• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علمائےاہل حدیث کا ذوق تصوف

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
یہ سب پوسٹ کلیم حیدر صاحب کی ہیں اللہ انہیں جزائے خیر دے اختصار کے ساتھ تصوف کے بارے میں بہت کچھ لکھ دیا ہے اور عامر رضا صاحب اگر آپ سمجھنا چاہتے ہیں تو اس کا ٹھنڈے دل سے مطالعہ کریں اور اس پر کوئی ملاحظات ہوں تو تحریر کریں میں ان کے جوابات دینے کی کوشش کروں گا اور یہ بھی کہ اس میں جتنے بھی نام ہیں ان میں ابن القیم رحمہ اللہ کا صوفی ہونے کا نظریہ بالکل ہی باطل ہو رہا ہے آپ اپنی بات میں وزن پیدا کرنے کے لیے ان سلف صالحین کے نام استعمال نہ کریں ابن عربی کا نام استعمال کریں جو اہل صوفیا میں خدا کا مقام رکھتا ہے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
کچھ لوگ تصوف تصوف کی رٹ لگاتے ہیں اور اہل حدیث کے لئے بھی تصوف ثابت کرنا چاہتے ہیں انکے نزدیک بھی کچھ نام نہاد تصوف غلط ہوتا ہے جس کے غلط ہونے پر وہ سب کا اتفاق سمجھتے ہیں مگر وہ کچھ نیا تصوف ثابت کرنا چاہتے ہیں جس کو وہ اہل حدیث کا تصوف کہتے ہیں اور گمراہ تصوف سے مختلف کہتے ہیں
اس سے ان کا ایک نظریہ تو ثابت ہوتا ہے کہ کچھ تصوف کا نام لینے والے گمراہ بھی ہوتے ہیں اور کچھ ٹھیک بھی ہوتے ہیں تو وہ چاہتے ہیں کہ اس ٹھیک تصوف کی طرف دعوت دی جائے

میرا ان لوگوں سے مندرجہ ذیل مطالبہ اور سوال
1-آج دنیا میں مختلف لوگوں کے لئے صوفی کا لفظ استعمال ہوتا ہے جن میں اہل حدیث بھی ہیں دیوبندی بھی ہیں بریلوی بھی ہیں اور ابن عربی جیسے لوگ بھی ہیں تو کیا ان سب کا تصوف صحیح ہے
2-اگر ہاں میں جواب ہے تو بھائی میرا جواب واذا خاطبھم الجاھلون قالو سلاما ہے
3- اگر ایک نمبر کا جواب ناں ہے تو پھر ہمیں بتائیں کہ کیا خالی تصوف کی دعوت دینے سے لوگ گمراہ ہو کر غلط تصوف بھی اختیار نہیں کر سکتے
4-اگر نمبر تین کا جواب ناں ہے تو میرا جواب قالوا سلاما ہے
5-اگر نمبر تین کا جواب ہاں ہے تو پھر میرا سوال ہے کہ تصوف کی دعوت دینے سے پہلے لوگوں پر اس کا فرق کس طرح (کس سکیل سے موازنہ کر کے) واضح کریں گے
6-اگر 5 نمبر کا جواب یہ ہے کہ قرآن و حدیث کی بجائے علماء اہل حدیث کی سیرت سے موازنہ کر کے گمراہ تصوف اور صحیح تصوف کو واضح کریں گے تو میرا جواب وہی ہے جو جاھلوں کو دیا جاتا ہے
7-اگر 5 نمبر کا جواب یہ ہے کہ قرآن و حدیث سے موازنہ کر کے گمراہ تصوف اور صحیح تصوف کا فرق بتایا جائے گا اور پھر صحیح تصوف کی دعوت دی جائے گی تو میرا یہ مطالبہ ہے کہ پھر دعوت ہی قرآن و سنت کی دے دی جائے صحیح تصوف خود بخود اس میں آ جائے گا اور صحیح تصوف والے اگر اپنے کام کو واقعی قرآن و سنت کے مطابق سمجھتے ہیں تو ان کو اس پر اعتراض نہیں ہونا چاہئے کیونکہ وہ قرآن و حدیث کے دعوت کی انکو کھلی چھٹی ہے پس اگر کوئی بھائی آپ کے تصوف کو نہیں مانتا تو وہ قرآن و حدیث کو تو مانتا ہے پس اگر آپ اپنے دعوی میں بر حق ہیں کہ صحیح تصوف قرآن و حدیث کے مطابق ہے تو پھر ہاتھ کنگن کو آرسی کیا آپ قرآن و حدیث کی دعوت پیش کریں کوئی آپ کی دعوت کا انکار کر جائے تو مجھے کہنا میں اور باقی تمام بھائی آپ کا ساتھ دیں گے ان شاءاللہ
 
شمولیت
ستمبر 25، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
32
یہ سب پوسٹ کلیم حیدر صاحب کی ہیں اللہ انہیں جزائے خیر دے اختصار کے ساتھ تصوف کے بارے میں بہت کچھ لکھ دیا ہے اور عامر رضا صاحب اگر آپ سمجھنا چاہتے ہیں تو اس کا ٹھنڈے دل سے مطالعہ کریں اور اس پر کوئی ملاحظات ہوں تو تحریر کریں میں ان کے جوابات دینے کی کوشش کروں گا اور یہ بھی کہ اس میں جتنے بھی نام ہیں ان میں ابن القیم رحمہ اللہ کا صوفی ہونے کا نظریہ بالکل ہی باطل ہو رہا ہے آپ اپنی بات میں وزن پیدا کرنے کے لیے ان سلف صالحین کے نام استعمال نہ کریں ابن عربی کا نام استعمال کریں جو اہل صوفیا میں خدا کا مقام رکھتا ہے
میرا خیال تھا کہ آپکا تصوف کے متعلق کچھ مطالعہ ہوگا۔ مگر آپ ان ہی ناقدین تصوف کی طرح نکلے ،"جانتا بھی نہیں اور مانتا بھی نہیں" کبھی مدارج السالکین دیکھ لینا۔مگر اسکو سمجھنے کے لئے علم ہونا چاہئے اور جہاں تک ابن تیمیہ کا تعلق ہے ،آپ جیسے لوگوں کے لئے ابن تیمیہ ؒ فرماتے ہیں:۔
ابن تیمیہؒ کا تصوف پر ایک ارشاد گرامی ان لوگوں کے نام پر جو افراط وتفریط کا شکار ہیں۔آپ فرماتے ہیں
" ترجمعہ :۔ یعنی ایک جماعت نے مطلق صوفیاء اور تصوف کی برائی کی ہے ،اور انکے بارے میں کہا ہے کہ یہ بدعتیوں کا طبقہ ہے جو اہل سنت سے خارج ہے،اور ایک جماعت نے صوفیاء کے بارے میں غلو سے کام لیا ہے اور انبیاء علیہ اسلام کے بعد انکو سب سے افضل قرار دیا ہے اور یہ دونوں باتیں مذموم ہیں درست بات یہ ہے کہ صوفیاء اللہ کی اطاعت کے مسلئہ میں مجتہد ہیں،جیسے دوسرے اہل اطاعت اجتہاد کرنے والے ہوتے ہیں اسلیئے صوفیاء میں مقربین اور سابقین کا درجہ حاصل کرنے والے بھی ہیں،اور ان میں مقتصدین کا بھی طبقہ ہے جو اہل یمین میں سے ہیں اور اس طبقہ صوفیاء میں سے بعض ظالم اور اپنے رب کے نافرمان بھی ہیں۔( فتاوٰی ابن تیمیہ جلد11 صفحہ 18 بحوالہ کیا ابن تیمیہ علماء اہلسنت میں سے ہیں صحفہ 12)
منکر تصوف عبد الرحمن کیلانی لکھتے ہیں:
ابن قیم اور ان کے استاد ابن تیمیہ دونوں بزرگ نہ صرف یہ کہ سماع موتٰی کے قائل تھے بلکہ ایسی طبقہ صوفیاء سے تعلق رکھتے تھے جنھوں نے اس مسئلہ کو اچھالا اور ضیعف اور موضوع احادیث کا سہارا لیکر اس مسئلہ کو علی الاطلاق ثابت کرنا چاھا ابن تیمیہ اور ابن قیم دونوں صاحب کشف و کرامات بھی تھے اور دونوں بزروگوں نے تصوف و سلوک پر مستقل کتابیں بھی لکھی
(روح عذاب قبر اور سماع موتٰی ،عبدالرحمٰن کیلانی، صفحہ 55،56)(ماہنامہ محدث، جلد 14 ، صفحہ95،96)
یہ تو خیر کچھ بھی نہیں یہ لنک بھی آپ کے لئے ہے
یہ تو کچھ نہیں جو میں نے پیش کیا ،شیخ عبد الوہاب نجدی جیسے لوگ بھی مطلق تصوف کے خلاف نہیں تھے۔چونکہ یہاں حاملین تصوف کے مضامین کی کوئی ضمانت نہیں ورنہ میں بہت کچھ مواد آپکے پیش خدمت کروں ۔ اور آخری بات یہ ہے کہ تصوف کا حصول کتابیں نہیں ہیں یہ تو کفیات ہیں ، اسکے لئے تو دل چاہئے اور دل بھی وہ​
دل بینا کر خدا سے طلب​
آنکھوں کا نور ہے دل کا نور نہیں​
آپ اگر تصوف کو جاننا یا سمجھنا چاہتے ہیں تو وہ سینے تلاش کرو جو میں برکات نبوت ﷺ کے امین ہوں ۔یہ جو کلیم صاحب کے حوالے آپ نے دئیے ہیں یہ سب میں جانتا ہوں ، یہ سب مہمل باتیں ہیں ۔آپکو جو اعتراض ہے وہ پیش خدمت کریں؟؟؟​
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
کچھ لوگ تصوف تصوف کی رٹ لگاتے ہیں اور اہل حدیث کے لئے بھی تصوف ثابت کرنا چاہتے ہیں انکے نزدیک بھی کچھ نام نہاد تصوف غلط ہوتا ہے جس کے غلط ہونے پر وہ سب کا اتفاق سمجھتے ہیں مگر وہ کچھ نیا تصوف ثابت کرنا چاہتے ہیں جس کو وہ اہل حدیث کا تصوف کہتے ہیں اور گمراہ تصوف سے مختلف کہتے ہیں
اس سے ان کا ایک نظریہ تو ثابت ہوتا ہے کہ کچھ تصوف کا نام لینے والے گمراہ بھی ہوتے ہیں اور کچھ ٹھیک بھی ہوتے ہیں تو وہ چاہتے ہیں کہ اس ٹھیک تصوف کی طرف دعوت دی جائے

میرا ان لوگوں سے مندرجہ ذیل مطالبہ اور سوال
1-آج دنیا میں مختلف لوگوں کے لئے صوفی کا لفظ استعمال ہوتا ہے جن میں اہل حدیث بھی ہیں دیوبندی بھی ہیں بریلوی بھی ہیں اور ابن عربی جیسے لوگ بھی ہیں تو کیا ان سب کا تصوف صحیح ہے
2-اگر ہاں میں جواب ہے تو بھائی میرا جواب واذا خاطبھم الجاھلون قالو سلاما ہے
3- اگر ایک نمبر کا جواب ناں ہے تو پھر ہمیں بتائیں کہ کیا خالی تصوف کی دعوت دینے سے لوگ گمراہ ہو کر غلط تصوف بھی اختیار نہیں کر سکتے
4-اگر نمبر تین کا جواب ناں ہے تو میرا جواب قالوا سلاما ہے
5-اگر نمبر تین کا جواب ہاں ہے تو پھر میرا سوال ہے کہ تصوف کی دعوت دینے سے پہلے لوگوں پر اس کا فرق کس طرح (کس سکیل سے موازنہ کر کے) واضح کریں گے
6-اگر 5 نمبر کا جواب یہ ہے کہ قرآن و حدیث کی بجائے علماء اہل حدیث کی سیرت سے موازنہ کر کے گمراہ تصوف اور صحیح تصوف کو واضح کریں گے تو میرا جواب وہی ہے جو جاھلوں کو دیا جاتا ہے
7-اگر 5 نمبر کا جواب یہ ہے کہ قرآن و حدیث سے موازنہ کر کے گمراہ تصوف اور صحیح تصوف کا فرق بتایا جائے گا اور پھر صحیح تصوف کی دعوت دی جائے گی تو میرا یہ مطالبہ ہے کہ پھر دعوت ہی قرآن و سنت کی دے دی جائے صحیح تصوف خود بخود اس میں آ جائے گا اور صحیح تصوف والے اگر اپنے کام کو واقعی قرآن و سنت کے مطابق سمجھتے ہیں تو ان کو اس پر اعتراض نہیں ہونا چاہئے کیونکہ وہ قرآن و حدیث کے دعوت کی انکو کھلی چھٹی ہے پس اگر کوئی بھائی آپ کے تصوف کو نہیں مانتا تو وہ قرآن و حدیث کو تو مانتا ہے پس اگر آپ اپنے دعوی میں بر حق ہیں کہ صحیح تصوف قرآن و حدیث کے مطابق ہے تو پھر ہاتھ کنگن کو آرسی کیا آپ قرآن و حدیث کی دعوت پیش کریں کوئی آپ کی دعوت کا انکار کر جائے تو مجھے کہنا میں اور باقی تمام بھائی آپ کا ساتھ دیں گے ان شاءاللہ
عبدہ بھائی اللہ آپ کو جزائے خیر دے میرا صرف یہ کہنا ہے کہ ہمیں ایک ایسی اصطلاح کے استعمال سے اجتناب کرنا چاہیے جس کا پس منظر یونانی فلسفہ یا کم ازکم اسلامی نہیں ہے اور کچھ نہیں تو نام کی حد تک اس کا اثبات ہی ایک مشکوک امر ہے تو ہم کیوں نہ قرآنی اصطلاح استعمال کریں
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
عبدہ بھائی اللہ آپ کو جزائے خیر دے میرا صرف یہ کہنا ہے کہ ہمیں ایک ایسی اصطلاح کے استعمال سے اجتناب کرنا چاہیے جس کا پس منظر یونانی فلسفہ یا کم ازکم اسلامی نہیں ہے اور کچھ نہیں تو نام کی حد تک اس کا اثبات ہی ایک مشکوک امر ہے تو ہم کیوں نہ قرآنی اصطلاح استعمال کریں
جزاک اللہ۔ میرا بھی عبدہ بھائی کو یہی مشورہ ہے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
میرا خیال تھا کہ آپکا تصوف کے متعلق کچھ مطالعہ ہوگا۔ مگر آپ ان ہی ناقدین تصوف کی طرح نکلے ،"جانتا بھی نہیں اور مانتا بھی نہیں" کبھی مدارج السالکین دیکھ لینا۔مگر اسکو سمجھنے کے لئے علم ہونا چاہئے اور جہاں تک ابن تیمیہ کا تعلق ہے ،آپ جیسے لوگوں کے لئے ابن تیمیہ ؒ فرماتے ہیں:۔
ابن تیمیہؒ کا تصوف پر ایک ارشاد گرامی ان لوگوں کے نام پر جو افراط وتفریط کا شکار ہیں۔آپ فرماتے ہیں
" ترجمعہ :۔ یعنی ایک جماعت نے مطلق صوفیاء اور تصوف کی برائی کی ہے ،اور انکے بارے میں کہا ہے کہ یہ بدعتیوں کا طبقہ ہے جو اہل سنت سے خارج ہے،اور ایک جماعت نے صوفیاء کے بارے میں غلو سے کام لیا ہے اور انبیاء علیہ اسلام کے بعد انکو سب سے افضل قرار دیا ہے اور یہ دونوں باتیں مذموم ہیں درست بات یہ ہے کہ صوفیاء اللہ کی اطاعت کے مسلئہ میں مجتہد ہیں،جیسے دوسرے اہل اطاعت اجتہاد کرنے والے ہوتے ہیں اسلیئے صوفیاء میں مقربین اور سابقین کا درجہ حاصل کرنے والے بھی ہیں،اور ان میں مقتصدین کا بھی طبقہ ہے جو اہل یمین میں سے ہیں اور اس طبقہ صوفیاء میں سے بعض ظالم اور اپنے رب کے نافرمان بھی ہیں۔( فتاوٰی ابن تیمیہ جلد11 صفحہ 18 بحوالہ کیا ابن تیمیہ علماء اہلسنت میں سے ہیں صحفہ 12)
منکر تصوف عبد الرحمن کیلانی لکھتے ہیں:
ابن قیم اور ان کے استاد ابن تیمیہ دونوں بزرگ نہ صرف یہ کہ سماع موتٰی کے قائل تھے بلکہ ایسی طبقہ صوفیاء سے تعلق رکھتے تھے جنھوں نے اس مسئلہ کو اچھالا اور ضیعف اور موضوع احادیث کا سہارا لیکر اس مسئلہ کو علی الاطلاق ثابت کرنا چاھا ابن تیمیہ اور ابن قیم دونوں صاحب کشف و کرامات بھی تھے اور دونوں بزروگوں نے تصوف و سلوک پر مستقل کتابیں بھی لکھی
(روح عذاب قبر اور سماع موتٰی ،عبدالرحمٰن کیلانی، صفحہ 55،56)(ماہنامہ محدث، جلد 14 ، صفحہ95،96)
یہ تو خیر کچھ بھی نہیں یہ لنک بھی آپ کے لئے ہے
یہ تو کچھ نہیں جو میں نے پیش کیا ،شیخ عبد الوہاب نجدی جیسے لوگ بھی مطلق تصوف کے خلاف نہیں تھے۔چونکہ یہاں حاملین تصوف کے مضامین کی کوئی ضمانت نہیں ورنہ میں بہت کچھ مواد آپکے پیش خدمت کروں ۔ اور آخری بات یہ ہے کہ تصوف کا حصول کتابیں نہیں ہیں یہ تو کفیات ہیں ، اسکے لئے تو دل چاہئے اور دل بھی وہ​
دل بینا کر خدا سے طلب​
آنکھوں کا نور ہے دل کا نور نہیں​
آپ اگر تصوف کو جاننا یا سمجھنا چاہتے ہیں تو وہ سینے تلاش کرو جو میں برکات نبوت ﷺ کے امین ہوں ۔یہ جو کلیم صاحب کے حوالے آپ نے دئیے ہیں یہ سب میں جانتا ہوں ، یہ سب مہمل باتیں ہیں ۔آپکو جو اعتراض ہے وہ پیش خدمت کریں؟؟؟​
یعنی جوباتیں آپ پیش کریں وہ مفہوم ہیں اور آپ کے نظریات کے خلاف کوئی بھی بات ہو تو وہ مہمل ہے
اور دوسری بات یہ کہ آپ نے جو لنک دیا ہوا ہے اسے میں بہت پہلے پڑھ چکا ہوں صرف صاحب تحریر نے بڑے بڑے نام لکھ دیے ہیں اور ان کی کتابوں کے نام لکھ دیے اس سے ان کا صوفی ہونا ثابت نہیں ہوتا آپ مدارج السالکین کی بات کرتے ہیں تو چلیں اس کتاب سے ہی سہی ۔
اور میں نے کلیم حیدر صاحب کا حوالہ دیا تو آپ نے جو لنک دیا ہے وہ اگر واضح ہے تو کیا ہی کہنے اور اس میں تو ایسے دعوی کیے گئے ہیں جو میں نے زندگی میں کبھی بھی نہیں سنے کہ شیخ الاسلام ابن تیمہ رحمہ اللہ بھی سلسلہ قادریہ کے ایک خلیفہ کےمرید تھے جن صاحب نے یہ مضمون لکھا ہے ان سے کہیے گا کہ اس بات پر باقاعدہ ثبوت پیش کریں اس طرح تو میں یہ دعوی کرتا ہوں کہ ابن عربی اپنی کتاب فصوص الحکم کی روشنی میں کافر تھا تو اس سے کیا آپ میری بات مان لیں گے تو عامر صاحب آپ ابھی تک صرف دعوی ہی پیش کر رہے ہیں اور لوگوں سے تصوف کی تعریف مانگ رہے ہیں اور جب کوئی اس کی تعریف پیش کرتا ہے تو آپ دیگر کے اقوال پیش کر دیتے ہیں اور صرف اپنی بات سے سب کو رد کرتے آ رہے ہیں میرے بھائی اگر کلیم حیدر صاحب کی تحریر غلط ہے تو اپ اس کو غلط ثابت کریں دلائل کے ساتھ آپ کا صرف یہ کہہ دینا کہ یہ سب مہمل ہے اور جوابی طور پر پھر نئے دعوی لیکر آ جانا اس سے مجھے تو یہ اندازہ ہو رہا ہے کہ آپ صرف وقت گزارنے کے لیے تشریف لاتے ہیں اسی لیے کوئی دلیل نہیں صرف جذباتی باتیں کر رہے ہیں۔ اپ نے مجھ سے تصوف کی تعریف پوچھی تھی جو کے میں لکھ دی اور آپ کی سہولت کے لیے دوبارہ لکھ رہا ہوں آپ صرف اس کا رد کریں باقی باتیں بات میں کیجیے گا
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
عامر صاحب اس کو یا تو قبول کریں یا انکار لیکن دلیل کے ساتھ ورنہ پھر آپ کی کسی بات کا جواب دینے سے میں معذرت کا اظہار کرنے کا حق رکھتا ہوں
تصوف کی لغوی و اصطلاحی تعریف
صوفیا کے ہاں مشہور اصطلاح 'التصوف،عرب اس اصطلاح سے ناواقف ہیں، اصلاً کلمہ تصوف جو عربی زبان کے اَوزان میں سے تفعُّل کے وزن پر ہے، مستعمل نہیں۔عربوں نے صوف کے بارے میں مادہ (ص و ف) کومد نظر رکھتے ہوئے استعمال کیا ہے جس سے وہ بھیڑ کے بال اور پشمینہ لیتے ہیں اور بھیڑ کا وہ بچہ جس کے بال گنے ہوں اس کوصوف کی صفت سے ذکر کرتے ہیں۔[ لسان العرب،مختار الصحاح،مادہ :ص و ف]
صوفی کی وجہ تسمیہ
لفظ' صوفی' کا اشتقاق ومصدر کیا ہے؟ اس میں مختلف اَقوال ہیں:
1۔صوفی کی نسبت مسجد ِنبویؐ میں اہل صفہ کی طرف ہے۔ماہرین لغت کا اس پر اعتراض ہے کہ اگر صوفی کی نسبت اہل صفہ کی طرف ہوتی تو صوفی کی بجائے صُفِّی ہونا چاہیے تھا۔
2۔صوفی کی نسبت اللہ تعالیٰ کے سامنے پہلی صف کی طرف ہے۔اس پر بھی یہی اعتراض کیا گیا کہ لغت کے اعتبار سے صَفِّی ہونا چاہیے تھانہ کہ صوفی۔
3۔ایک قول یہ ہے کہ صوفی صفوۃ من الخلق کی طرف منسوب ہے جو لغوی اعتبار سے غلط ہے، کیونکہ صفوۃ کی طرف نسبت صَفَوِیٌّ آتی ہے۔
4۔صوفی ،صوفہ بن بشر بن طابخہ قبیلہ عرب کی طرف منسوب ہے۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ فرماتے ہیں:
''اگرچہ یہ نسبت لغوی،لفظی اعتبار سے درست ہے، لیکن سنداً اور تاریخی اعتبار سے ضعیف ہے،کیونکہ یہ زاہدوں،عابدوں کے ہاں غیر معروف ہے۔اگرنساک عابدوں کی نسبت انہیں لوگوں کی طرف ہوتی توپھر اس نسبت کے زیادہ حق دار صحابہؓ، تابعینؒ وتبع تابعین ہوتے اور پھر دلچسپ بات یہ ہے کہ جن لوگوں کو صوفی کہا جاتا ہے وہ یہ ناپسند کرتے ہیں کہ ان کی نسبت ایسے جاہلی قبیلہ کی طرف ہو جس کا اسلام میں کوئی وجودنہیں۔''
لہٰذا اس سے یہی اندازہ ہوتا ہے کہ یہ بھی نسبت غلط ہے۔
5۔ایک رائے یہ ہے کہ صوفی، الصفۃ (اچھی صفات سے متصف ہونا)سے مشتق ہے جو حسب ِسابق صحیح نہیں ہے، کیونکہ الصفہ کی نسبت صُفِّی آتی ہے نا کہ صوفی۔ [فتاوی ابن تیمیہ،۱۱؍۶،مجلہ البحوث الإسلامیۃ،شمارہ ۴۰]
6۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ صوفی، صفا سے ماخوذ ہے جس کے معنی قلب کی صفائی اور اصلاح ہے۔لغوی اعتبار سے یہ نسبت بھی غلط ہے، کیونکہ صفاکی طرف نسبت صَفْوِیٌّ آتی ہے ۔[ قرآن اور تصوف ازمیر ولی الدین،ص۸]
7۔علامہ لطفی جمعہ کی تحقیق کے مطابق صوفی کا لفظ ثیوصوفیا سے مشتق ہے جو ایک یونانی کلمہ ہے جس کے معنی حکمت الٰہی کے ہیں۔[ایضاً:ص۹]
8۔صوفی صوف(پشمینہ)کی طرف نسبت ہے جس کے معنی پشم پہننے والا۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ نے اسی نسبت کو درست اورراجح کہا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ اگر لغوی اشتقاق کے تناظر سے دیکھا جائے تویہ نسبت درست معلوم ہوتی ہے۔[مجموع الفتاوی :۱۱؍۶]
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اور ان کے شاگرد ابن القیم رحمہ اللہ کو صوفی بتانے سے قبل ان کی مذکورہ بالا تحریر ضرور پڑھیں اور اس کا جواب دیں
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
یہ اصطلاحی تعریف کے حوالے سے ایک مرتبہ پھر پیش خدمت ہے
تصوف کا اصطلاحی مفہوم
جس طرح آپ نے مذکورہ اَقوال سے صوفی کے اشتقاق میں اختلاف پایا ہے اسی طرح تصوف کی اصطلاحی تعریف بھی تفصیل طلب ہے۔
تصوف کی اصطلاحی تعریف کے حوالے سے اگر مبالغہ نہ سمجھا جائے تو اس میں متعدد اَقوال ہیں جو باہم متعارض، متباین اور متغایر ہیں۔ذیل میں ایسے اَقوال ان پر اِجمالی تبصرے کے ساتھ درج کیے جاتے ہیں جن سے بخوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ تصوف کا اصل مطلب اورمفہوم کیا ہے۔
٭ جنید فرماتے ہیں:
ما أخذنا التصوف عن القال والقیل ولکن عن الجوع وترک الدنیا وقطع المألوف والمستحسنات لأن التصوف ہوصفاء المعاملة مع اﷲ واصلہ العزوف عن الدنیا۔
''ہم نے تصوف قیل وقال سے حاصل نہیں کیا بلکہ ہم نے تصوف بھوک،ترک دنیا،مرغوب اور پسندیدہ اشیاء سے لاتعلقی سے حاصل کیا ہے، کیونکہ تصوف اللہ تعالیٰ کے ساتھ معاملات کی پاکیزگی کا نام ہے،جس کی بنیاد دنیا سے علیحدگی پر ہے۔'' [طبقات الحنابلۃ،۱؍۱۲۸،حلیۃ الأولیائ:۱۰؍۲۷۸]
٭ابوبکر شبلی اس سے ایک قدم اور آگے جاتے ہیں اور فرماتے ہیں:
''التصوف شرک لأنہ صیانة القلب عن رؤیة الغیر ولا غیر''[ علم تصوف،ص۲۱]
''تصوف شرک ہے، کیونکہ وہ دل کو غیر کے دیکھنے سے محفوظ رکھتا ہے،حالانکہ غیرکا وجود ہی نہیں۔''
اور سنیے مشہور صوفی کی بات:
علم لدنّی ،اللہ رب العزت سے بلاواسطہ کسب فیض کا دعویٰ ہونے لگا جس طرح بسطامی کا قول ہے:
''أخذتم دینکم میت عن میت أما نحن فنأخذ عن الحی الذی لا یموت''[الطبقات الکبری:۱؍۵]
''تم نے اپنا دین ایک فوت ہو جانے والے کا دوسرے فوت ہو جانے والے سے حاصل کیا ہے لیکن ہم اپنا دین، اس حیی ذات(اللہ تعالیٰ) جسے کبھی موت نہ آئے گی، سے بلاواسطہ لیتے ہیں۔''
اور ابن عربی کا قول ہے:
''واﷲ ما کتبت فی الفتوحات المکیة حرفا إلا إماء الہٰی أو القاء ربانی أو نفث روحانی أو روح کیانی'' [فتوحات مکیۃ ابن عربی:۳؍۴۵۶]
''اللہ کی قسم میں نے اپنی کتاب فتوحات مکیہ میں ہر حرف اللہ کی طرف سے املائ،القاء ربانی،افہام روحانی اور اپنی فطری روح سے لکھا ہے۔''
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
ابن تیمیہ فرماتے ہیں :تابعین کے آخر عہد میں یہ تین چیزیں نکلیں ۔رائے،کلام،تصوف
اکثر اہل الرائے کوفہ میں اور متکلمین اور صوفیاءبصرہ میں تھے اور پھر حسن اور ابن سیرین کی وفات کے بعد عمرو بن عبید اور واصل بن عطاءاور احمد بن علی الہجیمی ظاہر ہوئے اس آخری نے صوفیوں کے لئے چھوٹا سا گھر بنادیا یہ اسلام میں پہلی تعمیر تھی چنانچہ انہوں نے عبادت کا خاص طریقہ مقرر کرکے اسے اختیار کرلیا نیز شرعی عبادت کا التزام بھی کرتے ایسے ہی سماع اور ذکر بالجہر کرنے لگے اہل مدینہ قول وعمل میں ان سے قریب تھے البتہ شامیوں کی اکثریت مجاہد تھی ۔(فتاوی ابن تیمیۃ:359/10)
 
Top