• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک سوال سب مقلدین سے ؟ سوچئے گا ضرور

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
شخصیت پرستی اور اندھی تقلید :

شخصیت پرستی اور اندھی تقلید کے بندھن میں جکڑے لوگ اُس کوڑے کے ڈھیر کے سوا کُچھ بھی نہیں‌ جو اپنے وجود کا احساس بڑی شدت سے دلاتا ہے اور اُس کا وجود اثر بھی رکھتا ہے مگر وہ زہنوں‌اور دلوں‌ کی فضاء کو آلودہ کرنے کے سوا کُچھ نہیں‌کر سکتا۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
محترم -
اس وقت دنیا میں عیسایوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے کیا ایسی صورت میں تمام لوگوں کو بشمول امت مسلمہ کوعیسایت کا مذہب اختیار نہیں کرلینا چاہیے -آپ کے اصول کے مطابق ؟؟؟
کیا کہتے ہیں آپ ؟؟؟
آپ دو امور کو گذمذ کر رہے ہیں
ایک ہے امت مسلمہ کی اکثریت (جمھور ) ۔
ایک ہے دنیا کی اکثریت کا طرز عمل
عام انسانوں (سب ادیان کے لوگ ) کی اکثریت گمراہ ہے یہ فیصلہ قرآن کا ہے
میں نے جمھور امت مسلمہ کی بات کی ہے ، اور اس جمھور امتہ مسلمہ کی عملی تواتر کی بات کی تھی ، آپ بھی دلائل میں جمھور علماء اور جمھور محدثین کی بات کرتے ہیں وہ کس بنیاد پر ہے

دوسرے یہ کہ آپ احناف کا صرف غیر مقلدین سے ہی نہیں بلکہ دیگر مقلدین یعنی مالکی ، حنبلی ، شافعی سے بھی بہت سے مسائل میں بے پناہ اختلاف ہے - آپ کی حنفیت کی تشہیر سے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ کے نزدیک امام ابو حنیفہ رح کے مذہب کے علاوہ اور کوئی دوسرا مذہب نا صحیح ہے اور نا ہی الله کی بارگاہ میں قابل قبول ہے -
یہ الزام آپ نے کس بات کی وجہ سے لگایا ذرا وضاحت کیجغيے گا

غیر مقلدین سے دشمنی تو صرف اس بنا پر ہے کہ یہی لوگ ہیں جو ہمہ وقت تقلید کی گمراہیوں سے احناف کو متنبہ کرتے رہتے ہیں -ورنہ ان سے کوئی پوچھے کہ دینی مسائل میں اگر ان کے پیارے امام ابو حنیفہ رح کا فہم ہی سب سے معتبر اور صحیح تھا تو باقی مقلدین (یعنی مالکی ، حنبلی ، شافعی) کی ان کی نظر میں کیا حیثیت رہ جاتی ہے؟؟ یعنی پھر احناف کی طرف سے تیروں کی برسات صرف غیر مقلدین پر ہی کیوں ؟؟
پہلے ہائلائٹڈ مضمون کا حوالہ دیں ، یہ آپ نے کہاں سے اخذ کیا
اگر غیر مقلدین, جمہور امت مسلمہ (جو آپ کے نزدیک صرف احناف ہیں) کی پیروی نہیں کر رہے تو دیگر مقلدین مالکی ، حنبلی ، شافعی بھی تو آپ کے نزدیک جمہور میں شامل نہیں - ان کے بارے میں آپ کیا کہیں گے - کیا آپ کے اصول کے تحت ان دیگر مقلدین کو بھی اپنا مسلک چھوڑ کر جمہور امت مسلمہ (جو کہ آج کل صرف احناف ہیں ) کا مذہب قبول نہیں کر لینا چاہیے ؟؟؟
جمھور امت (حنفی ، شافعی ، حنبلی اور مالکی ) تقلید کے قائل ہے ، آپ قائل نہیں بلکہ اس کو شرک و بدعت کہتے ہیں تو جمھور امت کو شرکیہ اعمال سے متھم کون کرہا ہے ؟
اور یہی بنیادی نکتہ جس کی بنیاد پر آپ حضرات سے اختلاف کیا جاتا ہے لیکن باقی مذاھب کی پیروکاروں سے وہ شدت نہیں ، کیوں کہ آپ حضرات جمھور امت (حنفی ، شافعی ، حنبلی اور مالکی ) کو شرک و بدعت متھم کرتے ہیں

.
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
جمھور امت (حنفی ، شافعی ، حنبلی اور مالکی ) تقلید کے قائل ہے ، آپ قائل نہیں بلکہ اس کو شرک و بدعت کہتے ہیں تو جمھور امت کو شرکیہ اعمال سے متھم کون کرہا ہے ؟
اور یہی بنیادی نکتہ جس کی بنیاد پر آپ حضرات سے اختلاف کیا جاتا ہے لیکن باقی مذاھب کی پیروکاروں سے وہ شدت نہیں ، کیوں کہ آپ حضرات جمھور امت (حنفی ، شافعی ، حنبلی اور مالکی ) کو شرک و بدعت متھم کرتے ہیں

.

جمھور امت (حنفی ، شافعی ، حنبلی اور مالکی ) تقلید کے قائل ہے بھائی اس کا ثبوت بھی پیش کر دے -

اور جمھور امت سے آپ کی کیا مراد ہے ؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
تلمیذ نے کہا ہے: ↑
جمھور امت (حنفی ، شافعی ، حنبلی اور مالکی ) تقلید کے قائل ہے ، آپ قائل نہیں بلکہ اس کو شرک و بدعت کہتے ہیں تو جمھور امت کو شرکیہ اعمال سے متھم کون کرہا ہے ؟
اور یہی بنیادی نکتہ جس کی بنیاد پر آپ حضرات سے اختلاف کیا جاتا ہے لیکن باقی مذاھب کی پیروکاروں سے وہ شدت نہیں ، کیوں کہ آپ حضرات جمھور امت (حنفی ، شافعی ، حنبلی اور مالکی ) کو شرک و بدعت متھم کرتے ہیں
1499584_1479985665549655_454069892_n.jpg


.
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
آپ دو امور کو گذمذ کر رہے ہیں
ایک ہے امت مسلمہ کی اکثریت (جمھور ) ۔
ایک ہے دنیا کی اکثریت کا طرز عمل
عام انسانوں (سب ادیان کے لوگ ) کی اکثریت گمراہ ہے یہ فیصلہ قرآن کا ہے
میں نے جمھور امت مسلمہ کی بات کی ہے ، اور اس جمھور امتہ مسلمہ کی عملی تواتر کی بات کی تھی ، آپ بھی دلائل میں جمھور علماء اور جمھور محدثین کی بات کرتے ہیں وہ کس بنیاد پر ہے


یہ الزام آپ نے کس بات کی وجہ سے لگایا ذرا وضاحت کیجغيے گا


پہلے ہائلائٹڈ مضمون کا حوالہ دیں ، یہ آپ نے کہاں سے اخذ کیا

جمھور امت (حنفی ، شافعی ، حنبلی اور مالکی ) تقلید کے قائل ہے ، آپ قائل نہیں بلکہ اس کو شرک و بدعت کہتے ہیں تو جمھور امت کو شرکیہ اعمال سے متھم کون کرہا ہے ؟
اور یہی بنیادی نکتہ جس کی بنیاد پر آپ حضرات سے اختلاف کیا جاتا ہے لیکن باقی مذاھب کی پیروکاروں سے وہ شدت نہیں ، کیوں کہ آپ حضرات جمھور امت (حنفی ، شافعی ، حنبلی اور مالکی ) کو شرک و بدعت متھم کرتے ہیں

.
محترم -

آپ کہتے ہیں کہ سب ادیان کے لوگ گمراہ ہیں قرآن کے فیصلے کے مطابق لیکن احناف آپ کے نزدیک گمراہ نہیں (یعنی تمام احناف حق پر ہیں) یہ ایک بڑا مغالطہ ہے آپ کا -آپ کیسے ثابت کریں گےاحناف کے عمل پر تواتر ثابت ہے؟؟؟ حقیقت تو یہ ہے کہ برصغیر پاک و ہند کے مسلمان شروع سے ہی اہل عرب کی نسبت اہل عجم کے فہم سے متاثر رہے ہیں - یاد رہے کہ نعمان بن ثابت عرف ابو حنیفہ رح کوفی عجمی تھے -ویسے بھی مسلمانوں پر مشتمل دنیا کی آبادی کا ایک بڑا حصہ برصغیر پاک و ہند میں رہائش پذیر ہے اس بنا پر احناف ابھی تک اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ احناف جمہور امّت مسلمہ ہیں- جب کہ حنفیت کی تاریخ گواہ ہے کہ ان کے اپنے مسلک میں بے پناہ اختلاف پایا گیا ہے -لیکن چوں کہ انہوں نے اہل عرب کے علم و فہم کو کبھی دل و جان سے قبول نہیں کیا- اور اہل عرب سے ہمیشہ نفرت و تعصب کا شکار رہے- اس بنیاد پر ان کے لئے ضروری تھا کہ اپنے مذہب کی ترویج و اشاعت اس انداز میں کریں کہ باقی لوگوں پر یہ گمان ہو کہ اصل مذہب احناف کا ہے اور جس انداز میں ان کے امام نے دین کو سمجھا - کوئی اور اس کو نا سمجھ سکا اور نہ اس کو اس کا صحیح ادراک ہو سکا -اور تلقید کی بنیاد ان کا یہی باطل عقیدہ ہے - ورنہ اگر چند لمحوں کے لئے یہ مان بھی لیا جائے کہ ان کے امام ابو حنیفہ رح جیسا علم و فہم بعد کے ادوار میں کسی کے پاس نہیں تھا - تب بھی ان کی تقلید شخصی کسی طرح ثابت نہیں ہوتی - چہ جائکہ ان کو امّت کا امام اعظم تسلیم کر لیا جائے - جب کہ یہ بذات خود دین محمّدی سے بہت بڑی بدیانتی ہے -کہ ایک ایسے مجہول شخص کو امّت کا امام اعظم کہا جائے جس کا پیروی کے بارے میں نہ نبی کریم صل الله علیہ وسلم کا اور نہ ہی صحابہ کرام کا کوئی واضح فرمان ہو کہ مرے بعد ایک شخص آے گا جو لاے ہوے دین کا ایسا کافی و شافی علم و فہم رکھتا ہو گا کہ اگر تم نے اس کی پیروی نہ کی تو تم گمراہ ہو جاؤ گے وغیرہ - لیکن کیا کہیں احناف کے مذہبی تعصب کو کہ انہوں نے اہل فارس کے علم و فہم سے متعلق ایک روایت کو انہوں نے زبردستی امام ابو حنیفہ رح سے دیا- جب کے روایت میں نے کسی کا نام لے کر وضاحت نہیں کی کہ وہ شخص جو ثریا ستارے سے علم توڑ کر لاے گا اس کا نام نعمان بن ثابت عرف امام ابو حنیفہ ہو گا -اگر کسی عالم نے ان ابو حنیفہ کو اس روایت کے مصادق قرار دیا بھی تو یہ ایک عام فہم بات تھی - اس کی بنیاد پر تلقید کی عمارت کھڑی کرنا کہاں کی عقلمندی تھی -کیا اس کا حکم قرون اولیٰ کے علماء نے امّت محمّدی کودیا تھا ؟؟

آپ کہتے کہ یہ الزام آپ نے کس بات کی وجہ سے لگایا ہے کہ " احناف نزیک کے دینی مسائل میں ان کے پیارے امام ابو حنیفہ رح کا فہم ہی سب سے معتبر اور صحیح تھا" - تو بھیا یہ تو آپ کی حنفیت کے بارے میں مبالغہ آرائی اور اس مذہب کی نشر و اشاعت سے ہی اندازہ ہوجاتا ہے کہ اگر آپ کے نزدیک کوئی دین ہے تو دین حنفیت ہے - ورنہ تاریخی اعتبار سے دیکھا جائے تو باقی مسالک اس معاملے (یعنی اپنے مسلک کے بارے میں مبالغہ آرائی اور تشہیر اور تعریف و توصیف) میں اتنے متشدد کبھی نہیں رہے - رہے جتنے احناف ہیں -

اگر آپ باقی مسالک کے و اعمال افکار کے بارے میں ہماری ان کی بارے میں آراء کو تنقید کا ہدف بنا رہے ہیں تو محترم یہ جان لیں کہ تلقید چاہے حنفی کریں یا مالکی یا شافعی یا حنبلی ہر صورت میں یہ ایک نا جائز فعل ہے- لیکن میں اور آپ اور دوسرے بہت سے لوگ برصغیر و پاک ہند کے رہنے والے ہیں جن کی اکثریت احناف کی ہے اور تقلید کو معاملے میں جتنے یہ لوگ متشدد ہیں باقی مسالک اس کا عشر عشیر بھی نہیں نہ وہ اپنے اماموں کے بارے میں اتنے مبالغہ آراء نظریات ہیں جتنے کہ احناف رکھتے ہیں ظاہر ہے کہ ہمارا اصل ہدف یہ احناف ہی ہیں - بلکل ایسے ہی جسے غیر مسلم تو بدھ مت اور ہندو بھی ہیں لیکن مسلمانوں کے بارے میں اپنے نظریات کے لحاظ سے یہود و نصاریٰ جتنے متشدد ہیں ہیں باقی ادیان کے لوگ نہیں ہیں - اس لئے قرآن نے بھی خصوصی طور پر مسلمانوں کو سے بچنے کا درس دیا ہے - اور ایسے ہی احناف ہیں جو غیر مقلد کے بارے میں حد درجہ متشدد ہیں باقی مسالک کی نسبت اس لئے ہمارا بھی اصل ہدف احناف ہیں-

والسلام -
 
شمولیت
جنوری 16، 2012
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
163
پوائنٹ
49
آپ دو امور کو گذمذ کر رہے ہیں
ایک ہے امت مسلمہ کی اکثریت (جمھور ) ۔
ایک ہے دنیا کی اکثریت کا طرز عمل
عام انسانوں (سب ادیان کے لوگ ) کی اکثریت گمراہ ہے یہ فیصلہ قرآن کا ہے
میں نے جمھور امت مسلمہ کی بات کی ہے ، اور اس جمھور امتہ مسلمہ کی عملی تواتر کی بات کی تھی ، آپ بھی دلائل میں جمھور علماء اور جمھور محدثین کی بات کرتے ہیں وہ کس بنیاد پر ہے


یہ الزام آپ نے کس بات کی وجہ سے لگایا ذرا وضاحت کیجغيے گا


پہلے ہائلائٹڈ مضمون کا حوالہ دیں ، یہ آپ نے کہاں سے اخذ کیا

جمھور امت (حنفی ، شافعی ، حنبلی اور مالکی ) تقلید کے قائل ہے ، آپ قائل نہیں بلکہ اس کو شرک و بدعت کہتے ہیں تو جمھور امت کو شرکیہ اعمال سے متھم کون کرہا ہے ؟
اور یہی بنیادی نکتہ جس کی بنیاد پر آپ حضرات سے اختلاف کیا جاتا ہے لیکن باقی مذاھب کی پیروکاروں سے وہ شدت نہیں ، کیوں کہ آپ حضرات جمھور امت (حنفی ، شافعی ، حنبلی اور مالکی ) کو شرک و بدعت متھم کرتے ہیں

.
مسلمانوں کی اکثریت جہنمی ہے اور گمراہ ہے قرآن نے تو جگہ جگہ کہا ہے کہ انسانوں کی اکثریت لاعلم ناواقف بے انصاف ہے۔یہ حدیث ہی دیکھ لو اور اب ذدا تاویلیں گھڑو۔۔
میری امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہوجائے گی ان میں سے بہتر جہنم میں جائیں گے صرف ایک جنت میں ۔۔(Tirmizi, Kitaabul Imaan, Babul Ifteraaq, Page 2/89 & Ibne Maajah.)”
اب بولو ذرا اکثریت کے وکیل بھائی کیا تاویل گھڑنا پسند کروں گے اور خود کو اوور سمارٹ ظاہر کرو گے۔
جب قیامت کے دن کہا جائے گا کہ مجرم آج الگ ہوجائیں تو ہزار میں سے نو سو ننانوے مجرم الگ ہوجائیں گے۔
 
شمولیت
جنوری 16، 2012
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
163
پوائنٹ
49
“Hazrat Abdullah Bin Umer riwaayat karte hein ke Huzoor (S.A.W.) ne farmaaya ke, ‘Meri ummat par bhi woh haalaat aayenge, jo Bani Israeel par aaye the. Bani Israeel 72 firqon mein bat gayi thi. Meri ummat 73 firqon mein bat jaayegi. Lekin ek firqe ke siwa baaqi tamaam firqe jahannam mein jaayenge.’ Sahaabae Kiraam (R.A.) ne puchha, ‘Ya Rasoolullah (S.A.W.), ye konsa ek firqa hoga?” Huzoor (S.A.W.) ne farmaaya ke, ‘Jo meri aur mere Sahaba (R.A.) ki sunnaton par amal paira hoga.’ (Tirmizi, Kitaabul Imaan, Babul Ifteraaq, Page 2/89 & Ibne Maajah.)”
رسول اللہ نے یہ کیوں نہیں کہہ دیا اس حدیث میں کہ جمہور کی پیروی کرنا۔
جمہور اکثریت بول سکتے تھے نہ یا یہ جمہور لفظ بھی ٹیکنالوجی کی طرح بعد کی ایجاد ہے
صاف صاف کہہ دیا کہ وہی ایک اقلیت جنت میں جو میرے صحابہ کے نقش قدم پر۔
یہ کیوں کہہ دیا کہ میرے اور میرے صحابہ کی پیروی کرنا۔
ذرا بتاو تا صحابہ کا کیا طریقہ تھا۔
کیا صحابہ تقلید کرتے تھے صحابہ اپنے آپ کو حنفی کہتے تھے۔
ایسی اور بھی حدیثیں موجود ہیں جن میں رسول اللہ نے فرمایا تھا کہ اختلاف کے زمانے میں کتاب اللہ اور میری سنت کو لازم پکڑنا۔
اب جس دین کو ہم مانتے ہیں اس دین نے ہمیں اختلاف کے دور کا حل بھی اتنی تفصیل سے بتا دیا پھر بھی ہم کہیں کہ دین نے نبی نے قرآن وحدیث نے ہمیں مشکل الفاظ میں سمجھایا ہے ہم اور عام انسان ان حدیثوں کو سمجھ نہیں سکتے اسلیے وہ امام اپنے فہم سے جو سمجھ گئے اسے ہی مانو۔
آپ نے تو سوال کرلیے اب ہمیں بھی جواب دیں کہ جو شخص ابوحنفیہ یا کسی کی بھی تقلید نہیں کرتا وہ مسلمان ہے کہ نہیں۔
جب کہ رسول اللہ نے موجودہ دور کے اس مسئلے کا حل صاف لفظوں میں سمجھا دیا ہے کہ صرف کتاب اللہ اور میری سنت کو لازم پکڑنا۔صحابہ کے طریقے کو لازم پکڑنا۔
وہ صحابہ کہ جنہوں نے قرآن کی آیت سنی تو اپنے جمہور کا موقف چھوڑ دیا۔ پرھ کر دیکھ لو رسول اللہ کی موت کے بعد کا واقع جب عمر نے کہا کہ رسول اللہ فوت نہیں ہوئے ابوبکر نے قرآن کی آیت پڑھی اور سنائی کہ رسول اللہ فوت ہوگئے ہیں تو تمام لوگوں نے اپنا موقف چھوڑ کر ابوبکر کے قرآن والے موقف کو مانا۔۔
اگ آپ غیر مقلد کو مسلمان نہیں کہتے تو۔
رسول اللہ نے دو اصول واضح بتا دیے ہیں کہ ایک کتاب اللہ اور دوسرا میری سنت کو لازم پکڑنے والا مسلمان ہے آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ان دونوں پر چلنے والا مسلمان نہیں اور آپ کون ہوتے ہیں تیسری چیز تقلید کو بھی لازم پکڑاوانے والے ہم تو صرف اپنے نبی کی بات کو مانیں گے۔نبی نے کوئی تیسی چیز تقلید کا نہیں کہا۔
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
آپ کہتے ہیں کہ سب ادیان کے لوگ گمراہ ہیں قرآن کے فیصلے کے مطابق لیکن احناف آپ کے نزدیک گمراہ نہیں (یعنی تمام احناف حق پر ہیں) یہ ایک بڑا مغالطہ ہے آپ کا -آپ کیسے ثابت کریں گےاحناف کے عمل پر تواتر ثابت ہے؟؟
حق پر ہونے اورتواتر میں کیاقدر مشترک ہے؟کیاجوچیز تواتر سے خالی ہوگی وہ ناحق ہوگی، توسب سے پہلی قینچی خبرواحد پر ہی چلنی چاہئے کہ وہ بھی تواتر سے خالی ہے لہذا وہ ناحق ہوئی،اللہ پاک نے کتنی فرصت میں آپ کو عقل وفہم سے نوازاہے؟تواتر تومحدثین اورگروہ اہل حدیث پر بھی ثابت نہیں ہوگا،پھر ان کا شمار کس میں ہوگا؟تمام احناف حق پر ہیں،یہ بات خود سے کشید کرنے کے بجائے اگرتھوڑادماغ استعمال کرتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ احناف مجموعی طورپر حق پر ہیں اور کسی گروہ کے مجموعی طورپر حق پر ہونے اور تمام افراد کے حق پر ہونے میں جوفرق ہے وہ اگرسمجھ میں نہ آئے توپوچھ لیجئے گا،بتادوں گا۔
حقیقت تو یہ ہے کہ برصغیر پاک و ہند کے مسلمان شروع سے ہی اہل عرب کی نسبت اہل عجم کے فہم سے متاثر رہے ہیں - یاد رہے کہ نعمان بن ثابت عرف ابو حنیفہ رح کوفی عجمی تھے
بیشترمحدثین بھی عجمی ہی تھے، امام بخاری بھی عجمی ہی تھے۔اوربڑے بڑے ائمہ فقہ وتفسیر بھی عجمی ہی تھے،ظاہر سی بات ہے کہ انسان اپنے ارد گرد کے لوگوں سے زیادہ متاثر ہوتاہے،اگرعجمی حضرات عجمیوں سے متاثر رہے تواس مین دینی اورشرعی طورپر کیاقباحت ہے؟
بھی مسلمانوں پر مشتمل دنیا کی آبادی کا ایک بڑا حصہ برصغیر پاک و ہند میں رہائش پذیر ہے اس بنا پر احناف ابھی تک اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ احناف جمہور امّت مسلمہ ہیں-
جمہور اوراکثریت کا شاید آپ کو فرق نہیں معلوم ہے،کسی کتاب میں جاکر یہ فرق معلوم کرلیجئے کہ جمہور کسے کہتے ہیں اوراکثریت کسے کہتے ہیں؟
جب کہ حنفیت کی تاریخ گواہ ہے کہ ان کے اپنے مسلک میں بے پناہ اختلاف پایا گیا ہے -
اختلاف کس مسلک میں نہیں ہے، امام احمد بن حنبل کے ایک مسئلہ میں تین سے پانچ قول ہوتے ہیں،امام شافعی کے یہاں قول جدید اورقول قدیم کا مسئلہ ہے، امام مالک سے ان کے شاگرد مسائل کی روایت میں مختلف ہیں، اشہب کی روایت کچھ اور ہے،ابن قاسم کی روایت کچھ اور ہے اوردیگر کچھ اور روایت کرتے ہیں ،پھر امام ابوحنیفہ اورفقہ حنفی میں اختلاف روایت پر چراغ پاہونے کی وجہ سمجھ سے باہر ہے؟
شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ آنجناب کو دیگر مسالک کے اختلاف سے آگاہی نہیں ہے، بس فقہ حنفی کی چند ابتدائی کتابیں پڑھ رکھی ہیں اوراسی پر اپنے قصرخیالات کی بنیاد رکھ دی ہے؟ناواقفوں کو تومعلوم ہوگاکہ صاحب !نے بڑی گہری بات کہی ہے لیکن واقفین حال اچھی طرح جانتے ہیں کہ صاحب کتنے پانی میں ہیں؟
لیکن چوں کہ انہوں نے اہل عرب کے علم و فہم کو کبھی دل و جان سے قبول نہیں کیا- اور اہل عرب سے ہمیشہ نفرت و تعصب کا شکار رہے-
اس پوسٹ میں عجمیوں سے اتنی بیزاری اورنفرت کی وجہ سمجھ سے باہر ہے؟وہ اس وقت جب،وہ خود بھی عجمی ہیں، مجھے تویہ خیال گذرتاہے کہ کہیں ان کو صرف امام ابوحنیفہ سے عجمی ہونے کی بناء پر نفرت ہے یاپھر اپنے والدین اورخود سے عجمی ہونے کی بناء پر نفرت اوربیزاری تونہیں ہے؟
دوسری بات یہ ہے کہ اس دعویٰ کی دلیل کہاں ہے کہ عجمیوں نے اہل عرب کے فہم کو دل وجان سے کبھی قبول نہیں کیا،ان کے دل میں جھانکنے کی طاقت کب سے اللہ نے محمد علی جواد نامی بندے کو بخش دی ہے۔
اس بنیاد پر ان کے لئے ضروری تھا کہ اپنے مذہب کی ترویج و اشاعت اس انداز میں کریں کہ باقی لوگوں پر یہ گمان ہو کہ اصل مذہب احناف کا ہے اور جس انداز میں ان کے امام نے دین کو سمجھا - کوئی اور اس کو نا سمجھ سکا اور نہ اس کو اس کا صحیح ادراک ہو سکا -اور تلقید کی بنیاد ان کا یہی باطل عقیدہ ہے -
یہاں بھی محض دعویٰ ہے اور ہوائی دعویٰ جس کی دلیل ندارد،لوگوں نے مبالغہ کس شخصیت کے تعلق سے نہیں کیاہے، اللہ کے رسول کی ذات وصفات میں مبالغہ کیاہے توکیااس سے کوئی کلی قاعدہ اخذ کرلیاجائے گا، امام بخاری کی شانمیں بعض لوگوںنے مبالغہ کیاہے، امام شافعی کی شان میں بعض لوگوںنے مبالغہ کیاہے،امام مالک کی شان میں بعض لوگوں نے مبالغہ کیاہے ،امام احمد بن حنبل کی شان میں بعض لوگوںنے مبالغہ کیاہے، بعض لوگوں نے ابن تیمیہ کی شان میں مبالغہ کیاہے؟توکیااس سے یہ کلی نتیجہ اخذ کرلیاجائے گا جو احناف کے تعلق سے اخذ کیاگیاہے، بیمار ذہن بھی کیسے کیسے مفروضے تراش لیتاہے؟
رنہ اگر چند لمحوں کے لئے یہ مان بھی لیا جائے کہ ان کے امام ابو حنیفہ رح جیسا علم و فہم بعد کے ادوار میں کسی کے پاس نہیں تھا - تب بھی ان کی تقلید شخصی کسی طرح ثابت نہیں ہوتی - چہ جائکہ ان کو امّت کا امام اعظم تسلیم کر لیا جائے -
کوئی کسی کو امام اعظم کہتاہے تو اپنے لئے اوراپنی جانب سے کہتاہے تمام امت کی جانب سے نہیں کہتا،مجھے یہ حق ہے کہ میں کہوں کہ میری رائے میں امام ابوحنیفہ امام اعظم ہیں،لیکن مجھے یہ حق نہیں ہے کہ میں کہوں کہ میری رائے تمام لوگوں کی رائے ہے توجس کی جورائے تھے وہ اس نے واضح کردیا،بعض اجلہ علماء نے امام احمدبن حنبل کوامام اعظم لکھاہے،بعض نے امام شافعی کو لکھاہےتویہ کسی شخص کی اپنی رائے ہے،اس پر شوراورواویلامچانے کی تُک اورمنطق سمجھ سے پرے ہے۔
جب کہ یہ بذات خود دین محمّدی سے بہت بڑی بدیانتی ہے -کہ ایک ایسے مجہول شخص کو امّت کا امام اعظم کہا جائے جس کا پیروی کے بارے میں نہ نبی کریم صل الله علیہ وسلم کا اور نہ ہی صحابہ کرام کا کوئی واضح فرمان ہو کہ مرے بعد ایک شخص آے گا جو لاے ہوے دین کا ایسا کافی و شافی علم و فہم رکھتا ہو گا کہ اگر تم نے اس کی پیروی نہ کی تو تم گمراہ ہو جاؤ گے وغیرہ -
اس اقتباس میں جوباتیں کہی گئی ہیں ،حیرت ہوتی ہے کہ کوئی شخص عقل اورہوش میں رہ کر بھی اس طرح بے سراورپیر کی بات کہہ سکتاہے؟
اگر رسول اللہ نے کسی کے بارے میں نا م لے کر پیش گوئی نہیں کی اورصحابہ نے اس کے بارے میں واضح فرمان نہیں سنایاتو وہ مجہول شخصیت ہوتی ہے
اگرایساہے تو بعد کے تابعین، تبع تابعین سب مجہول قرارپائیں گے۔صحاح ستہ کے مولفین مجہول قرارپائیں گے، بعد کے محدثین مجہول قرارپائیں گے، خود گروہ اہل حدیث بھی مجہول گروہ قرارپائے گا۔ویسے کہنے کو تو رسول اللہ نے تو یہ بھی نہیں کہاہے کہ میری بعد محمد بن اسماعیل نامی ایک محدث آئے گا اور وہ میری احادیث کو جمع کرے گا اورتم اس کی کتاب کو اصح الکتب بعد کتاب اللہ مان لینا۔توکیاخیال ہے،اگرآپ یہ کہیں کہ یہ بات علمی دلائل سے ثابت ہوچکی ہے کہ امام بخاری کی صحیح بخاری اصح الکتب بعد کتاب اللہ ہے تو دوسرے فریق کو بھی یہ حق ہے کہ وہ کہے کہ میرے نزدیک دلیل سے یہ بات ثابت ہے کہ امام ابوحنیفہ لائق تقلید ہیں اورامام اعظم ہیں۔
لیکن کیا کہیں احناف کے مذہبی تعصب کو کہ انہوں نے اہل فارس کے علم و فہم سے متعلق ایک روایت کو انہوں نے زبردستی امام ابو حنیفہ رح سے دیا- جب کے روایت میں نے کسی کا نام لے کر وضاحت نہیں کی کہ وہ شخص جو ثریا ستارے سے علم توڑ کر لاے گا اس کا نام نعمان بن ثابت عرف امام ابو حنیفہ ہو گا -اگر کسی عالم نے ان ابو حنیفہ کو اس روایت کے مصادق قرار دیا بھی تو یہ ایک عام فہم بات تھی - اس کی بنیاد پر تلقید کی عمارت کھڑی کرنا کہاں کی عقلمندی تھی -کیا اس کا حکم قرون اولیٰ کے علماء نے امّت محمّدی کودیا تھا ؟؟
امام ابوحنیفہ سے بغض اورنفرت انسان کو کس مقام پر لے جاکر کھڑاکردیتی ہے کہ انسان دوسرے ائمہ کے فضائل وکمالات سے بھی انکار کرنے لگتاہے، جومنطق امام ابوحنیفہ کے بارے میں استعمال کی گئی ہے نام لے کر نہیں فرمایا تو نام لے کر تو امام مالک اورامام شافعی کا بھی رسول پاک نے نہیں فرمایاکہ اس کانام فلاں فلاں ہوگا؟پھر کیاان کے بارے میں جوپیش گوئی ہے اس کا انکار کردیاجائے،
متقدمین محدثین امام شافعی کو ناصرالحدیث کہاکرتے تھے اورآج کے اہل حدیث ان کے فضائل ومناقب کے ہی دشمن بنے بیٹھے ہیں۔
آپ کہتے کہ یہ الزام آپ نے کس بات کی وجہ سے لگایا ہے کہ " احناف نزیک کے دینی مسائل میں ان کے پیارے امام ابو حنیفہ رح کا فہم ہی سب سے معتبر اور صحیح تھا" - تو بھیا یہ تو آپ کی حنفیت کے بارے میں مبالغہ آرائی اور اس مذہب کی نشر و اشاعت سے ہی اندازہ ہوجاتا ہے کہ اگر آپ کے نزدیک کوئی دین ہے تو دین حنفیت ہے - ورنہ تاریخی اعتبار سے دیکھا جائے تو باقی مسالک اس معاملے (یعنی اپنے مسلک کے بارے میں مبالغہ آرائی اور تشہیر اور تعریف و توصیف) میں اتنے متشدد کبھی نہیں رہے - رہے جتنے احناف ہیں -
بھیا!تھوڑا کتابوںکا مطالعہ کرنے کی عادت ڈال لیجئے،مبالغہ آرائی چاروں مسالک اور دیگرعلماء ومحدثین کے حق میں بھی ہوئی ہے،لیکن اس سے کسی عقل مند نے وہ نتیجہ نہیں نکالا جو آپ کے بیمار ذہن نے نکالاہے۔یاتو آپ عقل مند ہیں اورتمام کے تمام علماء محدثین اورفقہاء ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یاپھر آپ ہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہی اور بقیہ درست ہیں۔

اگر آپ باقی مسالک کے و اعمال افکار کے بارے میں ہماری ان کی بارے میں آراء کو تنقید کا ہدف بنا رہے ہیں تو محترم یہ جان لیں کہ تلقید چاہے حنفی کریں یا مالکی یا شافعی یا حنبلی ہر صورت میں یہ ایک نا جائز فعل ہے-
محترم!کسی چیز کوناجائز کہنے سے پہلے جان لیناچاہئے کہ ناجائز کا معنی کیاہوتاہے؟اوراس کو جائز اورناجائز قراردینے والی شخصیات کون کون سی ہیں، ورنہ بات بہت دور تک جاتی ہے اور الجھی ڈور کو سلجھانادشوار ہوجاتاہے۔

لیکن میں اور آپ اور دوسرے بہت سے لوگ برصغیر و پاک ہند کے رہنے والے ہیں جن کی اکثریت احناف کی ہے اور تقلید کو معاملے میں جتنے یہ لوگ متشدد ہیں باقی مسالک اس کا عشر عشیر بھی نہیں نہ وہ اپنے اماموں کے بارے میں اتنے مبالغہ آراء نظریات ہیں جتنے کہ احناف رکھتے ہیں
لگتاہے کہ کسی شافعی اورکسی مالکی وحنبلی سے کبھی پالانہیں پڑا ،جس دن کسی شافعی ومالکی سے پالاپڑگیانااسی دن احناف کے متشدد ہونے کے قول سے توبہ کرلیں گے۔یقین نہیں ہوتا تو کسی شافعی اور کسی مالکی سے عربی فورمز پر ہی بحث کرکے دیکھ لیں ۔احناف تو بہت غنیمت ہیں،لیکن یہ غنیمت کی بات تب سمجھ میں آتی ہے جب دوسروں سے پالاپڑتاہے اورشیخ سعدی نے اسی ضمن میں غلام اور دریائی کشتی کاواقعہ لکھاہےجو سبق آموز ہے۔

ظاہر ہے کہ ہمارا اصل ہدف یہ احناف ہی ہیں - بلکل ایسے ہی جسے غیر مسلم تو بدھ مت اور ہندو بھی ہیں لیکن مسلمانوں کے بارے میں اپنے نظریات کے لحاظ سے یہود و نصاریٰ جتنے متشدد ہیں ہیں باقی ادیان کے لوگ نہیں ہیں - اس لئے قرآن نے بھی خصوصی طور پر مسلمانوں کو سے بچنے کا درس دیا ہے - اور ایسے ہی احناف ہیں جو غیر مقلد کے بارے میں حد درجہ متشدد ہیں باقی مسالک کی نسبت اس لئے ہمارا بھی اصل ہدف احناف ہیں-
یہ بات کس جید جاہل نے بات آپ کو سمجھائی ہے کہ قرآن میں یہودونصاری کا ذکر اور بدھ مت اور ہندئوں کے عدم ذکر کی حکمت ان کامسلمانوں کے خلاف متشدد اورغیرمتشدد ہوناہے۔یاللعجب
قرآن توکہتاہے کہ مسلمانوں سے سب سےز یادہ نفرت یہود اورمشرکین رکھتے ہیں

لتجدن أشد الناس عداوة للذين آمنوا اليهود والذين أشركوا ولتجدن أقربهم مودة للذين آمنوا الذين قالوا إنا نصارى ذلك بأن منهم قسيسين ورهبانا

عیسائیوں کے بارے میں قرآن کہتاہے کہ حق بات سن کر ان کی آنکھوں سے آنسوجاری ہوجاتے ہیں اور جواد صاحب ہمیں یہ پٹی پڑھارہے ہیں کہ بدھ مت اورہندئوں کاذکر قرآن میں اس لئے نہیں ہواکہ وہ یہودونصاری جتنے متشدد نہیں۔
فقہ حنفی سے ایسی بھی کیادشمنی ہے کہ قرآن اور خالق ارض وسماء کے ہی خلاف کرناپڑجائے۔عقل مند آدمی ہیں تو اپنی روش پر ذرا غورکیجئے گا!
 
Last edited:
شمولیت
جنوری 16، 2012
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
163
پوائنٹ
49
آپ کی پوسٹ سے کچھ تاثر یہ ابھر رہا ہے کہ ائمہ اربعہ کی تقلید کی وجہ جو حنفی ، مالکی ، شافعی یا حنبلی ہوجاتا ہے وہ مسلمان نہیں رہتا
آپ نے کہا

یعنی جو مسلم سے حنفی بنے گا تو آپ کے گمان کے مطابق وہ مسلم نہ رہے گااگر یہی مراد ہے آپ کی تو اس کے نتائج جو نکلیں گے وہ کچھ اس طرح ہوں گے
حدیث کے ذخیرہ میں سے حنفی ، شافعی مالکی اور حنبلی راوی نکال دیں اور اس کے بعد جو احادیث بچیں (اگر کچھ بچیں ) تو صرف وہ دلائل میں پیش کیا کریں اور انہی پر عامل رہیں
اگر آپ کہیں کہ نہیں حنفی و دیگر مقلدین بھی مسلمان ہیں اور امت مسلمہ میں شامل ہیں تو یہاں بھی آپ ہی پھنسیں گے
احناف کی تعداد امت مسلمہ میں سب سے ذیادہ ہے اور احناف کا آپ سے اکثر جگہ پر اختلاف ہے
تو جن مسائل پر امت مسلمہ کا جمھور حصہ تواتر کے ساتھ عمل کرہا ہے آپ کا اس سے اختلاف ہے یعنی آپ جمھور امت مسلمہ کے عمل متواتر کے خلاف چل رہیں ہیں
اب آپ بتائیں کہ اگر کوئی مسلم حنفی مالکی شافعی اور حنبلی ہونے کے بعد مسلم رہتا ہے یا نہیں ، آپ کی پوسٹ سے کیا نتیجہ اخذ کیا جائے
نوٹ : جواب يونی کوڈ میں دیں تاکہ اقتباس لینے میں آسانی ہو
بھائی جان لگتا ہے آپ کو بے وجہ موضوع گھما کے اپنے مطلب کی منطق بنانے کا بہت شوق ہے اس لیے بھائی نے پوسٹ کچھ کیا ہے اور آپ نے اپنے مطلب کی بات نکال لی بھائی نے سوال یہ کیا ہے کہ کیا یہ آئمہ کرام مسلمانوں کو تقسیم کرنے اور انہیں اپنا مقلد بنانے آئے تھے۔
لیکن سب نے تقلید سے منع کیا اور آپ نے اپنے مطلب پر بات گھمانے کی کوشش کی کہ آپ ان کو مسلمان نہیں کہہ رہے۔مان لیا آپ بہت سمارٹ ہو تو اس کا جواب بھی دے دو کس نے کہا تھا کہ میری تقلید کرو۔
اور ہم سب کو مسلمان مانتے ہیں آپ سب علم ہے ہم امام ابوحنیفہ کہتے ہیں رحمتہ اللہ بھی کہتے ہیں علامہ عینی رحمتہ اللہ کہتے ہیں سب علما کو یہ آپکی کونسی منطق ہے کہ اس پوسٹ میں بھائی نے مسلمان نہیں کہا ہے آپ کی سمجھ پہ سو بار شاباش ایک بندہ کہہ رہا ہے کہ ان چاروں میں سے کس نے کہا تھا حنفی شافعی بنو اور آپ کو اس میں سے غیر مسلمانی نظر آرہی ہے۔
 
شمولیت
جنوری 16، 2012
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
163
پوائنٹ
49
حق پر ہونے اورتواتر میں کیاقدر مشترک ہے؟کیاجوچیز تواتر سے خالی ہوگی وہ ناحق ہوگی، توسب سے پہلی قینچی خبرواحد پر ہی چلنی چاہئے کہ وہ بھی تواتر سے خالی ہے لہذا وہ ناحق ہوئی،اللہ پاک نے کتنی فرصت میں آپ کو عقل وفہم سے نوازاہے؟تواتر تومحدثین اورگروہ اہل حدیث پر بھی ثابت نہیں ہوگا،پھر ان کا شمار کس میں ہوگا؟تمام احناف حق پر ہیں،یہ بات خود سے کشید کرنے کے بجائے اگرتھوڑادماغ استعمال کرتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ احناف مجموعی طورپر حق پر ہیں اور کسی گروہ کے مجموعی طورپر حق پر ہونے اور تمام افراد کے حق پر ہونے میں جوفرق ہے وہ اگرسمجھ میں نہ آئے توپوچھ لیجئے گا،بتادوں گا۔

بیشترمحدثین بھی عجمی ہی تھے، امام بخاری بھی عجمی ہی تھے۔اوربڑے بڑے ائمہ فقہ وتفسیر بھی عجمی ہی تھے،ظاہر سی بات ہے کہ انسان اپنے ارد گرد کے لوگوں سے زیادہ متاثر ہوتاہے،اگرعجمی حضرات عجمیوں سے متاثر رہے تواس مین دینی اورشرعی طورپر کیاقباحت ہے؟

جمہور اوراکثریت کا شاید آپ کو فرق نہیں معلوم ہے،کسی کتاب میں جاکر یہ فرق معلوم کرلیجئے کہ جمہور کسے کہتے ہیں اوراکثریت کسے کہتے ہیں؟

اختلاف کس مسلک میں نہیں ہے، امام احمد بن حنبل کے ایک مسئلہ میں تین سے پانچ قول ہوتے ہیں،امام شافعی کے یہاں قول جدید اورقول قدیم کا مسئلہ ہے، امام مالک سے ان کے شاگرد مسائل کی روایت میں مختلف ہیں، اشہب کی روایت کچھ اور ہے،ابن قاسم کی روایت کچھ اور ہے اوردیگر کچھ اور روایت کرتے ہیں ،پھر امام ابوحنیفہ اورفقہ حنفی میں اختلاف روایت پر چراغ پاہونے کی وجہ سمجھ سے باہر ہے؟
شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ آنجناب کو دیگر مسالک کے اختلاف سے آگاہی نہیں ہے، بس فقہ حنفی کی چند ابتدائی کتابیں پڑھ رکھی ہیں اوراسی پر اپنے قصرخیالات کی بنیاد رکھ دی ہے؟ناواقفوں کو تومعلوم ہوگاکہ صاحب !نے بڑی گہری بات کہی ہے لیکن واقفین حال اچھی طرح جانتے ہیں کہ صاحب کتنے پانی میں ہیں؟

اس پوسٹ میں عجمیوں سے اتنی بیزاری اورنفرت کی وجہ سمجھ سے باہر ہے؟وہ اس وقت جب،وہ خود بھی عجمی ہیں، مجھے تویہ خیال گذرتاہے کہ کہیں ان کو صرف امام ابوحنیفہ سے عجمی ہونے کی بناء پر نفرت ہے یاپھر اپنے والدین اورخود سے عجمی ہونے کی بناء پر نفرت اوربیزاری تونہیں ہے؟
دوسری بات یہ ہے کہ اس دعویٰ کی دلیل کہاں ہے کہ عجمیوں نے اہل عرب کے فہم کو دل وجان سے کبھی قبول نہیں کیا،ان کے دل میں جھانکنے کی طاقت کب سے اللہ نے محمد علی جواد نامی بندے کو بخش دی ہے۔

یہاں بھی محض دعویٰ ہے اور ہوائی دعویٰ جس کی دلیل ندارد،لوگوں نے مبالغہ کس شخصیت کے تعلق سے نہیں کیاہے، اللہ کے رسول کی ذات وصفات میں مبالغہ کیاہے توکیااس سے کوئی کلی قاعدہ اخذ کرلیاجائے گا، امام بخاری کی شانمیں بعض لوگوںنے مبالغہ کیاہے، امام شافعی کی شان میں بعض لوگوںنے مبالغہ کیاہے،امام مالک کی شان میں بعض لوگوں نے مبالغہ کیاہے ،امام احمد بن حنبل کی شان میں بعض لوگوںنے مبالغہ کیاہے، بعض لوگوں نے ابن تیمیہ کی شان میں مبالغہ کیاہے؟توکیااس سے یہ کلی نتیجہ اخذ کرلیاجائے گا جو احناف کے تعلق سے اخذ کیاگیاہے، بیمار ذہن بھی کیسے کیسے مفروضے تراش لیتاہے؟

کوئی کسی کو امام اعظم کہتاہے تو اپنے لئے اوراپنی جانب سے کہتاہے تمام امت کی جانب سے نہیں کہتا،مجھے یہ حق ہے کہ میں کہوں کہ میری رائے میں امام ابوحنیفہ امام اعظم ہیں،لیکن مجھے یہ حق نہیں ہے کہ میں کہوں کہ میری رائے تمام لوگوں کی رائے ہے توجس کی جورائے تھے وہ اس نے واضح کردیا،بعض اجلہ علماء نے امام احمدبن حنبل کوامام اعظم لکھاہے،بعض نے امام شافعی کو لکھاہےتویہ کسی شخص کی اپنی رائے ہے،اس پر شوراورواویلامچانے کی تُک اورمنطق سمجھ سے پرے ہے۔

اس اقتباس میں جوباتیں کہی گئی ہیں ،حیرت ہوتی ہے کہ کوئی شخص عقل اورہوش میں رہ کر بھی اس طرح بے سراورپیر کی بات کہہ سکتاہے؟
اگر رسول اللہ نے کسی کے بارے میں نا م لے کر پیش گوئی نہیں کی اورصحابہ نے اس کے بارے میں واضح فرمان نہیں سنایاتو وہ مجہول شخصیت ہوتی ہے
اگرایساہے تو بعد کے تابعین، تبع تابعین سب مجہول قرارپائیں گے۔صحاح ستہ کے مولفین مجہول قرارپائیں گے، بعد کے محدثین مجہول قرارپائیں گے، خود گروہ اہل حدیث بھی مجہول گروہ قرارپائے گا۔ویسے کہنے کو تو رسول اللہ نے تو یہ بھی نہیں کہاہے کہ میری بعد محمد بن اسماعیل نامی ایک محدث آئے گا اور وہ میری احادیث کو جمع کرے گا اورتم اس کی کتاب کو اصح الکتب بعد کتاب اللہ مان لینا۔توکیاخیال ہے،اگرآپ یہ کہیں کہ یہ بات علمی دلائل سے ثابت ہوچکی ہے کہ امام بخاری کی صحیح بخاری اصح الکتب بعد کتاب اللہ ہے تو دوسرے فریق کو بھی یہ حق ہے کہ وہ کہے کہ میرے نزدیک دلیل سے یہ بات ثابت ہے کہ امام ابوحنیفہ لائق تقلید ہیں اورامام اعظم ہیں۔

امام ابوحنیفہ سے بغض اورنفرت انسان کو کس مقام پر لے جاکر کھڑاکردیتی ہے کہ انسان دوسرے ائمہ کے فضائل وکمالات سے بھی انکار کرنے لگتاہے، جومنطق امام ابوحنیفہ کے بارے میں استعمال کی گئی ہے نام لے کر نہیں فرمایا تو نام لے کر تو امام مالک اورامام شافعی کا بھی رسول پاک نے نہیں فرمایاکہ اس کانام فلاں فلاں ہوگا؟پھر کیاان کے بارے میں جوپیش گوئی ہے اس کا انکار کردیاجائے،
متقدمین محدثین امام شافعی کو ناصرالحدیث کہاکرتے تھے اورآج کے اہل حدیث ان کے فضائل ومناقب کے ہی دشمن بنے بیٹھے ہیں۔

بھیا!تھوڑا کتابوںکا مطالعہ کرنے کی عادت ڈال لیجئے،مبالغہ آرائی چاروں مسالک اور دیگرعلماء ومحدثین کے حق میں بھی ہوئی ہے،لیکن اس سے کسی عقل مند نے وہ نتیجہ نہیں نکالا جو آپ کے بیمار ذہن نے نکالاہے۔یاتو آپ عقل مند ہیں اورتمام کے تمام علماء محدثین اورفقہاء ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یاپھر آپ ہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہی اور بقیہ درست ہیں۔


محترم!کسی چیز کوناجائز کہنے سے پہلے جان لیناچاہئے کہ ناجائز کا معنی کیاہوتاہے؟اوراس کو جائز اورناجائز قراردینے والی شخصیات کون کون سی ہیں، ورنہ بات بہت دور تک جاتی ہے اور الجھی ڈور کو سلجھانادشوار ہوجاتاہے۔


لگتاہے کہ کسی شافعی اورکسی مالکی وحنبلی سے کبھی پالانہیں پڑا ،جس دن کسی شافعی ومالکی سے پالاپڑگیانااسی دن احناف کے متشدد ہونے کے قول سے توبہ کرلیں گے۔یقین نہیں ہوتا تو کسی شافعی اور کسی مالکی سے عربی فورمز پر ہی بحث کرکے دیکھ لیں ۔احناف تو بہت غنیمت ہیں،لیکن یہ غنیمت کی بات تب سمجھ میں آتی ہے جب دوسروں سے پالاپڑتاہے اورشیخ سعدی نے اسی ضمن میں غلام اور دریائی کشتی کاواقعہ لکھاہےجو سبق آموز ہے۔


یہ بات کس جید جاہل نے بات آپ کو سمجھائی ہے کہ قرآن میں یہودونصاری کا ذکر اور بدھ مت اور ہندئوں کے عدم ذکر کی حکمت ان کامسلمانوں کے خلاف متشدد اورغیرمتشدد ہوناہے۔یاللعجب
قرآن توکہتاہے کہ مسلمانوں سے سب سےز یادہ نفرت یہود اورمشرکین رکھتے ہیں

لتجدن أشد الناس عداوة للذين آمنوا اليهود والذين أشركوا ولتجدن أقربهم مودة للذين آمنوا الذين قالوا إنا نصارى ذلك بأن منهم قسيسين ورهبانا

عیسائیوں کے بارے میں قرآن کہتاہے کہ حق بات سن کر ان کی آنکھوں سے آنسوجاری ہوجاتے ہیں اور جواد صاحب ہمیں یہ پٹی پڑھارہے ہیں کہ بدھ مت اورہندئوں کاذکر قرآن میں اس لئے نہیں ہواکہ وہ یہودونصاری جتنے متشدد نہیں۔
فقہ حنفی سے ایسی بھی کیادشمنی ہے کہ قرآن اور خالق ارض وسماء کے ہی خلاف کرناپڑجائے۔عقل مند آدمی ہیں تو اپنی روش پر ذرا غورکیجئے گا!
یہ لو یہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئابوحنیفہ کا یہ قول احمد ابن حنبل کا یہ قول اس ککے پانچ قول اس کے 4 قول یوں کرکے سیانے سمجھیں گے ہم اپنی علمی دھاک بٹھالیں گے۔
یہی مقصد ہوتا ہے ان کا ہر جگہ موضوع کچھ بھی ہو بات گھما کر اپنے مطلب پر لے لی جائے۔
ماشاءاللہ سے اتنے سیانے ہیں کہ ایک حدیث کو چھوڑ دیتے ہیں کہ یہ تو شافعی کا طریقہ ہے حدیث یہ ہے کہ حضرت بلال کو اذان دینے کا حکم دیا سحری کی۔۔۔۔۔
موضوع یہ تھا کہ کس امام نے کہا حنفی بنو اگر منطق کے ماسٹر مائنڈ ہو تو جواب دو پوانٹ پر رہ کر۔
کس نے کہا میرا مقلد بنو۔۔
 
Top