ایک چینل پر کوئی قبائلی فریاد کر رہا تھا ’’ہمارا کیا قصور ہے۔ ہمیں جینے کی اجازت کیوں نہیں‘‘۔
بھائی آپ قبائلی ہیں، یہی سب سے بڑا قصور ہے۔ آپ کا وجود ہی قصور ہے۔ تین جنگوں میں آپ نے بھارتی فوج کا راستہ روکا۔ کشمیر کا مسئلہ بھی آپ کا پیدا کردہ ہے۔ آپ لوگ نہ ہوتے تو آزاد کشمیر بھی نہ ہوتا اور آزاد کشمیر نہ ہوتا تو مسئلہ کشمیر بھی نہ ہوتا۔ جیسے حیدر آباد دکن سارے کا سارا بھارت کے پاس ہے تو حیدر آباد دکن کا کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے۔ جونا گڑھ بھی بھارت سارے کا سارا لے اڑا تو جونا گڑھ کا بھی مسئلہ نہیں ہے۔ صرف کشمیر کا مسئلہ ہے اس لئے کہ بھارت پورے کے پورے کشمیر پر قابض نہیں ہوسکا‘ صرف آپ کی وجہ سے ! آپ لوگوں نے ایک حصہ چھین کر پاکستان کے حوالے کر دیا۔ اتنا بڑا قصور کیسے معاف ہو سکتا ہے۔
اور مزید قصور جاننا ہوں تو ’’ایف پاک‘‘ کے سربراہ جنرل میک کرسٹل سے رابطہ کر لیں۔ جو کئی برس پہلے ہمیں ہدایت نامۂ وزیرستان دے گئے تھے۔ اس ’’الہامی صحیفے‘‘ کی ایک ایک آیت پر ہم عمل کر رہے ہیں۔ اسی الہامی صحیفے کی کچھ کاپیاں لیک ہوگئیں۔ ایک نجم سیٹھی صاحب کو مل گئی، دوسری مولانا فضل الرحمن کو۔ ان دونوں حضرات نے کئی ماہ پہلے ہی بتا دیا تھا کہ مذاکرات محض ڈرامہ ہے اور آپریشن ہو کر رہے گا۔ یہ بات انہوں نے اسی لیک شدہ ہدایت نامہ وزیرستان کو پڑھ کر بتائی تھی۔ رہے نام میک کرسٹل کا