• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یزید کا معاملہ نئے اہلحدیثوں کے لئے پریشانی کا باعث تو نہیں؟

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
محمد علی جواد بھائی میں جامعہ ابی بکر میں تاریخ کا استاد ہوں اس اعتبار سے واقعہ کربلا پر میں نے بلا مبالغہ بہت سی کتب کا مطالعہ کیا لیکن اعتدال پرستی مجھے کہیں نظر نہیں آئی حتی کہ یہ اعتدال پرستی اہل حدیثوں کے پاس بھی عمومی طور پر نظر نہیں آئی سید نا حسین رضی اللہ عنہ کے حق میں کچھ بھی بولنے کے لیے یزید رحمہ اللہ کو گالیاں دینا لازمی ہے جب تک اس کے فسق و فجور کو بیان نہیں کیا جاتا سید نا حسین رضی اللہ عنہ کے فضائل اور ان کا شہادت کا باب مکمل نہیں ہوتا بلکہ ابھی تک قاتلان حسین کی فہرست میں یزید رحمہ اللہ ، عمر بن سعد رحمہ اللہ اور ابن زیاد کا نام ہمارے پوسٹرز میں لکھا جاتا ہے یقین نہیں آتا تو کراچی میں المدینہ اسلامک سینٹر والوں نے ایک اشتہار بنایا اور چھاپا ہے اور اس سینٹر کے علمی سرپرستی حافظ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ کرتے ہیں تو پھر باقی کیا رہ جاتا ہے کہ
لیکن یقین کریں کفایت اللہ بھائی کی کتاب واقعہ کربلا پر پڑھی تو بہت اچھا لگا کہ اعتدال پرستی کے ساتھ دونوں شخصیات کا جائزہ لیا گیا
اللہ کفایت بھائی کو جزائے خیر دیں ان کی کتاب میں گو کہ بہت سے سوالات کھڑے ضرور کیے ہیں لیکن واقعہ کربلا ایسا موضوع ہے جس کے تمام پہلو صحیح روایات سے بیان کرنا ممکن ہی نہیں ہے اس لیے ان کی کتاب میں کچھ مقامات پر خلا محسوس ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود میری دعائیں ان کے لیے ہیں ڈھیروں اور بے شمار
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
محمد علی جواد بھائی میں جامعہ ابی بکر میں تاریخ کا استاد ہوں اس اعتبار سے واقعہ کربلا پر میں نے بلا مبالغہ بہت سی کتب کا مطالعہ کیا لیکن اعتدال پرستی مجھے کہیں نظر نہیں آئی حتی کہ یہ اعتدال پرستی اہل حدیثوں کے پاس بھی عمومی طور پر نظر نہیں آئی سید نا حسین رضی اللہ عنہ کے حق میں کچھ بھی بولنے کے لیے یزید رحمہ اللہ کو گالیاں دینا لازمی ہے جب تک اس کے فسق و فجور کو بیان نہیں کیا جاتا سید نا حسین رضی اللہ عنہ کے فضائل اور ان کا شہادت کا باب مکمل نہیں ہوتا بلکہ ابھی تک قاتلان حسین کی فہرست میں یزید رحمہ اللہ ، عمر بن سعد رحمہ اللہ اور ابن زیاد کا نام ہمارے پوسٹرز میں لکھا جاتا ہے یقین نہیں آتا تو کراچی میں المدینہ اسلامک سینٹر والوں نے ایک اشتہار بنایا اور چھاپا ہے اور اس سینٹر کے علمی سرپرستی حافظ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ کرتے ہیں تو پھر باقی کیا رہ جاتا ہے کہ
لیکن یقین کریں کفایت اللہ بھائی کی کتاب واقعہ کربلا پر پڑھی تو بہت اچھا لگا کہ اعتدال پرستی کے ساتھ دونوں شخصیات کا جائزہ لیا گیا
اللہ کفایت بھائی کو جزائے خیر دیں ان کی کتاب میں گو کہ بہت سے سوالات کھڑے ضرور کیے ہیں لیکن واقعہ کربلا ایسا موضوع ہے جس کے تمام پہلو صحیح روایات سے بیان کرنا ممکن ہی نہیں ہے اس لیے ان کی کتاب میں کچھ مقامات پر خلا محسوس ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود میری دعائیں ان کے لیے ہیں ڈھیروں اور بے شمار
جزاک الله -

محترم فیض الابرار صاحب - میرا اپنا ذاتی خیال یہ ہے کہ واقعہ کربلا میں اعتدال پرستی پیدا کرنا کسی کے لئے بھی دور حاضر میں ایک بہت مشکل کام ہے - کیوں ایک تو اس واقعہ میں عصبیت پرستی کا عنصر بہت زیادہ ہے جو ایک فطری امر ہے- کیوں کہ جن شخصیات کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا وہ نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کے خاندان کے اپنے لوگ اور آپ کے محبوب ترین ہستیاں تھیں -ظاہر ایسی صورت میں ان کے ساتھ ظلم و زیادتی کو یہ امّت کیسے برداشت کر سکتی ہے - اب چاہے حریف کوئی بھی ہو- دوسری بات جو سب سے اہم ہے کہ اس واقعہ کی تفصیل سب سے پہلے ان ہاتھوں نے لکھی جو سبائی سازش کا شکار ہوچکے تھے - اور یہ سبائی لوگ فطری طور پر عربوں کے علم و ثقافت سے بے بہرہ اور ان سے حضرت عمر رضی الله عنہ کی فتوحات کی بنا پر انتہائی حسد کی آگ میں جل رہے تھے -لہٰذا ان سے تو یہ امید ہرگز نہیں رکھی جا سکتی تھی کہ وہ اسں معاملے میں اعتدال سے کام لیں گے- اوپر سے ستم ظریفی یہ کہ بعد کے آنے والے مورخین بھی اب وہ چاہے اہل سنّت تھے یا معتدل اہل تشیع (جیسے طبری وغیرہ) ان سب نے بھی ابو مخنف اور ہشام کلبی کی ہی روایات پر آنکھیں بند کرکے اعتبار کر لیا اور وہ اس کے علاوہ کچھ کر بھی نہیں سکتے تھے- یہی حال حماد الدین ابن کثیر کا اس واقعہ سے متعلق تھا - ان کی روایت اگرچہ کچھ حد تک معتدل تھیں لیکن اکثر جگہ وہ بھی تاریخی حقائق سے نابلد ہی نظر آے- ان سب کے نتیجہ میں بعد کے ادوار میں مسلمانوں میں اختلافات کا معاملہ لعنت و ملامت حتیٰ کہ قتل و غارت تک پہنچ گیا-
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
ہو سکتا ہے یہ آپ کی غلط فہمی ہو اور یا پھر مزعومہ افراد کی لاعلمی
اس لیے کہ جب ہم امام حسین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں تو گویا شیعیت کی لاشعوری تشہیر کر رہے ہوتے ہیں کہ امامت ایک عظیم منسب ہے جو اللہ تعالی سید ن اابراہیم علیہ السلام کو عطا کیا اور جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلفائے راشدین کی طرف تفویض ہوا ہم نےکتنی آسانی سے یہ عطیم منصب شیعیت کو دے دیا اب ہم بھی امام حسین اور امام حسن ہی بولتے ہیں ؟
کیا کبھی کسی خطیب کی زبانی امام ابو بکر رضی اللہ عنہ سنا ہے یا امام عمر رضی اللہ عنہ یا امام عثمان رضی اللہ عنہ ؟؟؟؟
میرا خیال ہے لا علمی ہی کہنا مناسب ہے مجبوری کہنے سے کچھ اور ہی سمجھ میں آتا ہے جو مناسب نہیں
میں نے “مجبوری “ کا لفظ اس لیے ”استعمال“کیا تھا کہ جو افراد ”طبقہء اہلِ حدیث“میں سے اس خاص ”معاملے“کو سمجھ گئے ہیں وہ بھی عوام میں ”حقائق“بیان نہیں کرتے اس ”ڈر“ سے کہ کہیں انہیں بھی ”ناصبی “کی ”فہرست “ میں شامل نہ کردیا جائے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
جی آپ کی بات کسی حد تک درست بھی ہے کہ یہ ناصبی لفظ ایک تلوار کی طرح لٹکا رہتا ہے گو کہ میں اس اصطلاح کے موجودہ استعمال سے مطمئن نہیں ہوں مجھے یاد آ رہا ہے کہ میرے جامعہ اسلامیہ کے استاد تھے نام کے آخر میں الرحیلی آتا تھا انہوں نے کہا تھا کہ لفظ ناصبی کا استعمال ہم جس مفہوم میں کر رہے ہیں یہ صحیح نہیں ہے اس وقت مجھے اس لفظ سے کما حقہ تعارف نہیں تھا اس لیے میں نے توجہ نہیں دی لیکن میں خود اس لفظ کے ما لہ و ماعلیہ پر تحقیق کر رہا ہوں اگر کسی حتمی نتیجہ تک پہنچا تو ضرور شئیر کروں گا
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
جزاک الله -

محترم فیض الابرار صاحب - میرا اپنا ذاتی خیال یہ ہے کہ واقعہ کربلا میں اعتدال پرستی پیدا کرنا کسی کے لئے بھی دور حاضر میں ایک بہت مشکل کام ہے - کیوں ایک تو اس واقعہ میں عصبیت پرستی کا عنصر بہت زیادہ ہے جو ایک فطری امر ہے- کیوں کہ جن شخصیات کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا وہ نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کے خاندان کے اپنے لوگ اور آپ کے محبوب ترین ہستیاں تھیں -ظاہر ایسی صورت میں ان کے ساتھ ظلم و زیادتی کو یہ امّت کیسے برداشت کر سکتی ہے - اب چاہے حریف کوئی بھی ہو- دوسری بات جو سب سے اہم ہے کہ اس واقعہ کی تفصیل سب سے پہلے ان ہاتھوں نے لکھی جو سبائی سازش کا شکار ہوچکے تھے - اور یہ سبائی لوگ فطری طور پر عربوں کے علم و ثقافت سے بے بہرہ اور ان سے حضرت عمر رضی الله عنہ کی فتوحات کی بنا پر انتہائی حسد کی آگ میں جل رہے تھے -لہٰذا ان سے تو یہ امید ہرگز نہیں رکھی جا سکتی تھی کہ وہ اسں معاملے میں اعتدال سے کام لیں گے- اوپر سے ستم ظریفی یہ کہ بعد کے آنے والے مورخین بھی اب وہ چاہے اہل سنّت تھے یا معتدل اہل تشیع (جیسے طبری وغیرہ) ان سب نے بھی ابو مخنف اور ہشام کلبی کی ہی روایات پر آنکھیں بند کرکے اعتبار کر لیا اور وہ اس کے علاوہ کچھ کر بھی نہیں سکتے تھے- یہی حال حماد الدین ابن کثیر کا اس واقعہ سے متعلق تھا - ان کی روایت اگرچہ کچھ حد تک معتدل تھیں لیکن اکثر جگہ وہ بھی تاریخی حقائق سے نابلد ہی نظر آے- ان سب کے نتیجہ میں بعد کے ادوار میں مسلمانوں میں اختلافات کا معاملہ لعنت و ملامت حتیٰ کہ قتل و غارت تک پہنچ گیا-
محمد علی جواد بھائی ، یہاں تک کہ ابن خلدون جیسا مورخ جو پہلے کے سب مورخین کو لکیر کا فقیر کہتا ہے اس معاملے میں کچھ نہیں کرسکا اس نے عبدالمالک اور حضرت عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہ کے جنگ میں دونوں کو مجتھدین کہا ہے اور آپ رضی اللہ عنہ کے قتل سے عبدالملک کو بری کردیا ہے خانہ کعبہ میں سنگ باری حجاج کے مظالم وغیرہ کو بھی نظر انداز کردیا ہے اور عبدالمالک کو مجتھد کہ دیا ہے ۔ہارون الرشید کی شراب نوشی اور راگ رنگ کا سختی سے انکا رکیا ہے لیکن جب معاملہ آیا یزید بن معاویہ کا تو ابن خلدون نے بلا جھجک لکھ ڈالا کہ یزید کا فسق و فجور اس کو نا اہل کردیتا ہے یعنی یزید شراب بھی پیتا ہے دوسری برے کام بھی کرتا ہے وغیرہ اس مین امام حسین رضہ ، عبداللہ بن الزبیر رضہ اور مدینہ والے تو مجتھد تھے لیکن یزید نہیں تھا۔۔۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
ابن
محمد علی جواد بھائی ، یہاں تک کہ ابن خلدون جیسا مورخ جو پہلے کے سب مورخین کو لکیر کا فقیر کہتا ہے اس معاملے میں کچھ نہیں کرسکا اس نے عبدالمالک اور حضرت عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہ کے جنگ میں دونوں کو مجتھدین کہا ہے اور آپ رضی اللہ عنہ کے قتل سے عبدالملک کو بری کردیا ہے خانہ کعبہ میں سنگ باری حجاج کے مظالم وغیرہ کو بھی نظر انداز کردیا ہے اور عبدالمالک کو مجتھد کہ دیا ہے ۔ہارون الرشید کی شراب نوشی اور راگ رنگ کا سختی سے انکا رکیا ہے لیکن جب معاملہ آیا یزید بن معاویہ کا تو ابن خلدون نے بلا جھجک لکھ ڈالا کہ یزید کا فسق و فجور اس کو نا اہل کردیتا ہے یعنی یزید شراب بھی پیتا ہے دوسری برے کام بھی کرتا ہے وغیرہ اس مین امام حسین رضہ ، عبداللہ بن الزبیر رضہ اور مدینہ والے تو مجتھد تھے لیکن یزید نہیں تھا۔۔۔
ابن خلدون جیسا تاریخی کردار تو تاریخ میں پیدا ہی نہیں ہوا
مجھے صرف ایک بات کی سمجھ میں نہیں آئی ااج تک
وہ یہ کہ
مقدمہ ابن خلدون پڑھو اور تاریخ ابن خلدون پڑھو
دونوں ایک ہی شخصیت کی تالیف معلوم نہیں ہوتی کیونکہ جتنے بھی قواعد کا ذکر مقدمہ میں کیا گیا ہے تاریخ میں ان کی مخالفت ہی کی گئی ہے
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
تاریخ میں وہی روایتی انداز و اسلوب روا رکھا گیا ہے جبکہ مقدمہ میں اصول و ضوابط نظر آتے ہیں
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
محمد علی جواد بھائی ، یہاں تک کہ ابن خلدون جیسا مورخ جو پہلے کے سب مورخین کو لکیر کا فقیر کہتا ہے اس معاملے میں کچھ نہیں کرسکا اس نے عبدالمالک اور حضرت عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہ کے جنگ میں دونوں کو مجتھدین کہا ہے اور آپ رضی اللہ عنہ کے قتل سے عبدالملک کو بری کردیا ہے خانہ کعبہ میں سنگ باری حجاج کے مظالم وغیرہ کو بھی نظر انداز کردیا ہے اور عبدالمالک کو مجتھد کہ دیا ہے ۔ہارون الرشید کی شراب نوشی اور راگ رنگ کا سختی سے انکا رکیا ہے لیکن جب معاملہ آیا یزید بن معاویہ کا تو ابن خلدون نے بلا جھجک لکھ ڈالا کہ یزید کا فسق و فجور اس کو نا اہل کردیتا ہے یعنی یزید شراب بھی پیتا ہے دوسری برے کام بھی کرتا ہے وغیرہ اس مین امام حسین رضہ ، عبداللہ بن الزبیر رضہ اور مدینہ والے تو مجتھد تھے لیکن یزید نہیں تھا۔۔۔
السلام و علیکم -

محترم ابو حمزہ صاحب- مقدمہ خلدون میں نے تفصیل سے نہیں پڑھا -ممکن ہے اپ کی بات صحیح ہو - لیکن کچھ لوگ ابن خلدون کو "ناصبی" بھی کہتے ہیں- جو سمجھ سے بالا ترہے- یزید بن معاویہ رح اور واقعہ کربلا سے متعلق ابن خلدون کا فہم وہی گھسا پٹا ہے جو دوسرے بہت سے مورخین کا رہا ہے کہ یزید بن معاویہ رح فسق و فجور کا پیکر تھے- جب کہ یزید بن معاویہ رح کی نیک نامی کی دلیل خود محمّد بن حنفیہ رح (حضرت علی رضی الله عنہ کے فرزند) نے دی ہے- (دیکھیے البدایه و نهایه از حماد الدین ابن کثیر و میزان الاعتدال از امام ذہبی رح)-
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
جی آپ کی بات کسی حد تک درست بھی ہے کہ یہ ناصبی لفظ ایک تلوار کی طرح لٹکا رہتا ہے گو کہ میں اس اصطلاح کے موجودہ استعمال سے مطمئن نہیں ہوں مجھے یاد آ رہا ہے کہ میرے جامعہ اسلامیہ کے استاد تھے نام کے آخر میں الرحیلی آتا تھا انہوں نے کہا تھا کہ لفظ ناصبی کا استعمال ہم جس مفہوم میں کر رہے ہیں یہ صحیح نہیں ہے اس وقت مجھے اس لفظ سے کما حقہ تعارف نہیں تھا اس لیے میں نے توجہ نہیں دی لیکن میں خود اس لفظ کے ما لہ و ماعلیہ پر تحقیق کر رہا ہوں اگر کسی حتمی نتیجہ تک پہنچا تو ضرور شئیر کروں گا
ناصبی کوئی منظم فرقہ نہیں رہا بلکہ یہ محض ایک رجحان تھا جو بعض لوگوں میں جاری رہا۔ جب بنو عباس نے بنو امیہ کے اقتدار کا خاتمہ کیا تو ان کے حامیوں کو بھی قتل کیا۔ اس میں ناصبی فرقہ بھی مٹ کر رہ گیا۔ بعد کی صدیوں میں ان میں ایسے لوگ پیدا ہوتے رہے تاہم یہ منظم نہیں ہو سکے۔ ابن کثیر نے اپنے زمانے (آٹھویں صدی ہجری) کے بعض لوگوں کا ذکر کیا ہے جو سانحہ کربلا کی یاد میں دس محرم کو جشن منایا کرتے تھے۔ بہرحال امت میں ان لوگوں کو کبھی قبول عام حاصل نہیں ہوا- اس وجہ سے یہ گروہ کبھی کھل کر سامنے نہیں آ سکا ہے۔ زیادہ سے زیادہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ بعض لوگوں کا انفرادی رجحان تھا۔ (واللہ عالم)-

اہل تشیع کے نزدیک ''ناصبیت'' کی تعریف کچھ مختلف ہے۔ان کے نزدیک تمام اہل سنت ناصبی ہیں۔ ہر وہ شخص جو حضرت عثمان اور معاویہ رضی اللہ عنہما سے عقیدت رکھتا ہو، ان کے نزدیک ناصبی میں شمار ہوتا ہے۔ ممکن ہے کہ اہل تشیع کے معتدل لوگوں کا موقف اس سلسلے میں مختلف ہو تاہم ان کے متشدد لوگوں کا موقف یہی معلوم ہوتا ہے۔

یزید بن ہارون سے کہا گیا: ''آپ حضرت عثمان کے فضائل تو بیان کرتے ہیں لیکن حضرت علی کے فضائل کیوں بیان نہیں کرتے؟'' انہوں نے جواب دیا: ''حضرت عثمان کے ساتھی تو حضرت علی کے بارے میں کوئی منفی بات نہیں کرتے لیکن جو لوگ خود کو اصحاب علی کہتے ہیں، وہ حضرت عثمان کے خلاف زبان درازی کرتے ہیں۔
 
Top