• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

" 300 منافق" ؟؟؟

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
Qari Hanif Dar
چنانچہ وہ سارے منافقین رضی اللہ تعالی عنھم ھو کر ھماری تاریخ کا حصہ بن گئے ،، کیونکہ ھمارے اکابر نے " الصحابۃُ کلھم عدول " کا امرت دھارا ایجاد کر کے خود صحابہؓ میں سے منافقین کی چھان پھٹک پر پابندی لگا دی ،،
سورۃ الفتح 29
مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖتَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّـهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ السُّجُودِ ۚ ذَٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ ۚ وَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنجِيلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَىٰ عَلَىٰ سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ ۗ وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا ﴿٢٩

محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں کافروں پر سخت ہیں آپس میں رحمدل ہیں، تو انہیں دیکھے گا کہ رکوع اور سجدے کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ کے فضل اور رضامندی کی جستجو میں ہیں، ان کا نشان ان کے چہروں پر سجدوں کے اﺛر سے ہے، ان کی یہی مثال تورات میں ہے اور ان کی مثال انجیل میں ہے، مثل اسی کھیتی کے جس نے اپنا انکھوا نکالا پھر اسے مضبوط کیا اور وه موٹا ہوگیا پھر اپنے تنے پر سیدھا کھڑا ہوگیا اور کسانوں کو خوش کرنے لگا تاکہ ان کی وجہ سے کافروں کو چڑائے، ان ایمان والوں اور نیک اعمال والوں سے اللہ نے بخشش کا اور بہت بڑے ﺛواب کا وعده کیا ہے (29)

Qari Hanif Dar
چنانچہ وہ سارے منافقین رضی اللہ تعالی عنھم ھو کر ھماری تاریخ کا حصہ بن گئے ،،
سورۃ توبہ 100
وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ﴿١٠٠

اور جو مہاجرین اور انصار سابق اور مقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیرو ہیں اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وه سب اس سے راضی ہوئے اور اللہ نے ان کے لیے ایسے باغ مہیا کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی جن میں ہمیشہ رہیں گے یہ بڑی کامیابی ہے (100)


مجھے سمجھ نہیں آتا کہ منکرین حدیث کی فرمائش کے مطابق اللہ تعالیٰ نے بھی قرآن کریم میں احادیث ہی کی طرح سبھی صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کا تذکرہ General انداز میں کیوں کردیا اور منافقین کو اسی تذکرے میں ہائلائٹ کیوں نہیں کردیا۔۔۔۔
اور نہ ہی حنیف ڈار کی فرمائش کے مطابق اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں احادیث ہی کی طرح سبھی منافقین کے نام mention کیے ہیں۔۔۔۔۔۔

اگر حنیف ڈار جیسے منکرین حدیث کہیں کہ قرآن میں اللہ رب العزت نے الگ سے ان کو ہائلائٹ کیا ہے تو بھائی "کلھم عدول" والے کلیے سے ہٹ کر احادیث میں بھی منافقین کی مختلف خصلتیں بیان ہوئی ہیں۔۔۔۔۔



مجھے حیرت ہے کہ @یوسف ثانی صاحب نے بھی اس پوسٹ کو ایک "قابل اعتراض" عنوان دے کر اپنے "تائیدی یا تردیدی" کمنٹس کے بغیر یونہی پوسٹ کردیا، by the way میرے پاس یہ پوسٹ فیس بک پر inaccessible ہے۔
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
دو تین ساتھیوں کے توجہ دلانے کے سبب عنوان سے لفظ ’’ صحابہ ‘‘ ختم کیا جارہا ہے ۔
گو محترم یوسف ثانی صاحب نے بغرض استفسار ہی یہ پوسٹ لگائی تھی ۔
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
محترم بھائی جان اگر استفسار ہی کی بات ہے تو پھر حنیف ڈار کا ایک نمونہ یہاں بھی ملاحظہ فرمائیں، اور اس پر بھی تبصرہ فرمائیں۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
تمام احباب کا بے حد شکریہ۔ قاری حنیف ڈار جیسے "مولوی" کا فیس بک پر "تعاقب" ضروری ہے تاکہ میرے جیسے بے شمار کم علم افراد گمراہی سے بچ سکیں۔ لیکن حیرت اس بات پر ہے کہ بہت سے علمائے حق فیس بک پر موجود ہیں، لیکن شاید وہ قاری ڈار صاحب کو ”جواب“ دینا پسند نہیں کرتے۔ جہاں تک اس پوسٹ کے عنوان کا تعلق ہے تو گو کہ میں نے اسے واوین اور سوالیہ نشان کے ساتھ لکھا تھا، جسے متعدد احباب ”سمجھ“ نہیں پائے۔ تاہم @خضر حیات بھائی کا شکریہ کہ انہوں نے ”رفع شر“ کی خاطر عنوان میں مناسب ترمیم کردی۔ جزاک اللہ خیرا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
قاری حنیف ڈار جیسے "مولوی" کا فیس بک پر "تعاقب" ضروری ہے تاکہ میرے جیسے بے شمار کم علم افراد گمراہی سے بچ سکیں۔ لیکن حیرت اس بات پر ہے کہ بہت سے علمائے حق فیس بک پر موجود ہیں، لیکن شاید وہ قاری ڈار صاحب کو ”جواب“ دینا پسند نہیں کرتے۔
قاری ڈار صاحب جس انداز سے علمی مسائل میں لب کشائی کر تے ہیں ، علماء وہ انداز اختیار نہیں کرسکتے ، ہاں البتہ اگر آمنے سامنے بیٹھ کر بات کریں تو بہت سارے علماء ان کا ناطقہ بند کرسکتے ہیں ، جو یقینا ڈار صاحب کبھی نہیں کریں گے ۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
قاری ڈار صاحب جس انداز سے علمی مسائل میں لب کشائی کر تے ہیں ، علماء وہ انداز اختیار نہیں کرسکتے ، ہاں البتہ اگر آمنے سامنے بیٹھ کر بات کریں تو بہت سارے علماء ان کا ناطقہ بند کرسکتے ہیں ، جو یقینا ڈار صاحب کبھی نہیں کریں گے ۔
بات انداز بیان کی نہیں ہے۔ بات یہ ہے کہ ایک عوامی مجلس (فیس بک) میں کوئی فرد عوام الناس کو غلط بات مسلسل بیان کئے چلا جارہا ہے ۔ اور اس مجلس میں آپ بھی موجود ہیں۔ آپ کو غلط بات کا صحیح جواب بھی معلوم ہے۔ اور آپ کو بھی بات کرنے کا اتنا ہی حق ہے، جتنا کسی اور کو۔ اس کے باوجود آپ لب نہیں کھولتے۔ قارئین کو درست بات نہیں بتلاتے تو کیا یہ ”طرز عمل“ درست ہے ؟؟؟ پھر فیس بک میں آپ کی ”موجودگی“ کا کیا جواز ہے۔؟آپ کے ”یکطرفہ بیانات“ کی اہمیت اپنی جگہ لیکن آپ کے سامنے کئے جانے والے ”غلط بیانات“ کی تصحیح نہ کرنا بھی تو کوئی درست بات نہیں ہے۔

نوٹ: یہاں ”آپ“ سے مراد فیس بک پر موجود فعال علمائے حق ہیں۔
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
السلام علیکم
عبداللہ ابی اور اس کے گروہ کو علماء اسلام نے صحابہ کے زمرے میں نہیں رکھا پہلے صحابی کی وصف پر غور کیا جائے کہ صحابی ہے کون ۔۔۔ اور علماء اسلام نے عبداللہ ابی اور اس کے گروہ کے سرغنوں کے نام بھی گنوائے ہیں ظاہر ہے سب کے نام گنوانا خاصہ مشکل ہے۔۔
یہ آرٹیکل اسی مضمون پر لکھا ہے
https://defenseofsahaba.wordpress.com/2012/06/14/are-sahaba-munafiq/
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
السلام علیکم
واقعہ تبوک کے بارے میں قرآن کریم کی صورت توبہ سے کچھ آیات
@شیخ اسحاق
@شیخ خضر
آپ کی راء


ا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ (38) إِلَّا تَنْفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَيَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلَا تَضُرُّوهُ شَيْئًا وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (39

مومنو! تمہیں کیا ہوا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ خدا کی راہ میں (جہاد کے لیے) نکلو تو تم (کاہلی کے سبب سے) زمین پر گرے جاتے ہو (یعنی گھروں سے نکلنا نہیں چاہتے) کیا تم آخرت (کی نعمتوں) کو چھوڑ کر دینا کی زندگی پر خوش ہو بیٹھے ہو۔ دنیا کی زندگی کے فائدے تو آخرت کے مقابل بہت ہی کم ہیں
اور اگر تم نہ نکلو گے تو خدا تم کو بڑی تکلیف کا عذاب دے گا۔ اور تمہاری جگہ اور لوگ پیدا کر دے گا (جو خدا کے پورے فرمانبردار ہوں گے) اور تم اس کو کچھ نقصان نہ پہنچا سکو گے اور خدا ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے

اس آیت میں اللہ تعالی نے کمزور صحابہ کو کافر نہیں کہا بلکہ اس آیت کو مومنین سے ہی شروع کیا ہے اسی میں ان کے لئے نصیحت ہے اور اسی آیت کے مطابق یہ تنبھہ صحابہ کو کی جا رہی ہے نہ کسی منافق کو اور اس کے بعد صحابہ نکلے ۔۔۔۔ کچھ پیچھے رہ گئے یاد رہے اللہ تعالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منافقوں سے توقعہ نہیں رکھتے تھے اس کا ثبوت تبوک کے بعد لوگوں کے عذر سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی تاثر نہیں دیتے تھے کیون کہ آپ علیہ السلام جانتے تھے یہ منافق ہیں

يَعْتَذِرُونَ إِلَيْكُمْ إِذَا رَجَعْتُمْ إِلَيْهِمْ قُل لَّا تَعْتَذِرُوا لَن نُّؤْمِنَ لَكُمْ قَدْ نَبَّأَنَا اللَّهُ مِنْ أَخْبَارِكُمْ وَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَىٰ عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ( 94 )
جب تم ان کے پاس واپس جاؤ گے تو تم سے عذر کریں گے تم کہنا کہ مت عذر کرو ہم ہرگز تمہاری بات نہیں مانیں گے خدا نے ہم کو تمہارے سب حالات بتا دیئے ہیں۔ اور ابھی خدا اور اس کا رسول تمہارے عملوں کو (اور) دیکھیں گے پھر تم غائب وحاضر کے جاننے والے (خدائے واحد) کی طرف لوٹائے جاؤ گے اور جو عمل تم کرتے رہے ہو وہ سب تمہیں بتائے گا

لیکن کچھ صحابہ جو کہ پیچھے رہ گئے اور کچھ سے توبائیکاٹ کیا گیا ۔۔ اور یہ آیات صحابہ ہی سے مخاطب ہیں نہ کہ منافقین سے۔ اللہ تعالی ان سے توقعہ کر رہے ہیں کہ نکلیں۔

جن صحابہ نے تبوک میں حصہ نہیں کیا وہ یہ ہیں

1) علی رضہ

2) ربیعہ العامری ، حلال اور کعب رضوان اللہ علہم

3) کمزور اور معزور صحابہ نے

کعب ، حلال اور ربیعہ رضوان اللہ علہیم اگر نہیں جاسکے تھے تو انہوں زبردست قسم کی توبہ کی اور اللہ تعالی کی رضا ان کے لئے قرآن میں نازل ہوئے اس لئے وہ کسی بھی صورت منافق نہیں

وَعَلَى الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ خُلِّفُوا حَتَّىٰ إِذَا ضَاقَتْ عَلَيْهِمُ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَضَاقَتْ عَلَيْهِمْ أَنفُسُهُمْ وَظَنُّوا أَن لَّا مَلْجَأَ مِنَ اللَّهِ إِلَّا إِلَيْهِ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ لِيَتُوبُوا إِنَّ اللَّهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ( 118 )
اور ان تینوں پر بھی جن کا معاملہ ملتوی کیا گیا تھا۔ یہاں تک کہ جب اُنہیں زمین باوجود فراخی کے ان پر تنگ ہوگئی اور ان کے جانیں بھی ان پر دوبھر ہوگئیں۔ اور انہوں نے جان لیا کہ خدا (کے ہاتھ) سے خود اس کے سوا کوئی پناہ نہیں۔ پھر خدا نے ان پر مہربانی کی تاکہ توبہ کریں۔ بےشک خدا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے

اور جو معذور صحابہ اس جنگ میں پیچھے رہ گئے تھے

لَّيْسَ عَلَى الضُّعَفَاءِ وَلَا عَلَى الْمَرْضَىٰ وَلَا عَلَى الَّذِينَ لَا يَجِدُونَ مَا يُنفِقُونَ حَرَجٌ إِذَا نَصَحُوا لِلَّهِ وَرَسُولِهِ مَا عَلَى الْمُحْسِنِينَ مِن سَبِيلٍ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ( 91 )

نہ تو ضعیفوں پر کچھ گناہ ہے اور نہ بیماروں پر نہ ان پر جن کے پاس خرچ موجود نہیں (کہ شریک جہاد نہ ہوں یعنی) جب کہ خدا اور اس کے رسول کے خیراندیش (اور دل سے ان کے ساتھ) ہوں۔ نیکو کاروں پر کسی طرح کا الزام نہیں ہے۔ اور خدا بخشنے والا مہربان ہے

اور کچھ صحابہ جو سامان جنگ نہ ہونے کی وجہ سے پیچھے رہ گئے

وَلَا عَلَى الَّذِينَ إِذَا مَا أَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ تَوَلَّوا وَّأَعْيُنُهُمْ تَفِيضُ مِنَ الدَّمْعِ حَزَنًا أَلَّا يَجِدُوا مَا يُنفِقُونَ ( 92 )

اور نہ ان (بےسروسامان) لوگوں پر (الزام) ہے کہ تمہارے پاس آئے کہ ان کو سواری دو اور تم نے کہا کہ میرے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس پر تم کو سوار کروں تو وہ لوٹ گئے اور اس غم سے کہ ان کے پاس خرچ موجود نہ تھا، ان کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے

ایک اور گروپ تھا جس نے اس جنگ میں حصہ نہیں لیا وہ تھا عرب اور منافقین

ان کے بارے میں قرآن فرماتا ہے

وَإِذَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ أَنْ آمِنُوا بِاللَّهِ وَجَاهِدُوا مَعَ رَسُولِهِ اسْتَأْذَنَكَ أُولُو الطَّوْلِ مِنْهُمْ وَقَالُوا ذَرْنَا نَكُن مَّعَ الْقَاعِدِينَ ( 86 )

اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے کہ خدا پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول کے ساتھ ہو کر لڑائی کرو تو جو ان میں دولت مند ہیں وہ تم سے اجازت طلب کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں تو رہنے ہی دیجیئے کہ جو لوگ گھروں میں رہیں گے ہم بھی ان کے ساتھ رہیں

رَضُوا بِأَن يَكُونُوا مَعَ الْخَوَالِفِ وَطُبِعَ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لَا يَفْقَهُونَ ( 87 )

یہ اس بات سے خوش ہیں کہ عورتوں کے ساتھ جو پیچھے رہ جاتی ہیں۔ (گھروں میں بیٹھ) رہیں ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی ہے تو یہ سمجھتے ہی نہیں

يَعْتَذِرُونَ إِلَيْكُمْ إِذَا رَجَعْتُمْ إِلَيْهِمْ قُل لَّا تَعْتَذِرُوا لَن نُّؤْمِنَ لَكُمْ قَدْ نَبَّأَنَا اللَّهُ مِنْ أَخْبَارِكُمْ وَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَىٰ عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ( 94 )

جب تم ان کے پاس واپس جاؤ گے تو تم سے عذر کریں گے تم کہنا کہ مت عذر کرو ہم ہرگز تمہاری بات نہیں مانیں گے خدا نے ہم کو تمہارے سب حالات بتا دیئے ہیں۔ اور ابھی خدا اور اس کا رسول تمہارے عملوں کو (اور) دیکھیں گے پھر تم غائب وحاضر کے جاننے والے (خدائے واحد) کی طرف لوٹائے جاؤ گے اور جو عمل تم کرتے رہے ہو وہ سب تمہیں بتائے گا

صحرہ کے عرب جنہوں نے اس جنگ میں حسہ نہیں لیا

وَجَاءَ الْمُعَذِّرُونَ مِنَ الْأَعْرَابِ لِيُؤْذَنَ لَهُمْ وَقَعَدَ الَّذِينَ كَذَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ سَيُصِيبُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ( 90 )

اور صحرا نشینوں میں سے بھی کچھ لوگ عذر کرتے ہوئے (تمہارے پاس) آئے کہ ان کو بھی اجازت دی جائے اور جنہوں نے خدا اور اس کے رسول سے جھوٹ بولا وہ (گھر میں) بیٹھ رہے سو جو لوگ ان میں سے کافر ہوئے ہیں ان کو دکھ دینے والا عذاب پہنچے گا

جو لوگ اس جنگ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے وہ قطعن جنتی ہیں اللہ تعالی فرماتے ہیں

لَٰكِنِ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ جَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ وَأُولَٰئِكَ لَهُمُ الْخَيْرَاتُ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ( 88 )

لیکن پیغمبر اور جو لوگ ان کے ساتھ ایمان لائے سب اپنے مال اور جان سے لڑے۔ انہیں لوگوں کے لیے بھلائیاں ہیں۔ اور یہی مراد پانے والے ہیں

أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ( 89 )

خدا نے ان کے لیے باغات تیار کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ہمیشہ ان میں رہی گے۔ یہ بڑی کامیابی ہے


ان سے جو ثابت ہوتا ہے وہ یہ ہے

سیدنا ابو بکر ، سیدنا عمر ۔ سیدنا عثمان ، سیدنا سعد ، سیدنا معاویہ رضوان اللہ علیہم اجمعین جنتی ہیں کیون کہ یہ سب کے سب تبوک میں موجود تھے

سیدنا ابو بکر ، سیدنا عمر ۔ سیدنا عثمان ، سیدنا سعد ، سیدنا معاویہ رضوان اللہ علیہم منافق نہیں تھے کیوں انہوں نہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس جنگ میں کوئی عذر کیا نہ ہی اجازت کی نوبت ائی
ان کے بارے میں ارشاد ہے

يَسْتَأْذِنُكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَن يُجَاهِدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالْمُتَّقِينَ ( 44 )
جو لوگ خدا پر اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ تو تم سے اجازت نہیں مانگتے (کہ پیچھے رہ جائیں بلکہ چاہتے ہیں کہ) اپنے مال اور جان سے جہاد کریں۔ اور خدا ڈرنے والوں سے واقف ہے

إِنَّمَا يَسْتَأْذِنُكَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَارْتَابَتْ قُلُوبُهُمْ فَهُمْ فِي رَيْبِهِمْ يَتَرَدَّدُونَ ( 45 )
اجازت وہی لوگ مانگتے ہیں جو خدا پر اور پچھلے دن پر ایمان نہیں رکھتے اور ان کے دل شک میں پڑے ہوئے ہیں۔ سو وہ اپنے شک میں ڈانواں ڈول ہو رہے ہیں

اس سے ثابت ہوا کہ تبوک میں جانے والے صحابہ سب کے سب مخلص تھے ان میں کوئی منافق نہیں تھا


اور پھر نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جنگ سے الگ کیا

کیوں کہ جنگ تبوک میں منافقوں کو شامل نہیں کیا گیا تھا

کیوں کہ اللہ تعالی خود ہی فرماتے ہیں کہ

وَلَوْ أَرَادُوا الْخُرُوجَ لَأَعَدُّوا لَهُ عُدَّةً وَلَٰكِن كَرِهَ اللَّهُ انبِعَاثَهُمْ فَثَبَّطَهُمْ وَقِيلَ اقْعُدُوا مَعَ الْقَاعِدِينَ ( 46 )

اور اگر وہ نکلنے کا ارادہ کرتے ہیں تو اس کے لیے سامان تیار کرتے لیکن خدا نے ان کا اُٹھنا (اور نکلنا) پسند نہ کیا تو ان کو ہلنے جلنے ہی نہ دیا اور (ان سے) کہہ دیا گیا کہ جہاں (معذور) بیٹھے ہیں تم بھی ان کے ساتھ بیٹھے رہو

لَوْ خَرَجُوا فِيكُم مَّا زَادُوكُمْ إِلَّا خَبَالًا وَلَأَوْضَعُوا خِلَالَكُمْ يَبْغُونَكُمُ الْفِتْنَةَ وَفِيكُمْ سَمَّاعُونَ لَهُمْ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ( 47 )

اگر وہ تم میں (شامل ہوکر) نکل بھی کھڑے ہوتے تو تمہارے حق میں شرارت کرتے اور تم میں فساد ڈلوانے کی غرض سے دوڑے دوڑے پھرتے اور تم میں ان کے جاسوس بھی ہیں اور خدا ظالموں کو خوب جانتا ہے
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

بخاری و مسلم کا حوالہ؟
اتنی مشہور احادیث کے حوالے کا مطالبہ اتنے " بڑے " " اہل حدیث " کے منہ سے اچھا نہیں لگتا
معاف کیجئے گا مجھے تو ایسا محسوس ہوا کہ آپ نے بخاری اور مسلم نہیں پڑھی ہوئی پھر بھی یہ دعویٰ کہ ہم اہل حدیث ہیں چه معني دارد
میں اکثر لوگوں سے کہتا ہوں آپ کم از کم بخاری اور مسلم کا مطالعہ تو اچھی طرح فرما کر اس میں بیان کئے گئے معنی و مطالب کو خوب ذہین نشین فرمالیں تاکہ آپ کو ان چھوٹی چھوٹی باتوں کے لئے مجھ جیسے کم علم سے نہ پوچھنا پڑے یہ مشورہ آپ کے لئے بھی ہے
لیجئے دنوں روایات کے حوالے حاضر ہیں
صحیح بخاری،حدیث نمبر : 3500
صحیح مسلم۔ جلد:۱/پہلا پارہ/ حدیث نمبر:۱۴۶/ حدیث متواتر مرفوع؎
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ ادْعِي لِي أَبَا بَكْرٍ أَبَاكِ وَأَخَاكِ حَتَّى أَكْتُبَ كِتَابًا فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَتَمَنَّى مُتَمَنٍّ وَيَقُولُ قَائِلٌ أَنَا أَوْلَى وَيَأْبَى اللَّهُ وَالْمُؤْمِنُونَ إِلَّاأَبَا بَكْرٍ
صحيح مسلم» كتاب فضائل الصحابة» باب من فضائل أبي بكر الصديق رضي الله عنه
م المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیماری میں فرمایا کہ تو اپنے باپ ابوبکر کو اور اپنے بھائی کو بلا تاکہ میں ایک کتاب لکھ دوں، میں ڈرتا ہوں کہ کوئی (خلافت کی) آرزو کرنے والا آرزو نہ کرے اور کوئی کہنے والا یہ نہ کہے کہ میں (خلافت کا)زیادہ حقدار ہوں۔ اور اللہ تعالیٰ انکار کرتا ہے اور مسلمان بھی انکار کرتے ہیں ابوبکر کے سوا کسی اور (کی خلافت) سے۔
دیکھ لیا یہ تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے صحابہ پر اعتماد!! فتدبر!!
کیا اس فرمان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مانتے ہوئے امی عائشہ نے اپنے والد اور بھائی کو بلاوا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کتاب لکھوالی تھی یا نہیں اگر لکھوالی تھی تو اس کی دلیل عنایت کی جائے اگر نہیں تو کیا امی عائشہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان نہیں مانا ؟؟؟
کیا یہ حدیث امی عائشہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال سے پہلے بیان کی یا بعد میں ؟
جب ایک معمولی باغ کی ملکیت کے لئے رسول اللہ صلی اللہ وعلیہ وآلہ وسلم کی دختر خاتون جنت کی گواہی نہ مانی گئی تو پھر پورے جزیرہ عرب کی ملکیت کے لئے ابو بکر کی بیٹی کی گواہی کیوں مقبول ؟؟؟
 
Top