نویں کلاس میں اردو کے استاد بہت ہی سخت تھے، اتنے زیادہ کہ اردو بولنے کی کوشش کرتے ہوئے پنجابی کے الفاظ بے ساختہ منہ سے نکل جاتے۔کلاس کے سبھی بچوں کو بہت ہی ڈانٹا کرتے اور پڑھانے کی بجائےیہ کہہ دیا کرتے کہ خلاصہ یا گائیڈ سے یاد کر لو اور کل فلاں سبق کا ٹیسٹ ہوگا وغیرہ وغیرہ۔اور جس کو وہ ٹیسٹ میں فیل کر دیتے اس کا بُھرکس ہی نکال دیتے۔
ایک دن ہم نے ان کی قابلیت کا امتحان لینے کے لیے بھری کلاس میں کھڑے ہو کر ان سے پوچھا : سر جی! یہ "حفظ ماتقدم "کا کیا مطلب ہوتا ہے؟ استاد صاحب مارے غصے کے مجھے گھورنے لگے
اور پنچابی میں کہا: "بےیا میں تینوں دسناں"میں خاموشی سے بیٹھ گیا اور انتظار کرنے لگا لیکن پیریڈ ختم ہونے کےقریب ہوگیا ۔ بالکل آخری لمحات میں دوبارہ کھڑا ہوا اور پھر کہاسر جی! یہ "حفظ ماتقدم "کا کیا مطلب ہوتا ہے؟ اس مرتبہ استاد صاحب مزید غصے میں دکھائی دیئےاور پھر پنچابی میں کہا: 'میں تینوں کیا نئیں کہ میں تینوں دسناں"۔پیریڈ ختم ہوگیا اور استاد صاحب باہر تشریف لے گئے۔ ہم بھی بڑے چالاک نکلے اور چپکے سے استاد صاحب کے پیچھے پیچھے ہو لیے۔استاد صاحب ایک دوسرے استاد محترم جمیل صاحب کے پاس پہنچے اور ان سے کوئی بات کی اورپھر ان کے واپس پلٹنے سے پہلے ہی ہم بڑی تیزی سے اپنی کلاس میں آکر بیٹھ گئے۔تھوڑی ہی دیر میں استاد دوبارہ تشریف لائے اور پنجابی زبان میں کہا: "ہاں تو کی پُچھ ریا سی" ۔ میں نے بڑی معصومیت سے کہا: "وہی جو آپ سرجمیل سے پوچھ کر آئے ہیں"۔ استاد صاحب نے کہا: "بدتمیز"۔ اور باہر چلے گئے۔ اس دن کے بعد پھر اُنھوں نے ہمیں کبھی نہ ڈانٹا۔۔۔۔ابتسامہ۔۔۔۔۔