- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 3,416
- ری ایکشن اسکور
- 2,733
- پوائنٹ
- 556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ابن حبان کی توثیق، امام بخاری ، امام ابو حاتم کی تضعیف کے مقابلے میں مقبول نہیں!
یہی وجہ ہے کہ امام ابن حجر العسقلانی اور امام الذہبی نے اسے قبول نہیں کیا!
جرح و تعدیل کے ان دونوں اماموں نے جو متقدمیں کی جرح کو اصول جرح و تعدیل پر پرکھتے ہیں اور اپنا فیصلہ صادر صادر فرماتے ہیں، ان کی توثیق نہیں کی بلکہ تضعیف کی ، اور امام الذہبی نے مجہول قرار دیا!
ادب المفرد میں امام بخاری نے صحیح احادیث درج کرنے کا الترازم نہیں کیا تھا، امام بخاری نے ہی انہیں منکر الحدیث قرار دیا ہے!
مستردک حاکم میں امام حاکم کی توثیق تساہل ہے، اور اس امر میں امام حاکم معروف ہیں! اسی وجہ سے مطالعہ فرمائیں، تلخیص مستدرک حاکم ، امام الذہبی کی!محترم اس مذکورہ راوی کو ابنِ حبان نے ثقات میں لکھا ہے اور حاکم نے مستدرک میں اس کو ثقہ کہا ہے۔ مزید برآں یہ کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ادب المفرد میں اس سے حدیث لی ہے۔
ابن حبان کی توثیق، امام بخاری ، امام ابو حاتم کی تضعیف کے مقابلے میں مقبول نہیں!
یہی وجہ ہے کہ امام ابن حجر العسقلانی اور امام الذہبی نے اسے قبول نہیں کیا!
جرح و تعدیل کے ان دونوں اماموں نے جو متقدمیں کی جرح کو اصول جرح و تعدیل پر پرکھتے ہیں اور اپنا فیصلہ صادر صادر فرماتے ہیں، ان کی توثیق نہیں کی بلکہ تضعیف کی ، اور امام الذہبی نے مجہول قرار دیا!
ادب المفرد میں امام بخاری نے صحیح احادیث درج کرنے کا الترازم نہیں کیا تھا، امام بخاری نے ہی انہیں منکر الحدیث قرار دیا ہے!
عامی کو یہی بتلایا جا رہا ہے کہ یہ حدیث قابل احتجاج نہیں، لیکن عامی اپنے اٹکل پچّو سے باز نہیں آرہا!ہر عامی کے پاس اس قدر وسائل نہیں ہوتے کہ وہ تحقیق کر سکے۔
جی بالکل ! جیسے حنفی علماء نے آپ جیسے عامیوں کو یہ پٹی پڑھائی ہے، کہ یہ حدیث صحیح اور قابل احتجاج ہے، اور آپ کی اس کمزوری کا فائدہ اٹھا یا ہے ان علمائے سوء نے!عامیوں کی اسی کمزوری کو مدِ نظر رکھتے ہوئے نام نہاد علماء (علماءِ سوء) اپنا کاروبار چلاتے ہیں۔
یہی بات ہم آپ کو سمجھاتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ اور فقہ حنفی کی تقلید چھوڑ دو یہ تو اندھے کی تقلید ہے!للہ اندھی تقلید مت کرو دلائل سے بات کرو۔
پہلی بار جو ترجمہ میں تحریف کی تھی اس پر توبہ کریں! میں دونوں ترجمہ پیش کرتا ہوں:محترم میں دوبارہ ترجمہ لکھ دیتا ہوں اگ وہ محرف ہو تو ضرور مطلع فرمائیے گا تاکہ میں اللہ کے حضور توبہ کرکے آخرت میں سرخرو ہو سکوں۔
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جِئْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ وَنَحْنُ سُجُودٌ فَاسْجُدُوا وَلَا تَعُدُّوهَا شَيْئًا وَمَنْ أَدْرَكَ الرَّكْعَةَ فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ (سنن أبي داود کتاب الصلاۃ باب فِي الرَّجُلِ يُدْرِكُ الْإِمَامَ سَاجِدًا كَيْفَ يَصْنَعُ أيه} حدیث نمبر 759)
رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا کہ جب تم نماز کے لئے آؤ اور ہم سجده میں ہوں تو سجده كرو اور اس كو كسى شمار میں نہ ركهو اور جس نے (امام کے ساتھ) ركوع پاليا اس نے نماز كى ركعت پالى
سے امام کی قراءت نے اس کی کفایت کر دی لہٰذا اس کی نماز سورہ فاتحہ کے بغیر نہ ہوئی۔
آپ نے سبز رنگ والے الفاظ تو حذف کرئیے ، مگر یہ بتائیے کہ پہلے ترجمہ کے سرخ رنگ اور دوسرے ترجمہ کے نیلے رنگ کے الفاظ میں فرق کیوں ہے؟حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْحَكَمِ حَدَّثَهُمْ أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي الْعَتَّابِ وَابْنِ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جِئْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ وَنَحْنُ سُجُودٌ فَاسْجُدُوا وَلَا تَعُدُّوهَا شَيْئًا وَمَنْ أَدْرَكَ الرَّكْعَةَ فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ (سنن أبي داود کتاب الصلاۃ باب فِي الرَّجُلِ يُدْرِكُ الْإِمَامَ سَاجِدًا كَيْفَ يَصْنَعُ أيه} حدیث نمبر 759)
رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا کہ جب تم نماز کے لئے آؤ اور ہم سجده میں ہوں تو سجده كرو اور اس كو كسى شمار میں نہ ركهو اور جس نے ركوع پاليا اس نے نمازپالى۔