محمد فیض الابرار
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2012
- پیغامات
- 3,039
- ری ایکشن اسکور
- 1,234
- پوائنٹ
- 402
قرآن مجید کے بارے میں نظریۂ تصوف
قرآن مجید کے بارے میں اہل تصوف کا عظیم پیشوا تلمسانی لکھتا ہے:
''قرآن تو پورے کا پورا شرک ہے ،توحید توہمارے کلام میں ہے۔''[مجموعۃ الرسائل والمسائلاز ابن تیمیہ:۱؍۱۴۵]
نبیﷺکے بارے میں نظریۂ تصوف
محمدﷺ کی حقیقت کے بارے میں اہل تصوف کا یہ قول ہے :
''وہ ذات جس میں پہلی بار ذات الٰہی جلوہ گر ہوئی اور اس کے اسماء حسنی ہیں اور وہی اللہ کا اسم اعظم ہے۔'' [جامع الأصول فی الأولیائ:ص۱۰۷]
یعنی اہل تصوف کے ہاں محمد ﷺ بشر ہے نہ رسول بلکہ اپنے اعلی مراتب میں ذات الٰہی ہے۔محمد(ﷺ) اہل تصوف کے نزدیک اسم اعظم ہے۔اسم اعظم کیا ہے؟ تمام اسماء کا جامع یا ذات الٰہی کا نام۔اس اعتبار سے وہ وجود مطلق ہے۔ [أیضا]
قرآن مجید کے بارے میں اہل تصوف کا عظیم پیشوا تلمسانی لکھتا ہے:
''قرآن تو پورے کا پورا شرک ہے ،توحید توہمارے کلام میں ہے۔''[مجموعۃ الرسائل والمسائلاز ابن تیمیہ:۱؍۱۴۵]
نبیﷺکے بارے میں نظریۂ تصوف
محمدﷺ کی حقیقت کے بارے میں اہل تصوف کا یہ قول ہے :
''وہ ذات جس میں پہلی بار ذات الٰہی جلوہ گر ہوئی اور اس کے اسماء حسنی ہیں اور وہی اللہ کا اسم اعظم ہے۔'' [جامع الأصول فی الأولیائ:ص۱۰۷]
یعنی اہل تصوف کے ہاں محمد ﷺ بشر ہے نہ رسول بلکہ اپنے اعلی مراتب میں ذات الٰہی ہے۔محمد(ﷺ) اہل تصوف کے نزدیک اسم اعظم ہے۔اسم اعظم کیا ہے؟ تمام اسماء کا جامع یا ذات الٰہی کا نام۔اس اعتبار سے وہ وجود مطلق ہے۔ [أیضا]