الضَّبِّيِّ النَّيْسَابُورِيِّ الْحَافِظِ الثِّقَةِ (عَلَى تَسَاهُلٍ) مِنْهُ فِيهِ، بِإِدْخَالِهِ فِيهِ عِدَّةَ مَوْضُوعَاتٍ، حَمَلَهُ عَلَى تَصْحِيحِهَا ; إِمَّا التَّعَصُّبُ لِمَا رُمِيَ بِهِ مِنَ التَّشَيُّعِ، وَإِمَّا غَيْرُهُ، فَضْلًا عَنِ الضَّعِيفِ وَغَيْرِهِ.
بَلْ يُقَالُ: إِنَّ السَّبَبَ فِي ذَلِكَ أَنَّهُ صَنَّفَهُ فِي أَوَاخِرِ عُمُرِهِ، وَقَدْ حَصَلَتْ لَهُ غَفْلَةٌ وَتَغَيُّرٌ، أَوْ أَنَّهُ لَمْ يَتَيَسَّرْ لَهُ تَحْرِيرُهُ وَتَنْقِيحُهُ، وَيَدُلُّ لَهُ أَنَّ تَسَاهُلَهُ فِي قَدْرِ الْخُمُسِ الْأَوَّلِ مِنْهُ قَلِيلٌ جِدًّا بِالنِّسْبَةِ لِبَاقِيهِ، فَإِنَّهُ وُجِدَ عِنْدَهُ: ” إِلَى هُنَا انْتَهَى إِمْلَاءُ الْحَاكِمِ ”
امام حاکم پر سے شیعیت کی جرح کم کرنے کے لئے یہ کہا گیا کہ ان کو تغافل ہوا اور مستدرک آخری عمر میں لکھی
مستدرک میں انہوں نے آدم علیہ السلام پر وسیلہ کے شرک کی تہمت لگائی جبکہ اس روایت کے راوی کو المدخل میں مجروح قرار دے چکے ہیں جس سے ظاہر ہے کہ مستررک میں یہ غلطی ان کی دماغی کیفیت کی وجہ سے ہے