محمد فیض الابرار
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2012
- پیغامات
- 3,039
- ری ایکشن اسکور
- 1,234
- پوائنٹ
- 402
فصل چہارم
الخناس کی تفسیر
خناس کے معنی:
خناس اشتقاق خَنَسٌ ہے جس کے معنی ظہور میں آنے کے بعد چھپ جانا او رپیچھے ہٹ جانا۔ قرآن میں ہے: فَلاَ اُقْسِمُ بِالْخُنَّسِ ’’میں قسم کھاتا ہوں ان ستاروں کی جوظہور میں آنے کے بعد چھپ جاتے ہیں‘‘۔
بعض مفسرین نے دوسرے معنی لے کر اس کی تفسیر میں لکھا ہے کہ وہ ستارے جو آگے بڑھتے بڑھتے پیچھے ہٹ جاتے ہیں الغرض اس مادہ میں یہ دونوں معنی پائے جاتے ہیں۔ خناس مبالغے کا صیغہ ہے جس کے معنی ہیں بہت چھپ جانے والا اور بہت پیچھے ہٹ جانے والا۔ یہ شیطان وسواس کی صفت ہے اور اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ جب انسان اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل ہو جاتا ہے تو شیطان اس کے قلب پر چھا جاتا ہے اور اس کے دل میں قسم قسم کے وسوسے ڈالتا ہے جو مختلف گناہوں کے ارتکاب کا بیج ہوتا ہے لیکن جب انسان اللہ تعالیٰ کی یاد میں مشغول ہو جائے اور اس کے ساتھ شیطان کے شر سے پناہ لے تو وہ پیچھے ہٹ جاتا ہے اور ظاہر ہونے کے بعد پھر چھپ جاتا ہے۔
سیدناقتادہ رضی اللہ عنہ نے تمثیلی پیرائے میں اس کو اس طرح بیان کیا ہے کہ شیطان اپنی کتے جیسی تھوتھنی آدمی کے قلب پر رکھے رہتا ہے لیکن جب آدمی اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول ہو تو وہ پیچھے ہٹ جاتا ہے اور اپنے اڈے کو چھوڑ دیتا ہے۔ اسی طرح بعض بزرگوں نے اس کوسانپ کے سر سے تشبیہ دی ہے۔ پہلی تشبیہ تحقیر کے لئے ہے اوردوسری میں اس کے زہریلے اثرات کی طرف اشارہ ہے۔ مبالغے کا صیغہ اس لئے استعمال کیا گیا ہے کہ وہ بار بار ایسا کرتا ہے یعنی ذرا سا موقع اس کو ملا اور اس نے وسوسہ ڈالنا شروع کیا لیکن جونہی آدمی اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوا اور وہ پیچھے ہٹ گیا۔ وہکذ۱ الیٰ غیر النہایۃ ۔
مومن کا شیطان :
بہرکیف اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا اور اس کی یاد میں مشغول ہونا شیطان کے ہٹانے کے لئے کوڑے کاکام دیتا ہے او گرز آہنی کی ضرب سے بڑھ کر اس کو تکلیف دیتا ہے اس لئے بعض بزرگوں نے یہ کنایہ استعمال کیا ہے کہ مومن کا شیطان لاغر اور درماندہ ہوتا ہے کیونکہ مومن شخص ہمیشہ اپنے شیطان کو ذکر اللہ کے کوڑے لگاتا رہتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اطاعت اور توبہ و استغفار میں مشغول رہ کر اس کولاغر او رکمزور بنا دینے میں کوتاہی نہیں کرتا اور اس کا شیطان ہمیشہ تکلیف میںرہتا ہے برخلاف اس کے فاسق فاجر آدمی کا شیطان موٹا تازہ رہتا ہے کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کو چھوڑ کر شیطان کی اطاعت میں مصروف رہتا ہے اور اس کو ناراض ہونے کا موقع نہیں دیتا۔ لیکن یاد رکھو کہ جو شخص اس دنیاوی زندگی میں اپنے شیطان کو ذلیل اور معذّب نہیں رکھے گا تو آخرت میں شیطان اس کے عذاب کا باعث ہو گا اور اس کا ٹھکانہ دوزخ میں ہوگا۔
الخناس کی تفسیر
خناس کے معنی:
خناس اشتقاق خَنَسٌ ہے جس کے معنی ظہور میں آنے کے بعد چھپ جانا او رپیچھے ہٹ جانا۔ قرآن میں ہے: فَلاَ اُقْسِمُ بِالْخُنَّسِ ’’میں قسم کھاتا ہوں ان ستاروں کی جوظہور میں آنے کے بعد چھپ جاتے ہیں‘‘۔
بعض مفسرین نے دوسرے معنی لے کر اس کی تفسیر میں لکھا ہے کہ وہ ستارے جو آگے بڑھتے بڑھتے پیچھے ہٹ جاتے ہیں الغرض اس مادہ میں یہ دونوں معنی پائے جاتے ہیں۔ خناس مبالغے کا صیغہ ہے جس کے معنی ہیں بہت چھپ جانے والا اور بہت پیچھے ہٹ جانے والا۔ یہ شیطان وسواس کی صفت ہے اور اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ جب انسان اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل ہو جاتا ہے تو شیطان اس کے قلب پر چھا جاتا ہے اور اس کے دل میں قسم قسم کے وسوسے ڈالتا ہے جو مختلف گناہوں کے ارتکاب کا بیج ہوتا ہے لیکن جب انسان اللہ تعالیٰ کی یاد میں مشغول ہو جائے اور اس کے ساتھ شیطان کے شر سے پناہ لے تو وہ پیچھے ہٹ جاتا ہے اور ظاہر ہونے کے بعد پھر چھپ جاتا ہے۔
سیدناقتادہ رضی اللہ عنہ نے تمثیلی پیرائے میں اس کو اس طرح بیان کیا ہے کہ شیطان اپنی کتے جیسی تھوتھنی آدمی کے قلب پر رکھے رہتا ہے لیکن جب آدمی اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول ہو تو وہ پیچھے ہٹ جاتا ہے اور اپنے اڈے کو چھوڑ دیتا ہے۔ اسی طرح بعض بزرگوں نے اس کوسانپ کے سر سے تشبیہ دی ہے۔ پہلی تشبیہ تحقیر کے لئے ہے اوردوسری میں اس کے زہریلے اثرات کی طرف اشارہ ہے۔ مبالغے کا صیغہ اس لئے استعمال کیا گیا ہے کہ وہ بار بار ایسا کرتا ہے یعنی ذرا سا موقع اس کو ملا اور اس نے وسوسہ ڈالنا شروع کیا لیکن جونہی آدمی اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوا اور وہ پیچھے ہٹ گیا۔ وہکذ۱ الیٰ غیر النہایۃ ۔
مومن کا شیطان :
بہرکیف اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا اور اس کی یاد میں مشغول ہونا شیطان کے ہٹانے کے لئے کوڑے کاکام دیتا ہے او گرز آہنی کی ضرب سے بڑھ کر اس کو تکلیف دیتا ہے اس لئے بعض بزرگوں نے یہ کنایہ استعمال کیا ہے کہ مومن کا شیطان لاغر اور درماندہ ہوتا ہے کیونکہ مومن شخص ہمیشہ اپنے شیطان کو ذکر اللہ کے کوڑے لگاتا رہتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اطاعت اور توبہ و استغفار میں مشغول رہ کر اس کولاغر او رکمزور بنا دینے میں کوتاہی نہیں کرتا اور اس کا شیطان ہمیشہ تکلیف میںرہتا ہے برخلاف اس کے فاسق فاجر آدمی کا شیطان موٹا تازہ رہتا ہے کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کو چھوڑ کر شیطان کی اطاعت میں مصروف رہتا ہے اور اس کو ناراض ہونے کا موقع نہیں دیتا۔ لیکن یاد رکھو کہ جو شخص اس دنیاوی زندگی میں اپنے شیطان کو ذلیل اور معذّب نہیں رکھے گا تو آخرت میں شیطان اس کے عذاب کا باعث ہو گا اور اس کا ٹھکانہ دوزخ میں ہوگا۔