• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یزید بن معاویہ

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
یہ سب کیوں ہوا اور ہو رہا ہے اور ہوتا رہے گا ایک راسخ العقیدہ مسلمان کے لئے پریشانی کا سوال ہے اس کی وجہ ان کا وہ سفلی عمل ہے جس نے حدیث رسول کو پامال کر دیا ہے ان کا قدیم و جدید علماء سب بغض معاویہ میں ملوث رہے اور ان کی تنقیص کرنے کو عبادت کہتے رہے امام احمد ہوں یا ابن جوزی ہوں یا امام حاکم هوں یا ابن تیمیہ و ابن قیم ہوں
یہ سب بے بنیاد جھوٹ اور ان عالی شان علماء پر نرا بہتان ہے ۔۔
ان علماء نے ہرگز سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی تنقیص نہیں کی ۔

اگر اس الزام کوئی سچائی ہے تو ان علماء کی کتابوں سے اس کا ثبوت پیش کیا جائے ۔۔۔جھوٹ بول کر ان کے خلاف بدگمانی نہ پھیلائی جائے ۔
ایسے بکواسات سے اپنی گھٹیا سوچ کے اظہار کے سوا کچھ حاصل ہونے والا نہیں !
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
شیعہ راویوں کو کچھ نہ کہا جائے متقدمین میں جو علی کو عثمان سے افضل سمجہے اس کو رافضی کہا جاتا تھا یہ ان کا قول ہے سو اب عبد الله ابن سبا بھی رافضی نہ رہا اس کا فلسفہ ان علماء کو اسی گھاٹ پر لا کر مارے گا جہاں پانی بھی نہ ملے گا اب ان کے محراب اسی بحث سے گونجیں گے
ابن سبا شیطان کا طریقہ واردات ہی یہ تھا خود پس پردہ رہ کر عوام الناس میں صحابہ کرام ؓ کے خلاف بد گمانیاں پھیلایا کرتا تھا ،
اور آج بھی کچھ لوگ جعلی نام ،اور جھوٹی شناخت سے محدثین کے خلاف اپنے بل میں گھسے سازشیں کرتے ہیں ،
اللہ تعالیٰ ان کے شر سے سادہ لوح مسلمانوں کو محفوظ رکھے،
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اور اس جہلم کے رافضی نام نہاد اہل حدیث مولانا اسحاق کی طرح منبر پر کھڑا ہو کر معاویہ پر سب و شتم کرتا ہے
جس طرح جہلم کا مرزا ۔۔اور اس کا مردہ پیر مولوی اسحاق جھالوی کھلی گمراہی کا شکار ہیں
اسی طرح لکھنو کا مسعود الدین عثما نی بھی پرلے درجے کی جہالت و گمراہی پھیلا کر آنجہانی ہوا ۔

اب اس مردود کے مقلد ۔۔محدثین کے خلاف زبان درازی کرتے پھرتے ہیں ۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
جس طرح جہلم کا مرزا ۔۔اور اس کا مردہ پیر مولوی اسحاق جھالوی کھلی گمراہی کا شکار ہیں
اسی طرح لکھنو کا مسعود الدین عثما نی بھی پرلے درجے کی جہالت و گمراہی پھیلا کر آنجہانی ہوا ۔

اب اس مردود کے مقلد ۔۔محدثین کے خلاف زبان درازی کرتے پھرتے ہیں ۔

اہل سنت میں رافضیت کے بیج

آج کل بہت سے اہل سنت کے علماء صحابہ کرام رضوان الله علیہم اجمعین پر سب و شتم کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ان کے پس پردہ شیعہ حضرات نہیں بلکہ یہ ایک قدرتی ارتقائی عمل ہے جو چلا آ رہا ہے اور اب گل و گلزار پر اتر آیا ہے لہذا ان چہروں پر سے نقاب الٹنا ضروری ہے جو اس شجر خبیثہ کو اپنے قلم کی سیاہی سے سینچتے رہے اور اپنے نامہ اعمال سیاہ کر گئے

اہل سنت کے رافضی علماء کے پیچھے کون سے ہاتھ مخفی ہیں اس بلاگ کو پڑھ کر واضح ہو جائے گا

معاویہ رضی الله عنہ نے حجر بن عدی کا قتل کیا

مستدرک حاکم کی روایت ہے مُصْعَبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الزُّبَيْرِيُّ کہتے ہیں معاویہ نے حجر کا قتل کروایا

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَيْهِ، ثنا إِبْرَاهِيمُ الْحَرْبِيُّ، ثنا مُصْعَبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الزُّبَيْرِيُّ، قَالَ: ” حُجْرُ بْنُ عَدِيٍّ الْكِنْدِيُّ يُكَنَّى أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، كَانَ قَدْ وَفَدَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَشَهِدَ الْقَادِسِيَّةَ، وَشَهِدَ الْجَمَلَ، وَصِفِّينَ مَعَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَتَلَهُ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبَى سُفْيَانَ بِمَرْجِ عَذْرَاءَ، وَكَانَ لَهُ ابْنَانِ: عَبْدُ اللَّهِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ قَتَلَهُمَا مُصْعَبُ بْنُ الزُّبَيْرِ صَبْرًا، وَقُتِلَ حُجْرٌ سَنَةَ ثَلَاثٍ وَخَمْسِينَ “


[التعليق – من تلخيص الذهبي]

5974 – سكت عنه الذهبي في التلخيص

اس کی سند میں مصعب بن عبد الله ہیں انہوں نے هِشَامِ بنِ عُرْوَةَ اور عبد الله بن معاوية وغیرہ سے سنا ہے جو ظاہر ہے بہت بعد کے ہیں لیکن معاویہ رضی الله عنہ کی تنقیص کرنے کے لئے امام حاکم اس روایت کے اس عیب کو نہیں دیکھتے اور بیان کر دیتے ہیں ایسا کیوں؟ یہ صحیحین پر کیسا استدراک ہے ؟

صحابی رسول حجر بن عدی کا قتل معاویہ رضی الله عنہ نے کروایا کیا اہل سنت اس کو تسلیم کرتے ہیں؟

امام حاکم کو اوہام نہیں تغیر ہوا اس کی کیا نوعیت تھی یہ بھی دیکھیں

امام حاکم مستدرک میں حدیث لکھتے ہیں

حَدَّثَنِي أَبُو عَلِيٍّ الْحَافِظُ، أَنْبَأَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَيُّوبَ الصَّفَّارُ وَحُمَيْدُ بْنُ يُونُسَ بْنِ يَعْقُوبَ الزَّيَّاتُ قَالَا: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عِيَاضِ بْنِ أَبِي طَيْبَةَ، ثنا أَبِي، ثنا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كُنْتُ أَخْدُمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُدِّمَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرْخٌ مَشْوِيٌّ، فَقَالَ: «اللَّهُمُ ائْتِنِي بِأَحَبِّ خَلْقِكَ إِلَيْكَ يَأْكُلُ مَعِي مِنْ هَذَا الطَّيْرِ» قَالَ: فَقُلْتُ: اللَّهُمُ اجْعَلْهُ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ فَجَاءَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقُلْتُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حَاجَةٍ، ثُمَّ جَاءَ، فَقُلْتُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حَاجَةٍ ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «افْتَحْ» فَدَخَلَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا حَبَسَكَ عَلَيَّ» فَقَالَ: إِنَّ هَذِهِ آخِرَ ثَلَاثِ كَرَّاتٍ يَرُدَّنِي أَنَسٌ يَزْعُمُ إِنَّكَ عَلَى حَاجَةٍ، فَقَالَ: «مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ؟» فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سَمِعْتُ دُعَاءَكَ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ يَكُونَ رَجُلًا مِنْ قَوْمِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ:
«إِنَّ الرَّجُلَ قَدْ يُحِبُّ قَوْمَهُ»


انس کہتے ہیں میں رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی خدمت کرتا تھا پس ان کے پاس ایک بھنا ہوا پرندہ لایا گیا آپ نے دعا کی کہ اے الله اپنی خلقت میں سے سب سے محبوب بندے کو یہاں بھیج
جو اس کو میرے ساتھ کھائے …. پس علی آ گئے


یہاں تک کہ الذھبی کو تذکرہ الحفاظ میں کہنا پڑا


قال الحسن بن أحمد السمرقندي الحافظ, سمعت أبا عبد الرحمن الشاذياخي الحاكم يقول: كنا في مجلس السيد أبي الحسن, فسئل أبو عبد الله الحاكم عن حديث الطير فقال: لا يصح، ولو صح لما كان أحد أفضل من علي -رضي الله عنه- بعد النبي, صلى الله عليه وآله وسلم.
قلت: ثم تغير رأي الحاكم وأخرج حديث الطير في مستدركه؛ ولا ريب أن في المستدرك أحاديث كثيرة ليست على شرط الصحة, بل فيه أحاديث موضوعة شان المستدرك بإخراجها فيه. وأما حديث الطير فله طرق كثيرة جدًّا قد أفردتها بمصنف ومجموعها هو يوجب أن يكون الحديث له أصل. وأما حديث: “من كنت مولاه … ” فله طرق جيدة وقد أفردت ذلك أيضًا.


الشاذياخي کہتے ہیں ہم سید ابی الحسن کی مجلس میں تھے پس امام حاکم سے حدیث طیر کے سسلے میں سوال کیا انہوں نے کہا صحیح نہیں ہے اور اگر صحیح ہو تو نبی صلی الله علیہ وسلم کے بعد علی سے بڑھ کر کوئی افضل نہ ہو گا
الذھبی کہتے ہیں میں کہتا ہوں اس کے بعد امام حاکم کی رائے میں تغیر آیا
اور انہوں نے مستدرک میں حدیث طیر کو لکھا اور اس میں شک نہیں کہ مستدرک میں کتنی ہی حدیثیں ہیں جو صحت کی شرط پر نہیں بلکہ اس میں موضوع ہیں جن سے مستدرک کی شان کم ہوئی اور جہاں تک حدیث طیر کا تعلق ہے تو اس کے طرق بہت ہیں …. اور اس کا اصل نہیں


امام حاکم نے حدیث طیر کو مستدرک میں لکھا اس کی تصحیح کی اور اس طرح علی کو نبی صلی الله علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل قرار دیا

اسی قسم کی ان کی تصحیح پر ان کے قریب کے دور کے لوگوں نے ان کو رافضی کہا

یہ تغیر امام حاکم میں ایک ذہنی تبدیلی لایا ان کا موقف اہل سنت سے ہٹ کر رافضیوں والا ہوا –صاف لکھا ہوا ہے لیکن افسوس حقیقت چھپانے سے نہیں چھپ سکتی

اب اہل سنت کے ایک امام، امام احمد رحم الله – یہ بھی معاویہ رضی الله عنہ کے مخالف رہے- ان کے بقول خلافت تیس سال رہے گی لہذا اس امت میں بادشاہت کا آغاز معاویہ رضی الله عنہ سے ہوا

مسائل الإمام أحمد بن حنبل رواية ابن أبي الفضل صالح المتوفی ٢٦٦ ھ میں ہے کہ امام احمد کے بیٹے پوچھتے ہیں

قلت وَتذهب إِلَى حَدِيث سفينة قَالَ نعم نستعمل الْخَبَرَيْنِ جَمِيعًا حَدِيث سفينة الْخلَافَة ثَلَاثُونَ سنة فَملك أَبُو بكر سنتَيْن وشيئا وَعمر عشرا وَعُثْمَان اثْنَتَيْ عشر وَعلي سِتا رضوَان الله عَلَيْهِم

میں کہتا ہوں اور (کیا) آپ حدیث سفینہ پر مذھب لیتے ہیں امام احمد نے کہا ہاں

خلافت معاویہ رضی الله عنہ سے پہلے ہی ختم ہوئی یہ امام احمد کا قول ہے – بہت خوب یہ تعریف ہے؟

ایک صحابی رسول کو کس طرح خلفاء کی لسٹ سے نکال دیا گیا- یہ لوگ امیر المومنین معاویہ نہیں لکھ سکتے ان کو ملک معاویہ لکھنا چاہیے – لیکن دوغلی پالیسی پر عمل کرتے رہیں معاویہ اس امت کے بادشاہ تھے جو امیر المومنین تھے خلیفہ تھے اس حدیث کا ضعیف ہونا ظاہر ہے لیکن اس پر مذھب ہونے کے باوجود معاویہ رضی الله عنہ کو بادشاہ نہیں کہتے کیوں؟

یزید بن معاویہ کے لئے ابن حجر کتاب لسان المیزان میں لکھتے ہیں

“يزيد” بن معاوية بن أبي سفيان الأموي روى عن أبيه وعنه ابنه خالد وعبد الملك بن مروان مقدوح في عدالته وليس بأهل ان يروي عنه وقال أحمد بن حنبل لا ينبغي أن يروي عنه انتهى وقد وجدت له رواية في مراسيل أبي داود ونبهت عليها في النكت على الأطراف وأخباره


یزید بن معاویہ بن ابی سفیان اموی اپنے باپ سے روایت کرتا ہے اور اس سے اس کا بیٹا خالد اور عبد الملک بن مروان – عدالت میں مقدوح ہے اور اس قابل نہیں کہ اس سے روایت کیا جائے اور احمد بن حنبل کہتے ہیں اس سے روایت نہیں لینی چاہیے انتھی اور میں نے مراسیل ابو داود میں اس کی روایت پائی اور اس پر النکت علی میں خبردار کیا ہے


خبردار کر رہے ہیں کہ غلطی ہو چکی ہے کسی احمق نے مراسیل میں یزید بن معاویہ سے روایت لے لی ہے بہت خوب جس کی صحابہ نے بیعت کی محدثین نے امیر المومنین لکھا امام احمد کے نزدیک مقدوح عدالت ہوا

کتاب موسوعة أقوال الإمام أحمد بن حنبل في رجال الحديث وعلله
از السيد أبو المعاطي النوري – أحمد عبد الرزاق عيد – محمود محمد خليل کے مطابق
وقال مهنى بن يحيى: سألت أحمد عن يزيد بن معاوية؟ قال: هو هو الذي فعل بالمدينة ما فعل، قلت: وما فعل؟ قال: نهبها. قلت: فيذكر عنه الحديث؟ قال: لا يذكر عنه الحديث، ولا ينبغي لأحد أن يكتب عنه حديثًا. قلت: ومن كان معه حين فعل ما فعل؟ قال: أهل الشام، قلت: وأهل مصر؟ قال: لا، إنما كان أهل مصر في أمر عثمان رضي الله عنه. «بحر الدم»
(1180) .


مهنى بن يحيى: کہتے ہیں میں نے امام احمد سے یزید بن معاویہ کے بارے میں پوچھا کہا یہ وہی ہے جس نے مدینہ میں جو چاہا کیا میں نے کہا اس نے ایسا کیا کیا ؟ بولے اس کو پامال کیا میں نے کہا کیا اس سے حدیث ذکر کی جائے؟ بولے نہیں اس کی حدیث ذکر نہیں کی جائے گی میں نے کہا اور وہ جو اس کے ساتھ اس افعال میں تھے کہا اہل شام میں نے پوچھا اور اہل مصر ؟ بولے نہیں مصر والے تو عثمان کے امر میں تھے

اسی کتاب میں امام احمد کا قول ہے

قال عبد الله بن أحمد: حدثني أبي. قال: حدثنا أبو بكر. قال: لم يبايع ابن


الزبير، ولا حسين، ولا ابن عمر، يزيد بن معاوية في حياة معاوية. قال: فتركهم معاوية. «العلل» (4748)

عبد الله کہتے ہیں میرے باپ امام احمد نے کہا کہ ابو بکر نے کہا کہ نہ ابن زبیر اور نہ حسین اور نہ ابن عمر نے یزید بن معاویہ کی معاویہ کی زندگی میں بیت کی بولے پس معاویہ نے ان کو ترک کر دیا


بخاری اس کے برعکس بیان کرتے ہیں کہ ابن عمر نے الله کے لئے یزید بن معاویہ کی بیعت کی اور کہا میں کوئی عذر نہیں جانتا جس پر اس شخص کی بیعت توڑ دوں


دوسری طرف امام احمد کا یہ قول کہ سب معاویہ سے دور رہے بھی صحیحین کی روایت کو مسخ کر رہا ہے

امام نسائی نے باقاعدہ علی رضی الله عنہ کے فضائل پر کتاب لکھی اور جب ان سے معاویہ کی فضیلت پر راویات پوچھ گئی تو انہوں نے کہا الله اس کا پیٹ نہ بھرے اس پر بلوا ہوا اور امام نسائی کا انتقال ہوا


اس افراط سے بچنے کا ایک ہی ذریعہ تھا کہ صحابہ کی عدالت کو تسلیم کیا جائے لیکن بعض اہل سنت افراط کا شکار ہوئے اور اب روافض اور ان میں کوئی فرق نہیں

ان للہ و ان الیہ راجعون


محدثین کی اس گمراہی سے ہم برات کا اظہار کرتے ہیں ان کے تغیرات و اوہام یا غفلۃ یا کسی اور مذھب پر ہم اپنا عدل صحابہ کا نظریہ نہیں بدل سکتے




 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اہل سنت کے رافضی علماء کے پیچھے کون سے ہاتھ مخفی ہیں اس بلاگ کو پڑھ کر واضح ہو جائے گا

معاویہ رضی الله عنہ نے حجر بن عدی کا قتل کیا
امام حاکم نے اس کی سند ساتھ ہی لکھ دی تھی کہ دیکھ لو یہ روایت کس ذریعے اور واسطے سے بیان کی گئی ہے ۔یہ روایت ایسے ذریعے سے منقول نہیں جس پر
اعتماد کیا جائے ۔۔۔روایات کی حقیقی اسناد بیان کرنا محدثین کی امانت و دیانت کا کھلا ثبوت ہیں ۔
محدث کا ذمہ اپنی روایت کا سلسلہ سند بتانا ہوتا ہے ۔سننے والا اگر عالم ہو تو سند دیکھتے ہی صحیح و غلط کی پہچان کرلیتا ہے۔۔اگر خود اتنی اہلیت نہیں رکھتا ،تو علوم حدیث کے عالم سے تحقیق کرلیتا ہے ۔۔۔اور اگر منکر حدیث اور دشمن محدثین ہو تو بدگمانیاں پھیلانے کیلئے جاہلانہ واویلا کرتا ہے ۔

تمام منکرین حدیث ایک ہی شوشہ چھوڑتے ہیں کہ محدثین سازشیں کرتے ہوئے ذخیرہ حدیث مرتب کرگئے ۔
درج ذیل ناپاک الفاظ ملاحظہ کریں جن میں محدثین کی محنت کو شجر خبیثہ بنادیا گیا ہے ۔۔۔۔

لہذا ان چہروں پر سے نقاب الٹنا ضروری ہے جو اس شجر خبیثہ کو اپنے قلم کی سیاہی سے سینچتے رہے اور اپنے نامہ اعمال سیاہ کر گئے
اس کا فیصلہ تو رب ذوالجلال فرمائیں گے کہ نامہ اعمال کن کم بختوں کا سیاہ ہوا ۔۔
لیکن جو لوگ دنیا میں ہی اپنی گھٹیا شناخت چھپا کر محدثین اور حدیث کو مشکوک بنانے کی سازش کر رہے ہیں۔ان کے متعلق یقین ہے کہ ان کا نامہ اعمال عذاب الہی کا پروانہ ہوگا ۔۔۔
دنیا میں تو ان منکرین نے اپنے اسود چہرے پر سیاہ نقاب چڑھا رکھا ہے ۔۔لیکن روز محشر یہ لوگ اپنے اصلی چہرے کی سیاہی نہ چھپا سکیں گے ،
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
یہاں تک کہ الذھبی کو تذکرہ الحفاظ میں کہنا پڑا

قال الحسن بن أحمد السمرقندي الحافظ, سمعت أبا عبد الرحمن الشاذياخي الحاكم يقول: كنا في مجلس السيد أبي الحسن, فسئل أبو عبد الله الحاكم عن حديث الطير فقال: لا يصح، ولو صح لما كان أحد أفضل من علي -رضي الله عنه- بعد النبي, صلى الله عليه وآله وسلم.
قلت: ثم تغير رأي الحاكم وأخرج حديث الطير في مستدركه؛ ولا ريب أن في المستدرك أحاديث كثيرة ليست على شرط الصحة, بل فيه أحاديث موضوعة شان المستدرك بإخراجها فيه. وأما حديث الطير فله طرق كثيرة جدًّا قد أفردتها بمصنف ومجموعها هو يوجب أن يكون الحديث له أصل. وأما حديث: “من كنت مولاه … ” فله طرق جيدة وقد أفردت ذلك أيضًا.


الشاذياخي کہتے ہیں ہم سید ابی الحسن کی مجلس میں تھے پس امام حاکم سے حدیث طیر کے سسلے میں سوال کیا انہوں نے کہا صحیح نہیں ہے اور اگر صحیح ہو تو نبی صلی الله علیہ وسلم کے بعد علی سے بڑھ کر کوئی افضل نہ ہو گا
الذھبی کہتے ہیں میں کہتا ہوں اس کے بعد امام حاکم کی رائے میں تغیر آیا
اور انہوں نے مستدرک میں حدیث طیر کو لکھا اور اس میں شک نہیں کہ مستدرک میں کتنی ہی حدیثیں ہیں جو صحت کی شرط پر نہیں بلکہ اس میں موضوع ہیں جن سے مستدرک کی شان کم ہوئی اور جہاں تک حدیث طیر کا تعلق ہے تو اس کے طرق بہت ہیں …. اور اس کا اصل نہیں
شوق ہے محدثین کے گریبان چاک کرنے کا۔۔
اور جہالت کی یہ حد کہ ایک محدث کی دو لائنوں کا ترجمہ کرتے ہوئے منہ کے بل گر پڑے !
امام ذہبی نے لکھاکہ ’’ وأما حديث الطير فله طرق كثيرة جدًّا قد أفردتها بمصنف ومجموعها هو يوجب أن يكون الحديث له أصل ‘‘
کہ حدیث طیر کے بہت سارے طرق ہیں ،جنہیں میں نے جمع کیا ہے ،اتنے طرق کی موجودگی اس بات کی موجب ہے کہ اس روایت کی کوئی اصل ہے ‘‘
اور اس عبارت کا ترجمہ کرتے ہوئے دشمن محدثین نے لکھا کہ :
اور اس کا اصل نہیں
جہالت کا یہ عالم ۔۔۔اور اس پر محدثین دشمنی کا یہ جذبہ ۔۔۔حیرت ہے !!!!!!!!!!!!!
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اب اہل سنت کے ایک امام، امام احمد رحم الله – یہ بھی معاویہ رضی الله عنہ کے مخالف رہے- ان کے بقول خلافت تیس سال رہے گی لہذا اس امت میں بادشاہت کا آغاز معاویہ رضی الله عنہ سے ہوا
امام اہل سنت جناب احمد بن حنبل ؒ پر امیر المومنین سیدنا معاویہ ؓ کی مخالفت کا الزام خالص جھوٹ ہے ،
امام احمد کو گزرے بارہ صدیاں ہو چکیں ۔بتایا جائے کہ آج سے پہلے کس مستند عالم نے یہ الزام لگایا ؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
کتاب موسوعة أقوال الإمام أحمد بن حنبل في رجال الحديث وعلله
از السيد أبو المعاطي النوري – أحمد عبد الرزاق عيد – محمود محمد خليل کے مطابق
وقال مهنى بن يحيى: سألت أحمد عن يزيد بن معاوية؟ قال: هو هو الذي فعل بالمدينة ما فعل، قلت: وما فعل؟ قال: نهبها. قلت: فيذكر عنه الحديث؟ قال: لا يذكر عنه الحديث، ولا ينبغي لأحد أن يكتب عنه حديثًا. قلت: ومن كان معه حين فعل ما فعل؟ قال: أهل الشام، قلت: وأهل مصر؟ قال: لا، إنما كان أهل مصر في أمر عثمان رضي الله عنه. «بحر الدم»
(1180) .
مهنى بن يحيى: کہتے ہیں میں نے امام احمد سے یزید بن معاویہ کے بارے میں پوچھا کہا یہ وہی ہے جس نے مدینہ میں جو چاہا کیا میں نے کہا اس نے ایسا کیا کیا ؟ بولے اس کو پامال کیا میں نے کہا کیا اس سے حدیث ذکر کی جائے؟ بولے نہیں اس کی حدیث ذکر نہیں کی جائے گی میں نے کہا اور وہ جو اس کے ساتھ اس افعال میں تھے کہا اہل شام میں نے پوچھا اور اہل مصر ؟ بولے نہیں مصر والے تو عثمان کے امر میں تھے
موسوعہ اقوال امام احمد میں یہ قول ’’ بحر الدم ‘‘ کے حوالے سے منقول ہے ،اور ’’ بحر الدم ‘‘ 840 صدی ھجری کے بعد )یعنی نو ویں صدی کو لکھی گئی ۔تو امام احمد ؒ سے لیکر مصنف بحر الدم تک
پہلے سات صدیوں کی سند بتائی جائے ۔پھر اس قول کے غلط یا صحیح ہونے کی بات کی جائے ۔
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
ان للہ و ان الیہ راجعون
جس شخص کو ۔۔ترجيع ۔۔ لکھنا، پڑھنا بھی نہیں آتی وہ ۔۔۔علم جرح تعدیل ۔۔اور ۔۔تاریخ ۔۔پر محقق کا کردار ’’ پلے ‘‘ کر رہا ہے ؛
اس امت نے یہ دن بھی دیکھنے تھے ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
محدثین کی اس گمراہی سے ہم برات کا اظہار کرتے ہیں ان کے تغیرات و اوہام یا غفلۃ یا کسی اور مذھب پ
کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ !
اس امت میں بڑے بڑے تبراباز آئے ۔۔اور اپنی موت مرگئے۔۔جن کا اب نام و نشان بھی نہیں ملتا ۔۔فقطع دابر القوم
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top