- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
ملاقات کے لیے اجازت طلب کرنے کا طریقہ:
بنو عامر قبیلے کے ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا:
’’کیا میں اندر آجاؤں؟‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خادم سے فرمایا:
’’اس شخص کے پاس جا اور اسے اجازت طلب کرنے کا طریقہ سکھا۔ اس سے کہو کہ کہہ السلام علیکم کیا میں اندر آجاؤں؟
‘‘اس آدمی نے سن کر کہا:
’’السلام علیکم کیا میں اندر آجاؤں؟‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت دی اور وہ اندر داخل ہوا۔
(ابو داؤد کتاب الادب باب کیفیۃ الاستیذان ۔ح۔۷۷۱۵۔ امام نووی نے صحیح کہا ہے)
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور دروازہ کھٹکھٹایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’کون؟‘‘
جابر نے کہا: "میں ہوں۔"
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں میں‘‘ (کیا ہے) گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے برا سمجھا۔
(بخاری کتاب الاستیذان باب اذا قال من ذافقال انا، مسلم :کتاب الاستیذان باب کراھۃ قول المستاذن انا اذا قیل من ھذا)
معلوم ہوا کہ اجازت طلب کرنے والے سے جب پوچھا جائے کہ تم کون ہو تو وہ اپنا نام یا کنیت بتائے۔’’میں ہوں‘‘ نہ کہے۔
سیدہ امِ ہانی رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ میں اللہ کے رسول کے پاس آئی جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کر رہے تھے اور فاطمہ پردہ کیے ہوئے تھیں۔ میں نے آکر سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:
’’یہ کون ہے؟‘‘ میں نے کہا کہ ’’میں امِ ہانی ہوں۔‘‘
(بخاری کتاب الغسل باب التسترفی الغسل عند الناس)
عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ :
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے:
"قیامت کی نشانی ہے کہ لوگ پہنچاننے والوں کو سلام کریں گے، اور ایک روایت میں ہے کہ کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو صرف اس وجہ سے سلام کہے گا کہ اسے پہنچانتا ہو گا۔"
(السلسلۃ الصحیحۃ للالبانی ۷۵۵۲.)
بنو عامر قبیلے کے ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا:
’’کیا میں اندر آجاؤں؟‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خادم سے فرمایا:
’’اس شخص کے پاس جا اور اسے اجازت طلب کرنے کا طریقہ سکھا۔ اس سے کہو کہ کہہ السلام علیکم کیا میں اندر آجاؤں؟
‘‘اس آدمی نے سن کر کہا:
’’السلام علیکم کیا میں اندر آجاؤں؟‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت دی اور وہ اندر داخل ہوا۔
(ابو داؤد کتاب الادب باب کیفیۃ الاستیذان ۔ح۔۷۷۱۵۔ امام نووی نے صحیح کہا ہے)
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور دروازہ کھٹکھٹایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’کون؟‘‘
جابر نے کہا: "میں ہوں۔"
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں میں‘‘ (کیا ہے) گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے برا سمجھا۔
(بخاری کتاب الاستیذان باب اذا قال من ذافقال انا، مسلم :کتاب الاستیذان باب کراھۃ قول المستاذن انا اذا قیل من ھذا)
معلوم ہوا کہ اجازت طلب کرنے والے سے جب پوچھا جائے کہ تم کون ہو تو وہ اپنا نام یا کنیت بتائے۔’’میں ہوں‘‘ نہ کہے۔
سیدہ امِ ہانی رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ میں اللہ کے رسول کے پاس آئی جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کر رہے تھے اور فاطمہ پردہ کیے ہوئے تھیں۔ میں نے آکر سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:
’’یہ کون ہے؟‘‘ میں نے کہا کہ ’’میں امِ ہانی ہوں۔‘‘
(بخاری کتاب الغسل باب التسترفی الغسل عند الناس)
عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ :
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے:
"قیامت کی نشانی ہے کہ لوگ پہنچاننے والوں کو سلام کریں گے، اور ایک روایت میں ہے کہ کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو صرف اس وجہ سے سلام کہے گا کہ اسے پہنچانتا ہو گا۔"
(السلسلۃ الصحیحۃ للالبانی ۷۵۵۲.)