• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یہ قرآن کہاں سے آیا؟ کس نے کہا کہ یہ قرآن ہے؟

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521

السلام علیکم۔

تھریڈ کے موضوع پر رہیں تو بہتر رہے گا۔
ڈائیلاگ لکھنے کا مجھے کوئی شوق نہیں ھے۔
آپ میری پوسٹ نمبر ٧٢ کا جواب دیں۔

اپنی عقل سلیم سے جس پر آپ کو بڑا گھمنڈ ھے۔ بقول آپ کے وہ عقل جس کو اللہ کی آیات کی ضرورت
نہیں
طالب علم مسلم یہ جھوٹ اپنی طرف سے گھڑ لیا ھے

جو بغیر، کتاب اللہ کھولے نان مسلمز پر اللہ کی کتاب ثابت کرنے کا دعوٰی رکھتی ھے۔
کیا آپ نن مسلم ہیں؟
غیر متعلقہ مراسلہ پر یہ جواب ٹھیک رہے گا شائد۔

مراسلہ نمبر ٦٢

یہ میرا اور اللہ کا معاملہ ھے۔ میں آپ کو جواب دہ نہیں ھوں۔
سلام محترم

٧٢ نمبر کے جوابات بھی ہیں مگر آپکو اپنی باتیں سمجھ نہیں آ رہیں تو وہ جوابات کیسے سمجھ آئیں گے اس لئے اپنے سوالات، سوال جواب سیکشن میں پیش کریں یہاں صرف کنورسیشن کی جاتی ھے اور اسی دوران اس سے ریلیٹڈ کوئی سوال سامنے ہو تو اسے بھی موضوع کا حصہ سمجھ کر جواب دیا جاتا ھے اور ان پر جواب آپکو آپکے ہی مراسلوں سے دئے جا رہے ہیں کنورسیشن میں رٹے لگانے والوں کا حال ایسا ہی ہوتا ھے جیسا اب آپکا ہو گیا ھے۔ لگتا ھے اب آپ کے پاس اس پر میٹیریل ختم ہو گیا ھے اس لئے فضول کی بحث سے اجتناب کرتے ہوئے آپکو کام کے مراسلہ میں ملیں گے ویسے بھی آج میری چھٹیاں ختم ہو رہی ہیں۔ اللہ حافظ
والسلام
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
سورہ روم کی آیت 54 میں ضعف کا لفظ تین بار آیا ہے۔ تینوں جگہ پر اس لفظ ضعف میں ض کو آپ ضمہ (یعنی پیش ُ) کے ساتھ پڑھتے ہیں یا فتحہ (یعنی زبر َ) کے ساتھ؟ اور درست تلاوت کیا ہے؟ اگر آپ کو ثابت کرنا ہو کہ یہاں پر فتحہ ہے ، ضمہ نہیں ہے تو آپ اللہ کے رسول ﷺ سے کیسے ثابت کریں گے کہ انہوں نے بھی یہاں فتحہ ہی پڑھا ہے ضمہ نہیں پڑھا؟

السلام علیکم۔

برادر میں مسلسل آیات سے یہ بات ثابت کرہا ہوں کہ اللہ کی کتاب اس کے کلمات محفوظ ہیں۔
دنیا بھر کے حفّاظ کے زہنوں میں ایک ہی قرآن اللہ نے محفوظ کیا ھے۔ بیشمار مساجد میں اور مسجد الحرام میں رمضان کے مہینے
میں جو مکمل قرآن کی تلاوت ہو رہی ھے وہ عین سنّت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ھے۔
کتب احادیث کی تدوین سے پہلے بھی قرآن کی اسی طرح تلاوت جاری تھی۔
ایسا ہرگز نہیں ھے کہ احادیث کی کتب پڑھ کر لوگوں کو معلوم ہوا کہ رسول کس طرح تلاوت فرماتے تھے۔
اللہ کے رسول کی سنّت، اللہ کے گھر میں قائم ھے۔ آج بھی آپ رمضان میں تلاوت قرآن کی تصدیق کر سکتے ہیں۔
اللہ خود قرآن پڑھتا ھے۔ قرآن کا جمع کرنا اور اسکا بیان بھی اللہ ہی کے ذمّہ ھے۔


لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ ﴿١٦﴾ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ ﴿١٧﴾ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ ﴿١٨﴾ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ ﴿١٩-٧٥﴾


اللہ کا گھر کعبہ ہدایت کی جگہ ھے۔ وہاں اللہ کے رسول کی سنت قائم ھے۔

إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَكًا وَهُدًى لِّلْعَالَمِينَ ﴿٩٦-٣﴾


یقین کریں اللہ کے رسول کس طرح تلاوت کرتے تھے یہ معلوم کرنے کے لیئے کسی حدیث کی کتاب کی کوئی ضرورت نہیں ھے۔
یہ سنّت، اللہ کے گھر میں قائم ھے۔ لاکھوں حفّاظ کے زہنوں میں محفوظ ھے۔ جو کوئی تبدیل نہیں کرسکتا۔

یہ آپ گراؤنڈ پر تصدیق کرسکتے ہیں۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
السلام علیکم۔

برادر میں مسلسل آیات سے یہ بات ثابت کرہا ہوں کہ اللہ کی کتاب اس کے کلمات محفوظ ہیں۔
دنیا بھر کے حفّاظ کے زہنوں میں ایک ہی قرآن اللہ نے محفوظ کیا ھے۔ بیشمار مساجد میں اور مسجد الحرام میں رمضان کے مہینے
میں جو مکمل قرآن کی تلاوت ہو رہی ھے وہ عین سنّت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ھے۔
کتب احادیث کی تدوین سے پہلے بھی قرآن کی اسی طرح تلاوت جاری تھی۔
ایسا ہرگز نہیں ھے کہ احادیث کی کتب پڑھ کر لوگوں کو معلوم ہوا کہ رسول کس طرح تلاوت فرماتے تھے۔
اللہ کے رسول کی سنّت، اللہ کے گھر میں قائم ھے۔ آج بھی آپ رمضان میں تلاوت قرآن کی تصدیق کر سکتے ہیں۔
اللہ خود قرآن پڑھتا ھے۔ قرآن کا جمع کرنا اور اسکا بیان بھی اللہ ہی کے ذمّہ ھے۔


لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ ﴿١٦﴾ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ ﴿١٧﴾ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ ﴿١٨﴾ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ ﴿١٩-٧٥﴾


اللہ کا گھر کعبہ ہدایت کی جگہ ھے۔ وہاں اللہ کے رسول کی سنت قائم ھے۔

إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَكًا وَهُدًى لِّلْعَالَمِينَ ﴿٩٦-٣﴾


یقین کریں اللہ کے رسول کس طرح تلاوت کرتے تھے یہ معلوم کرنے کے لیئے کسی حدیث کی کتاب کی کوئی ضرورت نہیں ھے۔
یہ سنّت، اللہ کے گھر میں قائم ھے۔ لاکھوں حفّاظ کے زہنوں میں محفوظ ھے۔ جو کوئی تبدیل نہیں کرسکتا۔

یہ آپ گراؤنڈ پر تصدیق کرسکتے ہیں۔
مسلم صاحب کبھی دو ٹوک جواب نہیں دیں گے۔ لہٰذا ان سے گفتگو کرنا عبث ہے۔

انہیں ایک مصحف (جس میں سورۃ الفاتحۃ سے لے کر سورۃ الناس تک قرآن موجود تھا) کا لنک دے کر پوچھا گیا کہ کیا وہ اسے قرآن مانتے ہیں یا نہیں
اگر مانتے ہیں تو کیوں؟
نہیں تو کیوں؟
جواب ندارد

اب راجا کے سوال کہ
ضعف
کو ضاد کے زبر کے ساتھ پڑھا جائے گا یا پیش کے ساتھ!

اس کا دو ٹوک جواب مسلم صاحب نے کبھی دینا ہی نہیں۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
السلام علیکم۔

برادر میں مسلسل آیات سے یہ بات ثابت کرہا ہوں کہ اللہ کی کتاب اس کے کلمات محفوظ ہیں۔
دنیا بھر کے حفّاظ کے زہنوں میں ایک ہی قرآن اللہ نے محفوظ کیا ھے۔ بیشمار مساجد میں اور مسجد الحرام میں رمضان کے مہینے
میں جو مکمل قرآن کی تلاوت ہو رہی ھے وہ عین سنّت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ھے۔
کتب احادیث کی تدوین سے پہلے بھی قرآن کی اسی طرح تلاوت جاری تھی۔
ایسا ہرگز نہیں ھے کہ احادیث کی کتب پڑھ کر لوگوں کو معلوم ہوا کہ رسول کس طرح تلاوت فرماتے تھے۔
اللہ کے رسول کی سنّت، اللہ کے گھر میں قائم ھے۔ آج بھی آپ رمضان میں تلاوت قرآن کی تصدیق کر سکتے ہیں۔
محترم، آپ کو شدید غلط فہمی ہوئی ہے۔ ہم میں سے کسی نے کبھی نہیں کہا کہ اللہ کی کتاب یا اس کے کلمات محفوظ نہیں ہیں۔ نہ یہ کہا ہے کہ کتب احادیث سے قرآن ثابت ہوتا ہے۔ نہ یہ کہا ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ کی تلاوت کے ثبوت کے لئے کتب احادیث کی ضرورت ہے۔ لہٰذا آپ جمع خاطر رکھیں اور کسی ایسے عقیدہ کی تردید میں اپنی توانائیاں صرف نہ کریں جس کا حامل یہاں کوئی موجود ہی نہیں۔

دیکھئے، آپ سے جو سورہ روم آیت ۵۴ کے متعلق سوال کیا گیا تھا۔ آپ اس کا جواب انہی حفاظ کرام سے لے کر دے دیجئے۔ فی الحال سب چھوڑ کر فقط اتنا بتا دیجئے کہ اس آیت میں ضعف پر آپ زبر تلاوت کرتے ہیں یا پیش۔ باقی بات بعد میں کر لیتے ہیں۔
 

فیصل ناصر

مبتدی
شمولیت
نومبر 09، 2011
پیغامات
13
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
0
الفا جمع گاما بائی بیٹا کا اسکوےر روٹ نکالیں تو جواب کتنے ڈیجٹ کا ہونا چاہئے

یار کوئی خدا کا خوف کرو

اب میرے مذکورہ سوال کا جواب آپ نا دے پائے تو آپکا شمار کس میں کیا جائے

کوئی بات کا ڈھنگ بھی ہوتا ہے
مسلم صاحب کا سیدھا سوال ہے کتب حدیث سے پہلے کیا تلاوت نہیں ہوتی تھی ؟

آپ ان سے سوال کرتے ہوں گرامر کی عمیق گہرائیوں کی

پہلے ان کا جواب تو دے دو
کیا کتب احادیث سے پہلے قرآن پڑھنا کسی کو آتا ہی نہیں تھا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

فیصل ناصر

مبتدی
شمولیت
نومبر 09، 2011
پیغامات
13
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
0
لا حول ولاقوتہ
جس کتاب کی حفاظت کا زمہ اللہ نے لیا ہے

اب اس کی حفاظت کی ذمہ دار بھی یہی کتب ٹھیرئی گئیں
اللہ کے اختیار میں بھی شرکت

کیا شرک اس سوا کی کوئی چیز ہے ؟

محبت حدیث اچھی چیز ہے لیکن اس محبت میں غلو کی اتنی انتہا
دوسروں کو غلو کا طعنہ دینے والوں کو اپنا غلو نظر ہی نہیں آتا
 

فیصل ناصر

مبتدی
شمولیت
نومبر 09، 2011
پیغامات
13
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
0
السلام علیکم ، فیصل ناصر بھائی ، اہلاً و سہلاً
بھائی جان ! کیا کریں کہ یہ آپ کا نہیں میرا مسئلہ ہے کہ ایسی ہی "ہلکی بات" گذشتہ پانچ چھ سال سے کئے جا رہا ہوں ، مختلف فورمز پر یہی "ہلکی باتیں" آج بھی درج ہیں ۔۔ ذرا انکل گوگل کو زحمت دے کر دیکھ لیں :) ۔ یہ الگ بات ہے کہ جتنے لوگ پڑھتے ہیں (عوام ، علماء و دانشور وغیرہم) الحمد اللہ سب کا اتفاق ان نکات سے ہوتا ہے جو بیان کیے گئے ہیں۔ اب اس بات سے تو مجھے کبھی انکار نہیں رہا کہ کوئی ان نکات سے "اختلاف" کر ہی نہیں سکتا۔ لہذا اگر آپ کو یا muslim صاحب کو اختلاف ہے تو اس میں کوئی خرابی نہیں۔
لیکن "خرابی" یہ ضرور ہے کہ آپ اٹھائے گئے سوالات کا کوئی معقول جواب دینے کے بجائے جذباتی باتوں میں الجھ جائیں اور الٹا وہی سارے سوالات پیش کرنا شروع کر دیں جن کے جوابات ایک طویل عرصے سے دئے جا رہے ہیں اور دئے جاتے رہیں گے ان شاءاللہ۔
معذرت خواہ ہوں کہ میرے پاس گفتگو یا بحث کے لیے وقت کی انتہائی کمی ہے۔ یہ مراسلہ بھی بوجہ ارسال کر رہا ہوں کہ ریکارڈ رہے :)
ویسے آپ کے سوالات کا بہتر جواب خضر حیات بھائی نے ابھی اوپر کے مراسلے میں دے دیا ہے۔
کسی بھی غلطی کو عرصہ تک کرنا غلطی کو درست کہنے کا جواز نہیں بن سکتا
پتہ نہیں کتنا شاید ہزار سال سے اہل تشیع ماتم کرتے چلے آرہے ہیں تو کیا اب اس غلط کو صحیح کا جواز عطا ہوگیا ؟
آپ پانچ سال سے یہ بات کررہے ہیں یا دس سال سے لیکن ہے تو غلط ہی
کم از کم میرے نزدیک
رہا سوال اس کی تائید تو اس میں کونسی بڑی بات ہے
یہ تو گروپ بندی ہے آپ کے گروپ کا ہر فرد آپ کی بات کی تائید ہی کرے گا

تو بجائے اس کے کوئی دلیل سے بات کریں تاکہ ہماری بھی سمجھ مہں بھی حق اور سچ آسکے
یا پھر ہم جیسے بے راہ رو کو یونہی کھلا چھوڑ دینا چاہئے ؟
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
مسلم صاحب کا سیدھا سوال ہے کتب حدیث سے پہلے کیا تلاوت نہیں ہوتی تھی ؟
آپ ان سے سوال کرتے ہوں گرامر کی عمیق گہرائیوں کی
پہلے ان کا جواب تو دے دو
کیا کتب احادیث سے پہلے قرآن پڑھنا کسی کو آتا ہی نہیں تھا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
جس کتاب کی حفاظت کا زمہ اللہ نے لیا ہے
اب اس کی حفاظت کی ذمہ دار بھی یہی کتب ٹھیرئی گئیں
محترم، معلوم نہیں آپ کا روئے سخن کس جانب ہے۔ لیکن اوپر ہی پوسٹ 84 میں اس سوال کا جواب دیا جا چکا ہے۔ کہ ہم نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ کتب احادیث نے قرآن پڑھنا سکھایا ہے۔ نہ ہم نے یہ کہا ہے کہ کتب احادیث نے ہی قرآن کو محفوظ رکھا ہے۔ لیجئے ہم نے واضح جواب دے دیا، ویسے جو ہمارا دعویٰ ہی نہیں اس پر سوال جواب بھی درست نہیں۔ ہاں، ہم احادیث کو قرآن کے ساتھ دین کا دوسرا اہم شرعی ماخذ تسلیم کرتے ہیں۔ لہٰذا آپ حجیت حدیث پر اعتراضات کر سکتے ہیں (علیحدہ دھاگے میں)۔ اور بغیر رسول اللہ ﷺ کی احادیث کے ، عقل اور لغت کی بنیاد پر قرآن فہمی کو ضلالت اور گمراہی سمجھتے ہیں۔ آپ اس پر بھی اعتراضات کر سکتے ہیں (علیحدہ دھاگے میں)۔

جس بات کی طرف ہم آپ بھائیوں کی توجہ دلانا چاہ رہے ہیں، وہ مختلف ہے۔ ہم نے گرامر کی عمیق گہرائیوں کی بھی کہیں بات نہیں کی ۔ فقط اس قدر سوال پوچھا ہے کہ جب آپ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں تو سورہ روم آیت 54 میں جو تین جگہ پر لفظ ’ضعف‘ آیا ہے وہاں ضاد پر پیش پڑھتے ہیں یا زبر۔ آپ قرآن کھول کر سوال کا جواب دے سکتے ہیں، یا کسی حافظ سے پوچھ کر بتا سکتے ہیں۔ اوپن برہان یا تنزیل انفو سے دیکھ سکتے ہیں، گوگل کر کے جواب دے سکتے ہیں۔ یہ سوال حفاظت قرآن اور حفاظت حدیث سے متعلق ایک بنیادی غلط فہمی کے ازالہ کے لئے کیا گیا ہے۔ اور دین میں اخلاص سے تدبر کرنے والے حضرات کا وطیرہ یہی ہوتا ہے کہ وہ افہام و تفہیم کی خاطر بات کرتے ہیں نا کہ ایک دوسرے کو زیر کرنے کے لئے۔ ہمارا مقصد بھی یہی ہے کہ ہماری غلطی ہو تو وہ آپ حضرات کے ذریعے ہم پر واضح ہو جائے اور اگر آپ ہی کو کوئی غلط فہمی لاحق ہو گئی ہے تو اس کا ازالہ کیا جا سکے۔ امید ہے کہ آپ بھی تعاون کرتے ہوئے اس سوال کا جواب ضرور دیں گے۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
جس بات کی طرف ہم آپ بھائیوں کی توجہ دلانا چاہ رہے ہیں، وہ مختلف ہے۔ ہم نے گرامر کی عمیق گہرائیوں کی بھی کہیں بات نہیں کی ۔ فقط اس قدر سوال پوچھا ہے کہ جب آپ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں تو سورہ روم آیت 54 میں جو تین جگہ پر لفظ ’ضعف‘ آیا ہے وہاں ضاد پر پیش پڑھتے ہیں یا زبر۔ آپ قرآن کھول کر سوال کا جواب دے سکتے ہیں، یا کسی حافظ سے پوچھ کر بتا سکتے ہیں۔ اوپن برہان یا تنزیل انفو سے دیکھ سکتے ہیں، گوگل کر کے جواب دے سکتے ہیں۔ یہ سوال حفاظت قرآن اور حفاظت حدیث سے متعلق ایک بنیادی غلط فہمی کے ازالہ کے لئے کیا گیا ہے۔ اور دین میں اخلاص سے تدبر کرنے والے حضرات کا وطیرہ یہی ہوتا ہے کہ وہ افہام و تفہیم کی خاطر بات کرتے ہیں نا کہ ایک دوسرے کو زیر کرنے کے لئے۔ ہمارا مقصد بھی یہی ہے کہ ہماری غلطی ہو تو وہ آپ حضرات کے ذریعے ہم پر واضح ہو جائے اور اگر آپ ہی کو کوئی غلط فہمی لاحق ہو گئی ہے تو اس کا ازالہ کیا جا سکے۔ امید ہے کہ آپ بھی تعاون کرتے ہوئے اس سوال کا جواب ضرور دیں گے۔
راجا صاحب۔

السلام علیکم۔

سعودی عرب میں طباعت شدہ قرآن مجید میں ضاد پر زبر ھے، جبکہ پاکستان میں طباعت شدہ میں ضاد پر پیش ھے۔ (جو نسخے میں نے
دیکھے)

مجھے اس کا علم نہیں ھے۔ آپ یا انس نضر صاحب یا دیگر صاحب علم حضرات اس نکتہ کی وضاحت فرمایئں۔
اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
 
Top