ذرا دیکھ لیا کریں، یہ قول کس کا ہے اور آپ اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کر رہے ہو!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
محترم دراصل یہاں پہلے یہ روایت جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرما ن ہے درج کرنا تھی؛
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ أَخْبَرَنَا حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ كَانَ لَهُ إِمَامٌ فَقِرَاءَتُهُ لَهُ قِرَاءَةٌ (احمد بَاقِي مُسْنَدِ الْمُكْثِرِينَمُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ)
جابر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا کہ جس کسی کا امام ہو پس امام کی قراءت مقتدی کی قراءت ہے۔
اس کی تائید آثارسےبھی ہوتی ہے؛
حدثنا شريك وجرير عن موسى بن أبي عائشة عن عبد الله بن شداد قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من كان له إمام فقراءته له قراءة.(مسند ابن ابی شیبۃ: باب من كره القراءة خلف الامام:)
عبد اللہ بن شداد (رحمۃ اللہ علیہ) روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کسی کا امام ہو پس امام کی قراءت مقتدی کی قراءت ہے۔
سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ مَنْ صَلَّى رَكْعَةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَلَمْ يُصَلِّ إِلَّا أَنْ يَكُونَ وَرَاءَ الْإِمَامِ
قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ (سنن الترمذي كِتَاب الصَّلَاةِ بَاب مَا جَاءَ فِي تَرْكِ الْقِرَاءَةِ خَلْفَ الْإِمَامِ إِذَا جَهَرَ الْإِمَامُ بِالْقِرَاءَةِ)
سنن الترمذى میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں جس نے نماز میں سورۃ فاتحہ نہ پڑھی اس نے نماز نہیں پڑھی مگر یہ کہ وہ امام کی اقتداء میں ہو ـ
ابو عیسیٰ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
محترم اس تھریڈ کا جا اصل موضوع ہے اس کی طرف لوٹتے ہیں۔ میں نے لکھا تھا؛
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْحَكَمِ حَدَّثَهُمْ أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي الْعَتَّابِ وَابْنِ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جِئْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ وَنَحْنُ سُجُودٌ فَاسْجُدُوا وَلَا تَعُدُّوهَا شَيْئًا وَمَنْ أَدْرَكَ الرَّكْعَةَ فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ(سنن أبي داود کتاب الصلاۃ باب فِي الرَّجُلِ يُدْرِكُ الْإِمَامَ سَاجِدًا كَيْفَ يَصْنَعُ)
رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا کہ جب تم نماز کے لئے آؤ اور ہم سجده میں ہوں تو سجده كرو اور اس كو كسى شمار میں نہ ركهو اور جس نے (امام کے ساتھ) ركوع پاليا اس نے نماز (كى ركعت) پالى ۔
رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے سجدہ پالینے کو کسی شمار میں نہیں رکھا اور رکوع سے رکعت کے ہو جانے کا کہا۔ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سے مسائل حل فرما دیئے لفظ ’’صلاۃ‘‘ لا کر۔ صلاۃ (نماز) کا اطلاق اس مجموعہ پر ہوتا ہے؛
قیام، قراءت، رکوع اور سجود
یہاں تک اگر کوئی اشکال ہے تو واضح کرکے شکریہ کا موقعہ دیں۔
والسلام