حق پر ہونے اورتواتر میں کیاقدر مشترک ہے؟کیاجوچیز تواتر سے خالی ہوگی وہ ناحق ہوگی، توسب سے پہلی قینچی خبرواحد پر ہی چلنی چاہئے کہ وہ بھی تواتر سے خالی ہے لہذا وہ ناحق ہوئی،اللہ پاک نے کتنی فرصت میں آپ کو عقل وفہم سے نوازاہے؟تواتر تومحدثین اورگروہ اہل حدیث پر بھی ثابت نہیں ہوگا،پھر ان کا شمار کس میں ہوگا؟تمام احناف حق پر ہیں،یہ بات خود سے کشید کرنے کے بجائے اگرتھوڑادماغ استعمال کرتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ احناف مجموعی طورپر حق پر ہیں اور کسی گروہ کے مجموعی طورپر حق پر ہونے اور تمام افراد کے حق پر ہونے میں جوفرق ہے وہ اگرسمجھ میں نہ آئے توپوچھ لیجئے گا،بتادوں گا۔
بیشترمحدثین بھی عجمی ہی تھے، امام بخاری بھی عجمی ہی تھے۔اوربڑے بڑے ائمہ فقہ وتفسیر بھی عجمی ہی تھے،ظاہر سی بات ہے کہ انسان اپنے ارد گرد کے لوگوں سے زیادہ متاثر ہوتاہے،اگرعجمی حضرات عجمیوں سے متاثر رہے تواس مین دینی اورشرعی طورپر کیاقباحت ہے؟
جمہور اوراکثریت کا شاید آپ کو فرق نہیں معلوم ہے،کسی کتاب میں جاکر یہ فرق معلوم کرلیجئے کہ جمہور کسے کہتے ہیں اوراکثریت کسے کہتے ہیں؟
اختلاف کس مسلک میں نہیں ہے، امام احمد بن حنبل کے ایک مسئلہ میں تین سے پانچ قول ہوتے ہیں،امام شافعی کے یہاں قول جدید اورقول قدیم کا مسئلہ ہے، امام مالک سے ان کے شاگرد مسائل کی روایت میں مختلف ہیں، اشہب کی روایت کچھ اور ہے،ابن قاسم کی روایت کچھ اور ہے اوردیگر کچھ اور روایت کرتے ہیں ،پھر امام ابوحنیفہ اورفقہ حنفی میں اختلاف روایت پر چراغ پاہونے کی وجہ سمجھ سے باہر ہے؟
شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ آنجناب کو دیگر مسالک کے اختلاف سے آگاہی نہیں ہے، بس فقہ حنفی کی چند ابتدائی کتابیں پڑھ رکھی ہیں اوراسی پر اپنے قصرخیالات کی بنیاد رکھ دی ہے؟ناواقفوں کو تومعلوم ہوگاکہ صاحب !نے بڑی گہری بات کہی ہے لیکن واقفین حال اچھی طرح جانتے ہیں کہ صاحب کتنے پانی میں ہیں؟
اس پوسٹ میں عجمیوں سے اتنی بیزاری اورنفرت کی وجہ سمجھ سے باہر ہے؟وہ اس وقت جب،وہ خود بھی عجمی ہیں، مجھے تویہ خیال گذرتاہے کہ کہیں ان کو صرف امام ابوحنیفہ سے عجمی ہونے کی بناء پر نفرت ہے یاپھر اپنے والدین اورخود سے عجمی ہونے کی بناء پر نفرت اوربیزاری تونہیں ہے؟
دوسری بات یہ ہے کہ اس دعویٰ کی دلیل کہاں ہے کہ عجمیوں نے اہل عرب کے فہم کو دل وجان سے کبھی قبول نہیں کیا،ان کے دل میں جھانکنے کی طاقت کب سے اللہ نے
محمد علی جواد نامی بندے کو بخش دی ہے۔
یہاں بھی محض دعویٰ ہے اور ہوائی دعویٰ جس کی دلیل ندارد،لوگوں نے مبالغہ کس شخصیت کے تعلق سے نہیں کیاہے، اللہ کے رسول کی ذات وصفات میں مبالغہ کیاہے توکیااس سے کوئی کلی قاعدہ اخذ کرلیاجائے گا، امام بخاری کی شانمیں بعض لوگوںنے مبالغہ کیاہے، امام شافعی کی شان میں بعض لوگوںنے مبالغہ کیاہے،امام مالک کی شان میں بعض لوگوں نے مبالغہ کیاہے ،امام احمد بن حنبل کی شان میں بعض لوگوںنے مبالغہ کیاہے، بعض لوگوں نے ابن تیمیہ کی شان میں مبالغہ کیاہے؟توکیااس سے یہ کلی نتیجہ اخذ کرلیاجائے گا جو احناف کے تعلق سے اخذ کیاگیاہے، بیمار ذہن بھی کیسے کیسے مفروضے تراش لیتاہے؟
کوئی کسی کو امام اعظم کہتاہے تو اپنے لئے اوراپنی جانب سے کہتاہے تمام امت کی جانب سے نہیں کہتا،مجھے یہ حق ہے کہ میں کہوں کہ میری رائے میں امام ابوحنیفہ امام اعظم ہیں،لیکن مجھے یہ حق نہیں ہے کہ میں کہوں کہ میری رائے تمام لوگوں کی رائے ہے توجس کی جورائے تھے وہ اس نے واضح کردیا،بعض اجلہ علماء نے امام احمدبن حنبل کوامام اعظم لکھاہے،بعض نے امام شافعی کو لکھاہےتویہ کسی شخص کی اپنی رائے ہے،اس پر شوراورواویلامچانے کی تُک اورمنطق سمجھ سے پرے ہے۔
اس اقتباس میں جوباتیں کہی گئی ہیں ،حیرت ہوتی ہے کہ کوئی شخص عقل اورہوش میں رہ کر بھی اس طرح بے سراورپیر کی بات کہہ سکتاہے؟
اگر رسول اللہ نے کسی کے بارے میں نا م لے کر پیش گوئی نہیں کی اورصحابہ نے اس کے بارے میں واضح فرمان نہیں سنایاتو وہ مجہول شخصیت ہوتی ہے
اگرایساہے تو بعد کے تابعین، تبع تابعین سب مجہول قرارپائیں گے۔صحاح ستہ کے مولفین مجہول قرارپائیں گے، بعد کے محدثین مجہول قرارپائیں گے، خود گروہ اہل حدیث بھی مجہول گروہ قرارپائے گا۔ویسے کہنے کو تو رسول اللہ نے تو یہ بھی نہیں کہاہے کہ میری بعد محمد بن اسماعیل نامی ایک محدث آئے گا اور وہ میری احادیث کو جمع کرے گا اورتم اس کی کتاب کو اصح الکتب بعد کتاب اللہ مان لینا۔توکیاخیال ہے،اگرآپ یہ کہیں کہ یہ بات علمی دلائل سے ثابت ہوچکی ہے کہ امام بخاری کی صحیح بخاری اصح الکتب بعد کتاب اللہ ہے تو دوسرے فریق کو بھی یہ حق ہے کہ وہ کہے کہ میرے نزدیک دلیل سے یہ بات ثابت ہے کہ امام ابوحنیفہ لائق تقلید ہیں اورامام اعظم ہیں۔
امام ابوحنیفہ سے بغض اورنفرت انسان کو کس مقام پر لے جاکر کھڑاکردیتی ہے کہ انسان دوسرے ائمہ کے فضائل وکمالات سے بھی انکار کرنے لگتاہے، جومنطق امام ابوحنیفہ کے بارے میں استعمال کی گئی ہے نام لے کر نہیں فرمایا تو نام لے کر تو امام مالک اورامام شافعی کا بھی رسول پاک نے نہیں فرمایاکہ اس کانام فلاں فلاں ہوگا؟پھر کیاان کے بارے میں جوپیش گوئی ہے اس کا انکار کردیاجائے،
متقدمین محدثین امام شافعی کو ناصرالحدیث کہاکرتے تھے اورآج کے اہل حدیث ان کے فضائل ومناقب کے ہی دشمن بنے بیٹھے ہیں۔
بھیا!تھوڑا کتابوںکا مطالعہ کرنے کی عادت ڈال لیجئے،مبالغہ آرائی چاروں مسالک اور دیگرعلماء ومحدثین کے حق میں بھی ہوئی ہے،لیکن اس سے کسی عقل مند نے وہ نتیجہ نہیں نکالا جو آپ کے بیمار ذہن نے نکالاہے۔یاتو آپ عقل مند ہیں اورتمام کے تمام علماء محدثین اورفقہاء ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یاپھر آپ ہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہی اور بقیہ درست ہیں۔
محترم!کسی چیز کوناجائز کہنے سے پہلے جان لیناچاہئے کہ ناجائز کا معنی کیاہوتاہے؟اوراس کو جائز اورناجائز قراردینے والی شخصیات کون کون سی ہیں، ورنہ بات بہت دور تک جاتی ہے اور الجھی ڈور کو سلجھانادشوار ہوجاتاہے۔
لگتاہے کہ کسی شافعی اورکسی مالکی وحنبلی سے کبھی پالانہیں پڑا ،جس دن کسی شافعی ومالکی سے پالاپڑگیانااسی دن احناف کے متشدد ہونے کے قول سے توبہ کرلیں گے۔یقین نہیں ہوتا تو کسی شافعی اور کسی مالکی سے عربی فورمز پر ہی بحث کرکے دیکھ لیں ۔احناف تو بہت غنیمت ہیں،لیکن یہ غنیمت کی بات تب سمجھ میں آتی ہے جب دوسروں سے پالاپڑتاہے اورشیخ سعدی نے اسی ضمن میں غلام اور دریائی کشتی کاواقعہ لکھاہےجو سبق آموز ہے۔
یہ بات کس جید جاہل نے بات آپ کو سمجھائی ہے کہ قرآن میں یہودونصاری کا ذکر اور بدھ مت اور ہندئوں کے عدم ذکر کی حکمت ان کامسلمانوں کے خلاف متشدد اورغیرمتشدد ہوناہے۔یاللعجب
قرآن توکہتاہے کہ مسلمانوں سے سب سےز یادہ نفرت یہود اورمشرکین رکھتے ہیں
لتجدن أشد الناس عداوة للذين آمنوا اليهود والذين أشركوا ولتجدن أقربهم مودة للذين آمنوا الذين قالوا إنا نصارى ذلك بأن منهم قسيسين ورهبانا
عیسائیوں کے بارے میں قرآن کہتاہے کہ حق بات سن کر ان کی آنکھوں سے آنسوجاری ہوجاتے ہیں اور جواد صاحب ہمیں یہ پٹی پڑھارہے ہیں کہ بدھ مت اورہندئوں کاذکر قرآن میں اس لئے نہیں ہواکہ وہ یہودونصاری جتنے متشدد نہیں۔
فقہ حنفی سے ایسی بھی کیادشمنی ہے کہ قرآن اور خالق ارض وسماء کے ہی خلاف کرناپڑجائے۔عقل مند آدمی ہیں تو اپنی روش پر ذرا غورکیجئے گا!