محمد فیض الابرار
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2012
- پیغامات
- 3,039
- ری ایکشن اسکور
- 1,234
- پوائنٹ
- 402
سنگین نتائج
1 اس طرح کی خرافات میں پڑنے سے مسلمان علم نافع اور عبادت وعمل سے دور ہوجاتا ہے اور ان اشیاءکے بارے میں باتیں بناتا ہے جن کا وجود تک نہیں ہوتا نہ ان کی حقیقت ہی ہوتی ہے مسلمان دنیا آباد کرنے کا پابند ہے تاکہ یہ آخرت کا پل ثابت ہو اس طرح کی اصطلاحات جاہل پر حاوی ہوجاتی ہیں اور عقل مندکو الجھادیتی ہیں جبکہ وہ دین میں کمزور ہوں ۔
4 اسلام میں اسرار کا تصورنہیں ہے قرآن وسنت بالکل واضح ہیں یہ اسرار دین کو محتاج بنادیتے ہیں اور معاملہ ہر شئے کی اپنی منشاءکے مطابق باطنی تفسیر تک جاپہنچتا ہے کہ ہر شئے کا ایک ظاہر ہے اور ایک باطن یہی وجہ ہے کہ علماءان کی کتب پڑھنے سے ہرایک کو منع کرتے ہیں۔
4 ان اصطلاحات میں ٹھہراؤ بتدریج عقیدہ وحدت الوجود کی جانب لے جاتا ہے جو کہ دین سے مکمل خروج ہے مسلمان کتاب وسنت کی طرف پلٹتے ہیں جبکہ صوفیاءذوق ،کشف،خیالات اور اپنے مشائخ کے کلام کی طرف جبکہ یہ بڑی مشکل ہے کیونکہ ہر انسان کا ایسا ذوق ہوتا ہے عیسائی تثلیثیانہ ذوق جبکہ مشرک شرکیہ ذوق رکھتا ہے ۔
4 یہ مرحلہ مقامات جیسے توکل ورضا کی اصطلاح کے ساتھ ممتاز ہے اس میں بھی انہوں نے صحیح فہم اسلامی سے انحراف برتا ہے ان کے نزدیک توکل اسباب ترک کردینے کا نا م ہے ھروی کہتے ہیں :"خاص طریق میں توکل توحید اور اسباب اختیار کرنے سے بیگانگی ہے "۔ابوسعید الخزار کہتا ہے:"میں صحرامیں تھا شدید بھوک لگی میرے نفس نے مجھ سے تقاضا کیا کہ میں اللہ سے کھانا مانگوں میں نے کہا یہ توکل کرنے والوں کا عمل نہیں"(التصرف از کلابازی:150)۔
1 اس طرح کی خرافات میں پڑنے سے مسلمان علم نافع اور عبادت وعمل سے دور ہوجاتا ہے اور ان اشیاءکے بارے میں باتیں بناتا ہے جن کا وجود تک نہیں ہوتا نہ ان کی حقیقت ہی ہوتی ہے مسلمان دنیا آباد کرنے کا پابند ہے تاکہ یہ آخرت کا پل ثابت ہو اس طرح کی اصطلاحات جاہل پر حاوی ہوجاتی ہیں اور عقل مندکو الجھادیتی ہیں جبکہ وہ دین میں کمزور ہوں ۔
4 اسلام میں اسرار کا تصورنہیں ہے قرآن وسنت بالکل واضح ہیں یہ اسرار دین کو محتاج بنادیتے ہیں اور معاملہ ہر شئے کی اپنی منشاءکے مطابق باطنی تفسیر تک جاپہنچتا ہے کہ ہر شئے کا ایک ظاہر ہے اور ایک باطن یہی وجہ ہے کہ علماءان کی کتب پڑھنے سے ہرایک کو منع کرتے ہیں۔
4 ان اصطلاحات میں ٹھہراؤ بتدریج عقیدہ وحدت الوجود کی جانب لے جاتا ہے جو کہ دین سے مکمل خروج ہے مسلمان کتاب وسنت کی طرف پلٹتے ہیں جبکہ صوفیاءذوق ،کشف،خیالات اور اپنے مشائخ کے کلام کی طرف جبکہ یہ بڑی مشکل ہے کیونکہ ہر انسان کا ایسا ذوق ہوتا ہے عیسائی تثلیثیانہ ذوق جبکہ مشرک شرکیہ ذوق رکھتا ہے ۔
4 یہ مرحلہ مقامات جیسے توکل ورضا کی اصطلاح کے ساتھ ممتاز ہے اس میں بھی انہوں نے صحیح فہم اسلامی سے انحراف برتا ہے ان کے نزدیک توکل اسباب ترک کردینے کا نا م ہے ھروی کہتے ہیں :"خاص طریق میں توکل توحید اور اسباب اختیار کرنے سے بیگانگی ہے "۔ابوسعید الخزار کہتا ہے:"میں صحرامیں تھا شدید بھوک لگی میرے نفس نے مجھ سے تقاضا کیا کہ میں اللہ سے کھانا مانگوں میں نے کہا یہ توکل کرنے والوں کا عمل نہیں"(التصرف از کلابازی:150)۔