Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
ظہر کی سنتیں
س: کیا ظہر کی فرض نماز سے پہلے چار رکعات کی بجائے دو رکعت سنتیں پڑحی جا سکتی ہیں ؟ (وضاحت فرمائیں )
ج: ظہر کی نماز سے پہلے رسول اکرم چار رکعت پڑھتے اور کبھی دور کعت پڑھ لیتے۔ دونوں طرح رسول اللہ سے مروی ہے جیسا کہ صحیح بخاری باب الرکعتان قبل اظھر میں ہے۔
'' عبداللہ بن عمر سےمروی ہے کہ میں نے نبی اکرم سے دس رکعتیں یاد کی ہیں۔ دورکعات ظہر سے پہلے اور دو رکعات ظہر کے بعد اور دو رکعتیں مغرب کے بعد میں، اور دو رکعتیں عشاء کے بعد گھر میں اور دو رکعتیں صبح کی نماز سے پہلے '' (بخاری۲/۵۲، مسلم۷۲۹،١۱/۵۰۴)
سیدہ عائشہ سے مروی ہے : '' نبی اکرم ظہر سے پہلے چار رکعتیں نہیں چھوڑتے تھے '' (بخاری ۲/۵۲)
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا رضی اللہ تعالی عنہا اور سیدنا ابن عرم رضی اللہ تعالی عنہ کی مذکورۃ الصدر دونوں احادیث میں کوئی تعارض نہیں ۔ حافظنا بن حجر عسلقانی ؒ فتح الباری میں فرماتے ہیں ۔
'' بہتر یہ ہے کہ ان احادیث کو دونوں حالتوں پر محول کیا جائے۔ آپ کبھی ظہر سے پہلے دور کعتیں پڑھتے تھے اور کبھی چار رعکات۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں چارر کعتیں پڑھا کرتے تھے اور مسجد میں دور کعتیں ''۔ (بحوالہ فقہ النسۃ ۱/۱۸۷، نیل الاطوار ۳/۱۸)
سیدناہ ابن عمر اور سیدنا ئشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے جیسا دیکھا ویسا بیان کر دیا ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں چار رکعتیں پڑھنے کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے۔
'' رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں ظہر سے پہلے چار رکعتیں ادا کرتے تھے ''۔ (مسلم ٧٣٠۵۰۴،۷۳۰۔ ابو داؤد۱۲۵۱)
مذکورہ بالا احادیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص ظہر کی نماز سے قبل دو رکعتیں پڑحنا چاہئے تو وہ پڑھ سکتا ہے۔ اگر چار پڑھے تب بھی درست ہے۔
س: کیا ظہر کی فرض نماز سے پہلے چار رکعات کی بجائے دو رکعت سنتیں پڑحی جا سکتی ہیں ؟ (وضاحت فرمائیں )
ج: ظہر کی نماز سے پہلے رسول اکرم چار رکعت پڑھتے اور کبھی دور کعت پڑھ لیتے۔ دونوں طرح رسول اللہ سے مروی ہے جیسا کہ صحیح بخاری باب الرکعتان قبل اظھر میں ہے۔
'' عبداللہ بن عمر سےمروی ہے کہ میں نے نبی اکرم سے دس رکعتیں یاد کی ہیں۔ دورکعات ظہر سے پہلے اور دو رکعات ظہر کے بعد اور دو رکعتیں مغرب کے بعد میں، اور دو رکعتیں عشاء کے بعد گھر میں اور دو رکعتیں صبح کی نماز سے پہلے '' (بخاری۲/۵۲، مسلم۷۲۹،١۱/۵۰۴)
سیدہ عائشہ سے مروی ہے : '' نبی اکرم ظہر سے پہلے چار رکعتیں نہیں چھوڑتے تھے '' (بخاری ۲/۵۲)
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا رضی اللہ تعالی عنہا اور سیدنا ابن عرم رضی اللہ تعالی عنہ کی مذکورۃ الصدر دونوں احادیث میں کوئی تعارض نہیں ۔ حافظنا بن حجر عسلقانی ؒ فتح الباری میں فرماتے ہیں ۔
'' بہتر یہ ہے کہ ان احادیث کو دونوں حالتوں پر محول کیا جائے۔ آپ کبھی ظہر سے پہلے دور کعتیں پڑھتے تھے اور کبھی چار رعکات۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں چارر کعتیں پڑھا کرتے تھے اور مسجد میں دور کعتیں ''۔ (بحوالہ فقہ النسۃ ۱/۱۸۷، نیل الاطوار ۳/۱۸)
سیدناہ ابن عمر اور سیدنا ئشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے جیسا دیکھا ویسا بیان کر دیا ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں چار رکعتیں پڑھنے کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے۔
'' رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں ظہر سے پہلے چار رکعتیں ادا کرتے تھے ''۔ (مسلم ٧٣٠۵۰۴،۷۳۰۔ ابو داؤد۱۲۵۱)
مذکورہ بالا احادیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص ظہر کی نماز سے قبل دو رکعتیں پڑحنا چاہئے تو وہ پڑھ سکتا ہے۔ اگر چار پڑھے تب بھی درست ہے۔