- شمولیت
- ستمبر 26، 2011
- پیغامات
- 2,767
- ری ایکشن اسکور
- 5,410
- پوائنٹ
- 562
Qari Hanif Dar
وہ سوال جس کا کوئی جواب نہیں !
ھم بچپن سے پڑھتے آ رھے ھیں ، پھر تیس سال سے لوگوں کو خطبوں میں سنا بھی رھے ھیں کہ غزوہ احد میں عبداللہ ابن ابئ اپنے 300 منافق ساتھیوں کے ساتھ نبئ کریم ﷺ کے لشکر سے الگ ھو کر واپس آ گیا یوں نبئ کریم ﷺ کے ساتھ ھزار میں سے 700 مسلمان رہ گئے ،،،،،،،،،،، مگر تعجب کی بات یہ ھے کہ ھمیں سوائے عبداللہ ابن ابئ کے اور کسی منافق کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں ، کیوں ؟ کوئی دس بیس نام ھی سہی ،،،،،،،،
سورہ توبہ قرآن کی نازل ھونے والی آخری سورت ھے ، اور سفر تبوک اصل میں منافقین اور مومنین کو الگ کرنے کی آخری کسوٹی تھی ، سورہ توبہ میں ھی آخری تفصیلی فیصلے کیئے جا رھے تھے !
1- مشرکین کے لئے سوائے ایمان یا قتل ھونے کے اور کوئی تیسرا رستہ نہیں ھے !!
2- اھل کتاب اگر ایمان نہیں لاتے تو جزیہ ادا کر کے زندہ رہ سکتے ھیں !!
3- منافقین کو ننگا کرنا ھے تا کہ آئندہ امت ان کی سازشوں سے کسی بڑے حادثے سے دوچار نہ ھو جائے ،،،
سورہ توبہ میں سب سے زیادہ منافقوں کو ھی زیرِ بحث لایا گیا ھے ، اور ان کی شرارتوں اور پروپیگنڈے کو باقاعدہ کوٹ کر کے ان کی ذھنیت کو طشت از بام کیا گیا ھے ،، یہانتک کہا گیا کہ " مَردوا علی النفاق ،لا تعلمھم نحن نعلمھم ،، اے نبی ﷺ یہ لوگ نفاق میں اتنے ماھر ھیں کہ آپ جیسا صاحب بصیرت بھی ان کے نفاق سے واقف نہیں ھو سکتا ھم ان کو جانتے ھیں ،،،،،،
مگر تعجب کی بات یہ ھے کہ مخلص مومنوں کے جہاد پر چلے جانے کے باوجود ان منافقین کے کھلے عام مدینے کی گلیوں میں پھرنے کے قصوں کے باوجود ان میں سے کسی کا نام لکھنے کی زحمت کسی نے گوارہ نہیں کی ،،
بلکہ نبئ کریمﷺ کو اپنے اوپر حملہ آور ھونے والے منافقین کے نام بتا دیئے گئے تو آپ نے وہ نام حذیفہ ابن یمانؓ کو بتا کر منع کر دیا کہ کسی کو نہ بتانا ،،،،
چنانچہ وہ سارے منافقین رضی اللہ تعالی عنھم ھو کر ھماری تاریخ کا حصہ بن گئے ،، کیونکہ ھمارے اکابر نے " الصحابۃُ کلھم عدول " کا امرت دھارا ایجاد کر کے خود صحابہؓ میں سے منافقین کی چھان پھٹک پر پابندی لگا دی ،، عبداللہ ابن ابئ جو وار بھی نبی ﷺ کے گھرانے پر کر رھا تھا ، ان منافقین کے بل بوتے پر کر رھا تھا ، ان کی تعداد اتنی تھی کہ ان میں سے کسی ایک کے خلاف بھی ایکشن پر مدینے میں خون کی ندیاں بہہ جاتیں اور مکی مھاجر اور مدنی منافقین آپس میں ھی لڑ کر مر جاتے ،، اللہ پاک نے نام لے کر منافقین کے خلاف جہاد کا حکم دیا ، یا ایہاالنبی جاھد الکفار والمنافقین واغلظ علیھم و مأواھم جھنم و بئس المصیر ( التحریم ) علامہ علی شیر حیدری صاحب کا خطاب تھا میری مسجد میں ،، انہوں نے یہ آیت پڑھ کر کہا کہ منافقین کے خلاف جہاد تلوار سے نہیں تھا بلکہ ان کو ننگا کرنا جہاد تھا ، خطاب کے بعد میں نے عرض کیا کہ حضرت یہ کیسا ننگا کرنا تھا کہ ان میں سے سوائے عبداللہ ابن ابئ کے کسی اور کا نام تک معلوم نہیں ؟ خود نبئ کریم ﷺ سے منسوب ھے کہ آپ نے صاحب سر النبی حذیفہ ابن یمانؓ کو پردہ ڈالنے کا حکم دیا ،، اب وہ لوگ اسلامی تاریخ کا حصہ ھیں اور سارے اوس و خزرج انصار ھیں اور سب ھی رضی اللہ عنھم ھیں ،، جبکہ حدیث میں ھی ھے کہ آپ ایک ایک کا نام لے کر فرما رھے تھے کہ اے فلاں ابن فلاں اٹھ اور مسجد سے نکل ،تو منافق ھے ، پھر بھی تعجب ھے کہ نمازیوں نے ان میں سے کوئی نام بتانے کی زحمت نہیں کی ، اس حدیث کو کوٹ کرنے والوں نے بھی ان پہ پردہ ڈال دیا ،،جبکہ مسلمانوں کی ھر جگہ کے بالوں کی تفصیل بھی لکھ ماری ،، کس کو کب کوڑے مارے گئے ،کس کو کب او کیوں رجم کیا گیا ،، یہانتک کہ نبئ کی خواھرِ نسبتی تک کا نام کوڑوں کی سزا مین ذکر کر دیا ،، نہیں کیا تو کسی منافق کا نام ھی افشاء نہیں کیا ،، کیا نبئ کریم ﷺ اس بات کا ادراک نہیں رکھتے تھے کہ یہ کالی بھیڑیں اگر رضی اللہ عنھم کے زمرے میں داخل ھو کر معتبر ھو گئیں تو آئندہ اسلام کے چشمہ مصفا کو کس طرح آلودہ کریں گی ؟ یا نبئ کریم ﷺ کو اعتماد تھا کہ امت کبھی انہیں معتبر نہیں سمجھے گی بلکہ " يا أيها الذين آمنوا إن جاءكم فاسق بنبأ فتبينوا أن تصيبوا قوما بجهالة فتصبحوا على ما فعلتم نادمين( الحجرات- 6 ) کے ربانی حکم کے بعد ضرور ان کی چھان پھٹک کر لے گی کیونکہ اس آیت میں یہی حکم دیا گیا ھے کہ اگر فاسق کوئی خبر لے کر آئے تو چھانٹ پھٹک کر لیا کرو ، اس آیت میں ایک صحابی کو ھی فاسق کہا گیا ھے جس نے اپنے مخالف مسلمان قبیلے پر جھوٹ بول کر نبئ کریم ﷺ کو لشکر کشی پر آمادہ کر لیا تھا ،،
پھر ھمارے اکابر نے وہ حکم کس طرح منسوخ کر دیا کہ صحابہ کی چھان پھٹک نہیں ھو سکتی تا آنکہ ان میں سے منافقین کو الگ کیا جائے ؟ وہ سارے منافقین سمیت عدول ھیں ؟ مکی صحابہؓ میں سے تو کوئی منافق نہیں تھا کیونکہ مکے میں نہ تو مسلمان انتظامی طور پر اس حیثیت میں تھے کہ کوئی ان سے ڈر کر نفاق کرے ، اور نہ مالی طور پر اس پوزیشن میں تھے کہ کوئی مفادات کی خاطر جعلی مسلمان بنے ، وھاں تو جو صبح مسلمان ھوتا تھا وہ دوپہر کو گرم زمین پر لٹا دیا جاتا تھا ،، مدینے میں صحابہؓ اسلام سے پہلے مختلف المذاھب تھے ،ان میں سے کچھ یہودی تھے تو کچھ عیسائی تھے ، یمنی اکثر یہودی تھے ،، منافقینِ مدینہ اصل میں یہود ھی کا ففتھ کالم تھے، اسلامی میڈیا پر یہود کی گرفت دیکھ لیں کہ آج ھم ان منافقین کے بارے میں کچھ نہیں جانتے ،، اور ھمارے اکابر اپنی جرح و تعدیل تابعین سے شروع کرتے ھیں ،، جبکہ سورہ توبہ کی آیت 100 میں سابقون الاولون مہاجرین اور انصار کا ذکر کرنے کے بعد اور ان کے لئے اپنی رضا کا اظہار کرنے کے بعد اللہ پاک نے اگلی ھی آیت نمبر 101 میں کلیئر کر دیا ھے کہ سارے اھل مدینہ مخلص مومن نہیں ھیں بلکہ ان میں ماھر منافق شامل ھیں ،،
وممن حولكم من الأعراب منافقون ومن أهل المدينة مردوا على النفاق لا تعلمهم نحن نعلمهم سنعذبهم مرتين ثم يردون إلى عذاب عظيم ( توبہ -101 )
https://www.facebook.com/QariHanif/posts/10153450938536155
وہ سوال جس کا کوئی جواب نہیں !
ھم بچپن سے پڑھتے آ رھے ھیں ، پھر تیس سال سے لوگوں کو خطبوں میں سنا بھی رھے ھیں کہ غزوہ احد میں عبداللہ ابن ابئ اپنے 300 منافق ساتھیوں کے ساتھ نبئ کریم ﷺ کے لشکر سے الگ ھو کر واپس آ گیا یوں نبئ کریم ﷺ کے ساتھ ھزار میں سے 700 مسلمان رہ گئے ،،،،،،،،،،، مگر تعجب کی بات یہ ھے کہ ھمیں سوائے عبداللہ ابن ابئ کے اور کسی منافق کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں ، کیوں ؟ کوئی دس بیس نام ھی سہی ،،،،،،،،
سورہ توبہ قرآن کی نازل ھونے والی آخری سورت ھے ، اور سفر تبوک اصل میں منافقین اور مومنین کو الگ کرنے کی آخری کسوٹی تھی ، سورہ توبہ میں ھی آخری تفصیلی فیصلے کیئے جا رھے تھے !
1- مشرکین کے لئے سوائے ایمان یا قتل ھونے کے اور کوئی تیسرا رستہ نہیں ھے !!
2- اھل کتاب اگر ایمان نہیں لاتے تو جزیہ ادا کر کے زندہ رہ سکتے ھیں !!
3- منافقین کو ننگا کرنا ھے تا کہ آئندہ امت ان کی سازشوں سے کسی بڑے حادثے سے دوچار نہ ھو جائے ،،،
سورہ توبہ میں سب سے زیادہ منافقوں کو ھی زیرِ بحث لایا گیا ھے ، اور ان کی شرارتوں اور پروپیگنڈے کو باقاعدہ کوٹ کر کے ان کی ذھنیت کو طشت از بام کیا گیا ھے ،، یہانتک کہا گیا کہ " مَردوا علی النفاق ،لا تعلمھم نحن نعلمھم ،، اے نبی ﷺ یہ لوگ نفاق میں اتنے ماھر ھیں کہ آپ جیسا صاحب بصیرت بھی ان کے نفاق سے واقف نہیں ھو سکتا ھم ان کو جانتے ھیں ،،،،،،
مگر تعجب کی بات یہ ھے کہ مخلص مومنوں کے جہاد پر چلے جانے کے باوجود ان منافقین کے کھلے عام مدینے کی گلیوں میں پھرنے کے قصوں کے باوجود ان میں سے کسی کا نام لکھنے کی زحمت کسی نے گوارہ نہیں کی ،،
بلکہ نبئ کریمﷺ کو اپنے اوپر حملہ آور ھونے والے منافقین کے نام بتا دیئے گئے تو آپ نے وہ نام حذیفہ ابن یمانؓ کو بتا کر منع کر دیا کہ کسی کو نہ بتانا ،،،،
چنانچہ وہ سارے منافقین رضی اللہ تعالی عنھم ھو کر ھماری تاریخ کا حصہ بن گئے ،، کیونکہ ھمارے اکابر نے " الصحابۃُ کلھم عدول " کا امرت دھارا ایجاد کر کے خود صحابہؓ میں سے منافقین کی چھان پھٹک پر پابندی لگا دی ،، عبداللہ ابن ابئ جو وار بھی نبی ﷺ کے گھرانے پر کر رھا تھا ، ان منافقین کے بل بوتے پر کر رھا تھا ، ان کی تعداد اتنی تھی کہ ان میں سے کسی ایک کے خلاف بھی ایکشن پر مدینے میں خون کی ندیاں بہہ جاتیں اور مکی مھاجر اور مدنی منافقین آپس میں ھی لڑ کر مر جاتے ،، اللہ پاک نے نام لے کر منافقین کے خلاف جہاد کا حکم دیا ، یا ایہاالنبی جاھد الکفار والمنافقین واغلظ علیھم و مأواھم جھنم و بئس المصیر ( التحریم ) علامہ علی شیر حیدری صاحب کا خطاب تھا میری مسجد میں ،، انہوں نے یہ آیت پڑھ کر کہا کہ منافقین کے خلاف جہاد تلوار سے نہیں تھا بلکہ ان کو ننگا کرنا جہاد تھا ، خطاب کے بعد میں نے عرض کیا کہ حضرت یہ کیسا ننگا کرنا تھا کہ ان میں سے سوائے عبداللہ ابن ابئ کے کسی اور کا نام تک معلوم نہیں ؟ خود نبئ کریم ﷺ سے منسوب ھے کہ آپ نے صاحب سر النبی حذیفہ ابن یمانؓ کو پردہ ڈالنے کا حکم دیا ،، اب وہ لوگ اسلامی تاریخ کا حصہ ھیں اور سارے اوس و خزرج انصار ھیں اور سب ھی رضی اللہ عنھم ھیں ،، جبکہ حدیث میں ھی ھے کہ آپ ایک ایک کا نام لے کر فرما رھے تھے کہ اے فلاں ابن فلاں اٹھ اور مسجد سے نکل ،تو منافق ھے ، پھر بھی تعجب ھے کہ نمازیوں نے ان میں سے کوئی نام بتانے کی زحمت نہیں کی ، اس حدیث کو کوٹ کرنے والوں نے بھی ان پہ پردہ ڈال دیا ،،جبکہ مسلمانوں کی ھر جگہ کے بالوں کی تفصیل بھی لکھ ماری ،، کس کو کب کوڑے مارے گئے ،کس کو کب او کیوں رجم کیا گیا ،، یہانتک کہ نبئ کی خواھرِ نسبتی تک کا نام کوڑوں کی سزا مین ذکر کر دیا ،، نہیں کیا تو کسی منافق کا نام ھی افشاء نہیں کیا ،، کیا نبئ کریم ﷺ اس بات کا ادراک نہیں رکھتے تھے کہ یہ کالی بھیڑیں اگر رضی اللہ عنھم کے زمرے میں داخل ھو کر معتبر ھو گئیں تو آئندہ اسلام کے چشمہ مصفا کو کس طرح آلودہ کریں گی ؟ یا نبئ کریم ﷺ کو اعتماد تھا کہ امت کبھی انہیں معتبر نہیں سمجھے گی بلکہ " يا أيها الذين آمنوا إن جاءكم فاسق بنبأ فتبينوا أن تصيبوا قوما بجهالة فتصبحوا على ما فعلتم نادمين( الحجرات- 6 ) کے ربانی حکم کے بعد ضرور ان کی چھان پھٹک کر لے گی کیونکہ اس آیت میں یہی حکم دیا گیا ھے کہ اگر فاسق کوئی خبر لے کر آئے تو چھانٹ پھٹک کر لیا کرو ، اس آیت میں ایک صحابی کو ھی فاسق کہا گیا ھے جس نے اپنے مخالف مسلمان قبیلے پر جھوٹ بول کر نبئ کریم ﷺ کو لشکر کشی پر آمادہ کر لیا تھا ،،
پھر ھمارے اکابر نے وہ حکم کس طرح منسوخ کر دیا کہ صحابہ کی چھان پھٹک نہیں ھو سکتی تا آنکہ ان میں سے منافقین کو الگ کیا جائے ؟ وہ سارے منافقین سمیت عدول ھیں ؟ مکی صحابہؓ میں سے تو کوئی منافق نہیں تھا کیونکہ مکے میں نہ تو مسلمان انتظامی طور پر اس حیثیت میں تھے کہ کوئی ان سے ڈر کر نفاق کرے ، اور نہ مالی طور پر اس پوزیشن میں تھے کہ کوئی مفادات کی خاطر جعلی مسلمان بنے ، وھاں تو جو صبح مسلمان ھوتا تھا وہ دوپہر کو گرم زمین پر لٹا دیا جاتا تھا ،، مدینے میں صحابہؓ اسلام سے پہلے مختلف المذاھب تھے ،ان میں سے کچھ یہودی تھے تو کچھ عیسائی تھے ، یمنی اکثر یہودی تھے ،، منافقینِ مدینہ اصل میں یہود ھی کا ففتھ کالم تھے، اسلامی میڈیا پر یہود کی گرفت دیکھ لیں کہ آج ھم ان منافقین کے بارے میں کچھ نہیں جانتے ،، اور ھمارے اکابر اپنی جرح و تعدیل تابعین سے شروع کرتے ھیں ،، جبکہ سورہ توبہ کی آیت 100 میں سابقون الاولون مہاجرین اور انصار کا ذکر کرنے کے بعد اور ان کے لئے اپنی رضا کا اظہار کرنے کے بعد اللہ پاک نے اگلی ھی آیت نمبر 101 میں کلیئر کر دیا ھے کہ سارے اھل مدینہ مخلص مومن نہیں ھیں بلکہ ان میں ماھر منافق شامل ھیں ،،
وممن حولكم من الأعراب منافقون ومن أهل المدينة مردوا على النفاق لا تعلمهم نحن نعلمهم سنعذبهم مرتين ثم يردون إلى عذاب عظيم ( توبہ -101 )
https://www.facebook.com/QariHanif/posts/10153450938536155